مولانا ندیم الواجدی
8 اپریل، 2022
عَضَل اور قَارہ کی بد
عہدی اور رجیع کا دردناک واقعہ:
حضرت خبیب بن عدیؓ کور ئیس
مکہ حجیر بن ابی اھاب التمیمی نے خرید لیا تاکہ وہ انہیں اپنے باپ کے بدلے میں قتل
کر ڈالے، اور زید بن الدثنہؓ کو صفوان بن امیہ نے خرید لیا تاکہ وہ انہیں اپنے باپ
امیہ بن خلف کے بدلے میں شہید کردے، مگر چوں کہ حرمت والے مہینے چل رہے تھے اس لئے
ان لوگوں نے ان دونوں حضرات کو فوری طور پر قتل کرنے کے بجائے اشہر حرم کے گزرنے
کا انتظار کیا۔ اس دوران یہ دونوں قیدی سخت نگرانی میں رہے اور ان دونوں کے پاؤں
میں زنجیریں ڈال کر دونوں کو ایک مکان میں قید رکھا گیا، قید کی حالت میں ان کو
تازہ انگور کھاتے ہوئے دیکھا گیا، حالاں کہ یہ پھل ان دنوں مکے میں دستیاب نہیں
تھا، یہ کھلی کرامت دیکھنے کے بعد بھی دشمنوں کے دل نرم نہ ہوئے اور نہ انہیں دین
اسلام کی حقانیت کا خیال آیا۔
پہلے صفوان بن اُمیہ اپنے
قیدی زید بن الدثنہؓ کو تنعیم کی طرف لے کر چلا، مکے سے دو میل کے فاصلے پر یہ ایک
جگہ ہے، قریش کا ایک جم غفیر اس کے ساتھ تھا، ان میں ابوسفیان بن حرب بھی تھا، جب
وہ تلوار لے کر زید کی طرف بڑھا تو یکایک رک گیا اور ان کو مخاطب کرکے کہنے لگا کہ
میں تجھے اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں، سچ سچ بتلانا، کیا تو یہ چاہتا ہے کہ تجھے
رہا کردیا جائے اور تیری جگہ (نعوذ باللہ) محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کردیا
جائے، انھوں نے بغیر کسی تاخیر کے فوراً جواب دیا: ہرگز نہیں! واللہ مجھے یہ گوارا
نہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت جس جگہ ہیں وہاں ان کے جسم مبارک میں کوئی
کانٹا بھی چبھے۔ ابوسفیان نے کہا، میں نے محمد(ﷺ) کے اصحاب کے سوا کسی کو نہیں
دیکھا کہ وہ کسی اور سے اتنی محبت کرتے ہوں جتنی وہ لوگ محمد (ﷺ)سے کرتے ہیں، اس
گفتگو کے بعد فُسطاس نامی شخص نے آگے بڑھ کر حضرت زیدؓ کی گردن تن سے جدا کردی۔
(سیرت ابن ہشام: ۳/۱۱۸)
حضرت خبیب بن عدیؓ کی
شہادت کا واقعہ بھی کچھ کم ولولہ انگیز نہیں ہے۔ اپنی شہادت سے کچھ دیر قبل انھوں
نے اس گھر کے لوگوں سے جہاں قید تھے استرا مانگا، جو دے دیا گیا، اتنے میں ایک
چھوٹا بچہ گھر کے اندر سے نکل کر ان کے پاس آکھڑا ہوا، جس کو انھوں نے گود میں
اٹھا کر اپنے زانو پر بٹھا لیا، گھر والے یہ منظر دیکھ کر گھبرا گئے، دشمن کے ہاتھ
میں کھلا ہوا استرا ہے، بچہ ان کی گود میں ہے، انہیں یقین ہوگیا کہ یہ قیدی اس بچے
کو ضرور قتل کردے گا، خبیب نے گھر والوں کی گھبراہٹ دیکھی، اور نہایت اطمینان سے
بولے، کیا تمہیں ڈر ہے کہ میں اس معصوم بچے کو قتل کردوں گا، ایسا ہرگز نہیں ہوگا،
حالاں کہ خبیب چاہتے تو وہ انتقاماً ایسا کربھی سکتے تھے، اگرچہ کسی بہادر کو یہ
زیب نہیں دیتا، اور اسلام تو کسی بچے ، عورت اور بوڑھے، معذور اور بیمار پر ہتھیار
اٹھانے کی اجازت ہی نہیں دیتا، تاہم وہ اتنا تو کرسکتے تھے کہ بچے کو یرغمال بناکر
گھر سے نکل جاتے، یا بچے کی جاں بخشی کے عوض اپنی رہائی کا مطالبہ کرتے، مگر انھوں
نے ایسا نہیں کیا۔ بلکہ اطمینان کے ساتھ بیٹھے رہے، کفار انہیں بھی حدود حرم سے
باہر تنعیم کی طرف لے گئے، وہاں پہنچ کر انھوں نے دو رکعت نماز پڑھنے کی خواہش کی،
ان کی یہ خواہش پوری کردی گئی، خبیب نے جلدی جلدی دو رکعتیں پڑھیں، کچھ دُعا
مانگی۔ انھوں نے قاتلوں کی طرف رخ کرکے کہا، خدا کی قسم! اگر تم یہ گمان نہ کرتے
کہ میں موت کے لمحے کو زیادہ سے زیادہ ٹالنے کی کوشش کررہا ہوں تو میں ان دو
رکعتوں کو خوب لمبی کرکے پڑھتا۔ حضرت خبیبؓ پہلے شخص ہیں جنھوں نے یہ سنت جاری کی
کہ جب کوئی شخص قتل کیا جائے تو اسے دو رکعت نماز ادا کرنی چاہئے۔ نماز کے بعد ان
کو تختۂ دار پر چڑھا دیاگیا، اس وقت ان کی زبان پر یہ دعائیہ کلمات جاری تھے:
’’اے اللہ ان کو چن چن کر مار ان کو ہلاک کر اور ان میں سے کسی کو نہ چھوڑ۔‘‘
حضرت معاویہ بن ابی
سفیانؓ کہتے ہیں کہ جس وقت حضرت خبیبؓ کو قتل کیا گیا، میں وہاں موجود تھا، میرے
والد نے اُن کی بد دعا سن کر مجھے زمین کی طرف جھکا دیا۔ اس وقت یہ عقیدہ تھا کہ
اگر کوئی شخص بد دعا دے تو زمین پر لیٹ جاؤ، اس سے بد دُعا کا اثر نہیں ہوتا۔ ایک
صحابی ہیں حضرت سعید بن عامر جُمحی وہ بھی قتل کا تماشہ دیکھنے والوں میں تھے،
کہتے ہیں کہ جب بھی میری نگاہوں کے سامنے ان کے قتل کا منظر آتا ہے، ان کی بد
دعائیں میرے کانوں میں گونجنے لگتی ہیں اور میں خوف سے بے ہوش ہوجاتاہوں، جس وقت
وہ یہ بات کہہ رہے تھے اس پر بھی ان پر غشی طاری ہوگئی۔ (سیرت ابن ہشام: ۳/۱۱۸)
شہادت کے یہ واقعات اپنے
جلو میں ہمارے لئے نصیحت وعبرت کے کئی پہلو لئے ہوئے ہیں۔ حافظ ابن حجر عسقلانیؒ اور دوسرے محدثین نے ان
پہلوؤں پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے۔ ان واقعات سے ثابت ہوتا ہے کہ مسلمان قیدی کے
لئے یہ جائز ہے کہ وہ کافروں کی طرف سے دی جانے والی امان قبول نہ کرے، اور لڑتے
ہوئے شہید ہوجائے، اور اگر کوئی قبول کرلیتا ہے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔
ان واقعات سے سبق ملتا ہے کہ اہل ایمان کو بعض اوقات ابتلاء وآزمائش کے سخت ترین
مرحلوں سے بھی گزرنا پڑتا ہے، اللہ تعالیٰ نے عاصم بن ثابت کی یہ دُعا تو قبول
کرلی کہ ان کے گوشت پوست کا بے جان جسم کفار کے ناپاک ہاتھوں سے محفوظ رہا، مگر یہ
دُعا قبول نہیں کی وہ زندہ سلامت رہیں، محدثین نے لکھا ہے کہ یہ اس لئے ہوا کہ
اللہ تعالیٰ ان کو شہادت سے نوازنا چاہتا تھا، جس سے بڑھ کر کوئی دوسرا اعزاز نہیں
ہوسکتا۔ (فتح الباری: ۷/۴۴۴)
صحابۂ کرامؓ کی جان
نثاری دیکھئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان کی محبت اور تعلقِ خاطر
کا حال دیکھئے کہ موت آنکھوں کے سامنے ہے، قاتل تلوار لئے کھڑا ہے، صرف یہ کہنے
سے ان کی جان بچ سکتی ہے کہ مجھے محمد سے محبت نہیں، اور میں یہ زیادہ پسند کرتا
ہوں کہ محمد اس جگہ ہوں اور میں اپنے گھر میں ہوں، مگر وہ یہ نہیں کہتے، بلکہ ڈنکے
کی چوٹ پہ کہتے ہیں کہ میں تو یہ بھی پسند نہیں کرتا کہ ان کی انگلی میں کوئی
پھانس چبھ جائے، چہ جائیکہ میں یہ پسند کروں کہ وہ یہاں میری جگہ قتل کئے جائیں۔
صحابۂ کرامؓ کے کردار کی عظمت اور بلندی دیکھئے کہ ہتھیار ان کے ہاتھ میں ہے اور
دشمن کا بچہ ان کی گود میں ہے،
انتقام لے سکتے ہیں ، مگر یہ کام بزدل کرتے ہیں، بلند اخلاق کے حامل
لوگ اپنی جان بچانے کی خاطر کسی بے گناہ کی جان نہیں لیتے۔
رجیع کے واقعے پر منافقین
کو ہنسنے اور طعنہ زنی کرنے کا ایک اور موقع ہاتھ آگیا۔یہ لوگ مدینے کی گلیوں میں
کہتے پھرتے تھے ان پاگلوں کو کیا ہوا تھا کہ نہ وہ رسولؐ کا پیغام پہنچا سکے اور نہ اپنوں میں رہ سکے،
ان کو توخیر نصیب ہی نہیں ہوا، اس پر قرآن کریم کی کئی آیتیں نازل ہوئیں، جن میں
منافقین کی مذمت کی گئی اور رجیع کے شہداء کے بارے میں فرمایا گیا: ’’اور بعض لوگ
وہ ہیں جو اللہ کی رضا اور خوش نودی کے لئے اپنی جان تک بیچ ڈالتے ہیں اور اللہ
اپنے بندوں پر بڑا مہربان ہے۔‘‘ (البقرۃ: ۲۰۷)
بئر معونہ کا واقعہ
ابھی رجیع کے سانحے کا غم
تازہ تھا کہ بئر معونہ کا واقعہ پیش آگیا، بلکہ یہ دونوں حادثات یکے بعد دیگرے اس
طرح رونما ہوئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی خبر تقریباً ایک ساتھ ملی۔
رجیع کا واقعہ آپ تفصیل سے پڑھ چکے ہیں، اس میں سات صحابہؓ نے جامِ شہادت نوش
کیا، بئر معونہ کے پاس جو واقعہ پیش آیا، اس میں تقریباً ستر صحابہؓ دھوکے سے
شہید کردیئے گئے، صحابہؓ بھی وہ جو سب کے
سب حافظ اور قاری تھے، اسی لئے اسے سریۂ قراء بھی کہا جاتا ہے۔
۴
ھ صفر کے مہینے میں ابوبراء عامر بن مالک مدینے حاضر ہوا۔ یہ اپنی قوم کا
سربرآوردہ شخص تھا اور قبیلے کے سردار کا بھتیجا بھی تھا۔ اسے اسلام سے اور
مسلمانوں سے یک گونہ ہمدردی تھی، وہ اپنے ساتھ کچھ تحائف لے کر آیا تھا، لیکن
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شفقت اور نرمی کے ساتھ یہ ارشاد فرمایا کہ میں
کسی مشرک کا تحفہ قبول نہیں کرتا۔ آپؐ نے اسے اسلام کی دعوت بھی پیش فرمائی، اس
نے آپؐ کی دعوت قبول بھی نہیں کی اور قبول کرنے سے انکار بھی نہیں کیا۔ اس ملاقات
میں عامر نے عرض کیا کہ اگر آپؐ اپنے کچھ رفقائے کار کو اہل نجد کے پاس بھیج دیں
تو اس سے بڑا فائدہ ہوگا، آپؐ کے ساتھی ان میں جاکر دین کا کام کریں گے، میں امید
کرتا ہوں کہ وہ آپؐ کی دعوت پر لبیک کہیں گے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا کہ مجھے نجد کے لوگوں پر بھروسہ نہیں ہے، وہ ضرور میرے اصحاب کو
تکلیف پہنچائیں گے، عامر نے کہا آپ اطمینان رکھیں، ایسا نہیں ہوگا۔ میں اس کی
ضمانت دیتا ہوں۔ (تاریخ الطبری: ۲/۸۰،
الواقدی فی المغازی: ۱/۳۴۶)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم نے عامر کے کہنے پر ستر صحابہؓ کا ایک وفد تشکیل دیا اور ان سب پر منذر بن
عمرو ساعدیؓ کو امیر مقرر فرمایا۔ رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی عامر کے
سردار عامر بن طفیل کے نام ایک خط بھی لکھا تھا جو امیر کارواں کو دیا گیا تاکہ وہ
اسے مکتوب الیہ تک پہنچادیں۔ یہ سب خاص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تربیت
پائے ہوئے صحابہ تھے۔ دن میں یہ حضرات لکڑیاں چنتے، شام کو ان کو فروخت کرکے اصحاب
صفہ کے کھانے کے بندوبست کرتے، رات کا کچھ حصہ تہجد اور تلاوت قرآن میں گزارتے۔
ابن ہشام نے انہیں خیار المسلمین لکھا ہے، یعنی یہ مسلمانوں کے سب سے بہتر طبقے سے
تعلق رکھتے تھے، ان میں سے کچھ حضرات کے اسمائے گرامی یہ ہیں: حارث بن صمہؓ، حرام
بن ملحانؓ، عروہ بن اسماء بن الصلتؓ، نافع بن بدیل بن ورقاء خزاعیؓ، عامر بن
فہیرۃؓ، آخر الذکر حضرت ابوبکر کے آزادہ کردہ غلام تھے۔ (طبقات ابن سعد: ۲/۵۱، ۵۴، البدایہ والنہایہ: ۴/۷۱،۷۴) (جاری)
8 اپریل، 2022 ، بشکریہ : انقلاب ، نئی دہلی
Related Article
Part: 1- I Was Taken to the Skies Where the Sound Of Writing with a Pen Was Coming
(Part-1) مجھے اوپر لے جایا
گیا یہاں تک کہ میں ایسی جگہ پہنچا جہاں قلم سے لکھنے کی آوازیں آرہی تھیں
Part: 2- Umm Hani! ام ہانی! میں نے تم
لوگوں کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی جیسا کہ تم نے دیکھا، پھرمیں بیت المقدس پہنچا
اور اس میں نماز پڑھی، پھر اب صبح میں تم لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی جیسا کہ تم دیکھ
رہی ہو
Part: 3
- Allah Brought Bait ul Muqaddas before Me and I Explained its Signs اللہ نے بیت المقدس کو میرے روبرو کردیااور
میں نے اس کی نشانیاں بیان کیں
Part:
4- That Was A Journey Of Total Awakening وہ سراسر بیداری کا سفر تھا، جس میں آپؐ کو جسم اور
روح کے ساتھ لے جایا گیا تھا
Part:
5- The infinite power of Allah Almighty and the rational proof of
Mi'raj رب العالمین کی لامتناہی
قدرت اور سفر معراج کی عقلی دلیل
Part:
6- The Reward of 'Meraj' Was Given by Allah Only to the Prophet معراج کا انعام رب العالمین کی طرف سے عطیۂ خاص تھا جو
صرف آپؐ کو عطا کیا گیا
Part:
7- Adjective of Worship مجھے صفت ِ عبدیت زیادہ پسند اور عبد کا لقب زیادہ محبوب ہے
Part:-8- Prophet Used To Be More Active Than Ever In Preaching Islam During
Hajj رسولؐ اللہ ہر موسمِ حج
میں اسلام کی اشاعت اور تبلیغ کیلئے پہلے سے زیادہ متحرک ہوجاتے
Part: 9- You Will Soon See That Allah Will Make You Inheritors Of The Land And
Property Of Arabia تم بہت
جلد دیکھو گے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کسریٰ اور عرب کی زمین اور اموال کا وارث بنا
دیگا
Part: 10- The Prophet That the Jews Used To Frighten Us With یہ وہی نبی ہیں جن کا ذکر کرکے یہودی ہمیں ڈراتے رہتے
ہیں
Part: 11- Pledge of Allegiance بیعت ثانیہ کا ذکر جب آپؐ سے بنی عبدالاشہل کے لوگوں نے
بیعت کی،ایمان لائے اور آپ ؐسے رفاقت و دفاع کا بھرپور وعدہ کیا
Part: 12 - Your Blood Is My Blood, Your Honour Is My Honour, and Your Soul Is My
Soul تمہارا خون میرا خون ہے،
تمہاری عزت میری عزت ہے، تمہاری جان میری جان ہے
Part: 13- The event of migration is the boundary between the two stages of
Dawah ہجرت کا واقعہ اسلامی
دعوت کے دو مرحلوں کے درمیان حدّ فاصل کی حیثیت رکھتا ہے
Part:
14- I Was Shown Your Hometown - The Noisy Land Of Palm Groves, In My Dream مجھے خواب میں تمہارا دارالہجرۃ دکھلایا گیا ہے، وہ
کھجوروں کے باغات والی شوریدہ زمین ہے
Part: 15- Hazrat Umar's Hijrat and the Story of Abbas bin Abi Rabia تو ایک انگلی ہی تو ہے جو ذرا سی خون آلود ہوگئی ہے،یہ
جو تکلیف پہنچی ہے اللہ کی راہ میں پہنچی ہے
Part:
16- When Allah Informed The Prophet Of The Conspiracy Of The Quraysh جب اللہ نے آپؐ کو قریش کی سازش سے باخبرکیا اور حکم
دیا کہ آج رات اپنے بستر پر نہ سوئیں
Part:
17- Prophet Muhammad (SAW) Has Not Only Gone But Has Also Put Dust On Your
Heads محمدؐنہ صرف چلے گئے ہیں
بلکہ تمہارے سروں پر خاک بھی ڈال گئے ہیں
Part: 18- O Abu Bakr: What Do You Think Of Those Two Who Have Allah As a
Company اے ابوبکرؓ: ان دو کے
بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ ہو
Part: 19- The Journey of Hijrat Started From the House of Hazrat Khadija and Ended
At the House of Hazrat Abu Ayub Ansari سفر ِ ہجرت حضرت خدیجہ ؓکے مکان سے شروع ہوا اور حضرت
ابوایوب انصاریؓ کے مکان پر ختم ہوا
Part:
20- O Suraqa: What about a day when you will be wearing the Bracelets of
Kisra اے سراقہ: اس وقت کیسا
لگے گا جب تم کسریٰ کے دونوں کنگن اپنے ہاتھ میں پہنو گے
Part:21- The Holy Prophet's Migration And Its Significance نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کا واقعہ اور اس
کی اہمیت
Part: 22- Bani Awf, the Prophet Has Come اے بنی عوف وہ نبیؐ جن کا تمہیں انتظار تھا، تشریف لے آئے
Part:
23- Moon of the Fourteenth Night ہمارے اوپر ثنیات الوداع کی اوٹ سے چودہویں رات کا چاند طلوع
ہوا ہے
Part: 24- Madina: Last Prophet's Abode یثرب آخری نبیؐ کا مسکن ہوگا، اس کو تباہ کرنے کا خیال دل
سے نکال دیں
Part: 25- Bless Madinah Twice As Much As You Have To Makkah یا اللہ: جتنی برکتیں آپ نے مکہ میں رکھی ہیں اس سے
دوگنی برکتیں مدینہ میں فرما
Part: 26- Construction of the Masjid-e-Nabwi مسجد نبویؐ کی تعمیر کیلئے جب آپؐ کو پتھر اُٹھا اُٹھا کر
لاتا دیکھا تو صحابہؓ کا جوش دوچند ہو گیا
Part:
27- The First Sermon of the Holy Prophet after the Migration and the
Beginning of Azaan in Madina ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں حضورﷺ کا پہلا خطبہ اور
اذان کی ابتداء
Part: 28- The Lord of the Ka'bah رب کعبہ نے فرمایا، ہم آپ ؐکے چہرے کا بار بار آسمان کی
طرف اُٹھنا دیکھ رہے تھے
Part:
29- Holy Prophet’s Concern for the Companions of Safa نبی کریمؐ کو اصحابِ صفہ کی اتنی فکر تھی کہ دوسری
ضرورتیں نظر انداز فرمادیتے تھے
Part: 30- Exemplary Relationship of Brotherhood مثالی رشتہ ٔ اخوت: جب سرکار ؐدو عالم نے مہاجرین اور انصار
کو بھائی بھائی بنا دیا
Part: 31- Prophet (SAW) Could Have Settled in Mecca after Its Conquest فتح مکہ کے بعد مکہ ہی مستقر بن سکتا تھا، مگر آپؐ نے
ایسا نہیں کیا، پاسِ عہد مانع تھا
Part: 32 - From Time To Time The Jews Would Come To Prophet’s Service And Ask
Questions In The Light Of The Torah یہودی وقتاً فوقتاً آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور تورات کی
روشنی میں سوال کرتے
Part:
33- Majority Of Jewish Scholars And People Did Not Acknowledge Prophet
Muhammad’s Prophethood Out Of Jealousy And Resentment یہودی علماء اور عوام کی اکثریت نے بربنائے حسد اور
کینہ آپ ؐکی نبوت کا اعتراف نہیں کیا
Part:
34- When The Jew Said To Hazrat Salman Farsi: Son! Now There Is No One Who
Adheres To The True Religion جب یہودی نے حضرت سلمان فارسیؓ سے کہا: بیٹے!اب کوئی نہیں
جوصحیح دین پرقائم ہو
Part: 35- When the Holy
Prophet said to the delegation of Banu Najjar, 'Don't worry, I am the Chief of
your tribe' جب حضورؐ نے بنونجار کے
وفد سے کہا تم فکر مت کرو، میں تمہارے قبیلے کا نقیب ہوں
Part: 36- When Hazrat Usman Ghani (RA) Bought a Well (Beer Roma) and Dedicated It
to Muslims جب حضرت عثمان غنیؓ نے
کنواں (بئر رومہ) خرید کر مسلمانوں کیلئے وقف کردیا
Part:
37- The Charter of Medina Is the First Written Treaty of the World That Is
Free From Additions and Deletions میثاقِ مدینہ عالم ِ انسانیت کا پہلا تحریری معاہدہ ہے جو
حشو و زوائد سے پاک ہے
Part:
38- Only Namaz Were Obligatory In The Meccan Life Of The Holy Prophet, Rest
Of The Rules Were Prescribed In Madinah حضورؐ کی مکی زندگی میں صرف نماز فرض کی گئی تھی ، باقی
احکام مدینہ میں مشروع ہوئے
Part:
39- Prophet Muhammad (SAW) Ensured That Companions Benefited From The
Teachings Of The Qur'an And Sunnah آپ ؐ ہمیشہ یہ کوشش فرماتے کہ جماعت ِ صحابہؓ کا ہرفرد کتاب
و سنت کی تعلیم سے بہرہ ور ہو
Part: 40- Hypocrisy of the Jews and Their Hostility with the Holy Prophet نفاق یہود کی سرشت میں تھا اور حضورؐ کی مکہ میں بعثت
سے وہ دشمنی پر کمربستہ ہوگئے
Part:
41- Greatest Threat to the Muslims Was From the Hypocrites مسلمانوں کو بڑا خطرہ منافقین سے تھا جن کا قائد رئیس
المنافقین عبداللہ بن ابی تھا
Part: 42 - When Oppressed Muslims Complain, Holy Prophet Pbuh Used To Say, Be
Patient, I Have Not Been Ordered To Kill مظلوم مسلمان ظلم کی شکایت کرتے توآپ ؐ فرماتے صبرکرو،مجھے
قتال کا حکم نہیں دیا گیا
Part:
43- First Regular Battle Between Kufr And Islam Was Fought At Badr کفر و اسلام کے درمیان پہلی باقاعدہ جنگ میدان ِ بدر
میں لڑی گئی تھی
Part: 44- When The Prophet Took Fidya Payment and Released Two Prisoners جب سرکارؐ دوعالم نے فدیہ لے کر قافلہ ٔ قریش کے دو
قیدیوں کو رہا فرما دیا
Part:
45- Three Hundred And Thirteen Companions Had Only Three Horses And Seventy
Camels تین سو تیرہ صحابہ ؓکے
پاس صرف تین گھوڑے اور صرف ستر اونٹ تھے
Part:
46- O Messenger of Allah! Even If You Take Us to Barak Al-Emad, We Will Go
With You یارسولؐ اللہ ! اگر آپؐ
برک العماد لے جانا چاہیں تو بھی ہم آپؐ کے ساتھ چلیں گے
Part: 47- Before The Battle of Badr, Many People Had Advised the Quraysh to Return
But They Refused غزوۂ بدر سے پہلے کئی
لوگوں نے قریش کو مشورہ دیا تھا کہ واپس ہوجائیں مگر وہ نہیں مانے
Part: 48- Prophet (Pbuh) Remained Engaged in Worship for the Whole Night and by the
Command of Allah, Drowsiness Fell on the Muslims آپؐ تمام رات عبادت میں مشغول رہے اور بحکم الٰہی مسلمانوں
پر غنودگی طاری رہی
Part:
49- Allah, Fulfill Your Promise of Victory To Me اے اللہ تُونے مجھ سے فتح و نصرت کا جو وعدہ کیا ہے اسے
پورا فرما
Part: 50- Prophet Muhammad Pbuh Threw a Handful of Dust and Pebbles at the Enemy
and There Was a Panic Part-50 آپ نے مٹھی بھر خاک اور سنگریزے دشمن کی طرف پھینکے اور ان
میں افراتفری مچ گئی
Part: 51- Every Incident Of The Battle Of Badr Is A Clear Proof Of The Truthfulness
Of The Holy Prophet And A Masterpiece Of Prophetic Insight And Determination
Part-51 جنگ بدر کا ہر واقعہ
حضورؐ کی حقانیت کی روشن دلیل اور پیغمبرانہ بصیرت و عزیمت کا شاہکار ہے
Part: 52- After Badr, There Was Mourning In Every House In Makkah, While There Was
Celebration In Madinah Part-52 بدر کے بعد مکہ کے ہر گھرمیں صف ِ ماتم بچھی تھی جبکہ مدینہ
منورہ میں جشن کا سماں تھا
Part: 53 - History Can Never Forget the Humane Behaviour of Prophet Muhammad Pbuh
with the Prisoners of War Part 53 اسیرانِ جنگ کے ساتھ آپ ﷺ کا حسن سلوک تاریخ کبھی فراموش
نہیں کرسکتی
Part: 54- Respect For The Martyrs Part-54 شہداء کی تکریم اور ان کے اہل و عیال کی دلجوئی کا پہلا
نمونہ نبی کریمؐ نے پیش فرمایا
Part:
55- O People of Makkah! The Messenger of God Gave us the glad tidings of the
Roman Domination Part-55 اے اہل
مکہ! اللہ کے رسولؐ نے ہمیں رومیوں کے غلبے کی خوشخبری دی ہے
Part:
56- O Nation of Jews! Fear Allah, Lest the Chastisement Overtake You Part-56 اے قوم یہود! اللہ سے ڈرو، ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی
عذاب نازل ہوجائے
Part:
57- Abdullah Ibn Ubay: His Sympathy With the Jews Until the Last Moment of
Their Expulsion From Madina Part-57 عبد اللہ بن أبی، یہود کے مدینہ سے اخراج کے آخری لمحے تک
ان کا ہمدرد بنا رہا
Part: 58- When The Prjophet Said, 'Who can teach Ka'b bin Ashraf a lesson'?
Part-58 جب آپؐ نے فرمایا: کون
ہے جو کعب بن اشرف کو اس کی اوقات یاد دِلائے
Part: 59- When the Plan to Avenge the Defeat of the Battle of Badr Failed Part-
59 جب جنگ بدر کی شکست کا
انتقام لینے کی منصوبہ بندی کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا
Part: 60- The Polytheists Were No Longer Peaceful and Quiet After the Defeat of
Badr Part-60 بدر کی شکست نے مشرکین
کے دن کا سکون اور رات کاچین چھین لیا تھا
Part: 61- Then He Said, ‘It Was Not For a Prophet to Take Up Arms and Put Them
Down’ Part-61 تب آپ نے ارشاد فرمایا:
کسی نبی کے لئے یہ مناسب نہیں کہ ہتھیار لگا کر اُتاردے
Part-
62: Mount Uhud loves us, and we Love it, says the Holy Prophet PBUH
Part-62 آپ صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا: جبل اُحد ہم سے محبت کرتاہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں
Part: 63- The Archers Were Instructed Their Sole Mission Was To Protect by
Remaining Behind the Mountain of Uhud Part-63 تیر اندازوں کو تاکید کی گئی کہ ان کا کام صرف جبلِ اُحد کے
پیچھے ٹھہر کر حفاظت کرنا ہے
Part: 64- Only Those Who Have Been Guided By Allah Can Stand Firm against the Enemy
Part-64 دشمن کے مقابلے میں وہی
لوگ ڈٹے رہتے ہیں جنہیں اللہ نے رُشد و ہدایت سے نوازاہے
Part:
65- The Martyrdom Of Hazrat Hamza, The Holy Prophet's Uncle, Is The Most
Terrible Episode Of The Battle Of Uhud Part-65 جنگ اُحد کا سب سے المناک واقعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے
چچا حضرت حمزہؓ کی شہادت ہے
Part:
66- At The Funeral of Hazrat Hamza, the Prophet's (PBUH) Eyes Were Filled
With Grief Part-66 حضرت
حمزہؓ کی تجہیز تکفین کے وقت شدت غم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چشم مبارک چھلک
اٹھی تھی
Part: 67- Rumours of the Prophet's Martyrdom Struck the Muslims Like A Bolt of
Lightning, and They Lost the War They Had Won Part-67 آپؐ کی شہادت کی افواہ مسلمانوں پر بجلی بن کر گری اور
وہ جیتی ہوئی جنگ ہار گئے
Part: 68- Muslims Were Told A Year Ago That Seventy of Their Men Would Be Martyred
Part-68 مسلمانوں کو ایک سال
پہلے ہی بتلا دیا گیا تھا کہ تمہارے ستّر آدمی شہید ہوں گے
Part: 69- No Excuse Would Be Acceptable To Allah If the Holy Prophet (PBUH) Was
Harmed Part - 69 اگر نبیؐ کی ذاتِ اقدس
کو کوئی گزند پہنچی تو اللہ کے نزدیک تمہارا کوئی عذر قابل قبول نہیں ہوگا
Part: 70- One Jew Who Fought On Behalf Of the Muslims Became Entitled To Heaven,
And The Other To Hell Part-70 مسلمانوں کی طرف سےلڑنے والا ایک یہودی جنت کا حقدار بنا تو
دوسرا دوزخ کا
Part: 71- The Prophet Decreed That the Individual Who Memorised the Qur'an Be
Buried First, Above All Other Martyrs Part-71 شہداء کی تدفین کیلئے آپؐ نے فرمایا: اس شخص کو پہلے قبر
میں لٹاؤ جو حافظ قرآن تھا
Part: 72
- In The Words of Hadith, the Prophet's Companions Who Were Martyred In the
Battle of Uhud Part 72 جب بھی
آپ ﷺ شہدائے احد کا ذکر کرتے تو یہ فرماتے: میں نے چاہا تھا کہ اللہ مجھے بھی
میرے ان صحابہؓ کے ساتھ شہید کردیتا جو پہاڑ کے دامن میں قتل کردیئے گئے
Part: 73
- The Muslims Were Defeated In Uhud Due to Disobedience to the Prophet's
Instructions and Rumours of His Martyrdom Part 73 آپ ؐ کی حکم عدولی اور آپؐ کی شہادت کی افواہ اُحد میں
مسلمانوں کی شکست کا سبب بنی
Part: 74
- The Attitude in Madinah Had Shifted, As the Holy Prophet (Pbuh) Had Noted
With His Far-Sighted Eyes Part-74 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دوربیں نگاہوں نے محسوس کرلیا
تھا کہ مدینہ کی فضا بدل گئی ہے
Part: 75
- The Prophet (Peace Be Upon Him) Said, 'A Believer Is Not Bitten From the
Same Hole Twice' Part-75 آپﷺ نے
فرمایا: مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا
Part: 76
- Wine Flowed Like Water in the Streets of Madinah, Soon After its
Prohibition Was Revealed Part-76 شراب کی حرمت کا حکم نازل ہوتے ہی مدینہ کی گلیوں میں شراب
پانی کی طرح بہنے لگی
Part: 77 - The Holy Prophet Kept an Eye on the Movements of All
the Tribes from Madinah to Makkah Part-77 مدینہ سے مکہ تک تمام قبائل کی نقل
وحرکت پرآپ ﷺ نظر رکھے ہوئے تھے
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/companions-unparalleled-love-prophet-part-78/d/126777
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism