مولانا ندیم الواجدی
6 مئی،2022
غزوۂ ذَاتِ الرِّقَاع:
ابھی غزوۂ بنی نضیر کو
گزرے دو ماہ بھی نہیں ہوئے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک اور غزوے
کے لئے نکلنا پڑا۔ اس غزوے میں آپؐ کے ساتھ چار سو اور بعض روایات کے مطابق سات
سو یا آٹھ سو افراد تھے۔ یہ غزوہ اسی سال جمادی الاولیٰ میں پیش آیا، حالانکہ
امام بخاریؒ کی رائے یہ ہے کہ غزوۂ ذات الرقاع خیبر کے بعد ہوا۔ (صحیح البخاری باب غزوۃ الرقاع: ۵/۶۲، رقم الحدیث: ۲۶۸۲) واقدی اور ابن سعد کہتے
ہیں کہ یہ غزوہ محرم ۵ھ میں ہوا۔ (المغازی للواقدی: ۱/۳۹۵، طبقات ابن سعد: ۲/۶۱) بعض مؤرخین خندق کے بعد
کہتے ہیں۔ حافظ ابن اسحاق کی تحقیق یہ ہے کہ یہ واقعہ غزوہ بنی النضیر کے بعد پیش
آیا، اکثر مصنفین سیر ومغازی نے یہی قول اختیار کیا ہے۔ (سیرت ابن ہشام: ۳/۱۴۳، فقہ السیرۃ النبویۃ ص:۱۹۴) حافظ ابن قیمؒ نے اس پر
بڑی تفصیلی بحث کی ہے، وہ فرماتے ہیں کہ غزوۂ ذات الرقاع میں صلوٰۃ خوف پڑھی گئی
ہے، اگر یہ غزوہ، خندق سے پہلے ہوا ہوتا تو آپؐ غزوۂ خندق میں بھی صلوٰۃِ خوف
پڑھتے، کیوں کہ اس غزوہ میں مشرکین نے مسلمانوں کو عصر کی نماز نہیں پڑھنے دی یہاں
تک کہ سورج غروب ہوگیا۔ بعض روایات میں ہے کہ مشرکین نے چار نمازیں نہیں پڑھنے
دیں، ظہر، عصر، مغرب اور عشاء، بعد میں آپؐ نے یہ چاروں نمازیں ایک ساتھ ادا کیں،
اگر صلوٰۃِ خوف مشروع ہوگئی ہوتی تو آپؐ غزوۂ خندق میں بھی پڑھتے، اس سے ثابت
ہوتا ہے کہ غزوۂ ذات الرقاع خندق کے بعد ہوا۔ وہ کہتے ہیں کہ اس کی تائید اس بات
سے بھی ہوتی ہے کہ ذات الرقاع میں حضرت ابوہریرہؓ اور حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ نے
بھی شرکت کی تھی جب کہ یہ دونوں حضرات ۷ ھ میں خیبر کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ (زاد المعاد: ۳/۲۵۱، ۲۵۲) علامہ ابن القیمؒ کی اس دلیل میں وزن ہے،
لیکن ہم نے وہی قول اختیار کیا ہے جو زیادہ راجح ہے، اور اس پر عمل کرتے ہوئے
غزوۂ بنی النضیر کے بعد غزوۂ ذات الرقاع کا ذکر کرنا مناسب سمجھا ہے۔
غزوے کا سبب:
ربیع الثانی کے آخری
دنوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ اطلاع ملی کہ نجد کے دو قبیلے بنی
مُحارِب اور بنی ثَعْلبہ مسلمانوں کے ساتھ جنگ کی تیاری میں مصروف ہیں۔ آپؐ نے
بلا تاخیر فوجوں کو روانگی کا حکم دیا۔ یہ دونوں قبیلے بنی غطفان کی دو شاخیں ہیں۔
نجد کے بعض قبیلے مسلم دشمنی میں پیش پیش تھے، مکہ کے مشرکین سے ان کے رابطوں کی
خبریں برابر مدینے پہنچ رہی تھیں۔ اسی دوران کسی آنے والے نے یہ اطلاع دی کہ یہ
دونوں قبیلے لڑنے کے ارادے سے مدینے کی طرف آنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ آپ صلی اللہ
علیہ وسلم نے سابقہ کاروائیوں کی طرح یہی بہتر سمجھا کہ دشمن کو اس کے گھر میں ہی
جاکر گھیر لیا جائے اور اسے تیاری کرنے کا موقع بھی نہ دیا جائے، چنانچہ آپؐ چار سو اور ایک روایت کے مطابق سات سو اور ایک
اور روایت کے مطابق آٹھ سو جاں بازوں کا دستہ لے کر نجد کی طرف چل پڑے۔
آپؐ نے حضرت ابوذر
غفاریؓ کو مدینے کا حاکم مقرر فرمایا، جیسے ہی دشمن کو یہ اطلاع ملی کہ مسلمانوں
کا لشکر ان کے علاقے میں گُھس آیا ہے ان کے ہوش اڑ گئے اور وہ سراسیمگی کے عالم
میں پہاڑوں کی طرف بھاگے، اور چوٹیوں پر چڑھ کر بیٹھ گئے۔ ان کے خوف کا یہ عالم
تھا کہ انہیں اپنی عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کا بھی خیال نہ آیا۔ اسی دوران نماز
کا وقت ہوگیا، دشمن اگرچہ سامنے نہیں تھا، مگر دور بھی نہیں تھا، اگر مسلمان نماز
میں مصروف ہوتے تو بہت ممکن تھا کہ دشمن خاموشی سے آکر پشت سے حملہ کردیتا، اس
لئے آپ ﷺ نے صلوٰۃِ خوف پڑھائی۔ (فقہ السیرۃ النبویۃ، ص: ۱۹۴، المواہب اللدنیہ: ۱/۲۷۳)
پہلی صلوٰۃِ خوف:
صلوۃِ خوف پڑھنے کا یہ
پہلا موقع تھا۔ یہ نماز جنگ کے وقت پڑھی جاتی ہے، بہتر تو یہ ہے کہ مسلمان چھوٹے
چھوٹے گروہوں میں منقسم ہوکر الگ الگ امام کے پیچھے نماز پڑھیں، لیکن اگر سب لوگ
ایک ہی امام کے پیچھے پڑھنے پر اصرار کررہے ہوں یا وقت کم ہو تو نماز کی نوعیت بدل
جائے گی۔ قرآن کریم کی سورۂ نساء میں صلوٰۃِ خوف کا طریقہ بیان کردیا گیا ہے۔ اس
کا خلاصہ یہ ہے کہ مسلمانوں کا ایک گروہ امام کے ساتھ کھڑا ہوجائے اور اپنے ہتھیار
اپنے ساتھ لے لے، پھر جب یہ لوگ سجدہ کرچکیں تو امام کے پیچھے چلے جائیں، اور
دوسرا گروہ جس نے ابھی تک نماز نہ پڑھی ہو وہ آکر امام کے ساتھ نماز میں شریک
ہوجائے، اور وہ بھی ہتھیار ساتھ لے لے، امام ان کے ساتھ ایک رکعت پڑھے اور تشہد
پڑھ کر سلام پھیردے۔ جو لوگ نماز میں آکر شریک ہوئے تھے، وہ یا تو سلام پھیرے
بغیر اٹھ کر پیچھے چلے جائیں، یا کھڑے ہوکر اپنی نماز پوری کرلیں۔ پھر وہ گروہ
آئے جس نے ایک رکعت پڑھی تھی اور آکر اپنی نماز بغیر قرأت کے پڑھ کر سلام پھیر
دے۔ یاد رہے حالت سفر میں تین نمازیں قصر
پڑھی جاتی ہیں، اس کا ذکر بھی سورۂ نساء میں ہے، ’’اور جب تم زمین میں سفر کرو
اور تمہیں اس بات کا خوف ہو کہ کافر لوگ تمہیں پریشان کریں گے تو تم پر اس بات میں
کوئی گناہ نہیں ہے کہ تم نماز میں قصر کرلو۔‘‘ (النساء: ۱۰۱) حدیث کی تمام کتابوں میں
صلوٰۃِ خوف کا ذکر ہے، اور متعدد احادیث میں اس کی صراحت بھی ہے کہ یہ نماز غزوۂ
ذاتِ الرقاع میں پڑھی گئی۔
(صحیح مسلم:۱/۵۷۶، رقم الحدیث: ۸۴۳، سنن النسائی: ۳/۱۷۹، رقم الحدیث: ۱۵۵۳)
ذات الرقاع کیوں کہتے
ہیں:
اس غزوے کو غزوۂ ذات
الرقاع کیوں کہا جاتا ہے، اس کی مختلف وجوہات بیان کی گئی ہیں۔ حضرت ابوموسیٰ
اشعریؓ روایت کرتے ہیں کہ ہم ایک غزوے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ
تھے، ہم چھ افراد تھے اور صرف ایک اونٹ تھا، اس پر باری باری سوار ہوکر ہم رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پیچھے چلے جارہے تھے، پیدل چلنے کی وجہ سے ہماری
ایڑیاں پھٹ گئیں، میرے پاؤں بھی پھٹ گئے، میرے سارے ناخن گل کر گر گئے، ہم نے
اپنے پاؤں پر چتھڑے لپیٹ لئے، اس غزوے کو اسی لئے غزوۂ ذات الرقاع کہا جاتا ہے
کہ ہم نے اپنے پیروں پر پٹیاں باندھ رکھی تھیں۔ (صحیح البخاری: ۵/۱۱۳، رقم الحدیث: ۴۱۲۸) ایک قول یہ ہے کہ جس جگہ
قیام ہوا وہاں ایک درخت تھا جسے ذات الرقاع کہا جاتا تھا، ایک پہاڑی کا نام بھی
ذات الرقاع تھا۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ زمین جہاں آپؐ نے نزول فرمایا دھاریوں
والی زمین تھی، کہیں کالی پٹی اور کسی جگہ سفید، ایسا معلوم ہوتا تھا جیسے زمین کے
اوپر سیاہ و سفید پٹیاں بچھا دی گئی ہوں۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ مسلمانوں نے اس
غزوے میں ایسے جھنڈے اٹھا رکھے تھے جو سیاہ وسفید کپڑوں سے بنائے گئے تھے۔ (سیرت
ابن ہشام: ۳/۱۴۴،
الروض الانف: ۳/۲۵۳)
آپﷺ کی شجاعت :
قبیلۂ غطفان کا ایک شخص
جس کا نام غورث بن حارث تھا، اپنے قبیلے کے لوگوں سے کہنے لگا کہ کیا میں تمہارے
لئے محمد کو قتل نہ کردوں؟ لوگوں نے حیرت سے پوچھا کہ تم انہیں کیسے قتل کرسکتے
ہو، اس نے کہا: میں اچانک ہی ان پر حملہ کرکے انہیں قتل کردوں گا۔ وہ شخص اس ناپاک
ارادے سے آیا۔ آپؐ اس وقت تنہا تھے اور دوپہر کے وقت ایک سایہ دار درخت کے نیچے
آرام فرمارہے تھے۔ آپؐ کی تلوار درخت پر لٹکی ہوئی تھی۔ وہ دبے پاؤں آیا اور
آپؐ کی تلوار لے کر کھڑا ہوگیا۔ اس کے ہاتھ میں تلوار تھی، آپؐ لیٹے ہوئے تھے،
صحابہؓ نظروں سے اوجھل تھے اور درختوں کے نیچے آرام کررہے تھے۔ اس نے پوچھا اے
محمد! کیا تم ڈر محسوس نہیں کررہے ہو، آپؐ نے فرمایا: نہیں! اس نے سوال کیا: اچھا
بتلاؤ تمہیں اس تلوار سے کون بچائے گا، آپؐ نے فرمایا: میرا اللہ مجھے بچائے گا۔
یہ سن کر وہ تھرا اٹھا، اور تلوار اس کے ہاتھ سے چُھٹ کر نیچے گر گئی، آپؐ نے
تلوار اٹھا کر اس سے پوچھا: اب بتا تجھے میری تلوار سے کون بچائے گا، وہ گھگھیاکر
کہنے لگا: اے محمد! آپ بہترین لینے والے بنیں۔ آپ ؐنے فرمایا: کلمہ پڑھ لے۔ اس
نے جواب دیا کلمہ تو میں نہیں پڑھوں گا، البتہ یہ وعدہ کرتا ہوں کہ میں کبھی آپ
کے مقابلے پر نہیں آؤں گا، اور نہ ان کا ساتھ دوں گا جو آپ سے جنگ کریں گے۔
آپؐ نے اس کو معاف کردیا اور واپس جانے دیا۔ وہ لوَٹ کر اپنے قبیلے والوں کے پاس گیا اور بے خوف ہوکر
اُنہیں بتایا کہ میں ایک بہترین انسان کے پاس سے آیا ہوں۔ (مسند احمد بن حنبلؒ: ۲۳/۱۹۲، رقم الحدیث: ۱۴۹۲۹)
یہ قصہ آپ صلی اللہ علیہ
وسلم کی شجاعت پر دلالت کرتا ہے کہ آپؐ
تنہا تھے، نہتے تھے، لیٹے یا بیٹھے ہوئے تھے، دشمن (مقابل) سامنے کھڑا تھا
اور ہاتھ میں تلوار لئے ہوئے تھا، لیکن آپؐ نہ گھبرائے، نہ ڈرے، نہ صحابہ کو
آواز دی بلکہ نہایت متانت اور بے خوفی سے دشمن کے سوالوں کا جواب دیا۔ آپؐ کا اطمینان دیکھ کر وہ گھبرا گیا، اور تلوار اس
کے ہاتھ سے نیچے گر پڑی۔ آپ چاہتے تو دشمن پر وار کرکے اسے ہمیشہ ہمیش کے لئے سلا
بھی سکتے تھے، لیکن آپؐ نے عفو ودرگزر سے کام لیا، اور اسے جانے دیا؛ کیوں کہ
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’اور اگر تم
معاف کردو تو یہ تقویٰ کے زیادہ قریب ہے‘‘ (البقرۃ: ۲۳۷) اور خود آپ ﷺ کا ارشاد
گرامی ہے: ’’اللہ تعالیٰ عفو و درگزر کرنے
سے بندے کی عزت میں اضافہ کرتا ہے۔‘‘دوسرے یہ واقعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے
یقین کی قوت پر بھی دلالت کرتاہے کہ آپؐ کو اللہ کی ذات پر پورا بھروسہ تھا کہ وہ
مجھے نقصان نہیں پہنچنے دے گا۔ امام نوویؒ
نے ریاض الصالحین میں یہ حدیث یقین اور توکل کے باب میں بیان کی ہے۔(جاری)
6
مئی،2022 ، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی
Related Article
Part: 1- I Was Taken to the Skies Where the Sound Of Writing with a Pen Was Coming
(Part-1) مجھے اوپر لے جایا
گیا یہاں تک کہ میں ایسی جگہ پہنچا جہاں قلم سے لکھنے کی آوازیں آرہی تھیں
Part: 2- Umm Hani! ام ہانی! میں نے تم
لوگوں کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی جیسا کہ تم نے دیکھا، پھرمیں بیت المقدس پہنچا
اور اس میں نماز پڑھی، پھر اب صبح میں تم لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی جیسا کہ تم دیکھ
رہی ہو
Part: 3
- Allah Brought Bait ul Muqaddas before Me and I Explained its Signs اللہ نے بیت المقدس کو میرے روبرو کردیااور
میں نے اس کی نشانیاں بیان کیں
Part:
4- That Was A Journey Of Total Awakening وہ سراسر بیداری کا سفر تھا، جس میں آپؐ کو جسم اور
روح کے ساتھ لے جایا گیا تھا
Part:
5- The infinite power of Allah Almighty and the rational proof of
Mi'raj رب العالمین کی لامتناہی
قدرت اور سفر معراج کی عقلی دلیل
Part:
6- The Reward of 'Meraj' Was Given by Allah Only to the Prophet معراج کا انعام رب العالمین کی طرف سے عطیۂ خاص تھا جو
صرف آپؐ کو عطا کیا گیا
Part:
7- Adjective of Worship مجھے صفت ِ عبدیت زیادہ پسند اور عبد کا لقب زیادہ محبوب ہے
Part:-8- Prophet Used To Be More Active Than Ever In Preaching Islam During
Hajj رسولؐ اللہ ہر موسمِ حج
میں اسلام کی اشاعت اور تبلیغ کیلئے پہلے سے زیادہ متحرک ہوجاتے
Part: 9- You Will Soon See That Allah Will Make You Inheritors Of The Land And
Property Of Arabia تم بہت
جلد دیکھو گے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کسریٰ اور عرب کی زمین اور اموال کا وارث بنا
دیگا
Part: 10- The Prophet That the Jews Used To Frighten Us With یہ وہی نبی ہیں جن کا ذکر کرکے یہودی ہمیں ڈراتے رہتے
ہیں
Part: 11- Pledge of Allegiance بیعت ثانیہ کا ذکر جب آپؐ سے بنی عبدالاشہل کے لوگوں نے
بیعت کی،ایمان لائے اور آپ ؐسے رفاقت و دفاع کا بھرپور وعدہ کیا
Part: 12 - Your Blood Is My Blood, Your Honour Is My Honour, and Your Soul Is My
Soul تمہارا خون میرا خون ہے،
تمہاری عزت میری عزت ہے، تمہاری جان میری جان ہے
Part: 13- The event of migration is the boundary between the two stages of
Dawah ہجرت کا واقعہ اسلامی
دعوت کے دو مرحلوں کے درمیان حدّ فاصل کی حیثیت رکھتا ہے
Part:
14- I Was Shown Your Hometown - The Noisy Land Of Palm Groves, In My Dream مجھے خواب میں تمہارا دارالہجرۃ دکھلایا گیا ہے، وہ
کھجوروں کے باغات والی شوریدہ زمین ہے
Part: 15- Hazrat Umar's Hijrat and the Story of Abbas bin Abi Rabia تو ایک انگلی ہی تو ہے جو ذرا سی خون آلود ہوگئی ہے،یہ
جو تکلیف پہنچی ہے اللہ کی راہ میں پہنچی ہے
Part:
16- When Allah Informed The Prophet Of The Conspiracy Of The Quraysh جب اللہ نے آپؐ کو قریش کی سازش سے باخبرکیا اور حکم
دیا کہ آج رات اپنے بستر پر نہ سوئیں
Part:
17- Prophet Muhammad (SAW) Has Not Only Gone But Has Also Put Dust On Your
Heads محمدؐنہ صرف چلے گئے ہیں
بلکہ تمہارے سروں پر خاک بھی ڈال گئے ہیں
Part: 18- O Abu Bakr: What Do You Think Of Those Two Who Have Allah As a
Company اے ابوبکرؓ: ان دو کے
بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ ہو
Part: 19- The Journey of Hijrat Started From the House of Hazrat Khadija and Ended
At the House of Hazrat Abu Ayub Ansari سفر ِ ہجرت حضرت خدیجہ ؓکے مکان سے شروع ہوا اور حضرت
ابوایوب انصاریؓ کے مکان پر ختم ہوا
Part:
20- O Suraqa: What about a day when you will be wearing the Bracelets of
Kisra اے سراقہ: اس وقت کیسا
لگے گا جب تم کسریٰ کے دونوں کنگن اپنے ہاتھ میں پہنو گے
Part:21- The Holy Prophet's Migration And Its Significance نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کا واقعہ اور اس
کی اہمیت
Part: 22- Bani Awf, the Prophet Has Come اے بنی عوف وہ نبیؐ جن کا تمہیں انتظار تھا، تشریف لے آئے
Part:
23- Moon of the Fourteenth Night ہمارے اوپر ثنیات الوداع کی اوٹ سے چودہویں رات کا چاند طلوع
ہوا ہے
Part: 24- Madina: Last Prophet's Abode یثرب آخری نبیؐ کا مسکن ہوگا، اس کو تباہ کرنے کا خیال دل
سے نکال دیں
Part: 25- Bless Madinah Twice As Much As You Have To Makkah یا اللہ: جتنی برکتیں آپ نے مکہ میں رکھی ہیں اس سے
دوگنی برکتیں مدینہ میں فرما
Part: 26- Construction of the Masjid-e-Nabwi مسجد نبویؐ کی تعمیر کیلئے جب آپؐ کو پتھر اُٹھا اُٹھا کر
لاتا دیکھا تو صحابہؓ کا جوش دوچند ہو گیا
Part:
27- The First Sermon of the Holy Prophet after the Migration and the
Beginning of Azaan in Madina ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں حضورﷺ کا پہلا خطبہ اور
اذان کی ابتداء
Part: 28- The Lord of the Ka'bah رب کعبہ نے فرمایا، ہم آپ ؐکے چہرے کا بار بار آسمان کی
طرف اُٹھنا دیکھ رہے تھے
Part:
29- Holy Prophet’s Concern for the Companions of Safa نبی کریمؐ کو اصحابِ صفہ کی اتنی فکر تھی کہ دوسری
ضرورتیں نظر انداز فرمادیتے تھے
Part: 30- Exemplary Relationship of Brotherhood مثالی رشتہ ٔ اخوت: جب سرکار ؐدو عالم نے مہاجرین اور انصار
کو بھائی بھائی بنا دیا
Part: 31- Prophet (SAW) Could Have Settled in Mecca after Its Conquest فتح مکہ کے بعد مکہ ہی مستقر بن سکتا تھا، مگر آپؐ نے
ایسا نہیں کیا، پاسِ عہد مانع تھا
Part: 32 - From Time To Time The Jews Would Come To Prophet’s Service And Ask
Questions In The Light Of The Torah یہودی وقتاً فوقتاً آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور تورات کی
روشنی میں سوال کرتے
Part:
33- Majority Of Jewish Scholars And People Did Not Acknowledge Prophet
Muhammad’s Prophethood Out Of Jealousy And Resentment یہودی علماء اور عوام کی اکثریت نے بربنائے حسد اور
کینہ آپ ؐکی نبوت کا اعتراف نہیں کیا
Part:
34- When The Jew Said To Hazrat Salman Farsi: Son! Now There Is No One Who
Adheres To The True Religion جب یہودی نے حضرت سلمان فارسیؓ سے کہا: بیٹے!اب کوئی نہیں
جوصحیح دین پرقائم ہو
Part: 35- When the Holy
Prophet said to the delegation of Banu Najjar, 'Don't worry, I am the Chief of
your tribe' جب حضورؐ نے بنونجار کے
وفد سے کہا تم فکر مت کرو، میں تمہارے قبیلے کا نقیب ہوں
Part: 36- When Hazrat Usman Ghani (RA) Bought a Well (Beer Roma) and Dedicated It
to Muslims جب حضرت عثمان غنیؓ نے
کنواں (بئر رومہ) خرید کر مسلمانوں کیلئے وقف کردیا
Part:
37- The Charter of Medina Is the First Written Treaty of the World That Is
Free From Additions and Deletions میثاقِ مدینہ عالم ِ انسانیت کا پہلا تحریری معاہدہ ہے جو
حشو و زوائد سے پاک ہے
Part:
38- Only Namaz Were Obligatory In The Meccan Life Of The Holy Prophet, Rest
Of The Rules Were Prescribed In Madinah حضورؐ کی مکی زندگی میں صرف نماز فرض کی گئی تھی ، باقی
احکام مدینہ میں مشروع ہوئے
Part:
39- Prophet Muhammad (SAW) Ensured That Companions Benefited From The
Teachings Of The Qur'an And Sunnah آپ ؐ ہمیشہ یہ کوشش فرماتے کہ جماعت ِ صحابہؓ کا ہرفرد کتاب
و سنت کی تعلیم سے بہرہ ور ہو
Part: 40- Hypocrisy of the Jews and Their Hostility with the Holy Prophet نفاق یہود کی سرشت میں تھا اور حضورؐ کی مکہ میں بعثت
سے وہ دشمنی پر کمربستہ ہوگئے
Part:
41- Greatest Threat to the Muslims Was From the Hypocrites مسلمانوں کو بڑا خطرہ منافقین سے تھا جن کا قائد رئیس
المنافقین عبداللہ بن ابی تھا
Part: 42 - When Oppressed Muslims Complain, Holy Prophet Pbuh Used To Say, Be
Patient, I Have Not Been Ordered To Kill مظلوم مسلمان ظلم کی شکایت کرتے توآپ ؐ فرماتے صبرکرو،مجھے
قتال کا حکم نہیں دیا گیا
Part:
43- First Regular Battle Between Kufr And Islam Was Fought At Badr کفر و اسلام کے درمیان پہلی باقاعدہ جنگ میدان ِ بدر
میں لڑی گئی تھی
Part: 44- When The Prophet Took Fidya Payment and Released Two Prisoners جب سرکارؐ دوعالم نے فدیہ لے کر قافلہ ٔ قریش کے دو
قیدیوں کو رہا فرما دیا
Part:
45- Three Hundred And Thirteen Companions Had Only Three Horses And Seventy
Camels تین سو تیرہ صحابہ ؓکے
پاس صرف تین گھوڑے اور صرف ستر اونٹ تھے
Part:
46- O Messenger of Allah! Even If You Take Us to Barak Al-Emad, We Will Go
With You یارسولؐ اللہ ! اگر آپؐ
برک العماد لے جانا چاہیں تو بھی ہم آپؐ کے ساتھ چلیں گے
Part: 47- Before The Battle of Badr, Many People Had Advised the Quraysh to Return
But They Refused غزوۂ بدر سے پہلے کئی
لوگوں نے قریش کو مشورہ دیا تھا کہ واپس ہوجائیں مگر وہ نہیں مانے
Part: 48- Prophet (Pbuh) Remained Engaged in Worship for the Whole Night and by the
Command of Allah, Drowsiness Fell on the Muslims آپؐ تمام رات عبادت میں مشغول رہے اور بحکم الٰہی مسلمانوں
پر غنودگی طاری رہی
Part:
49- Allah, Fulfill Your Promise of Victory To Me اے اللہ تُونے مجھ سے فتح و نصرت کا جو وعدہ کیا ہے اسے
پورا فرما
Part: 50- Prophet Muhammad Pbuh Threw a Handful of Dust and Pebbles at the Enemy
and There Was a Panic Part-50 آپ نے مٹھی بھر خاک اور سنگریزے دشمن کی طرف پھینکے اور ان
میں افراتفری مچ گئی
Part: 51- Every Incident Of The Battle Of Badr Is A Clear Proof Of The Truthfulness
Of The Holy Prophet And A Masterpiece Of Prophetic Insight And Determination
Part-51 جنگ بدر کا ہر واقعہ
حضورؐ کی حقانیت کی روشن دلیل اور پیغمبرانہ بصیرت و عزیمت کا شاہکار ہے
Part: 52- After Badr, There Was Mourning In Every House In Makkah, While There Was
Celebration In Madinah Part-52 بدر کے بعد مکہ کے ہر گھرمیں صف ِ ماتم بچھی تھی جبکہ مدینہ
منورہ میں جشن کا سماں تھا
Part: 53
- History Can Never Forget the Humane Behaviour of Prophet Muhammad Pbuh
with the Prisoners of War Part 53 اسیرانِ جنگ کے ساتھ آپ ﷺ کا حسن سلوک تاریخ کبھی فراموش
نہیں کرسکتی
Part: 54- Respect For The Martyrs Part-54 شہداء کی تکریم اور ان کے اہل و عیال کی دلجوئی کا پہلا
نمونہ نبی کریمؐ نے پیش فرمایا
Part:
55- O People of Makkah! The Messenger of God Gave us the glad tidings of the
Roman Domination Part-55 اے اہل
مکہ! اللہ کے رسولؐ نے ہمیں رومیوں کے غلبے کی خوشخبری دی ہے
Part:
56- O Nation of Jews! Fear Allah, Lest the Chastisement Overtake You
Part-56 اے قوم یہود! اللہ سے
ڈرو، ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی عذاب نازل ہوجائے
Part:
57- Abdullah Ibn Ubay: His Sympathy With the Jews Until the Last Moment of
Their Expulsion From Madina Part-57 عبد اللہ بن أبی، یہود کے مدینہ سے اخراج کے آخری لمحے تک
ان کا ہمدرد بنا رہا
Part: 58- When The Prjophet Said, 'Who can teach Ka'b bin Ashraf a lesson'?
Part-58 جب آپؐ نے فرمایا: کون
ہے جو کعب بن اشرف کو اس کی اوقات یاد دِلائے
Part: 59- When the Plan to Avenge the Defeat of the Battle of Badr Failed Part-
59 جب جنگ بدر کی شکست کا
انتقام لینے کی منصوبہ بندی کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا
Part: 60- The Polytheists Were No Longer Peaceful and Quiet After the Defeat of
Badr Part-60 بدر کی شکست نے مشرکین
کے دن کا سکون اور رات کاچین چھین لیا تھا
Part: 61- Then He Said, ‘It Was Not For a Prophet to Take Up Arms and Put Them
Down’ Part-61 تب آپ نے ارشاد فرمایا:
کسی نبی کے لئے یہ مناسب نہیں کہ ہتھیار لگا کر اُتاردے
Part-
62: Mount Uhud loves us, and we Love it, says the Holy Prophet PBUH
Part-62 آپ صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا: جبل اُحد ہم سے محبت کرتاہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں
Part: 63- The Archers Were Instructed Their Sole Mission Was To Protect by
Remaining Behind the Mountain of Uhud Part-63 تیر اندازوں کو تاکید کی گئی کہ ان کا کام صرف جبلِ اُحد کے
پیچھے ٹھہر کر حفاظت کرنا ہے
Part: 64- Only Those Who Have Been Guided By Allah Can Stand Firm against the Enemy
Part-64 دشمن کے مقابلے میں وہی
لوگ ڈٹے رہتے ہیں جنہیں اللہ نے رُشد و ہدایت سے نوازاہے
Part:
65- The Martyrdom Of Hazrat Hamza, The Holy Prophet's Uncle, Is The Most
Terrible Episode Of The Battle Of Uhud Part-65 جنگ اُحد کا سب سے المناک واقعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے
چچا حضرت حمزہؓ کی شہادت ہے
Part:
66- At The Funeral of Hazrat Hamza, the Prophet's (PBUH) Eyes Were Filled
With Grief Part-66 حضرت
حمزہؓ کی تجہیز تکفین کے وقت شدت غم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چشم مبارک چھلک
اٹھی تھی
Part: 67- Rumours of the Prophet's Martyrdom Struck the Muslims Like A Bolt of
Lightning, and They Lost the War They Had Won Part-67 آپؐ کی شہادت کی افواہ مسلمانوں پر بجلی بن کر گری اور
وہ جیتی ہوئی جنگ ہار گئے
Part: 68- Muslims Were Told A Year Ago That Seventy of Their Men Would Be Martyred
Part-68 مسلمانوں کو ایک سال
پہلے ہی بتلا دیا گیا تھا کہ تمہارے ستّر آدمی شہید ہوں گے
Part: 69- No Excuse Would Be Acceptable To Allah If the Holy Prophet (PBUH) Was
Harmed Part - 69 اگر نبیؐ کی ذاتِ اقدس
کو کوئی گزند پہنچی تو اللہ کے نزدیک تمہارا کوئی عذر قابل قبول نہیں ہوگا
Part: 70- One Jew Who Fought On Behalf Of the Muslims Became Entitled To Heaven,
And The Other To Hell Part-70 مسلمانوں کی طرف سےلڑنے والا ایک یہودی جنت کا حقدار بنا تو
دوسرا دوزخ کا
Part: 71- The Prophet Decreed That the Individual Who Memorised the Qur'an Be
Buried First, Above All Other Martyrs Part-71 شہداء کی تدفین کیلئے آپؐ نے فرمایا: اس شخص کو پہلے قبر
میں لٹاؤ جو حافظ قرآن تھا
Part: 72
- In The Words of Hadith, the Prophet's Companions Who Were Martyred In the
Battle of Uhud Part 72 جب بھی
آپ ﷺ شہدائے احد کا ذکر کرتے تو یہ فرماتے: میں نے چاہا تھا کہ اللہ مجھے بھی
میرے ان صحابہؓ کے ساتھ شہید کردیتا جو پہاڑ کے دامن میں قتل کردیئے گئے
Part: 73
- The Muslims Were Defeated In Uhud Due to Disobedience to the Prophet's
Instructions and Rumours of His Martyrdom Part 73 آپ ؐ کی حکم عدولی اور آپؐ کی شہادت کی افواہ اُحد میں
مسلمانوں کی شکست کا سبب بنی
Part: 74
- The Attitude in Madinah Had Shifted, As the Holy Prophet (Pbuh) Had Noted
With His Far-Sighted Eyes Part-74 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دوربیں نگاہوں نے محسوس کرلیا
تھا کہ مدینہ کی فضا بدل گئی ہے
Part: 75
- The Prophet (Peace Be Upon Him) Said, 'A Believer Is Not Bitten From the
Same Hole Twice' Part-75 آپﷺ نے
فرمایا: مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا
Part: 76
- Wine Flowed Like Water in the Streets of Madinah, Soon After its
Prohibition Was Revealed Part-76 شراب کی حرمت کا حکم نازل ہوتے ہی مدینہ کی گلیوں میں شراب
پانی کی طرح بہنے لگی
Part: 77 - The Holy Prophet Kept an Eye on the Movements of All the Tribes from
Madinah to Makkah Part-77 مدینہ سے مکہ تک تمام قبائل کی نقل وحرکت پرآپ ﷺ نظر رکھے
ہوئے تھے
Part: 78 - The Companions and Their Unparalleled Love for the Prophet Part-78 آپؐ سے صحابہؓ کی محبت یہ تھی کہ تختۂ دار پر بھی فکر
ہوتی کہ آپؐ کو کانٹا بھی نہ چبھے
Part: 79
- The Shocking Incident of Bir Mauna but the Holy Prophet Continued To
Recite the Qunoot-E-Naazla for a Month Part-79 بئر معونہ کے واقعے سے آپ ؐ کو شدید صدمہ پہنچا اور آپؐ
ایک ماہ تک قنوت نازلہ پڑھتے رہے
Part: 80
- Through Revelation, the Holy Prophet Learnt Of the Conspiracy of Banu
Nadir and Returned To Madinah Part-80 نبی کریم ؐکو بذریعہ وحی بنونضیر کی سازش سے مطلع فرما دیا
گیا اور آپؐ مدینہ واپس آگئے
Part: 81 - Sacrifice of the Ansaar (Supporters) and The
Prophet’s Prayer for them and Their descendants Part-81 ‘انصار کے ایثار پر آپؐ نے
دُعا دی:’ یا اللہ! انصار اور ان کی اولاد پر اپنی خاص مہربانی فرما
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/salat-al-khawf-ghazwa-dhat-al-riqa-banu-nair-part-82/d/126957
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism