مولانا ندیم الواجدی
14 جنوری،2022
گزشتہ سے پیوستہ
حضرت حمزہ کی شہادت
وحشیؓ کہتے ہیں کہ میں
وہاں سے چلا گیا، جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم وصال فرما گئے تو مسلیمہ کذاب کے
فتنے نے سر ابھارا۔ میں نے اپنے دل میں سوچا کہ مجھے مسیلمہ کامقابلہ کرنے کے لئے
جاناچاہئے، شاید میں اسے قتل کرسکوں او راس طرح حضرت حمزہؓ کے قتل کے گناہ کا
تدارک کرسکوں، چنانچہ میں لوگوں کے ساتھ مسلیمہ سے جنگ کرنے کیلئے نکلا، میں نے
دیکھا کہ ایک آدمی دیوار کی درز میں کھڑا ہوا ہے،یہ مسلیمہ کذاب تھا، میں نے اس کے
سینے کانشانہ لے کر اس کی طرف اپنانیزہ پھینکا، وہ نیزہ اس کے دونوں شانوں کے پار
ہوگیا، اتنے میں ایک انصاری صحابی اس کی طرف لپک کر گئے اور تلوار اس کی کھوپڑی پر
مار کر اس کا کام تمام کردیا۔ (صحیح البخاری:5/100، رقم الحدیث:4072، مسند احمد بن
حنبل:3/501، فتح الباری:7/429)
حضرت حمزہؓ کے قتل پر
کفار کے عورتوں نے خوشی کے گیت گائے اور ابوسفیان کی بیوی ہندہ بن عتبہ نے حضرت
حمزہؓ کے اعضا ء کی بے حرمتی کی۔تجہیز و تکفین کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم نے اپنے چچا کا یہ حال دیکھا تو شدت غم سے رونے لگے، اور لاش سے مخاطب ہوکر
فرمایا: اگر مجھے اپنی پھوپھی صفیہ کا خیال نہ ہوتا تو میں آپ کو اس طرح چھوڑ دیتا
تاکہ پرندے آپ کو کھا جاتے اور قیامت کے دن آپ کے پیٹوں سے اٹھائے جاتے، خدا کی
قسم مجھ پر آپ کا انتقام واجب ہے، میں آپ کے بدلے میں ستر کافروں کا مثلہ کروں گا۔
مگر وحی کے ذریعے مثلہ کرنے کی مخالفت کا حکم نازل ہوگیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم
نے اپنی قسم پوری نہیں فرمائی بلکہ کفارہئ قسم ادا کرکے صبر کا راستہ اختیار
فرمایا۔(ابوداؤد:3/195، رقم الحدیث:3136)
شہادت کے بعد حضرت صفیہؓ
بھی اپنے بھائی کو دیکھنے کے لئے آئیں، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو
دیکھنے نہیں دیا بلکہ تسلی دے کر واپس کردیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنے چچا
حضرت حمزہؓ کی شہادت کا بے حد اثر تھا، مدینہ تشریف لانے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم
نے سنا کہ بنو عبدالاشہل کی عورتیں اپنے شہداء پر بین کررہی ہیں تو آپ صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا افسوس! حمزہ پر تو کوئی رونے والا بھی نہیں۔ انصار نے یہ سنا
تو انہوں نے نے اپنی عورتوں کو آستانہ نبوت پر بھیج دیاتاکہ وہ وہاں جاکر روئیں آپ
صلی اللہ علیہ وسلم کا غم ہلکا ہو۔ کچھ ہی دیر بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں
حکم دیا کہ وہ واپس جائیں اور آج کے بعد پھر کسی مرنے والے پر اس طرح بین نہ کریں۔
کہا جاتاہے کہ مدتوں مدینے میں یہ دستور رہا کہ جب وہاں کی عورتیں کسی پر روتیں تو
دوچار آنسو حضرت حمزہؓ پر بھی بہا لیتی تھیں۔ (سیرۃ بن ہشام:3/50)
حضرت حنظلہؓ غسیل
الملائکہ
گزشتہ صفحات پر ابوعامر
فاسق کاذکر آیا ہے، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری کے بعد مدینے
سے چلا گیا تھا او راس نے مکّے میں رہائش اختیار کرلی تھی، یہ شخص دشمنوں کی فوج
میں شامل ہوکر آیا، مسلمانوں کو مقابلے کا چیلنج کی، حضرت علیؓ نکل کر آئے اور اس
کی ٹانگ دی، پورا قصہ آپ پڑھ چکے ہیں، حضرت حنظلہؓ اسی کے بیٹے ہیں، باپ کی
موجودگی میں ہی مسلمان ہوگئے تھے، مدینہ سے جانے کا ایک سبب بیٹے کااسلام قبول کر
نابھی تھا جب ابوعامر فاسق نے دشمنوں کی صفوں سے نکل کر مسلمانوں کو للکار ا تو
حنظلہؓ آگے بڑھ کر باپ کومزہ چکھاناچاہتے تھے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
نے ان کو اس کی اجازت نہیں دی، جب جنگ شروع ہوئی تو یہ بھی نہایت بے جگری سے
لڑے،ایک موقع پر ان کا سامنا ابوسفیان سے ہوگیا، انہوں نے اس پر حملہ کرناچاہا کہ
پیچھے سے شداد بن اسود نے حملہ کردیا، جس سے حضرت حنظلہؓ شہید ہوگئے، جب ان کا لاش
اٹھائی گئی تو ان کے سر کے بالوں سے پانی ٹپک رہا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم نے فرمایا میں نے دیکھا کہ فرشتے حنظلہؓ کو اٹھا کر لے گئے او رانہوں نے
چاندی کے برتنوں میں ان کوغسل دیا،اسی لئے انہیں غسیل الملائکہ کا لقب دیا گیا جس
دن ان کی شہادت کا واقعہ پیش آیا اس سے پہلے والی رات میں ان کی اہلیہ نے خواب میں
دیکھا کہ آسمان کا دروازہ کھلا، حنظلہ اس میں داخل ہوگئے اور دروازہ بند ہوگیا،
اہلیہ سمجھ گئیں کہ اب حنظلہ شہید ہوکر دنیا سے رخصت ہونے والے ہیں۔ (الخصائص
الکبری:1/358، الروض الانف:5/320)
مسلمانوں کی فتح
انفرادی مقابلوں میں
مشرکین کے بہت سے بہادر مارے گئے،اس کے بعد دونو ں لشکروں میں مقابلہ شروع ہوا، اس
میں بھی مسلمانوں کا پلڑا بھاری رہا، حضرت ابودجانہؓ، حضرت حمزہؓ، حضرت علیؓبن ابی
طالب، حضرت مصعب بن عمیرؓ، حضرت طلحہ الانصاریؓ اور حضرت سعدبن وقاصؓ وغیرہ جیسے
مجاہد ین کفار کی صفوں میں گھس گئے اور بعض وہاں تک پہنچ گئے جہاں عورتیں رزمیہ
گیت گا گا کر اپنے لشکرکی ہمت بڑھا رہی تھیں۔ ایک واقت ایسا آیا کہ ان کا جھنڈا
بردار بھی زمین پر گرگیا، مشرکین میں ابتری پھیل گئی، ان کے قدم اکھڑ گئے، مرد اور
عورتیں سب میدان چھوڑکر بھاگنے پر مجبور ہوگئے، مسلمان مال غنیمت سمیٹنے لگے۔
(الکامل فی التاریخ:2/44،45)
فتح کے بعد شکست
وہ پچاس تیر انداز صحابہؓ
جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبل اُحدکے پیچھے والی پہاڑی پر اس حکم کے
ساتھ متعین فرمایا تھا کہ فتح ہو یا شکست کسی بھی صورت میں یہاں سے مت ہلنا:
کافروں کے لشکر نے افرا تفری دیکھ کر سمجھے کہ جنگ ختم ہوچکی ہے، دشمن میدان چھوڑ
کر بھاگ گیا ہے او رہم فتح یاب ہوگئے ہیں، اس لئے اب یہاں رہنا بے سود ہے۔ انہوں
نے اپنے امیر حضرت عبداللہ بن جبیرؓ سے کہا کہ چلئے مال غنیمت سمیٹتے ہیں، ہم غالب
آچکے ہیں، اب ہمیں کس بات کا انتظار ہے۔
عبداللہ بن جبیرؓ نے
فرمایا: ساتھیو! کیا تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم بھول گئے؟ کہنے لگے!
خدا کی قسم ہم تومیدان کا رزار میں جاکر مال غنیمت اکٹھا کریں گے۔(صحیح
البخاری:4/65، رقم الحدیث:3039)
نتیجہ یہ ہوا کہ عبداللہ
بن جبیرؓ کے ساتھ دس آدمی رہ گئے او رباقی چالیس افراد پہاڑی سے اتر کر وہاں چلے
گئے جہاں جنگ ہورہی تھی، حضرت عبداللہ بن عباسؓ نے اس وقت کی صورت حال کی منظر کشی
ان الفاظ میں کی ہے، فرماتے ہیں:
جب کفار کا لشکر بکھر گیا
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مال غنیمت جمع کرنے کی اجازت عطا فرمادی۔ یہ
دیکھ کر تیر انداز صحابہؓ نے اپنی جگہ چھوڑ دی او رمسلمانوں کی صفوں میں آکر اس
طرح شامل ہوگئے جس طرح ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں مل جاتی
ہیں، جب دشمن نے یہ دیکھا کہ وہ جگہ خالی ہوچکی ہے جہاں تیر انداز مورچہ بنائے
کھڑے ہوئے تھے اس نے اُدھر سے مسلمانوں پر دھاوابول دیا، تب اس اچانک حملے سے
صحابہؓ بوکھلا گئے،کیونکہ مجاہدین،تیر انداز صحابہؓ اور دشمن کے افراد سب ایک
دوسرے میں خلط ملط ہوگئے تھے اس لئے یہ تمیز بھی باقی نہیں رہی کہ کون ہمارادشمن
ہے او رکون اپنا ہے لوگوں نے اپنے لوگوں پر بھی حملہ کردیا، اس طرح بھی بہت سے
مسلمان اپنوں کے ذریعہ قتل کردیے گئے۔(مسند احمد بن حنبل:4/368 رقم الحدیث: 2609،
سیرت ابن ہشام:3/42)
خالد بن ولید نے ٹیلہ
خالی دیکھا تو وہ اپنے گھڑ سواروں کے ساتھ جبل اُحد کاچکر کاٹ کر وہا ں پہنچ
گئے،عبداللہ بن جیبرؓ او ران کے چند ساتھی ٹیلے پر موجود تھے، ان حضرات نے خالد بن
ولید کو روکنے کی بے حد کوشش کی مگر وہ روکنے کا میاب نہ ہوسکے اور لڑتے ہوئے سب
کے سب شہید ہوگئے، مؤرخین نے ان کی تعداد دس یا گیارہ لکھی ہے، انہیں شہید کرکے
خالد بن ولید اوران کے ساتھی پشت سے مسلمانوں پر حملہ آور ہوگئے۔
یہ حملہ اتنا اچانک تھا
کہ مسلمان گھبرا گئے انہیں اس کا وہم و گمان بھی نہ تھا کہ پشت سے قدر زبردست حملہ
ہوسکتا ہے۔خالد بن ولید کو مسلمانوں سے لڑتے دیکھ کر جو مشرکین میدان چھوڑ کر بھاگ
کھڑے ہوئے تھے وہ بھی پلٹ کر آگئے، مسلمان دونوں طرف سے گھر گئے، پیچھے سے بھی اور
سامنے سے بھی، مسلمان بھی مقابلہ کرتے رہے، ایک وقت ایسابھی آیا کہ دشمن اور دوست
کی تمیز ختم ہوگئی، نہ کوئی نظام تھا نہ اتحاد تھا، جس کے جو سمجھ میں آرہا تھا وہ
کررہا تھا، ایسا بھی ہوا کہ مسلمانوں نے دشمن سمجھ کر مسلمان ہی کو قتل
کردیا،چنانچہ حضرت حذیفہؓ کے والد حضرت یمانؓ مسلمانوں کے ہاتھوں شہید ہوگئے، اپنے
والد کو مسلمانوں کے نرغے میں پھنساہوا دیکھ کر انہوں نے بڑا شور مچایا کہ وہ میرے
والد ہیں،میرے باپ ہیں، ان کو مت مارو، انہیں چھوڑ دو، مگر اس ہنگامہ رست خیز میں
کون کس کی سن رہا تھا، اس طرح مسلمان دشمنوں کے ہاتھوں تو شہید ہوئے ہی اپنوں کا
نشانہ بھی بنے، بعد میں مسلمان اس واقعے پربڑے نادم ہوئے،مگر جو ہوناتھا وہ ہوچکا
تھا، حضرت حذیفہؓ نے فرمایا: اللہ تمہیں معاف کرے وہ بڑامعاف کرنے والا ہے، جنگ کے
بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت یمانؓ کے قتل کی ویت دینی چاہی مگر حضرت
حذیفہؓ نے قبول کرنے سے انکار کردیا۔(طبقات بن سعد:2/43، الکامل فی
التاریخ:2/45)(جاری)
14 جنوری،2022،بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی
Related Article
Part: 1- I Was Taken to the Skies Where the Sound Of Writing with a Pen Was Coming
(Part-1) مجھے اوپر لے جایا
گیا یہاں تک کہ میں ایسی جگہ پہنچا جہاں قلم سے لکھنے کی آوازیں آرہی تھیں
Part: 2- Umm Hani! ام ہانی! میں نے تم
لوگوں کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی جیسا کہ تم نے دیکھا، پھرمیں بیت المقدس پہنچا
اور اس میں نماز پڑھی، پھر اب صبح میں تم لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی جیسا کہ تم دیکھ
رہی ہو
Part: 3
- Allah Brought Bait ul Muqaddas before Me and I Explained its Signs اللہ نے بیت المقدس کو میرے روبرو کردیااور
میں نے اس کی نشانیاں بیان کیں
Part:
4- That Was A Journey Of Total Awakening وہ سراسر بیداری کا سفر تھا، جس میں آپؐ کو جسم اور
روح کے ساتھ لے جایا گیا تھا
Part:
5- The infinite power of Allah Almighty and the rational proof of
Mi'raj رب العالمین کی لامتناہی
قدرت اور سفر معراج کی عقلی دلیل
Part:
6- The Reward of 'Meraj' Was Given by Allah Only to the Prophet معراج کا انعام رب العالمین کی طرف سے عطیۂ خاص تھا جو
صرف آپؐ کو عطا کیا گیا
Part:
7- Adjective of Worship مجھے صفت ِ عبدیت زیادہ پسند اور عبد کا لقب زیادہ محبوب ہے
Part:-8- Prophet Used To Be More Active Than Ever In Preaching Islam During
Hajj رسولؐ اللہ ہر موسمِ حج
میں اسلام کی اشاعت اور تبلیغ کیلئے پہلے سے زیادہ متحرک ہوجاتے
Part: 9- You Will Soon See That Allah Will Make You Inheritors Of The Land And
Property Of Arabia تم بہت
جلد دیکھو گے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کسریٰ اور عرب کی زمین اور اموال کا وارث بنا
دیگا
Part: 10- The Prophet That the Jews Used To Frighten Us With یہ وہی نبی ہیں جن کا ذکر کرکے یہودی ہمیں ڈراتے رہتے
ہیں
Part: 11- Pledge of Allegiance بیعت ثانیہ کا ذکر جب آپؐ سے بنی عبدالاشہل کے لوگوں نے
بیعت کی،ایمان لائے اور آپ ؐسے رفاقت و دفاع کا بھرپور وعدہ کیا
Part: 12 - Your Blood Is My Blood, Your Honour Is My Honour, and Your Soul Is My
Soul تمہارا خون میرا خون ہے،
تمہاری عزت میری عزت ہے، تمہاری جان میری جان ہے
Part: 13- The event of migration is the boundary between the two stages of
Dawah ہجرت کا واقعہ اسلامی
دعوت کے دو مرحلوں کے درمیان حدّ فاصل کی حیثیت رکھتا ہے
Part:
14- I Was Shown Your Hometown - The Noisy Land Of Palm Groves, In My Dream مجھے خواب میں تمہارا دارالہجرۃ دکھلایا گیا ہے، وہ
کھجوروں کے باغات والی شوریدہ زمین ہے
Part: 15- Hazrat Umar's Hijrat and the Story of Abbas bin Abi Rabia تو ایک انگلی ہی تو ہے جو ذرا سی خون آلود ہوگئی ہے،یہ
جو تکلیف پہنچی ہے اللہ کی راہ میں پہنچی ہے
Part:
16- When Allah Informed The Prophet Of The Conspiracy Of The Quraysh جب اللہ نے آپؐ کو قریش کی سازش سے باخبرکیا اور حکم
دیا کہ آج رات اپنے بستر پر نہ سوئیں
Part:
17- Prophet Muhammad (SAW) Has Not Only Gone But Has Also Put Dust On Your
Heads محمدؐنہ صرف چلے گئے ہیں
بلکہ تمہارے سروں پر خاک بھی ڈال گئے ہیں
Part: 18- O Abu Bakr: What Do You Think Of Those Two Who Have Allah As a
Company اے ابوبکرؓ: ان دو کے
بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ ہو
Part: 19- The Journey of Hijrat Started From the House of Hazrat Khadija and Ended
At the House of Hazrat Abu Ayub Ansari سفر ِ ہجرت حضرت خدیجہ ؓکے مکان سے شروع ہوا اور حضرت
ابوایوب انصاریؓ کے مکان پر ختم ہوا
Part:
20- O Suraqa: What about a day when you will be wearing the Bracelets of
Kisra اے سراقہ: اس وقت کیسا
لگے گا جب تم کسریٰ کے دونوں کنگن اپنے ہاتھ میں پہنو گے
Part:21- The Holy Prophet's Migration And Its Significance نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کا واقعہ اور اس
کی اہمیت
Part: 22- Bani Awf, the Prophet Has Come اے بنی عوف وہ نبیؐ جن کا تمہیں انتظار تھا، تشریف لے آئے
Part:
23- Moon of the Fourteenth Night ہمارے اوپر ثنیات الوداع کی اوٹ سے چودہویں رات کا چاند طلوع
ہوا ہے
Part: 24- Madina: Last Prophet's Abode یثرب آخری نبیؐ کا مسکن ہوگا، اس کو تباہ کرنے کا خیال دل
سے نکال دیں
Part: 25- Bless Madinah Twice As Much As You Have To Makkah یا اللہ: جتنی برکتیں آپ نے مکہ میں رکھی ہیں اس سے
دوگنی برکتیں مدینہ میں فرما
Part: 26- Construction of the Masjid-e-Nabwi مسجد نبویؐ کی تعمیر کیلئے جب آپؐ کو پتھر اُٹھا اُٹھا کر
لاتا دیکھا تو صحابہؓ کا جوش دوچند ہو گیا
Part:
27- The First Sermon of the Holy Prophet after the Migration and the
Beginning of Azaan in Madina ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں حضورﷺ کا پہلا خطبہ اور
اذان کی ابتداء
Part: 28- The Lord of the Ka'bah رب کعبہ نے فرمایا، ہم آپ ؐکے چہرے کا بار بار آسمان کی
طرف اُٹھنا دیکھ رہے تھے
Part:
29- Holy Prophet’s Concern for the Companions of Safa نبی کریمؐ کو اصحابِ صفہ کی اتنی فکر تھی کہ دوسری
ضرورتیں نظر انداز فرمادیتے تھے
Part: 30- Exemplary Relationship of Brotherhood مثالی رشتہ ٔ اخوت: جب سرکار ؐدو عالم نے مہاجرین اور انصار
کو بھائی بھائی بنا دیا
Part: 31- Prophet (SAW) Could Have Settled in Mecca after Its Conquest فتح مکہ کے بعد مکہ ہی مستقر بن سکتا تھا، مگر آپؐ نے
ایسا نہیں کیا، پاسِ عہد مانع تھا
Part: 32 - From Time To Time The Jews Would Come To Prophet’s Service And Ask
Questions In The Light Of The Torah یہودی وقتاً فوقتاً آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور تورات کی
روشنی میں سوال کرتے
Part:
33- Majority Of Jewish Scholars And People Did Not Acknowledge Prophet
Muhammad’s Prophethood Out Of Jealousy And Resentment یہودی علماء اور عوام کی اکثریت نے بربنائے حسد اور
کینہ آپ ؐکی نبوت کا اعتراف نہیں کیا
Part:
34- When The Jew Said To Hazrat Salman Farsi: Son! Now There Is No One Who
Adheres To The True Religion جب یہودی نے حضرت سلمان فارسیؓ سے کہا: بیٹے!اب کوئی نہیں
جوصحیح دین پرقائم ہو
Part: 35- When the Holy
Prophet said to the delegation of Banu Najjar, 'Don't worry, I am the Chief of
your tribe' جب حضورؐ نے بنونجار کے
وفد سے کہا تم فکر مت کرو، میں تمہارے قبیلے کا نقیب ہوں
Part: 36- When Hazrat Usman Ghani (RA) Bought a Well (Beer Roma) and Dedicated It
to Muslims جب حضرت عثمان غنیؓ نے
کنواں (بئر رومہ) خرید کر مسلمانوں کیلئے وقف کردیا
Part:
37- The Charter of Medina Is the First Written Treaty of the World That Is
Free From Additions and Deletions میثاقِ مدینہ عالم ِ انسانیت کا پہلا تحریری معاہدہ ہے جو
حشو و زوائد سے پاک ہے
Part:
38- Only Namaz Were Obligatory In The Meccan Life Of The Holy Prophet, Rest
Of The Rules Were Prescribed In Madinah حضورؐ کی مکی زندگی میں صرف نماز فرض کی گئی تھی ، باقی
احکام مدینہ میں مشروع ہوئے
Part:
39- Prophet Muhammad (SAW) Ensured That Companions Benefited From The
Teachings Of The Qur'an And Sunnah آپ ؐ ہمیشہ یہ کوشش فرماتے کہ جماعت ِ صحابہؓ کا ہرفرد کتاب
و سنت کی تعلیم سے بہرہ ور ہو
Part: 40- Hypocrisy of the Jews and Their Hostility with the Holy Prophet نفاق یہود کی سرشت میں تھا اور حضورؐ کی مکہ میں بعثت
سے وہ دشمنی پر کمربستہ ہوگئے
Part:
41- Greatest Threat to the Muslims Was From the Hypocrites مسلمانوں کو بڑا خطرہ منافقین سے تھا جن کا قائد رئیس
المنافقین عبداللہ بن ابی تھا
Part: 42 - When Oppressed Muslims Complain, Holy Prophet Pbuh Used To Say, Be
Patient, I Have Not Been Ordered To Kill مظلوم مسلمان ظلم کی شکایت کرتے توآپ ؐ فرماتے صبرکرو،مجھے
قتال کا حکم نہیں دیا گیا
Part:
43- First Regular Battle Between Kufr And Islam Was Fought At Badr کفر و اسلام کے درمیان پہلی باقاعدہ جنگ میدان ِ بدر
میں لڑی گئی تھی
Part: 44- When The Prophet Took Fidya Payment and Released Two Prisoners جب سرکارؐ دوعالم نے فدیہ لے کر قافلہ ٔ قریش کے دو
قیدیوں کو رہا فرما دیا
Part:
45- Three Hundred And Thirteen Companions Had Only Three Horses And Seventy
Camels تین سو تیرہ صحابہ ؓکے
پاس صرف تین گھوڑے اور صرف ستر اونٹ تھے
Part:
46- O Messenger of Allah! Even If You Take Us to Barak Al-Emad, We Will Go
With You یارسولؐ اللہ ! اگر آپؐ
برک العماد لے جانا چاہیں تو بھی ہم آپؐ کے ساتھ چلیں گے
Part: 47- Before The Battle of Badr, Many People Had Advised the Quraysh to Return
But They Refused غزوۂ بدر سے پہلے کئی
لوگوں نے قریش کو مشورہ دیا تھا کہ واپس ہوجائیں مگر وہ نہیں مانے
Part: 48- Prophet (Pbuh) Remained Engaged in Worship for the Whole Night and by the
Command of Allah, Drowsiness Fell on the Muslims آپؐ تمام رات عبادت میں مشغول رہے اور بحکم الٰہی مسلمانوں
پر غنودگی طاری رہی
Part:
49- Allah, Fulfill Your Promise of Victory To Me اے اللہ تُونے مجھ سے فتح و نصرت کا جو وعدہ کیا ہے اسے
پورا فرما
Part: 50- Prophet Muhammad Pbuh Threw a Handful of Dust and Pebbles at the Enemy
and There Was a Panic Part-50 آپ نے مٹھی بھر خاک اور سنگریزے دشمن کی طرف پھینکے اور ان
میں افراتفری مچ گئی
Part: 51- Every Incident Of The Battle Of Badr Is A Clear Proof Of The Truthfulness
Of The Holy Prophet And A Masterpiece Of Prophetic Insight And Determination
Part-51 جنگ بدر کا ہر واقعہ
حضورؐ کی حقانیت کی روشن دلیل اور پیغمبرانہ بصیرت و عزیمت کا شاہکار ہے
Part: 52- After Badr, There Was Mourning In Every House In Makkah, While There Was
Celebration In Madinah Part-52 بدر کے بعد مکہ کے ہر گھرمیں صف ِ ماتم بچھی تھی جبکہ مدینہ
منورہ میں جشن کا سماں تھا
Part: 53
- History Can Never Forget the Humane Behaviour of Prophet Muhammad Pbuh
with the Prisoners of War Part 53 اسیرانِ جنگ کے ساتھ آپ ﷺ کا حسن سلوک تاریخ کبھی فراموش
نہیں کرسکتی
Part: 54- Respect For The Martyrs Part-54 شہداء کی تکریم اور ان کے اہل و عیال کی دلجوئی کا پہلا
نمونہ نبی کریمؐ نے پیش فرمایا
Part:
55- O People of Makkah! The Messenger of God Gave us the glad tidings of the
Roman Domination Part-55 اے اہل
مکہ! اللہ کے رسولؐ نے ہمیں رومیوں کے غلبے کی خوشخبری دی ہے
Part:
56- O Nation of Jews! Fear Allah, Lest the Chastisement Overtake You Part-56 اے قوم یہود! اللہ سے ڈرو، ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی
عذاب نازل ہوجائے
Part:
57- Abdullah Ibn Ubay: His Sympathy With the Jews Until the Last Moment of
Their Expulsion From Madina Part-57 عبد اللہ بن أبی، یہود کے مدینہ سے اخراج کے آخری لمحے تک
ان کا ہمدرد بنا رہا
Part: 58- When The Prjophet Said, 'Who can teach Ka'b bin Ashraf a lesson'?
Part-58 جب آپؐ نے فرمایا: کون
ہے جو کعب بن اشرف کو اس کی اوقات یاد دِلائے
Part: 59- When the Plan to Avenge the Defeat of the Battle of Badr Failed Part-
59 جب جنگ بدر کی شکست کا
انتقام لینے کی منصوبہ بندی کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا
Part: 60- The Polytheists Were No Longer Peaceful and Quiet After the Defeat of
Badr Part-60 بدر کی شکست نے مشرکین
کے دن کا سکون اور رات کاچین چھین لیا تھا
Part: 61- Then He Said, ‘It Was Not For a Prophet to Take Up Arms and Put Them
Down’ Part-61 تب آپ نے ارشاد فرمایا:
کسی نبی کے لئے یہ مناسب نہیں کہ ہتھیار لگا کر اُتاردے
Part-
62: Mount Uhud loves us, and we Love it, says the Holy Prophet PBUH
Part-62 آپ صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا: جبل اُحد ہم سے محبت کرتاہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں
Part: 63- The Archers Were Instructed Their Sole Mission Was To Protect by
Remaining Behind the Mountain of Uhud Part-63 تیر اندازوں کو تاکید کی گئی کہ ان کا کام صرف جبلِ اُحد کے
پیچھے ٹھہر کر حفاظت کرنا ہے
Part: 64- Only Those Who Have Been Guided By Allah Can Stand Firm against the Enemy
Part-64 دشمن کے مقابلے میں وہی
لوگ ڈٹے رہتے ہیں جنہیں اللہ نے رُشد و ہدایت سے نوازاہے
Part:
65- The Martyrdom Of Hazrat Hamza, The Holy Prophet's
Uncle, Is The Most Terrible Episode Of The Battle Of Uhud Part-65 جنگ اُحد کا سب سے المناک
واقعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت حمزہؓ کی شہادت ہے
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/hazrat-hamza-prophet-pbuh-part-66/d/126170
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism