مولانا ندیم الواجدی
22 اپریل، 2022
بنونضیر کی بد عہدی اور
غداری:
دوسری صدی عیسوی میں
رومیوں کی سخت گیری کی وجہ سے یہود کے چند قبائل یثرب آکر آباد ہوگئے تھے۔ مدینہ
منورہ سے دو میل کے فاصلے پر عوالی نامی ایک بڑی وادی ہے، وہاں بنی نضیر اور بنو
قریظہ نے فلسطین سے آکر پڑاؤ ڈالا۔ یہ جگہ مسجد قبا کے قریب واقع ہے۔ اوس وخزرج
دو بڑے قبیلے یثرب میں صدیوں سے رہ رہے تھے، ترک وطن کرکے یہاں آنے کے بعد بنی
نضیر خزرج کے حلیف بن گئے، اور بنو قریظہ نے اوس کا دامن تھام لیا۔ اوس وخزرج
ہمیشہ ایک دوسرے سے بر سر پیکار رہتے تھے، دونوں کے درمیان بے شمار جنگیں ہوئیں
اور دونوں قبیلوں کو لاتعداد جانیں گنوانی پڑیں۔ حلیف ہونے کی حیثیت سے بنی نظیر
خزرج کی اور بنو قریظہ اوس کی حمایت کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی
تشریف آوری تک یہ دونوں قبیلے اسی طرح دست وگریباں رہے، تاآنکہ آپ صلی اللہ
علیہ وسلم نے ان دونوں کو اخوتِ اسلامی کے رشتے میں اس طرح پرو دیا کہ جو لوگ ایک
دوسرے کے خون کے پیاسے رہتے تھے وہ ایک دوسرے پر جان نچھاور کرنے لگے۔ یہ صورت حال
یہودیوں کو پسند نہ تھی، ان کا سیاسی اور اقتصادی مستقبل اوس وخزرج کی لڑائی میں
پوشیدہ تھا۔ یہاں آکر بنی نظیر اور بنو قریظہ نے کھجور کے باغات بھی لگا لئے تھے،
چھوٹے چھوٹے قلعے اور گڑھیاں بھی بنالی تھیں، حجاز کے غلّے کی درآمد اور یثرب کے
چھواروں اور کھجوروں کی برآمد پر ان دونوں قبیلوں کا پوری طرح کنٹرول تھا، مرغ
بانی اور ماہی گیری بھی زیادہ تر انہی کے قبضے میں تھی۔ اوس وخزرج کو لڑائیوں سے
اتنی فرصت کہاں تھی کہ وہ اپنی اقتصادی ترقی پر دھیان دیتے۔ (کتاب الاغانی
للاصفہانی: ۲۲/۳۴۴،
السیرۃ الحلبیہ: ۲/۲۶۴،
معجم البلدان: ۵/۲۹۰)
بنی نضیر اور بنو قریظہ
سمیت تمام یہودی قبائل اسلام اور مسلمانوں سے حسد کرتے تھے، مگر وہ مرد میدان نہیں
تھے، بلکہ سازشوں اور دسیسہ کاریوں میں مصروف رہتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
کی تشریف آوری کے ساتھ ہی ان کی عداوت کا سلسلہ شروع ہوا اور مسلسل جاری رہا، یہاں
تک کہ بنو قینقاع کی جلا وطنی عمل میں آئی، اور ایک بڑے یہودی سردار کعب بن اشرف
کے قتل کا واقعہ پیش آیا تو ان کے حوصلے ٹوٹے اور وہ خوف زدہ ہوکر بیٹھ گئے۔ لیکن
اُحد کی جنگ میں مسلمانوں کو جو ہزیمت اٹھانی پڑی اس سے ان کی جرأت پھر لوٹ آئی
اور انہوں نے کھلم کھلا اپنی اسلام دشمنی کا مظاہرہ شروع کردیا۔ رجیع اور بئر
معونہ کے واقعات نے تو ان کے دلوں سے مسلمانوں کا خوف بالکل ہی ختم کردیا اور وہ
انہیں نرم چارہ سمجھنے لگے۔ مدینہ کے منافقین اور مکے کے مشرکین کے ساتھ ان کے
روابط جڑ گئے اور وہ مسلمانوں کو یثرب سے نکالنے کا خواب دیکھنے لگے۔ (التاریخ
السیاسی والعسکری ص: ۱۸۸،
۱۸۹)
دوسرے قبائل یہود کی طرح
بنی نضیر سے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ معاہدہ کیا تھا کہ وہ
مسلمانوں کے کسی دشمن کو اپنے یہاں پناہ نہیں دیں گے۔ انھوں نے اس معاہدے کی خلاف
ورزی کی، رسولؐ اللہ کے دشمنوں کو اپنے یہاں ٹھہرایا اور مدینے کے ایسے ٹھکانوں کی
طرف ان کی رہنمائی کی جہاں سے وہ مسلمانوں کو آسانی سے نشانہ بنا سکتے تھے۔ اس کی
ایک مثال غزوۂ سویق ہے، غزوۂ بدر کے بعد سفیان بن حرب نے یہ نذر مانی تھی کہ وہ
اس وقت تک اپنا سر نہیں دھوئے گا جب تک مدینے پر حملہ نہ کردے۔ اس کے بعد وہ دوسو
سواروں کو لے کر مدینے کی طرف آیا۔ بنی نضیر کے سردار سلام بن مشکم نے ان حملہ
آوروں کا استقبال کیا۔ ان کی ضیافت کی، اور ان کو خفیہ معلومات فراہم کیں، یہ اور
بات ہے کہ مدینے کے جاسوس ان حرکتوں سے پوری طرح باخبر تھے، اس لئے سفیان کو منہ
کی کھانی پڑی۔ موسیٰ بن عقبہؒ لکھتے ہیں کہ بنی نضیر نے قریش کے ساتھ مل کر سازشیں
کیں اور انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (نعوذ باللہ) قتل کرنے پر اکسایا
اور ان کو مدینے کی معلومات بھی فراہم کیں۔ (تاریخ الطبری: ۲/۲۸۴، فتح الباری: ۷/۲۸۴)
تازہ واقعہ یہ پیش آیا
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کچھ اصحاب کے ساتھ بنی نضیر کے پاس تشریف لے
گئے، اور ان سے قبیلۂ بنی عامر کے دو مقتولوں کی دیت میں اپنا حصہ ادا کرنے کا
مطالبہ فرمایا۔ بئر معونہ کے واقعے میں آپ پڑھ چکے ہیں کہ اس سانحے میں صرف ایک
صحابی عمرو بن امیہ ضمریؓ زندہ بچ گئے تھے، باقی تمام انہتر صحابہؓ کو رعل وذکوان
وغیرہ قبائل عصیہ نے شہید کردیا تھا، عامر بن طفیل نے انہیں یہ کہہ کر آزاد کردیا
تھا کہ میری ماں نے ایک غلام آزاد کرنے کی نذر مانی تھی۔ آزاد ہونے کے بعد مدینے
کی طرف جاتے ہوئے ایک مقام پر انھوں نے بنی عامر کے دو آدمیوں کو یہ سوچ کر قتل
کردیا تھا کہ یہ دشمن کے قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں، حالاں کہ یہ قبیلہ دشمن نہیں
تھا، بلکہ اس نے تو صحابہ کے خلاف تلوار اٹھانے سے صاف انکار کردیا تھا، صرف اس
قبیلے کا سردار عامر بن طفیل مسلمانوں کا دشمن تھا اور اسی نے دوسرے قبائل کو اکسا
کر یہ قتل عام کرایا تھا۔ بنی عامر کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا
معاہدہ تھا، اس زمانے میں اگر دو قبیلے ایک دوسرے کے ساتھ معاہدہ کرتے تھے تو اس
میں یہ شق بھی شامل ہوتی تھی کہ اگر ایک قبیلے کے کسی شخص نے اپنے دوست قبیلے کی
کسی فرد کو قتل کردیا تو اس کا قصاص دینا ہوگا یا اس کی دیت ادا کرنی ہوگی۔ اس لئے
جب عمرو بن امیہ ضمریؓ نے رسول اللہ ﷺکی خدمت میں حاضر ہوکر قتل کا ذکر کیا تو
آپؐ نے فرمایا تم نے دو ایسے آدمیوں کو قتل کردیا ہے جن کی دیت مجھے ادا کرنی
ہوگی، قتل کی دیت میں سو اونٹ ادا کرنے ہوتے تھے۔
جن قبائل سے معاہدہ ہوتا
تھا وہ ہر معاملے میں شریک سمجھے جاتے تھے، یہاں تک کہ دیت کی ادائیگی میں بھی وہ
اپنے حصے کے اونٹ دیا کرتے تھے۔ بنی نضیر سے مسلمانوں کا معاہدہ تھا، اس معاہدے کی
رو سے یہ ضروری تھا کہ وہ لوگ ان دو مقتولوں کی دیت میں حصہ لیں، اسی مقصد کے لئے
آپ بنی نضیر کے پاس تشریف لے گئے، بنی نضیر نے نہایت خندہ پیشانی کے ساتھ آپ صلی
اللہ علیہ وسلم کا استقبال کیا، اور عرض کیا: اے ابو القاسم ہم ضرور آپ کی مدد
کریں گے اور جو آپ چاہتے ہیں وہ دیں گے، آپ تشریف رکھیں، ہم آپ کی ضیافت کا نظم
کرتے ہیں۔ اس کے بعد وہ لوگ مشورہ کرنے کے لیے چلے گئے، بہ ظاہر ایسا لگ رہا تھا
کہ وہ دیت کی ادائیگی کے سلسلے میں ایک دوسرے سے مشورہ کررہے ہوں گے، لیکن درحقیقت
وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل کی سازش کررہے تھے، مشاورت کی اس مجلس میں
یہ بات زیر بحث رہی کہ اس شخص کو (محمد صلی اللہ علیہ وسلم) کو کس طرح قتل کیا
جائے۔کچھ لوگوں کی رائے تھی کہ یہ موقع بہت اچھا ہے، محمد اپنے ساتھیوں کے ساتھ
فلاں گھر کے سائے میں بیٹھے ہیں، اگر اوپر سے ان کے اوپر کوئی بڑی چٹان گرادی جائے
تو ہمیں ان سے نجات مل جائے گی، یہ تجویز عام طور پر سب نے پسند کی، اس کے بعد اس
شخص کی تلاش شروع ہوئی جو یہ پتھر گرانے کی ذمہ داری قبول کرے۔ عمرو بن حجاش بن
کعب نے کہا کہ میں کام زیادہ بہتر طریقے سے کرسکتا ہوں۔ سلام بن مشکم اس رائے کا
مخالف تھا، اس نے اپنے لوگوں سے کہا کہ ایسا مت کرو، محمد کو تمہاری سازش کا پتہ
چل جائے گا، ہمارے اور ان کے درمیان ایک عہد بھی ہے، ایسا کرنے سے وہ عہد بھی ٹوٹ
جائے گا، سلام بن مشکم نے بہت روکا مگر یہودیوں نے اس کی بات نہیں مانی۔(طبقات ابن
سعد: ۲/۵۷،
تفسیر ابن کثیر: ۸/۸۳)
عمرو بن حجاش اپنے منصوبے
کو عملی جامہ پہنانے کے لئے چھت پر چڑھ گیا، قریب تھا کہ وہ ایک بڑی چٹان نیچے کی
طرف اس جگہ پھینکتا جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم، حضرت ابوبکر، حضرت عمر اور حضرت
علی رضی اللہ عنہم کے ساتھ تشریف فرما تھے کہ اچانک ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم اپنی جگہ سے اٹھے، اور مدینے کی طرف چل دیئے، حضرات صحابہؓ یہ سمجھتے رہے کہ
شاید آپ کسی ضرورت سے تشریف لے گئے ہیں، جب دیر ہوگئی تو یہ حضرات تلاش میں نکلے،
اتنے میں ایک شخص مدینے کی طرف سے آتا ہوا ملا، اس نے بتلایا کہ رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم تو مدینے میں ہیں، یہ حضرات بھی واپس ہوگئے، مدینہ پہنچے اور حاضر
خدمت ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بنی نضیر کی سازش کے متعلق
بتلایا، اور یہ بھی بتلایا کہ مجھے بذریعہ وحی اس کی خبر دی گئی تھی، اسی لئے میں
وہاں سے تیزی کے ساتھ اٹھا اور مدینہ آگیا، یہود کو جب یہ معلوم ہوا کہ آپؐ تشریف
لے جاچکے ہیں تو انہیں بڑی ندامت ہوئی۔ سلام بن مشکم اور کنانہ بن صویرا یہودی نے
اس منصوبے سے اختلاف کیا تھا، اب انہیں موقع ملا تو کہنے لگے کہ تمہیں معلوم ہوگیا
ہوگا کہ محمد کیوں اٹھ کر چلے گئے ہیں خدا کی قسم! ان کو تمہاری غداری کا علم
ہوگیا، وہ اللہ کے رسول ہیں۔ (تفسیر ابن جریر الطبری: ۶/۱۴۴، ۱۴۵، کتاب المغازی للواقدی: ۱/۳۶۵)
بنی نضیر پر حملے کا
اعلان:
اس واقعے کے بعد رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینے میں یہ اعلان فرمادیا کہ بنی نضیر کو اس کی عہد
شکنی، غداری اور رسول اللہ کو قتل کرنے کی سازش کا مزہ چکھایا جائے گا۔ صحابہ ؓ
بنی نضیر کی طرف چلنے کے لئے تیار ہوجائیں۔ حسب معمول آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
مدینے پر حضرت عبد اللہ ابن ام مکتومؓ کو عامل مقر رر فرمایا، اور خود صحابہؓ کی
ایک بڑی جماعت کے ساتھ بنی نضیر کی طرف روانہ ہوگئے، یہ واقعہ ربیع الاول ۴؍ہجری
کا ہے، مسلمانوں کا لشکر اپنی طرف بڑھتا دیکھ کر بنی نضیر نے اپنے قلعوں کے دروازے
بند کرلئے، انہیں یقین تھا کہ ان کے قلعے ناقابل تسخیر ہیں۔ دوسری طرف انہیں
بیرونی امداد کی پوری امید تھی، کیوں کہ رئیس المنافقین عبد اللہ بن أبی نے انہیں
یہ پیغام بھجوا یا تھا کہ گھبرانا نہیں ہم تمہارے ساتھ ہیں، اگر جنگ ہوئی تو ہم
تمہارے شانہ بہ شانہ لڑیں گے، اور اگر تمہیں یہاں سے نکالا گیا تو ہم بھی نکل
جائیں گے، ویسے تم ہرگز یہاں سے نہ نکلنا، میرے ساتھ میری قوم کے دو ہزار آدمی
ہیں، وہ تمہارے پاس آکر تمہارے قلعوں میں رہیں گے اور تمہیں بچانے کے لئے ان میں
سے ایک ایک شخص اپنی جان قربان کردے گا۔ (سیرۃ ابن ہشام: ۳/۱۳۲، تاریخ الطبری: ۲/۵۵۳) (جاری)
22 اپریل، 2022 ، بشکریہ
: انقلاب ، نئی دہلی
Related Article
Part: 1- I Was Taken to the Skies Where the Sound Of Writing with a Pen Was Coming
(Part-1) مجھے اوپر لے جایا
گیا یہاں تک کہ میں ایسی جگہ پہنچا جہاں قلم سے لکھنے کی آوازیں آرہی تھیں
Part: 2- Umm Hani! ام ہانی! میں نے تم
لوگوں کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی جیسا کہ تم نے دیکھا، پھرمیں بیت المقدس پہنچا
اور اس میں نماز پڑھی، پھر اب صبح میں تم لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی جیسا کہ تم دیکھ
رہی ہو
Part: 3
- Allah Brought Bait ul Muqaddas before Me and I Explained its Signs اللہ نے بیت المقدس کو میرے روبرو کردیااور
میں نے اس کی نشانیاں بیان کیں
Part:
4- That Was A Journey Of Total Awakening وہ سراسر بیداری کا سفر تھا، جس میں آپؐ کو جسم اور
روح کے ساتھ لے جایا گیا تھا
Part:
5- The infinite power of Allah Almighty and the rational proof of
Mi'raj رب العالمین کی لامتناہی
قدرت اور سفر معراج کی عقلی دلیل
Part:
6- The Reward of 'Meraj' Was Given by Allah Only to the Prophet معراج کا انعام رب العالمین کی طرف سے عطیۂ خاص تھا جو
صرف آپؐ کو عطا کیا گیا
Part:
7- Adjective of Worship مجھے صفت ِ عبدیت زیادہ پسند اور عبد کا لقب زیادہ محبوب ہے
Part:-8- Prophet Used To Be More Active Than Ever In Preaching Islam During
Hajj رسولؐ اللہ ہر موسمِ حج
میں اسلام کی اشاعت اور تبلیغ کیلئے پہلے سے زیادہ متحرک ہوجاتے
Part: 9- You Will Soon See That Allah Will Make You Inheritors Of The Land And
Property Of Arabia تم بہت
جلد دیکھو گے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کسریٰ اور عرب کی زمین اور اموال کا وارث بنا
دیگا
Part: 10- The Prophet That the Jews Used To Frighten Us With یہ وہی نبی ہیں جن کا ذکر کرکے یہودی ہمیں ڈراتے رہتے
ہیں
Part: 11- Pledge of Allegiance بیعت ثانیہ کا ذکر جب آپؐ سے بنی عبدالاشہل کے لوگوں نے
بیعت کی،ایمان لائے اور آپ ؐسے رفاقت و دفاع کا بھرپور وعدہ کیا
Part: 12 - Your Blood Is My Blood, Your Honour Is My Honour, and Your Soul Is My
Soul تمہارا خون میرا خون ہے،
تمہاری عزت میری عزت ہے، تمہاری جان میری جان ہے
Part: 13- The event of migration is the boundary between the two stages of
Dawah ہجرت کا واقعہ اسلامی
دعوت کے دو مرحلوں کے درمیان حدّ فاصل کی حیثیت رکھتا ہے
Part:
14- I Was Shown Your Hometown - The Noisy Land Of Palm Groves, In My Dream مجھے خواب میں تمہارا دارالہجرۃ دکھلایا گیا ہے، وہ
کھجوروں کے باغات والی شوریدہ زمین ہے
Part: 15- Hazrat Umar's Hijrat and the Story of Abbas bin Abi Rabia تو ایک انگلی ہی تو ہے جو ذرا سی خون آلود ہوگئی ہے،یہ
جو تکلیف پہنچی ہے اللہ کی راہ میں پہنچی ہے
Part:
16- When Allah Informed The Prophet Of The Conspiracy Of The Quraysh جب اللہ نے آپؐ کو قریش کی سازش سے باخبرکیا اور حکم
دیا کہ آج رات اپنے بستر پر نہ سوئیں
Part:
17- Prophet Muhammad (SAW) Has Not Only Gone But Has Also Put Dust On Your
Heads محمدؐنہ صرف چلے گئے ہیں
بلکہ تمہارے سروں پر خاک بھی ڈال گئے ہیں
Part: 18- O Abu Bakr: What Do You Think Of Those Two Who Have Allah As a
Company اے ابوبکرؓ: ان دو کے
بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ ہو
Part: 19- The Journey of Hijrat Started From the House of Hazrat Khadija and Ended
At the House of Hazrat Abu Ayub Ansari سفر ِ ہجرت حضرت خدیجہ ؓکے مکان سے شروع ہوا اور حضرت
ابوایوب انصاریؓ کے مکان پر ختم ہوا
Part:
20- O Suraqa: What about a day when you will be wearing the Bracelets of
Kisra اے سراقہ: اس وقت کیسا
لگے گا جب تم کسریٰ کے دونوں کنگن اپنے ہاتھ میں پہنو گے
Part:21- The Holy Prophet's Migration And Its Significance نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کا واقعہ اور اس
کی اہمیت
Part: 22- Bani Awf, the Prophet Has Come اے بنی عوف وہ نبیؐ جن کا تمہیں انتظار تھا، تشریف لے آئے
Part:
23- Moon of the Fourteenth Night ہمارے اوپر ثنیات الوداع کی اوٹ سے چودہویں رات کا چاند طلوع
ہوا ہے
Part: 24- Madina: Last Prophet's Abode یثرب آخری نبیؐ کا مسکن ہوگا، اس کو تباہ کرنے کا خیال دل
سے نکال دیں
Part: 25- Bless Madinah Twice As Much As You Have To Makkah یا اللہ: جتنی برکتیں آپ نے مکہ میں رکھی ہیں اس سے
دوگنی برکتیں مدینہ میں فرما
Part: 26- Construction of the Masjid-e-Nabwi مسجد نبویؐ کی تعمیر کیلئے جب آپؐ کو پتھر اُٹھا اُٹھا کر
لاتا دیکھا تو صحابہؓ کا جوش دوچند ہو گیا
Part:
27- The First Sermon of the Holy Prophet after the Migration and the
Beginning of Azaan in Madina ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں حضورﷺ کا پہلا خطبہ اور
اذان کی ابتداء
Part: 28- The Lord of the Ka'bah رب کعبہ نے فرمایا، ہم آپ ؐکے چہرے کا بار بار آسمان کی
طرف اُٹھنا دیکھ رہے تھے
Part:
29- Holy Prophet’s Concern for the Companions of Safa نبی کریمؐ کو اصحابِ صفہ کی اتنی فکر تھی کہ دوسری
ضرورتیں نظر انداز فرمادیتے تھے
Part: 30- Exemplary Relationship of Brotherhood مثالی رشتہ ٔ اخوت: جب سرکار ؐدو عالم نے مہاجرین اور انصار
کو بھائی بھائی بنا دیا
Part: 31- Prophet (SAW) Could Have Settled in Mecca after Its Conquest فتح مکہ کے بعد مکہ ہی مستقر بن سکتا تھا، مگر آپؐ نے
ایسا نہیں کیا، پاسِ عہد مانع تھا
Part: 32 - From Time To Time The Jews Would Come To Prophet’s Service And Ask
Questions In The Light Of The Torah یہودی وقتاً فوقتاً آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور تورات کی
روشنی میں سوال کرتے
Part:
33- Majority Of Jewish Scholars And People Did Not Acknowledge Prophet
Muhammad’s Prophethood Out Of Jealousy And Resentment یہودی علماء اور عوام کی اکثریت نے بربنائے حسد اور
کینہ آپ ؐکی نبوت کا اعتراف نہیں کیا
Part:
34- When The Jew Said To Hazrat Salman Farsi: Son! Now There Is No One Who
Adheres To The True Religion جب یہودی نے حضرت سلمان فارسیؓ سے کہا: بیٹے!اب کوئی نہیں
جوصحیح دین پرقائم ہو
Part: 35- When the Holy
Prophet said to the delegation of Banu Najjar, 'Don't worry, I am the Chief of
your tribe' جب حضورؐ نے بنونجار کے
وفد سے کہا تم فکر مت کرو، میں تمہارے قبیلے کا نقیب ہوں
Part: 36- When Hazrat Usman Ghani (RA) Bought a Well (Beer Roma) and Dedicated It
to Muslims جب حضرت عثمان غنیؓ نے
کنواں (بئر رومہ) خرید کر مسلمانوں کیلئے وقف کردیا
Part:
37- The Charter of Medina Is the First Written Treaty of the World That Is
Free From Additions and Deletions میثاقِ مدینہ عالم ِ انسانیت کا پہلا تحریری معاہدہ ہے جو
حشو و زوائد سے پاک ہے
Part:
38- Only Namaz Were Obligatory In The Meccan Life Of The Holy Prophet, Rest
Of The Rules Were Prescribed In Madinah حضورؐ کی مکی زندگی میں صرف نماز فرض کی گئی تھی ، باقی
احکام مدینہ میں مشروع ہوئے
Part:
39- Prophet Muhammad (SAW) Ensured That Companions Benefited From The
Teachings Of The Qur'an And Sunnah آپ ؐ ہمیشہ یہ کوشش فرماتے کہ جماعت ِ صحابہؓ کا ہرفرد کتاب
و سنت کی تعلیم سے بہرہ ور ہو
Part: 40- Hypocrisy of the Jews and Their Hostility with the Holy Prophet نفاق یہود کی سرشت میں تھا اور حضورؐ کی مکہ میں بعثت
سے وہ دشمنی پر کمربستہ ہوگئے
Part:
41- Greatest Threat to the Muslims Was From the Hypocrites مسلمانوں کو بڑا خطرہ منافقین سے تھا جن کا قائد رئیس
المنافقین عبداللہ بن ابی تھا
Part: 42 - When Oppressed Muslims Complain, Holy Prophet Pbuh Used To Say, Be
Patient, I Have Not Been Ordered To Kill مظلوم مسلمان ظلم کی شکایت کرتے توآپ ؐ فرماتے صبرکرو،مجھے
قتال کا حکم نہیں دیا گیا
Part:
43- First Regular Battle Between Kufr And Islam Was Fought At Badr کفر و اسلام کے درمیان پہلی باقاعدہ جنگ میدان ِ بدر
میں لڑی گئی تھی
Part: 44- When The Prophet Took Fidya Payment and Released Two Prisoners جب سرکارؐ دوعالم نے فدیہ لے کر قافلہ ٔ قریش کے دو
قیدیوں کو رہا فرما دیا
Part:
45- Three Hundred And Thirteen Companions Had Only Three Horses And Seventy
Camels تین سو تیرہ صحابہ ؓکے
پاس صرف تین گھوڑے اور صرف ستر اونٹ تھے
Part:
46- O Messenger of Allah! Even If You Take Us to Barak Al-Emad, We Will Go
With You یارسولؐ اللہ ! اگر آپؐ
برک العماد لے جانا چاہیں تو بھی ہم آپؐ کے ساتھ چلیں گے
Part: 47- Before The Battle of Badr, Many People Had Advised the Quraysh to Return
But They Refused غزوۂ بدر سے پہلے کئی
لوگوں نے قریش کو مشورہ دیا تھا کہ واپس ہوجائیں مگر وہ نہیں مانے
Part: 48- Prophet (Pbuh) Remained Engaged in Worship for the Whole Night and by the
Command of Allah, Drowsiness Fell on the Muslims آپؐ تمام رات عبادت میں مشغول رہے اور بحکم الٰہی مسلمانوں
پر غنودگی طاری رہی
Part:
49- Allah, Fulfill Your Promise of Victory To Me اے اللہ تُونے مجھ سے فتح و نصرت کا جو وعدہ کیا ہے اسے
پورا فرما
Part: 50- Prophet Muhammad Pbuh Threw a Handful of Dust and Pebbles at the Enemy
and There Was a Panic Part-50 آپ نے مٹھی بھر خاک اور سنگریزے دشمن کی طرف پھینکے اور ان
میں افراتفری مچ گئی
Part: 51- Every Incident Of The Battle Of Badr Is A Clear Proof Of The Truthfulness
Of The Holy Prophet And A Masterpiece Of Prophetic Insight And Determination
Part-51 جنگ بدر کا ہر واقعہ
حضورؐ کی حقانیت کی روشن دلیل اور پیغمبرانہ بصیرت و عزیمت کا شاہکار ہے
Part: 52- After Badr, There Was Mourning In Every House In Makkah, While There Was
Celebration In Madinah Part-52 بدر کے بعد مکہ کے ہر گھرمیں صف ِ ماتم بچھی تھی جبکہ مدینہ
منورہ میں جشن کا سماں تھا
Part: 53 - History Can Never Forget the Humane Behaviour of Prophet Muhammad Pbuh
with the Prisoners of War Part 53 اسیرانِ جنگ کے ساتھ آپ ﷺ کا حسن سلوک تاریخ کبھی فراموش
نہیں کرسکتی
Part: 54- Respect For The Martyrs Part-54 شہداء کی تکریم اور ان کے اہل و عیال کی دلجوئی کا پہلا
نمونہ نبی کریمؐ نے پیش فرمایا
Part:
55- O People of Makkah! The Messenger of God Gave us the glad tidings of the
Roman Domination Part-55 اے اہل
مکہ! اللہ کے رسولؐ نے ہمیں رومیوں کے غلبے کی خوشخبری دی ہے
Part:
56- O Nation of Jews! Fear Allah, Lest the Chastisement Overtake You Part-56 اے قوم یہود! اللہ سے ڈرو، ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی
عذاب نازل ہوجائے
Part:
57- Abdullah Ibn Ubay: His Sympathy With the Jews Until the Last Moment of
Their Expulsion From Madina Part-57 عبد اللہ بن أبی، یہود کے مدینہ سے اخراج کے آخری لمحے تک
ان کا ہمدرد بنا رہا
Part: 58- When The Prjophet Said, 'Who can teach Ka'b bin Ashraf a lesson'?
Part-58 جب آپؐ نے فرمایا: کون
ہے جو کعب بن اشرف کو اس کی اوقات یاد دِلائے
Part: 59- When the Plan to Avenge the Defeat of the Battle of Badr Failed Part-
59 جب جنگ بدر کی شکست کا
انتقام لینے کی منصوبہ بندی کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا
Part: 60- The Polytheists Were No Longer Peaceful and Quiet After the Defeat of
Badr Part-60 بدر کی شکست نے مشرکین
کے دن کا سکون اور رات کاچین چھین لیا تھا
Part: 61- Then He Said, ‘It Was Not For a Prophet to Take Up Arms and Put Them
Down’ Part-61 تب آپ نے ارشاد فرمایا:
کسی نبی کے لئے یہ مناسب نہیں کہ ہتھیار لگا کر اُتاردے
Part-
62: Mount Uhud loves us, and we Love it, says the Holy Prophet PBUH
Part-62 آپ صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا: جبل اُحد ہم سے محبت کرتاہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں
Part: 63- The Archers Were Instructed Their Sole Mission Was To Protect by
Remaining Behind the Mountain of Uhud Part-63 تیر اندازوں کو تاکید کی گئی کہ ان کا کام صرف جبلِ اُحد کے
پیچھے ٹھہر کر حفاظت کرنا ہے
Part: 64- Only Those Who Have Been Guided By Allah Can Stand Firm against the Enemy
Part-64 دشمن کے مقابلے میں وہی
لوگ ڈٹے رہتے ہیں جنہیں اللہ نے رُشد و ہدایت سے نوازاہے
Part:
65- The Martyrdom Of Hazrat Hamza, The Holy Prophet's Uncle, Is The Most
Terrible Episode Of The Battle Of Uhud Part-65 جنگ اُحد کا سب سے المناک واقعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے
چچا حضرت حمزہؓ کی شہادت ہے
Part:
66- At The Funeral of Hazrat Hamza, the Prophet's (PBUH) Eyes Were Filled
With Grief Part-66 حضرت
حمزہؓ کی تجہیز تکفین کے وقت شدت غم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چشم مبارک چھلک
اٹھی تھی
Part: 67- Rumours of the Prophet's Martyrdom Struck the Muslims Like A Bolt of
Lightning, and They Lost the War They Had Won Part-67 آپؐ کی شہادت کی افواہ مسلمانوں پر بجلی بن کر گری اور
وہ جیتی ہوئی جنگ ہار گئے
Part: 68- Muslims Were Told A Year Ago That Seventy of Their Men Would Be Martyred
Part-68 مسلمانوں کو ایک سال
پہلے ہی بتلا دیا گیا تھا کہ تمہارے ستّر آدمی شہید ہوں گے
Part: 69- No Excuse Would Be Acceptable To Allah If the Holy Prophet (PBUH) Was
Harmed Part - 69 اگر نبیؐ کی ذاتِ اقدس
کو کوئی گزند پہنچی تو اللہ کے نزدیک تمہارا کوئی عذر قابل قبول نہیں ہوگا
Part: 70- One Jew Who Fought On Behalf Of the Muslims Became Entitled To Heaven,
And The Other To Hell Part-70 مسلمانوں کی طرف سےلڑنے والا ایک یہودی جنت کا حقدار بنا تو
دوسرا دوزخ کا
Part: 71- The Prophet Decreed That the Individual Who Memorised the Qur'an Be
Buried First, Above All Other Martyrs Part-71 شہداء کی تدفین کیلئے آپؐ نے فرمایا: اس شخص کو پہلے قبر
میں لٹاؤ جو حافظ قرآن تھا
Part: 72
- In The Words of Hadith, the Prophet's Companions Who Were Martyred In the
Battle of Uhud Part 72 جب بھی
آپ ﷺ شہدائے احد کا ذکر کرتے تو یہ فرماتے: میں نے چاہا تھا کہ اللہ مجھے بھی
میرے ان صحابہؓ کے ساتھ شہید کردیتا جو پہاڑ کے دامن میں قتل کردیئے گئے
Part: 73
- The Muslims Were Defeated In Uhud Due to Disobedience to the Prophet's
Instructions and Rumours of His Martyrdom Part 73 آپ ؐ کی حکم عدولی اور آپؐ کی شہادت کی افواہ اُحد میں
مسلمانوں کی شکست کا سبب بنی
Part: 74
- The Attitude in Madinah Had Shifted, As the Holy Prophet (Pbuh) Had Noted
With His Far-Sighted Eyes Part-74 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دوربیں نگاہوں نے محسوس کرلیا
تھا کہ مدینہ کی فضا بدل گئی ہے
Part: 75
- The Prophet (Peace Be Upon Him) Said, 'A Believer Is Not Bitten From the
Same Hole Twice' Part-75 آپﷺ نے
فرمایا: مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا
Part: 76
- Wine Flowed Like Water in the Streets of Madinah, Soon After its
Prohibition Was Revealed Part-76 شراب کی حرمت کا حکم نازل ہوتے ہی مدینہ کی گلیوں میں شراب
پانی کی طرح بہنے لگی
Part: 77 - The Holy Prophet Kept an Eye on the Movements of All the Tribes from
Madinah to Makkah Part-77 مدینہ سے مکہ تک تمام قبائل کی نقل وحرکت پرآپ ﷺ نظر رکھے
ہوئے تھے
Part: 78 - The Companions and Their Unparalleled Love for the Prophet Part-78 آپؐ سے صحابہؓ کی محبت یہ تھی کہ تختۂ دار پر بھی فکر
ہوتی کہ آپؐ کو کانٹا بھی نہ چبھے
Part: 79
- The Shocking Incident of Bir Mauna but the Holy
Prophet Continued To Recite the Qunoot-E-Naazla for a Month Part-79 بئر معونہ کے واقعے سے آپ ؐ
کو شدید صدمہ پہنچا اور آپؐ ایک ماہ تک قنوت نازلہ پڑھتے رہے
URL:https://www.newageislam.com/urdu-section/revelation-holy-prophet-banu-nadir-madinah-part-80/d/126844
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism