مولانا ندیم الواجدی
13 مئی،2022
حضرت جابر بن عبد اللہؓ
کے اونٹ کا قصہ:
اسی غزوے (ذات ِ الرقاع) میں ایک اور واقعہ پیش آیا،
جسے حضرت جابر بن عبد اللہؓ نے نہایت تفصیل سے بیان کیا ہے۔ فرماتے ہیں کہ میں ایک
کمزور سے اونٹ پر بیٹھ کر غزوہ میں شرکت کے لئے روانہ ہوا، پھر جب آپؐ واپس تشریف
لا رہے تھے تب بھی میرے پاس یہی اونٹ تھا۔ میرے تمام ساتھی آگے نکلتے چلے جارہے
تھے اور میں پیچھے ہوتاجارہا تھا۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے
قریب تشریف لائے، آپؐ اپنی ناقہ پر سوار تھے۔ آپؐ نے مجھ سے فرمایا: اے جابر
تمہیں کیا ہوا، میں نے عرض کیا: یارسولؐ اللہ! اس اونٹ نے مجھے پیچھے کردیا ہے۔
فرمایا: اپنے اونٹ کو بٹھاؤ، میں نے حکم کی تعمیل کی، آپؐ نے بھی اپنی اونٹنی کو
نیچے بٹھایا، پھر فرمایا: یا تو یہ لکڑی جو تمہارے ہاتھ میں ہے مجھے دو، یا کسی
درخت سے کوئی ٹہنی توڑ کر لاؤ۔ میں نے لکڑی پیش کردی، آپؐ نے وہ لکڑی میرے اونٹ
کی کوکھ میں چند بار چبھوئی، اور فرمایا: اب اس پر بیٹھو۔ میں اس پر بیٹھ کر روانہ
ہوگیا، خدا کی قسم! اب میرا اونٹ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کے برابر چل
رہا تھا۔
حضرت جابرؓ مزید فرماتے
ہیں کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کرتا ہوا چلا جارہا تھا، آپؐ نے
فرمایا: اے جابر! کیا تم اپنے اونٹ کو میرے ہاتھ فروخت کرسکتے ہو، میں نے عرض کیا:
یارسولؐ اللہ! میں فروخت نہیں کرتا بلکہ اسے آپؐ
کو ہبہ کرتا ہوں۔ آپؐ نے فرمایا: نہیں، ہبہ نہیں، بلکہ مجھے بیچ دو۔ میں
نے عرض کیا! یارسولؐ اللہ! پھر آپؐ اس کے دام لگائیں۔ آپؐ نے فرمایا: ایک
درہم۔میں نے عرض کیا، یارسولؐ اللہ! اس طرح تو میں گھاٹے میں رہوں گا، آپؐ نے
فرمایا: تب دو درہم بہت ہیں۔ میں انکار کرتا رہا، آپؐ قیمت بڑھاتے رہے، یہاں تک
کہ آپؐ نے ایک اوقیہ یعنی چالیس درہم تک قیمت لگا دی۔ میں نے عرض کیا: یارسولؐ
اللہ! کیا آپؐ اس قیمت پر راضی ہیں؟ آپؐ نے فرمایا: ہاں! میں نے عرض کیا تب یہ
اونٹ آپؐ کا ہوا، آپ ﷺنے فرمایا: میں نے
لے لیا۔
اس کے بعد آپؐ نے
فرمایا: اے جابر کیا تم نے شادی کرلی ہے؟ میں نے عرض کیا، جی ہاں! یارسولؐ اللہ!
میں نے شادی کرلی ہے۔ آپؐ نے دریافت فرمایا: کنواری سے یا شادی شدہ سے، میں نے
عرض کیا: یارسولؐ اللہ! میں نے شادی شدہ سے نکاح کیا ہے۔ آپؐ نے وجہ دریافت فرمائی تو میں نے عرض کیا: یارسولؐ اللہ! میرے والد جنگ
اُحد میں شہید ہوگئے تھے، انہوں نے سات لڑکیاں چھوڑی ہیں، جو ابھی کم عمر ہیں، میں
نے ایک ایسی تجربہ کار عورت سے شادی کی ہے جو ان سب کا خیال رکھتی ہے ۔ آپؐ نے
فرمایا: ان شاء اللہ! تمہارا فیصلہ بہتر ثابت ہوگا۔
حضرت جابرؓ کہتے ہیں کہ
آپؐ مجھ سے گفتگو فرماتے رہے، آپؐ نے یہ بھی فرمایا: اے جابر! جب ہم اصراء
پہنچیں گے تو ایک اونٹ ذبح کرنے کے لئے کہیں گے، تمہاری بیوی ہماری آمد کی خبر
سنے گی تو تکئے وغیرہ جھاڑے گی، یعنی ہماری ضیافت کی تیاری کرے گی، میں نے عرض
کیا: یارسول اللہ! ہمارے گھر میں تکیے نہیں ہیں، آپ نے فرمایا: ہوجائیں گے، راوی
کہتے ہیں کہ ہم ایک دن اصراء پہنچ گئے، یہ جگہ مدینے سے تین میل کے فاصلے پر ہے،
وہاں پہنچ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ ذبح کرنے کے لئے فرمایا:
چنانچہ اونٹ ذبح کردئے گئے، ہم وہاں ایک دن رکے، رات میں آپؐ مسجد میں تشریف لے گئے، میں اپنے گھر چلا گیا،
گھر پہنچ کر میں نے اپنی بیوی کو تمام باتیں بتلائیں، میری بیوی نے کہا تمہیں رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سمع وطاعت کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ صبح ہوئی تو
میں نے اونٹ کی لگام تھامی اور مسجد پہنچا، مسجد کے دروازے پر اونٹ کو بٹھا کر میں
الگ جاکر بیٹھ گیا، اتنے میں آپؐ باہر تشریف لائے، آپؐ نے پوچھا یہ کیا ہے؟
لوگوں نے عرض کیا، یہ اونٹ جابر لے کر آئے ہیں، آپؐ نے فرمایا جابر کہاں ہیں،
آپؐ کے حکم پر مجھے پکارا گیا، میں حاضرخدمت ہوا، آپؐ نے فرمایا: بھتیجے، اپنے
اونٹ کی رسی پکڑو، یہ اونٹ تمہارا ہے، پھر حضرت بلالؓ کو حکم دیا کہ وہ مجھے ایک
اوقیہ چاندی دے دیں، چنانچہ مجھے ایک اوقیہ بلکہ اس سے کچھ زائد چاندی دے دی گئی،
یہ قیمتی عطیہ میرے پاس رہا، اور اس میں برکت ہوتی رہی، لیکن افسوس، حرہ والے دن
(اس کی تفصیل آگے آئے گی) یہ چاندی ضائع ہوگئی۔ (صحیح البخاری: ۳/۶۲، رقم الحدیث: ۲۰۹۷، صحیح مسلم: ۲/۱۰۸۸، رقم الحدیث: ۵۷، مسند احمد بن حنبل: ۲۳/۲۷۰، رقم الحدیث: ۱۵۰۲۶)
یومِ حرہ سے مراد ایک
مشہو ر تاریخی واقعے کی طرف اشارہ ہے، ۶۳ھ میں یزید بن معاویہؓ
کی افواج نے مدینہ منورہ پر یلغار کی، دس ہزار سے زیادہ افراد شہید ہوئے، بڑی تباہی پھیلی، حضرت جابرؓ
نے اسی دن کی طرف اشارہ فرمایا کہ آپؐ کا
عطا کردہ یہ قیمتی تحفہ اس دن کے ہنگامے اور فتنۂ وفساد کی نذر ہوگیا۔
ایک صحابیؓ کی عبادت کا
انوکھا انداز
واپسی کے سفر میں رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قافلہ ایک گھاٹی کے پاس رکا، رات کے وقت آپ صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا قافلے کی حفاظت کے لئے کون پہرہ دے گا۔ متعدد صحابہؓ اس کام کے لئے تیار ہوئے
مگر آپؐ نے دو افراد کو یہ ذمہ داری سپرد فرمائی، ایک انصاری صحابیؓ تھے، عباد بن
بشرؓ اور دوسرے مہاجر صحابی تھے عمار بن یاسرؓ، آپؐ نے ان دونوں سے فرمایا کہ تم
دونوں گھاٹی کے منہ پر کھڑے ہوجاؤ، یہ دونوں صحابی وہاں پہنچ گئے اور پہرہ دینے لگے۔ دونوں میں یہ طے ہوا کہ رات کے پہلے
نصف میں ایک جاگے گا اور دوسرا سو جائے گا، اور دوسرے نصف میں دوسرا جاگے گا اور
پہلا آرام کرے گا۔ چنانچہ عمار بن یاسرؓ تو سو گئے، اور عباد بن بشرؓ نماز کے لئے
کھڑے ہوگئے، دشمنوں میں سے ایک عورت کا شوہر جو واقعے کے وقت موجود نہ تھا گھر
آیا تو اس کی بیوی نے قسم کھا کر کہا کہ میں تمہیں اس وقت تک گھر میں داخل نہ
ہونے دوں گی جب تک تم محمد کے ساتھیوں میں سے کسی کا خون نہ بہالو۔ وہ شخص گھاٹی
کے پاس آیا، اس نے دیکھا کہ ایک شخص سویا ہوا ہے اور دوسرا کھڑا ہوا ہے، اس نے
کھڑے ہوئے شخص پر تیر چلایا جو نشانے پر لگا، مگر عباد اسی طرح نماز میں مشغول
رہے، اس نے دوسرا تیر مارا وہ بھی ان کے جسم پر لگا، انھوں نے دونوں تیر نکال کر
پھینک دیئے، دشمن نے تیسرا تیر چلایا وہ بھی ان کے بدن میں پیوست ہوگیا، انھوں نے
اسے بھی نکال کر پھینک دیا، بدن سے خون بہہ رہا تھا، مگر انھوں نے نماز نہیں توڑی،
تاہم انہیں یہ احساس ہوا کہ اگر وہ اسی طرح نماز پڑھتے رہے تو کہیں ایسا نہ ہو کہ
دشمن ہمیں غافل سمجھ کر یہاں تک آجائے، یہ سوچتے ہی جلدی جلدی نماز مکمل کی،
ساتھی کو جگایا، حضرت عمارؓ نے اپنے ساتھی کا یہ حال دیکھا تو کہنے لگے: اللہ کے
بندے، تم نے مجھے پہلے کیوں نہیں جگایا، تم پر تیروں کی بارش ہوتی رہی اور تم نماز
پڑھتے رہے۔ کہنے لگے، میں ایک سورہ پڑھ رہا تھا، اس میں اتنی حلاوت اور لذت تھی کہ
مجھے اچھا نہیں لگا کہ میں اسے ادھوری چھوڑ کر نماز ختم کردوں، میں نے سورہ ختم
کی، اور نماز مکمل کرکے تمہیں جگایا، خدا کی قسم اگر مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم کے حکم کا خیال نہ ہوتا تو میں نماز کو اور طول دیتا، یہاں تک کہ میرا جسم
تیروں سے چھلنی ہوجاتا اور میری جان چلی جاتی۔ (سنن ابی داؤد: ۱/۵۰، رقم الحدیث: ۱۹۸، صحیح ابن خزیمہ: ۱/۲۴، رقم الحدیث: ۳۶، صحیح ابن حبان: ۳/۳۷۵،رقم الحدیث:۱۰۹۶، السنن الکبری للبیہقی: ۱/۲۱۹، رقم الحدیث: ۶۶۳)
دوسرا غزوۂ بدر
اُحد سے واپس جاتے ہوئے
ابوسفیان نے للکار کر کہا تھا کہ اب ہماری اگلی ملاقات ایک سال بعد بدر کے میدان
میں ہوگی، حضرت عمر بن الخطابؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت و حکم سے
یہ جواب دیا تھا کہ ضرور ان شاء اللہ۔ غزوۂ ذات الرقاع سے واپس ہوئے ابھی تین ماہ
ہی گزرے تھے کہ شعبان کا مہینہ شروع ہوگیا، اسی مہینے میں ابوسفیان نے جنگ کا
اعلان کیا تھا، اس نے اعلان تو کردیا مگر اہل مکہ کے اقتصادی حالات دگرگوں ہوگئے،
کچھ تو جنگوں کی وجہ سے اور کچھ قحط سالی کی وجہ سے، مکہ میں کساد بازاری پھیلی
ہوئی تھی۔ ابوسفیان نہیں چاہتا تھا کہ جنگ ہو، مگر کیوں کہ اعلان کرچکا تھا، اس کی
پاسداری بھی ضروری تھی، ورنہ پورے جزیرۂ عرب میں قریش کی بزدلی اور جنگ سے گریز
کی خبر عام ہوجاتی۔ عرب سب کچھ برداشت کرسکتے تھے، لیکن بزدلی کا طعنہ ان کے لئے
ناقابل برداشت تھا، آدمی تیز تھا، جنگ سے بچنا بھی چاہتا تھا اور مسلمانوں کو خوف
کی نفسیات میں بھی مبتلا کرنا چاہتا تھا، اس نے ایک آدمی کو پیسے دے کر اس بات کے
لئے آمادہ کیا کہ وہ مدینہ جاکر یہ افواہ پھیلا دے کہ قریش اس مرتبہ ایک ایسی فوج
لے کر آنے والے ہیں ماضی میں جس کی نظیر نہیں ملتی۔ وہ تعداد میں بہت ہیں، اور ان
کے پاس گھوڑے، اونٹ اور اسلحہ بھی پہلے سے کہیں زیادہ ہے، چنانچہ وہ زر خرید شخص
مدینے آیا، چند روز وہاں رہا، اور قریش سے متعلق جو کچھ اسے سکھایا پڑھایا گیا
تھا اس کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتا رہا۔ چند ہی روز میں یہ افواہ پورے مدینے میں
پھیل گئی، بعض کمزور دل مسلمان اس افواہ سے مایوسی اور خوف میں مبتلا ہوگئے، یہ
انسانی فطرت کا تقاضہ تھا کہ دشمن کی بھاری جمعیت کے تصور سے کچھ لوگوں کے حوصلے
پست ہونے لگیں، لیکن ان میں ابوبکر ؓوعمر ؓجیسے بہادر اور نڈر بھی تھے، اور ایسے
لوگوں کی تعداد کچھ کم نہ تھی، یہ دونوں حضرات اور ان کے ہمراہ کچھ دوسرے صحابہ
بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یارسولؐ
اللہ! قریش کی کثرت اور ان کی طاقت وقوت ہمارے لئے کوئی معنی نہیں رکھتی، ہمیں
اللہ پر بھروسہ ہے، اور ہمیں اس بات کا بھی یقین ہے کہ اللہ اپنے دین کو غالب کرکے
رہے گا، اسلئے ہمیں اپنے وعدے کے مطابق قریش سے دو دو ہاتھ کرنے کیلئے بدر ضرور
جانا چاہئے۔ (جاری)
13 مئی،2022 ، بشکریہ: انقلاب،
نئی دہلی
Related Article
Part: 1- I Was Taken to the Skies Where the Sound Of Writing with a Pen Was Coming
(Part-1) مجھے اوپر لے جایا
گیا یہاں تک کہ میں ایسی جگہ پہنچا جہاں قلم سے لکھنے کی آوازیں آرہی تھیں
Part: 2- Umm Hani! ام ہانی! میں نے تم
لوگوں کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی جیسا کہ تم نے دیکھا، پھرمیں بیت المقدس پہنچا
اور اس میں نماز پڑھی، پھر اب صبح میں تم لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی جیسا کہ تم دیکھ
رہی ہو
Part: 3
- Allah Brought Bait ul Muqaddas before Me and I Explained its Signs اللہ نے بیت المقدس کو میرے روبرو کردیااور
میں نے اس کی نشانیاں بیان کیں
Part:
4- That Was A Journey Of Total Awakening وہ سراسر بیداری کا سفر تھا، جس میں آپؐ کو جسم اور
روح کے ساتھ لے جایا گیا تھا
Part:
5- The infinite power of Allah Almighty and the rational proof of
Mi'raj رب العالمین کی لامتناہی
قدرت اور سفر معراج کی عقلی دلیل
Part:
6- The Reward of 'Meraj' Was Given by Allah Only to the Prophet معراج کا انعام رب العالمین کی طرف سے عطیۂ خاص تھا جو
صرف آپؐ کو عطا کیا گیا
Part:
7- Adjective of Worship مجھے صفت ِ عبدیت زیادہ پسند اور عبد کا لقب زیادہ محبوب ہے
Part:-8- Prophet Used To Be More Active Than Ever In Preaching Islam During
Hajj رسولؐ اللہ ہر موسمِ حج
میں اسلام کی اشاعت اور تبلیغ کیلئے پہلے سے زیادہ متحرک ہوجاتے
Part: 9- You Will Soon See That Allah Will Make You Inheritors Of The Land And
Property Of Arabia تم بہت
جلد دیکھو گے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کسریٰ اور عرب کی زمین اور اموال کا وارث بنا
دیگا
Part: 10- The Prophet That the Jews Used To Frighten Us With یہ وہی نبی ہیں جن کا ذکر کرکے یہودی ہمیں ڈراتے رہتے
ہیں
Part: 11- Pledge of Allegiance بیعت ثانیہ کا ذکر جب آپؐ سے بنی عبدالاشہل کے لوگوں نے
بیعت کی،ایمان لائے اور آپ ؐسے رفاقت و دفاع کا بھرپور وعدہ کیا
Part: 12 - Your Blood Is My Blood, Your Honour Is My Honour, and Your Soul Is My
Soul تمہارا خون میرا خون ہے،
تمہاری عزت میری عزت ہے، تمہاری جان میری جان ہے
Part: 13- The event of migration is the boundary between the two stages of
Dawah ہجرت کا واقعہ اسلامی
دعوت کے دو مرحلوں کے درمیان حدّ فاصل کی حیثیت رکھتا ہے
Part:
14- I Was Shown Your Hometown - The Noisy Land Of Palm Groves, In My Dream مجھے خواب میں تمہارا دارالہجرۃ دکھلایا گیا ہے، وہ
کھجوروں کے باغات والی شوریدہ زمین ہے
Part: 15- Hazrat Umar's Hijrat and the Story of Abbas bin Abi Rabia تو ایک انگلی ہی تو ہے جو ذرا سی خون آلود ہوگئی ہے،یہ
جو تکلیف پہنچی ہے اللہ کی راہ میں پہنچی ہے
Part:
16- When Allah Informed The Prophet Of The Conspiracy Of The Quraysh جب اللہ نے آپؐ کو قریش کی سازش سے باخبرکیا اور حکم
دیا کہ آج رات اپنے بستر پر نہ سوئیں
Part:
17- Prophet Muhammad (SAW) Has Not Only Gone But Has Also Put Dust On Your
Heads محمدؐنہ صرف چلے گئے ہیں
بلکہ تمہارے سروں پر خاک بھی ڈال گئے ہیں
Part: 18- O Abu Bakr: What Do You Think Of Those Two Who Have Allah As a
Company اے ابوبکرؓ: ان دو کے
بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ ہو
Part: 19- The Journey of Hijrat Started From the House of Hazrat Khadija and Ended
At the House of Hazrat Abu Ayub Ansari سفر ِ ہجرت حضرت خدیجہ ؓکے مکان سے شروع ہوا اور حضرت
ابوایوب انصاریؓ کے مکان پر ختم ہوا
Part:
20- O Suraqa: What about a day when you will be wearing the Bracelets of
Kisra اے سراقہ: اس وقت کیسا
لگے گا جب تم کسریٰ کے دونوں کنگن اپنے ہاتھ میں پہنو گے
Part:21- The Holy Prophet's Migration And Its Significance نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کا واقعہ اور اس
کی اہمیت
Part: 22- Bani Awf, the Prophet Has Come اے بنی عوف وہ نبیؐ جن کا تمہیں انتظار تھا، تشریف لے آئے
Part:
23- Moon of the Fourteenth Night ہمارے اوپر ثنیات الوداع کی اوٹ سے چودہویں رات کا چاند طلوع
ہوا ہے
Part: 24- Madina: Last Prophet's Abode یثرب آخری نبیؐ کا مسکن ہوگا، اس کو تباہ کرنے کا خیال دل
سے نکال دیں
Part: 25- Bless Madinah Twice As Much As You Have To Makkah یا اللہ: جتنی برکتیں آپ نے مکہ میں رکھی ہیں اس سے
دوگنی برکتیں مدینہ میں فرما
Part: 26- Construction of the Masjid-e-Nabwi مسجد نبویؐ کی تعمیر کیلئے جب آپؐ کو پتھر اُٹھا اُٹھا کر
لاتا دیکھا تو صحابہؓ کا جوش دوچند ہو گیا
Part:
27- The First Sermon of the Holy Prophet after the Migration and the
Beginning of Azaan in Madina ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں حضورﷺ کا پہلا خطبہ اور
اذان کی ابتداء
Part: 28- The Lord of the Ka'bah رب کعبہ نے فرمایا، ہم آپ ؐکے چہرے کا بار بار آسمان کی
طرف اُٹھنا دیکھ رہے تھے
Part:
29- Holy Prophet’s Concern for the Companions of Safa نبی کریمؐ کو اصحابِ صفہ کی اتنی فکر تھی کہ دوسری
ضرورتیں نظر انداز فرمادیتے تھے
Part: 30- Exemplary Relationship of Brotherhood مثالی رشتہ ٔ اخوت: جب سرکار ؐدو عالم نے مہاجرین اور انصار
کو بھائی بھائی بنا دیا
Part: 31- Prophet (SAW) Could Have Settled in Mecca after Its Conquest فتح مکہ کے بعد مکہ ہی مستقر بن سکتا تھا، مگر آپؐ نے
ایسا نہیں کیا، پاسِ عہد مانع تھا
Part: 32 - From Time To Time The Jews Would Come To Prophet’s Service And Ask
Questions In The Light Of The Torah یہودی وقتاً فوقتاً آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور تورات کی
روشنی میں سوال کرتے
Part:
33- Majority Of Jewish Scholars And People Did Not Acknowledge Prophet
Muhammad’s Prophethood Out Of Jealousy And Resentment یہودی علماء اور عوام کی اکثریت نے بربنائے حسد اور
کینہ آپ ؐکی نبوت کا اعتراف نہیں کیا
Part:
34- When The Jew Said To Hazrat Salman Farsi: Son! Now There Is No One Who
Adheres To The True Religion جب یہودی نے حضرت سلمان فارسیؓ سے کہا: بیٹے!اب کوئی نہیں
جوصحیح دین پرقائم ہو
Part: 35- When the Holy
Prophet said to the delegation of Banu Najjar, 'Don't worry, I am the Chief of
your tribe' جب حضورؐ نے بنونجار کے
وفد سے کہا تم فکر مت کرو، میں تمہارے قبیلے کا نقیب ہوں
Part: 36- When Hazrat Usman Ghani (RA) Bought a Well (Beer Roma) and Dedicated It
to Muslims جب حضرت عثمان غنیؓ نے
کنواں (بئر رومہ) خرید کر مسلمانوں کیلئے وقف کردیا
Part:
37- The Charter of Medina Is the First Written Treaty of the World That Is
Free From Additions and Deletions میثاقِ مدینہ عالم ِ انسانیت کا پہلا تحریری معاہدہ ہے جو
حشو و زوائد سے پاک ہے
Part:
38- Only Namaz Were Obligatory In The Meccan Life Of The Holy Prophet, Rest
Of The Rules Were Prescribed In Madinah حضورؐ کی مکی زندگی میں صرف نماز فرض کی گئی تھی ، باقی
احکام مدینہ میں مشروع ہوئے
Part:
39- Prophet Muhammad (SAW) Ensured That Companions Benefited From The
Teachings Of The Qur'an And Sunnah آپ ؐ ہمیشہ یہ کوشش فرماتے کہ جماعت ِ صحابہؓ کا ہرفرد کتاب
و سنت کی تعلیم سے بہرہ ور ہو
Part: 40- Hypocrisy of the Jews and Their Hostility with the Holy Prophet نفاق یہود کی سرشت میں تھا اور حضورؐ کی مکہ میں بعثت
سے وہ دشمنی پر کمربستہ ہوگئے
Part:
41- Greatest Threat to the Muslims Was From the Hypocrites مسلمانوں کو بڑا خطرہ منافقین سے تھا جن کا قائد رئیس
المنافقین عبداللہ بن ابی تھا
Part: 42 - When Oppressed Muslims Complain, Holy Prophet Pbuh Used To Say, Be
Patient, I Have Not Been Ordered To Kill مظلوم مسلمان ظلم کی شکایت کرتے توآپ ؐ فرماتے صبرکرو،مجھے
قتال کا حکم نہیں دیا گیا
Part:
43- First Regular Battle Between Kufr And Islam Was Fought At Badr کفر و اسلام کے درمیان پہلی باقاعدہ جنگ میدان ِ بدر
میں لڑی گئی تھی
Part: 44- When The Prophet Took Fidya Payment and Released Two Prisoners جب سرکارؐ دوعالم نے فدیہ لے کر قافلہ ٔ قریش کے دو
قیدیوں کو رہا فرما دیا
Part:
45- Three Hundred And Thirteen Companions Had Only Three Horses And Seventy
Camels تین سو تیرہ صحابہ ؓکے
پاس صرف تین گھوڑے اور صرف ستر اونٹ تھے
Part:
46- O Messenger of Allah! Even If You Take Us to Barak Al-Emad, We Will Go
With You یارسولؐ اللہ ! اگر آپؐ
برک العماد لے جانا چاہیں تو بھی ہم آپؐ کے ساتھ چلیں گے
Part: 47- Before The Battle of Badr, Many People Had Advised the Quraysh to Return
But They Refused غزوۂ بدر سے پہلے کئی
لوگوں نے قریش کو مشورہ دیا تھا کہ واپس ہوجائیں مگر وہ نہیں مانے
Part: 48- Prophet (Pbuh) Remained Engaged in Worship for the Whole Night and by the
Command of Allah, Drowsiness Fell on the Muslims آپؐ تمام رات عبادت میں مشغول رہے اور بحکم الٰہی مسلمانوں
پر غنودگی طاری رہی
Part:
49- Allah, Fulfill Your Promise of Victory To Me اے اللہ تُونے مجھ سے فتح و نصرت کا جو وعدہ کیا ہے اسے
پورا فرما
Part: 50- Prophet Muhammad Pbuh Threw a Handful of Dust and Pebbles at the Enemy
and There Was a Panic Part-50 آپ نے مٹھی بھر خاک اور سنگریزے دشمن کی طرف پھینکے اور ان
میں افراتفری مچ گئی
Part: 51- Every Incident Of The Battle Of Badr Is A Clear Proof Of The Truthfulness
Of The Holy Prophet And A Masterpiece Of Prophetic Insight And Determination
Part-51 جنگ بدر کا ہر واقعہ
حضورؐ کی حقانیت کی روشن دلیل اور پیغمبرانہ بصیرت و عزیمت کا شاہکار ہے
Part: 52- After Badr, There Was Mourning In Every House In Makkah, While There Was
Celebration In Madinah Part-52 بدر کے بعد مکہ کے ہر گھرمیں صف ِ ماتم بچھی تھی جبکہ مدینہ
منورہ میں جشن کا سماں تھا
Part: 53
- History Can Never Forget the Humane Behaviour of Prophet Muhammad Pbuh
with the Prisoners of War Part 53 اسیرانِ جنگ کے ساتھ آپ ﷺ کا حسن سلوک تاریخ کبھی فراموش
نہیں کرسکتی
Part: 54- Respect For The Martyrs Part-54 شہداء کی تکریم اور ان کے اہل و عیال کی دلجوئی کا پہلا
نمونہ نبی کریمؐ نے پیش فرمایا
Part:
55- O People of Makkah! The Messenger of God Gave us the glad tidings of the
Roman Domination Part-55 اے اہل
مکہ! اللہ کے رسولؐ نے ہمیں رومیوں کے غلبے کی خوشخبری دی ہے
Part:
56- O Nation of Jews! Fear Allah, Lest the Chastisement Overtake You
Part-56 اے قوم یہود! اللہ سے
ڈرو، ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی عذاب نازل ہوجائے
Part:
57- Abdullah Ibn Ubay: His Sympathy With the Jews Until the Last Moment of
Their Expulsion From Madina Part-57 عبد اللہ بن أبی، یہود کے مدینہ سے اخراج کے آخری لمحے تک
ان کا ہمدرد بنا رہا
Part: 58- When The Prjophet Said, 'Who can teach Ka'b bin Ashraf a lesson'?
Part-58 جب آپؐ نے فرمایا: کون
ہے جو کعب بن اشرف کو اس کی اوقات یاد دِلائے
Part: 59- When the Plan to Avenge the Defeat of the Battle of Badr Failed Part-
59 جب جنگ بدر کی شکست کا
انتقام لینے کی منصوبہ بندی کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا
Part: 60- The Polytheists Were No Longer Peaceful and Quiet After the Defeat of
Badr Part-60 بدر کی شکست نے مشرکین
کے دن کا سکون اور رات کاچین چھین لیا تھا
Part: 61- Then He Said, ‘It Was Not For a Prophet to Take Up Arms and Put Them
Down’ Part-61 تب آپ نے ارشاد فرمایا:
کسی نبی کے لئے یہ مناسب نہیں کہ ہتھیار لگا کر اُتاردے
Part-
62: Mount Uhud loves us, and we Love it, says the Holy Prophet PBUH
Part-62 آپ صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا: جبل اُحد ہم سے محبت کرتاہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں
Part: 63- The Archers Were Instructed Their Sole Mission Was To Protect by
Remaining Behind the Mountain of Uhud Part-63 تیر اندازوں کو تاکید کی گئی کہ ان کا کام صرف جبلِ اُحد کے
پیچھے ٹھہر کر حفاظت کرنا ہے
Part: 64- Only Those Who Have Been Guided By Allah Can Stand Firm against the Enemy
Part-64 دشمن کے مقابلے میں وہی
لوگ ڈٹے رہتے ہیں جنہیں اللہ نے رُشد و ہدایت سے نوازاہے
Part:
65- The Martyrdom Of Hazrat Hamza, The Holy Prophet's Uncle, Is The Most
Terrible Episode Of The Battle Of Uhud Part-65 جنگ اُحد کا سب سے المناک واقعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے
چچا حضرت حمزہؓ کی شہادت ہے
Part:
66- At The Funeral of Hazrat Hamza, the Prophet's (PBUH) Eyes Were Filled
With Grief Part-66 حضرت
حمزہؓ کی تجہیز تکفین کے وقت شدت غم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چشم مبارک چھلک
اٹھی تھی
Part: 67- Rumours of the Prophet's Martyrdom Struck the Muslims Like A Bolt of
Lightning, and They Lost the War They Had Won Part-67 آپؐ کی شہادت کی افواہ مسلمانوں پر بجلی بن کر گری اور
وہ جیتی ہوئی جنگ ہار گئے
Part: 68- Muslims Were Told A Year Ago That Seventy of Their Men Would Be Martyred
Part-68 مسلمانوں کو ایک سال
پہلے ہی بتلا دیا گیا تھا کہ تمہارے ستّر آدمی شہید ہوں گے
Part: 69- No Excuse Would Be Acceptable To Allah If the Holy Prophet (PBUH) Was
Harmed Part - 69 اگر نبیؐ کی ذاتِ اقدس
کو کوئی گزند پہنچی تو اللہ کے نزدیک تمہارا کوئی عذر قابل قبول نہیں ہوگا
Part: 70- One Jew Who Fought On Behalf Of the Muslims Became Entitled To Heaven,
And The Other To Hell Part-70 مسلمانوں کی طرف سےلڑنے والا ایک یہودی جنت کا حقدار بنا تو
دوسرا دوزخ کا
Part: 71- The Prophet Decreed That the Individual Who Memorised the Qur'an Be
Buried First, Above All Other Martyrs Part-71 شہداء کی تدفین کیلئے آپؐ نے فرمایا: اس شخص کو پہلے قبر
میں لٹاؤ جو حافظ قرآن تھا
Part: 72
- In The Words of Hadith, the Prophet's Companions Who Were Martyred In the
Battle of Uhud Part 72 جب بھی
آپ ﷺ شہدائے احد کا ذکر کرتے تو یہ فرماتے: میں نے چاہا تھا کہ اللہ مجھے بھی
میرے ان صحابہؓ کے ساتھ شہید کردیتا جو پہاڑ کے دامن میں قتل کردیئے گئے
Part: 73
- The Muslims Were Defeated In Uhud Due to Disobedience to the Prophet's
Instructions and Rumours of His Martyrdom Part 73 آپ ؐ کی حکم عدولی اور آپؐ کی شہادت کی افواہ اُحد میں
مسلمانوں کی شکست کا سبب بنی
Part: 74
- The Attitude in Madinah Had Shifted, As the Holy Prophet (Pbuh) Had Noted
With His Far-Sighted Eyes Part-74 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دوربیں نگاہوں نے محسوس کرلیا
تھا کہ مدینہ کی فضا بدل گئی ہے
Part: 75
- The Prophet (Peace Be Upon Him) Said, 'A Believer Is Not Bitten From the
Same Hole Twice' Part-75 آپﷺ نے
فرمایا: مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا
Part: 76
- Wine Flowed Like Water in the Streets of Madinah, Soon After its
Prohibition Was Revealed Part-76 شراب کی حرمت کا حکم نازل ہوتے ہی مدینہ کی گلیوں میں شراب
پانی کی طرح بہنے لگی
Part: 77 - The Holy Prophet Kept an Eye on the Movements of All the Tribes from
Madinah to Makkah Part-77 مدینہ سے مکہ تک تمام قبائل کی نقل وحرکت پرآپ ﷺ نظر رکھے
ہوئے تھے
Part: 78 - The Companions and Their Unparalleled Love for the Prophet Part-78 آپؐ سے صحابہؓ کی محبت یہ تھی کہ تختۂ دار پر بھی فکر
ہوتی کہ آپؐ کو کانٹا بھی نہ چبھے
Part: 79
- The Shocking Incident of Bir Mauna but the Holy Prophet Continued To
Recite the Qunoot-E-Naazla for a Month Part-79 بئر معونہ کے واقعے سے آپ ؐ کو شدید صدمہ پہنچا اور آپؐ
ایک ماہ تک قنوت نازلہ پڑھتے رہے
Part: 80
- Through Revelation, the Holy Prophet Learnt Of the Conspiracy of Banu
Nadir and Returned To Madinah Part-80 نبی کریم ؐکو بذریعہ وحی بنونضیر کی سازش سے مطلع فرما دیا
گیا اور آپؐ مدینہ واپس آگئے
Part: 81 - Sacrifice of the Ansaar (Supporters) and The Prophet’s Prayer for them
and Their descendants Part-81 ‘انصار کے ایثار پر آپؐ نے دُعا دی:’ یا اللہ! انصار اور ان
کی اولاد پر اپنی خاص مہربانی فرما
Part: 82
- The First Salat Al-Khawf Was Offered In the Ghazwa of
Dhat Al-Riqa Which Took Place after the Battle of Banū Naḍīr Par-82 پہلی’
صلوٰۃِ خوف ‘ غزوۂ ذات ِ الرقاع میں پڑھی گئی تھی جو غزوۂ بنی نضیر کے بعد پیش
آیا تھا
URL: https://newageislam.com/urdu-section/hazrat-jabir-bin-abdullah-prophet-pbuh-part-83/d/127000
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism