مولانا ندیم الواجدی
18 مارچ،2022
غزوۂ حمراء الاسد
اس سے قبل قبیلۂ اسلم کے
تین جوان بہ طور مقدمۃ الجیش کفار کے تعاقب میں روانہ کئے گئے تھے، یہ لوگ اس وقت
وہاں پہنچے جب ابوسفیان اور اس کے ساتھی حمراء الاسد میں تھے، سوئے اتفاق سے یہ
تینوں حضرات گرفتار کرلئے گئے، ابوسفیان نے ان کو قتل کرا دیا، رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم وہاں تشریف لائے تو ان کی لاشیں بے گور وکفن پڑی ہوئیں تھیں، آپ نے ان
تینوں حضرات کو ایک ہی قبر میں دفن فرمایا۔
مسلمانوں کا یوں اچانک
نکلنا بے حد ضروری تھا، ایک تو اس لئے کہ مسلمانوں کو جو احساس شکست تھا اور ساتھ
ہی اپنی غلطیوں پر جو احساس ندامت تھا اس کے ازالے کی یہی ایک تدبیر تھی کہ انہیں
دشمن سے مقابلہ کرنے کا ایک فوری موقع اور دیا جائے، دوسرے اس لئے کہ شکست کھا کر
گھر پہنچنے سے مدینے میں رہنے والے دشمنوں کو استہزاء کا جو موقع مل رہا تھا اس
اقدام سے ان کی زبانوں پر بھی لگام لگتی، تیسرے یہ کہ مشرکین مکہ کا یہ غرور بھی
خاک میں مل جاتا کہ وہ مسلمانوں کو ان کے قلعے میں شکست دے کر آئے ہیں، وہ سوچ
بھی نہیں سکتے تھے کہ شکست خوردہ مسلمانوں میں اتنی جرأت اور اس قدر حوصلہ ہوگا
کہ وہ اپنے زخموں کی پروا کئے بغیر ان کے تعاقب کے لئے نکل کھڑے ہوں گے۔
آپؐ کا یہ حکم کہ صرف
احد میں شرکت کرنے والے ہی اس سفر میں ساتھ ہوں گے، شرکاء اُحد کے مقام وعظمت کا
اظہار تھا، اور یہ بھی اعلان تھا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی غلطیوں کو معاف کردیاہے
اور اپنے دین کا کام لینے کے لئے پھر انہی کو منتخب کیا ہے۔ بعض علماء نے یہ مصلحت
بھی لکھی ہے کہ اس سے منافقین کے گروہ کو شامل ہونے سے روکنا مقصود تھا۔ اُحد کی
جنگ میں شرکت کے لئے یہ لوگ بھی ساتھ نکلے تھے لیکن عبد اللہ بن ابی ابن سلول کے
بھڑکانے سے راستے ہی سے واپس آگئے تھے۔ اب اللہ کے رسولؐ نہیں چاہتے تھے کہ
منافقین ساتھ آئیں، اب تک تو ان کو مصلحتاً برداشت کیا جارہا تھا، لیکن احد سے
واپسی کے بعد ان کا مکروہ چہرا اور ان کے ناپاک عزائم کھل کر سامنے آگئے تھے اس
لئے منافقین کو ساتھ رکھنا اور ان سے کسی طرح کی مدد لینا خلاف مصلحت بھی تھا اور
غیرت وحمیت کے منافی بھی ، اس لئے یہ اعلان کردیا گیا کہ صرف وہ لوگ ہی اس سفر میں
رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوں گے جنہوں نے غزوۂ احد میں شرکت کی ہے۔
قرآن کریم کی یہ آیت ان
لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے جنہوں نے اپنے زخموں کی پروا کئے بغیر رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز پر لبیک کہا اور غزوۂ احد کے بعد ایک اور جنگ کے لئے
نکل کھڑے ہوئے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’جن لوگوں نے زخموں کے بعد بھی اللہ اور
رسول کی پکار کا فرماں برداری سے جواب دیا ایسے نیک اور متقی لوگوں کے لئے زبردست
اجر ہے۔‘‘ (آل عمران: ۱۷۲) یاد
رہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس وقت مجروح تھے اور زبردست تکلیف میں تھے، آپؐ
کے چہرۂ مبارک پر زخم آئے تھے، کیوں کہ خود کی کڑیاں ٹوٹ کر آپؐ کے چہرۂ مبارک
میں پیوست ہوگئی تھیں، سامنے کے چار دانت بھی شہید ہوگئے تھے، آپؐ کا دایاں شانہ
بھی ابن قمیہ بدبخت کی تلوار کی ضرب سے مجروح ہوا تھا، آپؐ کے دونوں گھٹنے بھی
گرجانے کی وجہ سے چھل گئے تھے، اس کے باوجود آپؐ نے دشمنوں کے تعاقب کا فیصلہ
فرمایا، خود بھی تشریف لے گئے اور تمام ساتھیوں میں بھی منادی کرائی۔ بنو عبد
الاشہل کے دو بھائی بھی اُحد کی جنگ میں شریک تھے، اتفاق سے دونوںبھائی شدید زخمی
حالت میں واپس آئے، صبح کو جب یہ اعلان ہوا کہ مشرکین کا پیچھا کرنا ہے تو یہ
دونوں بھی نکل پڑے، دونوں زخمی تھے، ان کے پاس کوئی سواری بھی نہیں تھی، دونوں
آہستہ آہستہ چلتے رہے، یہاں تک کہ مجاہدین سے جاملے۔ ایک بھائی کچھ کم زخمی تھے،
وہ اپنے دوسرے بھائی کو جن کو شدید زخم آئے تھے گود میں اٹھا کر چلتے، کبھی انہیں
اتار دیتے، اس قدر مشقت کے ساتھ وہ حمراء الاسد تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔انہیں
یہ گوارا نہیں تھا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پکار پر لبیک نہ کہیں اور
اس غزوے میں شرکت سے محروم رہ جائیں۔
حضرت ام عمارہؓ کا ذکر
پہلے بھی آچکا ہے۔ وہ جنگ میں بری طرح زخمی ہوگئی تھیں۔ ان کے جسم پر بارہ زخم
تھے، مونڈھے کا زخم تو بہت ہی بڑا اور گہرا تھا، بستر پر پڑی تھیں، پوری رات زخم
کی وجہ سے بے چین رہیں لیکن صبح جیسے ہی انھوں نے حضرت بلالؓ کی یہ آواز سنی إلی
حمراء الاسد، حمراء الاسد کی طرف چلو، تو وہ بے قرار ہوکر بستر سے اٹھنے لگیں مگر
کمزوری کے باعث اٹھا نہیں گیا، حرکت کرنے کی وجہ سے زخموں سے اور خون بہنے لگا، ان
کے علاوہ سب ہی لوگ چلے گئے، مدینہ واپس تشریف لانے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم نے ان کی خیریت دریافت کرنے کے لئے آدمی کو بھیجا، اس نے آکر خبر دی
کہ اب پہلے کے مقابلے میں کچھ آرام ہے۔ ان کے کاندھے کا زخم ایک سال میں جاکر
بھرا۔ (طبقات بن سعد: ۸؍۴۱۳، البدایہ والنہایہ: ۴؍۵۰)
مدینہ سے روانگی کے بعد
اس قافلے کا پہلا باقاعدہ پڑاؤ حمراء الاسد کے مقام پر ہوا، یہ جگہ مدینہ منورہ
سے جانب ِ مکہ بیس کلو میٹر کے فاصلے پر ہے، آپؐ نے وہاں تین دن قیام فرمایا۔
قبیلۂ بنو خزاعہ کا سردار معبد بن أبی معبد اُحد کی جنگ میں شہید ہونے والے
صحابہ کرامؓ کی تعزیت کے لئے حاضر ہوا، اس وقت تک یہ قبیلہ مسلمان نہیں ہوا تھا، البتہ
اس کی ہمدردی مسلمانوں کے ساتھ تھی، معبد نے اس جنگ میں ہونے والے نقصان پر اظہار
افسوس کیا اور مکہ کی طرف روانہ ہوگیا۔
ابوسفیان اپنے لوگوں کے
ساتھ روحا میں ٹھہرا ہوا تھا۔ یہ جگہ مدینہ منورہ سے اسی کلو میٹر کے فاصلے پر ہے،
ابوسفیان کو یہاں پہنچ کر احساس ہوا یا وہ راستے بھر یہ سوچتا رہا کہ ہمیں واپس
آنے کے بجائے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے زخمی لوگوں پر دوبارہ حملہ کردینا چاہئے
تھا تاکہ یہ قصہ ہی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم ہوجاتا، اس نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ
تم لوگوں نے نہ محمد کو قتل کیا اور نہ ان کی نوجوان عورتوں کو اپنے اونٹوں پر
پیچھے بٹھلایا، تم لوگوں نے بہت برا کیا، اب بھی وقت ہے ہمیں مدینے کی طرف کوچ
کرنا چاہئے، اس وقت ان کی طاقت کمزور پڑ چکی ہے، وہ تھکے ہوئے ہیں، زخمی ہیں، سب
سے بڑھ کر یہ کہ وہ مایوس اور غم زدہ ہیں، خدا کی قسم اگر ہم وہاں جاکر ان پر حملہ
کرتے ہیں تو وہ یہ حملہ برداشت نہیں کرپائیں گے اور جس مقصد کے لیے ہم گھر سے نکلے
ہیں وہ پورا ہوجائے گا۔ (مجمع الزوائد للہیثمی: ۶؍۱۲۱)
ابھی مدینے کی طرف واپسی
کا مشورہ چل ہی رہا تھا کہ معبد بن أبی معبد وہاں پہنچ گیا، ابوسفیان نے اس سے
پوچھا مدینے میں کیا صورت حال ہے؟ اس نے کہا کہ شاید تم محمدؐ اور اصحابِ محمدؐ کے
بارے میں جاننا چاہتے ہو، تمہارے خلاف غصے کی آگ ان کے سینوں میں بھڑک رہی ہے، وہ
اتنی بڑی تعداد میں مدینہ سے نکل کر تمہارے پیچھے آرہے ہیں جس کا تم تصور بھی
نہیں کرسکتے۔ جو لوگ احد میں شرکت سے محروم رہ گئے تھے وہ بھی نادم ہوکر ساتھ
آگئے ہیں۔ صحیح بات تو یہ ہے کہ میں نے ان لوگوں کو اتنے جوش میں اور اس قدر غصے
میں کبھی نہیں دیکھا۔ یہ سن کر ابوسفیان نے پوچھا: اب تم مشورہ دو، ہمیں کیا کرنا
چاہئے۔ معبد نے کہا خدا کی قسم ان کا ہر اول دستہ تمہارے کوچ کرنے سے قبل ہی یہاں
پہنچ جائے گا، وہ تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ ابوسفیان نے کہا :واللہ ہم نے تو ان
کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا ارادہ کرلیا تھا۔ معبد نے کہا: میں تمہیں یہاں رکنے کی
اور ان سے بھڑنے کی رائے نہیں دوں گا۔ ابوسفیان نے فیصلہ کیا کہ ہمیں یہاں رکنے کے
بجائے مکہ کی طرف بڑھ جانا چاہئے، چنانچہ اس نے اسی وقت قافلے کو آگے بڑھنے کا
حکم دے دیا۔ (البدایہ والنہایہ: ۴؍۵۱)
سفیان اپنے لوگوں کو لے
کر واپس تو چلا گیا، لیکن جاتے جاتے ایک نفسیاتی حربہ بھی استعمال کرگیا، بنو عبد
القیس کے کچھ لوگ مدینہ منورہ کی طرف جارہے تھے۔ ابوسفیان نے ان سے کہا کہ اگر تم
میرا ایک پیغام محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا دو تو میں تمہیں کشمش دے کر خوش
کردوں گا، تم عکاظ کے بازار میں آکر مجھ سے ملنا۔ ان لوگوں نے حمراء الاسد میں
پہنچ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی اور آپ کی خدمت میں ابوسفیان
کا یہ پیغام پہنچایا کہ ابوسفیان اور اس کی فوج مدینے کی طرف واپس آرہی ہے، ان کا
ارادہ مسلمانوں کے وجود کو ختم کرنے کا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپؐ کی
خدمت میں موجود تمام مسلمانوں نے یہ پیغام سن کر کہا: حسبنا اللہ ونعم الوکیل۔
’’ہمارے لئے اللہ کافی ہے اور وہ بہترین کارساز ہے۔‘‘ ابوسفیان اپنے لوگوں کو لے
کر مکہ چلا گیا، ان لوگوں نے مسلمانوں کا مقابلہ کرنے کے بجائے سلامتی کے ساتھ نکل
جانے کو ترجیح دی، مسلمانوں نے حمراء الاسد میں تین دن تک قیام کیا، اگرچہ لڑائی
نہیں ہوئی، مگر کفار کے تعاقب کے اس فیصلے نے نہ صرف یہ کہ مسلمانوں کے دلوں سے
ہزیمت کی شرمندگی کے احساس کا ازالہ کردیا، بلکہ یہود، منافقین اور مشرکین کو یہ
سوچنے پر بھی مجبور کردیا کہ مسلمان فی الحقیقت ناقابل شکست ہیں، احد کے میدان میں
جو کچھ پیش آیا وہ ایک اتفاقی واقعہ تھا، اس سے ان کی بہادری، طاقت، اتحاد، اور
مقصد کے لئے مر مٹنے کا جذبہ فنا نہیں ہوا، بلکہ اس شکست نے ان کا حوصلہ بڑھا دیا
، اُحد کی شکست سے مسلمانوں نے جو کچھ سیکھا اور سمجھا اس سے وہ مستقبل میں ناقابل
شکست بن گئے۔ (تاریخ الاسلام للذھبیؒ،ص:۲۲۶)
جاسوس کا انجام
ابھی مدینے میں داخل نہیں
ہوئے تھے کہ ایک کافر شاعر ابو عزہ الجمحی پکڑا گیا جو جاسوسی کے ارادے سے پھر رہا
تھا۔ گرفتاری کے بعد آپؐ نے اسے قتل کرنے کا حکم دیا، اس نے درخواست کی کہ یا
رسولؐ اللہ! مجھے اس بار بھی معاف کردیجئے، یہ بدبخت جنگ بدر کے قیدیوں میں بھی
شامل تھا اور اسے آپؐ نے معاف فرمادیا تھا، اس وقت آپؐ نے اس سے فرمایا تھا کہ
تجھے اس شرط پر رہا کیا جارہا ہے کہ آئندہ کسی جنگ میں تو مسلمانوں کے مقابلے میں
نہیں آئے گا۔ مگر اس نے وعدہ خلافی کی اور احد میں بھی آگیا، معافی کی درخواست
پر آپؐ نے فرمایا: اب مکہ میں تو اپنے رخساروں سے مٹی نہیں جھاڑ پائے گا، تونے
محمد کو دو مرتبہ دھوکا دیا ہے۔ اس کے بعد آپؐ نے یہ جملہ ارشاد فرمایا جو ہمیشہ
ہمیش کیلئے ایک مثال بن گیا، آپؐ نے فرمایا: لا یلدغ المؤمن من جحر واحد مرتین۔ ’’مومن
ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا‘‘ یعنی ایک مرتبہ دھوکا کھانے کے بعد کسی
مؤمن کیلئے یہ بات مناسب نہیں کہ وہ دوبارہ پھر اسی شخص سے دھوکا کھائے جس سے
پہلے کھا چکا ہے۔ (البدایہ والنہایہ: ۴؍۵۳، صحیح البخاری: ۸؍۳۱، رقم الحدیث: ۶۱۳۳) (جاری)
18 مارچ،2022 ، بشکریہ : انقلاب
، نئی دہلی
Related Article
Part: 1- I Was Taken to the Skies Where the Sound Of Writing with a Pen Was Coming
(Part-1) مجھے اوپر لے جایا
گیا یہاں تک کہ میں ایسی جگہ پہنچا جہاں قلم سے لکھنے کی آوازیں آرہی تھیں
Part: 2- Umm Hani! ام ہانی! میں نے تم
لوگوں کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی جیسا کہ تم نے دیکھا، پھرمیں بیت المقدس پہنچا
اور اس میں نماز پڑھی، پھر اب صبح میں تم لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی جیسا کہ تم دیکھ
رہی ہو
Part: 3
- Allah Brought Bait ul Muqaddas before Me and I Explained its Signs اللہ نے بیت المقدس کو میرے روبرو کردیااور
میں نے اس کی نشانیاں بیان کیں
Part:
4- That Was A Journey Of Total Awakening وہ سراسر بیداری کا سفر تھا، جس میں آپؐ کو جسم اور
روح کے ساتھ لے جایا گیا تھا
Part:
5- The infinite power of Allah Almighty and the rational proof of
Mi'raj رب العالمین کی لامتناہی
قدرت اور سفر معراج کی عقلی دلیل
Part:
6- The Reward of 'Meraj' Was Given by Allah Only to the Prophet معراج کا انعام رب العالمین کی طرف سے عطیۂ خاص تھا جو
صرف آپؐ کو عطا کیا گیا
Part:
7- Adjective of Worship مجھے صفت ِ عبدیت زیادہ پسند اور عبد کا لقب زیادہ محبوب ہے
Part:-8- Prophet Used To Be More Active Than Ever In Preaching Islam During
Hajj رسولؐ اللہ ہر موسمِ حج
میں اسلام کی اشاعت اور تبلیغ کیلئے پہلے سے زیادہ متحرک ہوجاتے
Part: 9- You Will Soon See That Allah Will Make You Inheritors Of The Land And
Property Of Arabia تم بہت
جلد دیکھو گے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کسریٰ اور عرب کی زمین اور اموال کا وارث بنا
دیگا
Part: 10- The Prophet That the Jews Used To Frighten Us With یہ وہی نبی ہیں جن کا ذکر کرکے یہودی ہمیں ڈراتے رہتے
ہیں
Part: 11- Pledge of Allegiance بیعت ثانیہ کا ذکر جب آپؐ سے بنی عبدالاشہل کے لوگوں نے
بیعت کی،ایمان لائے اور آپ ؐسے رفاقت و دفاع کا بھرپور وعدہ کیا
Part: 12 - Your Blood Is My Blood, Your Honour Is My Honour, and Your Soul Is My
Soul تمہارا خون میرا خون ہے،
تمہاری عزت میری عزت ہے، تمہاری جان میری جان ہے
Part: 13- The event of migration is the boundary between the two stages of
Dawah ہجرت کا واقعہ اسلامی
دعوت کے دو مرحلوں کے درمیان حدّ فاصل کی حیثیت رکھتا ہے
Part:
14- I Was Shown Your Hometown - The Noisy Land Of Palm Groves, In My Dream مجھے خواب میں تمہارا دارالہجرۃ دکھلایا گیا ہے، وہ
کھجوروں کے باغات والی شوریدہ زمین ہے
Part: 15- Hazrat Umar's Hijrat and the Story of Abbas bin Abi Rabia تو ایک انگلی ہی تو ہے جو ذرا سی خون آلود ہوگئی ہے،یہ
جو تکلیف پہنچی ہے اللہ کی راہ میں پہنچی ہے
Part:
16- When Allah Informed The Prophet Of The Conspiracy Of The Quraysh جب اللہ نے آپؐ کو قریش کی سازش سے باخبرکیا اور حکم
دیا کہ آج رات اپنے بستر پر نہ سوئیں
Part:
17- Prophet Muhammad (SAW) Has Not Only Gone But Has Also Put Dust On Your
Heads محمدؐنہ صرف چلے گئے ہیں
بلکہ تمہارے سروں پر خاک بھی ڈال گئے ہیں
Part: 18- O Abu Bakr: What Do You Think Of Those Two Who Have Allah As a
Company اے ابوبکرؓ: ان دو کے
بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ ہو
Part: 19- The Journey of Hijrat Started From the House of Hazrat Khadija and Ended
At the House of Hazrat Abu Ayub Ansari سفر ِ ہجرت حضرت خدیجہ ؓکے مکان سے شروع ہوا اور حضرت
ابوایوب انصاریؓ کے مکان پر ختم ہوا
Part:
20- O Suraqa: What about a day when you will be wearing the Bracelets of
Kisra اے سراقہ: اس وقت کیسا
لگے گا جب تم کسریٰ کے دونوں کنگن اپنے ہاتھ میں پہنو گے
Part:21- The Holy Prophet's Migration And Its Significance نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کا واقعہ اور اس
کی اہمیت
Part: 22- Bani Awf, the Prophet Has Come اے بنی عوف وہ نبیؐ جن کا تمہیں انتظار تھا، تشریف لے آئے
Part:
23- Moon of the Fourteenth Night ہمارے اوپر ثنیات الوداع کی اوٹ سے چودہویں رات کا چاند طلوع
ہوا ہے
Part: 24- Madina: Last Prophet's Abode یثرب آخری نبیؐ کا مسکن ہوگا، اس کو تباہ کرنے کا خیال دل
سے نکال دیں
Part: 25- Bless Madinah Twice As Much As You Have To Makkah یا اللہ: جتنی برکتیں آپ نے مکہ میں رکھی ہیں اس سے
دوگنی برکتیں مدینہ میں فرما
Part: 26- Construction of the Masjid-e-Nabwi مسجد نبویؐ کی تعمیر کیلئے جب آپؐ کو پتھر اُٹھا اُٹھا کر
لاتا دیکھا تو صحابہؓ کا جوش دوچند ہو گیا
Part:
27- The First Sermon of the Holy Prophet after the Migration and the
Beginning of Azaan in Madina ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں حضورﷺ کا پہلا خطبہ اور
اذان کی ابتداء
Part: 28- The Lord of the Ka'bah رب کعبہ نے فرمایا، ہم آپ ؐکے چہرے کا بار بار آسمان کی
طرف اُٹھنا دیکھ رہے تھے
Part:
29- Holy Prophet’s Concern for the Companions of Safa نبی کریمؐ کو اصحابِ صفہ کی اتنی فکر تھی کہ دوسری
ضرورتیں نظر انداز فرمادیتے تھے
Part: 30- Exemplary Relationship of Brotherhood مثالی رشتہ ٔ اخوت: جب سرکار ؐدو عالم نے مہاجرین اور انصار
کو بھائی بھائی بنا دیا
Part: 31- Prophet (SAW) Could Have Settled in Mecca after Its Conquest فتح مکہ کے بعد مکہ ہی مستقر بن سکتا تھا، مگر آپؐ نے
ایسا نہیں کیا، پاسِ عہد مانع تھا
Part: 32 - From Time To Time The Jews Would Come To Prophet’s Service And Ask
Questions In The Light Of The Torah یہودی وقتاً فوقتاً آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور تورات کی
روشنی میں سوال کرتے
Part:
33- Majority Of Jewish Scholars And People Did Not Acknowledge Prophet
Muhammad’s Prophethood Out Of Jealousy And Resentment یہودی علماء اور عوام کی اکثریت نے بربنائے حسد اور
کینہ آپ ؐکی نبوت کا اعتراف نہیں کیا
Part:
34- When The Jew Said To Hazrat Salman Farsi: Son! Now There Is No One Who
Adheres To The True Religion جب یہودی نے حضرت سلمان فارسیؓ سے کہا: بیٹے!اب کوئی نہیں
جوصحیح دین پرقائم ہو
Part: 35- When the Holy
Prophet said to the delegation of Banu Najjar, 'Don't worry, I am the Chief of
your tribe' جب حضورؐ نے بنونجار کے
وفد سے کہا تم فکر مت کرو، میں تمہارے قبیلے کا نقیب ہوں
Part: 36- When Hazrat Usman Ghani (RA) Bought a Well (Beer Roma) and Dedicated It
to Muslims جب حضرت عثمان غنیؓ نے
کنواں (بئر رومہ) خرید کر مسلمانوں کیلئے وقف کردیا
Part:
37- The Charter of Medina Is the First Written Treaty of the World That Is
Free From Additions and Deletions میثاقِ مدینہ عالم ِ انسانیت کا پہلا تحریری معاہدہ ہے جو
حشو و زوائد سے پاک ہے
Part:
38- Only Namaz Were Obligatory In The Meccan Life Of The Holy Prophet, Rest
Of The Rules Were Prescribed In Madinah حضورؐ کی مکی زندگی میں صرف نماز فرض کی گئی تھی ، باقی
احکام مدینہ میں مشروع ہوئے
Part:
39- Prophet Muhammad (SAW) Ensured That Companions Benefited From The
Teachings Of The Qur'an And Sunnah آپ ؐ ہمیشہ یہ کوشش فرماتے کہ جماعت ِ صحابہؓ کا ہرفرد کتاب
و سنت کی تعلیم سے بہرہ ور ہو
Part: 40- Hypocrisy of the Jews and Their Hostility with the Holy Prophet نفاق یہود کی سرشت میں تھا اور حضورؐ کی مکہ میں بعثت
سے وہ دشمنی پر کمربستہ ہوگئے
Part:
41- Greatest Threat to the Muslims Was From the Hypocrites مسلمانوں کو بڑا خطرہ منافقین سے تھا جن کا قائد رئیس
المنافقین عبداللہ بن ابی تھا
Part: 42 - When Oppressed Muslims Complain, Holy Prophet Pbuh Used To Say, Be
Patient, I Have Not Been Ordered To Kill مظلوم مسلمان ظلم کی شکایت کرتے توآپ ؐ فرماتے صبرکرو،مجھے
قتال کا حکم نہیں دیا گیا
Part:
43- First Regular Battle Between Kufr And Islam Was Fought At Badr کفر و اسلام کے درمیان پہلی باقاعدہ جنگ میدان ِ بدر
میں لڑی گئی تھی
Part: 44- When The Prophet Took Fidya Payment and Released Two Prisoners جب سرکارؐ دوعالم نے فدیہ لے کر قافلہ ٔ قریش کے دو
قیدیوں کو رہا فرما دیا
Part:
45- Three Hundred And Thirteen Companions Had Only Three Horses And Seventy
Camels تین سو تیرہ صحابہ ؓکے
پاس صرف تین گھوڑے اور صرف ستر اونٹ تھے
Part:
46- O Messenger of Allah! Even If You Take Us to Barak Al-Emad, We Will Go
With You یارسولؐ اللہ ! اگر آپؐ
برک العماد لے جانا چاہیں تو بھی ہم آپؐ کے ساتھ چلیں گے
Part: 47- Before The Battle of Badr, Many People Had Advised the Quraysh to Return
But They Refused غزوۂ بدر سے پہلے کئی
لوگوں نے قریش کو مشورہ دیا تھا کہ واپس ہوجائیں مگر وہ نہیں مانے
Part: 48- Prophet (Pbuh) Remained Engaged in Worship for the Whole Night and by the
Command of Allah, Drowsiness Fell on the Muslims آپؐ تمام رات عبادت میں مشغول رہے اور بحکم الٰہی مسلمانوں
پر غنودگی طاری رہی
Part:
49- Allah, Fulfill Your Promise of Victory To Me اے اللہ تُونے مجھ سے فتح و نصرت کا جو وعدہ کیا ہے اسے
پورا فرما
Part: 50- Prophet Muhammad Pbuh Threw a Handful of Dust and Pebbles at the Enemy
and There Was a Panic Part-50 آپ نے مٹھی بھر خاک اور سنگریزے دشمن کی طرف پھینکے اور ان
میں افراتفری مچ گئی
Part: 51- Every Incident Of The Battle Of Badr Is A Clear Proof Of The Truthfulness
Of The Holy Prophet And A Masterpiece Of Prophetic Insight And Determination
Part-51 جنگ بدر کا ہر واقعہ
حضورؐ کی حقانیت کی روشن دلیل اور پیغمبرانہ بصیرت و عزیمت کا شاہکار ہے
Part: 52- After Badr, There Was Mourning In Every House In Makkah, While There Was
Celebration In Madinah Part-52 بدر کے بعد مکہ کے ہر گھرمیں صف ِ ماتم بچھی تھی جبکہ مدینہ
منورہ میں جشن کا سماں تھا
Part: 53
- History Can Never Forget the Humane Behaviour of Prophet Muhammad Pbuh
with the Prisoners of War Part 53 اسیرانِ جنگ کے ساتھ آپ ﷺ کا حسن سلوک تاریخ کبھی فراموش
نہیں کرسکتی
Part: 54- Respect For The Martyrs Part-54 شہداء کی تکریم اور ان کے اہل و عیال کی دلجوئی کا پہلا
نمونہ نبی کریمؐ نے پیش فرمایا
Part:
55- O People of Makkah! The Messenger of God Gave us the glad tidings of the
Roman Domination Part-55 اے اہل
مکہ! اللہ کے رسولؐ نے ہمیں رومیوں کے غلبے کی خوشخبری دی ہے
Part:
56- O Nation of Jews! Fear Allah, Lest the Chastisement Overtake You
Part-56 اے قوم یہود! اللہ سے
ڈرو، ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی عذاب نازل ہوجائے
Part:
57- Abdullah Ibn Ubay: His Sympathy With the Jews Until the Last Moment of
Their Expulsion From Madina Part-57 عبد اللہ بن أبی، یہود کے مدینہ سے اخراج کے آخری لمحے تک
ان کا ہمدرد بنا رہا
Part: 58- When The Prjophet Said, 'Who can teach Ka'b bin Ashraf a lesson'?
Part-58 جب آپؐ نے فرمایا: کون
ہے جو کعب بن اشرف کو اس کی اوقات یاد دِلائے
Part: 59- When the Plan to Avenge the Defeat of the Battle of Badr Failed Part-
59 جب جنگ بدر کی شکست کا
انتقام لینے کی منصوبہ بندی کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا
Part: 60- The Polytheists Were No Longer Peaceful and Quiet After the Defeat of
Badr Part-60 بدر کی شکست نے مشرکین
کے دن کا سکون اور رات کاچین چھین لیا تھا
Part: 61- Then He Said, ‘It Was Not For a Prophet to Take Up Arms and Put Them
Down’ Part-61 تب آپ نے ارشاد فرمایا:
کسی نبی کے لئے یہ مناسب نہیں کہ ہتھیار لگا کر اُتاردے
Part-
62: Mount Uhud loves us, and we Love it, says the Holy Prophet PBUH
Part-62 آپ صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا: جبل اُحد ہم سے محبت کرتاہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں
Part: 63- The Archers Were Instructed Their Sole Mission Was To Protect by
Remaining Behind the Mountain of Uhud Part-63 تیر اندازوں کو تاکید کی گئی کہ ان کا کام صرف جبلِ اُحد کے
پیچھے ٹھہر کر حفاظت کرنا ہے
Part: 64- Only Those Who Have Been Guided By Allah Can Stand Firm against the Enemy
Part-64 دشمن کے مقابلے میں وہی
لوگ ڈٹے رہتے ہیں جنہیں اللہ نے رُشد و ہدایت سے نوازاہے
Part:
65- The Martyrdom Of Hazrat Hamza, The Holy Prophet's Uncle, Is The Most
Terrible Episode Of The Battle Of Uhud Part-65 جنگ اُحد کا سب سے المناک واقعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے
چچا حضرت حمزہؓ کی شہادت ہے
Part:
66- At The Funeral of Hazrat Hamza, the Prophet's (PBUH) Eyes Were Filled
With Grief Part-66 حضرت
حمزہؓ کی تجہیز تکفین کے وقت شدت غم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چشم مبارک چھلک
اٹھی تھی
Part: 67- Rumours of the Prophet's Martyrdom Struck the Muslims Like A Bolt of
Lightning, and They Lost the War They Had Won Part-67 آپؐ کی شہادت کی افواہ مسلمانوں پر بجلی بن کر گری اور
وہ جیتی ہوئی جنگ ہار گئے
Part: 68- Muslims Were Told A Year Ago That Seventy of Their Men Would Be Martyred
Part-68 مسلمانوں کو ایک سال
پہلے ہی بتلا دیا گیا تھا کہ تمہارے ستّر آدمی شہید ہوں گے
Part: 69- No Excuse Would Be Acceptable To Allah If the Holy Prophet (PBUH) Was
Harmed Part - 69 اگر نبیؐ کی ذاتِ اقدس
کو کوئی گزند پہنچی تو اللہ کے نزدیک تمہارا کوئی عذر قابل قبول نہیں ہوگا
Part: 70- One Jew Who Fought On Behalf Of the Muslims Became Entitled To Heaven,
And The Other To Hell Part-70 مسلمانوں کی طرف سےلڑنے والا ایک یہودی جنت کا حقدار بنا تو
دوسرا دوزخ کا
Part: 71- The Prophet Decreed That the Individual Who Memorised the Qur'an Be
Buried First, Above All Other Martyrs Part-71 شہداء کی تدفین کیلئے آپؐ نے فرمایا: اس شخص کو پہلے قبر
میں لٹاؤ جو حافظ قرآن تھا
Part: 72
- In The Words of Hadith, the Prophet's Companions Who Were Martyred In the
Battle of Uhud Part 72 جب بھی
آپ ﷺ شہدائے احد کا ذکر کرتے تو یہ فرماتے: میں نے چاہا تھا کہ اللہ مجھے بھی
میرے ان صحابہؓ کے ساتھ شہید کردیتا جو پہاڑ کے دامن میں قتل کردیئے گئے
Part: 73
- The Muslims Were Defeated In Uhud Due to Disobedience to the Prophet's
Instructions and Rumours of His Martyrdom Part 73 آپ ؐ کی حکم عدولی اور آپؐ کی شہادت کی افواہ اُحد میں
مسلمانوں کی شکست کا سبب بنی
Part: 74
- The Attitude in Madinah Had Shifted, As the Holy
Prophet (Pbuh) Had Noted With His Far-Sighted Eyes Part-74 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی
دوربیں نگاہوں نے محسوس کرلیا تھا کہ مدینہ کی فضا بدل گئی ہے
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/prophet-peace-believer-bitten-same-part-75/d/126626
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism