مولاناندیم الواجدی
31 دسمبر،2021
لشکر اسلام کی صف بندی:
غزوۂ اُحد کے موقع پر
مہاجرین کاجھنڈا مصعب بن عمیرؓ کے ہاتھوں میں تھا، اوس کے انصار کاجھنڈا اُسید بن
حضیرؓ سنبھالے ہوئے تھے، اور خزرج کے انصار کاجھنڈااحباب بن منذرؓ نے اٹھارکھا
تھا۔( غزوۂ اُحد دراستہ دعویۃ : ص :79)
صف بندی کے بعد رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے صفوں کے درمیان گھوم پھر کر جائزہ لیاکہ سب لوگ مناسب جگہوں
پر مستعد کھڑے ہوئے ہیں یا نہیں، کسی کے قدم آگے بڑھے ہوئے تھے، یاکسی کاسینہ او
ر کاندھے باہر نکلے ہوئے تھے تو آپ نے اسے پیچھے ہٹنے کا حکم دیا او راگرکسی کا
سینہ یا کاندھے یا قدم اندر کی طرف تھے تو اسے آگے آنے کیلئے کہا یہاں تک کہ
تمام صفیں درست ہوگئیں( کتاب المغازی للواقدی :1؍219)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم کا خطاب
اس موقع پر آپ صلی اللہ
علیہ وسلم نے نہایت بلیغ خطبہ بھی ارشاد فرمایا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ اے لوگو! میں تمہیں ان باتوں کی نصیحت کرناچاہتا ہوں کہ جو اللہ
نے اپنی کتاب میں مجھ سے بیان فرمائی ہیں، ایک یہ کہ تم اس کی اطاعت کرو ، اور جن
چیزوں کو اس نے حرام قرار دیا ہے ان سے دوررہو،تم اس وقت اجر و ثواب کے نہایت قریب
کھڑے ہو مگر یہ اجر وثواب اس کے لئے ہے جو اپنے فرض سے آگاہ ہے، صبر و تلقین
رکھتا ہے او رعزم و حوصلے کی دولت سے مالا مال ہے۔ دشمن سے جہاد کرنایقینا مشقت
میں ڈالنے والا ہے، بہت کم لوگ ہیں جو ایسے موقعوں پر صبر و ہمت سے کام لیتے
ہیں،دشمن کے مقابلے میں وہی لوگ ڈٹے رہتے ہیںجنہیں اللہ نے رشد و ہدایت سے نوازا
ہے، اللہ اپنے مطبع اور فرماں برداربندوں کے ساتھ ہے اورشیطان اپنے پیروکاروں کے
ساتھ ہے۔ تم لوگ صبر و عزیمت کے ذریعے جہادکا آغاز کرو، اور اللہ نے تم سے جو
وعدے کئے ہیں ان کی جستجو میں لگ جاؤ ،جو حکم میں دوں اس پر عمل کرو، میں تمہاری
ہدایت چاہتا ہوں ،اختلاف کمزور کرنے والا عمل ہے، یہ اللہ کو سخت ناپسند ہے، اختلاف
کے ساتھ نہ نصرت ملتی ہے او رنہ کامیابی حاصل ہوتی ہے‘‘( کتاب المغازی للواقدی:1؍221)
اس جنگ میں رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم کی حکمت عملی یہ رہی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی فوج کو
اونچی جگہوں پر تعینات فرما دیا، اپنارخ مدینے کی جانب کرلیا اور وادی کفار کے لئے
چھوڑ دی۔ صورت حال یہ تھی کہ کفار کے سامنے مسلمان پتھر کی چٹان بن کر کھڑے ہوئے
تھے اور پیچھے مدینہ تھا۔ نہ ماندن نہ پائے رفتن والامعاملہ تھا، شکست کی صورت میں
ان کے لئے پیچھے کے راستے اس لئے خطرناک تھے کہ مدینے میں گھسنا پڑتا اور وہاں عو
رتوں اوربچوں کے حملوں کا سامناکرنا پڑتا۔ غرض یہ کہ کفار کی فوجیں دونوں طرف سے
گھری ہوئی تھی، جب صف بندی ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی فوج پر
اطمینان کی ایک نگاہ دوڑائی اورفرمایا: جب تک حکم نہ دو ںتم میں سے کوئی دشمن پر
حملہ نہ کرے۔( تاریخ الطبری :’2؍507)
جبل اُحد کو پشت پر رکھ
کر صف بندی میں یہ حکمت بھی تھی کہ اس طرح مسلمانوں کا رخ مغرب کی طرف تھا اور پشت
مشرق کی طرف ، جب کہ کفار کا رخ اس کے برعکس تھا، ایسے میں سورج کی شعاعیں ان کی
آنکھوں پڑیں گی اس سے انہیں دیکھنے میں وقت ہوگی۔ مسلمان پہاڑی کے ڈھلان پر تھے،
شکست کی صورت میں مسلمان اس ڈھلان سے اوپر جاکر خود کو محفوظ کرسکتے تھے او روہاں
سے تیر برسا کر یا سنگ باری کر کے دشمن کواپنے تعاقب سے روک بھی سکتے تھے،جب کہ
کفار کے لئے خود کو مسلمانوں کی تیر اندازی سے بچانا ممکن نہیں تھا، گھوڑے پہاڑ پر
چڑھ نہیں سکتے تھے ،او رپیدل چڑھنا اس لئے آسان نہیں تھا کہ مسلمان تیر و تفنگ
لئے سامنے ڈٹے کھڑے تھے ۔کفار یہ چاہتے تھے کہ مسلمانوں کو میدان میں لاکر گھیرا
جائے اور انہیں الٹے پاؤں مدینے کی طرف بھاگنے پر مجبور کردیا جائے، مگر وہ یہ
جنگی حکمت عملی دیکھ کر حیران رہ گئے۔
مشرکین کی صف بندی
کفار و مشرکین پوری تیاری
کے ساتھ آئے تھے۔ لڑنے والوں کی تعداد مسلمانوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ تھی،گھڑ
سوار بھی بہت تھے،ماہر تیر اندازوں کی بھی کمی نہیں تھی، سات سو افراد مکمل طور پر
زرہ پوش تھے ، تین ہزار اونٹ ساتھ تھے، غلاموں اور خدمت گاروں کی بڑی تعداد تھی ،
اپنے اشعار سے خون میں گرمی پیدا کرنے کے لئے پندرہ خواتین بھی ساتھ تھیں، غرض یہ
کہ مشرکین اس لئے آئے تھے ، اور پوری طاقت لگا کر جنگ لڑناچاہتے تھے۔ انہوں نے
پہلے ہی آکر میدان پر قبضہ کرلیا تھا ، ان کے خواب و خیال میں یہ بات نہیں تھی کہ
مسلمان سامنے سے آنے کے بجائے پشت کی طرف سے آئیں گے اورجبل اُحدکی مسطح ڈھلانوں
پر قبضہ کر کے کھڑے ہوجائیں گے۔
جیسا کہ پہلے بھی لکھا
گیا ہے کہ کفار کے لشکر کی قیادت بہ حیثیت مجموعی ابوسفیان کے سپر د تھی، گھڑ سوار
دستے کی قیادت خالد بن ولید کے ذمہ تھی۔ میدان جنگ میں خالد بن ولید کو میمنہ پر
متعین کیا گیا، عکرمہ بن ابوجہل میسرہ پر تھا، پیدل فوج صفوان بن امیہ کی سرکردگی
میں دی گئی ، تیر اندازوں کو عبداللہ بن أبی ربیعہ کے سپر د کیا گیا ،علم بردار
بنو عبدالدار سے تعلق رکھنے والا مَقّرزَہ نامی شخص تھا۔
قریش میںعلم برداری کی
ذمہ داری بنو عبدالدار کے ہی سپرد رہی ہے، اس موقع پر بھی علم اسی قبیلے کے ہاتھوں
میں دیا گیا۔ جنگ سے قبل ابوسفیان نے بنو عبدالدار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدر
کے دن بھی جھنڈاتم لوگوں کے ہاتھوں میں تھا، دیکھ لو ہم پر کس قدر بڑی مصیبت نازل
ہوئی ،تمہارے قبیلے کاایک اہم فرد نضر بن حارث پہلے قید ہوا پھر اسے قتل کردیا
گیا۔ یاد رکھو ! قوموں پر مصیبتیں جھنڈااٹھانے والوں کی وجہ سے آتی ہیں، جب
جھنڈاگرجاتا ہے تو لوگ میدان چھو ڑ کر
بھاگنے لگتے ہیں، اگر تم اس جھنڈے کی حفاظت کر سکتے ہو تو اسے اٹھاؤ ،ورنہ چھوڑ
دو، ہم کسی اوربہتر آدمی کے حوالے کردیں گے، ابوسفیان کے یہ طعنے سن کر بنی
عبدالدار کاپارہ گرم ہوگیا، کہنے لگے کیاہم اپناجھنڈا کسی او رکے حوالے کردیں ، کل
میدان میں دیکھ لینا ہم دشمن کا مقابلہ کیسے کرتے ہیں ، اور واقعی ایساہی ہوا۔ بنو
عبدالدار جی جان سے لڑے او ر اس وقت تک میدان میں ڈٹے رہے جب تک ان کا ایک ایک
آدمی قتل نہیں ہوگیا۔( سیرۃ ابن ہشام: 3؍23،24)
سیرۃ حلبیہ کے مصنف نے لکھا ہے کہ اُحد کے دن مشرکین کا جھنڈا طلحہ بن عثمان کے
ہاتھوں میں تھا ( السیرۃ الحلبیہ :2؍497)
قریش کی عورتیں لشکر کے
پیچھے کھڑی کی گئیں ،تاکہ وپیٹھ پھیر کر بھاگنے والوں کو روک سکیں ، جنگ کے وقت وہ
دف بجا بجاکر اس طرح کے رزمیہ اشعار گارہی تھیں:
إن تقبلوا نعانق ونفرش النمارق
أو تدبروا نفارق فراق غير وامق
’’اگر تم آگے بڑھوگے
توہم تمہیں گلے لگائیں گی اورتمہارے لئے آرام دہ بستر بچھائیں گی، اور اگر تم نے
پیٹھ پھیر ی تو ہم تمہیں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے کسی ادنیٰ تعلق کے بغیر چھوڑ دیں
گی‘‘( البدایہ و النہایہ:5؍355)
جنگ سے پہلے انصارمدینہ
کو ورغلانے کی کوشش:
جنگ سے عین قبل ابوسفیان
نے انصار مدینہ کو مخاطب کرکے کہا: اے لوگو! ہم تم سے جنگ کرنے نہیں آئے ہیں، او
رنہ ہمارا ارادہ تم پرحملہ کرنے کا اور تمہیں نقصان پہنچانے کا ہے، بس تم اتناکرو
کہ ہمارے چچا زاد بھائی کو ہمارے حوالے کردو،ہم یہاں سے چلے جائیں گے ۔ ابوسفیان
کی مراد حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس سے تھی کہ اگر انصار مدینہ محمد (
صلی اللہ علیہ وسلم) کو ہمارے سپرد کردیں توہم اپنالشکر لے کر واپس چلے جائیں گے
،مگر انصار مدینہ نے اس کایہ مطالبہ ٹھکرا دیا، او رکہا کہ ہم جان دے دیں گے مگر
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمہارے حوالے نہیں کریں گے۔( البدایہ والنہایہ :
5؍369 ، امتاع الاسماع
للمقریزی :1؍120)
اس کوشش میں ناکام ہونے
اور منہ کی کھانے کے بعد ابوسفیان نے ابو عامر فاسق کو آگے کیا۔ یہ شخص زمانہ
جاہلیت میں راہب کہلاتا تھا، قبیلہ اوس کا سردار تھا، اسلام آیا تو وہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم سے حسد کرنے لگا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام
فاسق رکھ دیا تھا اور اب وہ مسلمانوں میں اسی نام سے پہچانا جاتا تھا۔ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم مدینے تشریف لائے تو اس کا تمام قبیلہ مسلمان ہوگیا، حدیہ ہے
کہ اس کے بیٹے حنظلہؓ نے بھی اسلام قبو ل کرلیا ،مگر اس نے اسلام قبول کرنے کے
بجائے مکے جاکر رہنازیادہ پسندکیا۔ چنانچہ وہ اپنے پچاس آدمیوں او ربعض روایات کے
مطابق پندرہ افراد کے ساتھ مکے چلا گیا ۔ اس کامقصد یہ تھا کہ وہ قریش کو رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف بھڑکائے اور انہیں جنگ کرنے پر اُکسائے ۔آج وہ
قریش کی فوج کا حصہ بن کر اپنی ہی قوم سے لڑنے کے لئے آیا تھا۔ ابوسفیان کا خیال
یہ تھا او رخود ابوعامر فاسق بھی اس گمان میں تھا کہ قبیلہ اوس کے لوگ میرے پرانے
روابط کا اور رشتے داریوں کا خیال کریں گے، اور میراساتھ دیں گے، چنانچہ وہ آگے
بڑھا اور اپنے قبیلے کے لوگوں سے کہنے لگا کہ اے لوگو! میں ابوعامر ہوں ، لوگوں نے
جواب دیا ، اے ابوعامر فاسق! خدا تجھے غارت کرے اور تجھے دیکھ کر کوئی آنکھ خوش
نہ ہو۔ مسلمانوں کی طرف سے کہنے لگا کہ میرے بعد میری قوم کو کسی شر نے آپکڑا ہے
۔( تاریخ الطبری :2؍64
، کتاب الاغانی للا صفہانی:14 ؍17)
(جاری)
31 دسمبر، 2021 ، بشکریہ : انقلاب، نئی دہلی
Related Article
Part: 1- I Was Taken to the Skies Where the Sound Of Writing with a Pen Was Coming
(Part-1) مجھے اوپر لے جایا
گیا یہاں تک کہ میں ایسی جگہ پہنچا جہاں قلم سے لکھنے کی آوازیں آرہی تھیں
Part: 2- Umm Hani! ام ہانی! میں نے تم
لوگوں کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی جیسا کہ تم نے دیکھا، پھرمیں بیت المقدس پہنچا
اور اس میں نماز پڑھی، پھر اب صبح میں تم لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی جیسا کہ تم دیکھ
رہی ہو
Part: 3
- Allah Brought Bait ul Muqaddas before Me and I Explained its Signs اللہ نے بیت المقدس کو میرے روبرو کردیااور
میں نے اس کی نشانیاں بیان کیں
Part:
4- That Was A Journey Of Total Awakening وہ سراسر بیداری کا سفر تھا، جس میں آپؐ کو جسم اور
روح کے ساتھ لے جایا گیا تھا
Part:
5- The infinite power of Allah Almighty and the rational proof of
Mi'raj رب العالمین کی لامتناہی
قدرت اور سفر معراج کی عقلی دلیل
Part:
6- The Reward of 'Meraj' Was Given by Allah Only to the Prophet معراج کا انعام رب العالمین کی طرف سے عطیۂ خاص تھا جو
صرف آپؐ کو عطا کیا گیا
Part:
7- Adjective of Worship مجھے صفت ِ عبدیت زیادہ پسند اور عبد کا لقب زیادہ محبوب ہے
Part:-8- Prophet Used To Be More Active Than Ever In Preaching Islam During
Hajj رسولؐ اللہ ہر موسمِ حج
میں اسلام کی اشاعت اور تبلیغ کیلئے پہلے سے زیادہ متحرک ہوجاتے
Part: 9- You Will Soon See That Allah Will Make You Inheritors Of The Land And
Property Of Arabia تم بہت
جلد دیکھو گے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کسریٰ اور عرب کی زمین اور اموال کا وارث بنا
دیگا
Part: 10- The Prophet That the Jews Used To Frighten Us With یہ وہی نبی ہیں جن کا ذکر کرکے یہودی ہمیں ڈراتے رہتے
ہیں
Part: 11- Pledge of Allegiance بیعت ثانیہ کا ذکر جب آپؐ سے بنی عبدالاشہل کے لوگوں نے
بیعت کی،ایمان لائے اور آپ ؐسے رفاقت و دفاع کا بھرپور وعدہ کیا
Part: 12 - Your Blood Is My Blood, Your Honour Is My Honour, and Your Soul Is My
Soul تمہارا خون میرا خون ہے،
تمہاری عزت میری عزت ہے، تمہاری جان میری جان ہے
Part: 13- The event of migration is the boundary between the two stages of
Dawah ہجرت کا واقعہ اسلامی
دعوت کے دو مرحلوں کے درمیان حدّ فاصل کی حیثیت رکھتا ہے
Part:
14- I Was Shown Your Hometown - The Noisy Land Of Palm Groves, In My Dream مجھے خواب میں تمہارا دارالہجرۃ دکھلایا گیا ہے، وہ
کھجوروں کے باغات والی شوریدہ زمین ہے
Part: 15- Hazrat Umar's Hijrat and the Story of Abbas bin Abi Rabia تو ایک انگلی ہی تو ہے جو ذرا سی خون آلود ہوگئی ہے،یہ
جو تکلیف پہنچی ہے اللہ کی راہ میں پہنچی ہے
Part:
16- When Allah Informed The Prophet Of The Conspiracy Of The Quraysh جب اللہ نے آپؐ کو قریش کی سازش سے باخبرکیا اور حکم
دیا کہ آج رات اپنے بستر پر نہ سوئیں
Part:
17- Prophet Muhammad (SAW) Has Not Only Gone But Has Also Put Dust On Your
Heads محمدؐنہ صرف چلے گئے ہیں
بلکہ تمہارے سروں پر خاک بھی ڈال گئے ہیں
Part: 18- O Abu Bakr: What Do You Think Of Those Two Who Have Allah As a
Company اے ابوبکرؓ: ان دو کے
بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ ہو
Part: 19- The Journey of Hijrat Started From the House of Hazrat Khadija and Ended
At the House of Hazrat Abu Ayub Ansari سفر ِ ہجرت حضرت خدیجہ ؓکے مکان سے شروع ہوا اور حضرت
ابوایوب انصاریؓ کے مکان پر ختم ہوا
Part:
20- O Suraqa: What about a day when you will be wearing the Bracelets of
Kisra اے سراقہ: اس وقت کیسا
لگے گا جب تم کسریٰ کے دونوں کنگن اپنے ہاتھ میں پہنو گے
Part:21- The Holy Prophet's Migration And Its Significance نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کا واقعہ اور اس
کی اہمیت
Part: 22- Bani Awf, the Prophet Has Come اے بنی عوف وہ نبیؐ جن کا تمہیں انتظار تھا، تشریف لے آئے
Part:
23- Moon of the Fourteenth Night ہمارے اوپر ثنیات الوداع کی اوٹ سے چودہویں رات کا چاند طلوع
ہوا ہے
Part: 24- Madina: Last Prophet's Abode یثرب آخری نبیؐ کا مسکن ہوگا، اس کو تباہ کرنے کا خیال دل
سے نکال دیں
Part: 25- Bless Madinah Twice As Much As You Have To Makkah یا اللہ: جتنی برکتیں آپ نے مکہ میں رکھی ہیں اس سے
دوگنی برکتیں مدینہ میں فرما
Part: 26- Construction of the Masjid-e-Nabwi مسجد نبویؐ کی تعمیر کیلئے جب آپؐ کو پتھر اُٹھا اُٹھا کر
لاتا دیکھا تو صحابہؓ کا جوش دوچند ہو گیا
Part:
27- The First Sermon of the Holy Prophet after the Migration and the
Beginning of Azaan in Madina ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں حضورﷺ کا پہلا خطبہ اور
اذان کی ابتداء
Part: 28- The Lord of the Ka'bah رب کعبہ نے فرمایا، ہم آپ ؐکے چہرے کا بار بار آسمان کی
طرف اُٹھنا دیکھ رہے تھے
Part:
29- Holy Prophet’s Concern for the Companions of Safa نبی کریمؐ کو اصحابِ صفہ کی اتنی فکر تھی کہ دوسری
ضرورتیں نظر انداز فرمادیتے تھے
Part: 30- Exemplary Relationship of Brotherhood مثالی رشتہ ٔ اخوت: جب سرکار ؐدو عالم نے مہاجرین اور انصار
کو بھائی بھائی بنا دیا
Part: 31- Prophet (SAW) Could Have Settled in Mecca after Its Conquest فتح مکہ کے بعد مکہ ہی مستقر بن سکتا تھا، مگر آپؐ نے
ایسا نہیں کیا، پاسِ عہد مانع تھا
Part: 32 - From Time To Time The Jews Would Come To Prophet’s Service And Ask
Questions In The Light Of The Torah یہودی وقتاً فوقتاً آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور تورات کی
روشنی میں سوال کرتے
Part:
33- Majority Of Jewish Scholars And People Did Not Acknowledge Prophet
Muhammad’s Prophethood Out Of Jealousy And Resentment یہودی علماء اور عوام کی اکثریت نے بربنائے حسد اور
کینہ آپ ؐکی نبوت کا اعتراف نہیں کیا
Part:
34- When The Jew Said To Hazrat Salman Farsi: Son! Now There Is No One Who
Adheres To The True Religion جب یہودی نے حضرت سلمان فارسیؓ سے کہا: بیٹے!اب کوئی نہیں
جوصحیح دین پرقائم ہو
Part: 35- When the Holy
Prophet said to the delegation of Banu Najjar, 'Don't worry, I am the Chief of
your tribe' جب حضورؐ نے بنونجار کے
وفد سے کہا تم فکر مت کرو، میں تمہارے قبیلے کا نقیب ہوں
Part: 36- When Hazrat Usman Ghani (RA) Bought a Well (Beer Roma) and Dedicated It
to Muslims جب حضرت عثمان غنیؓ نے
کنواں (بئر رومہ) خرید کر مسلمانوں کیلئے وقف کردیا
Part:
37- The Charter of Medina Is the First Written Treaty of the World That Is
Free From Additions and Deletions میثاقِ مدینہ عالم ِ انسانیت کا پہلا تحریری معاہدہ ہے جو
حشو و زوائد سے پاک ہے
Part:
38- Only Namaz Were Obligatory In The Meccan Life Of The Holy Prophet, Rest
Of The Rules Were Prescribed In Madinah حضورؐ کی مکی زندگی میں صرف نماز فرض کی گئی تھی ، باقی
احکام مدینہ میں مشروع ہوئے
Part:
39- Prophet Muhammad (SAW) Ensured That Companions Benefited From The
Teachings Of The Qur'an And Sunnah آپ ؐ ہمیشہ یہ کوشش فرماتے کہ جماعت ِ صحابہؓ کا ہرفرد کتاب
و سنت کی تعلیم سے بہرہ ور ہو
Part: 40- Hypocrisy of the Jews and Their Hostility with the Holy Prophet نفاق یہود کی سرشت میں تھا اور حضورؐ کی مکہ میں بعثت
سے وہ دشمنی پر کمربستہ ہوگئے
Part:
41- Greatest Threat to the Muslims Was From the Hypocrites مسلمانوں کو بڑا خطرہ منافقین سے تھا جن کا قائد رئیس
المنافقین عبداللہ بن ابی تھا
Part: 42 - When Oppressed Muslims Complain, Holy Prophet Pbuh Used To Say, Be
Patient, I Have Not Been Ordered To Kill مظلوم مسلمان ظلم کی شکایت کرتے توآپ ؐ فرماتے صبرکرو،مجھے
قتال کا حکم نہیں دیا گیا
Part:
43- First Regular Battle Between Kufr And Islam Was Fought At Badr کفر و اسلام کے درمیان پہلی باقاعدہ جنگ میدان ِ بدر
میں لڑی گئی تھی
Part: 44- When The Prophet Took Fidya Payment and Released Two Prisoners جب سرکارؐ دوعالم نے فدیہ لے کر قافلہ ٔ قریش کے دو
قیدیوں کو رہا فرما دیا
Part:
45- Three Hundred And Thirteen Companions Had Only Three Horses And Seventy
Camels تین سو تیرہ صحابہ ؓکے
پاس صرف تین گھوڑے اور صرف ستر اونٹ تھے
Part:
46- O Messenger of Allah! Even If You Take Us to Barak Al-Emad, We Will Go With
You یارسولؐ اللہ ! اگر آپؐ
برک العماد لے جانا چاہیں تو بھی ہم آپؐ کے ساتھ چلیں گے
Part: 47- Before The Battle of Badr, Many People Had Advised the Quraysh to Return
But They Refused غزوۂ بدر سے پہلے کئی
لوگوں نے قریش کو مشورہ دیا تھا کہ واپس ہوجائیں مگر وہ نہیں مانے
Part: 48- Prophet (Pbuh) Remained Engaged in Worship for the Whole Night and by the
Command of Allah, Drowsiness Fell on the Muslims آپؐ تمام رات عبادت میں مشغول رہے اور بحکم الٰہی مسلمانوں
پر غنودگی طاری رہی
Part:
49- Allah, Fulfill Your Promise of Victory To Me اے اللہ تُونے مجھ سے فتح و نصرت کا جو وعدہ کیا ہے اسے
پورا فرما
Part: 50- Prophet Muhammad Pbuh Threw a Handful of Dust and Pebbles at the Enemy
and There Was a Panic Part-50 آپ نے مٹھی بھر خاک اور سنگریزے دشمن کی طرف پھینکے اور ان
میں افراتفری مچ گئی
Part: 51- Every Incident Of The Battle Of Badr Is A Clear Proof Of The Truthfulness
Of The Holy Prophet And A Masterpiece Of Prophetic Insight And Determination
Part-51 جنگ بدر کا ہر واقعہ
حضورؐ کی حقانیت کی روشن دلیل اور پیغمبرانہ بصیرت و عزیمت کا شاہکار ہے
Part: 52- After Badr, There Was Mourning In Every House In Makkah, While There Was
Celebration In Madinah Part-52 بدر کے بعد مکہ کے ہر گھرمیں صف ِ ماتم بچھی تھی جبکہ مدینہ
منورہ میں جشن کا سماں تھا
Part: 53
- History Can Never Forget the Humane Behaviour of Prophet Muhammad Pbuh
with the Prisoners of War Part 53 اسیرانِ جنگ کے ساتھ آپ ﷺ کا حسن سلوک تاریخ کبھی فراموش
نہیں کرسکتی
Part: 54- Respect For The Martyrs Part-54 شہداء کی تکریم اور ان کے اہل و عیال کی دلجوئی کا پہلا
نمونہ نبی کریمؐ نے پیش فرمایا
Part:
55- O People of Makkah! The Messenger of God Gave us the glad tidings of the
Roman Domination Part-55 اے اہل
مکہ! اللہ کے رسولؐ نے ہمیں رومیوں کے غلبے کی خوشخبری دی ہے
Part:
56- O Nation of Jews! Fear Allah, Lest the Chastisement Overtake You
Part-56 اے قوم یہود! اللہ سے
ڈرو، ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی عذاب نازل ہوجائے
Part:
57- Abdullah Ibn Ubay: His Sympathy With the Jews Until the Last Moment of
Their Expulsion From Madina Part-57 عبد اللہ بن أبی، یہود کے مدینہ سے اخراج کے آخری لمحے تک
ان کا ہمدرد بنا رہا
Part: 58- When The Prjophet Said, 'Who can teach Ka'b bin Ashraf a lesson'?
Part-58 جب آپؐ نے فرمایا: کون
ہے جو کعب بن اشرف کو اس کی اوقات یاد دِلائے
Part: 59- When the Plan to Avenge the Defeat of the Battle of Badr Failed Part-
59 جب جنگ بدر کی شکست کا
انتقام لینے کی منصوبہ بندی کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا
Part: 60- The Polytheists Were No Longer Peaceful and Quiet After the Defeat of
Badr Part-60 بدر کی شکست نے مشرکین
کے دن کا سکون اور رات کاچین چھین لیا تھا
Part: 61- Then He Said, ‘It Was Not For a Prophet to Take Up Arms and Put Them
Down’ Part-61 تب آپ نے ارشاد فرمایا:
کسی نبی کے لئے یہ مناسب نہیں کہ ہتھیار لگا کر اُتاردے
Part-
62: Mount Uhud loves us, and we Love it, says the Holy Prophet PBUH
Part-62 آپ صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا: جبل اُحد ہم سے محبت کرتاہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں
Part: 63- The Archers Were
Instructed Their Sole Mission Was To Protect by Remaining Behind the Mountain
of Uhud Part-63 تیر اندازوں کو تاکید کی گئی کہ ان کا کام صرف
جبلِ اُحد کے پیچھے ٹھہر کر حفاظت کرنا ہے
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/guided-allah-stand-enemy-part-64/d/126111
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism