New Age Islam
Sun Oct 06 2024, 09:49 AM

Urdu Section ( 7 Dec 2021, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

The Polytheists Were No Longer Peaceful and Quiet After the Defeat of Badr Part-60 بدر کی شکست نے مشرکین کے دن کا سکون اور رات کاچین چھین لیا تھا

مولانا ندیم الواجدی

3 دسمبر،2021

ابورافع یہودی کا انجام

ابورافع یہودی کے قتل کا واقعہ دلچسپ بھی ہے اور ولولہ انگیز بھی ۔اس واقعہ میں بھی حضرات صحابہ کرام ؓ کا جذبہ جاں نثاری ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس سے ان کی والہانہ محبت اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس سے ان کیا والہانہ محبت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و عظمت کے تحفظ کے لئے مرمٹنے کی خاطر ان حضرات کی خواہش او رشوق نمایاں نظر آتا ہے۔

ابورافع یہودی جس کا اصل نام عبداللہ بن ابی حقیق تھا، مدینے کے انتہائی مال دار لوگوں میں شمار کیا جاتاتھا۔ اس کا قلعہ خیبر کی ایک وادی میں تھا، وہیں اس کا قیام بھی تھا۔ دوسرے بہت سے یہودیوں کی طرح اس کا دل بھی اللہ او راس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی عداوت اور دشمنی کی آماج گاہ بنا ہوا تھا ، اس کا مشغلہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایذا پہنچانا تھا، وہ کعب بن اشرف کا معین و مددگار بھی تھا۔

محمد بن مسلمہؓ او ران کے ساتھی جنہوں نے کعب بن اشرف کو قتل کیا تھا قبیلہ اوس سے تعلق رکھتے تھے ۔ قبیلہ خزرج سے تعلق رکھنے والے صحابہؓ ان حضرات کی قسمت پر رشک کرتے تھے کہ انہوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بدترین دشمن کو قتل کرکے دارین کا شرف اور سعادت حاصل کرلی او رہم لوگ اس سعادت سے محروم رہ گئے ۔ ایک دن ان حضرات میں سے کسی کو خیال آیا کہ ابورافع کو قتل کرکے ہمیں بھی یہ عظیم سعادت حاصل کرنی چاہئے ،مگر اس کے لئے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت ضروری تھی ۔ چنانچہ چند خزرج صحابہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ابورافع یہودی کو قتل کرنے کی اجازت چاہی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت مرحمت فرمادی۔ 15جمادی الاخریٰ 3 ھ کو حضرت عبداللہ بن عتیک ، مسعود بن سنان، عبداللہ بن اُنیس ، ابوقتا دہ حارث بن ربعی اور خزاعی بن اسود رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین خیبر کی طرف روانہ ہوئے۔ غروب آفتا کے بعد یہ لوگ خیبر پہنچے ۔ ابورافع یہودی خیبر کے ایک قلعے میں رہتا تھا، ابھی قلعہ کا دروازہ کھلا ہوا تھا ، چراگاہوں سے جانور واپس آرہے تھے ، حضرت عبداللہ بن عتیکؓ نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ تم لوگ ٹھہرو، میں ذرا قلعے کے قریب جاکر اندر جانے کی کوئی تدبیر کرتاہوں۔ تمام ساتھی قلعے سے کچھ فاصلے پر کھڑے ہوگئے، عبداللہ بن عتیکؓ چھپتے چھپاتے قلعے کے قریب پہنچے او رزمین پر اس طرح بیٹھ گئے جیسے کوئی شخص قضائے حاجت کے لئے بیٹھتا ہو، دربان نے آواز دے کر کہا: اے اللہ کے بندے جلدی سے اندر آجا ، مجھے گیٹ بند کرنا ہے، وہ یہ سمجھا کہ قلعے کاکوئی نوکر باہر قضائے حاجت کے لئے بیٹھا ہوا ہے۔ عتیکؓ جلدی سے اٹھے او رقلعے کے اندر داخل ہوگئے۔ دربان نے گیٹ بند کیا۔ جب اندھیرا چھا گیا تو بہت سے لوگ قلعے میں آئے، یہ وہ لوگ تھے جو رات کو ابورافع کی مجلس میں بیٹھتے تھے، قصہ گوئی اور شعر و شاعری ہوتی تھی، شراب و کباب کا دور چلتا تھا ، اس رات بھی یہ محفل جمی، رات گئے مجلس برخاست ہوئی، تمام لوگ اپنے اپنے گھر وں کی طرف چلے گئے ، دربان نے گیٹ میں تالا لگا کر کنجی ایک کھونٹی پر لٹکا دی اور خود پڑ کر سو گیا۔ عبداللہ عتیکؓ کہتے ہیںکہ قلعے کے اندر ایک گوشے میں چھپا بیٹھا تھا، جب میں نے یہ دیکھا کہ دربان گہری نیند سوچکا ہے ، میں آہستگی کے ساتھ اس طرف بڑھا جہاں کنجی لٹکی ہوئی تھی، میں نے کنجی اٹھائی اور گیٹ کھول کر اپنے ساتھیوں کو اندر بلایا ، اس کے بعد میں بالاخانے کی طرف بڑھا ،ابورافع سونے کیلئے لیٹ چکا تھا، میں اپنے پیچھے تمام دروازے بندکرتا ہوا اس کے خاص کمرے میں داخل ہوگیا، کمرے میں اندھیرا تھا، مگر مجھے یہ اندازہ نہیں تھا کہ وہ کہاں سو رہا ہے، میں نے یہ اندازہ کرنے کے لئے کہ وہ کہاں ہے اسے آواز دی، ابورافع نے کہا کون ہے؟ میں نے آواز کی سمت کا اندازہ کرکے تلوار چلائی، وار خالی گیا۔ ابورافع نے چیخ ماری، میں چند لمحے خاموش کھڑا رہا، اس کے بعد آواز بدل کر بولا اے ابورافع کیا ہوا؟ کہنے لگا کہ ابھی مجھ پر کسی نے حملہ کیا ہے۔ یہ سنتے ہی میں نے دوبارہ تلوار چلائی ، وہ زخمی ہوگیا او رچلانے لگا، اب مجھے خوب اندازہ ہوچکا تھا کہ وہ کہاں ہے؟ میں نے زور زور سے تلوار چلائی جس سے اس کا جسم چھلنی چھلنی ہوگیا۔ جب مجھے اس کے مرنے کا یقین ہوگیا تو میں نے بالاخانے سے نیچے اتر آیا ، زمین پر پیر رکھتے ہوئے میری پنڈلی کی ہڈی ٹوٹ گئی ، عمامہ کھول کر میں ٹوٹی ہوئی پنڈلی پر باندھا اور ساتھیوں سے آکر کہا کہ ابورافع مرچکا ہے، اب تم لوگ یہاں سے چلے جاؤ او رراستے میں کہیں رُک کر میرا انتظار کرو ، میں یہاں اس وقت تک رہوں گا جب تک اس کی موت کا اعلان نہیں ہوجاتا۔

صبح ہوئی تو قلعے کی فصیل سے ابورافع کی موت کا اعلان کیا گیا، یہ اعلان سن کر مجھے اطمینان ہوا، اور میں اپنے ساتھیوں کے پاس پہنچ گیا، جو راستے میں ٹھہر کر میرا انتظار کررہے تھے۔ ہم سب ساتھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ابورافع کے قتل کی خوش خبری سنائی اور جو واقعات گزرے وہ سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اپنی ٹانگ پھیلاؤ میں نے ٹانگ پھیلا دی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر دست مبارک پھیرا ،میری ٹانگ ایسی ہوگئی جیسے اس میں کوئی تکلیف ہی نہیں تھی۔ (صحیح بخاری 5؍91، رقم الحدیث: 4039 ، تاریخ الطبری 2؍493 ، البدایہ والنہایہ 4؍158)

حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ بنت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے نکاح

سن 3ھ کے واقعات میں سے ایک اہم واقعہ حضرت حفصہؓ کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حرم مقدس میں میںآنے کا ہے۔ حضرت حفصہؓ کے سابقہ شوہر حضرت خُنیس بن حذافہ غزوہ بدر میں شہید ہوگئے تھے، اس وقت حضرت حفصہؓ صرف بیس سال کی تھیں، حضرت عمرؓ پر اس حادثے کا بڑا اثر تھا، وہ چاہتے تھے کہ جلد از جلد ان کا نکاح کردیا جائے، اس سلسلے میں انہوں نے حضرت عثمانؓ سے بھی بات کی ، حضرت کلثوم وفات پا چکی تھیں اور حضرت عثمانؓ کونکاح ثانی کی ضرورت تھی، لیکن حضرت عثمانؓ نے یہ کہہ کر معذرت کردی کہ میں ابھی شادی نہیں کرنا چاہتا۔ حضرت عمرؓ نے حضرت ابوبکرؓ سے بھی کہا کہ وہ حفصہ سے نکاح کرلیں لیکن وہ خاموش رہے۔ حضرت عثمانؓ کے انکار اور حضرت ابوبکرؓ کی خاموشی سے حضرت عمرؓ کو بڑا رنج ہوا،لیکن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حفصہؓ سے اپنا پیغام دیا تو ان کا تمام رنج دور ہوگیا بلکہ خوش ہوگیا، اس سے بڑھ کر کوئی دوسری خوشی ہوبھی نہیں سکتی تھی کہ ان کی بیٹی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ہونے کاشرف حاصل کریں، حضرت حفصہؓ سے آپ کانکاح رمضان سن3 ھ سے قبل ہوا، چار سو درہم مہر مقرر ہوئے، حضرت حفصہؓ نے 45 ھ میں وفات پائی اور جنت البقیع میں مدفون ہوئیں۔ (فتح الباری ،تاریخ الطبری ،2؍232)

حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہ سے نکاح

حضرت حفصہؓ سے نکا ح کے ایک ماہ بعد رمضان 3ھ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں آئیں، ان کے پہلے شوہر کا نام عبیدہ بن الحارثؓ بن عبدالمطلب تھا، غزوہ بدر میں شہید ہوئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینبؓ کو براہ راست نکا ح کا پیغام دیا، انہوں نے اس کا اختیار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوگواہوں کی موجودگی میں ان سے نکاح کرلیا، ان کامہر بھی چار سو درہم تھا، نکاح کے بعد آٹھ ماہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں رہ کر ربیع الثانی 4ھ میں وفات پاگئیں۔ ترتیب کے اعتبار سے حضرت زینبؓ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجیت میں آنے والی پانچویں خاتون ہیں اور وفات پانے والی امہات المومنین میں آپ کا نمبر دوسراہے، اس پر تمام محدثین او رمورخین کا اتفاق ہے کہ ازواج مطہرات میں سب سے پہلے مدینہ منورہ میں حضرت زینبؓ نے وفات پائی ، ان کی نماز جنازہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود پڑھائی او رانہیں جنت البقیع میں دفن کیا گیا۔( الاستیعاب 4؍1853 ، الاصابہ فی تمیز الصحابہ 8؍157)

غزوہ احد

عزوہ بدر کے بعد یہ بڑا او رنہایت اہمیت کا حامل غزوہ ہے، بعد کی تاریخ پر اس کے بھی زبردست اثرات مرتب ہوئے اور یہ غزوہ بھی حق و باطل کے درمیان فیصلہ کن ثابت ہوا، غزوہ احد کا پس منظر یہ ہے کہ بدر کے میدان سے شکست کھاکر کفار ومشرکین مکے سے واپس ہوئے ان کا سینہ جذبہ انتقام سے بھرا ہوا تھا، مسلمانوں نے ان کے اپنوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ کر رکھ دیا تھا، شاید ہی مکے کاکوئی گھرانہ ایسا ہو جس کوئی عزیز قریب اس جنگ میں قتل نہ ہوا ہو، بہت سے سردار ان قریش بھی ذلت کی موت مارے جاچکے تھے، جو بچ گئے تھے ان کابھی کوئی نہ کوئی عزیز، رشتے دار اس جنگ میں کام آگیا تھا۔ چنانچہ ابوسفیان کا بیٹا حنظلہ ،عکرمہ کاباب ابوجہل ، حارث بن ہشام کا بھائی ابوجہل بن ہشام اور صفوان بن امیہ کا باپ امیہ قتل ہوچکے تھے ، ابوسفیان اگر چہ تجارتی قافلے کو اس کے ساز و سامان سمیت بچا کر مکے لے کر آیا تھا، مگر یہ سب سامان دارالندوہ میں جمع تھا، بدر میں گئے ہوئے لوگوں کی واپسی کا انتظار تھا، ان میں سے اکثر لوگوں کا سرمایہ اس سامان کی خریدار ی میں لگا ہوا تھا۔

جب بدر سے شکست خوردہ مشرکین کا آخری فرد بھی واپس آگیا تو یہ تصور کرلیا گیا کہ جو لوگ واپس نہیں آئے یا تو وہ مرچکے ہیں یا مسلمانوں کی قید میں ہیں۔ پہلی کوشش تو ان قیدیوں کو زر فدیہ دے کر چھڑانے کی تھی، جب یہ عمل بھی پورا ہوگیا اور جن کو رہا ہوکر آنا تھا وہ آگئے تب ان لوگوں کو خیال آیا کہ ہم تو اپنی تاریخ کی نہایت ذلت آمیز شکست سے دو چار ہوچکے ہیں، ہمارے بہت سے پیارے جن پر ہمیں فخر اور ناز تھا ہم سے جدا ہوچکے ہیں، مسلمانوں کا حوصلہ اتنا بڑھ چکا ہے کہ وہ ہمیں پابہ جولاں مدینے لے جائیں اور زرِ فدیہ لے کر رہا کریں۔ اس خیال نے ان کے دن کا سکون اور ارت کا چین چھین لیا ، ہر شخص کے دل میں انتقام کی خواہش جاگ اٹھی، جو لمحہ بہ لمحہ آگ کی طرح پھیلتی چلی گئی، بالآخر عبداللہ بن ابی ربیعہ ، عکرمہ بن ابی جہل ، صفوان بن امیہ، قریش کے کچھ اورلوگوں کے ساتھ لے کر ابوسفیان کے پاس آئے او رکہنے لگے کہ ہم نے اپنا سرمایہ تو بچا لیا ہے مگر اپنوں کو کھو دیا ہے ، اب ہم یہ چاہتے ہیں کہ اس مال کے ذریعے ایک بڑی اور فیصلہ کن جنگ کی تیاری کریں اور پوری طاقت وقوت کے ساتھ مدینے پر حملہ آور ہوں۔ ابوسفیان نے فوراً ہی یہ تجویز مان لی اور اسی مجلس میں یہ طے ہوگیا کہ اصل سرمایہ مالکوں کو واپس کردیا جائے او راس کاتمام منافع جو تقریباً پچاس ہزار دینار تھا جنگی ساز وسامان کی تیاری اور خریداری میں صرف کردیا جائے۔ قرآن کریم کی یہ آیت اس پس منظر میں نازل ہوئی ’’ جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے او راپنے مال اس کام کے لئے خرچ کررہے ہیں کہ لوگوں کو اللہ کے راستے سے روکیں ، نتیجہ یہ ہوگا کہ یہ لوگ خرچ تو کریں گے مگر پھر یہ سب کچھ ان کے لئے حسرت کا سبب بن جائے گا اور آخر کار یہ لوگ مغلوب ہوجائیں گے ۔( اسباب النزول ، واحدی ، ص :195، تفسیر الطبری، 9؍159) (جاری)

3 دسمبر،2021،بشکریہ : انقلاب ، نئی دہلی

Related Article

Part: 1- I Was Taken to the Skies Where the Sound Of Writing with a Pen Was Coming (Part-1) مجھے اوپر لے جایا گیا یہاں تک کہ میں ایسی جگہ پہنچا جہاں قلم سے لکھنے کی آوازیں آرہی تھیں

Part: 2- Umm Hani! ام ہانی! میں نے تم لوگوں کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی جیسا کہ تم نے دیکھا، پھرمیں بیت المقدس پہنچا اور اس میں نماز پڑھی، پھر اب صبح میں تم لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی جیسا کہ تم دیکھ رہی ہو

Part: 3 - Allah Brought Bait ul Muqaddas before Me and I Explained its Signs اللہ نے بیت المقدس کو میرے روبرو کردیااور میں نے اس کی نشانیاں بیان کیں

Part: 4- That Was A Journey Of Total Awakening وہ سراسر بیداری کا سفر تھا، جس میں آپؐ کو جسم اور روح کے ساتھ لے جایا گیا تھا

Part: 5- The infinite power of Allah Almighty and the rational proof of Mi'raj رب العالمین کی لامتناہی قدرت اور سفر معراج کی عقلی دلیل

Part: 6- The Reward of 'Meraj' Was Given by Allah Only to the Prophet معراج کا انعام رب العالمین کی طرف سے عطیۂ خاص تھا جو صرف آپؐ کو عطا کیا گیا

Part: 7- Adjective of Worship مجھے صفت ِ عبدیت زیادہ پسند اور عبد کا لقب زیادہ محبوب ہے

Part:-8- Prophet Used To Be More Active Than Ever In Preaching Islam During Hajj رسولؐ اللہ ہر موسمِ حج میں اسلام کی اشاعت اور تبلیغ کیلئے پہلے سے زیادہ متحرک ہوجاتے

Part: 9- You Will Soon See That Allah Will Make You Inheritors Of The Land And Property Of Arabia تم بہت جلد دیکھو گے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کسریٰ اور عرب کی زمین اور اموال کا وارث بنا دیگا

Part: 10- The Prophet That the Jews Used To Frighten Us With یہ وہی نبی ہیں جن کا ذکر کرکے یہودی ہمیں ڈراتے رہتے ہیں

Part: 11- Pledge of Allegiance بیعت ثانیہ کا ذکر جب آپؐ سے بنی عبدالاشہل کے لوگوں نے بیعت کی،ایمان لائے اور آپ ؐسے رفاقت و دفاع کا بھرپور وعدہ کیا

Part: 12 - Your Blood Is My Blood, Your Honour Is My Honour, and Your Soul Is My Soul تمہارا خون میرا خون ہے، تمہاری عزت میری عزت ہے، تمہاری جان میری جان ہے

Part: 13- The event of migration is the boundary between the two stages of Dawah ہجرت کا واقعہ اسلامی دعوت کے دو مرحلوں کے درمیان حدّ فاصل کی حیثیت رکھتا ہے

Part: 14- I Was Shown Your Hometown - The Noisy Land Of Palm Groves, In My Dream مجھے خواب میں تمہارا دارالہجرۃ دکھلایا گیا ہے، وہ کھجوروں کے باغات والی شوریدہ زمین ہے

Part: 15- Hazrat Umar's Hijrat and the Story of Abbas bin Abi Rabia تو ایک انگلی ہی تو ہے جو ذرا سی خون آلود ہوگئی ہے،یہ جو تکلیف پہنچی ہے اللہ کی راہ میں پہنچی ہے

Part: 16- When Allah Informed The Prophet Of The Conspiracy Of The Quraysh جب اللہ نے آپؐ کو قریش کی سازش سے باخبرکیا اور حکم دیا کہ آج رات اپنے بستر پر نہ سوئیں

Part: 17- Prophet Muhammad (SAW) Has Not Only Gone But Has Also Put Dust On Your Heads محمدؐنہ صرف چلے گئے ہیں بلکہ تمہارے سروں پر خاک بھی ڈال گئے ہیں

Part: 18- O Abu Bakr: What Do You Think Of Those Two Who Have Allah As a Company اے ابوبکرؓ: ان دو کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ ہو

Part: 19- The Journey of Hijrat Started From the House of Hazrat Khadija and Ended At the House of Hazrat Abu Ayub Ansari سفر ِ ہجرت حضرت خدیجہ ؓکے مکان سے شروع ہوا اور حضرت ابوایوب انصاریؓ کے مکان پر ختم ہوا

Part: 20- O Suraqa: What about a day when you will be wearing the Bracelets of Kisra اے سراقہ: اس وقت کیسا لگے گا جب تم کسریٰ کے دونوں کنگن اپنے ہاتھ میں پہنو گے

Part:21- The Holy Prophet's Migration And Its Significance نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کا واقعہ اور اس کی اہمیت

Part: 22- Bani Awf, the Prophet Has Come اے بنی عوف وہ نبیؐ جن کا تمہیں انتظار تھا، تشریف لے آئے

Part: 23- Moon of the Fourteenth Night ہمارے اوپر ثنیات الوداع کی اوٹ سے چودہویں رات کا چاند طلوع ہوا ہے

Part: 24- Madina: Last Prophet's Abode یثرب آخری نبیؐ کا مسکن ہوگا، اس کو تباہ کرنے کا خیال دل سے نکال دیں

Part: 25- Bless Madinah Twice As Much As You Have To Makkah یا اللہ: جتنی برکتیں آپ نے مکہ میں رکھی ہیں اس سے دوگنی برکتیں مدینہ میں فرما

Part: 26- Construction of the Masjid-e-Nabwi مسجد نبویؐ کی تعمیر کیلئے جب آپؐ کو پتھر اُٹھا اُٹھا کر لاتا دیکھا تو صحابہؓ کا جوش دوچند ہو گیا

Part: 27- The First Sermon of the Holy Prophet after the Migration and the Beginning of Azaan in Madina ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں حضورﷺ کا پہلا خطبہ اور اذان کی ابتداء

Part: 28- The Lord of the Ka'bah رب کعبہ نے فرمایا، ہم آپ ؐکے چہرے کا بار بار آسمان کی طرف اُٹھنا دیکھ رہے تھے

Part: 29- Holy Prophet’s Concern for the Companions of Safa نبی کریمؐ کو اصحابِ صفہ کی اتنی فکر تھی کہ دوسری ضرورتیں نظر انداز فرمادیتے تھے

Part: 30- Exemplary Relationship of Brotherhood مثالی رشتہ ٔ اخوت: جب سرکار ؐدو عالم نے مہاجرین اور انصار کو بھائی بھائی بنا دیا

Part: 31- Prophet (SAW) Could Have Settled in Mecca after Its Conquest فتح مکہ کے بعد مکہ ہی مستقر بن سکتا تھا، مگر آپؐ نے ایسا نہیں کیا، پاسِ عہد مانع تھا

Part: 32 - From Time To Time The Jews Would Come To Prophet’s Service And Ask Questions In The Light Of The Torah یہودی وقتاً فوقتاً آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور تورات کی روشنی میں سوال کرتے

Part: 33- Majority Of Jewish Scholars And People Did Not Acknowledge Prophet Muhammad’s Prophethood Out Of Jealousy And Resentment یہودی علماء اور عوام کی اکثریت نے بربنائے حسد اور کینہ آپ ؐکی نبوت کا اعتراف نہیں کیا

Part: 34- When The Jew Said To Hazrat Salman Farsi: Son! Now There Is No One Who Adheres To The True Religion جب یہودی نے حضرت سلمان فارسیؓ سے کہا: بیٹے!اب کوئی نہیں جوصحیح دین پرقائم ہو

Part: 35- When the Holy Prophet said to the delegation of Banu Najjar, 'Don't worry, I am the Chief of your tribe' جب حضورؐ نے بنونجار کے وفد سے کہا تم فکر مت کرو، میں تمہارے قبیلے کا نقیب ہوں

Part: 36- When Hazrat Usman Ghani (RA) Bought a Well (Beer Roma) and Dedicated It to Muslims جب حضرت عثمان غنیؓ نے کنواں (بئر رومہ) خرید کر مسلمانوں کیلئے وقف کردیا

Part: 37- The Charter of Medina Is the First Written Treaty of the World That Is Free From Additions and Deletions میثاقِ مدینہ عالم ِ انسانیت کا پہلا تحریری معاہدہ ہے جو حشو و زوائد سے پاک ہے

Part: 38- Only Namaz Were Obligatory In The Meccan Life Of The Holy Prophet, Rest Of The Rules Were Prescribed In Madinah حضورؐ کی مکی زندگی میں صرف نماز فرض کی گئی تھی ، باقی احکام مدینہ میں مشروع ہوئے

Part: 39- Prophet Muhammad (SAW) Ensured That Companions Benefited From The Teachings Of The Qur'an And Sunnah آپ ؐ ہمیشہ یہ کوشش فرماتے کہ جماعت ِ صحابہؓ کا ہرفرد کتاب و سنت کی تعلیم سے بہرہ ور ہو

Part: 40- Hypocrisy of the Jews and Their Hostility with the Holy Prophet نفاق یہود کی سرشت میں تھا اور حضورؐ کی مکہ میں بعثت سے وہ دشمنی پر کمربستہ ہوگئے

Part: 41- Greatest Threat to the Muslims Was From the Hypocrites مسلمانوں کو بڑا خطرہ منافقین سے تھا جن کا قائد رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی تھا

Part: 42 - When Oppressed Muslims Complain, Holy Prophet Pbuh Used To Say, Be Patient, I Have Not Been Ordered To Kill مظلوم مسلمان ظلم کی شکایت کرتے توآپ ؐ فرماتے صبرکرو،مجھے قتال کا حکم نہیں دیا گیا

Part: 43- First Regular Battle Between Kufr And Islam Was Fought At Badr کفر و اسلام کے درمیان پہلی باقاعدہ جنگ میدان ِ بدر میں لڑی گئی تھی

Part: 44- When The Prophet Took Fidya Payment and Released Two Prisoners جب سرکارؐ دوعالم نے فدیہ لے کر قافلہ ٔ قریش کے دو قیدیوں کو رہا فرما دیا

Part: 45- Three Hundred And Thirteen Companions Had Only Three Horses And Seventy Camels تین سو تیرہ صحابہ ؓکے پاس صرف تین گھوڑے اور صرف ستر اونٹ تھے

Part: 46- O Messenger of Allah! Even If You Take Us to Barak Al-Emad, We Will Go With You یارسولؐ اللہ ! اگر آپؐ برک العماد لے جانا چاہیں تو بھی ہم آپؐ کے ساتھ چلیں گے

Part: 47- Before The Battle of Badr, Many People Had Advised the Quraysh to Return But They Refused غزوۂ بدر سے پہلے کئی لوگوں نے قریش کو مشورہ دیا تھا کہ واپس ہوجائیں مگر وہ نہیں مانے

Part: 48- Prophet (Pbuh) Remained Engaged in Worship for the Whole Night and by the Command of Allah, Drowsiness Fell on the Muslims آپؐ تمام رات عبادت میں مشغول رہے اور بحکم الٰہی مسلمانوں پر غنودگی طاری رہی

Part: 49- Allah, Fulfill Your Promise of Victory To Me اے اللہ تُونے مجھ سے فتح و نصرت کا جو وعدہ کیا ہے اسے پورا فرما

Part: 50- Prophet Muhammad Pbuh Threw a Handful of Dust and Pebbles at the Enemy and There Was a Panic Part-50 آپ نے مٹھی بھر خاک اور سنگریزے دشمن کی طرف پھینکے اور ان میں افراتفری مچ گئی

Part: 51- Every Incident Of The Battle Of Badr Is A Clear Proof Of The Truthfulness Of The Holy Prophet And A Masterpiece Of Prophetic Insight And Determination Part-51 جنگ بدر کا ہر واقعہ حضورؐ کی حقانیت کی روشن دلیل اور پیغمبرانہ بصیرت و عزیمت کا شاہکار ہے

Part: 52- After Badr, There Was Mourning In Every House In Makkah, While There Was Celebration In Madinah Part-52 بدر کے بعد مکہ کے ہر گھرمیں صف ِ ماتم بچھی تھی جبکہ مدینہ منورہ میں جشن کا سماں تھا

Part: 53 - History Can Never Forget the Humane Behaviour of Prophet Muhammad Pbuh with the Prisoners of War Part 53 اسیرانِ جنگ کے ساتھ آپ ﷺ کا حسن سلوک تاریخ کبھی فراموش نہیں کرسکتی

Part: 54- Respect For The Martyrs Part-54 شہداء کی تکریم اور ان کے اہل و عیال کی دلجوئی کا پہلا نمونہ نبی کریمؐ نے پیش فرمایا

Part: 55- O People of Makkah! The Messenger of God Gave us the glad tidings of the Roman Domination Part-55 اے اہل مکہ! اللہ کے رسولؐ نے ہمیں رومیوں کے غلبے کی خوشخبری دی ہے

Part: 56- O Nation of Jews! Fear Allah, Lest the Chastisement Overtake You Part-56 اے قوم یہود! اللہ سے ڈرو، ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی عذاب نازل ہوجائے

Part: 57- Abdullah Ibn Ubay: His Sympathy With the Jews Until the Last Moment of Their Expulsion From Madina Part-57 عبد اللہ بن أبی، یہود کے مدینہ سے اخراج کے آخری لمحے تک ان کا ہمدرد بنا رہا

Part: 58- When The Prjophet Said, 'Who can teach Ka'b bin Ashraf a lesson'? Part-58 جب آپؐ نے فرمایا: کون ہے جو کعب بن اشرف کو اس کی اوقات یاد دِلائے

Part: 59- When the Plan to Avenge the Defeat of the Battle of Badr Failed Part- 59 جب جنگ بدر کی شکست کا انتقام لینے کی منصوبہ بندی کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/polytheists-longer-peacefu-quiet-badr-part-60/d/125912

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..