مولانا ندیم الواجدی
4 مارچ 2022
جنگ اُحد میں خواتین کا
کردار
اسلامی تعلیمات کی رو سے
خواتین پر جہاد فرض نہیں ہے، کیوں کہ خواتین طبعی طور پر کمزور ہوتی ہیں، نہ صرف
یہ کہ وہ جسمانی اعتبار سے کمزور ہوتی ہیں بلکہ ان کا دل بھی کمزور ہوتا ہے، اس
لیے انہیں جہاد سے دور ہی رکھا گیا۔ ایک صحابیؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
کی خدمت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا عورتیں بھی جہاد میں حصہ لے سکتی ہیں،
فرمایا: ایسے جہاد میں حصہ لے سکتی ہیں جس میں قتال نہیں ہے، یعنی حج اور عمرہ۔
(سنن ابن ماجہ: ۲/۹۶۸،
رقم الحدیث:۲۹۰۱)گویا
عورتوں کے لئے حج اور عمرہ جہاد کے قائم مقام ہے۔ حضرت عائشہؓ سے بھی اسی طرح کی
روایت ہے، فرماتی ہیں: ہم نے عرض کیا: یارسولؐ اللہ! ہم جہاد کو سب سے افضل اور
بہتر عمل سمجھتے ہیں، کیا ہم عورتیں جہاد میں شریک نہ ہوا کریں، آپ صلی اللہ علیہ
وسلم نے ارشاد فرمایا: نہیں!تمہارا جہاد حج مبرور ہے۔ (صحیح البخاری: ۲/۱۳۳، رقم الحدیث: ۱۵۲۰)
البتہ اگر حالات کا تقاضا
ہو، اور خواتین کی شرکت سے کسی فتنے کا اندیشہ نہ ہو تو عورتیں مجاہدین اسلام کی
مدد اور ان کی طبعی وغذائی ضرورتوں کی دیکھ بھال کے مقصد سے شریک ہوسکتی ہیں۔
غزوۂ اُحد میں بعض خواتین اسلام کی شرکت سے اس کی گنجائش معلوم ہوتی ہے۔ حضرت
انسؓ روایت کرتے ہیں کہ احد کے دن میں نے حضرت عائشہؓ اور اپنی والدہ ام سلیمؓ کو
دیکھا کہ وہ پائنچے چڑھائے ہوئے ہیں اور پانی کے مشکیزے بھر بھر کر لا رہی ہیں،
میں نے انہیں مجاہدین کو پانی پلاتے ہوئے دیکھا، جب ان کا مشکیزہ خالی ہوجاتا تو
اسے پھر بھر کر لے آتیں۔ (صحیح البخاری:۴/۳۳، رقم الحدیث: ۲۸۸۰) حضرت عمر بن الخطابؓ سے
مروی ہے کہ احد کے دن ابوسعید الخدریؓ کی والدہ ام سُلَیْطؓہمارے لئے مشکیزے میں
پانی بھر بھر کر لاتی رہیں۔ (صحیح البخاری:۵/۱۰۰، رقم الحدیث: ۴۰۷۱) حضرت ربیع بنت معوذؓ کہتی
ہیں کہ ہم غزوات میں رسول اللہ ﷺکے ساتھ جایا کرتے تھے تاکہ لوگوں کو پانی پلائیں،
زخمیوں کی مرہم پٹی کریں اور مقتولین کو اٹھا کر لائیں۔ (صحیح البخاری: ۷/۱۲۲، رقم الحدیث: ۵۶۷۹)
تنہا نُسیبۃ بنت کعب
مازنیہ جو ام عمارہؓ کے نام سے مشہور تھیں ایسی خاتون ہیں جنھوں نے غزوۂ احد میں
باقاعدہ جنگ لڑی۔ یہ خاتون درحقیقت زخمیوں کی دیکھ بھال، اور مجاہدین کو پانی
پلانے کی غرض سے آئی تھیں، اور اس کام میں حصہ بھی لے رہی تھیں کہ اچانک انھوں نے
سنا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کردیا گیا ہے، انھوں نے دیکھا کہ لوگ
بدحواس ہوکر بھاگ رہے ہیں، اتنے میں کسی نے کہا کہ لوگو! بہادری سے لڑو، محمد صلی
اللہ علیہ وسلم کے بعد زندہ رہ کر کیا کرنا ہے، اس لئے بے خوف ہوکر لڑو اور موت سے
نہ ڈرو۔ ام عمارہؓ نے یہ دونوں باتیں سنیں، کسی مجاہد سے تلوار لی، اور تلاش کرتے
کرتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچ گئیں، آپؐ حیات تھے، مگر کفار برابر
آپ پر حملہ کررہے تھے۔ اس وقت کا حال بیان کرتے ہوئے ام عمارہؓ کہتی ہیں کہ چند
صحابہؓ جن میں میرے دو بیٹے اور میرے شوہر بھی تھے آپؐ کی طرف آنے والے تیروں کو
روک رہے تھے، میں بھی حضورؐ کا دفاع کرنے والوں میں شامل ہوگئی، میرے پاس ڈھال
نہیں تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی صحابی سے ڈھال مجھے دلوائی، اتنے میں ابن
قمیہ وہاں آگیا، اس کا ارادہ رسول اللہ علیہ وسلم کو (نعوذ باللہ) قتل کرنے کا
تھا، میں اس کا ارادہ بھانپ گئی، اور میں نے اس پر حملے شروع کردئے، اس نے بھی مجھ
پر حملے کئے، میرا مونڈھا بری طرح زخمی ہوگیا اور میرے جسم پر تیرہ زخم آئے۔
(سیرت ابن ہشام: ۳/۳۶) حضرت
ام عمارہؓ کے واقعے سے فقہاء نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اگر دشمن افراد ہجوم کرکے
آئیں اور عورتوں کی شرکت ضروری ہوجائے تو وہ جنگ میں حصہ لے سکتی ہیں۔ (سیرت
المصطفی: ۲/۲۳۸)
غزوۂ احد میں ستر صحابہ
شہید ہوئے، اتنی بڑی تعداد میں مسلمانوں کی شہادت سے جو مسائل پیدا ہوئے ان کا
براہ راست تعلق خواتین سے تھا، جتنے صحابہؓ شہید ہوئے تقریباً اتنی ہی خواتین بیوہ
ہوگئیں، بہت سے بچے یتیم ہوگئے، اور ان کی ذمہ داری بھی ماؤں پر آ پڑی، مگر نثار
جائیں ان خواتین پر کہ انھوں نے کوئی واویلا نہیں مچایا، بلکہ صبر کا ایسا مظاہرہ
کیاجس کی نظیر نہیں ملتی۔ اگرچہ یہ مسائل جلدی ہی حل بھی ہوگئے، رسول اکرم ﷺنے
بیواؤں کی دست گیری اور یتیموں کی کفالت پر اس قدر زور دیا کہ معاشرے میں بیواؤں
کو عزت کی زندگی اور یتیموں کو پدرانہ شفقتیں میسر آگئیں۔
عفو ودرگزر اور لطف وکرم:
غزوۂ احد کی ابتدا ہی
میں عجیب وغریب حالات رونما ہوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینے میں رہ کر
جنگ کرنا چاہتے تھے، مگر بعض نوجوان صحابہؓ نے جذبۂ جہاد اور شوق شہادت سے مجبور
ہوکر باہر نکلنے پر اصرار کیا، آپؐ اپنی مرضی کے برخلاف مسلّح ہوکر باہر تشریف
لائے اور مسلمانوں کو اُحد کی طرف کوچ کرنے کا حکم دیا۔ وہاں پہنچ کر آپؐ نے پچاس
صحابہؓ کو پہاڑی پر متعین فرمادیا اور انہیں حکم دیا کہ وہ کسی بھی حال میں وہاں
سے نہ ہٹیں، خواہ فتح کی خبر ملے یا شکست کی اطلاع آئے، اپنی جگہ جمے رہیں، مگر
اکثر صحابہؓ یہ دیکھ کر کہ دشمن شکست کھا کر بھاگ نکلا ہے، پہاڑی سے اتر کر میدان
میں آگئے۔ ان حضرات کے اس فیصلے سے شمنانِ اسلام کو دوبارہ جمع ہونے اور مسلمانوں
پر حملہ کرنے کا موقع مل گیا، اس کے نتیجے میں بہت سی شہادتیں ہوئیں، اور رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جسمانی تکلیف پہنچی۔ پھر بعض صحابہؓ شکست کھا کر مدینے
کی طرف نکل پڑے تھے، ان تمام واقعات کی وجہ سے ممکن تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم
کے قلب مبارک میں کچھ تکدر پیدا ہوجاتا جو صحابۂ کرامؓ کے لئے دینی اور دنیوی ہر
اعتبار سے نقصان دہ ہوتا لیکن رسول اللہ ﷺ نے اپنے قلب مبارک میں کسی تکدر کو جگہ
نہیں دی، بلکہ تمام صحابہؓ کے ساتھ خوش خلقی اور لطف ومہربانی سے پیش آئے اور ہر
ایک کے ساتھ عفو ودرگزر کا معاملہ فرمایا۔ قرآن کریم نے آپؐ کے اس مشفقانہ
برتاؤ کی ان الفاظ میں تحسین فرمائی ہے:
’’(اے حبیبِ والا صفات!) پس اللہ کی کیسی رحمت ہے کہ آپ ان کے لئے
نرم طبع ہیں، اور اگر آپ تُندخُو (اور) سخت دل ہوتے تو لوگ آپ کے گرد سے چھٹ جاتے،
سو آپ ان سے درگزر فرمایا کریں اور ان کے لئے بخشش مانگا کریں اور (اہم) کاموں
میں ان سے مشورہ کیا کریں، پھر جب آپ پختہ ارادہ کر لیں تو اللہ پر بھروسہ کیا
کریں، بیشک اللہ توکّل والوں سے محبت کرتا ہے۔‘‘ (آل عمران:۱۵۹)
قرآن کریم میں غزوۂ احد
کا ذکر
سورۂ آل عمران کی
تقریباً ساٹھ آیات میں غزوۂ احد کا ذکر کیا گیا ہے، یہ واضح رہنا چاہئے کہ قرآن
کریم تاریخ کی کتاب نہیں ہے بلکہ الٰہی تعلیمات کا مجموعہ ہے اور یہ تعلیمات بھی
پیغمبر پر دفعۃً نازل نہیں ہوئیں بلکہ ضرورت کے مطابق تدریجی طور پر نازل ہوئیں،
اسلئے احد کے ذکر میں واقعاتی ترتیب کی جستجو بے سود ہے، ان آیات میں ان غلطیوں
پر توجہ دلائی گئی ہے جو غزوۂ احد کے موقع پر مسلمانوں سے سرزد ہوئیں، اسی کے ضمن
میں آئندہ کے لئے کچھ ہدایات اور احکام بھی ہیں۔
غزوۂ احد سے متعلق قرآن
کریم کی ان آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ جو افراد اور جماعتیں اپنے امیر کا حکم بجا
لاتی ہیں وہ کامیاب ہوجاتی ہیں، اور جو اس سے رو گردانی کرتی ہیں ان کو نقصان
اٹھانا پڑتا ہے۔ احد کے میدان میں تمہیں جو ٹھوکر لگی ہے اس سے سبق لو، اور آئندہ
کے لئے عہد کرو کہ جو حکم تمہیں دیا جائے گا اس سے سرِمو انحراف نہیں کرو گے۔ تمہارا
اس حادثے سے متاثر ہونا فطری ہے، مگر اتنا بھی متاثر نہیں ہونا چاہئے کہ بالکل ہی
ہمت ہار دو، قوموں کی زندگی میں یہ مرحلے پیش آتے رہتے ہیں، کبھی فتح ملتی ہے،
کبھی شکست نصیب ہوتی ہے، یہ جنگ ہے، اس میں کبھی ایک فریق غالب آتا ہے اور کبھی
دوسرا، بدر کی جنگ میں تم غالب رہے، آج کی جنگ میں تمہیں نقصان اٹھانا پڑا، اس سے
دل برداشتہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے، ہار جیت کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی، اصل چیز
ایمان کی قوت ہے، یہ دیکھو کہ تمہارے اندر ایمانی قوت ہے یا نہیں، جذبۂ جہاد
موجود ہے یا نہیں، اگر ایمان اور جذبۂ جہاد سلامت ہے تو پھر دنیا کی کوئی طاقت
تمہیں مغلوب نہیں کرسکتی۔
احد میں جو عارضی شکست
ہوئی، اس کے تین بڑے اسباب تھے، ایک تو یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخت
تاکید اور ہدایات کے باوجود مسلمانوں نے وہ جگہ چھوڑ دی جہاں انہیں متعین کیا گیا
تھا۔ اس سے جنگ کا پانسہ پلٹ گیا اور جیتی ہوئی جنگ شکست میں تبدیل ہوگئی، دوسرا
سبب یہ ہواکہ مسلمانوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شہادت کی خبر پھیل
گئی، اس خبر سے مسلمان بد دل اور مایوس ہوگئے، کچھ لوگ میدان چھوڑ کر بھی چلے گئے،
کچھ ہتھیار پھینک کر بیٹھ گئے، وہ تو ایک صحابی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو
پہچان لیا اور انھوں نے رسولؐ اللہ کی موجودگی کا اعلان کیا تب جاکر مسلمانوں میں
ہمت واپس لوٹی اور وہ دوبارہ لڑنے کے لئے میدان میں آئے۔ اصل اور بڑا سبب، بعض
صحابہ کی یہ رائے تھی کہ مدینے سے نکل کر لڑنا چاہئے، حالانکہ رسول اللہ ﷺکفار
ومشرکین کو مدینے میں گھیرنا چاہتے تھے، مگر کچھ صحابہؓ ضد پر اڑے رہے، بالآخر
حضورؐ بھی ان کی رائے سے متفق ہوگئے، اور مسلمانوں کو مدینے سے باہر نکل کر جنگ کرنا
پڑی۔ یہ تین اسباب تھے جن کی وجہ سے اس جنگ میں ہزیمت اٹھانی پڑی۔مسلمان میدان سے
واپس تو آگئے، مگر انہیں سخت صدمہ تھا، ایک تو اس شکست کا ،جو انہیں جنگ میں
ہوئی، دوسرے حکم عدولیوں کا، مگر کیوں کہ یہ شرمندگی دل کی گہرائیوں سے تھی اس لئے
اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں انہیںتنبیہ تو کی مگر آئندہ کے لئے یہ کہہ کر حوصلہ
بھی دیا:’’اور تم ہمت نہ ہارو اور نہ غم کرو اور تم ہی غالب آؤ گے اگر تم (کامل)
ایمان رکھتے ہو۔‘‘ (آل عمران:۱۳۹)(جاری)
4 مارچ 2022، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی
Related Article
Part: 1- I Was Taken to the Skies Where the Sound Of Writing with a Pen Was Coming
(Part-1) مجھے اوپر لے جایا
گیا یہاں تک کہ میں ایسی جگہ پہنچا جہاں قلم سے لکھنے کی آوازیں آرہی تھیں
Part: 2- Umm Hani! ام ہانی! میں نے تم
لوگوں کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی جیسا کہ تم نے دیکھا، پھرمیں بیت المقدس پہنچا
اور اس میں نماز پڑھی، پھر اب صبح میں تم لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی جیسا کہ تم دیکھ
رہی ہو
Part: 3
- Allah Brought Bait ul Muqaddas before Me and I Explained its Signs اللہ نے بیت المقدس کو میرے روبرو کردیااور
میں نے اس کی نشانیاں بیان کیں
Part:
4- That Was A Journey Of Total Awakening وہ سراسر بیداری کا سفر تھا، جس میں آپؐ کو جسم اور
روح کے ساتھ لے جایا گیا تھا
Part:
5- The infinite power of Allah Almighty and the rational proof of
Mi'raj رب العالمین کی لامتناہی
قدرت اور سفر معراج کی عقلی دلیل
Part:
6- The Reward of 'Meraj' Was Given by Allah Only to the Prophet معراج کا انعام رب العالمین کی طرف سے عطیۂ خاص تھا جو
صرف آپؐ کو عطا کیا گیا
Part:
7- Adjective of Worship مجھے صفت ِ عبدیت زیادہ پسند اور عبد کا لقب زیادہ محبوب ہے
Part:-8- Prophet Used To Be More Active Than Ever In Preaching Islam During
Hajj رسولؐ اللہ ہر موسمِ حج
میں اسلام کی اشاعت اور تبلیغ کیلئے پہلے سے زیادہ متحرک ہوجاتے
Part: 9- You Will Soon See That Allah Will Make You Inheritors Of The Land And
Property Of Arabia تم بہت
جلد دیکھو گے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کسریٰ اور عرب کی زمین اور اموال کا وارث بنا
دیگا
Part: 10- The Prophet That the Jews Used To Frighten Us With یہ وہی نبی ہیں جن کا ذکر کرکے یہودی ہمیں ڈراتے رہتے
ہیں
Part: 11- Pledge of Allegiance بیعت ثانیہ کا ذکر جب آپؐ سے بنی عبدالاشہل کے لوگوں نے
بیعت کی،ایمان لائے اور آپ ؐسے رفاقت و دفاع کا بھرپور وعدہ کیا
Part: 12 - Your Blood Is My Blood, Your Honour Is My Honour, and Your Soul Is My
Soul تمہارا خون میرا خون ہے،
تمہاری عزت میری عزت ہے، تمہاری جان میری جان ہے
Part: 13- The event of migration is the boundary between the two stages of
Dawah ہجرت کا واقعہ اسلامی
دعوت کے دو مرحلوں کے درمیان حدّ فاصل کی حیثیت رکھتا ہے
Part:
14- I Was Shown Your Hometown - The Noisy Land Of Palm Groves, In My Dream مجھے خواب میں تمہارا دارالہجرۃ دکھلایا گیا ہے، وہ
کھجوروں کے باغات والی شوریدہ زمین ہے
Part: 15- Hazrat Umar's Hijrat and the Story of Abbas bin Abi Rabia تو ایک انگلی ہی تو ہے جو ذرا سی خون آلود ہوگئی ہے،یہ
جو تکلیف پہنچی ہے اللہ کی راہ میں پہنچی ہے
Part:
16- When Allah Informed The Prophet Of The Conspiracy Of The Quraysh جب اللہ نے آپؐ کو قریش کی سازش سے باخبرکیا اور حکم
دیا کہ آج رات اپنے بستر پر نہ سوئیں
Part:
17- Prophet Muhammad (SAW) Has Not Only Gone But Has Also Put Dust On Your
Heads محمدؐنہ صرف چلے گئے ہیں
بلکہ تمہارے سروں پر خاک بھی ڈال گئے ہیں
Part: 18- O Abu Bakr: What Do You Think Of Those Two Who Have Allah As a
Company اے ابوبکرؓ: ان دو کے
بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ ہو
Part: 19- The Journey of Hijrat Started From the House of Hazrat Khadija and Ended
At the House of Hazrat Abu Ayub Ansari سفر ِ ہجرت حضرت خدیجہ ؓکے مکان سے شروع ہوا اور حضرت
ابوایوب انصاریؓ کے مکان پر ختم ہوا
Part:
20- O Suraqa: What about a day when you will be wearing the Bracelets of
Kisra اے سراقہ: اس وقت کیسا
لگے گا جب تم کسریٰ کے دونوں کنگن اپنے ہاتھ میں پہنو گے
Part:21- The Holy Prophet's Migration And Its Significance نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کا واقعہ اور اس
کی اہمیت
Part: 22- Bani Awf, the Prophet Has Come اے بنی عوف وہ نبیؐ جن کا تمہیں انتظار تھا، تشریف لے آئے
Part:
23- Moon of the Fourteenth Night ہمارے اوپر ثنیات الوداع کی اوٹ سے چودہویں رات کا چاند طلوع
ہوا ہے
Part: 24- Madina: Last Prophet's Abode یثرب آخری نبیؐ کا مسکن ہوگا، اس کو تباہ کرنے کا خیال دل
سے نکال دیں
Part: 25- Bless Madinah Twice As Much As You Have To Makkah یا اللہ: جتنی برکتیں آپ نے مکہ میں رکھی ہیں اس سے
دوگنی برکتیں مدینہ میں فرما
Part: 26- Construction of the Masjid-e-Nabwi مسجد نبویؐ کی تعمیر کیلئے جب آپؐ کو پتھر اُٹھا اُٹھا کر
لاتا دیکھا تو صحابہؓ کا جوش دوچند ہو گیا
Part:
27- The First Sermon of the Holy Prophet after the Migration and the
Beginning of Azaan in Madina ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں حضورﷺ کا پہلا خطبہ اور
اذان کی ابتداء
Part: 28- The Lord of the Ka'bah رب کعبہ نے فرمایا، ہم آپ ؐکے چہرے کا بار بار آسمان کی
طرف اُٹھنا دیکھ رہے تھے
Part:
29- Holy Prophet’s Concern for the Companions of Safa نبی کریمؐ کو اصحابِ صفہ کی اتنی فکر تھی کہ دوسری
ضرورتیں نظر انداز فرمادیتے تھے
Part: 30- Exemplary Relationship of Brotherhood مثالی رشتہ ٔ اخوت: جب سرکار ؐدو عالم نے مہاجرین اور انصار
کو بھائی بھائی بنا دیا
Part: 31- Prophet (SAW) Could Have Settled in Mecca after Its Conquest فتح مکہ کے بعد مکہ ہی مستقر بن سکتا تھا، مگر آپؐ نے
ایسا نہیں کیا، پاسِ عہد مانع تھا
Part: 32 - From Time To Time The Jews Would Come To Prophet’s Service And Ask
Questions In The Light Of The Torah یہودی وقتاً فوقتاً آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور تورات کی
روشنی میں سوال کرتے
Part:
33- Majority Of Jewish Scholars And People Did Not Acknowledge Prophet
Muhammad’s Prophethood Out Of Jealousy And Resentment یہودی علماء اور عوام کی اکثریت نے بربنائے حسد اور
کینہ آپ ؐکی نبوت کا اعتراف نہیں کیا
Part:
34- When The Jew Said To Hazrat Salman Farsi: Son! Now There Is No One Who
Adheres To The True Religion جب یہودی نے حضرت سلمان فارسیؓ سے کہا: بیٹے!اب کوئی نہیں
جوصحیح دین پرقائم ہو
Part: 35- When the Holy
Prophet said to the delegation of Banu Najjar, 'Don't worry, I am the Chief of
your tribe' جب حضورؐ نے بنونجار کے
وفد سے کہا تم فکر مت کرو، میں تمہارے قبیلے کا نقیب ہوں
Part: 36- When Hazrat Usman Ghani (RA) Bought a Well (Beer Roma) and Dedicated It
to Muslims جب حضرت عثمان غنیؓ نے
کنواں (بئر رومہ) خرید کر مسلمانوں کیلئے وقف کردیا
Part:
37- The Charter of Medina Is the First Written Treaty of the World That Is
Free From Additions and Deletions میثاقِ مدینہ عالم ِ انسانیت کا پہلا تحریری معاہدہ ہے جو
حشو و زوائد سے پاک ہے
Part:
38- Only Namaz Were Obligatory In The Meccan Life Of The Holy Prophet, Rest
Of The Rules Were Prescribed In Madinah حضورؐ کی مکی زندگی میں صرف نماز فرض کی گئی تھی ، باقی
احکام مدینہ میں مشروع ہوئے
Part:
39- Prophet Muhammad (SAW) Ensured That Companions Benefited From The
Teachings Of The Qur'an And Sunnah آپ ؐ ہمیشہ یہ کوشش فرماتے کہ جماعت ِ صحابہؓ کا ہرفرد کتاب
و سنت کی تعلیم سے بہرہ ور ہو
Part: 40- Hypocrisy of the Jews and Their Hostility with the Holy Prophet نفاق یہود کی سرشت میں تھا اور حضورؐ کی مکہ میں بعثت
سے وہ دشمنی پر کمربستہ ہوگئے
Part:
41- Greatest Threat to the Muslims Was From the Hypocrites مسلمانوں کو بڑا خطرہ منافقین سے تھا جن کا قائد رئیس
المنافقین عبداللہ بن ابی تھا
Part: 42 - When Oppressed Muslims Complain, Holy Prophet Pbuh Used To Say, Be
Patient, I Have Not Been Ordered To Kill مظلوم مسلمان ظلم کی شکایت کرتے توآپ ؐ فرماتے صبرکرو،مجھے
قتال کا حکم نہیں دیا گیا
Part:
43- First Regular Battle Between Kufr And Islam Was Fought At Badr کفر و اسلام کے درمیان پہلی باقاعدہ جنگ میدان ِ بدر
میں لڑی گئی تھی
Part: 44- When The Prophet Took Fidya Payment and Released Two Prisoners جب سرکارؐ دوعالم نے فدیہ لے کر قافلہ ٔ قریش کے دو
قیدیوں کو رہا فرما دیا
Part:
45- Three Hundred And Thirteen Companions Had Only Three Horses And Seventy
Camels تین سو تیرہ صحابہ ؓکے
پاس صرف تین گھوڑے اور صرف ستر اونٹ تھے
Part:
46- O Messenger of Allah! Even If You Take Us to Barak Al-Emad, We Will Go
With You یارسولؐ اللہ ! اگر آپؐ
برک العماد لے جانا چاہیں تو بھی ہم آپؐ کے ساتھ چلیں گے
Part: 47- Before The Battle of Badr, Many People Had Advised the Quraysh to Return
But They Refused غزوۂ بدر سے پہلے کئی
لوگوں نے قریش کو مشورہ دیا تھا کہ واپس ہوجائیں مگر وہ نہیں مانے
Part: 48- Prophet (Pbuh) Remained Engaged in Worship for the Whole Night and by the
Command of Allah, Drowsiness Fell on the Muslims آپؐ تمام رات عبادت میں مشغول رہے اور بحکم الٰہی مسلمانوں
پر غنودگی طاری رہی
Part:
49- Allah, Fulfill Your Promise of Victory To Me اے اللہ تُونے مجھ سے فتح و نصرت کا جو وعدہ کیا ہے اسے
پورا فرما
Part: 50- Prophet Muhammad Pbuh Threw a Handful of Dust and Pebbles at the Enemy
and There Was a Panic Part-50 آپ نے مٹھی بھر خاک اور سنگریزے دشمن کی طرف پھینکے اور ان
میں افراتفری مچ گئی
Part: 51- Every Incident Of The Battle Of Badr Is A Clear Proof Of The Truthfulness
Of The Holy Prophet And A Masterpiece Of Prophetic Insight And Determination
Part-51 جنگ بدر کا ہر واقعہ
حضورؐ کی حقانیت کی روشن دلیل اور پیغمبرانہ بصیرت و عزیمت کا شاہکار ہے
Part: 52- After Badr, There Was Mourning In Every House In Makkah, While There Was
Celebration In Madinah Part-52 بدر کے بعد مکہ کے ہر گھرمیں صف ِ ماتم بچھی تھی جبکہ مدینہ
منورہ میں جشن کا سماں تھا
Part: 53
- History Can Never Forget the Humane Behaviour of Prophet Muhammad Pbuh
with the Prisoners of War Part 53 اسیرانِ جنگ کے ساتھ آپ ﷺ کا حسن سلوک تاریخ کبھی فراموش
نہیں کرسکتی
Part: 54- Respect For The Martyrs Part-54 شہداء کی تکریم اور ان کے اہل و عیال کی دلجوئی کا پہلا
نمونہ نبی کریمؐ نے پیش فرمایا
Part:
55- O People of Makkah! The Messenger of God Gave us the glad tidings of the
Roman Domination Part-55 اے اہل
مکہ! اللہ کے رسولؐ نے ہمیں رومیوں کے غلبے کی خوشخبری دی ہے
Part:
56- O Nation of Jews! Fear Allah, Lest the Chastisement Overtake You
Part-56 اے قوم یہود! اللہ سے
ڈرو، ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی عذاب نازل ہوجائے
Part:
57- Abdullah Ibn Ubay: His Sympathy With the Jews Until the Last Moment of
Their Expulsion From Madina Part-57 عبد اللہ بن أبی، یہود کے مدینہ سے اخراج کے آخری لمحے تک
ان کا ہمدرد بنا رہا
Part: 58- When The Prjophet Said, 'Who can teach Ka'b bin Ashraf a lesson'?
Part-58 جب آپؐ نے فرمایا: کون
ہے جو کعب بن اشرف کو اس کی اوقات یاد دِلائے
Part: 59- When the Plan to Avenge the Defeat of the Battle of Badr Failed Part-
59 جب جنگ بدر کی شکست کا
انتقام لینے کی منصوبہ بندی کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا
Part: 60- The Polytheists Were No Longer Peaceful and Quiet After the Defeat of
Badr Part-60 بدر کی شکست نے مشرکین
کے دن کا سکون اور رات کاچین چھین لیا تھا
Part: 61- Then He Said, ‘It Was Not For a Prophet to Take Up Arms and Put Them
Down’ Part-61 تب آپ نے ارشاد فرمایا:
کسی نبی کے لئے یہ مناسب نہیں کہ ہتھیار لگا کر اُتاردے
Part-
62: Mount Uhud loves us, and we Love it, says the Holy Prophet PBUH
Part-62 آپ صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا: جبل اُحد ہم سے محبت کرتاہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں
Part: 63- The Archers Were Instructed Their Sole Mission Was To Protect by
Remaining Behind the Mountain of Uhud Part-63 تیر اندازوں کو تاکید کی گئی کہ ان کا کام صرف جبلِ اُحد کے
پیچھے ٹھہر کر حفاظت کرنا ہے
Part: 64- Only Those Who Have Been Guided By Allah Can Stand Firm against the Enemy
Part-64 دشمن کے مقابلے میں وہی
لوگ ڈٹے رہتے ہیں جنہیں اللہ نے رُشد و ہدایت سے نوازاہے
Part:
65- The Martyrdom Of Hazrat Hamza, The Holy Prophet's Uncle, Is The Most
Terrible Episode Of The Battle Of Uhud Part-65 جنگ اُحد کا سب سے المناک واقعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے
چچا حضرت حمزہؓ کی شہادت ہے
Part:
66- At The Funeral of Hazrat Hamza, the Prophet's (PBUH) Eyes Were Filled
With Grief Part-66 حضرت
حمزہؓ کی تجہیز تکفین کے وقت شدت غم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چشم مبارک چھلک
اٹھی تھی
Part: 67- Rumours of the Prophet's Martyrdom Struck the Muslims Like A Bolt of
Lightning, and They Lost the War They Had Won Part-67 آپؐ کی شہادت کی افواہ مسلمانوں پر بجلی بن کر گری اور
وہ جیتی ہوئی جنگ ہار گئے
Part: 68- Muslims Were Told A Year Ago That Seventy of Their Men Would Be Martyred
Part-68 مسلمانوں کو ایک سال
پہلے ہی بتلا دیا گیا تھا کہ تمہارے ستّر آدمی شہید ہوں گے
Part: 69- No Excuse Would Be Acceptable To Allah If the Holy Prophet (PBUH) Was
Harmed Part - 69 اگر نبیؐ کی ذاتِ اقدس
کو کوئی گزند پہنچی تو اللہ کے نزدیک تمہارا کوئی عذر قابل قبول نہیں ہوگا
Part: 70- One Jew Who Fought On Behalf Of the Muslims Became Entitled To Heaven,
And The Other To Hell Part-70 مسلمانوں کی طرف سےلڑنے والا ایک یہودی جنت کا حقدار بنا تو
دوسرا دوزخ کا
Part: 71- The Prophet Decreed That the Individual Who Memorised the Qur'an Be
Buried First, Above All Other Martyrs Part-71 شہداء کی تدفین کیلئے آپؐ نے فرمایا: اس شخص کو پہلے قبر
میں لٹاؤ جو حافظ قرآن تھا
Part: 72 - In The Words of Hadith, the Prophet's Companions Who
Were Martyred In the Battle of Uhud Part 72 جب بھی آپ ﷺ شہدائے احد کا ذکر کرتے
تو یہ فرماتے: میں نے چاہا تھا کہ اللہ مجھے بھی میرے ان صحابہؓ کے ساتھ شہید
کردیتا جو پہاڑ کے دامن میں قتل کردیئے گئے
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/muslims-uhud-prophet-martyrdom-part-73/d/126509
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism