مولانا ندیم الواجدی
1 اپریل، 2022
بنی اسد کی طرف صحابہؓ کی
روانگی:
محرم ۴ھ کی پہلی تاریخ کو
مخبروں کے ذریعے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ اطلاع ملی کہ طُلیحہ بن اخلد اور
سلمہ بن اخلد نامی دو بھائی مدینے پر حملہ کرنا چاہتے ہیں، اس مقصد کے لئے تیاری
میں مصروف ہیں اور لوگوں کو ایک خاص مقام پر جمع کررہے ہیں، وہاں سے چل کر وہ
مدینے پر حملہ آور ہوں گے اور مدینے میں گھس کر لوٹ مار کریں گے، یہ سن کر آپ
صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو سلمہ بن عبد اللہ الاسد المخزومیؓ کو طلب فرمایا، ان کو
ڈیڑھ سو انصار و مہاجر صحابہؓ کی قیادت سپرد فرمائی، اور ان کے ہاتھوں میں اسلامی
جھنڈا دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: تم اس فوجی دستے کو لے کر نکلو، اور چلتے رہو، یہاں
تک کہ بنو اسد تک جا پہنچو، اس سے پہلے کہ وہ اپنے ٹھکانے سے نکل کر باہر آئیں تم
ان پر حملہ کردو۔ اس دستے میں حضرت ابوعبیدہ بن الجراحؓاور حضرت سعد بن بن ابی
وقاصؓ جیسے صحابی رضی اللہ عنہم بھی شامل تھے۔
بنو اسد کو جیسے ہی یہ
خبر ملی کہ مسلمانوں کا فوجی دستہ ان سے مقابلہ کرنے کے لئے روانہ ہوچکا ہے بلکہ
وہ بہت قریب آچکا ہے، ان میں سراسیمگی پھیل گئی، اس سے پہلے کہ مسلمان وہاں
پہنچتے دشمن کے لوگ اپنی بھیڑ، بکریاں اور اونٹ وغیرہ چھوڑ کر فرار ہوچکے تھے۔ ابو
سلمہؓ کامیابی اور فتح مندی کا علم لہراتے ہوئے مدینے میں داخل ہوئے، رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے مال غنیمت میں سے خمس نکال کر تمام مال صحابہؓ میں تقسیم
فرمادیا، ہر شخص کو سات اونٹ اور سات بکریاں ملیں۔
اس سفر سے ابو سلمہؓ بے
حد تھک گئے تھے اور ان کا وہ زخم بھی ہرا ہوگیا تھا جو اُحد کی جنگ میں ان کو لگا
تھا، ابھی چند ہی روز واپسی پر گزرے تھے کہ زخموں کی تاب نہ لاکر وفات پاگئے۔
حضرت ابوسلمہؓ ان لوگوں
میں شامل ہیں جنہوں نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا۔ اسلام قبول کرنے والوں میں ان
کا نمبر دسواں ہے، ہجرت کرنے والوں میں بھی وہ سر فہرست ہیں، رشتے میں وہ آپؐ کے
رضاعی چچا تھے۔ پہلے انہوں نے حبشہ ہجرت کی، پھر مدینہ تشریف لائے۔ غزوۂ بدر میں
بھی شریک ہوئے، ان کی وفات کے بعد حضرت ام سلمہؓ حرم نبوی میں شامل ہوئیں۔ حضرت
سلمہ کی پرورشؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں ہوئی۔ (زاد المعاد: ۳/۳۴۳، الاصابہ فی تمییز
الصحابہ: ۴/۵۸۶)
خالد بن سفیان الہذلی کے
خلاف کارروائی:
اسی اثناء میں رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبرملی کہ قبیلۂ ہذیل کا سردار خالد بن سفیان لوگوں کو
عرفات کے میدان میں جمع کررہا ہے، اس کا ارادہ مسلمانوں سے جنگ کرنے کا ہے، وہ
قریش کے ساتھ اظہار یگانگت کے لئے مدینہ پر حملہ کرنا چاہتا ہے۔ یہ خبر سننے کے
بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی حضرت عبد اللہ بن اُنیس جہنیؓ کو طلب
فرمایا اور انہیں خالد بن سفیان ہذلی کے خلاف کارروائی کرنے کی ذمہ داری سپرد
فرمائی، پورا واقعہ خود انہی صحابیؓ کی زبانی سنئے، فرماتے ہیں، رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اور فرمایا اے عبد اللہ! مجھے پتہ چلا ہے کہ خالد بن
سفیان بن نبیح لوگوں کو جمع کررہا ہے اس کا مقصد میرے خلاف جنگ کرنا ہے، وہ اس وقت
وادی عرنہ میں ہے، تم وہاں جاؤ اور اس سے نمٹو، میں نے عرض کیا: یا رسولؐ اللہ! مجھے
اس کی کوئی نشانی بتلا دیجئے تاکہ میں اسے پہچان لوں۔ آپؐ نے ارشاد فرمایا جب تم
اسے دیکھو گے تو اپنے جسم میں کپکپاہٹ محسوس کروگے۔
صحابیؓ کہتے ہیں کہ حکم
ملتے ہی میں وادیِ عرنہ کی طرف روانہ ہوگیا۔ عرنہ مکہ کی وادیوں میں سے ایک مشہور
وادی ہے، عرفات کے مغرب میں مسجد نمرہ کے قریب واقع ہے، یہ عرفات میں شامل نہیں
ہے، اس لئے حجاج کے لئے عرفہ کے دن یہاں قیام کرنا ممنوع ہے۔بہر حال صحابی ٔ رسول
حضرت عبد اللہ بن انیسؓ نے اپنی تلوار سنبھالی اور عرنہ کی طرف روانہ ہوگئے۔
صحابیؓ کہتے ہیں کہ میں عصر کے وقت اس کے پاس پہنچ گیا، اس وقت وہ اپنی بیویوں کے
ساتھ اپنے گھر میں تھا، جب میں نے اسے دیکھا تو جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم نے ارشاد فرمایا تھا میرے جسم پر کپکپاہٹ طاری ہوگئی، میں اس کی طرف بڑھنے
لگا اس کے ساتھ ہی مجھے یہ خیال بھی آرہا تھا کہ کہیں میری عصر کی نماز قضا نہ
ہوجائے۔ اس کا حل میں نے یہ نکالا کہ میں اس کی طرف بڑھتا بھی رہا اور نماز بھی
پڑھتا رہا، میں اشاروں سے رکوع وسجود کررہا تھا، یہاں تک کہ میں اس کے قریب پہنچ
گیا۔ مجھے دیکھ کر وہ کہنے لگا: تو کون ہے، میں نے کہا کہ میں عربی النسل انسان
ہوں، تمہارے متعلق یہ سن کر یہاں آیا ہوں کہ تم محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) سے
لڑنے کا ارادہ رکھتے ہو، اس نے کہا! تم نے صحیح سنا ہے، میں باتیں کرتا ہوا اس کے
ساتھ ساتھ چلتا رہا، یہاں تک کہ میں نے اس پر تلوار نکال لی اور اس کا سر قلم
کردیا۔
بعض روایات میں ہے کہ
حضرت عبد اللہ بن انیسؓ اس کا سر لے کر دوڑے، اور ایک غار میں جا چھپے، لوگوں کو
قاتل کی تلاش ہوئی، ڈھونڈتے ڈھونڈتے وہ اس غار کے پاس بھی پہنچے، لیکن وہاں مکڑی
نے جالا تان دیا تھا، تلاش میں آئے ہوئے لوگ مکڑی کے جالے دیکھ کر واپس چلے گئے،
عبداللہ بن انیسؓ رات میں چلتے اور دن میں کہیں چھپ جاتے، اس طرح وہ کئی شب وروز
بعد مدینہ منورہ پہنچے۔ حضرت عبد اللہؓ کہتے ہیں کہ مدینے پہنچ کر میں رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپؐ نے مجھے دیکھ کر فرمایا: یہ کامیاب
آدمی کا چہرہ ہے، میں نے عرض کیا: یارسول اللہ! میں نے آپ کے حکم کی تعمیل کردی
ہے، یہ اس کا سر ہے۔ اتنا کہنا تھا کہ آپؐ مجھے گھر کے اندر لے کر گئے اور مجھے
ایک عصا دیا اور فرمایا: اے عبد اللہ! اسے اپنے پاس سنبھال کر رکھنا، میں یہ عصا
لے کر باہر نکلا، لوگ مجھ سے پوچھنے لگے، یہ کیسا عصا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم نے یہ عصا تمہیں کیوں دیا ہے ؟میں نے کہا: مجھے یہ عصا اللہ کے رسولﷺ نے
دیا ہے اور فرمایا ہے کہ میں اسے سنبھال کر رکھوں۔ لوگوں نے کہا: تم جاکر اللہ کے
رسولؐ سے یہ تو معلوم کرو کہ اس میں کیا خاص بات ہے اور یہ تمہیں کیوں دیا گیا ہے۔
چناں چہ میں دوبارہ حاضر خدمت ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! آپؐ نے مجھے یہ عصا
کیوں عطا فرما یا ہے، آپ نے ارشاد فرمایا: یہ عصا قیامت کے دن میرے اور تمہارے
درمیان ایک نشانی ہوگا، بلاشبہ اس دن اپنے اعمال پر تکیہ کرنے والے بہت کم لوگ ہوں
گے۔ روایات میں ہے کہ حضرت عبد اللہ بن انیسؓ نے وہ عصا اپنی تلوار کے ساتھ رکھ
دیا، اور جب تک زندہ رہے اس کی حفاظت کرتے رہے، موت کے وقت انھوں نے وصیت کی کہ یہ
عصا ان کے ساتھ کفن میں رکھ کر دفن کردیا جائے، لوگوں نے ایسا ہی کیا۔ (البدایہ
والنہایہ:۴/۱۶۰،
مسند احمد بن حنبل: ۲۵/ ۴۴۰،
رقم الحدیث: ۱۶۰۴۷،
سنن الکبری للبیہقی: ۳/۳۶۴،
رقم الحدیث: ۶۰۲۴)
اس واقعے سے صاف ظاہر ہے
کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے مکہ تک تمام قبائل کی نقل وحرکت پر
نظر رکھے ہوئے تھے، ایک سمجھ دار اور بابصیرت حکمراں کی طرح انھوں نے مملکت
اسلامیہ کی حفاظت کے لئے تمام تدبیریں اختیار کی ہوئی تھیں، ان میں سے ایک تدبیر
یہ بھی تھی کہ آپؐ کے بہت سے مخبر چاروں طرف پھیلے ہوئے تھے، اور جزیرہ نمائے عرب
میں کہیں بھی کوئی ہلچل نظر آتی اس کی خبر آپؐ تک پہنچایا کرتے تھے، جب بھی آپؐ
کو یہ اطلاع ملتی کہ فلاں قبیلے میں مملکت اسلامیہ کے خلاف کوئی سازش ہورہی ہے، یا
کسی جگہ کچھ لوگ مدینے پر حملہ آور ہونے کی سازش کررہے ہیں آپؐ ایک بیدار مغز
فوجی کمانڈر کی طرح اس کے خلاف فوراً ایکشن لیتے، اور جہاں جیسی ضرورت ہوتی وہاں
اتنے ہی آدمی بھیج کر اس سازش کو ناکام بناتے۔ آپؐ کو اپنے جوانوں کی صلاحیتوں
کا بھی علم تھا، چناں چہ خالد بن سفیان ہذلی کے واقعے میں صرف عبد اللہ بن انیسؓ
کو روانہ فرمایا، کیوں کہ آپؐ کو اچھی طرح معلوم تھا کہ عبد اللہ راستوں سے اچھی
طرح واقف ہیں، جری اور بہادر ہیں، وہ یہ کام اچھی طرح کرسکتے ہیں، عبد اللہ بن
انیسؓ بھی آپ کی توقعات پر پورے اترے اور کامیاب ہوکر واپس آئے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم کا معمول تھا کہ وہ اپنے ساتھیوں کی ہمت بڑھاتے رہتے تھے، کبھی دعاؤں سے
نوازتے، کبھی کوئی انعام عطا فرما دیتے، حالاں کہ صحابہؓ نے دنیوی اغراض کے لئے
بھی کسی جنگ میں حصہ نہیں لیا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیاوی مال ومتاع میں
بھی ان کو شریک فرماتے تھے، مال غنیمت میں سے ان تمام لوگوں کو حصہ دیا جاتا تھا
جو جنگ لڑنے کے لئے جایا کرتے تھے، شہیدوں کے وارثوں تک بھی حصہ پہنچایا جاتا تھا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس سے صحابہؓ کی عقیدت ومحبت کا حال یہ تھا
کہ اگر آپؐ کسی کو کوئی معمولی چیز بھی عطا فرمادیتے وہ خوش ہوکر اس کو قبول
کرتا، فخر ومسرت سے پھولے نہ سماتا اور زندگی بھر اس کی حفاظت کرتا، حضرت عبداللہ
بن انیسؓ کو آپ نےعصا انعام میں دیا، بہ ظاہر یہ لکڑی تھی جس کی کوئی اہمیت اور
قیمت نہیں تھی، مگر اسے آپؓ نے قیمتی اور یادگار تحفہ قرار دیا اور جب تک زندہ
رہے اس کی حفاظت کی اور مرنے کے بعد بھی قبر میں اپنے ساتھ لے کرگئے۔
عَضَل اور قَارہ کی بد
عہدی اور رجیع کا دردناک واقعہ:
جنگ اُحد کے بعد صفر کے
مہینے میں قبیلۂ عَضَلْ اور قبیلۂ قارہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ ہمارے قبیلے اسلام قبول کر چکے ہیں، آپؐ
اپنے کچھ لوگوں کو ہمارے ساتھ بھیج دیجئے تاکہ وہ ہم لوگوں کو نماز، روزہ سکھا
دیں، دین کی باتیں بتلادیں، اور ہمیں قرآن کی تعلیم دیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم نے ان کی درخواست پر ایک وفد تشکیل دیا جس میں سات صحابہ شامل تھے، ان حضرات
صحابہؓ کے اسمائے گرامی یہ ہیں:
۱- مُرثد
بن أبی مُرثَد الغَنَویؓ۔ ۲- خالد
بن البُکَیْر اللیثیؓ۔ ۳- عاصم
بن ثابت بن أبی الافلحؓ۔ ۴- خُبَیب
بن عدیؓ۔ ۵- زید
بن الدثنہ بن المعاویہؓ۔ ۶- عبد
اللہ بن طارقؓ۔ ۷- معتب
بن عبیدؓ۔
حضرت عاصم بن ثابتؓ اس
وفد کے امیر بنائے گئے، ابن اسحاق کہتے ہیں کہ مرثد بن أبی مرثد الغنویؓ کو امیر
مقرر کیا گیا۔ (جاری)
1 اپریل، 2022 ، بشکریہ :
انقلاب ، نئی دہلی
Related Article
Part: 1- I Was Taken to the Skies Where the Sound Of Writing with a Pen Was Coming
(Part-1) مجھے اوپر لے جایا
گیا یہاں تک کہ میں ایسی جگہ پہنچا جہاں قلم سے لکھنے کی آوازیں آرہی تھیں
Part: 2- Umm Hani! ام ہانی! میں نے تم
لوگوں کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی جیسا کہ تم نے دیکھا، پھرمیں بیت المقدس پہنچا
اور اس میں نماز پڑھی، پھر اب صبح میں تم لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی جیسا کہ تم دیکھ
رہی ہو
Part: 3
- Allah Brought Bait ul Muqaddas before Me and I Explained its Signs اللہ نے بیت المقدس کو میرے روبرو کردیااور
میں نے اس کی نشانیاں بیان کیں
Part:
4- That Was A Journey Of Total Awakening وہ سراسر بیداری کا سفر تھا، جس میں آپؐ کو جسم اور
روح کے ساتھ لے جایا گیا تھا
Part:
5- The infinite power of Allah Almighty and the rational proof of
Mi'raj رب العالمین کی لامتناہی
قدرت اور سفر معراج کی عقلی دلیل
Part:
6- The Reward of 'Meraj' Was Given by Allah Only to the Prophet معراج کا انعام رب العالمین کی طرف سے عطیۂ خاص تھا جو
صرف آپؐ کو عطا کیا گیا
Part:
7- Adjective of Worship مجھے صفت ِ عبدیت زیادہ پسند اور عبد کا لقب زیادہ محبوب ہے
Part:-8- Prophet Used To Be More Active Than Ever In Preaching Islam During
Hajj رسولؐ اللہ ہر موسمِ حج
میں اسلام کی اشاعت اور تبلیغ کیلئے پہلے سے زیادہ متحرک ہوجاتے
Part: 9- You Will Soon See That Allah Will Make You Inheritors Of The Land And
Property Of Arabia تم بہت
جلد دیکھو گے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کسریٰ اور عرب کی زمین اور اموال کا وارث بنا
دیگا
Part: 10- The Prophet That the Jews Used To Frighten Us With یہ وہی نبی ہیں جن کا ذکر کرکے یہودی ہمیں ڈراتے رہتے
ہیں
Part: 11- Pledge of Allegiance بیعت ثانیہ کا ذکر جب آپؐ سے بنی عبدالاشہل کے لوگوں نے
بیعت کی،ایمان لائے اور آپ ؐسے رفاقت و دفاع کا بھرپور وعدہ کیا
Part: 12 - Your Blood Is My Blood, Your Honour Is My Honour, and Your Soul Is My
Soul تمہارا خون میرا خون ہے،
تمہاری عزت میری عزت ہے، تمہاری جان میری جان ہے
Part: 13- The event of migration is the boundary between the two stages of
Dawah ہجرت کا واقعہ اسلامی
دعوت کے دو مرحلوں کے درمیان حدّ فاصل کی حیثیت رکھتا ہے
Part:
14- I Was Shown Your Hometown - The Noisy Land Of Palm Groves, In My Dream مجھے خواب میں تمہارا دارالہجرۃ دکھلایا گیا ہے، وہ
کھجوروں کے باغات والی شوریدہ زمین ہے
Part: 15- Hazrat Umar's Hijrat and the Story of Abbas bin Abi Rabia تو ایک انگلی ہی تو ہے جو ذرا سی خون آلود ہوگئی ہے،یہ
جو تکلیف پہنچی ہے اللہ کی راہ میں پہنچی ہے
Part:
16- When Allah Informed The Prophet Of The Conspiracy Of The Quraysh جب اللہ نے آپؐ کو قریش کی سازش سے باخبرکیا اور حکم
دیا کہ آج رات اپنے بستر پر نہ سوئیں
Part:
17- Prophet Muhammad (SAW) Has Not Only Gone But Has Also Put Dust On Your
Heads محمدؐنہ صرف چلے گئے ہیں
بلکہ تمہارے سروں پر خاک بھی ڈال گئے ہیں
Part: 18- O Abu Bakr: What Do You Think Of Those Two Who Have Allah As a
Company اے ابوبکرؓ: ان دو کے
بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ ہو
Part: 19- The Journey of Hijrat Started From the House of Hazrat Khadija and Ended
At the House of Hazrat Abu Ayub Ansari سفر ِ ہجرت حضرت خدیجہ ؓکے مکان سے شروع ہوا اور حضرت
ابوایوب انصاریؓ کے مکان پر ختم ہوا
Part:
20- O Suraqa: What about a day when you will be wearing the Bracelets of
Kisra اے سراقہ: اس وقت کیسا
لگے گا جب تم کسریٰ کے دونوں کنگن اپنے ہاتھ میں پہنو گے
Part:21- The Holy Prophet's Migration And Its Significance نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کا واقعہ اور اس
کی اہمیت
Part: 22- Bani Awf, the Prophet Has Come اے بنی عوف وہ نبیؐ جن کا تمہیں انتظار تھا، تشریف لے آئے
Part:
23- Moon of the Fourteenth Night ہمارے اوپر ثنیات الوداع کی اوٹ سے چودہویں رات کا چاند طلوع
ہوا ہے
Part: 24- Madina: Last Prophet's Abode یثرب آخری نبیؐ کا مسکن ہوگا، اس کو تباہ کرنے کا خیال دل
سے نکال دیں
Part: 25- Bless Madinah Twice As Much As You Have To Makkah یا اللہ: جتنی برکتیں آپ نے مکہ میں رکھی ہیں اس سے
دوگنی برکتیں مدینہ میں فرما
Part: 26- Construction of the Masjid-e-Nabwi مسجد نبویؐ کی تعمیر کیلئے جب آپؐ کو پتھر اُٹھا اُٹھا کر
لاتا دیکھا تو صحابہؓ کا جوش دوچند ہو گیا
Part:
27- The First Sermon of the Holy Prophet after the Migration and the
Beginning of Azaan in Madina ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں حضورﷺ کا پہلا خطبہ اور
اذان کی ابتداء
Part: 28- The Lord of the Ka'bah رب کعبہ نے فرمایا، ہم آپ ؐکے چہرے کا بار بار آسمان کی
طرف اُٹھنا دیکھ رہے تھے
Part:
29- Holy Prophet’s Concern for the Companions of Safa نبی کریمؐ کو اصحابِ صفہ کی اتنی فکر تھی کہ دوسری
ضرورتیں نظر انداز فرمادیتے تھے
Part: 30- Exemplary Relationship of Brotherhood مثالی رشتہ ٔ اخوت: جب سرکار ؐدو عالم نے مہاجرین اور انصار
کو بھائی بھائی بنا دیا
Part: 31- Prophet (SAW) Could Have Settled in Mecca after Its Conquest فتح مکہ کے بعد مکہ ہی مستقر بن سکتا تھا، مگر آپؐ نے
ایسا نہیں کیا، پاسِ عہد مانع تھا
Part: 32 - From Time To Time The Jews Would Come To Prophet’s Service And Ask
Questions In The Light Of The Torah یہودی وقتاً فوقتاً آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور تورات کی
روشنی میں سوال کرتے
Part:
33- Majority Of Jewish Scholars And People Did Not Acknowledge Prophet
Muhammad’s Prophethood Out Of Jealousy And Resentment یہودی علماء اور عوام کی اکثریت نے بربنائے حسد اور
کینہ آپ ؐکی نبوت کا اعتراف نہیں کیا
Part:
34- When The Jew Said To Hazrat Salman Farsi: Son! Now There Is No One Who
Adheres To The True Religion جب یہودی نے حضرت سلمان فارسیؓ سے کہا: بیٹے!اب کوئی نہیں
جوصحیح دین پرقائم ہو
Part: 35- When the Holy
Prophet said to the delegation of Banu Najjar, 'Don't worry, I am the Chief of
your tribe' جب حضورؐ نے بنونجار کے
وفد سے کہا تم فکر مت کرو، میں تمہارے قبیلے کا نقیب ہوں
Part: 36- When Hazrat Usman Ghani (RA) Bought a Well (Beer Roma) and Dedicated It
to Muslims جب حضرت عثمان غنیؓ نے
کنواں (بئر رومہ) خرید کر مسلمانوں کیلئے وقف کردیا
Part:
37- The Charter of Medina Is the First Written Treaty of the World That Is
Free From Additions and Deletions میثاقِ مدینہ عالم ِ انسانیت کا پہلا تحریری معاہدہ ہے جو
حشو و زوائد سے پاک ہے
Part:
38- Only Namaz Were Obligatory In The Meccan Life Of The Holy Prophet, Rest
Of The Rules Were Prescribed In Madinah حضورؐ کی مکی زندگی میں صرف نماز فرض کی گئی تھی ، باقی
احکام مدینہ میں مشروع ہوئے
Part:
39- Prophet Muhammad (SAW) Ensured That Companions Benefited From The
Teachings Of The Qur'an And Sunnah آپ ؐ ہمیشہ یہ کوشش فرماتے کہ جماعت ِ صحابہؓ کا ہرفرد کتاب
و سنت کی تعلیم سے بہرہ ور ہو
Part: 40- Hypocrisy of the Jews and Their Hostility with the Holy Prophet نفاق یہود کی سرشت میں تھا اور حضورؐ کی مکہ میں بعثت
سے وہ دشمنی پر کمربستہ ہوگئے
Part:
41- Greatest Threat to the Muslims Was From the Hypocrites مسلمانوں کو بڑا خطرہ منافقین سے تھا جن کا قائد رئیس
المنافقین عبداللہ بن ابی تھا
Part: 42 - When Oppressed Muslims Complain, Holy Prophet Pbuh Used To Say, Be
Patient, I Have Not Been Ordered To Kill مظلوم مسلمان ظلم کی شکایت کرتے توآپ ؐ فرماتے صبرکرو،مجھے
قتال کا حکم نہیں دیا گیا
Part:
43- First Regular Battle Between Kufr And Islam Was Fought At Badr کفر و اسلام کے درمیان پہلی باقاعدہ جنگ میدان ِ بدر میں
لڑی گئی تھی
Part: 44- When The Prophet Took Fidya Payment and Released Two Prisoners جب سرکارؐ دوعالم نے فدیہ لے کر قافلہ ٔ قریش کے دو
قیدیوں کو رہا فرما دیا
Part:
45- Three Hundred And Thirteen Companions Had Only Three Horses And Seventy
Camels تین سو تیرہ صحابہ ؓکے
پاس صرف تین گھوڑے اور صرف ستر اونٹ تھے
Part:
46- O Messenger of Allah! Even If You Take Us to Barak Al-Emad, We Will Go
With You یارسولؐ اللہ ! اگر آپؐ
برک العماد لے جانا چاہیں تو بھی ہم آپؐ کے ساتھ چلیں گے
Part: 47- Before The Battle of Badr, Many People Had Advised the Quraysh to Return
But They Refused غزوۂ بدر سے پہلے کئی
لوگوں نے قریش کو مشورہ دیا تھا کہ واپس ہوجائیں مگر وہ نہیں مانے
Part: 48- Prophet (Pbuh) Remained Engaged in Worship for the Whole Night and by the
Command of Allah, Drowsiness Fell on the Muslims آپؐ تمام رات عبادت میں مشغول رہے اور بحکم الٰہی مسلمانوں
پر غنودگی طاری رہی
Part:
49- Allah, Fulfill Your Promise of Victory To Me اے اللہ تُونے مجھ سے فتح و نصرت کا جو وعدہ کیا ہے اسے
پورا فرما
Part: 50- Prophet Muhammad Pbuh Threw a Handful of Dust and Pebbles at the Enemy
and There Was a Panic Part-50 آپ نے مٹھی بھر خاک اور سنگریزے دشمن کی طرف پھینکے اور ان
میں افراتفری مچ گئی
Part: 51- Every Incident Of The Battle Of Badr Is A Clear Proof Of The Truthfulness
Of The Holy Prophet And A Masterpiece Of Prophetic Insight And Determination
Part-51 جنگ بدر کا ہر واقعہ
حضورؐ کی حقانیت کی روشن دلیل اور پیغمبرانہ بصیرت و عزیمت کا شاہکار ہے
Part: 52- After Badr, There Was Mourning In Every House In Makkah, While There Was
Celebration In Madinah Part-52 بدر کے بعد مکہ کے ہر گھرمیں صف ِ ماتم بچھی تھی جبکہ مدینہ
منورہ میں جشن کا سماں تھا
Part: 53
- History Can Never Forget the Humane Behaviour of Prophet Muhammad Pbuh
with the Prisoners of War Part 53 اسیرانِ جنگ کے ساتھ آپ ﷺ کا حسن سلوک تاریخ کبھی فراموش
نہیں کرسکتی
Part: 54- Respect For The Martyrs Part-54 شہداء کی تکریم اور ان کے اہل و عیال کی دلجوئی کا پہلا
نمونہ نبی کریمؐ نے پیش فرمایا
Part:
55- O People of Makkah! The Messenger of God Gave us the glad tidings of the
Roman Domination Part-55 اے اہل
مکہ! اللہ کے رسولؐ نے ہمیں رومیوں کے غلبے کی خوشخبری دی ہے
Part:
56- O Nation of Jews! Fear Allah, Lest the Chastisement Overtake You
Part-56 اے قوم یہود! اللہ سے
ڈرو، ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی عذاب نازل ہوجائے
Part:
57- Abdullah Ibn Ubay: His Sympathy With the Jews Until the Last Moment of
Their Expulsion From Madina Part-57 عبد اللہ بن أبی، یہود کے مدینہ سے اخراج کے آخری لمحے تک
ان کا ہمدرد بنا رہا
Part: 58- When The Prjophet Said, 'Who can teach Ka'b bin Ashraf a lesson'?
Part-58 جب آپؐ نے فرمایا: کون
ہے جو کعب بن اشرف کو اس کی اوقات یاد دِلائے
Part: 59- When the Plan to Avenge the Defeat of the Battle of Badr Failed Part-
59 جب جنگ بدر کی شکست کا
انتقام لینے کی منصوبہ بندی کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا
Part: 60- The Polytheists Were No Longer Peaceful and Quiet After the Defeat of
Badr Part-60 بدر کی شکست نے مشرکین
کے دن کا سکون اور رات کاچین چھین لیا تھا
Part: 61- Then He Said, ‘It Was Not For a Prophet to Take Up Arms and Put Them
Down’ Part-61 تب آپ نے ارشاد فرمایا:
کسی نبی کے لئے یہ مناسب نہیں کہ ہتھیار لگا کر اُتاردے
Part-
62: Mount Uhud loves us, and we Love it, says the Holy Prophet PBUH
Part-62 آپ صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا: جبل اُحد ہم سے محبت کرتاہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں
Part: 63- The Archers Were Instructed Their Sole Mission Was To Protect by
Remaining Behind the Mountain of Uhud Part-63 تیر اندازوں کو تاکید کی گئی کہ ان کا کام صرف جبلِ اُحد کے
پیچھے ٹھہر کر حفاظت کرنا ہے
Part: 64- Only Those Who Have Been Guided By Allah Can Stand Firm against the Enemy
Part-64 دشمن کے مقابلے میں وہی
لوگ ڈٹے رہتے ہیں جنہیں اللہ نے رُشد و ہدایت سے نوازاہے
Part:
65- The Martyrdom Of Hazrat Hamza, The Holy Prophet's Uncle, Is The Most
Terrible Episode Of The Battle Of Uhud Part-65 جنگ اُحد کا سب سے المناک واقعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے
چچا حضرت حمزہؓ کی شہادت ہے
Part:
66- At The Funeral of Hazrat Hamza, the Prophet's (PBUH) Eyes Were Filled
With Grief Part-66 حضرت
حمزہؓ کی تجہیز تکفین کے وقت شدت غم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چشم مبارک چھلک
اٹھی تھی
Part: 67- Rumours of the Prophet's Martyrdom Struck the Muslims Like A Bolt of
Lightning, and They Lost the War They Had Won Part-67 آپؐ کی شہادت کی افواہ مسلمانوں پر بجلی بن کر گری اور
وہ جیتی ہوئی جنگ ہار گئے
Part: 68- Muslims Were Told A Year Ago That Seventy of Their Men Would Be Martyred
Part-68 مسلمانوں کو ایک سال
پہلے ہی بتلا دیا گیا تھا کہ تمہارے ستّر آدمی شہید ہوں گے
Part: 69- No Excuse Would Be Acceptable To Allah If the Holy Prophet (PBUH) Was
Harmed Part - 69 اگر نبیؐ کی ذاتِ اقدس
کو کوئی گزند پہنچی تو اللہ کے نزدیک تمہارا کوئی عذر قابل قبول نہیں ہوگا
Part: 70- One Jew Who Fought On Behalf Of the Muslims Became Entitled To Heaven,
And The Other To Hell Part-70 مسلمانوں کی طرف سےلڑنے والا ایک یہودی جنت کا حقدار بنا تو
دوسرا دوزخ کا
Part: 71- The Prophet Decreed That the Individual Who Memorised the Qur'an Be
Buried First, Above All Other Martyrs Part-71 شہداء کی تدفین کیلئے آپؐ نے فرمایا: اس شخص کو پہلے قبر
میں لٹاؤ جو حافظ قرآن تھا
Part: 72
- In The Words of Hadith, the Prophet's Companions Who Were Martyred In the
Battle of Uhud Part 72 جب بھی
آپ ﷺ شہدائے احد کا ذکر کرتے تو یہ فرماتے: میں نے چاہا تھا کہ اللہ مجھے بھی
میرے ان صحابہؓ کے ساتھ شہید کردیتا جو پہاڑ کے دامن میں قتل کردیئے گئے
Part: 73
- The Muslims Were Defeated In Uhud Due to Disobedience to the Prophet's
Instructions and Rumours of His Martyrdom Part 73 آپ ؐ کی حکم عدولی اور آپؐ کی شہادت کی افواہ اُحد میں
مسلمانوں کی شکست کا سبب بنی
Part: 74
- The Attitude in Madinah Had Shifted, As the Holy Prophet (Pbuh) Had Noted
With His Far-Sighted Eyes Part-74 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دوربیں نگاہوں نے محسوس کرلیا
تھا کہ مدینہ کی فضا بدل گئی ہے
Part: 75
- The Prophet (Peace Be Upon Him) Said, 'A Believer Is Not Bitten From the
Same Hole Twice' Part-75 آپﷺ نے
فرمایا: مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا
Part: 76
- Wine Flowed Like Water in the Streets of Madinah,
Soon After its Prohibition Was Revealed Part-76 شراب کی حرمت کا حکم نازل ہوتے ہی
مدینہ کی گلیوں میں شراب پانی کی طرح بہنے لگی
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/holy-prophet-movements-madinah-makkah-part-77/d/126733
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism