New Age Islam
Thu Apr 24 2025, 04:28 PM

Urdu Section ( 2 Aug 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Allah Accepted the Prayers of His Prophet and Opened the Gates of Victory Part- 94 اللہ نے اپنے رسولؐ کی دُعائیں قبول فرمالیں اور فتح ونصرت کے دروازے کھول دیئے

مولانا ندیم الواجدی

29 جولائی 2022

محاذ جنگ کی صورت حال

بنو قریظہ کی حمایت اور براہ راست جنگ میں شرکت کے بعد کفار کے حوصلے بلند ہوگئے، خندق عبور کرکے مسلمانوں تک پہنچنے کی ان کی کوششیں تیز ہوگئیں، رات ہوتے ہی بڑی تعداد میں ان کے گھوڑے خندق کے قریب گھومتے پھرتے، اور صبح تک اس کوشش میں رہتے کہ خندق عبور کرلیں  مگر ناکام رہتے۔ ایک رات خالد بن ولید نے اپنے چند گھڑ سواروں کے ساتھ خندق عبور کرنے میں کامیابی حاصل کر لی، لیکن اس محاذ پر حضرت اسید بن حضیرؓ دو سو جاں بازوں کے ساتھ موجود تھے، معمولی جھڑپیں ہوئیں، حضرت طفیل بن نعمانؓ ان جھڑپوں میں شہید ہوگئے۔

دونوں طرف سے تیر اندازی کا سلسلہ ایک مہینے تک چلتا رہا، کفار نے کئی تدبیریں سوچیں، مگر ناکام رہے۔ ایک روز مشورہ ہوا کہ بس بہت ہوچکا، اب سب کو مل کر زبردست حملہ کرنا ہے۔ عکرمہ بن ابی جہل، نوفل بن عبد اللہ، ضرار بن خطاب  اور عمرو بن عبدود وغیرہ ایک جگہ سے خندق عبور کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ انہوں نے سامنے آکر مسلمانوں کو دعوت مبارزت دی، عمر بن عبدود بدر میں زخمی ہوگیا تھا، اس نے قسم کھائی تھی کہ میں اس وقت تک سر میں تیل نہیں لگاؤں گا جب تک اپنا بدلہ نہ لے لوں گا۔ اس کی دعوت مبارزت کے جواب میں حضرت علیؓ ابن ابی طالب سامنے آئے۔ حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ جب عمرو نے للکارا تو حضرت علیؓ کھڑے ہوئے اور حضورؐ سے مقابلے کی اجازت چاہی۔ آپؐ نے فرمایا یہ عمرو ہے۔

مقصد یہ بتلانا تھا کہ تم ابھی کم سن ہو، وہ مشہور اور تجربہ کار پہلوان ہے۔ حضرت علیؓ بیٹھ گئے۔ عمرو نے پھر للکارا، حضرت علیؓ دوبارہ کھڑے ہوئے اور دوبارہ اجازت چاہی۔ آپؐ نے دوبارہ بھی یہی کہا کہ تم ابھی چھوٹے ہو، وہ پہلوان ہے۔ تیسری مرتبہ جب عمرو نے للکار کر کہا کوئی ہے جو میرے مقابلے میں آئے، اور حضرت علیؓ نے کھڑے ہوکر اجازت طلب کی، تب آپؐ نے اجازت دے دی۔ کہتے ہیں کہ اس وقت عمرو بن عبدود کی عمر نوے سال سے زیادہ تھی۔ اس نے انہیں یہ کہہ کر واپس کرنا چاہا کہ تم ابھی چھوٹے ہو، میں بچوں کو قتل کرنا پسند نہیں کرتا، میرے کسی مقابل کو بھیجو، حضرت علیؓ نے نہایت بے خوفی سے جواب دیا کہ میں تو تم جیسے لوگوں ہی کا کام تمام کرنا پسند کرتا ہوں۔ یہ سن کر عمرو غصے میں آگیا، گھوڑے سے اتر کر حضرت علیؓ کی طرف بڑھا، ان پر تلوار سے حملہ کیا، جس کو حضرت علیؓ نے بہ کمال ہشیاری ڈھال سے روک لیا، اگرچہ پیشانی زخم آلود ہوگئی، دوسرا وار حضرت علیؓ کی طرف سے ہوا، عمرو اس حملے کی تاب نہ لا سکا اور وہیں ڈھیر ہوگیا۔ مسلمانوں نے نعرۂ تکبیر بلند کیا، عمرو کا انجام دیکھ کر باقی لوگوں نے راہِ فرار اختیار کرنے میں ہی عافیت سمجھی۔ اسی افراتفری میں نوفل بن عبد اللہ خندق میں جا گرا، حضرت علیؓ نے وہیں پہنچ کر اس کا خاتمہ کردیا۔ ابن سعد کہتے ہیں کہ ان کو زبیر بن عوامؓ نے قتل کیا تھا۔ ممکن ہے دونوں نے ہی قتل کیا ہو، یہ دن بڑا سخت تھا، تمام دن تیر برستے رہے، پتھروں کی بارش بھی ہوتی رہی، مسلمانوں کو نمازیں پڑھنے کا موقع بھی نہیں ملا، مسلسل چار نمازیں قضا ہوگئیں۔

کفار نے اپنے سردار نوفل کی لاش لینے کے لئے دس ہزار درہم کی پیشکش کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی یہ پیشکش ٹھکرادی اور فرمایا کہ وہ بھی ناپاک تھا، اس کی دیت بھی ناپاک ہے، ہم اس پر بھی لعنت بھیجتے ہیں اور اس کی دیت پر بھی۔ آپؐ نے بغیر کسی معاوضے کی اس کی لاش واپس کردی۔ (البدایہ والنہایہ: ۴/۱۰۶،الکامل لابن اثیر: ۴/۱۰۷، الطبقات الکبری: ۲/۶۸)

دشمنوں کی صفوں میں گھس پیٹھ

حضرت ابوہریرؓ اور حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اَلْحَرْبُ خُدَعَۃٌ جنگ ایک چال ہوتی ہے۔ (صحیح البخاری: ۴/۶۴، رقم الحدیث: ۳۰۲۹، صحیح مسلم:۳/۱۳۶۱، رقم الحدیث: ۱۷۳۹) اس کا مفہوم  یہ ہے کہ جنگ میں دشمن کو نقصان پہنچانے اور مسلمانوں کی تکلیف کو دور کرنے کے لئے فریق مخالف کو دھوکا دینا شریعت میں ممنوع نہیں ہے۔

ابھی حالات جوں کے توں تھے اور یہ اندازہ نہیں تھا کہ دونوں طرف کی افواج کتنی مدت تک اس سخت موسم میں ایک دوسرے کے خلاف یوں ہی صف آراء رہیںگی۔ تمام صحابہؓ جی جان سے مدینے کی اور اپنے اموال کی حفاظت میں لگے ہوئے تھے، دعاؤں کا سلسلہ بھی جاری تھا، کچھ صحابہؓ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور عرض گزار ہوئے کہ یارسولؐ اللہ! مارے خوف کے ہمارا برا حال ہے، کیا اس موقع کے لئے کوئی دُعا ہے جو ہم پڑھ لیا کریں، فرمایا: ہاں! تم یہ دُعا پڑھا کرو:  اَللّٰہُمَّ اسْتُرْعَوْرَاتِنَا وَآمِنْ رَوْعَاتِنَا  (مسند احمد بن حنبل: ۱۷/۲۷، رقم الحدیث:۱۰۹۹۶) ’’اے اللہ ہمارے عیبوں کی پردہ پوشی فرما اور ہمارے خوف کو امن میں تبدیل کردے۔‘‘

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دعاؤں میں تضرع  ہم نے پڑھا ہے اور یہ تضرع اس وقت اور بڑھ جاتا تھا جب آپؐ غزوات میں ہوتے تھے۔ غزوۂ خندق کے موقع پر بھی آپؐ ربّ کائنات کے حضور گڑ گڑاتے رہے اور فتح ونصرت کی دُعا  مانگتے رہے۔ آپؐ کی زبان مبارک پر یہ دُعا کثرت سے رہتی، جیسا کہ صحیحین میں عبد اللہ بن أبی اوفیؓ سے روایت ہے کہ اس غزوے کے موقع پر آپؐ نے یہ دُعا فرمائی: اَللّٰہُمَّ مُنْزِلَ الْکِتَابِ سَرِیْعَ الْحِسَابِ اِہْزِمِ الْاَحْزَابَ، اَللّٰہُمَّ اہْزِمْہُمْ وَزَلْزِلْہُمْ۔ ’’اے اللہ! کتاب نازل کرنے والے  اور جلد حساب لینے والے، ان جماعتوں اور گروہوں کو شکست دے، اے اللہ ان کو شکست دے اور ان کے پاؤں اکھاڑ دے۔‘‘ (صحیح البخاری: ۴/۴۴، رقم الحدیث: ۲۹۳۳،صحیح مسلم: ۳/۱۳۶۳، رقم الحدیث: ۱۷۴۲)اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر کی دُعا قبول فرمائی اور ایسے حالات پیدا ہوئے کہ کفار و مشرکین نے مدینے سے بھی بھاگنے ہی میں عافیت سمجھی۔

ایک دن قبیلۂ غطفان کے ایک سردار نعیم بن مسعود اشجعیؓ چھپتے چھپاتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے اور عرض کیا: یارسولؐ اللہ! میں مسلمان ہوچکا ہوں، مگر میرے قبیلے کے لوگ اس سے بے خبر ہیں، آپؐ جو خدمت مجھ سے لینا چاہیں وہ لے لیں، میں ہر طرح سے حاضر ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لڑائی تو حیلہ اور تدبیر ہی کا نام ہے، تم اس سلسلے میں جو کرنا چاہتے ہو وہ کرو۔

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت پاکر نعیم بن مسعودؓ پہلے بنو قریظہ کے پاس گئے ان کے بڑوں سے ملے، اور ان سے کہا کہ تم لوگ اس لڑائی میں شریک تو ہوگئے ہو، مگر تم نے اس کا انجام نہیں سوچا، اس جنگ میں اگر قریش اور غطفان کو فتح ہوتی ہے تب تو خیر بات دوسری ہے، لیکن اگر شکست ہوئی تو یہ لوگ تو اپنا راستہ لیں گے، پھر تمہارا کیا ہوگا۔ یہاں محمدؐ ہوں گے اور تم ہوگے، اس وقت نہ تمہیں قریش بچانے آئیں گے اور نہ غطفان والے آئیں گے۔ بنو قریظہ نے کہا: ہاں یہ بات تو ہے، بتلاؤ کیا کریں، اگر تمہارے ذہن میں کوئی تدبیر ہو تو ہمیں اس سے آگاہ کرو۔ نعیم بن مسعودؓ نے کہا: میرے ذہن میں ایک تدبیر ہے اگر تم اس پر عمل کرلو تو ہوسکتا ہے شکست کی صورت میں وہ تدبیر تمہارے کام آجائے۔ اپنے اطمینان کے لئے بہ طور ضمانت ان سے چند آدمی طلب کرلو جو تا اختتام جنگ تمہارے قبضے میں رہیں، تاکہ شکست کے بعد وہ تمہیں تنہا چھوڑ کر نہ بھاگیں بلکہ اپنے ان ساتھیوں کی بھی فکر کریں گے جو تمہارے پاس ہوں گے۔ یہودیوں نے کہا: آپ کا مشورہ بہترین ہے، ہم ضرور ان سے ضمانت کے طور پر چند آدمی طلب کریں گے۔

یہاں سے نکل کر اشجعیؓپہلے قریش کے پاس پہنچے اور ان سے کہا کہ مجھے پتہ چلا ہے کہ بنو قریظہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) سے مصالحت کرنا چاہتے ہیں، انہوں نے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کو ایک پیغام بھیجا ہے جس میں انہوں نے اپنی غلطی کی معافی مانگی ہے، اور یہ کہا ہے کہ ہم معافی کے عوض آپ کی خدمت میں قریش اور غطفان کے کچھ سردار گرفتار کرکے پیش کردیں گے۔ میں نے سنا ہے کہ  محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)  اس پیش کش کو قبول کرلیں گے، قریش کے پاس سے اٹھ کر وہ غطفان کے خیموں میں گئے، ان سے بھی اسی طرح کی گفتگو کی۔

اس کے بعد قریش اور غطفان نے عکرمہ ابن ابی جہل وغیرہ کو بنی قریظہ کے پاس یہ پیغام لے کر بھیجا کہ بہت دن گزر چکے ہیں، اب لڑائی ختم ہونی چاہئے، تم لوگ بھی میدان میں آؤ، سب مل کر حملہ کریں تو بات بنے۔ بنی قریظہ نے جواب دیا کہ پہلی بات تو یہ ہے کل سبت (سنیچر) ہے اور آپ لوگوں کو معلوم ہے کہ ہم سبت کے دن کوئی کام نہیں کرتے۔ دوسری بات یہ ہے کہ ہمیں تمہارا بھروسہ نہیں ہے، تم پردیسی لوگ ہو، اگر تمہیں شکست ہوگئی تو تم ہمیں تنہا چھوڑ کر چل دو گے،  یہاں محمد سے لڑنے کے لئے ہم تنہا رہ جائیں گے، تم لوگ ایسا کرو کہ اپنے چند سردار ہمارے پاس گروی رکھ دو۔ اس جواب سے قریش اور غطفان کو یقین ہوگیا کہ بنی قریظہ ساتھ دینے والے نہیں ہیں۔ انہوں نے صاف کہہ دیا کہ ہم کوئی آدمی تمہیں نہیں دیں گے، تم ہمارا ساتھ دینا چاہو تو دو، نہ دینا چاہو تو نہ دو۔ اشجعیؓ کی اس بہترین تدبیر سے قریظہ اور قریش وغطفان میں پھوٹ پڑ گئی۔ (سیرۃ ابن ہشام: ۳/۲۴، زاد المعاد: ۳/۲۷۳، البدایہ والنہایہ: ۴/۱۱۱ ، ۱۱۳)۔

تیز ہواؤں کے جھکّڑ

اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائیں قبول فرمالیں، اندھیری رات کا سفر ختم ہوا، اور صبح مسرّت طلوع ہوئی، بڑے سخت اور صبر آزما حالات تھے، مسلمان ایک مہینے تک دشمنوں کے نرغے میں رہے، اللہ کو رحم آیا، اور اس نے فتح ونصرت کے دروازے کھول دیئے۔ رات کا وقت تھا، دشمن کے تمام لوگ نیند کے مزے لے رہے تھے کہ تیز آندھی چلی، ان کے تمام خیمے اکھڑ گئے، سامان الٹ پلٹ ہوگیا، گردو غبار سے فضا اس قدر بھر گئی کہ سانس لینا دوبھر ہوگیا، بلکہ آنکھ کھول کر دیکھنا بھی مشکل ہوگیا۔

 قریش وغطفان کے بہادر جوان، رؤساء اور سردار مارے خوف کے ادھر ادھر بھاگنے لگے، ٹھنڈی ہواؤں کے تیز جھکڑ تو تھے ہی نادیدہ فرشتے بھی مسلمانوں کی مدد کو آپہنچے تھے، قرآن کریم نے اس صورت حال کی ان الفاظ میں منظر کشی کی ہے: ’’اے ایمان والو! یاد کرو، اس وقت تم پر کیسا انعام کیا جب تم پر بہت سے لشکر چڑھ آئے تھے، پھر ہم نے ان پر ایک آندھی بھی بھیجی اور ایسے لشکر جو تمہیں نظر نہیں آتے تھے، اور تم جو کچھ کررہے تھے اللہ اس کو دیکھ رہا تھا۔‘‘ (الاحزاب: ۹)

ہوا کا طوفان ایک ہی طرف تھا

علامہ قرطبیؒ نے لکھا ہے کہ ہواؤں کا یہ طوفان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کُھلا معجزہ تھا، اس لئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمان کفار سے کچھ زیادہ دور نہیں تھے، صرف خندق درمیان میں حائل تھی، لیکن ہوا کا طوفان کفار کی طرف تھا، مسلمان بالکل محفوظ تھے، اس کے ساتھ ہی فرشتے بھی اتر آئے، انھوں نے خیمے اکھاڑ دیئے اور ان کی طنابیں کاٹ دیں، روشنیاں گل کردیں، ہانڈیاں الٹ دیں، مخالف لشکر  کے گھوڑے ایک دوسرے پر چڑھ دوڑے، ان کے دل مارے خوف کے لرزنے لگے، ان کے لشکروں میں نعرۂ تکبیر کی آوازیں گونجنے لگیں، ہر شخص اپنے قریب کے لوگوں کو آوازیں دے رہا تھا، اور بچاؤ بچاؤ کررہا تھا۔ (تفسیر القرطبی: ۱۴/۱۴۴)۔

وہی ہوا جو ہونا تھا، کفار ومشرکین کا یہ لشکر جرار وہاں سے سراسیمہ ہوکر بھاگا، قرآن کریم میں ان کی واپسی کا ذکر کچھ اس طرح ہے: ’’اور اﷲ نے کافروں کو ان کے غصّہ کی جلن کے ساتھ (مدینہ سے نامراد) واپس لوٹا دیا کہ وہ کوئی کامیابی نہ پا سکے، اور اﷲ ایمان والوں کے لئے جنگِ (احزاب) میں کافی ہوگیا، اور اﷲ بڑی قوت والا عزت والا ہے۔‘‘ (الاحزاب:۲۵)۔  (جاری)

29 جولائی 2022، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی

Related Article

Part: 1- I Was Taken to the Skies Where the Sound Of Writing with a Pen Was Coming (Part-1) مجھے اوپر لے جایا گیا یہاں تک کہ میں ایسی جگہ پہنچا جہاں قلم سے لکھنے کی آوازیں آرہی تھیں

Part: 2- Umm Hani! ام ہانی! میں نے تم لوگوں کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی جیسا کہ تم نے دیکھا، پھرمیں بیت المقدس پہنچا اور اس میں نماز پڑھی، پھر اب صبح میں تم لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی جیسا کہ تم دیکھ رہی ہو

Part: 3 - Allah Brought Bait ul Muqaddas before Me and I Explained its Signs اللہ نے بیت المقدس کو میرے روبرو کردیااور میں نے اس کی نشانیاں بیان کیں

Part: 4- That Was A Journey Of Total Awakening وہ سراسر بیداری کا سفر تھا، جس میں آپؐ کو جسم اور روح کے ساتھ لے جایا گیا تھا

Part: 5- The infinite power of Allah Almighty and the rational proof of Mi'raj رب العالمین کی لامتناہی قدرت اور سفر معراج کی عقلی دلیل

Part: 6- The Reward of 'Meraj' Was Given by Allah Only to the Prophet معراج کا انعام رب العالمین کی طرف سے عطیۂ خاص تھا جو صرف آپؐ کو عطا کیا گیا

Part: 7- Adjective of Worship مجھے صفت ِ عبدیت زیادہ پسند اور عبد کا لقب زیادہ محبوب ہے

Part:-8- Prophet Used To Be More Active Than Ever In Preaching Islam During Hajj رسولؐ اللہ ہر موسمِ حج میں اسلام کی اشاعت اور تبلیغ کیلئے پہلے سے زیادہ متحرک ہوجاتے

Part: 9- You Will Soon See That Allah Will Make You Inheritors Of The Land And Property Of Arabia تم بہت جلد دیکھو گے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کسریٰ اور عرب کی زمین اور اموال کا وارث بنا دیگا

Part: 10- The Prophet That the Jews Used To Frighten Us With یہ وہی نبی ہیں جن کا ذکر کرکے یہودی ہمیں ڈراتے رہتے ہیں

Part: 11- Pledge of Allegiance بیعت ثانیہ کا ذکر جب آپؐ سے بنی عبدالاشہل کے لوگوں نے بیعت کی،ایمان لائے اور آپ ؐسے رفاقت و دفاع کا بھرپور وعدہ کیا

Part: 12 - Your Blood Is My Blood, Your Honour Is My Honour, and Your Soul Is My Soul تمہارا خون میرا خون ہے، تمہاری عزت میری عزت ہے، تمہاری جان میری جان ہے

Part: 13- The event of migration is the boundary between the two stages of Dawah ہجرت کا واقعہ اسلامی دعوت کے دو مرحلوں کے درمیان حدّ فاصل کی حیثیت رکھتا ہے

Part: 14- I Was Shown Your Hometown - The Noisy Land Of Palm Groves, In My Dream مجھے خواب میں تمہارا دارالہجرۃ دکھلایا گیا ہے، وہ کھجوروں کے باغات والی شوریدہ زمین ہے

Part: 15- Hazrat Umar's Hijrat and the Story of Abbas bin Abi Rabia تو ایک انگلی ہی تو ہے جو ذرا سی خون آلود ہوگئی ہے،یہ جو تکلیف پہنچی ہے اللہ کی راہ میں پہنچی ہے

Part: 16- When Allah Informed The Prophet Of The Conspiracy Of The Quraysh جب اللہ نے آپؐ کو قریش کی سازش سے باخبرکیا اور حکم دیا کہ آج رات اپنے بستر پر نہ سوئیں

Part: 17- Prophet Muhammad (SAW) Has Not Only Gone But Has Also Put Dust On Your Heads محمدؐنہ صرف چلے گئے ہیں بلکہ تمہارے سروں پر خاک بھی ڈال گئے ہیں

Part: 18- O Abu Bakr: What Do You Think Of Those Two Who Have Allah As a Company اے ابوبکرؓ: ان دو کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ ہو

Part: 19- The Journey of Hijrat Started From the House of Hazrat Khadija and Ended At the House of Hazrat Abu Ayub Ansari سفر ِ ہجرت حضرت خدیجہ ؓکے مکان سے شروع ہوا اور حضرت ابوایوب انصاریؓ کے مکان پر ختم ہوا

Part: 20- O Suraqa: What about a day when you will be wearing the Bracelets of Kisra اے سراقہ: اس وقت کیسا لگے گا جب تم کسریٰ کے دونوں کنگن اپنے ہاتھ میں پہنو گے

Part:21- The Holy Prophet's Migration And Its Significance نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کا واقعہ اور اس کی اہمیت

Part: 22- Bani Awf, the Prophet Has Come اے بنی عوف وہ نبیؐ جن کا تمہیں انتظار تھا، تشریف لے آئے

Part: 23- Moon of the Fourteenth Night ہمارے اوپر ثنیات الوداع کی اوٹ سے چودہویں رات کا چاند طلوع ہوا ہے

Part: 24- Madina: Last Prophet's Abode یثرب آخری نبیؐ کا مسکن ہوگا، اس کو تباہ کرنے کا خیال دل سے نکال دیں

Part: 25- Bless Madinah Twice As Much As You Have To Makkah یا اللہ: جتنی برکتیں آپ نے مکہ میں رکھی ہیں اس سے دوگنی برکتیں مدینہ میں فرما

Part: 26- Construction of the Masjid-e-Nabwi مسجد نبویؐ کی تعمیر کیلئے جب آپؐ کو پتھر اُٹھا اُٹھا کر لاتا دیکھا تو صحابہؓ کا جوش دوچند ہو گیا

Part: 27- The First Sermon of the Holy Prophet after the Migration and the Beginning of Azaan in Madina ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں حضورﷺ کا پہلا خطبہ اور اذان کی ابتداء

Part: 28- The Lord of the Ka'bah رب کعبہ نے فرمایا، ہم آپ ؐکے چہرے کا بار بار آسمان کی طرف اُٹھنا دیکھ رہے تھے

Part: 29- Holy Prophet’s Concern for the Companions of Safa نبی کریمؐ کو اصحابِ صفہ کی اتنی فکر تھی کہ دوسری ضرورتیں نظر انداز فرمادیتے تھے

Part: 30- Exemplary Relationship of Brotherhood مثالی رشتہ ٔ اخوت: جب سرکار ؐدو عالم نے مہاجرین اور انصار کو بھائی بھائی بنا دیا

Part: 31- Prophet (SAW) Could Have Settled in Mecca after Its Conquest فتح مکہ کے بعد مکہ ہی مستقر بن سکتا تھا، مگر آپؐ نے ایسا نہیں کیا، پاسِ عہد مانع تھا

Part: 32 - From Time To Time The Jews Would Come To Prophet’s Service And Ask Questions In The Light Of The Torah یہودی وقتاً فوقتاً آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور تورات کی روشنی میں سوال کرتے

Part: 33- Majority Of Jewish Scholars And People Did Not Acknowledge Prophet Muhammad’s Prophethood Out Of Jealousy And Resentment یہودی علماء اور عوام کی اکثریت نے بربنائے حسد اور کینہ آپ ؐکی نبوت کا اعتراف نہیں کیا

Part: 34- When The Jew Said To Hazrat Salman Farsi: Son! Now There Is No One Who Adheres To The True Religion جب یہودی نے حضرت سلمان فارسیؓ سے کہا: بیٹے!اب کوئی نہیں جوصحیح دین پرقائم ہو

Part: 35- When the Holy Prophet said to the delegation of Banu Najjar, 'Don't worry, I am the Chief of your tribe' جب حضورؐ نے بنونجار کے وفد سے کہا تم فکر مت کرو، میں تمہارے قبیلے کا نقیب ہوں

Part: 36- When Hazrat Usman Ghani (RA) Bought a Well (Beer Roma) and Dedicated It to Muslims جب حضرت عثمان غنیؓ نے کنواں (بئر رومہ) خرید کر مسلمانوں کیلئے وقف کردیا

Part: 37- The Charter of Medina Is the First Written Treaty of the World That Is Free From Additions and Deletions میثاقِ مدینہ عالم ِ انسانیت کا پہلا تحریری معاہدہ ہے جو حشو و زوائد سے پاک ہے

Part: 38- Only Namaz Were Obligatory In The Meccan Life Of The Holy Prophet, Rest Of The Rules Were Prescribed In Madinah حضورؐ کی مکی زندگی میں صرف نماز فرض کی گئی تھی ، باقی احکام مدینہ میں مشروع ہوئے

Part: 39- Prophet Muhammad (SAW) Ensured That Companions Benefited From The Teachings Of The Qur'an And Sunnah آپ ؐ ہمیشہ یہ کوشش فرماتے کہ جماعت ِ صحابہؓ کا ہرفرد کتاب و سنت کی تعلیم سے بہرہ ور ہو

Part: 40- Hypocrisy of the Jews and Their Hostility with the Holy Prophet نفاق یہود کی سرشت میں تھا اور حضورؐ کی مکہ میں بعثت سے وہ دشمنی پر کمربستہ ہوگئے

Part: 41- Greatest Threat to the Muslims Was From the Hypocrites مسلمانوں کو بڑا خطرہ منافقین سے تھا جن کا قائد رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی تھا

Part: 42 - When Oppressed Muslims Complain, Holy Prophet Pbuh Used To Say, Be Patient, I Have Not Been Ordered To Kill مظلوم مسلمان ظلم کی شکایت کرتے توآپ ؐ فرماتے صبرکرو،مجھے قتال کا حکم نہیں دیا گیا

Part: 43- First Regular Battle Between Kufr And Islam Was Fought At Badr کفر و اسلام کے درمیان پہلی باقاعدہ جنگ میدان ِ بدر میں لڑی گئی تھی

Part: 44- When The Prophet Took Fidya Payment and Released Two Prisoners جب سرکارؐ دوعالم نے فدیہ لے کر قافلہ ٔ قریش کے دو قیدیوں کو رہا فرما دیا

Part: 45- Three Hundred And Thirteen Companions Had Only Three Horses And Seventy Camels تین سو تیرہ صحابہ ؓکے پاس صرف تین گھوڑے اور صرف ستر اونٹ تھے

Part: 46- O Messenger of Allah! Even If You Take Us to Barak Al-Emad, We Will Go With You یارسولؐ اللہ ! اگر آپؐ برک العماد لے جانا چاہیں تو بھی ہم آپؐ کے ساتھ چلیں گے

Part: 47- Before The Battle of Badr, Many People Had Advised the Quraysh to Return But They Refused غزوۂ بدر سے پہلے کئی لوگوں نے قریش کو مشورہ دیا تھا کہ واپس ہوجائیں مگر وہ نہیں مانے

Part: 48- Prophet (Pbuh) Remained Engaged in Worship for the Whole Night and by the Command of Allah, Drowsiness Fell on the Muslims آپؐ تمام رات عبادت میں مشغول رہے اور بحکم الٰہی مسلمانوں پر غنودگی طاری رہی

Part: 49- Allah, Fulfill Your Promise of Victory To Me اے اللہ تُونے مجھ سے فتح و نصرت کا جو وعدہ کیا ہے اسے پورا فرما

Part: 50- Prophet Muhammad Pbuh Threw a Handful of Dust and Pebbles at the Enemy and There Was a Panic Part-50 آپ نے مٹھی بھر خاک اور سنگریزے دشمن کی طرف پھینکے اور ان میں افراتفری مچ گئی

Part: 51- Every Incident Of The Battle Of Badr Is A Clear Proof Of The Truthfulness Of The Holy Prophet And A Masterpiece Of Prophetic Insight And Determination Part-51 جنگ بدر کا ہر واقعہ حضورؐ کی حقانیت کی روشن دلیل اور پیغمبرانہ بصیرت و عزیمت کا شاہکار ہے

Part: 52- After Badr, There Was Mourning In Every House In Makkah, While There Was Celebration In Madinah Part-52 بدر کے بعد مکہ کے ہر گھرمیں صف ِ ماتم بچھی تھی جبکہ مدینہ منورہ میں جشن کا سماں تھا

Part: 53 - History Can Never Forget the Humane Behaviour of Prophet Muhammad Pbuh with the Prisoners of War Part 53 اسیرانِ جنگ کے ساتھ آپ ﷺ کا حسن سلوک تاریخ کبھی فراموش نہیں کرسکتی

Part: 54- Respect For The Martyrs Part-54 شہداء کی تکریم اور ان کے اہل و عیال کی دلجوئی کا پہلا نمونہ نبی کریمؐ نے پیش فرمایا

Part: 55- O People of Makkah! The Messenger of God Gave us the glad tidings of the Roman Domination Part-55 اے اہل مکہ! اللہ کے رسولؐ نے ہمیں رومیوں کے غلبے کی خوشخبری دی ہے

Part: 56- O Nation of Jews! Fear Allah, Lest the Chastisement Overtake You Part-56 اے قوم یہود! اللہ سے ڈرو، ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی عذاب نازل ہوجائے

Part: 57- Abdullah Ibn Ubay: His Sympathy With the Jews Until the Last Moment of Their Expulsion From Madina Part-57 عبد اللہ بن أبی، یہود کے مدینہ سے اخراج کے آخری لمحے تک ان کا ہمدرد بنا رہا

Part: 58- When The Prjophet Said, 'Who can teach Ka'b bin Ashraf a lesson'? Part-58 جب آپؐ نے فرمایا: کون ہے جو کعب بن اشرف کو اس کی اوقات یاد دِلائے

Part: 59- When the Plan to Avenge the Defeat of the Battle of Badr Failed Part- 59 جب جنگ بدر کی شکست کا انتقام لینے کی منصوبہ بندی کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا

Part: 60- The Polytheists Were No Longer Peaceful and Quiet After the Defeat of Badr Part-60 بدر کی شکست نے مشرکین کے دن کا سکون اور رات کاچین چھین لیا تھا

Part: 61- Then He Said, ‘It Was Not For a Prophet to Take Up Arms and Put Them Down’ Part-61 تب آپ نے ارشاد فرمایا: کسی نبی کے لئے یہ مناسب نہیں کہ ہتھیار لگا کر اُتاردے

Part- 62: Mount Uhud loves us, and we Love it, says the Holy Prophet PBUH Part-62 آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبل اُحد ہم سے محبت کرتاہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں

Part: 63- The Archers Were Instructed Their Sole Mission Was To Protect by Remaining Behind the Mountain of Uhud Part-63 تیر اندازوں کو تاکید کی گئی کہ ان کا کام صرف جبلِ اُحد کے پیچھے ٹھہر کر حفاظت کرنا ہے

Part: 64- Only Those Who Have Been Guided By Allah Can Stand Firm against the Enemy Part-64 دشمن کے مقابلے میں وہی لوگ ڈٹے رہتے ہیں جنہیں اللہ نے رُشد و ہدایت سے نوازاہے

Part: 65- The Martyrdom Of Hazrat Hamza, The Holy Prophet's Uncle, Is The Most Terrible Episode Of The Battle Of Uhud Part-65 جنگ اُحد کا سب سے المناک واقعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت حمزہؓ کی شہادت ہے

Part: 66- At The Funeral of Hazrat Hamza, the Prophet's (PBUH) Eyes Were Filled With Grief Part-66 حضرت حمزہؓ کی تجہیز تکفین کے وقت شدت غم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چشم مبارک چھلک اٹھی تھی

Part: 67- Rumours of the Prophet's Martyrdom Struck the Muslims Like A Bolt of Lightning, and They Lost the War They Had Won Part-67 آپؐ کی شہادت کی افواہ مسلمانوں پر بجلی بن کر گری اور وہ جیتی ہوئی جنگ ہار گئے

Part: 68- Muslims Were Told A Year Ago That Seventy of Their Men Would Be Martyred Part-68 مسلمانوں کو ایک سال پہلے ہی بتلا دیا گیا تھا کہ تمہارے ستّر آدمی شہید ہوں گے

Part: 69- No Excuse Would Be Acceptable To Allah If the Holy Prophet (PBUH) Was Harmed Part - 69 اگر نبیؐ کی ذاتِ اقدس کو کوئی گزند پہنچی تو اللہ کے نزدیک تمہارا کوئی عذر قابل قبول نہیں ہوگا

Part: 70- One Jew Who Fought On Behalf Of the Muslims Became Entitled To Heaven, And The Other To Hell Part-70 مسلمانوں کی طرف سےلڑنے والا ایک یہودی جنت کا حقدار بنا تو دوسرا دوزخ کا

Part: 71- The Prophet Decreed That the Individual Who Memorised the Qur'an Be Buried First, Above All Other Martyrs Part-71 شہداء کی تدفین کیلئے آپؐ نے فرمایا: اس شخص کو پہلے قبر میں لٹاؤ جو حافظ قرآن تھا

Part: 72 - In The Words of Hadith, the Prophet's Companions Who Were Martyred In the Battle of Uhud Part 72 جب بھی آپ ﷺ شہدائے احد کا ذکر کرتے تو یہ فرماتے: میں نے چاہا تھا کہ اللہ مجھے بھی میرے ان صحابہؓ کے ساتھ شہید کردیتا جو پہاڑ کے دامن میں قتل کردیئے گئے

Part: 73 - The Muslims Were Defeated In Uhud Due to Disobedience to the Prophet's Instructions and Rumours of His Martyrdom Part 73 آپ ؐ کی حکم عدولی اور آپؐ کی شہادت کی افواہ اُحد میں مسلمانوں کی شکست کا سبب بنی

Part: 74 - The Attitude in Madinah Had Shifted, As the Holy Prophet (Pbuh) Had Noted With His Far-Sighted Eyes Part-74 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دوربیں نگاہوں نے محسوس کرلیا تھا کہ مدینہ کی فضا بدل گئی ہے

Part: 75 - The Prophet (Peace Be Upon Him) Said, 'A Believer Is Not Bitten From the Same Hole Twice' Part-75 آپﷺ نے فرمایا: مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا

Part: 76 - Wine Flowed Like Water in the Streets of Madinah, Soon After its Prohibition Was Revealed Part-76 شراب کی حرمت کا حکم نازل ہوتے ہی مدینہ کی گلیوں میں شراب پانی کی طرح بہنے لگی

Part: 77 - The Holy Prophet Kept an Eye on the Movements of All the Tribes from Madinah to Makkah Part-77 مدینہ سے مکہ تک تمام قبائل کی نقل وحرکت پرآپ ﷺ نظر رکھے ہوئے تھے

Part: 78 - The Companions and Their Unparalleled Love for the Prophet Part-78 آپؐ سے صحابہؓ کی محبت یہ تھی کہ تختۂ دار پر بھی فکر ہوتی کہ آپؐ کو کانٹا بھی نہ چبھے

Part: 79 - The Shocking Incident of Bir Mauna but the Holy Prophet Continued To Recite the Qunoot-E-Naazla for a Month Part-79 بئر معونہ کے واقعے سے آپ ؐ کو شدید صدمہ پہنچا اور آپؐ ایک ماہ تک قنوت نازلہ پڑھتے رہے

Part: 80 - Through Revelation, the Holy Prophet Learnt Of the Conspiracy of Banu Nadir and Returned To Madinah Part-80 نبی کریم ؐکو بذریعہ وحی بنونضیر کی سازش سے مطلع فرما دیا گیا اور آپؐ مدینہ واپس آگئے

Part: 81 - Sacrifice of the Ansaar (Supporters) and The Prophet’s Prayer for them and Their descendants Part-81 ‘انصار کے ایثار پر آپؐ نے دُعا دی:’ یا اللہ! انصار اور ان کی اولاد پر اپنی خاص مہربانی فرما

Part: 82 - The First Salat Al-Khawf Was Offered In the Ghazwa of Dhat Al-Riqa Which Took Place after the Battle of Banū Naīr Par-82 پہلی’ صلوٰۃِ خوف ‘ غزوۂ ذات ِ الرقاع میں پڑھی گئی تھی جو غزوۂ بنی نضیر کے بعد پیش آیا تھا

Part: 83- The Narrative of Hazrat Jabir Bin Abdullah's Camel: After the Prophet Pbuh Poked the Camel with His Stick, It Became Extremely Fast Part-83 نبی کریم ﷺنے لکڑی کو ہلکا سا اونٹ پر چبھویا اور اس کی رفتار بڑھ گئی

Part: 84 - The Muslims' Fear Dissipated Once the Prophet (Peace Be Upon Him) Exhorted Them to Go To Badr at Any Costs Part- 84 آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ اعلان سنتے ہی کہ ہمیں ہر حال میں بدر کے لئے نکلنا ہے،مسلمانوں کا خوف ختم ہوگیا

Part: 85- The Prophet (PBUH) Received the Veil Verse on the Day of the Marriage Banquet Part-85 آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر آیت پردہ حضرت زینبؓ سے نکاح کے بعد عین ولیمہ والے دن نازل ہوئی

Part: 86- The Message That Muslims Are Not Inattentive Even For a Moment Spread around the World Thanks To Daumat-Ul-Jandal Part-86 دومۃ الجندل سے ہر طرف پیغام پہنچ گیا کہ مسلمان ایک لمحے کے لئے بھی غافل نہیں ہیں

Part: 87- The Muslim Community was greatly blessed by Juwayriya, the Wife of the Prophet (pbuh) and Mother of the Believers Part- 87 میں نے جویریہؓ سے زیادہ کسی عورت کو اپنی قوم کے حق میں بابرکت نہیں دیکھا

Part: 88 - Surah Al-Munafiqun Was Revealed To the Prophet (PBUH) To Expose the Hypocrites Part-88 آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے منافقوں کا پردہ فاش کرنے کے لئے'سورہ المنافقون'نازل کی گئی

Part: 89 - The Holy Prophet Said: 'O Aisha! Rejoice, 'Allah Has Declared Your Innocence from the Ifk-Slander Part-89 آپ ؐ نے فرمایا: اے عائشہؓ! خوش ہوجاؤ، اللہ نے تمہاری برأت ظاہر کردی ہے

Part: 90- Surah An-Noor Contains the Most Serious Type of Threat Found Anywhere in the Holy Qur'an Part-90 قرآن کریم میں کہیں بھی تہدید کا وہ سخت انداز نہیں ملےگا جو سورہ نور میں اختیار کیا گیا ہے

Part: 91 - In Opposition To the Holy Prophet, the Jewish Delegation Sided With the Polytheists Part-91 نبی کریم ؐ کی مخالفت میں یہودی وفد نے مشرکین کا ساتھ دیا اور مستحق ِلعنت ٹھہرا

Part: 92 - On The Day of Al-Khandaq, the Prophet Carried Earth Till His Abdomen Was Fully Covered In Dust Part-92 تاریخ نے وہ منظر دیکھا کہ شکم مبارک گرد سے اَٹا ہے اور آپؐ مٹی ڈھو رہے ہیں

Page: 93 - When The Delegation Arrived and Informed the Prophet That It Was Only Repeating the Conduct of Adal and Qaarra Part- 93 جب وفد نے آکر آپؐ کو بتایا کہ اس نے وہی کیا جو عَضَل اور قَارَّہ نے کیا تھا

URL: https://newageislam.com/urdu-section/allah-accepted-prayers-prophet-part-94/d/127625

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..