مولانا ندیم الواجدی
19 اگست 2022
زبیر ابن باطا قرظی
یہ ایک بوڑھا یہودی تھا
جو قید ہو کر آیا تھا، اس پر حضرت ثابت بن قیسؓ کی نظر پڑ گئی، عہد جاہلیت میںجنگ
بعاث کے موقع پر اس شخص نے حضرت ثابتؓ کو پکڑ لیا تھا، مگر ان کو قتل کرنے کے
بجائے پیشانی کے بال کاٹ کر انہیں آزاد کردیا تھا۔ آج حضرت ثابتؓ نے اس بوڑھے کو
دیکھا تو اس کا احسان یاد آگیا، وہ اس کے قریب گئے اور پوچھا: بڑے میاں! مجھے
پہچانتے ہو؟ اس نے کہا: بھلا میں تمہیں کیسے بھول سکتا ہوں۔ انہوں نے کہا: میں
تمہارے احسان کا بدلہ چکانا چاہتا ہوں، اس نے کہا: شریف آدمی ہی شریف آدمی کے
احسان کا بدلہ چکا تا ہے۔ یہ سن کر حضرت ثابت بن قیسؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یارسولؐ اللہ! میری خاطر اس کا خون معاف
کردیجئے، میں اس کے پرانے احسان کا بدلہ چکانا چاہتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم
نے اس کو معاف فرمادیا۔ حضرت ثابتؓ بوڑھے کے پاس آئے اور اس سے کہا تم آزاد ہو،
جہاں چاہو جاسکتے ہو، اس نے کہا :ـ
میں بوڑھا آدمی، اہل و عیال کے بغیر زندہ رہ کر کیا کروں گا۔ حضرت ثابتؓ نے حضورؐ
سے کہہ کر اس کے اہل و عیال بھی واپس دلا دئیے، بیوی بچے پا کر بوڑھا بولا: حجاز
میں بیوی بچے ہوں اور مال و دولت نہ ہو، ایسی زندگی سے کیا فائدہ، حضرت ثابت نے اس
کامال بھی واپس دلا دیا۔
چاہئے تو یہ تھا کہ وہ
بوڑھا حضرت ثابتؓ کا شکریہ ادا کرتا اور کہیں جا کر بس جاتا، یا اس حسن سلوک پر
اسلام ہی قبول کرلیتا، مگر بعض لوگوں کے دلوںمیں قوم پرستی کا بت اندر تک پیوست
ہوتا ہے ۔ اس بوڑھے کے ساتھ بھی معاملہ کچھ ایسا ہی تھا۔ سب کچھ پانے کے بعد بھی
اسے اپنے دوستوں اور قبیلے کے سرداروں کی فکر تھی۔ اس نے حضرت ثابتؓ سے پوچھا:
اچھا یہ بتلائو کہ ہمارے سردار کعب بن سعد کا کیا ہوا؟ انہوںنے جواب دیا اس کو قتل
کردیا گیا۔ اس نے پھر پوچھا حیی ابن اخطب کس حال میں ہے؟ فرمایا: وہ بھی قتل ہوچکا
ہے۔ اس نے پھر دریافت کیا شداد بن سموئل کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا ہے؟انہوں نے
بتلایا کہ وہ بھی اب زندہ نہیں ہے۔ یہ سن کر بوڑھا یہودی کہنے لگا: ان سب کے بعد
اب جینے میں کیا لطف باقی ہے، اگرمجھ پر احسان ہی کرنا ہے تو یہ احسان کرو کہ مجھے
جلد از جلد میرے دوستوں سے ملادو، حضرت ثابتؓ نے ہاتھ پکڑ کر اسے آگے کردیا، کچھ
ہی لمحوں میںوہ بھی اپنے دوستوں کے پاس جا چکا تھا۔ (مجمع الہیثمی ۶؍۱۴۱، ۱۴۲، سیرت ابن ہشام ۳؍۱۷۴)
بنی قریظہ کو یہ سزا کیوں
دی گئی؟
اس سوال کا بہترین جواب
مولانا محمد اسماعیل ریحان، استاذ دارالعلوم کراچی نے اپنی کتاب ’’تاریخ ملت
اسلامیہ‘‘ میں قدرے تفصیل سے دیا ہے،لکھتے ہیں: ’’بنو قریظہ سے یہ سلوک یقیناً
حضور اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معمول کے خلاف تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جاں
بخشی کرسکتے تھے مگر آپؐ نے سزا جاری کرنے کو ترجیح دی، اس کا اصل سبب تو یہی تھا
کہ آسمانی حکم یہی تھا، اللہ تعالیٰ نے جس طرح حضرت جبریل علیہ السلام کو بھیج کر
بنو قریظہ پر حملے کو ایک دن بھی ملتوی نہیں ہونے دیا، اسی طرح ان مجرموں کی سزا
بھی آسمان پر ہی طے ہوچکی تھی، جو سعد بن معاذؓ کی زبان پر جاری ہوگئی۔ دُنیا کے
سابقہ اور موجودہ قانون کے مطابق بھی باغیوں کو موت کی سزا دی جاتی ہے، خود
یہودیوں کی مذہبی کتاب تورات ایسے قضیے میں سزائے موت سناتی ہے جیسا کہ عہد نامہ
عتیق میں ہے کہ خداوند کسی شہر کو تیرے قبضے میں کردے تو اس کے ہر مرد کو تلوار کی
دھار سے قتل کر۔ (بائبل، دشتناء، باب ۲۰،
آیات ۱۰
تا ۱۴)
رہی یہ بات کہ آسمانی
حکم سے ہٹ کر کیا اس اقدام کے پیچھے کوئی خاص زمینی وجہ بھی کارفرما تھی ؟ اس کا
جواب اثبات میں ہے، مگر وجہ صرف یہ نہ تھی کہ لوگ یہودی تھے، کیوںکہ یہودی تو بنو
قینقاع اور بنو نضیر بھی تھے، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ایسا سخت سلوک
نہیں کیا؟ زمینی وجہ بنو قریظہ کی طبعی شرانگیزی بھی نہیں تھی، کیوںکہ دوسرے یہود
بھی یقیناً فتنہ پرور تھے، جنہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جلا وطن کرنے پر
اکتفاء کیاتھا، پھر بنو قریظہ سے رعایت نہ برتنے کی وجہ کیا تھی؟ اگر غور کریں تو
معلوم ہوگا کہ بنو قینقاع اور بنو نضیر کی طرف سے شرانگیزیاں اور بد عہدیاں عام
حالات میں ہوتی تھیں، جبکہ بنو قریظہ نے اعلانیہ بغاوت کا گھنائونا جرم اسلامی ریاست
پر عین بیرونی حملے کے دوران کیا تھا، جس کی وجہ سے اس جرم کی سنگینی کئی گنا بڑھ
گئی تھی، اس لئے انہیں اس سنگین ترین جرم کے مطابق نہایت کڑی سزا دی گئی۔
رہی یہ بات کہ اگر حضور
صلی اللہ علیہ وسلم اپنی طبعی رحم دلی کے مطابق کرم کا معاملہ فرما دیتے تو کیا کوئی
نقصان ہوجاتا؟ جی ہاں! یقیناً ہوتا۔ ظاہر ہے کہ بنوقریظہ کو معاف کردینے کے باوجود
انہیںان کے ٹھکانوں پر آباد رکھنے کی گنجائش نہیں نکل سکتی تھی، یہ اپنی آستین
میں سانپ پالنے کے مترادف تھا، انہیں جلاوطن ہی کرنا پڑتا مگر اس کا نتیجہ کیا
نکلتا؟ اس سے قبل بنو قینقاع اور بنو نضیر کے بہت سے لوگ جلا وطن ہو کر خیبر کے
قلعوں میں جا بسے تھے اور وہاں یہودیوں کی ایک عظیم جمعیت تیار ہوگئی تھی جو مدینے
کی سلامتی کے لئے خطرہ تھی۔ بنو قریظہ کے لوگ جا کر ان کی طاقت میں مزید اضافے کا
سبب بنتے، اس طرح بنو قریظہ کی جاںبخشی کرنا خود اپنے پیروں پر کلہاڑی مارنے کا
مصداق ہوتا۔
یہاں انسانی فطرت
اورمعاشرتی فلسفے کایہ پہلو قابل توجہ ہے کہ کوئی مقتدر قوت جو سزا یا معافی دونوں
پر قدرت رکھتی ہو عام اذہان کے نزدیک مقتدر تب ہی مانی جاسکتی ہے جب وہ کبھی معاف
کرتی دکھائی دے اور کبھی سزا جاری کرے۔ اگر کوئی صاحب اختیار شخص ہر معاملے اور ہر
مسئلے میں فقط معافی کا پہلو اختیار کرتا رہے تو عام لوگ یہی تصور کریںگے کہ وہ
حقیقت میں صاحب اختیار نہیں بلکہ دوسروں کو معاف کرنے پر مجبور ہے۔ اسے سزا جاری
کرنے کااختیارسرے سے دیا ہی نہیں گیا، اس سوچ کا لازمی نتیجہ یہ ہوگا کہ عادی مجرم
غنڈے، بدمعاش اور چور اُچکے بے خوف ہو کر وارداتیں کرنے لگیںگے اور معاشرے سے
قانون کااحترام اٹھ جائے گا۔
مجرموں کو سزا کا خوف ہی
سرکشی سے باز رکھ سکتا ہے اوریہ خوف تب ہی باقی رہ سکتا ہے جب سزائوں کا گاہے بہ
گاہے عملی طور پر نفاذ بھی ہوتا رہے، جس طرح کائنات کے حاکم اعلیٰ اللہ تعالیٰ اگر
چہ معافی اور درگزر سے کام لیتے ہیں مگر کبھی کبھی وہ مجرموں کو عاد اورثمود کی
طرح عبرت کا نشان بھی بنا کر دکھادیتے ہیں۔ اسی طرح اللہ کے آخری رسول صلی اللہ
علیہ وسلم بھی اگرچہ اکثر مواقع پر سراپا رحم و کرم نظر آتے ہیں، لیکن کبھی ایسا
بھی ہوتاہے کہ آپ معافی کے بجائے سزا جاری کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ مجرموں پر
حدود و قصاص جاری کرنے کی متعدد مثالیں سنت نبویہ میں موجود ہیں، البتہ کسی قوم کے
اجتماعی جرم پر اجتماعی سزاد دینے کی یہ سیرت نبوی میں واحد مثال ہے۔ اس کے سوا ہر
جگہ آپؐ نے یا تو سب کو معاف کردیا یا مخصوص مجرموں کو مستثنیٰ کرکے اکثریت سے
درگزر کا معاملہ فرمایا۔ سیرت نبویہ میںایسی سخت مثال بھی ایک رحمت ہے، اگر یہ نہ
ہوتی تو اسلامی ریاست کے خلاف سازشوں اور بغاوت کی سزا جاری کرنا مشکل بلکہ ناممکن
ہوجاتا، ہر سنگین سے سنگین بغاوت اور سازش قابل معافی قرار پاتی، مصنف ’’نبیؐ
رحمت‘‘ کا تبصرہ توجہ کے قابل ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ: ’’رسولؐ اللہ نے بنو قریظہ سے
جو معاملہ فرمایا وہ جنگی سیاست اور عرب کے یہود قبائل کی سرشت اور افتاد طبع کے
مطابق تھا، ان کے لئے اسی قسم کی سخت اور عبرت ناک سزا کی ضرورت تھی جس سے عہد
شکنی کرنے والوں اور دھوکہ دینے والوں کو ہمیشہ کے لئے سبق مل جاتا اورآئندہ
نسلیں اس سے عبرت پکڑتیں۔‘‘ (نبی رحمت ص۳۴۵، تاریخ امت مسلمہ؍۲۹۹، ۳۰۰)
غزوۂ خندق کے بعد
جیسا کہ بیان کیا جاچکا
ہے کہ غزوۂ خندق میں کفار ومشرکین کو ذلت ناک شکست کا سامنا کرنا پڑا، گزشتہ چار
پانچ برسوں کی صورت حال یہ رہی کہ مکہ مکرمہ کے قریش مسلسل یہ کوشش کرتے رہے کہ
مسلمان مدینہ منورہ میں سکون سے نہ رہیں، اس سلسلے میں کئی جنگیں بھی انہوں نے
لڑیں، مدینے پر حملہ آور بھی ہوئے، چیلنج دے کر بھی گئے، غزوۂ خندق کیلئے وہ لوگ
بڑے طمطراق کے ساتھ آئے تھے، دوسرے قبائل کو بھی اپنے ساتھ لگا کر لائے، دس ہزار
کا بڑا لشکر تھا، گھوڑے، اونٹ بڑی تعداد میں تھے، اسلحہ بھی بہت تھا، کافروں کو
مکمل یقین تھا کہ مسلمانوں کیخلاف ان کی یہ آخری جنگ ہوگی اور ان کا قصہ اس جنگ
کے ساتھ ہی ختم ہوجائے گا لیکن خندق
کھودنے کی حکمت عملی کے سبب دونوں فریقوں میں دو بہ دو جنگ کی نوبت ہی نہیں آئی،
کوہِ احد کے دامن میں وہ بیس پچیس دن اسی طرح پڑے رہے، پھر خدا کی نصرت مسلمانوں
کے شامل حال ہوئی، اور دشمنوں کو دُم دباکر بھاگنا پڑا۔
قدرتی طور پر مسلمانوں کو
دشمن کی شکست سے بڑا حوصلہ ملا، اس کے برعکس مشرکین کے حوصلے پوری طرح پست ہوگئے،
اس صورت حال کے پیش نظر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابۂ کرامؓ سے
فرمایا: الآن نغزوہم، ولا یغزوننا، نحن نسیر إلیہم۔ (صحیح البخاری:۵/۱۱۰، رقم الحدیث: ۴۱۱۰) ’’اب ہم ان پر چڑھائی کریں
گے، وہ ہم پر چڑھ کر آنے کے قابل نہیں رہے، اب ہم ان تک پہنچیں گے۔‘‘ حدیث بالکل
واضح ہے کہ اب تک تو یہ لوگ ہم پر چڑھ چڑھ کر آتے تھے، آج کی شکست نے ان کی کمر
توڑ دی ہے، اب یہ لوگ اس قابل نہیں رہے کہ ہم پر حملہ آور ہوں، چنانچہ ایسا ہی
ہوا، غزوۂ خندق کے بعد کفار اقدامی جنگ نہ لڑ سکے، دوسری طرف رسولؐ اللہ نے دشمنوں کو چین سے بیٹھنے نہیں دیا، اور ان
کے ٹھکانوں تک ان کا پیچھا کیا، غزوۂ خندق سن پانچ ہجری کی آخری جنگ تھی، آنے
والے سال میں یعنی سن چھ ہجری میں آپؐ نے دو غزوؤں میں حصہ لیا، اور تقریباً
چودہ سرایا مختلف قبائل میں ان کی سرکوبی کے لئے روانہ کئے، ان غزوات اور سرایا کا
مقصد دشمن کی رہی سہی طاقت کو کچلنا تھا، اگر ان پر لگاتار یورشیں نہ ہوتیں تو وہ
پھر منظم ہوکر مدینہ منورہ پر حملہ آور ہوسکتے تھے، یہ تدبیر مؤثر ثابت ہوئی،
اور دشمن کو دوبارہ ابھرنے اور سر اٹھانے کا موقع نہ مل سکا۔(جاری)
19 اگست 2022 ، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی
Related Article
Part: 1- I Was Taken to the Skies Where the Sound Of Writing with a Pen Was Coming
(Part-1) مجھے اوپر لے جایا
گیا یہاں تک کہ میں ایسی جگہ پہنچا جہاں قلم سے لکھنے کی آوازیں آرہی تھیں
Part: 2- Umm Hani! ام ہانی! میں نے تم
لوگوں کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی جیسا کہ تم نے دیکھا، پھرمیں بیت المقدس پہنچا
اور اس میں نماز پڑھی، پھر اب صبح میں تم لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی جیسا کہ تم دیکھ
رہی ہو
Part: 3
- Allah Brought Bait ul Muqaddas before Me and I Explained its Signs اللہ نے بیت المقدس کو میرے روبرو کردیااور
میں نے اس کی نشانیاں بیان کیں
Part:
4- That Was A Journey Of Total Awakening وہ سراسر بیداری کا سفر تھا، جس میں آپؐ کو جسم اور
روح کے ساتھ لے جایا گیا تھا
Part:
5- The infinite power of Allah Almighty and the rational proof of
Mi'raj رب العالمین کی لامتناہی
قدرت اور سفر معراج کی عقلی دلیل
Part:
6- The Reward of 'Meraj' Was Given by Allah Only to the Prophet معراج کا انعام رب العالمین کی طرف سے عطیۂ خاص تھا جو
صرف آپؐ کو عطا کیا گیا
Part:
7- Adjective of Worship مجھے صفت ِ عبدیت زیادہ پسند اور عبد کا لقب زیادہ محبوب ہے
Part:-8- Prophet Used To Be More Active Than Ever In Preaching Islam During
Hajj رسولؐ اللہ ہر موسمِ حج
میں اسلام کی اشاعت اور تبلیغ کیلئے پہلے سے زیادہ متحرک ہوجاتے
Part: 9- You Will Soon See That Allah Will Make You Inheritors Of The Land And
Property Of Arabia تم بہت
جلد دیکھو گے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کسریٰ اور عرب کی زمین اور اموال کا وارث بنا
دیگا
Part: 10- The Prophet That the Jews Used To Frighten Us With یہ وہی نبی ہیں جن کا ذکر کرکے یہودی ہمیں ڈراتے رہتے
ہیں
Part: 11- Pledge of Allegiance بیعت ثانیہ کا ذکر جب آپؐ سے بنی عبدالاشہل کے لوگوں نے
بیعت کی،ایمان لائے اور آپ ؐسے رفاقت و دفاع کا بھرپور وعدہ کیا
Part: 12 - Your Blood Is My Blood, Your Honour Is My Honour, and Your Soul Is My
Soul تمہارا خون میرا خون ہے،
تمہاری عزت میری عزت ہے، تمہاری جان میری جان ہے
Part: 13- The event of migration is the boundary between the two stages of
Dawah ہجرت کا واقعہ اسلامی
دعوت کے دو مرحلوں کے درمیان حدّ فاصل کی حیثیت رکھتا ہے
Part:
14- I Was Shown Your Hometown - The Noisy Land Of Palm Groves, In My Dream مجھے خواب میں تمہارا دارالہجرۃ دکھلایا گیا ہے، وہ
کھجوروں کے باغات والی شوریدہ زمین ہے
Part: 15- Hazrat Umar's Hijrat and the Story of Abbas bin Abi Rabia تو ایک انگلی ہی تو ہے جو ذرا سی خون آلود ہوگئی ہے،یہ
جو تکلیف پہنچی ہے اللہ کی راہ میں پہنچی ہے
Part:
16- When Allah Informed The Prophet Of The Conspiracy Of The Quraysh جب اللہ نے آپؐ کو قریش کی سازش سے باخبرکیا اور حکم
دیا کہ آج رات اپنے بستر پر نہ سوئیں
Part:
17- Prophet Muhammad (SAW) Has Not Only Gone But Has Also Put Dust On Your
Heads محمدؐنہ صرف چلے گئے ہیں
بلکہ تمہارے سروں پر خاک بھی ڈال گئے ہیں
Part: 18- O Abu Bakr: What Do You Think Of Those Two Who Have Allah As a
Company اے ابوبکرؓ: ان دو کے
بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ ہو
Part: 19- The Journey of Hijrat Started From the House of Hazrat Khadija and Ended
At the House of Hazrat Abu Ayub Ansari سفر ِ ہجرت حضرت خدیجہ ؓکے مکان سے شروع ہوا اور حضرت
ابوایوب انصاریؓ کے مکان پر ختم ہوا
Part:
20- O Suraqa: What about a day when you will be wearing the Bracelets of
Kisra اے سراقہ: اس وقت کیسا
لگے گا جب تم کسریٰ کے دونوں کنگن اپنے ہاتھ میں پہنو گے
Part:21- The Holy Prophet's Migration And Its Significance نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کا واقعہ اور اس
کی اہمیت
Part: 22- Bani Awf, the Prophet Has Come اے بنی عوف وہ نبیؐ جن کا تمہیں انتظار تھا، تشریف لے آئے
Part:
23- Moon of the Fourteenth Night ہمارے اوپر ثنیات الوداع کی اوٹ سے چودہویں رات کا چاند طلوع
ہوا ہے
Part: 24- Madina: Last Prophet's Abode یثرب آخری نبیؐ کا مسکن ہوگا، اس کو تباہ کرنے کا خیال دل
سے نکال دیں
Part: 25- Bless Madinah Twice As Much As You Have To Makkah یا اللہ: جتنی برکتیں آپ نے مکہ میں رکھی ہیں اس سے
دوگنی برکتیں مدینہ میں فرما
Part: 26- Construction of the Masjid-e-Nabwi مسجد نبویؐ کی تعمیر کیلئے جب آپؐ کو پتھر اُٹھا اُٹھا کر
لاتا دیکھا تو صحابہؓ کا جوش دوچند ہو گیا
Part:
27- The First Sermon of the Holy Prophet after the Migration and the
Beginning of Azaan in Madina ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں حضورﷺ کا پہلا خطبہ اور
اذان کی ابتداء
Part: 28- The Lord of the Ka'bah رب کعبہ نے فرمایا، ہم آپ ؐکے چہرے کا بار بار آسمان کی
طرف اُٹھنا دیکھ رہے تھے
Part:
29- Holy Prophet’s Concern for the Companions of Safa نبی کریمؐ کو اصحابِ صفہ کی اتنی فکر تھی کہ دوسری
ضرورتیں نظر انداز فرمادیتے تھے
Part: 30- Exemplary Relationship of Brotherhood مثالی رشتہ ٔ اخوت: جب سرکار ؐدو عالم نے مہاجرین اور انصار
کو بھائی بھائی بنا دیا
Part: 31- Prophet (SAW) Could Have Settled in Mecca after Its Conquest فتح مکہ کے بعد مکہ ہی مستقر بن سکتا تھا، مگر آپؐ نے
ایسا نہیں کیا، پاسِ عہد مانع تھا
Part: 32 - From Time To Time The Jews Would Come To Prophet’s Service And Ask
Questions In The Light Of The Torah یہودی وقتاً فوقتاً آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور تورات کی
روشنی میں سوال کرتے
Part:
33- Majority Of Jewish Scholars And People Did Not Acknowledge Prophet
Muhammad’s Prophethood Out Of Jealousy And Resentment یہودی علماء اور عوام کی اکثریت نے بربنائے حسد اور
کینہ آپ ؐکی نبوت کا اعتراف نہیں کیا
Part:
34- When The Jew Said To Hazrat Salman Farsi: Son! Now There Is No One Who
Adheres To The True Religion جب یہودی نے حضرت سلمان فارسیؓ سے کہا: بیٹے!اب کوئی نہیں
جوصحیح دین پرقائم ہو
Part: 35- When the Holy
Prophet said to the delegation of Banu Najjar, 'Don't worry, I am the Chief of
your tribe' جب حضورؐ نے بنونجار کے
وفد سے کہا تم فکر مت کرو، میں تمہارے قبیلے کا نقیب ہوں
Part: 36- When Hazrat Usman Ghani (RA) Bought a Well (Beer Roma) and Dedicated It
to Muslims جب حضرت عثمان غنیؓ نے
کنواں (بئر رومہ) خرید کر مسلمانوں کیلئے وقف کردیا
Part:
37- The Charter of Medina Is the First Written Treaty of the World That Is
Free From Additions and Deletions میثاقِ مدینہ عالم ِ انسانیت کا پہلا تحریری معاہدہ ہے جو
حشو و زوائد سے پاک ہے
Part:
38- Only Namaz Were Obligatory In The Meccan Life Of The Holy Prophet, Rest
Of The Rules Were Prescribed In Madinah حضورؐ کی مکی زندگی میں صرف نماز فرض کی گئی تھی ، باقی
احکام مدینہ میں مشروع ہوئے
Part:
39- Prophet Muhammad (SAW) Ensured That Companions Benefited From The
Teachings Of The Qur'an And Sunnah آپ ؐ ہمیشہ یہ کوشش فرماتے کہ جماعت ِ صحابہؓ کا ہرفرد کتاب
و سنت کی تعلیم سے بہرہ ور ہو
Part: 40- Hypocrisy of the Jews and Their Hostility with the Holy Prophet نفاق یہود کی سرشت میں تھا اور حضورؐ کی مکہ میں بعثت
سے وہ دشمنی پر کمربستہ ہوگئے
Part:
41- Greatest Threat to the Muslims Was From the Hypocrites مسلمانوں کو بڑا خطرہ منافقین سے تھا جن کا قائد رئیس
المنافقین عبداللہ بن ابی تھا
Part: 42 - When Oppressed Muslims Complain, Holy Prophet Pbuh Used To Say, Be
Patient, I Have Not Been Ordered To Kill مظلوم مسلمان ظلم کی شکایت کرتے توآپ ؐ فرماتے صبرکرو،مجھے
قتال کا حکم نہیں دیا گیا
Part: 43- First Regular Battle Between Kufr And Islam Was Fought At Badr کفر و اسلام کے درمیان پہلی باقاعدہ جنگ میدان ِ بدر
میں لڑی گئی تھی
Part: 44- When The Prophet Took Fidya Payment and Released Two Prisoners جب سرکارؐ دوعالم نے فدیہ لے کر قافلہ ٔ قریش کے دو
قیدیوں کو رہا فرما دیا
Part:
45- Three Hundred And Thirteen Companions Had Only Three Horses And Seventy
Camels تین سو تیرہ صحابہ ؓکے
پاس صرف تین گھوڑے اور صرف ستر اونٹ تھے
Part:
46- O Messenger of Allah! Even If You Take Us to Barak Al-Emad, We Will Go
With You یارسولؐ اللہ ! اگر آپؐ
برک العماد لے جانا چاہیں تو بھی ہم آپؐ کے ساتھ چلیں گے
Part: 47- Before The Battle of Badr, Many People Had Advised the Quraysh to Return
But They Refused غزوۂ بدر سے پہلے کئی
لوگوں نے قریش کو مشورہ دیا تھا کہ واپس ہوجائیں مگر وہ نہیں مانے
Part: 48- Prophet (Pbuh) Remained Engaged in Worship for the Whole Night and by the
Command of Allah, Drowsiness Fell on the Muslims آپؐ تمام رات عبادت میں مشغول رہے اور بحکم الٰہی مسلمانوں
پر غنودگی طاری رہی
Part:
49- Allah, Fulfill Your Promise of Victory To Me اے اللہ تُونے مجھ سے فتح و نصرت کا جو وعدہ کیا ہے اسے
پورا فرما
Part: 50- Prophet Muhammad Pbuh Threw a Handful of Dust and Pebbles at the Enemy
and There Was a Panic Part-50 آپ نے مٹھی بھر خاک اور سنگریزے دشمن کی طرف پھینکے اور ان
میں افراتفری مچ گئی
Part: 51- Every Incident Of The Battle Of Badr Is A Clear Proof Of The Truthfulness
Of The Holy Prophet And A Masterpiece Of Prophetic Insight And Determination
Part-51 جنگ بدر کا ہر واقعہ
حضورؐ کی حقانیت کی روشن دلیل اور پیغمبرانہ بصیرت و عزیمت کا شاہکار ہے
Part: 52- After Badr, There Was Mourning In Every House In Makkah, While There Was
Celebration In Madinah Part-52 بدر کے بعد مکہ کے ہر گھرمیں صف ِ ماتم بچھی تھی جبکہ مدینہ
منورہ میں جشن کا سماں تھا
Part: 53
- History Can Never Forget the Humane Behaviour of Prophet Muhammad Pbuh
with the Prisoners of War Part 53 اسیرانِ جنگ کے ساتھ آپ ﷺ کا حسن سلوک تاریخ کبھی فراموش
نہیں کرسکتی
Part: 54- Respect For The Martyrs Part-54 شہداء کی تکریم اور ان کے اہل و عیال کی دلجوئی کا پہلا
نمونہ نبی کریمؐ نے پیش فرمایا
Part:
55- O People of Makkah! The Messenger of God Gave us the glad tidings of the
Roman Domination Part-55 اے اہل
مکہ! اللہ کے رسولؐ نے ہمیں رومیوں کے غلبے کی خوشخبری دی ہے
Part:
56- O Nation of Jews! Fear Allah, Lest the Chastisement Overtake You
Part-56 اے قوم یہود! اللہ سے
ڈرو، ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی عذاب نازل ہوجائے
Part:
57- Abdullah Ibn Ubay: His Sympathy With the Jews Until the Last Moment of
Their Expulsion From Madina Part-57 عبد اللہ بن أبی، یہود کے مدینہ سے اخراج کے آخری لمحے تک
ان کا ہمدرد بنا رہا
Part: 58- When The Prjophet Said, 'Who can teach Ka'b bin Ashraf a lesson'?
Part-58 جب آپؐ نے فرمایا: کون
ہے جو کعب بن اشرف کو اس کی اوقات یاد دِلائے
Part: 59- When the Plan to Avenge the Defeat of the Battle of Badr Failed Part-
59 جب جنگ بدر کی شکست کا
انتقام لینے کی منصوبہ بندی کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا
Part: 60- The Polytheists Were No Longer Peaceful and Quiet After the Defeat of
Badr Part-60 بدر کی شکست نے مشرکین
کے دن کا سکون اور رات کاچین چھین لیا تھا
Part: 61- Then He Said, ‘It Was Not For a Prophet to Take Up Arms and Put Them
Down’ Part-61 تب آپ نے ارشاد فرمایا:
کسی نبی کے لئے یہ مناسب نہیں کہ ہتھیار لگا کر اُتاردے
Part-
62: Mount Uhud loves us, and we Love it, says the Holy Prophet PBUH
Part-62 آپ صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا: جبل اُحد ہم سے محبت کرتاہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں
Part: 63- The Archers Were Instructed Their Sole Mission Was To Protect by
Remaining Behind the Mountain of Uhud Part-63 تیر اندازوں کو تاکید کی گئی کہ ان کا کام صرف جبلِ اُحد کے
پیچھے ٹھہر کر حفاظت کرنا ہے
Part: 64- Only Those Who Have Been Guided By Allah Can Stand Firm against the Enemy
Part-64 دشمن کے مقابلے میں وہی
لوگ ڈٹے رہتے ہیں جنہیں اللہ نے رُشد و ہدایت سے نوازاہے
Part:
65- The Martyrdom Of Hazrat Hamza, The Holy Prophet's Uncle, Is The Most
Terrible Episode Of The Battle Of Uhud Part-65 جنگ اُحد کا سب سے المناک واقعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے
چچا حضرت حمزہؓ کی شہادت ہے
Part:
66- At The Funeral of Hazrat Hamza, the Prophet's (PBUH) Eyes Were Filled
With Grief Part-66 حضرت
حمزہؓ کی تجہیز تکفین کے وقت شدت غم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چشم مبارک چھلک
اٹھی تھی
Part: 67- Rumours of the Prophet's Martyrdom Struck the Muslims Like A Bolt of
Lightning, and They Lost the War They Had Won Part-67 آپؐ کی شہادت کی افواہ مسلمانوں پر بجلی بن کر گری اور
وہ جیتی ہوئی جنگ ہار گئے
Part: 68- Muslims Were Told A Year Ago That Seventy of Their Men Would Be Martyred
Part-68 مسلمانوں کو ایک سال
پہلے ہی بتلا دیا گیا تھا کہ تمہارے ستّر آدمی شہید ہوں گے
Part: 69- No Excuse Would Be Acceptable To Allah If the Holy Prophet (PBUH) Was
Harmed Part - 69 اگر نبیؐ کی ذاتِ اقدس
کو کوئی گزند پہنچی تو اللہ کے نزدیک تمہارا کوئی عذر قابل قبول نہیں ہوگا
Part: 70- One Jew Who Fought On Behalf Of the Muslims Became Entitled To Heaven,
And The Other To Hell Part-70 مسلمانوں کی طرف سےلڑنے والا ایک یہودی جنت کا حقدار بنا تو
دوسرا دوزخ کا
Part: 71- The Prophet Decreed That the Individual Who Memorised the Qur'an Be
Buried First, Above All Other Martyrs Part-71 شہداء کی تدفین کیلئے آپؐ نے فرمایا: اس شخص کو پہلے قبر
میں لٹاؤ جو حافظ قرآن تھا
Part: 72
- In The Words of Hadith, the Prophet's Companions Who Were Martyred In the
Battle of Uhud Part 72 جب بھی
آپ ﷺ شہدائے احد کا ذکر کرتے تو یہ فرماتے: میں نے چاہا تھا کہ اللہ مجھے بھی
میرے ان صحابہؓ کے ساتھ شہید کردیتا جو پہاڑ کے دامن میں قتل کردیئے گئے
Part: 73
- The Muslims Were Defeated In Uhud Due to Disobedience to the Prophet's
Instructions and Rumours of His Martyrdom Part 73 آپ ؐ کی حکم عدولی اور آپؐ کی شہادت کی افواہ اُحد میں
مسلمانوں کی شکست کا سبب بنی
Part: 74
- The Attitude in Madinah Had Shifted, As the Holy Prophet (Pbuh) Had Noted
With His Far-Sighted Eyes Part-74 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دوربیں نگاہوں نے محسوس کرلیا
تھا کہ مدینہ کی فضا بدل گئی ہے
Part: 75
- The Prophet (Peace Be Upon Him) Said, 'A Believer Is Not Bitten From the Same
Hole Twice' Part-75 آپﷺ نے
فرمایا: مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا
Part: 76
- Wine Flowed Like Water in the Streets of Madinah, Soon After its
Prohibition Was Revealed Part-76 شراب کی حرمت کا حکم نازل ہوتے ہی مدینہ کی گلیوں میں شراب
پانی کی طرح بہنے لگی
Part: 77 - The Holy Prophet Kept an Eye on the Movements of All the Tribes from
Madinah to Makkah Part-77 مدینہ سے مکہ تک تمام قبائل کی نقل وحرکت پرآپ ﷺ نظر رکھے
ہوئے تھے
Part: 78 - The Companions and Their Unparalleled Love for the Prophet Part-78 آپؐ سے صحابہؓ کی محبت یہ تھی کہ تختۂ دار پر بھی فکر
ہوتی کہ آپؐ کو کانٹا بھی نہ چبھے
Part: 79
- The Shocking Incident of Bir Mauna but the Holy Prophet Continued To
Recite the Qunoot-E-Naazla for a Month Part-79 بئر معونہ کے واقعے سے آپ ؐ کو شدید صدمہ پہنچا اور آپؐ
ایک ماہ تک قنوت نازلہ پڑھتے رہے
Part: 80
- Through Revelation, the Holy Prophet Learnt Of the Conspiracy of Banu
Nadir and Returned To Madinah Part-80 نبی کریم ؐکو بذریعہ وحی بنونضیر کی سازش سے مطلع فرما دیا
گیا اور آپؐ مدینہ واپس آگئے
Part: 81 - Sacrifice of the Ansaar (Supporters) and The Prophet’s Prayer for them
and Their descendants Part-81 ‘انصار کے ایثار پر آپؐ نے دُعا دی:’ یا اللہ! انصار اور ان
کی اولاد پر اپنی خاص مہربانی فرما
Part: 82
- The First Salat Al-Khawf Was Offered In the Ghazwa of Dhat Al-Riqa Which
Took Place after the Battle of Banū Naḍīr Par-82 پہلی’ صلوٰۃِ خوف ‘ غزوۂ ذات ِ الرقاع میں پڑھی گئی
تھی جو غزوۂ بنی نضیر کے بعد پیش آیا تھا
Part:
83- The Narrative of Hazrat Jabir Bin Abdullah's Camel: After the Prophet
Pbuh Poked the Camel with His Stick, It Became Extremely Fast Part-83 نبی کریم ﷺنے لکڑی کو ہلکا سا اونٹ پر چبھویا اور اس کی
رفتار بڑھ گئی
Part: 84 - The Muslims' Fear Dissipated Once the Prophet (Peace Be Upon Him)
Exhorted Them to Go To Badr at Any Costs Part- 84 آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ اعلان سنتے ہی کہ ہمیں ہر حال
میں بدر کے لئے نکلنا ہے،مسلمانوں کا خوف ختم ہوگیا
Part: 85- The Prophet (PBUH) Received the Veil Verse on the Day of the Marriage
Banquet Part-85 آپ صلی اللہ علیہ وسلم
پر آیت پردہ حضرت زینبؓ سے نکاح کے بعد عین ولیمہ والے دن نازل ہوئی
Part:
86- The Message That Muslims Are Not Inattentive Even For a Moment Spread
around the World Thanks To Daumat-Ul-Jandal Part-86 دومۃ الجندل سے ہر طرف پیغام پہنچ گیا کہ مسلمان ایک
لمحے کے لئے بھی غافل نہیں ہیں
Part: 87- The Muslim Community was greatly blessed by Juwayriya, the Wife of the
Prophet (pbuh) and Mother of the Believers Part- 87 میں نے جویریہؓ سے زیادہ کسی عورت کو اپنی قوم کے حق
میں بابرکت نہیں دیکھا
Part: 88
- Surah Al-Munafiqun Was Revealed To the Prophet (PBUH) To Expose the
Hypocrites Part-88 آپ صلی
اللہ علیہ وسلم کے سامنے منافقوں کا پردہ فاش کرنے کے لئے'سورہ المنافقون'نازل کی
گئی
Part: 89
- The Holy Prophet Said: 'O Aisha! Rejoice, 'Allah Has Declared Your
Innocence from the Ifk-Slander Part-89 آپ ؐ نے فرمایا: اے عائشہؓ! خوش ہوجاؤ، اللہ نے تمہاری
برأت ظاہر کردی ہے
Part:
90- Surah An-Noor Contains the Most Serious Type of Threat Found Anywhere in
the Holy Qur'an Part-90 قرآن
کریم میں کہیں بھی تہدید کا وہ سخت انداز نہیں ملےگا جو سورہ نور میں اختیار کیا
گیا ہے
Part: 91
- In Opposition To the Holy Prophet, the Jewish Delegation Sided With the
Polytheists Part-91 نبی کریم
ؐ کی مخالفت میں یہودی وفد نے مشرکین کا ساتھ دیا اور مستحق ِلعنت ٹھہرا
Part: 92
- On The Day of Al-Khandaq, the Prophet Carried Earth Till His Abdomen Was
Fully Covered In Dust Part-92 تاریخ نے وہ منظر دیکھا کہ شکم مبارک گرد سے اَٹا ہے اور
آپؐ مٹی ڈھو رہے ہیں
Page: 93
- When The Delegation Arrived and Informed the Prophet That It Was Only
Repeating the Conduct of Adal and Qaarra Part- 93 جب وفد نے آکر آپؐ کو بتایا کہ اس نے وہی کیا جو عَضَل اور
قَارَّہ نے کیا تھا
Page: 94
- Allah Accepted the Prayers of His Prophet and Opened the Gates of Victory
Part- 94 اللہ نے اپنے رسولؐ کی
دُعائیں قبول فرمالیں اور فتح ونصرت کے دروازے کھول دیئے
Part: 95
- The Angel Gabriel Said To the Prophet, 'You Should Immediately Proceed To
Bani Qurayzah, For the Angels Have Not Yet Laid Down Their Weapons or Returned'
Part-95 ابھی فرشتوں نے ہتھیار
نہیں رکھے نہ واپس ہوئے ہیں، آپؐ فوراً بنی قریظہ کی طرف تشریف لے چلیں
Part: 96
- After Hearing the Decision of Hazrat Saad, the
Prophet PBUH Said: 'You Have Decided What God Wants' Part - 96 حضرت سعدؓ کا فیصلہ سن کر آپؐ
نے فرمایا: تم نے وہی فیصلہ کیا ہے جو خدا چاہتاہے
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/prophet-banu-qurayzah-jewish-tribal-war-part-97/d/127758
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism