مولانا ندیم الواجدی
2 جولائی 2021
منافقت کا فتنہ
مدنی دور کے ابتدائی ایام
میں جس داخلی فتنے نے سر ابھارا وہ منافقت کا فتنہ تھا۔ معاشرے میں کچھ لوگ ایسے
بھی تھے جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری پسند نہیں تھی، وہ کھل
کر تو اپنی ناپسندیدگی کا اظہار نہیں کرسکتے تھے مگر دل سے یہ چاہتے تھے کہ رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینے سے چلے جائیں، یا جو عزت و شوکت آپؐ کو اس دیار میں حاصل ہوئی ہے وہ باقی نہ رہے۔
اپنی اس ناپاک خواہش کو عملی جامہ پہنانے کے لئے وہ لوگ مسلسل سازشیں کرتے رہتے
تھے، کبھی یہود سے ساز باز کرتے اور کبھی مشرکین مکہ سے پینگیں بڑھاتے تھے۔ اسی
بناء پر مسلمانوں کو نفاق سے دور رہنے کی تلقین اور نصیحت کی جاتی تھی، منافقین سے
دور رہنے کے لئے کہا جاتا تھا، انہیں باور کرایا جاتا تھا کہ نفاق اسلامی معاشرے
کے لئے انتہائی نقصان دہ ہے، نومولود اسلامی مملکت کے وجود کے لئے اگرکوئی چیز
خطرناک ہے تو وہ منافقت ہے۔ نفاق اور منافقین کی مذمت میں پے درپے آیات نازل
ہوئیں، یہاں تک کہ مدنی دور میں نازل ہونے والی کوئی طویل یا متوسط سورہ ایسی نہیں
ہے جس میںمنافقت اور منافقین کی مذمت نہ کی گئی ہو۔
اس وقت اکثر صحابہؓ علم
سے محروم تھے کیوں کہ اس معاشرے میں پڑھنے پڑھانے کا کوئی رواج ہی نہیں تھا۔ بڑی
بڑی آبادیوںمیں دو چار لوگ ہی ایسے ہوتے تھے جنہیں علم سے کچھ نسبت ہوتی، اس لئے
قرآن کریم نے علم کی اہمیت کو مسلمانوں کے سامنے نمایاں کیا اور بتلایا کہ فرشتوں
کے مقابلے میں حضرت انسان کو جو امتیاز حاصل ہے وہ اس علم کی وجہ سے ہے جو اسے
تخلیق کے بعد عطا کیا گیا۔ (البقرہ:۳۱)
مسلمانوں سے کہا گیا کہ علم رکھنے والے ان کے برابر
نہیں ہوتے جو علم سے محروم ہیں۔ (الزمر:۹) رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم
دیاگیا کہ وہ یہ دُعا کیا کریں : رَبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا۔ (طٰہٰ:۱۱۴) ’’اے میرے رب میرے علم میں
اضافہ فرما۔‘‘
سورۂ حجرات کا نزول
اسی دور میں سورۂ حجرات
کی مختلف آیات مختلف مواقع پر نازل ہوئیں۔ اس سورہ کا موضوع ہی مسلمانوں کو ان آداب کی تعلیم
دینا ہے جو اہل ایمان کے شایانِ شان ہیں۔ ابتدائی پانچ آیتوں میں ان کو وہ ادب
سکھلایا گیا ہے جو ان کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملے میں
اختیار کرنا چاہئے۔ پھر یہ بتلایا گیا ہے کہ ہر خبر پر بلاتحقیق یقین کرلینا صحیح
نہیں ہے۔ اگر تمہیں کسی فرد یا کسی گروہ کے خلاف کوئی خبر ملے تو پہلے یہ دیکھ لو
کہ خبر کے ذرائع کیسے ہیں؟ قابل اعتماد شخص نے تمہیں وہ بات بتلائی ہے یا کسی فاسق
اور دروغ گو شخص نے افواہ پھیلائی ہے اور تم نے سوچے سمجھے بغیر اس کا یقین کرلیا
ہے، ہرگز ایسا مت کرو، پہلے اچھی طرح تحقیق کرلو۔
اسی سورہ میں یہ بھی
بتلایا گیا ہے کہ اگر مسلمانوں کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو دوسرے مسلمان کیا
کریں، آیا وہ بھی دو گروہوں میںبٹ جائیں اور اس جھگڑے کو طول دینے کا سبب بنیں یا
ان دونوں کی خیرخواہی کا راستہ اختیار کرتے ہوئے انہیں ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں
اور ان کے درمیان صلح کرادیں۔ آج کی طرح اس زمانے میں بھی معاشرتی برائیاں تھیں۔
قرآن کریم کی اس سورہ میں ان برائیوں کا قلع قمع بھی کیا گیا ہے۔ یہ وہ برائیاں
ہیںجن سے باہمی تعلقات پر ضرب پڑتی ہے اور دلوں میں ایک دوسرے کے خلاف رنجشیں اور
کدورتیں پیدا ہوتی ہیں، مثال کے طور پر ایک دوسرے پر طعن کرنا، برے نام رکھنا، بدگمانی کرنا، عیب ڈھونڈنا، غیبت کرنا
وغیرہ، یہ وہ برائیاں ہیں جو گناہ بھی ہیں
اور ان سے معاشرے میں بگاڑ بھی پیدا ہوتا ہے۔ ایک اور اہم برائی جو قبائلی زندگی
کی خصوصیت تھی، اسے ہم نسلی تفاخر یا عصبیت سے تعبیر کر سکتے ہیں یعنی اپنی
زبان، رنگ و نسل، حسب و نسب، وطن اور
قبیلے کی بنیادپر خود کو برتر سمجھنا اور دوسروں کو کم تر اور حقیر قرار دینا۔
سورۂ حجرات میں اس کی سخت مذمت کی گئی ہے اور فرمایا گیا ہے کہ یہ رنگ و نسل، یہ
کنبے قبیلے، یہ زبانیں، یہ حسب و نسب سب تعارف اور پہچان کے لئے ہیں۔ ان میں سے
کوئی بھی چیز وجہ مفاخرت نہیں بن سکتی، اگر کوئی چیز کسی انسان کے لئے اللہ کے
یہاں فضل و کمال کا سبب بن سکتی ہے تو وہ تقویٰ ہے، اللہ کی خشیت ہے، گناہوں سے
دوری ہے، جن چیزوں پر انسان فخر کرتا ہے وہ فخر کے قابل ہیں ہی نہیں، کیوںکہ اگر
دیکھا جائے تو تمام انسانوں کی جڑ، بنیاد اور اصل ایک ہے، قیامت کے دن نہ ان چیزوں
کا اعتبار ہوگا اور نہ ان میں سے کسی چیز کے بارے میں کچھ پوچھا جائیگا۔
سورہ کے آخر میں
مسلمانوں سے کہا گیا ہے کہ وہ سچے دل سے اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائیں، ان
کی اطاعت کریں، فرماں بردار بن کر رہیں، جو لوگ دل سے ایمان نہیں لاتے بلکہ زبان
سے اپنے اسلام کا اعلان و اظہار کرتے ہیں وہ دنیا کی نظر میں تو مسلمان ہوسکتے
ہیں، ان کے ساتھ معاشرہ میں مسلمانوں جیسا سلوک کیا جاسکتا ہے لیکن آخرت میں اُن
کا یہ اسلام مدارِ نجات نہیں بن سکتا۔ تربیت کا یہ وہ اسلوب تھا جو قرآن کریم نے
اختیار کیا۔ دنیا نے دیکھا کہ صرف تیرہ سال کی مدت میں وہ معاشرہ فضل و کمال کی
بلندیوں پر پہنچ گیا جو قعر مذلت میں ڈوبا ہوا تھا، دنیا کی ساری برائیاں ان کے
اندر سے نکل گئیں اور ہمہ اقسام بھلائیاں
ان کے دلوںمیں رچ بس گئیں۔
رسول اللہ ﷺ کا اندازِ تربیت
دوسری طرف رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم کی بھی پوری توجہ صحابہ کرامؓ کی تعلیم و تربیت پر تھی۔ قرآن کریم
کی تین سورتوںمیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے تین مقاصد بیان کئے گئے
اور جب قرآن کریم میں کسی مضمون کو مکرر بیان کیا جائے تو اس کا مقصد یہ ہوتا ہے
کہ مخاطبین کے سامنے موضوع کی اہمیت واضح ہوجائے، وہ تین مقاصد یہ ہیں: (۱) تلاوتِ آیات (۲) تزکیہ و تطہیرنفس، اور (۳)تعلیم کتاب و حکمت۔ رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تینوں مقاصد ِبعثت کیلئے اپنی زندگی کا ایک ایک
لمحہ صرف کیا تب جاکر صحابہ کرام جیسی عظیم جماعت تیار ہوئی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم ہمیشہ یہ کوشش فرماتے کہ صحابہؓ کی جماعت کا ایک ایک فرد کتاب و سنت کی تعلیم
سے بہرہ ور ہو اور اس کا دل مکارم اخلاق سے آراستہ ہوجائے۔ اس کے لئے آپؐ ان کی
عقل و فہم کے لحاظ سے گفتگو فرماتے، ٹھہر ٹھہر کر الفاظ ادا فرماتے، ایک جملے اور
دوسرے جملے کے درمیان فصل کرتے تاکہ سننے والے اچھی طرح سن لیں، یاد کرلیں، سننے
والے چاہتے تو آپ کی زبان مبارک سے نکلے ہوئے الفاظ شمار بھی کر سکتے تھے۔ حضرت
عائشہؓ فرماتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اتنی جلدی جلدی نہیں بولتے
تھے جس طرح تم لوگ بولتے ہو۔ (صحیح البخاری۱۱؍۴۰۲، رقم الحدیث ۳۳۰۳) بعض اوقات ایک ایک بات
کئی کئی مرتبہ کہتے تاکہ لوگ آسانی کے ساتھ سمجھ لیں اور اپنے دل و دماغ میں بٹھا
لیں۔ حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوئی بات فرماتے تو اس
کو تین مرتبہ دہراتے تاکہ وہ بات سننے والوں کے دل و دماغ میں اچھی طرح بیٹھ
جائے۔(صحیح البخاری۱؍۱۶۵)
صحابہ کرامؓ کوئی سوال
کرتے تو آپؐ اس کا جواب نہایت ملائمت کے ساتھ دیتے، کبھی کبھی کوئی بات واضح کرنے
کے لئے مثال بھی دیتے، کبھی حسی اور کبھی محض زبانی۔ حضرت عبداللہ بن عمرؓ فرماتے
ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے ایک ہزار مثالیںسن
کر یاد کرلی تھیں۔ خاص اس موضوع پر کتابیں بھی لکھیں گئی ہیں، جیسے قاضی ابو محمد
الحسن بن عبدالرحمٰن الرّامَھُرْمُذی کی امثال الحدیث۔ غرضیکہ آپؐ کی ہر مجلس
صحابہ کرامؓ کے لئے اعلیٰ اور مثالی تربیت گاہ اور مکمل درس گاہ تھی، جہاں رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہ نفس نفیس اپنے شاگردوں کو تعلیم دیتے تھے اور ان میں
اعلیٰ دینی قدریں پیدا کرنے کے مقصد سے ان کی
تربیت فرمایا کرتے تھے۔
یہ موضوع طویل ہوسکتا ہے،
اگر ہم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اندازِ تربیت کو زیر بحث لائیں، مختصراً
اتنا عرض ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی توجہات کا مرکز صحابہ کرامؓ تھے، آپؐ
ان کے تصفیے و تزکیے کیلئے اس طرح کوشاں تھے جس طرح ایک ماہر جوہری اپنے ہیروں کو
تراش کر انہیں قیمتی بنانے میں لگا رہتا ہے۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ
وسلم تعلیم و تربیت، تزکیہ نفوس، اخلاق کی درستگی، محبت و اخوت، اتحاد باہمی اور
طاعت و عبادت جیسے موضوعات پر اکثر و بیشتر اپنے گراں قدر ملفوظات سے نوازتے رہتے
تھے۔آپؐ فرمایا کرتے تھے کہ ’’اے لوگو،
سلام کو رواج دو، اور بھوکوں کو کھانا کھلائو، رات کو جب لوگ نیند میں ہوں تم
نمازیں پڑھا کرو (ان کاموں کے بدلے میں) تم جنت میںجائو گے (سنن الترمذی ۹؍۲۵، رقم الحدیث۲۴۰۹) ۔ یہ بھی ارشاد فرماتے
کہ: وہ شخص جنت میں نہیں جائے گا جس کے شر سے اس کا پڑوسی محفوظ نہ ہو۔ (صحیح
مسلم، ۱؍۱۶۱، رقم الحدیث ۶۱)۔ اس طرح کے ارشاداتِ عالیہ بے شمار ہیں، آپؐ
کبھی ازخود اور کبھی سوال کرنے پر اور کبھی کسی کی حالت و کیفیت دیکھ کر پند و
نصائح فرمایا کرتے تھے، آپؐ اچھے کاموں کی ترغیب دیتے، برے کاموں سے روکتے، نماز
روزے اور دوسری عبادات کی تلقین فرماتے، صلہ رحمی کی ہدایت فرماتے، ماں باپ کی
اطاعت، بچوں کی تربیت، اُن کے ساتھ شفقت، رشتہ داروں کے ساتھ حسنِ سلوک، پڑوسیوں
کے حقوق، صدقہ و خیرات کی اہمیت، غرضیکہ کوئی موضوع اور زندگی کا کوئی پہلو، کوئی
گوشہ ایسا نہیں تھا جس پر آپؐ کی نظر نہ ہوتی یا آپؐ اس سلسلے میں کوئی کلمۂ
خیر اور کوئی قیمتی نصیحت ارشاد نہ فرماتے۔ (جاری)
2 جولائی 2021، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی
---------------
Related Article
Part:
7- Adjective of Worship مجھے صفت ِ عبدیت زیادہ پسند اور عبد کا لقب زیادہ محبوب ہے
Part: 22- Bani Awf, the Prophet Has Come اے بنی عوف وہ نبیؐ جن کا تمہیں انتظار تھا، تشریف لے آئے
Part:
23- Moon of the Fourteenth Night ہمارے اوپر ثنیات الوداع کی اوٹ سے چودہویں رات کا چاند طلوع
ہوا ہے
Part: 24- Madina: Last Prophet's Abode یثرب آخری نبیؐ کا مسکن ہوگا، اس کو تباہ کرنے کا خیال دل
سے نکال دیں
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism