New Age Islam
Thu Apr 24 2025, 04:39 PM

Urdu Section ( 25 Jul 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

When The Delegation Arrived and Informed the Prophet That It Was Only Repeating the Conduct of Adal and Qaarra Part- 93 جب وفد نے آکر آپؐ کو بتایا کہ اس نے وہی کیا جو عَضَل اور قَارَّہ نے کیا تھا

مولانا ندیم الواجدی

22 جولائی 2022

لشکر کفار کی آمد

مسلمان خندق تیار کرکے فارغ ہی ہوئے تھے کہ دس ہزار افراد پر مشتمل کفار کا لشکر مدینے کے قریب پہنچ گیا، انھوں نے جبل اُحد کے دامن میں پڑاؤ ڈالا، وہ اپنے سامنے ایک لمبی چوڑی خندق دیکھ کر حیران رہ گئے۔ اس طرح کی خندقوں سے نہ انہیں کبھی واسطہ پڑا تھا اور نہ انہوں نے ان کے متعلق کبھی کچھ سنا تھا۔ کہنے لگے کہ واللہ یہ عربوں کا کام نہیں ہے۔ اب صورت حال یہ تھی کہ مسلمانوں اور دشمنوں کے درمیان یہ خندق حائل تھی جسے عبور کرنا جان جوکھم میں ڈالنا تھا۔ خندق کے پیچھے مسلمان ٹھہرے ہوئے تھے۔ ان کے پیچھے جبل سلع تھا، سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا خیمہ اسی پہاڑ پر ایستادہ کیا گیاتھا۔ یہاں سے آپ پورے میدان پر نظر رکھتے تھے، اور یہیں سے آپؐ دعائیں مانگتے تھے، اسی پہاڑ میں ایک غار بھی ہے جس میں آپؐ نے رات میں قیام بھی فرمایا۔مسجد نبویؐ سے جبل سلع کا فاصلہ چھ سو نوے میٹر ہے، اس کی اونچائی سو میٹر، لمبائی ایک سو پانچ میٹر اور چوڑائی تین سو پندرہ میٹر سے نو سو بیس میٹر تک ہے۔

کفار کی آمد سے قبل ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دفاعی اور حفاظتی نظام مضبوط کرلیا تھا۔ عورتوں اور بچوں کو نسبتاً بلند اور محفوظ مکانوں میں منتقل کردیاتھا، اور حضرت عبد اللہ ابن ام مکتومؓ کو اپنا نائب مقرر فرمادیاتھا۔

دو بہ دو جنگ کی بہ ظاہر کوئی صورت نہیں تھی، اس لئے ایک دوسرے کی طرف تیر پھینکے جاتے رہے، جن مین سے اکثر ضائع ہوگئے، کچھ نشانے پر لگے، کچھ لوگوں کو زخم بھی آئے، اسی تیر اندازی میں حضرت سعد بن معاذؓ زخمی ہوئے، بعد میں اسی زخم کی وجہ سے انتقال فرماگئے۔

کافروں کا اتنا زبردست لشکر دیکھ کر مسلمانوں کے دلوں میں خوف پیدا ہوگیا۔ منافقین اور کمزور ایمان رکھنے والے لوگوں نے اپنے خوف کا برملا اظہار کرنا بھی شروع کردیا، معتب بن عمیر کہنے لگا کہ محمد تو تمہیں قیصر وکسریٰ کی کنجیاں دلوانے کا وعدہ کررہے تھے اور ہمارا حال یہ ہے کہ ہم قضائے حاجت کے لئے بھی نہیں جاسکتے۔ (سیرت ابن ہشام: ۳/۱۵۹)بعض منافقین کہنے لگے : یا رسولؐ اللہ! ہمارے مکانات غیرمحفوظ ہیں، ہمیں مدینہ جانے کی اجازت دیجئے۔ یہ لوگ مکانات کی حفاظت کے بہانے سے راہ فرار اختیار کرنا چاہتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید بن حارثہؓ کی سرکردگی میں تین سو صحابہؓ کو مدینہ بھیج دیا کہ وہ وہاں جاکر مکانات کی حفاظت کریں۔

قرآن کریم کی منظر کشی

قرآن کریم نے اس وقت کے حالات کی منظر کشی کی ہے، جسے پڑھ کر اب بھی دل کانپ جاتا ہے، سورۂ احزاب میں فرمایا:

’’یاد کرو جب وہ (کافر) تمہارے اوپر (وادی کی بالائی مشرقی جانب) سے اور تمہارے نیچے (وادی کی زیریں مغربی جانب) سے چڑھ آئے تھے اور جب (ہیبت سے تمہاری) آنکھیں پھر گئی تھیں اور (دہشت سے تمہارے) دل حلقوم تک آپہنچے تھے اور تم (خوف و امید کی کیفیت میں) اللہ کی نسبت مختلف گمان کرنے لگے تھے، اُس مقام پر مومنوں کی آزمائش کی گئی اور انہیں نہایت سخت جھٹکے دئیے گئے، اور جب منافق لوگ اور وہ لوگ جن کے دلوں میں (کمزورئ عقیدہ اور شک و شبہ کی) بیماری تھی، یہ کہنے لگے کہ ہم سے اللہ اور اس کے رسول نے صرف دھوکہ اور فریب کے لئے (فتح کا) وعدہ کیا تھا۔ ‘‘ (الاحزاب:۱۰؍تا۱۲)

صورت حال یہ تھی کہ :

’’اور جبکہ اُن میں سے ایک گروہ کہنے لگا: اے اہلِ یثرب! تمہارے (بحفاظت) ٹھہرنے کی کوئی جگہ نہیں رہی، تم واپس (گھروں کو) چلے جاؤ، اور ان میں سے ایک گروہ نبی (اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ کہتے ہوئے (واپس جانے کی) اجازت مانگنے لگا کہ ہمارے گھر کھلے پڑے ہیں، حالانکہ وہ کھلے نہ تھے، وہ (اس بہانے سے) صرف فرار چاہتے تھے۔‘‘ (الاحزاب:۱۳)

ایسے مشکل حالات میں وہی لوگ ثابت قدم رہے جن کے دلوں کو اللہ تعالیٰ نے یقین وایمان کی دولت سے مالا مال کیا تھا۔ وہ کافروں کی فوجیں دیکھ کر گھبرائے نہیں بلکہ انھوں نے کہا: ’’یہ وہی ہے جس کا اللہ اور اس کے رسول نے ہم سے وعدہ کیا تھا، اللہ اور اس کے رسول نے سچ کہا تھا، اور اس واقعے نے ان کے دلوں میں ایمان اور تابع داری کے جذبے میں اضافہ کردیا تھا۔ (الاحزاب: ۲۲)

صحابہؓ کا صلح سے انکار

مشرکین بڑی تعداد میں آئے، اور لاؤلشکر بھی ساتھ لائے۔ ان کے مقابلے میں مسلمانوں کی تعداد محض تین ہزار تھی۔ بعض حضرات نے اس سے کم لکھی ہے۔ ان میں بھی اچھی خاصی تعداد منافقین کی تھی۔ کمزور ایمان رکھنے والے بھی کچھ کم نہ تھے۔ بہت سے چہروں پر گھبراہٹ اور خوف کے آثار نظر آرہے تھے۔ ان حالات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب مبارک میں یہ خیال آیا کہ مسلمان انسان ہونے کے فطری تقاضے کی بنا پر کہیں گھبرا نہ جائیں، اس لئے بہتر ہوگا کہ قبائل غطفان سے جن کی تعداد بھی چھ ہزار سے زیادہ تھی صلح کرلی جائے۔ ان قبیلوں کے سردار عیینہ بن حصن اور حارث بن عوف سامنے موجود ہیں، ان کو بات چیت کے لئے بلا لیا جائے اور مدینے کی ایک تہائی پیداوار پر ان سے مصالحت کرلی جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اس خیال کا اظہار حضرت سعد بن معاذؓ اور حضرت سعد بن عبادہؓ سے کیا۔ یہ دونوں اوس وخزرج کے سردار تھے۔ان دونوں نے عرض کیا: یارسولؐ اللہ! اگر آپؐ ایسا چاہتے ہیں تو کرسکتے ہیں اور اگر اللہ کی مرضی یہی ہے تب بھی ہم اس پرعمل کرنے پر مجبور ہیں، اور اگر محض ہمارے خیال سے ایسا کرنا چاہتے ہیں تو فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ کا کوئی حکم نہیں ہے، بلکہ میں نے تمہارے خیال سے اس کا فیصلہ کیا ہے، میں دیکھ رہا ہوں کہ عرب نے متحد ہوکر ایک کمان سے تم پر تیر برسانے شروع کردیئے ہیں، بس میں اس مصالحت کے ذریعے ان کا اتحاد توڑنا چاہتا ہوں۔

شہاب زہریؒ جن سے یہ روایت منقول ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عیینہ بن حصن بن حذیفہ بن بدر اور حارث بن عوف بن أبی الحارثہؓ کو جو قبائل غطفان کے قائد تھے، بلاکر یہ بات کہہ دی تھی کہ ہم تمہیں مدینے کے نخلستانوں کی تہائی کھجوریں دے دیں گے، اس شرط پر کہ تم واپس چلے جاؤ۔ بات چیت ہوگئی تھی۔ دستاویز لکھی جاچکی تھی، صرف فریقین کے اور گواہوں کے دستخط باقی رہ گئے تھے۔ حضرت سعد بن معاذؓ نے عرض کیا: یارسولؐ اللہ! جب ہم مشرک تھے، اور بتوں کی پوجا کرتے تھے اس وقت نہ ہم اللہ کو جانتے تھے اور نہ اس کی عبادت کرتے تھے، تب ہمارا حال یہ تھا کہ یہ لوگ جن کو تہائی کھجوریں دینے کی بات ہورہی ہے وہ لوگ ہم سے ایک کھجور بھی نہیں لے سکتے تھے، الاّ یہ کہ وہ ہم سے خریدیں یا مہمان بن کر کھالیں، اور آج جب ہمیں اللہ نے ایمان کی دولت عطا کردی ہے اور اسلام کے ذریعے ہمیں عزت بخشی ہے ہم ان کو اپنا مال دے دیں، ہم انہیں ایک گٹھلی بھی دینے کے روا دار نہیں ہیں، خدا کی قسم! ان کا اور ہمارا فیصلہ تلوار کے ذریعے ہوگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جیسا تم بہتر سمجھو، سعد بن معاذؓ نے وہ معاہدہ نامہ لیا اور اس پر جو تحریر لکھی گئی تھی وہ اپنے ہاتھ سے مٹا دی۔ (تاریخ ابن کثیر: ۴/۱۰۵)

بنو قریظہ کا نقض عہد

بنی قریظہ کے یہودیوں سے بھی مسلمانوں نے امن کا معاہدہ کررکھا تھا۔ مسلمان اس معاہدے کی پاسداری کرتے چلے آرہے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خدشہ تھا کہ بنی نظیر کے یہودیوں کی طرح بنو قریظہ کے یہودی بھی عہد شکنی کریں گے، اور کفار ومشرکین سے جاملیں گے۔ یہ لوگ مدینہ کے جنوب میں سکونت پزیر تھے، اس وقت مدینے کی تمام سمتیں اور جہتیں اہمیت کی حامل تھیں۔ مشرکین چاہتے تھے کہ مدینہ کی جنوبی سمت غیرمحفوظ ہوجائے، اس کے لئے بنو قریظہ کو اپنے ساتھ ملانا ضروری تھا۔

مشرکین کا سردار حی بن اخطب خود قریظہ کے سردار کعب ابن اسد کے پاس گیا۔ پہلے تو اس نے دروازہ نہ کھولا، اور یہ کہہ کر حی ابن خطب کو ٹرخانے کی کوشش کی ہم نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے معاہدہ کررکھا ہے، اس معاہدے کو توڑنے کی کوئی وجہ نہیں ہے، خدا کی قسم! میں یہ معاہدہ نہیں توڑوں گا، میں نے محمدؐ  کو سچا اور عہد پورا کرنے والا پایا ہے، ویسے بھی تو اپنے ساتھ ذلت اور رسوائی کے سوا کچھ نہیں لاتا۔

اس صاف اور دو ٹوک جواب کے بعد بھی حی بن اخطب وہیں کھڑا رہا، آخر مجبور ہوکر کعب نے دروازہ کھول دیا۔ دونوں میں کیا باتیں ہوئیں اور کس طرح حی بن اخطب نے کعب کو شیشے میں اتارا، یہ الگ موضوع ہے، فی الحال تو یہ بتلانا مقصود ہے کہ بنو قریظہ نے معاہدۂ صلح توڑ دیا، اور مشرکین کے ساتھ مل گئے۔ غداری اور بدعہدی یہودیوں کی سرشت میں داخل ہے، دونوں کے درمیان طے یہ پایا کہ اگر کفار کو شکست ہوتی ہے تو حی ابن اخطب بنو قریظہ کے ساتھ اسی قلعے میں آکر رہے گا تاکہ مسلمانوں کی طرف سے جو تکلیف انہیں پہنچے حی ابن اخطب بھی اس میں شریک ہو۔

بنو قریظہ کی عہد شکنی سے کفار کے خیموں میں مسرّت کی لہر دوڑ گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس صورت حال سے سخت صدمہ ہوا، لیکن چوں کہ ابھی کوئی بات پوری طرح واضح نہیں تھی اس لئے آپؐ نے تحقیق حال کے لئے سعد بن معاذؓ، سعد بن عبادہؓ، عبد اللہ بن رواحہؓ اور خوات بن جبیرؓ کو بنو قریظہ کی طرف بھیجا کہ جاؤ اور تحقیق کروکہ جو خبر ہمیں ملی ہے وہ صحیح ہے یا غلط۔ اگر خبر صحیح ہو تو یہاں پہنچ کر اشاروں کنایوں میں بات کرنا اور مبہم انداز میں خبر دینا، اور اگر خبر غلط ہو تو بلند آواز سے بتلانا تاکہ سب لوگ سن لیں۔ وفد نے واپس آکر مبہم انداز میں عرض کیا، بنو قریظہ نے وہی کیا جو عَضَل اور قَارَّہ نے کیا تھا۔

خبر سچی تھی، اور بنو قریظہ سے اس کے علاوہ توقع بھی کیا جاسکتی تھی، اور یہ ایک بڑا واقعہ تھا مگر ان کی اس بدعہدی کو صبر وتحمل کے ساتھ برداشت کرنا ہی وقت کا تقاضا تھا۔ حالات اس بات کے متقاضی تھے کہ بنو قریظہ کی عہدشکنی کی وجہ سے مدینے کی جو سمت غیر محفوظ ہوگئی ہے اس کے تحفظ کے اقدامات کئے جائیں، چناں چہ اسی وقت سلمہ بن اسلمؓ کی قیادت میں دو سو صحابہؓ کو اور زید بن حارثہؓ کی قیادت میں تین سو صحابہؓ کو روانہ کردیا گیا۔ دوسری طرف بنو قریظہ نے بھی جنگ میں براہ راست شرکت کرنے کے لئے بیس اونٹ روانہ کردئے جو کھجور، جو اور انجیر سے لدے ہوئے تھے۔ (السیرۃ النبویہ لابن کثیر: ۳/۱۹۹، البدایہ والنہایہ: ۴/۹۵، السیرۃ الحلبیہ: ۲/۳۲۳)(جاری)

22 جولائی 2022، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی

Related Article

Part: 1- I Was Taken to the Skies Where the Sound Of Writing with a Pen Was Coming (Part-1) مجھے اوپر لے جایا گیا یہاں تک کہ میں ایسی جگہ پہنچا جہاں قلم سے لکھنے کی آوازیں آرہی تھیں

Part: 2- Umm Hani! ام ہانی! میں نے تم لوگوں کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی جیسا کہ تم نے دیکھا، پھرمیں بیت المقدس پہنچا اور اس میں نماز پڑھی، پھر اب صبح میں تم لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی جیسا کہ تم دیکھ رہی ہو

Part: 3 - Allah Brought Bait ul Muqaddas before Me and I Explained its Signs اللہ نے بیت المقدس کو میرے روبرو کردیااور میں نے اس کی نشانیاں بیان کیں

Part: 4- That Was A Journey Of Total Awakening وہ سراسر بیداری کا سفر تھا، جس میں آپؐ کو جسم اور روح کے ساتھ لے جایا گیا تھا

Part: 5- The infinite power of Allah Almighty and the rational proof of Mi'raj رب العالمین کی لامتناہی قدرت اور سفر معراج کی عقلی دلیل

Part: 6- The Reward of 'Meraj' Was Given by Allah Only to the Prophet معراج کا انعام رب العالمین کی طرف سے عطیۂ خاص تھا جو صرف آپؐ کو عطا کیا گیا

Part: 7- Adjective of Worship مجھے صفت ِ عبدیت زیادہ پسند اور عبد کا لقب زیادہ محبوب ہے

Part:-8- Prophet Used To Be More Active Than Ever In Preaching Islam During Hajj رسولؐ اللہ ہر موسمِ حج میں اسلام کی اشاعت اور تبلیغ کیلئے پہلے سے زیادہ متحرک ہوجاتے

Part: 9- You Will Soon See That Allah Will Make You Inheritors Of The Land And Property Of Arabia تم بہت جلد دیکھو گے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کسریٰ اور عرب کی زمین اور اموال کا وارث بنا دیگا

Part: 10- The Prophet That the Jews Used To Frighten Us With یہ وہی نبی ہیں جن کا ذکر کرکے یہودی ہمیں ڈراتے رہتے ہیں

Part: 11- Pledge of Allegiance بیعت ثانیہ کا ذکر جب آپؐ سے بنی عبدالاشہل کے لوگوں نے بیعت کی،ایمان لائے اور آپ ؐسے رفاقت و دفاع کا بھرپور وعدہ کیا

Part: 12 - Your Blood Is My Blood, Your Honour Is My Honour, and Your Soul Is My Soul تمہارا خون میرا خون ہے، تمہاری عزت میری عزت ہے، تمہاری جان میری جان ہے

Part: 13- The event of migration is the boundary between the two stages of Dawah ہجرت کا واقعہ اسلامی دعوت کے دو مرحلوں کے درمیان حدّ فاصل کی حیثیت رکھتا ہے

Part: 14- I Was Shown Your Hometown - The Noisy Land Of Palm Groves, In My Dream مجھے خواب میں تمہارا دارالہجرۃ دکھلایا گیا ہے، وہ کھجوروں کے باغات والی شوریدہ زمین ہے

Part: 15- Hazrat Umar's Hijrat and the Story of Abbas bin Abi Rabia تو ایک انگلی ہی تو ہے جو ذرا سی خون آلود ہوگئی ہے،یہ جو تکلیف پہنچی ہے اللہ کی راہ میں پہنچی ہے

Part: 16- When Allah Informed The Prophet Of The Conspiracy Of The Quraysh جب اللہ نے آپؐ کو قریش کی سازش سے باخبرکیا اور حکم دیا کہ آج رات اپنے بستر پر نہ سوئیں

Part: 17- Prophet Muhammad (SAW) Has Not Only Gone But Has Also Put Dust On Your Heads محمدؐنہ صرف چلے گئے ہیں بلکہ تمہارے سروں پر خاک بھی ڈال گئے ہیں

Part: 18- O Abu Bakr: What Do You Think Of Those Two Who Have Allah As a Company اے ابوبکرؓ: ان دو کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ ہو

Part: 19- The Journey of Hijrat Started From the House of Hazrat Khadija and Ended At the House of Hazrat Abu Ayub Ansari سفر ِ ہجرت حضرت خدیجہ ؓکے مکان سے شروع ہوا اور حضرت ابوایوب انصاریؓ کے مکان پر ختم ہوا

Part: 20- O Suraqa: What about a day when you will be wearing the Bracelets of Kisra اے سراقہ: اس وقت کیسا لگے گا جب تم کسریٰ کے دونوں کنگن اپنے ہاتھ میں پہنو گے

Part:21- The Holy Prophet's Migration And Its Significance نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کا واقعہ اور اس کی اہمیت

Part: 22- Bani Awf, the Prophet Has Come اے بنی عوف وہ نبیؐ جن کا تمہیں انتظار تھا، تشریف لے آئے

Part: 23- Moon of the Fourteenth Night ہمارے اوپر ثنیات الوداع کی اوٹ سے چودہویں رات کا چاند طلوع ہوا ہے

Part: 24- Madina: Last Prophet's Abode یثرب آخری نبیؐ کا مسکن ہوگا، اس کو تباہ کرنے کا خیال دل سے نکال دیں

Part: 25- Bless Madinah Twice As Much As You Have To Makkah یا اللہ: جتنی برکتیں آپ نے مکہ میں رکھی ہیں اس سے دوگنی برکتیں مدینہ میں فرما

Part: 26- Construction of the Masjid-e-Nabwi مسجد نبویؐ کی تعمیر کیلئے جب آپؐ کو پتھر اُٹھا اُٹھا کر لاتا دیکھا تو صحابہؓ کا جوش دوچند ہو گیا

Part: 27- The First Sermon of the Holy Prophet after the Migration and the Beginning of Azaan in Madina ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں حضورﷺ کا پہلا خطبہ اور اذان کی ابتداء

Part: 28- The Lord of the Ka'bah رب کعبہ نے فرمایا، ہم آپ ؐکے چہرے کا بار بار آسمان کی طرف اُٹھنا دیکھ رہے تھے

Part: 29- Holy Prophet’s Concern for the Companions of Safa نبی کریمؐ کو اصحابِ صفہ کی اتنی فکر تھی کہ دوسری ضرورتیں نظر انداز فرمادیتے تھے

Part: 30- Exemplary Relationship of Brotherhood مثالی رشتہ ٔ اخوت: جب سرکار ؐدو عالم نے مہاجرین اور انصار کو بھائی بھائی بنا دیا

Part: 31- Prophet (SAW) Could Have Settled in Mecca after Its Conquest فتح مکہ کے بعد مکہ ہی مستقر بن سکتا تھا، مگر آپؐ نے ایسا نہیں کیا، پاسِ عہد مانع تھا

Part: 32 - From Time To Time The Jews Would Come To Prophet’s Service And Ask Questions In The Light Of The Torah یہودی وقتاً فوقتاً آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور تورات کی روشنی میں سوال کرتے

Part: 33- Majority Of Jewish Scholars And People Did Not Acknowledge Prophet Muhammad’s Prophethood Out Of Jealousy And Resentment یہودی علماء اور عوام کی اکثریت نے بربنائے حسد اور کینہ آپ ؐکی نبوت کا اعتراف نہیں کیا

Part: 34- When The Jew Said To Hazrat Salman Farsi: Son! Now There Is No One Who Adheres To The True Religion جب یہودی نے حضرت سلمان فارسیؓ سے کہا: بیٹے!اب کوئی نہیں جوصحیح دین پرقائم ہو

Part: 35- When the Holy Prophet said to the delegation of Banu Najjar, 'Don't worry, I am the Chief of your tribe' جب حضورؐ نے بنونجار کے وفد سے کہا تم فکر مت کرو، میں تمہارے قبیلے کا نقیب ہوں

Part: 36- When Hazrat Usman Ghani (RA) Bought a Well (Beer Roma) and Dedicated It to Muslims جب حضرت عثمان غنیؓ نے کنواں (بئر رومہ) خرید کر مسلمانوں کیلئے وقف کردیا

Part: 37- The Charter of Medina Is the First Written Treaty of the World That Is Free From Additions and Deletions میثاقِ مدینہ عالم ِ انسانیت کا پہلا تحریری معاہدہ ہے جو حشو و زوائد سے پاک ہے

Part: 38- Only Namaz Were Obligatory In The Meccan Life Of The Holy Prophet, Rest Of The Rules Were Prescribed In Madinah حضورؐ کی مکی زندگی میں صرف نماز فرض کی گئی تھی ، باقی احکام مدینہ میں مشروع ہوئے

Part: 39- Prophet Muhammad (SAW) Ensured That Companions Benefited From The Teachings Of The Qur'an And Sunnah آپ ؐ ہمیشہ یہ کوشش فرماتے کہ جماعت ِ صحابہؓ کا ہرفرد کتاب و سنت کی تعلیم سے بہرہ ور ہو

Part: 40- Hypocrisy of the Jews and Their Hostility with the Holy Prophet نفاق یہود کی سرشت میں تھا اور حضورؐ کی مکہ میں بعثت سے وہ دشمنی پر کمربستہ ہوگئے

Part: 41- Greatest Threat to the Muslims Was From the Hypocrites مسلمانوں کو بڑا خطرہ منافقین سے تھا جن کا قائد رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی تھا

Part: 42 - When Oppressed Muslims Complain, Holy Prophet Pbuh Used To Say, Be Patient, I Have Not Been Ordered To Kill مظلوم مسلمان ظلم کی شکایت کرتے توآپ ؐ فرماتے صبرکرو،مجھے قتال کا حکم نہیں دیا گیا

Part: 43- First Regular Battle Between Kufr And Islam Was Fought At Badr کفر و اسلام کے درمیان پہلی باقاعدہ جنگ میدان ِ بدر میں لڑی گئی تھی

Part: 44- When The Prophet Took Fidya Payment and Released Two Prisoners جب سرکارؐ دوعالم نے فدیہ لے کر قافلہ ٔ قریش کے دو قیدیوں کو رہا فرما دیا

Part: 45- Three Hundred And Thirteen Companions Had Only Three Horses And Seventy Camels تین سو تیرہ صحابہ ؓکے پاس صرف تین گھوڑے اور صرف ستر اونٹ تھے

Part: 46- O Messenger of Allah! Even If You Take Us to Barak Al-Emad, We Will Go With You یارسولؐ اللہ ! اگر آپؐ برک العماد لے جانا چاہیں تو بھی ہم آپؐ کے ساتھ چلیں گے

Part: 47- Before The Battle of Badr, Many People Had Advised the Quraysh to Return But They Refused غزوۂ بدر سے پہلے کئی لوگوں نے قریش کو مشورہ دیا تھا کہ واپس ہوجائیں مگر وہ نہیں مانے

Part: 48- Prophet (Pbuh) Remained Engaged in Worship for the Whole Night and by the Command of Allah, Drowsiness Fell on the Muslims آپؐ تمام رات عبادت میں مشغول رہے اور بحکم الٰہی مسلمانوں پر غنودگی طاری رہی

Part: 49- Allah, Fulfill Your Promise of Victory To Me اے اللہ تُونے مجھ سے فتح و نصرت کا جو وعدہ کیا ہے اسے پورا فرما

Part: 50- Prophet Muhammad Pbuh Threw a Handful of Dust and Pebbles at the Enemy and There Was a Panic Part-50 آپ نے مٹھی بھر خاک اور سنگریزے دشمن کی طرف پھینکے اور ان میں افراتفری مچ گئی

Part: 51- Every Incident Of The Battle Of Badr Is A Clear Proof Of The Truthfulness Of The Holy Prophet And A Masterpiece Of Prophetic Insight And Determination Part-51 جنگ بدر کا ہر واقعہ حضورؐ کی حقانیت کی روشن دلیل اور پیغمبرانہ بصیرت و عزیمت کا شاہکار ہے

Part: 52- After Badr, There Was Mourning In Every House In Makkah, While There Was Celebration In Madinah Part-52 بدر کے بعد مکہ کے ہر گھرمیں صف ِ ماتم بچھی تھی جبکہ مدینہ منورہ میں جشن کا سماں تھا

Part: 53 - History Can Never Forget the Humane Behaviour of Prophet Muhammad Pbuh with the Prisoners of War Part 53 اسیرانِ جنگ کے ساتھ آپ ﷺ کا حسن سلوک تاریخ کبھی فراموش نہیں کرسکتی

Part: 54- Respect For The Martyrs Part-54 شہداء کی تکریم اور ان کے اہل و عیال کی دلجوئی کا پہلا نمونہ نبی کریمؐ نے پیش فرمایا

Part: 55- O People of Makkah! The Messenger of God Gave us the glad tidings of the Roman Domination Part-55 اے اہل مکہ! اللہ کے رسولؐ نے ہمیں رومیوں کے غلبے کی خوشخبری دی ہے

Part: 56- O Nation of Jews! Fear Allah, Lest the Chastisement Overtake You Part-56 اے قوم یہود! اللہ سے ڈرو، ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی عذاب نازل ہوجائے

Part: 57- Abdullah Ibn Ubay: His Sympathy With the Jews Until the Last Moment of Their Expulsion From Madina Part-57 عبد اللہ بن أبی، یہود کے مدینہ سے اخراج کے آخری لمحے تک ان کا ہمدرد بنا رہا

Part: 58- When The Prjophet Said, 'Who can teach Ka'b bin Ashraf a lesson'? Part-58 جب آپؐ نے فرمایا: کون ہے جو کعب بن اشرف کو اس کی اوقات یاد دِلائے

Part: 59- When the Plan to Avenge the Defeat of the Battle of Badr Failed Part- 59 جب جنگ بدر کی شکست کا انتقام لینے کی منصوبہ بندی کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا

Part: 60- The Polytheists Were No Longer Peaceful and Quiet After the Defeat of Badr Part-60 بدر کی شکست نے مشرکین کے دن کا سکون اور رات کاچین چھین لیا تھا

Part: 61- Then He Said, ‘It Was Not For a Prophet to Take Up Arms and Put Them Down’ Part-61 تب آپ نے ارشاد فرمایا: کسی نبی کے لئے یہ مناسب نہیں کہ ہتھیار لگا کر اُتاردے

Part- 62: Mount Uhud loves us, and we Love it, says the Holy Prophet PBUH Part-62 آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبل اُحد ہم سے محبت کرتاہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں

Part: 63- The Archers Were Instructed Their Sole Mission Was To Protect by Remaining Behind the Mountain of Uhud Part-63 تیر اندازوں کو تاکید کی گئی کہ ان کا کام صرف جبلِ اُحد کے پیچھے ٹھہر کر حفاظت کرنا ہے

Part: 64- Only Those Who Have Been Guided By Allah Can Stand Firm against the Enemy Part-64 دشمن کے مقابلے میں وہی لوگ ڈٹے رہتے ہیں جنہیں اللہ نے رُشد و ہدایت سے نوازاہے

Part: 65- The Martyrdom Of Hazrat Hamza, The Holy Prophet's Uncle, Is The Most Terrible Episode Of The Battle Of Uhud Part-65 جنگ اُحد کا سب سے المناک واقعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت حمزہؓ کی شہادت ہے

Part: 66- At The Funeral of Hazrat Hamza, the Prophet's (PBUH) Eyes Were Filled With Grief Part-66 حضرت حمزہؓ کی تجہیز تکفین کے وقت شدت غم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چشم مبارک چھلک اٹھی تھی

Part: 67- Rumours of the Prophet's Martyrdom Struck the Muslims Like A Bolt of Lightning, and They Lost the War They Had Won Part-67 آپؐ کی شہادت کی افواہ مسلمانوں پر بجلی بن کر گری اور وہ جیتی ہوئی جنگ ہار گئے

Part: 68- Muslims Were Told A Year Ago That Seventy of Their Men Would Be Martyred Part-68 مسلمانوں کو ایک سال پہلے ہی بتلا دیا گیا تھا کہ تمہارے ستّر آدمی شہید ہوں گے

Part: 69- No Excuse Would Be Acceptable To Allah If the Holy Prophet (PBUH) Was Harmed Part - 69 اگر نبیؐ کی ذاتِ اقدس کو کوئی گزند پہنچی تو اللہ کے نزدیک تمہارا کوئی عذر قابل قبول نہیں ہوگا

Part: 70- One Jew Who Fought On Behalf Of the Muslims Became Entitled To Heaven, And The Other To Hell Part-70 مسلمانوں کی طرف سےلڑنے والا ایک یہودی جنت کا حقدار بنا تو دوسرا دوزخ کا

Part: 71- The Prophet Decreed That the Individual Who Memorised the Qur'an Be Buried First, Above All Other Martyrs Part-71 شہداء کی تدفین کیلئے آپؐ نے فرمایا: اس شخص کو پہلے قبر میں لٹاؤ جو حافظ قرآن تھا

Part: 72 - In The Words of Hadith, the Prophet's Companions Who Were Martyred In the Battle of Uhud Part 72 جب بھی آپ ﷺ شہدائے احد کا ذکر کرتے تو یہ فرماتے: میں نے چاہا تھا کہ اللہ مجھے بھی میرے ان صحابہؓ کے ساتھ شہید کردیتا جو پہاڑ کے دامن میں قتل کردیئے گئے

Part: 73 - The Muslims Were Defeated In Uhud Due to Disobedience to the Prophet's Instructions and Rumours of His Martyrdom Part 73 آپ ؐ کی حکم عدولی اور آپؐ کی شہادت کی افواہ اُحد میں مسلمانوں کی شکست کا سبب بنی

Part: 74 - The Attitude in Madinah Had Shifted, As the Holy Prophet (Pbuh) Had Noted With His Far-Sighted Eyes Part-74 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دوربیں نگاہوں نے محسوس کرلیا تھا کہ مدینہ کی فضا بدل گئی ہے

Part: 75 - The Prophet (Peace Be Upon Him) Said, 'A Believer Is Not Bitten From the Same Hole Twice' Part-75 آپﷺ نے فرمایا: مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا

Part: 76 - Wine Flowed Like Water in the Streets of Madinah, Soon After its Prohibition Was Revealed Part-76 شراب کی حرمت کا حکم نازل ہوتے ہی مدینہ کی گلیوں میں شراب پانی کی طرح بہنے لگی

Part: 77 - The Holy Prophet Kept an Eye on the Movements of All the Tribes from Madinah to Makkah Part-77 مدینہ سے مکہ تک تمام قبائل کی نقل وحرکت پرآپ ﷺ نظر رکھے ہوئے تھے

Part: 78 - The Companions and Their Unparalleled Love for the Prophet Part-78 آپؐ سے صحابہؓ کی محبت یہ تھی کہ تختۂ دار پر بھی فکر ہوتی کہ آپؐ کو کانٹا بھی نہ چبھے

Part: 79 - The Shocking Incident of Bir Mauna but the Holy Prophet Continued To Recite the Qunoot-E-Naazla for a Month Part-79 بئر معونہ کے واقعے سے آپ ؐ کو شدید صدمہ پہنچا اور آپؐ ایک ماہ تک قنوت نازلہ پڑھتے رہے

Part: 80 - Through Revelation, the Holy Prophet Learnt Of the Conspiracy of Banu Nadir and Returned To Madinah Part-80 نبی کریم ؐکو بذریعہ وحی بنونضیر کی سازش سے مطلع فرما دیا گیا اور آپؐ مدینہ واپس آگئے

Part: 81 - Sacrifice of the Ansaar (Supporters) and The Prophet’s Prayer for them and Their descendants Part-81 ‘انصار کے ایثار پر آپؐ نے دُعا دی:’ یا اللہ! انصار اور ان کی اولاد پر اپنی خاص مہربانی فرما

Part: 82 - The First Salat Al-Khawf Was Offered In the Ghazwa of Dhat Al-Riqa Which Took Place after the Battle of Banū Naīr Par-82 پہلی’ صلوٰۃِ خوف ‘ غزوۂ ذات ِ الرقاع میں پڑھی گئی تھی جو غزوۂ بنی نضیر کے بعد پیش آیا تھا

Part: 83- The Narrative of Hazrat Jabir Bin Abdullah's Camel: After the Prophet Pbuh Poked the Camel with His Stick, It Became Extremely Fast Part-83 نبی کریم ﷺنے لکڑی کو ہلکا سا اونٹ پر چبھویا اور اس کی رفتار بڑھ گئی

Part: 84 - The Muslims' Fear Dissipated Once the Prophet (Peace Be Upon Him) Exhorted Them to Go To Badr at Any Costs Part- 84 آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ اعلان سنتے ہی کہ ہمیں ہر حال میں بدر کے لئے نکلنا ہے،مسلمانوں کا خوف ختم ہوگیا

Part: 85- The Prophet (PBUH) Received the Veil Verse on the Day of the Marriage Banquet Part-85 آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر آیت پردہ حضرت زینبؓ سے نکاح کے بعد عین ولیمہ والے دن نازل ہوئی

Part: 86- The Message That Muslims Are Not Inattentive Even For a Moment Spread around the World Thanks To Daumat-Ul-Jandal Part-86 دومۃ الجندل سے ہر طرف پیغام پہنچ گیا کہ مسلمان ایک لمحے کے لئے بھی غافل نہیں ہیں

Part: 87- The Muslim Community was greatly blessed by Juwayriya, the Wife of the Prophet (pbuh) and Mother of the Believers Part- 87 میں نے جویریہؓ سے زیادہ کسی عورت کو اپنی قوم کے حق میں بابرکت نہیں دیکھا

Part: 88 - Surah Al-Munafiqun Was Revealed To the Prophet (PBUH) To Expose the Hypocrites Part-88 آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے منافقوں کا پردہ فاش کرنے کے لئے'سورہ المنافقون'نازل کی گئی

Part: 89 - The Holy Prophet Said: 'O Aisha! Rejoice, 'Allah Has Declared Your Innocence from the Ifk-Slander Part-89 آپ ؐ نے فرمایا: اے عائشہؓ! خوش ہوجاؤ، اللہ نے تمہاری برأت ظاہر کردی ہے

Part: 90- Surah An-Noor Contains the Most Serious Type of Threat Found Anywhere in the Holy Qur'an Part-90 قرآن کریم میں کہیں بھی تہدید کا وہ سخت انداز نہیں ملےگا جو سورہ نور میں اختیار کیا گیا ہے

Part: 91 - In Opposition To the Holy Prophet, the Jewish Delegation Sided With the Polytheists Part-91 نبی کریم ؐ کی مخالفت میں یہودی وفد نے مشرکین کا ساتھ دیا اور مستحق ِلعنت ٹھہرا

Part: 92 - On The Day of Al-Khandaq, the Prophet Carried Earth Till His Abdomen Was Fully Covered In Dust Part-92 تاریخ نے وہ منظر دیکھا کہ شکم مبارک گرد سے اَٹا ہے اور آپؐ مٹی ڈھو رہے ہیں

URL: https://newageislam.com/urdu-section/delegation-arrived-prophet-adal-qaarra-part-93/d/127559

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..