New Age Islam
Sat Nov 09 2024, 01:32 PM

Urdu Section ( 13 Sept 2021, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Allah, Fulfill Your Promise of Victory To Me Part-49 اے اللہ تُونے مجھ سے فتح و نصرت کا جو وعدہ کیا ہے اسے پورا فرما

مولانا ندیم الواجدی

10 ستمبر ، 2021

لشکروں کی صف بندی

جب تمام صفیں درست ہوگئیں تو آپ اپنے رفیق و صدیق حضرت ابوبکر صدیقؓ کے ہمراہ اس چھپر میں تشریف لے گئے جو ایک اونچے ٹیلے پر آپؐ کے لئے بنا دیا گیا تھا، وہاں جاکر آپؐ نے دعا کے لئے ہاتھ اٹھادئیے اور یہ دعا فرمائی:’’ اے اللہ تو نے مجھ سے فتح و نصرت کا جو وعدہ کیا ہے اسے پورا فرما، اے اللہ! اگر مسلمانوں کی یہ جماعت ہلاک ہوگئی تو روئے زمین پر قیامت تک کوئی تیری عبادت کرنے والا نہیں ہوگا۔‘‘ (صحیح مسلم، ۹؍۲۰۴، رقم الحدیث ۳۳۰۹)

جنگ کا میدان گرم ہوگیا، دونوں طرف سے تیر و تفنگ کی بارش ہونے لگی، فضا میں تلواریں چمکنے لگیں، گھوڑوں کی ہنہناہٹ سے فضائے بدر گونجنے لگی، مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ بارگاہِ الٰہی میں اٹھے ہی رہے، آپؐ رو رہے تھے، گڑگڑا رہے تھے، آپؐ پر بے خودی کی سی کیفیت طاری تھی، یہاں تک کہ جو چادر آپؐ نے زیب تن فرمارکھی تھی وہ بار بار شانوں سے سرک رہی تھی، حضرت ابوبکر صدیقؓ جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہی کھڑے ہوئے تھے بار بار آپؐ کے شانے ڈھانپ رہے تھے اور یہ کہتے جارہے تھے: بس کیجئے حضورؐ! آپؐ کے رب نے آپؐ کی بات سن لی ہے، اس نے آپؐ سے جو وعدہ کیا ہے وہ ضرور پورا کرے گا۔ اسی حالت میں آپؐ پر ہلکی سی نیند طاری ہوگئی، صحابہؓ کو بھی کچھ لمحوں کے لئے اونگھ آگئی، پھر آپؐ نے اپنا سر اٹھاکر ارشاد فرمایا: اے ابوبکرؓ! خوش ہوجائو، یہ جبریلؑ اپنے گھوڑے کی باگ تھامے آچکے ہیں، اس کے سامنے والے دانتوں پر دھول لگی ہوئی ہے، ایک روایت میں حضرت عبداللہ ابن عباسؓ سے یہ الفاظ مروی ہیں کہ ان کے گھوڑے پر جنگی ساز و سامان لدا ہوا ہے۔ (صحیح البخاری،۱۲؍۳۸۹، رقم الحدیث ۳۶۹۴، سیرت ابن ہشام، ۱؍۶۲۶)

اس سے پہلے بھی اونگھ کا ذکر آیا ہے، ہم نے ایک آیت کا بھی حوالہ دیا ہے،جس میں نُعاس (اونگھ) اور بارانِ رحمت دونوں کا ایک ساتھ ذکر ہے، اس سے ایسا لگتا ہے کہ میدان جنگ میں اترنے سے قبل بارش بھی ہوئی جس سے ریتیلی زمین سخت ہوگئی اور پائوں جمنے لگے اور کچھ نیند بھی طاری ہوئی جس سے دلوں کی وحشت اور خوف دور ہوگیا، بہ ظاہر یہ واقعہ جنگ سے پہلے کا ہے، اس کی تائید حضرت علیؓ کی روایت سے بھی ہوتی ہے کہ تمام لوگ سکون کی نیند سوئے۔ بخاری کی روایت میں عین حالت جنگ میں بھی اونگھ کا ذکر ہے، ہو سکتا ہے دو مرتبہ اونگھ طاری ہوئی ہو، اور یہ بھی ممکن ہے کہ بارش جنگ سے پہلے ہوئی ہو اور اونگھ جنگ کے دوران آئی ہو۔

قریش کو جنگ سے روکنے کی ایک اور کوشش

جب دونوں طرف کی فوجیں میدانِ بدر میں ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہوگئیں تو ابوجہل نے عمیر بن الوہب الجہنی سے کہا کہ وہ میدان کا ایک چکر لگائے اور دیکھے کہ مسلمانوں کی تعداد کتنی ہے؟ وہ شخص اپنے گھوڑے پر بیٹھ کر مسلمانوں کی طرف آیا اور ایک چکر لگا کر واپس چلا گیا، اپنے لشکر میں واپس جا کر اس نے بتلایا کہ ان کی تعداد تین سو کے آس پاس ہے۔ ان کے پاس ستر اونٹ اور دو گھوڑے ہیں، میں دور تک دیکھ کر آرہا ہوں، پیچھے بھی کوئی نہیں ہے، نہ کوئی چھپا ہوا ہے اور نہ کوئی گھات لگائے بیٹھا ہے۔ بس جو کچھ ہیں یہی ہیں، مگر اے قریش! میں ایک بات کہنا چاہتا ہوں کہ یثرب کی اونٹنیاں موت کو ڈھوئے پھر رہی ہیں، اُن کے پاس ان کی تلواروں کے سوا کچھ نہیں ہے اور نہ ان کے پاس کوئی جائے پناہ ہے، کیا تم نہیں دیکھ رہے ہو کہ وہ خاموشی کے ساتھ جنگ کے منتظر ہیں، وہ بول نہیں رہے ہیں،  خدا کی قسم ان میں سے کوئی شخص اس وقت تک قتل نہیں ہوگا جب تک وہ ہمارے کسی آدمی کو ہلاک نہیں کردے گا، اگر تم اتنے ہلاک ہوجائو جتنے وہ لوگ ہیں تو پھر اس کے بعد تمہاری زندگی کا کیا حال ہوگا۔ (البدایہ والنہایہ،۳؍۳۲۹، تہذیب سیرۃ بن ہشام، ۱؍۱۹۵)

جنگ کا آغاز

کہاں تو عتبہ ابن ربیعہ کا یہ حال تھا کہ وہ ابوجہل کو جنگ سے باز رہنے کی نصیحت کر رہا تھا اور ایک سرخ اونٹ پر سوار ہو کر مشرکین کے لشکر میں تقریر کرتا پھر رہا تھا اور کہاں یہ حال کہ وہ مشرکین کی پہلی صف میں تھا اور سب سے پہلے وہی مقابلے کے لئے نکلا۔ دراصل ابوجہل نے اسے اس قدر عار دلائی کہ وہ جنگ میں خود کو شرکت سے باز نہ رکھ سکا، حالاں کہ وہ یہ جانتا تھا کہ جو کچھ ہورہا ہے غلط ہورہا ہے اور یہ جنگ قریش کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہونے والی ہے۔

بہرحال دونوں طرف کی فوجیں کچھ فاصلے سے صفیں بنا کر کھڑی ہیں، اتنے میں عتبہ ابن ربیعہ اپنے بھائی شیبہ ابن ربیعہ اور بیٹے ولید بن عتبہ کو لے کر لشکر کفار سے نکل کر مسلمانوں کے سامنے آیا اور للکار کر کہنے لگا کہ پہلے ہم سے مقابلہ کرو، اگر کوئی ہے تو سامنے آئے، اس کے جواب میں تین انصاری نوجوان عبداللہ ابن رواحہ، عوف بن عفراء اور معوّذ بن عفراء اہل اسلام کی صفوں سے نکل کر ان کے سامنے آگئے۔ عتبہ نے پوچھا تم کون ہو؟ عبداللہ اور دیگر نے جواب دیا ہم انصار سے تعلق رکھتے ہیں، کہنے لگا ہمیں اپنے برابر کے لوگ چاہئیں، ہمارے بھائی بھتیجوں کو بھیجو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ٹیلے سے یہ منظر دیکھ رہے تھے، آپؐ نے ان تینوں کو واپسی کا حکم دیا اور آواز لگائی اے عبیدہ بن الحارثؓ اٹھو، اے حمزہؓ اٹھو، اے علیؓ اٹھو، آپؐ کی آواز سنتے ہی یہ تینوں حضرات صحابہؓ عتبہ وغیرہ کے سامنے آکر کھڑے ہوگئے، اب مقابلہ برابری کا تھا، یہ بھی قریش سے تعلق رکھتے تھے اور وہ بھی قریش کے تھے، عمروں میں بھی برابری تھی، عتبہ بوڑھا تھا، اس کے مقابلے میں عبیدہ بن الحارثؓ آئے جن کی عمر اس وقت پینسٹھ برس کی تھی، حضرت حمزہ ستاون سال کے تھے، شیبہ ان کے ہم عمر رہا ہوگا۔ حضرت علی پچیس برس کے جوان تھے۔ عتبہ کا بیٹا ولید بھی جوان العمر تھا، ان تینوں حضرات نے اپنے چہرے اور سر ڈھانپ رکھے تھے، عتبہ نے پوچھا تم کون ہو؟ انہوں نے اپنے نام بتلائے، کہنے لگا ہاں اب ٹھیک ہے، تم ہماری ٹکر کے ہو۔اس کے بعدمقابلہ شروع ہوا، حضرت عبیدہ بن الحارثؓ نے عتبہ پر حملہ کردیا، حضرت حمزہؓ شیبہ پر پل پڑے اور حضرت علیؓ ولید کو لپٹ گئے، تینوں حضرات نے اپنے اپنے حریف پر جلدی ہی قابو پالیا، شیبہ کا تو ایک ہی وار میں کام تمام ہوگیا، ولید کو بھی سنبھلنے کا موقع نہ ملا، وہ بھی حضرت علیؓ کے حملوں کی تاب نہ لا کر ڈھیر ہوگیا۔ حضرت عبیدہ کا حملہ بھی زبردست تھا، مگر عتبہ بن ربیعہ بھی کم نہ تھا، اس کی شمشیر زنی مشہور تھی، ان دونوں میں دیر تک مقابلہ جاری رہا، دونوں کے بدن لہو لہان ہوگئے، آخر حضرت عبیدہؓ زخموں سے چور ہو کر گر گئے۔ حضرت حمزہؓ اور حضرت علیؓ نے انہیں گرتے ہوئے دیکھا، تیزی کے ساتھ عتبہ کی طرف لپکے اور چشم زدن میں اس کا کام تمام کردیا۔ لوگ حضرت عبیدہؓ کو اٹھا کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئے، ان کا پورا جسم زخموں سے چھلنی تھا، انہوں نے  عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا میں شہید ہوں؟ آپؐ نے فرمایا: ہاں تم شہید ہو۔ یہ سن کر وہ مطمئن ہوگئے اور انہوں نے ہمیشہ ہمیش کے لئے اپنی آنکھیں بند کرلیں۔ (مسند احمد بن حنبل، ۲؍۴۱۰، رقم الحدیث ۹۰۴، الکامل فی التاریخ، ۱؍۲۸۴)

جنگ زور پکڑ گئی

اس انفرادی مقابلے کے بعد گھمسان کا رن پڑنے لگا، تلواریں چمکنے لگیں، تیر برسنے لگے، پہلا تیر جو دشمن کی طرف سے چلایا گیا وہ حضرت عمر بن الخطابؓ کے آزاد کردہ غلام حضرت مِھْجَعْ کے لگا، وہ شہید ہوگئے۔ حضرت حارثہ بن سراقہ انصاریؓ حوض سے پانی پی رہے تھے ایک تیر ان کے لگا، وہ بھی شہید ہوگئے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بہادر جوانوں کو جوش دلا رہے تھے اور فرما رہے تھے: اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے جو شخص آج کے دن ان مشرکوں کا مقابلہ کرے گا، حوصلے اور صبر کے ساتھ لڑے گا اور پیٹھ نہیں پھیرے گا، اللہ تعالیٰ اسے جنت عطا فرمائیں گے۔ ایک صحابی جن کا نام حضرت عمیربن ہمامؓ تھا، مجاہدین کی آخری صف میں تھے، وہ اس وقت اپنے تھیلے سے کھجوریں نکال نکال کر کھا رہے تھے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سنی تو عرض کیا: یارسولؐ اللہ! کیا میں آگے بڑھ کر لڑنے والوں میں شامل ہو سکتا ہوں اور جنت کا حق دار بن سکتا ہوں؟ آپ نے ارشاد فرمایا: ہاں تم جنت کے مستحق ہوسکتے ہو۔ یہ سن کر انہوں نے اپنے شانے  سے تھیلا اتار کر پھینکا اور یہ کہتے ہوئے دشمن کی طرف بڑھے کہ میرے اور جنت کے درمیان اتنا فاصلہ ہے کہ میںشہید ہوجائوں، وہ دشمنوں کی صف میں گھس گئے اور کئی لوگوں کو ڈھیر کرنے کے بعد شہید ہوگئے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ، ۸؍۳۲۹، صحیح البخاری، ۹؍۳۸۱، رقم الحدیث ۲۵۹۸، صحیح مسلم، ۹؍۵۰۰، رقم الحدیث ۳۵۲۰)

ابوجہل مارا گیا

جنگ اپنے شباب پر تھی، ادھر دو کم عمر نوجوان ابوجہل کی تلاش میں سرگرداں تھے، وہ چاہتے تھے کہ یہ بدبخت انسان ان کے ہاتھوں اپنے انجام کو پہنچے۔صحابیٔ رسول حضرت عبدالرحمٰنؐ بن عوفؓ کہتے ہیں کہ بدر کے دن مَیں جنگ کے میدان میں تھا، میں نے دو نوجوانوں کو دیکھا، ان میں سے ایک میرے بائیں جانب اور دوسرا دائیں جانب تھا، ایک کا نام مُعاذ اور دوسرے کا نام مُعَوِّذ تھا، دونوں عفراء کے بیٹے تھے، ان میں سے ایک مجھ سے کہنے لگا: چچان جان! کیا آپ ابوجہل کو پہچانتے ہیں، میں نے کہا: ہاں! میں اسے اچھی طرح پہچانتا ہوں، مگر تمہیں اس سے کیا کام ہے؟ کہنے لگا: میں نے سنا ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کو برا کہتا ہے، اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے اگر وہ مجھے مل جائے تو اس سے پہلے کہ وہ میری نظروں سے اوجھل ہو میں اس کا قصہ تمام کردوں، ان کا یہ شوقِ شہادت اور جذبۂ جہاد دیکھ کر میری تمنا ہوئی کاش یہ دونوں میرے قریب ہی رہیں، اتنے میں مجھے ابوجہل نظر آیا جو لوگوںمیں گھومتا پھر رہا تھا، میں نے ان دونوں سے کہا: لو دیکھو، تمہارا شکار۔ اتنا سنتے ہی دونوں تیر کی طرح نکلے اور تلوار سے اس پر ایسی کاری ضرب لگائی کہ وہ وہیں ڈھیر ہوگیا۔ (صحیح البخاری، ۱۰؍۳۹۳، رقم الحدیث ۲۹۰۸)(جاری)

10 ستمبر ، 2021 ، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی

Related Article

Part: 1- I Was Taken to the Skies Where the Sound Of Writing with a Pen Was Coming (Part-1) مجھے اوپر لے جایا گیا یہاں تک کہ میں ایسی جگہ پہنچا جہاں قلم سے لکھنے کی آوازیں آرہی تھیں

Part: 2- Umm Hani! ام ہانی! میں نے تم لوگوں کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی جیسا کہ تم نے دیکھا، پھرمیں بیت المقدس پہنچا اور اس میں نماز پڑھی، پھر اب صبح میں تم لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی جیسا کہ تم دیکھ رہی ہو

Part: 3 - Allah Brought Bait ul Muqaddas before Me and I Explained its Signs اللہ نے بیت المقدس کو میرے روبرو کردیااور میں نے اس کی نشانیاں بیان کیں

Part: 4- That Was A Journey Of Total Awakening وہ سراسر بیداری کا سفر تھا، جس میں آپؐ کو جسم اور روح کے ساتھ لے جایا گیا تھا

Part: 5- The infinite power of Allah Almighty and the rational proof of Mi'raj رب العالمین کی لامتناہی قدرت اور سفر معراج کی عقلی دلیل

Part: 6- The Reward of 'Meraj' Was Given by Allah Only to the Prophet معراج کا انعام رب العالمین کی طرف سے عطیۂ خاص تھا جو صرف آپؐ کو عطا کیا گیا

Part: 7- Adjective of Worship مجھے صفت ِ عبدیت زیادہ پسند اور عبد کا لقب زیادہ محبوب ہے

Part:-8- Prophet Used To Be More Active Than Ever In Preaching Islam During Hajj رسولؐ اللہ ہر موسمِ حج میں اسلام کی اشاعت اور تبلیغ کیلئے پہلے سے زیادہ متحرک ہوجاتے

Part: 9- You Will Soon See That Allah Will Make You Inheritors Of The Land And Property Of Arabia تم بہت جلد دیکھو گے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کسریٰ اور عرب کی زمین اور اموال کا وارث بنا دیگا

Part: 10- The Prophet That the Jews Used To Frighten Us With یہ وہی نبی ہیں جن کا ذکر کرکے یہودی ہمیں ڈراتے رہتے ہیں

Part: 11- Pledge of Allegiance بیعت ثانیہ کا ذکر جب آپؐ سے بنی عبدالاشہل کے لوگوں نے بیعت کی،ایمان لائے اور آپ ؐسے رفاقت و دفاع کا بھرپور وعدہ کیا

Part: 12 - Your Blood Is My Blood, Your Honour Is My Honour, and Your Soul Is My Soul تمہارا خون میرا خون ہے، تمہاری عزت میری عزت ہے، تمہاری جان میری جان ہے

Part: 13- The event of migration is the boundary between the two stages of Dawah ہجرت کا واقعہ اسلامی دعوت کے دو مرحلوں کے درمیان حدّ فاصل کی حیثیت رکھتا ہے

Part: 14- I Was Shown Your Hometown - The Noisy Land Of Palm Groves, In My Dream مجھے خواب میں تمہارا دارالہجرۃ دکھلایا گیا ہے، وہ کھجوروں کے باغات والی شوریدہ زمین ہے

Part: 15- Hazrat Umar's Hijrat and the Story of Abbas bin Abi Rabia تو ایک انگلی ہی تو ہے جو ذرا سی خون آلود ہوگئی ہے،یہ جو تکلیف پہنچی ہے اللہ کی راہ میں پہنچی ہے

Part: 16- When Allah Informed The Prophet Of The Conspiracy Of The Quraysh جب اللہ نے آپؐ کو قریش کی سازش سے باخبرکیا اور حکم دیا کہ آج رات اپنے بستر پر نہ سوئیں

Part: 17- Prophet Muhammad (SAW) Has Not Only Gone But Has Also Put Dust On Your Heads محمدؐنہ صرف چلے گئے ہیں بلکہ تمہارے سروں پر خاک بھی ڈال گئے ہیں

Part: 18- O Abu Bakr: What Do You Think Of Those Two Who Have Allah As a Company اے ابوبکرؓ: ان دو کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ ہو

Part: 19- The Journey of Hijrat Started From the House of Hazrat Khadija and Ended At the House of Hazrat Abu Ayub Ansari سفر ِ ہجرت حضرت خدیجہ ؓکے مکان سے شروع ہوا اور حضرت ابوایوب انصاریؓ کے مکان پر ختم ہوا

Part: 20- O Suraqa: What about a day when you will be wearing the Bracelets of Kisra اے سراقہ: اس وقت کیسا لگے گا جب تم کسریٰ کے دونوں کنگن اپنے ہاتھ میں پہنو گے

Part:21- The Holy Prophet's Migration And Its Significance نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کا واقعہ اور اس کی اہمیت

Part: 22- Bani Awf, the Prophet Has Come اے بنی عوف وہ نبیؐ جن کا تمہیں انتظار تھا، تشریف لے آئے

Part: 23- Moon of the Fourteenth Night ہمارے اوپر ثنیات الوداع کی اوٹ سے چودہویں رات کا چاند طلوع ہوا ہے

Part: 24- Madina: Last Prophet's Abode یثرب آخری نبیؐ کا مسکن ہوگا، اس کو تباہ کرنے کا خیال دل سے نکال دیں

Part: 25- Bless Madinah Twice As Much As You Have To Makkah یا اللہ: جتنی برکتیں آپ نے مکہ میں رکھی ہیں اس سے دوگنی برکتیں مدینہ میں فرما

Part: 26- Construction of the Masjid-e-Nabwi مسجد نبویؐ کی تعمیر کیلئے جب آپؐ کو پتھر اُٹھا اُٹھا کر لاتا دیکھا تو صحابہؓ کا جوش دوچند ہو گیا

Part: 27- The First Sermon of the Holy Prophet after the Migration and the Beginning of Azaan in Madina ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں حضورﷺ کا پہلا خطبہ اور اذان کی ابتداء

Part: 28- The Lord of the Ka'bah رب کعبہ نے فرمایا، ہم آپ ؐکے چہرے کا بار بار آسمان کی طرف اُٹھنا دیکھ رہے تھے

Part: 29- Holy Prophet’s Concern for the Companions of Safa نبی کریمؐ کو اصحابِ صفہ کی اتنی فکر تھی کہ دوسری ضرورتیں نظر انداز فرمادیتے تھے

Part: 30- Exemplary Relationship of Brotherhood مثالی رشتہ ٔ اخوت: جب سرکار ؐدو عالم نے مہاجرین اور انصار کو بھائی بھائی بنا دیا

Part: 31- Prophet (SAW) Could Have Settled in Mecca after Its Conquest فتح مکہ کے بعد مکہ ہی مستقر بن سکتا تھا، مگر آپؐ نے ایسا نہیں کیا، پاسِ عہد مانع تھا

Part: 32 - From Time To Time The Jews Would Come To Prophet’s Service And Ask Questions In The Light Of The Torah یہودی وقتاً فوقتاً آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور تورات کی روشنی میں سوال کرتے

Part: 33- Majority Of Jewish Scholars And People Did Not Acknowledge Prophet Muhammad’s Prophethood Out Of Jealousy And Resentment یہودی علماء اور عوام کی اکثریت نے بربنائے حسد اور کینہ آپ ؐکی نبوت کا اعتراف نہیں کیا

Part: 34- When The Jew Said To Hazrat Salman Farsi: Son! Now There Is No One Who Adheres To The True Religion جب یہودی نے حضرت سلمان فارسیؓ سے کہا: بیٹے!اب کوئی نہیں جوصحیح دین پرقائم ہو

Part: 35- When the Holy Prophet said to the delegation of Banu Najjar, 'Don't worry, I am the Chief of your tribe' جب حضورؐ نے بنونجار کے وفد سے کہا تم فکر مت کرو، میں تمہارے قبیلے کا نقیب ہوں

Part: 36- When Hazrat Usman Ghani (RA) Bought a Well (Beer Roma) and Dedicated It to Muslims جب حضرت عثمان غنیؓ نے کنواں (بئر رومہ) خرید کر مسلمانوں کیلئے وقف کردیا

Part: 37- The Charter of Medina Is the First Written Treaty of the World That Is Free From Additions and Deletions میثاقِ مدینہ عالم ِ انسانیت کا پہلا تحریری معاہدہ ہے جو حشو و زوائد سے پاک ہے

Part: 38- Only Namaz Were Obligatory In The Meccan Life Of The Holy Prophet, Rest Of The Rules Were Prescribed In Madinah حضورؐ کی مکی زندگی میں صرف نماز فرض کی گئی تھی ، باقی احکام مدینہ میں مشروع ہوئے

Part: 39- Prophet Muhammad (SAW) Ensured That Companions Benefited From The Teachings Of The Qur'an And Sunnah آپ ؐ ہمیشہ یہ کوشش فرماتے کہ جماعت ِ صحابہؓ کا ہرفرد کتاب و سنت کی تعلیم سے بہرہ ور ہو

Part: 40- Hypocrisy of the Jews and Their Hostility with the Holy Prophet نفاق یہود کی سرشت میں تھا اور حضورؐ کی مکہ میں بعثت سے وہ دشمنی پر کمربستہ ہوگئے

Part: 41- Greatest Threat to the Muslims Was From the Hypocrites مسلمانوں کو بڑا خطرہ منافقین سے تھا جن کا قائد رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی تھا

Part: 42 - When Oppressed Muslims Complain, Holy Prophet Pbuh Used To Say, Be Patient, I Have Not Been Ordered To Kill مظلوم مسلمان ظلم کی شکایت کرتے توآپ ؐ فرماتے صبرکرو،مجھے قتال کا حکم نہیں دیا گیا

Part: 43- First Regular Battle Between Kufr And Islam Was Fought At Badr کفر و اسلام کے درمیان پہلی باقاعدہ جنگ میدان ِ بدر میں لڑی گئی تھی

Part: 44- When The Prophet Took Fidya Payment and Released Two Prisoners جب سرکارؐ دوعالم نے فدیہ لے کر قافلہ ٔ قریش کے دو قیدیوں کو رہا فرما دیا

Part: 45- Three Hundred And Thirteen Companions Had Only Three Horses And Seventy Camels تین سو تیرہ صحابہ ؓکے پاس صرف تین گھوڑے اور صرف ستر اونٹ تھے

Part: 46- O Messenger of Allah! Even If You Take Us to Barak Al-Emad, We Will Go With You یارسولؐ اللہ ! اگر آپؐ برک العماد لے جانا چاہیں تو بھی ہم آپؐ کے ساتھ چلیں گے

Part: 47- Before The Battle of Badr, Many People Had Advised the Quraysh to Return But They Refused غزوۂ بدر سے پہلے کئی لوگوں نے قریش کو مشورہ دیا تھا کہ واپس ہوجائیں مگر وہ نہیں مانے

Part: 48- Prophet (Pbuh) Remained Engaged in Worship for the Whole Night and by the Command of Allah, Drowsiness Fell on the Muslims آپؐ تمام رات عبادت میں مشغول رہے اور بحکم الٰہی مسلمانوں پر غنودگی طاری رہی

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/allah-fulfill-promise-victory-part-49/d/125347

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

 

Loading..

Loading..