New Age Islam
Wed Oct 16 2024, 01:03 AM

Urdu Section ( 22 Dec 2021, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Mount Uhud loves us, and we Love it, says the Holy Prophet PBUH Part-62 آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبل اُحد ہم سے محبت کرتاہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں

مولانا ندیم الواجدی

17 دسمبر،2021

پہلے ذکر کیاجاچکا ہے کہ کفار کی فوجیں مدینہ منورہ کے قریب واقع جبل اُحد کے مقام عینین میں فروکش ہوچکی تھیں،مناسب معلوم ہوتاہے کہ کچھ جبل اُحد کے بارے میں عرض کردیا جائے۔ اُحد ایک بڑا پہاڑ ہے جو مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے شمال میں واقع ہے، مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی دوری چھ کلومیٹر ہے۔ یہ پہاڑ حدود حرم میں داخل ہے، کیونکہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرم مدینہ کو جبل ثور تک وسیع فرمایا ہے جو اُحد کے پیچھے ہے، یاد رہے کہ ایک جبل ثور مکہ مکرمہ میں بھی ہے ۔ جبل اُحد کا رنگ سرخی مائل ہے، دیکھنے میں بڑا اچھا لگتا ہے ، حالانکہ بالکل بے آب وگیاہ پہاڑ ہے ، لیکن اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی یہ بے حد عزیز تھا۔ اس پہاڑ کے اندر جو رعنائی اور دل کشی ہے وہ جانبین کی اسی محبت کا حسین پر تو ہے ۔حدیث شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبل اُحد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : ھذا جبل یحبنا و نحبہ۔’’ یہ ایسا پہاڑ ہے جو ہم سے محبت کرتا ہے او رہم اس سے محبت کرتے ہیں‘‘۔(صحیح البخاری :4؍35 ، رقم الحدیث :2889 ، صحیح مسلم: 2؍1011 ،رقم الحدیث :1393 ) شارحین حدیث نے لکھا ہے کہ یہ پہاڑ اس وقت بڑا خوش ہوتاجب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی سفر سے واپس تشریف لاتے ہوئے اس کے قریب سے گزرتے ۔ظاہر ہے یہ خوشی اظہار محبت ہی کے لئے تھی، اور جب اسے محبت تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس کے ساتھ محبت کامعاملہ فرماتے۔

ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوبکرؓ ، حضرت عمرؓ اور حضرت عثمانؓ کے ساتھ اس پہاڑ پر تشریف لے گئے، پہاڑ خوشی سے جھومنے لگا، آپ نے ارشاد فرمایا : اسکن یا اُحد فلیس علیک الا نبی وصدیق و شہدان ’’ اے احد پر سکون رہ، تیرے اوپر ایک نبی، ایک صدیق ، او ردو شہید موجود ہیں‘‘( صحیح البخاری :5؍15 ، رقم الحدیث :3699، المعجم الکبیر للطبرانی رقم الحدیث :3496 ) اُحد چار پہاڑوں میں سے ایک ہے جنہیں زبان رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے جنتی ہونے کی بشارت ہے۔

ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کیا گیا ہے کہ چار پہاڑ جنت کے پہاڑ ہیں، صحابہؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ کون سے پہاڑ ہیں، فرمایا اُحد جنت کے پہاڑوں میں سے ہے، وہ ہم سے محبت کرتا ہے، ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔ باقی تین پہاڑ آپ نے یہ بیان فرمائے (1) جبل طور (2) جبل لبنان (3) جبل ورقان، یا جبل رحمت (الجامع الکبیر للسیوطی ، رقم الحدیث: 3297 ، کنز العمال رقم الحدیث : 35121 )

جبل اُحد کا طول سات کلومیٹر اور عرض دو اور تین کلومیٹر کے درمیان ہے، اس کی بلندی ایک ہزار سترمیٹر ہے،اس میں بہت سے غار بھی ہیں، بعض غار وں کے دہانے کی بلندی ڈیڑھ میٹر کے قریب او رگہرائی دس میٹر تک ہے، اس کی داخلی پرتوں میں لوہے اور تانبے کے ذخائر پائے جاتے ہیں ۔

لشکر اسلام کی روانگی:

جبل اُحد کے ا س مختصر تعارف کے بعد ہم پھر مدینہ منورہ چلتے ہیں ، جہاں اسلامی لشکر کوچ کرنے کے لئے بالکل تیار کھڑا ہے، اس فیصلے کے بعد کہ جنگ کے لئے مدینے سے باہر جایا جائے گا ایک ہزار افراد کا قافلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قیادت میں جبل اُحد کی طرف روانہ ہوا ۔ جمعہ کا دن تھا، شوال کی گیارہ تاریخ ؒ تھی، ہجرت کا تیسرا سال چل رہا تھا ، عصر کے بعد روانگی عمل میں آئی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے پر سوار تھے ، حضرت سعد بن معاذؓ اور حضرت سعد بن عبادہؓ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے آگے چل رہے تھے ،باقی تمام مسلمان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں بائیں تھے، اس موقع پر بھی حضرت عبداللہ بن ام مکتومؓ کو امام مقرر کیا گیا ۔( الدلائل للبیہقی :3؍206 ،السنن الکبری للبیہقی :7؍40،41)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خواب:

یہ جنگ سے قبل کا واقعہ ہے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی مدینے ہی میں تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لشکر کفار کی روانگی اور آمد کی خبریں برابر پہنچ رہی تھیں دریں اثنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب میں دیکھا کہ ایک گائے ذبح کی جارہی ہے ، یہ بھی دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی تلوار میں سوراخ ہوگیا ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ ایک زرہ میں ڈالا ہے۔ یہ خواب بیان کرنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہؓ سے ارشاد فرمایا کہ میں نے گائے ذبح ہونے سے یہ تعبیر اخذ کی ہے کہ میرے صحابہ میں سے کچھ لوگ قتل کردیئے جائیں گے ، تلوار میں سوراخ کی تعبیر میں نے یہ لی ہے کہ میرے اہل بیت میں سے کوئی فرد بھی اس جنگ میں قتل کیا جائے گا ، زرہ سے میں نے مدینہ مراد لیا ہے۔ (صحیح البخاری:12؍7035/ ، صحیح مسلم : رقم الحدیث :2270 ، سنن الترمذی : رقم الحدیث :1561 ، مسند احمد بن حنبل : 3؍351 ، زادالمعاد:3؍149)

عبداللہ بن أبی کی واپسی:

مشورے کے دوران عبداللہ بن أبی بن سلول نے یہ رائے دی تھی کہ مسلمانوں کو مدینے ہی میں رہ کر کفار کے حملے کا انتظار کرناچاہئے، اس کا کہنا تھا کہ اہل مدینہ نے جب بھی شہر میں رہ کر جنگ لڑی کامیاب رہے، باہر نکل کر لڑے تو انہیں ہزیمت اٹھانی پڑی ۔ اس نے عرض کیا تھا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ! اگر وہ لوگ وہیں پڑے رہے تو یہ ایک طرح کی خود اختیار ی قید ہوگی ، اور اگر مدینے میں لڑنے کیلئے آگئے تو ہمارے نوجوان انہیں گھیر گھیر کر ماریں گے، یہاں تک کہ ہماری عورتیں او ربچے بھی ان پر اینٹ پتھر برساکر انہیں پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیں گے، مجھے یقین ہے کہ وہ یہاں آئے تو ناکام ونامراد واپس جائیں گے۔ مگر بعص حضرات صحابہ کرامؓ کے اصرار کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن أبی کی بات نہیں مانی، حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی مدینے میں رہ کر ہی کفار کا انتظار کرناچاہتے تھے ، اگر چہ بعد میں ان صحابہ کرامؓ نے جن کو باہر نکل کر لڑنے کی تمنا اور شوق تھا اپنی رائے واپس لے لی تھی، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک مسلح ہوچکے تھے، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روانگی کا فیصلہ کیا۔ اس طرح ایک ہزار افراد کا یہ قافلہ ادھر روانہ ہوا جہاں کفار کالشکر مقیم تھا۔

جبلِ اُحد او رمدینہ کے درمیان ایک مقام شوط ہے، وہاں پہنچ کر عبداللہ بن أبی نے آگے بڑھنے سے انکار کردیا۔ اس کا کہنا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری بات نہیں مانی، دوسروں کا مشورہ قبول کرلیا، ہم کیوں ان کی وجہ سے ہلاکت میں ڈالیں، وہ اپنے تین سو ساتھیوں سمیت جو سب کے سب منافق تھے وہیں سے واپس ہو گیا ، اس طرح ایک تہائی فوج کم ہوگئی، اب صرف سات سو منافق واپس ہوئے جبل اُحد سے قریب تھی، کفار و مشرکین ان کی واپسی کا منظر دیکھ رہے تھے اور خوش ہورہے تھے۔

حضرت جابربن عبداللہؓ کے والد عبداللہ بن عمر و بن حرامؓ ! ابن أبی کے پیچھے پیچھے گئے تاکہ اس کو راہِ فرار اختیار کرنے سے باز رکھ سکیں ، انہوں نے کہا کہ میں تمہیں اور تمہارے ساتھیوں کو خدا کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ اپنی قوم او راپنے نبی کو چھوڑ کر واپس مت جاؤ ، دشمن سامنے ہے اس کا مقابلہ کرو۔ مگر وہ بزدل منافق کہنے لگا کہ یہ جنگ نہیں ہے، خود کوہلاکت میں ڈالنا ہے، اگر جنگ ہوتی تو ہم واپس نہ جاتے، بلکہ تمہارے ساتھ چلتے، عبداللہ بن عمروؓ یہ کہتے ہوئے لوٹ گئے کہ دفع ہو جاؤ خدا تمہیں ذلیل و رسوا کرے ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو تم جیسے بزدل منافقوں کی ضرورت نہیں ہے۔

قبیلۂ خزرج کے بنو سلمہ اور قبیلہ اوس کے بنو حارثہ بھی اس موقع پر گومکو کا شکار ہوگئے ،مگر اللہ کی توفیق ان کے شامل حال رہی، اللہ نے ان کے دلوں کو مضبوط کردیا، اور وہ لشکر اسلام ہی میں رہے۔( زادالمعاد :3؍149) بعض انصاری صحابہؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگر آپ کی اجازت ہو تو ہم اپنے یہودی حلیفوں کو لڑنے کے لئے بلالیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی ضرورت نہیں ہے۔ (سیرۃ ابن ہشام: 3 ؍21)۔

منافقوں کے واپس جانے سے مسلمانوں کا جوش بڑھا:

تین ہزار افارد پر مشتمل فوج کا مقابلہ کرنے کیلئے محض ایک ہزار افراد مدینے سے نکلے تھے،ان میں سے بھی تین سو منافق مدینے واپس چلے گئے، اب صرف سات سو افراد باقی رہ گئے ، بہ ظاہر یہ صورت حال حوصلہ شکن تھی، ان حالات میں اچھے اچھوں کے پائے ثبات میں لغزش آسکتی تھی، مگر وہ صحابہ کی جماعت تھی ، جن کا ایمان مضبوط اور یقین مستحکم تھا، ان کے دلوں میں اللہ او راس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی ، منافقوں سے پاک ہوکر جو جماعت جبل اُحد کی طرف رواں دواں تھی اس کے دل میں صرف جذبۂ شہادت موجزن تھا ، اسی لئے افراد کی کمی سے ان کا حوصلہ پست نہیں ہوا ، اور نہ وہ کسی خوف اور ڈر میں مبتلا ہوئے۔ انہیں یقین تھا کہ اگر کفار سے جنگ کرتے ہوئے موت آگئی تو نہیں غازی ہونے کا اجر و ثواب ملے گا۔ اللہ نے ان کی دست گیری کی ،ان کے دلوں سے ہر طرح کے وسوسے اور اندیشے نکال دیئے ، ان کا استقامت عطا کی اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قیادت میں دشمن کی طرف بڑھتے چلے گئے ، بلکہ ابن أبی کی واپسی نے ان کے حوصلوں کو مہمیز کیا، ان کا جوش اور بڑھ گیا ، اور جب وہ میدان جنگ میں اترے تو ایک نئے جذبے اور جوش سے اترے او رنہایت بے جگری او ربہادری سے لڑے۔

ابن أبی اور اس کے تین سو سابتھیوں کی واپسی کا نقد فائدہ یہ ہوا کہ منافقوں کے چہروں سے نقاب ہٹ گیا او رکھلی کتاب کی طرح ظاہر ہوگئے، ہر شخص سمجھ گیا کہ یہ لوگ جو اسلام کا مکھوٹا پہن کر ہمارے ساتھ تھے وہ ہمارے ساتھ ہی نہیں بلکہ وہ ہمیں دھوکا دے رہے تھے ، ایک طرح سے یہ اچھا ہی ہوا کہ منافق راستے سے واپس ہوگئے ، او رمدینے کا اسلامی معاشرہ منافقوں سے پاک ہوگیا، اگر وہ اپنے نفاق کے ساتھ لشکر اسلام کا حصہ بنے رہتے تو عین حالت جنگ میں کچھ زیادہ نقصان بھی پہنچ سکتا تھا، ایک نسخے کے لئے مسلمان ان کی واپسی سے حیران پریشان ضرور ہوئے،بلکہ وہ قبیلوں کے جوانوں نے تو واپسی کا ارادہ بھی کرلیا تھا، لیکن اللہ کو ان کی سعادت منظور تھی، اس لئے ان کو بچا لیا اور واپسی کے لئے ان کے اٹھتے قدم وہیں جم گئے جہاں وہ تھے ، یہ آیت کریمہ انہیں حضرات کی شان  میں نازل ہوئی :

’’ جب تمہی میں کے دو گروہوں نے یہ سوچا تھا کہ وہ ہمت ہار بیٹھیں حالانکہ اللہ ان کا حامی و ناصر تھا او رمومنوں کو اللہ پر ہی بھروسہ کرناچاہئے ‘‘۔(آل عمران:122) (جاری)

17 دسمبر،2021 ، بشکریہ: انقلاب ، نئی دہلی

Related Article

Part: 1- I Was Taken to the Skies Where the Sound Of Writing with a Pen Was Coming (Part-1) مجھے اوپر لے جایا گیا یہاں تک کہ میں ایسی جگہ پہنچا جہاں قلم سے لکھنے کی آوازیں آرہی تھیں

Part: 2- Umm Hani! ام ہانی! میں نے تم لوگوں کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی جیسا کہ تم نے دیکھا، پھرمیں بیت المقدس پہنچا اور اس میں نماز پڑھی، پھر اب صبح میں تم لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی جیسا کہ تم دیکھ رہی ہو

Part: 3 - Allah Brought Bait ul Muqaddas before Me and I Explained its Signs اللہ نے بیت المقدس کو میرے روبرو کردیااور میں نے اس کی نشانیاں بیان کیں

Part: 4- That Was A Journey Of Total Awakening وہ سراسر بیداری کا سفر تھا، جس میں آپؐ کو جسم اور روح کے ساتھ لے جایا گیا تھا

Part: 5- The infinite power of Allah Almighty and the rational proof of Mi'raj رب العالمین کی لامتناہی قدرت اور سفر معراج کی عقلی دلیل

Part: 6- The Reward of 'Meraj' Was Given by Allah Only to the Prophet معراج کا انعام رب العالمین کی طرف سے عطیۂ خاص تھا جو صرف آپؐ کو عطا کیا گیا

Part: 7- Adjective of Worship مجھے صفت ِ عبدیت زیادہ پسند اور عبد کا لقب زیادہ محبوب ہے

Part:-8- Prophet Used To Be More Active Than Ever In Preaching Islam During Hajj رسولؐ اللہ ہر موسمِ حج میں اسلام کی اشاعت اور تبلیغ کیلئے پہلے سے زیادہ متحرک ہوجاتے

Part: 9- You Will Soon See That Allah Will Make You Inheritors Of The Land And Property Of Arabia تم بہت جلد دیکھو گے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کسریٰ اور عرب کی زمین اور اموال کا وارث بنا دیگا

Part: 10- The Prophet That the Jews Used To Frighten Us With یہ وہی نبی ہیں جن کا ذکر کرکے یہودی ہمیں ڈراتے رہتے ہیں

Part: 11- Pledge of Allegiance بیعت ثانیہ کا ذکر جب آپؐ سے بنی عبدالاشہل کے لوگوں نے بیعت کی،ایمان لائے اور آپ ؐسے رفاقت و دفاع کا بھرپور وعدہ کیا

Part: 12 - Your Blood Is My Blood, Your Honour Is My Honour, and Your Soul Is My Soul تمہارا خون میرا خون ہے، تمہاری عزت میری عزت ہے، تمہاری جان میری جان ہے

Part: 13- The event of migration is the boundary between the two stages of Dawah ہجرت کا واقعہ اسلامی دعوت کے دو مرحلوں کے درمیان حدّ فاصل کی حیثیت رکھتا ہے

Part: 14- I Was Shown Your Hometown - The Noisy Land Of Palm Groves, In My Dream مجھے خواب میں تمہارا دارالہجرۃ دکھلایا گیا ہے، وہ کھجوروں کے باغات والی شوریدہ زمین ہے

Part: 15- Hazrat Umar's Hijrat and the Story of Abbas bin Abi Rabia تو ایک انگلی ہی تو ہے جو ذرا سی خون آلود ہوگئی ہے،یہ جو تکلیف پہنچی ہے اللہ کی راہ میں پہنچی ہے

Part: 16- When Allah Informed The Prophet Of The Conspiracy Of The Quraysh جب اللہ نے آپؐ کو قریش کی سازش سے باخبرکیا اور حکم دیا کہ آج رات اپنے بستر پر نہ سوئیں

Part: 17- Prophet Muhammad (SAW) Has Not Only Gone But Has Also Put Dust On Your Heads محمدؐنہ صرف چلے گئے ہیں بلکہ تمہارے سروں پر خاک بھی ڈال گئے ہیں

Part: 18- O Abu Bakr: What Do You Think Of Those Two Who Have Allah As a Company اے ابوبکرؓ: ان دو کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ ہو

Part: 19- The Journey of Hijrat Started From the House of Hazrat Khadija and Ended At the House of Hazrat Abu Ayub Ansari سفر ِ ہجرت حضرت خدیجہ ؓکے مکان سے شروع ہوا اور حضرت ابوایوب انصاریؓ کے مکان پر ختم ہوا

Part: 20- O Suraqa: What about a day when you will be wearing the Bracelets of Kisra اے سراقہ: اس وقت کیسا لگے گا جب تم کسریٰ کے دونوں کنگن اپنے ہاتھ میں پہنو گے

Part:21- The Holy Prophet's Migration And Its Significance نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کا واقعہ اور اس کی اہمیت

Part: 22- Bani Awf, the Prophet Has Come اے بنی عوف وہ نبیؐ جن کا تمہیں انتظار تھا، تشریف لے آئے

Part: 23- Moon of the Fourteenth Night ہمارے اوپر ثنیات الوداع کی اوٹ سے چودہویں رات کا چاند طلوع ہوا ہے

Part: 24- Madina: Last Prophet's Abode یثرب آخری نبیؐ کا مسکن ہوگا، اس کو تباہ کرنے کا خیال دل سے نکال دیں

Part: 25- Bless Madinah Twice As Much As You Have To Makkah یا اللہ: جتنی برکتیں آپ نے مکہ میں رکھی ہیں اس سے دوگنی برکتیں مدینہ میں فرما

Part: 26- Construction of the Masjid-e-Nabwi مسجد نبویؐ کی تعمیر کیلئے جب آپؐ کو پتھر اُٹھا اُٹھا کر لاتا دیکھا تو صحابہؓ کا جوش دوچند ہو گیا

Part: 27- The First Sermon of the Holy Prophet after the Migration and the Beginning of Azaan in Madina ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں حضورﷺ کا پہلا خطبہ اور اذان کی ابتداء

Part: 28- The Lord of the Ka'bah رب کعبہ نے فرمایا، ہم آپ ؐکے چہرے کا بار بار آسمان کی طرف اُٹھنا دیکھ رہے تھے

Part: 29- Holy Prophet’s Concern for the Companions of Safa نبی کریمؐ کو اصحابِ صفہ کی اتنی فکر تھی کہ دوسری ضرورتیں نظر انداز فرمادیتے تھے

Part: 30- Exemplary Relationship of Brotherhood مثالی رشتہ ٔ اخوت: جب سرکار ؐدو عالم نے مہاجرین اور انصار کو بھائی بھائی بنا دیا

Part: 31- Prophet (SAW) Could Have Settled in Mecca after Its Conquest فتح مکہ کے بعد مکہ ہی مستقر بن سکتا تھا، مگر آپؐ نے ایسا نہیں کیا، پاسِ عہد مانع تھا

Part: 32 - From Time To Time The Jews Would Come To Prophet’s Service And Ask Questions In The Light Of The Torah یہودی وقتاً فوقتاً آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور تورات کی روشنی میں سوال کرتے

Part: 33- Majority Of Jewish Scholars And People Did Not Acknowledge Prophet Muhammad’s Prophethood Out Of Jealousy And Resentment یہودی علماء اور عوام کی اکثریت نے بربنائے حسد اور کینہ آپ ؐکی نبوت کا اعتراف نہیں کیا

Part: 34- When The Jew Said To Hazrat Salman Farsi: Son! Now There Is No One Who Adheres To The True Religion جب یہودی نے حضرت سلمان فارسیؓ سے کہا: بیٹے!اب کوئی نہیں جوصحیح دین پرقائم ہو

Part: 35- When the Holy Prophet said to the delegation of Banu Najjar, 'Don't worry, I am the Chief of your tribe' جب حضورؐ نے بنونجار کے وفد سے کہا تم فکر مت کرو، میں تمہارے قبیلے کا نقیب ہوں

Part: 36- When Hazrat Usman Ghani (RA) Bought a Well (Beer Roma) and Dedicated It to Muslims جب حضرت عثمان غنیؓ نے کنواں (بئر رومہ) خرید کر مسلمانوں کیلئے وقف کردیا

Part: 37- The Charter of Medina Is the First Written Treaty of the World That Is Free From Additions and Deletions میثاقِ مدینہ عالم ِ انسانیت کا پہلا تحریری معاہدہ ہے جو حشو و زوائد سے پاک ہے

Part: 38- Only Namaz Were Obligatory In The Meccan Life Of The Holy Prophet, Rest Of The Rules Were Prescribed In Madinah حضورؐ کی مکی زندگی میں صرف نماز فرض کی گئی تھی ، باقی احکام مدینہ میں مشروع ہوئے

Part: 39- Prophet Muhammad (SAW) Ensured That Companions Benefited From The Teachings Of The Qur'an And Sunnah آپ ؐ ہمیشہ یہ کوشش فرماتے کہ جماعت ِ صحابہؓ کا ہرفرد کتاب و سنت کی تعلیم سے بہرہ ور ہو

Part: 40- Hypocrisy of the Jews and Their Hostility with the Holy Prophet نفاق یہود کی سرشت میں تھا اور حضورؐ کی مکہ میں بعثت سے وہ دشمنی پر کمربستہ ہوگئے

Part: 41- Greatest Threat to the Muslims Was From the Hypocrites مسلمانوں کو بڑا خطرہ منافقین سے تھا جن کا قائد رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی تھا

Part: 42 - When Oppressed Muslims Complain, Holy Prophet Pbuh Used To Say, Be Patient, I Have Not Been Ordered To Kill مظلوم مسلمان ظلم کی شکایت کرتے توآپ ؐ فرماتے صبرکرو،مجھے قتال کا حکم نہیں دیا گیا

Part: 43- First Regular Battle Between Kufr And Islam Was Fought At Badr کفر و اسلام کے درمیان پہلی باقاعدہ جنگ میدان ِ بدر میں لڑی گئی تھی

Part: 44- When The Prophet Took Fidya Payment and Released Two Prisoners جب سرکارؐ دوعالم نے فدیہ لے کر قافلہ ٔ قریش کے دو قیدیوں کو رہا فرما دیا

Part: 45- Three Hundred And Thirteen Companions Had Only Three Horses And Seventy Camels تین سو تیرہ صحابہ ؓکے پاس صرف تین گھوڑے اور صرف ستر اونٹ تھے

Part: 46- O Messenger of Allah! Even If You Take Us to Barak Al-Emad, We Will Go With You یارسولؐ اللہ ! اگر آپؐ برک العماد لے جانا چاہیں تو بھی ہم آپؐ کے ساتھ چلیں گے

Part: 47- Before The Battle of Badr, Many People Had Advised the Quraysh to Return But They Refused غزوۂ بدر سے پہلے کئی لوگوں نے قریش کو مشورہ دیا تھا کہ واپس ہوجائیں مگر وہ نہیں مانے

Part: 48- Prophet (Pbuh) Remained Engaged in Worship for the Whole Night and by the Command of Allah, Drowsiness Fell on the Muslims آپؐ تمام رات عبادت میں مشغول رہے اور بحکم الٰہی مسلمانوں پر غنودگی طاری رہی

Part: 49- Allah, Fulfill Your Promise of Victory To Me اے اللہ تُونے مجھ سے فتح و نصرت کا جو وعدہ کیا ہے اسے پورا فرما

Part: 50- Prophet Muhammad Pbuh Threw a Handful of Dust and Pebbles at the Enemy and There Was a Panic Part-50 آپ نے مٹھی بھر خاک اور سنگریزے دشمن کی طرف پھینکے اور ان میں افراتفری مچ گئی

Part: 51- Every Incident Of The Battle Of Badr Is A Clear Proof Of The Truthfulness Of The Holy Prophet And A Masterpiece Of Prophetic Insight And Determination Part-51 جنگ بدر کا ہر واقعہ حضورؐ کی حقانیت کی روشن دلیل اور پیغمبرانہ بصیرت و عزیمت کا شاہکار ہے

Part: 52- After Badr, There Was Mourning In Every House In Makkah, While There Was Celebration In Madinah Part-52 بدر کے بعد مکہ کے ہر گھرمیں صف ِ ماتم بچھی تھی جبکہ مدینہ منورہ میں جشن کا سماں تھا

Part: 53 - History Can Never Forget the Humane Behaviour of Prophet Muhammad Pbuh with the Prisoners of War Part 53 اسیرانِ جنگ کے ساتھ آپ ﷺ کا حسن سلوک تاریخ کبھی فراموش نہیں کرسکتی

Part: 54- Respect For The Martyrs Part-54 شہداء کی تکریم اور ان کے اہل و عیال کی دلجوئی کا پہلا نمونہ نبی کریمؐ نے پیش فرمایا

Part: 55- O People of Makkah! The Messenger of God Gave us the glad tidings of the Roman Domination Part-55 اے اہل مکہ! اللہ کے رسولؐ نے ہمیں رومیوں کے غلبے کی خوشخبری دی ہے

Part: 56- O Nation of Jews! Fear Allah, Lest the Chastisement Overtake You Part-56 اے قوم یہود! اللہ سے ڈرو، ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی عذاب نازل ہوجائے

Part: 57- Abdullah Ibn Ubay: His Sympathy With the Jews Until the Last Moment of Their Expulsion From Madina Part-57 عبد اللہ بن أبی، یہود کے مدینہ سے اخراج کے آخری لمحے تک ان کا ہمدرد بنا رہا

Part: 58- When The Prjophet Said, 'Who can teach Ka'b bin Ashraf a lesson'? Part-58 جب آپؐ نے فرمایا: کون ہے جو کعب بن اشرف کو اس کی اوقات یاد دِلائے

Part: 59- When the Plan to Avenge the Defeat of the Battle of Badr Failed Part- 59 جب جنگ بدر کی شکست کا انتقام لینے کی منصوبہ بندی کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا

Part: 60- The Polytheists Were No Longer Peaceful and Quiet After the Defeat of Badr Part-60 بدر کی شکست نے مشرکین کے دن کا سکون اور رات کاچین چھین لیا تھا

Part: 61- Then He Said, ‘It Was Not For a Prophet to Take Up Arms and Put Them Down’ Part-61 تب آپ نے ارشاد فرمایا: کسی نبی کے لئے یہ مناسب نہیں کہ ہتھیار لگا کر اُتاردے

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/mount-uhud-holy-prophet-pbuh-part-62/d/126006

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..