مولانا ندیم الواجدی
10 جون 2022
غزوۂ بنی المصطلق:روانگی
اور یلغار
۲؍شعبان ۵ھ
بروز پیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قیادت میں سات سو مسلمانوں کا قافلہ مدینہ
منورہ سے نکلا۔ اس سفر میں ام المؤمنین حضرت عائشہؓ اور ام المؤمنین حضرت ام
سلمیؓ آپؐ کے ہمراہ تھیں۔ قافلے میں صرف تیس گھوڑے تھے، بیس انصار کے تھے اور دس
مہاجرین کے، متعدد منافقین بھی مال غنیمت کے لالچ میں ساتھ ہوگئے۔ اس سے قبل منافقین نے کسی غزوے میں شرکت نہیں
کی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ میں حضرت زید بن حارثہؓ کو اپنا
جاں نشین مقرر فرمایا۔
مجاہدین کا یہ قافلہ بڑی
تیزی کے ساتھ روانہ ہوا، اور بنی مصطلق کے قریب ایک چشمے پر پہنچ گیا جس کا نام
مُریسیع تھا، اسی لئے اس غزوے کو غزوۂ مُریْسیع بھی کہتے ہیں۔ اس وقت وہ لوگ اپنے
جانوروں کو پانی پلا رہے تھے، مسلمانوں کو اپنی طرف بڑھتا ہوا دیکھ کر ان کے دل
کانپ گئے، مگر عربوں کی جنگ جو اور خود دار طبیعت نے انہیں جنگ سے گریز نہ کرنے
دیا۔ انہیں جنگ پر آمادہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صف بندی کا حکم
دیا، جنگ سے پہلے حضرت عمر بن الخطابؓ نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے
بآواز بلند یہ اعلان کیا کہ کلمۂ لا الہ الا اللہ کے ذریعے اپنی جانیں محفوظ
کرلو، اور اپنے اموال بچالو، لیکن انھوں نے یہ پیش کش قبول نہیں کی، مجبوراً جنگ
کرنی پڑی، کفار دور سے تیر چلاتے رہے، ایک گھنٹے تک یہ سلسلہ چلا، مسلمانوں نے یک
بار گی حملہ کیا تو وہ بھاگنے لگے، مسلمانوں نے ان کو چاروں طرف سے گھیر لیا، دو
سو اور ایک روایت کے مطابق چار سو افراد گرفتار کئے گئے، دو ہزار اونٹ اور پانچ
ہزار بکریاں ہاتھ آئیں، دس افراد ہلاک ہوئے۔ بخاری ومسلم کی روایت سے معلوم ہوتا
ہے کہ جس وقت مسلمان مُریْسیع پر پہنچے، قبیلۂ بنی المصطلق کے لوگ مسلمانوں کی
آمد سے بے خبر اپنے مویشیوں کو پانی پلا رہے تھے، مسلمانوں کو دیکھ کر ان میں
بھگدڑ مچ گئی، مسلمانوں نے بڑی تعداد میں لوگوں کو گرفتار کیا۔ ان میں قبیلے کے
سردار حارث بن ابی ضرار کی بیٹی جویریہ بھی تھیں۔ (صحیح البخاری: ۳/۱۴۸، رقم الحدیث: ۲۵۴۱، صحیح مسلم: ۳/۱۳۵۶، رقم الحدیث: ۱۷۳۰)ان دونوں واقعات میں تضاد
ہے، پہلی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ باقاعدہ جنگ ہوئی، اور بخاری وغیرہ کی روایت
سے پتہ چلتا ہے کہ جنگ نہیں ہوئی، مسلمانوں کا لشکر اچانک پہنچا، دشمن کے زیادہ تر
افراد اپنے مویشی چھوڑ کر فرار ہوگئے، سو گھرانے گرفتار ہوئے، وافر مقدار میں
مویشی ہاتھ آئے، جنگ کی روایت حافظ ابن اسحاقؒ سے مروی ہے،(سیرۃ ابن ہشام: ۳/۲۱۴) علامہ
ابن قیمؒ نے اس کو حافظ ابن اسحاق ؒ کا وہم قرار دیا ہے، اور بخاری ومسلم کی روایت
کو ترجیح دی ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ جس وقت مسلمانوں کا لشکر پہنچا، بنی مصطلق
کے لوگ مُریسیع نامی کنویں پر موجود تھے اور اپنے مویشیوں کو پانی پلا رہے تھے، وہ
لوگ مسلمانوں کی آمد سے قطعی طور پر بے خبر تھے، حافظ ابن حجر نے دونوں طرح کی
روایات میں تطبیق دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جب مسلمانوں نے بنی مصطلق پر اچانک حملہ
کیا تو انھوں نے کچھ دیر جنگ کی پھر پسپا ہوگئے۔
(فتح الباری: ۷/۴۳۰)
حضرت جویریہؓ سے نکاح
دستور کے مطابق تمام
اموال غنیمت غزوے میں جانے والے صحابۂ کرامؓ میں تقسیم کر دئے گئے، جویریہ بنت
حارث حضرت ثابت بن قیس کے حصے میں آئیں، انھوں نے حضرت جویریہؓ کو مکاتبہ بنا
دیا، یعنی ان سے کہہ دیاکہ اگر وہ اتنی مقدار میں مال ادا کردیں گی تو ہماری قید
سے آزاد ہوجائیں گی۔ حضرت جویریہؓ رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ آپ کو معلوم ہے کہ میں قبیلۂ
بنی مصطلق کے سردار حارث بن ابی ضرار کی بیٹی ہوں، قید ہوکر یہاں آگئی ہوں، مجھے
ثابت بن قیس کے حصے میں دیا گیا ہے، انھوں نے مجھے زر کتابت ادا کرکے رہا کرنے کا
فیصلہ کیا ہے۔ اگر آپ میری مدد کریں تو میں رہا ہوسکتی ہوں، رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں رہائی کی ایک اچھی صورت نہ بتلا دوں،
جویریہؓ نے عرض کیا: ضرور بتلائیں ۔ آپؐ
نے ارشاد فرمایا کہ میں تمہاری طرف سے بدل کتابت ادا کئے دیتا ہوں، اور
آزاد کرکے تمہیں اپنی زوجیت میں لے لیتا ہوں۔ حضرت جویریہؓ نے عرض کیا: یارسولؐ
اللہ! مجھے یہ تجویز منظور ہے۔ (ابوداؤد: ۴/۲۲، رقم الحدیث: ۳۹۳۱)
بنی مصطلق کے سردار حارث
بن أبی ضرار کو پتہ چلا کہ ان کی بیٹی مکاتبہ بنا دی گئی ہے، وہ بہت سے اونٹ لے
کر مدینے کی طرف روانہ ہوئے، قریب پہنچ کر انھوں نے دو اچھے اور قیمتی اونٹ ایک
پہاڑ کے اندر چھپا دیئے اور باقی ماندہ اونٹ لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
کی خدمت میں حاضر ہوئے، اور عرض کیا کہ اے محمد! تم نے میری بیٹی کو قیدی بنا رکھا
ہے، یہ اس کا فدیہ ہے۔ اسے آزاد کردو۔ آپؐ نے فرمایا: اچھا وہ دو اونٹ کہاں
ہیںجو تم فلاں گھاٹی میں چھپا کر آئے ہو۔ حارث یہ بات سن کر حیران رہ گئے، ان
اونٹوں کی خبر سوائے ان کے کسی کو نہ تھی اور ان کا ارادہ یہ تھا کہ وہ واپسی پر
یہ دونوں اونٹ اپنے ساتھ لے لیں گے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک
سے یہ بات سن کر انہیں یقین ہوگیا کہ محمد، اللہ کے رسول ہیں، انھوں نے فوراً
کلمۂ شہادت پڑھا اور مسلمان ہوگئے۔ (الاصابہ فی تمییز الصحابہ: ۱/۳۸۷)
حضرت جویریہؓ کے لئے اس
سے بہتر کیا صورت ہوسکتی تھی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عقد نکاح میں
آجائیں، جیسے ہی یہ خبر عام ہوئی، صحابہ ؓ میں خوشی کی لہر دوڑ گئی، اور ان سب نے
یہ فیصلہ کیا کہ وہ تمام قیدیوں کو رہا کردیںکیوں کہ اب قیدی رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم کے سسرالی رشتے دار ہوچکے تھے، رسول اللہ ﷺ کے احترام اور محبت کا تقاضا
یہ تھا کہ آپؐ کا کوئی رشتے دار قید میں نہ رہے، چنانچہ تمام قیدی بلا کسی معاوضے
کے رہا کردیئے گئے۔ (البدایہ والنہایہ: ۴/۱۶۰)
حضرت عائشہؓ فرمایا کرتی
تھیں کہ میں نے جویریہؓ سے زیادہ کسی عورت کو اپنی قوم کے حق میں بابرکت نہیں
دیکھا کہ ان کی وجہ سے سو گھرانے ایک دن میں آزاد ہوگئے، (الاصابۃ فی تمییز
الصحابۃ: ۸/۷۳)
حضرت عائشہؓ نے بالکل
صحیح فرمایا، ام المؤمنین حضرت جویریہؓ کا حرم نبوت میں شامل ہونا نہ صرف ان کے
قبیلے کے لوگوں کے لئے خیر کا باعث ہوا کہ کم وبیش چار سو افراد نے قید سے رہائی
پائی بلکہ اسلام اور مسلمانوں کیلئے بھی خیر وبرکت کا حامل رہا کہ اس نکاح کی وجہ
سے قبیلے کے سردار حارث بن أبی ضرار مشرف بہ اسلام ہوئے بلکہ پورا قبیلہ بنی
مصطلق ہی مسلمان ہوگیا۔
ام المؤمنین حضرت
جویریہؓ ایک عابدہ زاہدہ خاتون تھیں، ہر وقت ذکر واذکار اور تسبیح وتحمید میں
مشغول رہتیں۔ وہ خود اپنا ایک واقعہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم ان کے پاس سے صبح سویرے تشریف لے گئے، اس وقت میں فجر کی نماز ادا کرنے کے
بعد کچھ اذکار پڑھ رہی تھی، آپؐ نے فرمایا: تم ابھی تک اسی طرح بیٹھی ہوئی ہو جس
طرح میں تمہیں چھوڑ کر گیا تھا، میں نے عرض کیا: جی ہاں! یا رسول اللہ! فرمایا: تم
نماز کے بعد یہ چار کلمات کہہ لیا کرو، تم دن بھر میں جتنے ذکر کرتی ہو، ان کے
مقابلے میں یہ چار کلمات زیادہ وزنی ہوں گے، وہ چار کلمات یہ ہیں: سُبْحَانَ
اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ عَدَدَ خَلْقِہٖ وَرِضَا نَفْسِہٖ، وَزِنَۃَ عَرْشِہٖ،
وَمِدَادَ کَلِمَاتِہٖ۔ (صحیح مسلم: ۴/۲۰۹۰،رقم
الحدیث: ۲۷۲۶)
حضرت جویریہؓ زاہدہ
وعابدہ تو تھیں ہی اس کے ساتھ ہی بہترین عالمہ اور فقیہہ بھی تھیں، رسول اکرم صلی
اللہ علیہ وسلم کے بیش قیمت ارشادات سنتیں اور ان کو صحابۂ کرامؓ کے سامنے نقل
فرماتیں اور ان کی تشریح بھی فرماتیں۔ حضرت عبد اللہ بن عباسؓ، عبید بن سباق،
کُریب مولی ابن عباس، مجاہد، ابو ایوب یحی بن مالک ازدی نے ان سے روایات سنی ہیں،
ذخیرۂ احادیث میں ان کی روایت کردہ سات احادیث محفوظ ہیں، ان میں سے چار صحاح ستہ
میں ہیں، ایک بخاری میں ہے، دو مسلم میں ہیں، (الاصابہ فی تمییز الصحابہ:۱/۲۸۱) حضرت جویریہؓ رسولؐ اللہ
کے دنیا سے پردہ فرمانے کے بعد بھی چالیس سال تک اور ایک روایت کے مطابق چھیالیس
برس تک بقید حیات رہیں، انھوں نے ۵۰ھ
یا ۵۶ھ
میں وفات پائی۔ (طبقات ابن سعد: ۸/۱۲۱)
عبد اللہ بن أبی کا
کمینہ پن
جیسا کہ عرض کیا گیا کہ
اس غزوے میں کچھ منافقین بھی مال غنیمت کے لالچ میں شامل ہوگئے تھے، حالاں کہ اس
سے پہلے جتنے بھی غزوات ہوئے ان میں منافقین نے شرکت نہیں کی تھی، بلکہ غزوۂ اُحد
میں تو وہ راستے سے واپس ہوگئے تھے، غرض یہ کہ منافقین غزوے میں شریک تھے، ان
لوگوں کی کوشش یہ ہوتی تھی کہ وہ مسلمانوں کی کوئی کمزوری پکڑ لیں اور اسے بنیاد
بنا کر افواہیں پھیلائیں اور مسلمانوں کو بدنام کریں۔ عبد اللہ بن أبی بھی اس
لشکر میں ساتھ تھا، یہ بدبخت ہمیشہ رسول اللہ صلی ا للہ علیہ وسلم سے مسلمانوں کو
بدظن کرنے کی سازشوں میں مصروف رہتا تھا۔
حضرت زید بن ارقمؓ جو اس
غزوے میں شریک تھے کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک غزوے میں گیا ہوا تھا،
بہت سی روایات میں اس غزوے کی صراحت بھی آگئی ہے کہ وہ غزوۂ بنی المصطلق تھا،
صحابی کہتے ہیں کہ میں نے خود اپنے کانوں سے عبد اللہ بن أبی کو اپنے منافق
ساتھیوں سے یہ کہتے ہوئے سنا کہ تم محمد کے ساتھیوں پر اپنا پیسہ نہ لٹاؤ، یہ لوگ
پریشان ہوکر خود ہی بھاگ کھڑے ہوں گے، ہم ذرا مدینے پہنچ جائیں، پھر دیکھنا عزت
دار لوگ ان ذلیلوں کو کس طرح باہر کرتے ہیں، میں نے یہ بات سعد بن عبادہؓ کو
بتلائی، انھوں نے اس کا ذکر آپ ﷺ سے کیا، آپؐ نے مجھے بلاکر پوچھا، میں نے جو
سنا تھا وہ دہرا دیا۔ آپؐ نے کسی کو بھیج کر بن أبی اور اس کے ساتھیوں کو
بلوایا، وہ سب مکر گئے، بلکہ قسمیں کھا کھا کر کہنے لگے کہ ہم نے تو ایسی کوئی بات
نہیں کہی، میرے دل پر اس واقعے کا گہرا اثر ہوا، اور میں ندامت کی وجہ سے گھر میں
بند ہوکر رہ گیا، کچھ دن گزرے تھے کہ یہ آیات نازل ہوئیں:
’’جب منافق لوگ تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم گواہی دیتے
ہیں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں اور اللہ جانتا ہے کہ آپ واقعی اس کے رسول ہیں اور
اللہ (یہ بھی) گواہی دیتا ہے کہ یہ منافق لوگ جھوٹے ہیں۔‘‘ (المنافقون:۱) (صحیح
البخاری: ۶/۱۵۲،رقم
الحدیث: ۴۹۰۰،
صحیح مسلم: ۴/۲۱۴۰،رقم
الحدیث: ۲۷۷۲)(جاری)
10 جون 2022، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی
Related Article
Part: 1- I Was Taken to the Skies Where the Sound Of Writing with a Pen Was Coming
(Part-1) مجھے اوپر لے جایا
گیا یہاں تک کہ میں ایسی جگہ پہنچا جہاں قلم سے لکھنے کی آوازیں آرہی تھیں
Part: 2- Umm Hani! ام ہانی! میں نے تم
لوگوں کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی جیسا کہ تم نے دیکھا، پھرمیں بیت المقدس پہنچا
اور اس میں نماز پڑھی، پھر اب صبح میں تم لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی جیسا کہ تم دیکھ
رہی ہو
Part: 3
- Allah Brought Bait ul Muqaddas before Me and I Explained its Signs اللہ نے بیت المقدس کو میرے روبرو کردیااور
میں نے اس کی نشانیاں بیان کیں
Part:
4- That Was A Journey Of Total Awakening وہ سراسر بیداری کا سفر تھا، جس میں آپؐ کو جسم اور
روح کے ساتھ لے جایا گیا تھا
Part:
5- The infinite power of Allah Almighty and the rational proof of
Mi'raj رب العالمین کی لامتناہی
قدرت اور سفر معراج کی عقلی دلیل
Part:
6- The Reward of 'Meraj' Was Given by Allah Only to the Prophet معراج کا انعام رب العالمین کی طرف سے عطیۂ خاص تھا جو
صرف آپؐ کو عطا کیا گیا
Part:
7- Adjective of Worship مجھے صفت ِ عبدیت زیادہ پسند اور عبد کا لقب زیادہ محبوب ہے
Part:-8- Prophet Used To Be More Active Than Ever In Preaching Islam During
Hajj رسولؐ اللہ ہر موسمِ حج
میں اسلام کی اشاعت اور تبلیغ کیلئے پہلے سے زیادہ متحرک ہوجاتے
Part: 9- You Will Soon See That Allah Will Make You Inheritors Of The Land And
Property Of Arabia تم بہت
جلد دیکھو گے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کسریٰ اور عرب کی زمین اور اموال کا وارث بنا
دیگا
Part: 10- The Prophet That the Jews Used To Frighten Us With یہ وہی نبی ہیں جن کا ذکر کرکے یہودی ہمیں ڈراتے رہتے
ہیں
Part: 11- Pledge of Allegiance بیعت ثانیہ کا ذکر جب آپؐ سے بنی عبدالاشہل کے لوگوں نے
بیعت کی،ایمان لائے اور آپ ؐسے رفاقت و دفاع کا بھرپور وعدہ کیا
Part: 12 - Your Blood Is My Blood, Your Honour Is My Honour, and Your Soul Is My
Soul تمہارا خون میرا خون ہے،
تمہاری عزت میری عزت ہے، تمہاری جان میری جان ہے
Part: 13- The event of migration is the boundary between the two stages of
Dawah ہجرت کا واقعہ اسلامی
دعوت کے دو مرحلوں کے درمیان حدّ فاصل کی حیثیت رکھتا ہے
Part:
14- I Was Shown Your Hometown - The Noisy Land Of Palm Groves, In My Dream مجھے خواب میں تمہارا دارالہجرۃ دکھلایا گیا ہے، وہ
کھجوروں کے باغات والی شوریدہ زمین ہے
Part: 15- Hazrat Umar's Hijrat and the Story of Abbas bin Abi Rabia تو ایک انگلی ہی تو ہے جو ذرا سی خون آلود ہوگئی ہے،یہ
جو تکلیف پہنچی ہے اللہ کی راہ میں پہنچی ہے
Part:
16- When Allah Informed The Prophet Of The Conspiracy Of The Quraysh جب اللہ نے آپؐ کو قریش کی سازش سے باخبرکیا اور حکم
دیا کہ آج رات اپنے بستر پر نہ سوئیں
Part:
17- Prophet Muhammad (SAW) Has Not Only Gone But Has Also Put Dust On Your
Heads محمدؐنہ صرف چلے گئے ہیں
بلکہ تمہارے سروں پر خاک بھی ڈال گئے ہیں
Part: 18- O Abu Bakr: What Do You Think Of Those Two Who Have Allah As a
Company اے ابوبکرؓ: ان دو کے
بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ ہو
Part: 19- The Journey of Hijrat Started From the House of Hazrat Khadija and Ended
At the House of Hazrat Abu Ayub Ansari سفر ِ ہجرت حضرت خدیجہ ؓکے مکان سے شروع ہوا اور حضرت
ابوایوب انصاریؓ کے مکان پر ختم ہوا
Part:
20- O Suraqa: What about a day when you will be wearing the Bracelets of
Kisra اے سراقہ: اس وقت کیسا
لگے گا جب تم کسریٰ کے دونوں کنگن اپنے ہاتھ میں پہنو گے
Part:21- The Holy Prophet's Migration And Its Significance نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کا واقعہ اور اس
کی اہمیت
Part: 22- Bani Awf, the Prophet Has Come اے بنی عوف وہ نبیؐ جن کا تمہیں انتظار تھا، تشریف لے آئے
Part:
23- Moon of the Fourteenth Night ہمارے اوپر ثنیات الوداع کی اوٹ سے چودہویں رات کا چاند طلوع
ہوا ہے
Part: 24- Madina: Last Prophet's Abode یثرب آخری نبیؐ کا مسکن ہوگا، اس کو تباہ کرنے کا خیال دل
سے نکال دیں
Part: 25- Bless Madinah Twice As Much As You Have To Makkah یا اللہ: جتنی برکتیں آپ نے مکہ میں رکھی ہیں اس سے
دوگنی برکتیں مدینہ میں فرما
Part: 26- Construction of the Masjid-e-Nabwi مسجد نبویؐ کی تعمیر کیلئے جب آپؐ کو پتھر اُٹھا اُٹھا کر
لاتا دیکھا تو صحابہؓ کا جوش دوچند ہو گیا
Part:
27- The First Sermon of the Holy Prophet after the Migration and the
Beginning of Azaan in Madina ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں حضورﷺ کا پہلا خطبہ اور
اذان کی ابتداء
Part: 28- The Lord of the Ka'bah رب کعبہ نے فرمایا، ہم آپ ؐکے چہرے کا بار بار آسمان کی
طرف اُٹھنا دیکھ رہے تھے
Part:
29- Holy Prophet’s Concern for the Companions of Safa نبی کریمؐ کو اصحابِ صفہ کی اتنی فکر تھی کہ دوسری
ضرورتیں نظر انداز فرمادیتے تھے
Part: 30- Exemplary Relationship of Brotherhood مثالی رشتہ ٔ اخوت: جب سرکار ؐدو عالم نے مہاجرین اور انصار
کو بھائی بھائی بنا دیا
Part: 31- Prophet (SAW) Could Have Settled in Mecca after Its Conquest فتح مکہ کے بعد مکہ ہی مستقر بن سکتا تھا، مگر آپؐ نے
ایسا نہیں کیا، پاسِ عہد مانع تھا
Part: 32 - From Time To Time The Jews Would Come To Prophet’s Service And Ask
Questions In The Light Of The Torah یہودی وقتاً فوقتاً آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور تورات کی
روشنی میں سوال کرتے
Part:
33- Majority Of Jewish Scholars And People Did Not Acknowledge Prophet
Muhammad’s Prophethood Out Of Jealousy And Resentment یہودی علماء اور عوام کی اکثریت نے بربنائے حسد اور
کینہ آپ ؐکی نبوت کا اعتراف نہیں کیا
Part:
34- When The Jew Said To Hazrat Salman Farsi: Son! Now There Is No One Who
Adheres To The True Religion جب یہودی نے حضرت سلمان فارسیؓ سے کہا: بیٹے!اب کوئی نہیں
جوصحیح دین پرقائم ہو
Part: 35- When the Holy
Prophet said to the delegation of Banu Najjar, 'Don't worry, I am the Chief of
your tribe' جب حضورؐ نے بنونجار کے
وفد سے کہا تم فکر مت کرو، میں تمہارے قبیلے کا نقیب ہوں
Part: 36- When Hazrat Usman Ghani (RA) Bought a Well (Beer Roma) and Dedicated It
to Muslims جب حضرت عثمان غنیؓ نے
کنواں (بئر رومہ) خرید کر مسلمانوں کیلئے وقف کردیا
Part:
37- The Charter of Medina Is the First Written Treaty of the World That Is
Free From Additions and Deletions میثاقِ مدینہ عالم ِ انسانیت کا پہلا تحریری معاہدہ ہے جو
حشو و زوائد سے پاک ہے
Part:
38- Only Namaz Were Obligatory In The Meccan Life Of The Holy Prophet, Rest
Of The Rules Were Prescribed In Madinah حضورؐ کی مکی زندگی میں صرف نماز فرض کی گئی تھی ، باقی
احکام مدینہ میں مشروع ہوئے
Part:
39- Prophet Muhammad (SAW) Ensured That Companions Benefited From The
Teachings Of The Qur'an And Sunnah آپ ؐ ہمیشہ یہ کوشش فرماتے کہ جماعت ِ صحابہؓ کا ہرفرد کتاب
و سنت کی تعلیم سے بہرہ ور ہو
Part: 40- Hypocrisy of the Jews and Their Hostility with the Holy Prophet نفاق یہود کی سرشت میں تھا اور حضورؐ کی مکہ میں بعثت
سے وہ دشمنی پر کمربستہ ہوگئے
Part:
41- Greatest Threat to the Muslims Was From the Hypocrites مسلمانوں کو بڑا خطرہ منافقین سے تھا جن کا قائد رئیس
المنافقین عبداللہ بن ابی تھا
Part: 42 - When Oppressed Muslims Complain, Holy Prophet Pbuh Used To Say, Be
Patient, I Have Not Been Ordered To Kill مظلوم مسلمان ظلم کی شکایت کرتے توآپ ؐ فرماتے صبرکرو،مجھے
قتال کا حکم نہیں دیا گیا
Part:
43- First Regular Battle Between Kufr And Islam Was Fought At Badr کفر و اسلام کے درمیان پہلی باقاعدہ جنگ میدان ِ بدر
میں لڑی گئی تھی
Part: 44- When The Prophet Took Fidya Payment and Released Two Prisoners جب سرکارؐ دوعالم نے فدیہ لے کر قافلہ ٔ قریش کے دو
قیدیوں کو رہا فرما دیا
Part:
45- Three Hundred And Thirteen Companions Had Only Three Horses And Seventy
Camels تین سو تیرہ صحابہ ؓکے
پاس صرف تین گھوڑے اور صرف ستر اونٹ تھے
Part:
46- O Messenger of Allah! Even If You Take Us to Barak Al-Emad, We Will Go
With You یارسولؐ اللہ ! اگر آپؐ
برک العماد لے جانا چاہیں تو بھی ہم آپؐ کے ساتھ چلیں گے
Part: 47- Before The Battle of Badr, Many People Had Advised the Quraysh to Return
But They Refused غزوۂ بدر سے پہلے کئی
لوگوں نے قریش کو مشورہ دیا تھا کہ واپس ہوجائیں مگر وہ نہیں مانے
Part: 48- Prophet (Pbuh) Remained Engaged in Worship for the Whole Night and by the
Command of Allah, Drowsiness Fell on the Muslims آپؐ تمام رات عبادت میں مشغول رہے اور بحکم الٰہی مسلمانوں
پر غنودگی طاری رہی
Part:
49- Allah, Fulfill Your Promise of Victory To Me اے اللہ تُونے مجھ سے فتح و نصرت کا جو وعدہ کیا ہے اسے
پورا فرما
Part: 50- Prophet Muhammad Pbuh Threw a Handful of Dust and Pebbles at the Enemy
and There Was a Panic Part-50 آپ نے مٹھی بھر خاک اور سنگریزے دشمن کی طرف پھینکے اور ان
میں افراتفری مچ گئی
Part: 51- Every Incident Of The Battle Of Badr Is A Clear Proof Of The Truthfulness
Of The Holy Prophet And A Masterpiece Of Prophetic Insight And Determination
Part-51 جنگ بدر کا ہر واقعہ
حضورؐ کی حقانیت کی روشن دلیل اور پیغمبرانہ بصیرت و عزیمت کا شاہکار ہے
Part: 52- After Badr, There Was Mourning In Every House In Makkah, While There Was
Celebration In Madinah Part-52 بدر کے بعد مکہ کے ہر گھرمیں صف ِ ماتم بچھی تھی جبکہ مدینہ
منورہ میں جشن کا سماں تھا
Part: 53
- History Can Never Forget the Humane Behaviour of Prophet Muhammad Pbuh
with the Prisoners of War Part 53 اسیرانِ جنگ کے ساتھ آپ ﷺ کا حسن سلوک تاریخ کبھی فراموش
نہیں کرسکتی
Part: 54- Respect For The Martyrs Part-54 شہداء کی تکریم اور ان کے اہل و عیال کی دلجوئی کا پہلا
نمونہ نبی کریمؐ نے پیش فرمایا
Part:
55- O People of Makkah! The Messenger of God Gave us the glad tidings of the
Roman Domination Part-55 اے اہل
مکہ! اللہ کے رسولؐ نے ہمیں رومیوں کے غلبے کی خوشخبری دی ہے
Part:
56- O Nation of Jews! Fear Allah, Lest the Chastisement Overtake You
Part-56 اے قوم یہود! اللہ سے
ڈرو، ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی عذاب نازل ہوجائے
Part:
57- Abdullah Ibn Ubay: His Sympathy With the Jews Until the Last Moment of
Their Expulsion From Madina Part-57 عبد اللہ بن أبی، یہود کے مدینہ سے اخراج کے آخری لمحے تک
ان کا ہمدرد بنا رہا
Part: 58- When The Prjophet Said, 'Who can teach Ka'b bin Ashraf a lesson'?
Part-58 جب آپؐ نے فرمایا: کون
ہے جو کعب بن اشرف کو اس کی اوقات یاد دِلائے
Part: 59- When the Plan to Avenge the Defeat of the Battle of Badr Failed Part-
59 جب جنگ بدر کی شکست کا
انتقام لینے کی منصوبہ بندی کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا
Part: 60- The Polytheists Were No Longer Peaceful and Quiet After the Defeat of
Badr Part-60 بدر کی شکست نے مشرکین
کے دن کا سکون اور رات کاچین چھین لیا تھا
Part: 61- Then He Said, ‘It Was Not For a Prophet to Take Up Arms and Put Them
Down’ Part-61 تب آپ نے ارشاد فرمایا:
کسی نبی کے لئے یہ مناسب نہیں کہ ہتھیار لگا کر اُتاردے
Part-
62: Mount Uhud loves us, and we Love it, says the Holy Prophet PBUH
Part-62 آپ صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا: جبل اُحد ہم سے محبت کرتاہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں
Part: 63- The Archers Were Instructed Their Sole Mission Was To Protect by
Remaining Behind the Mountain of Uhud Part-63 تیر اندازوں کو تاکید کی گئی کہ ان کا کام صرف جبلِ اُحد کے
پیچھے ٹھہر کر حفاظت کرنا ہے
Part: 64- Only Those Who Have Been Guided By Allah Can Stand Firm against the Enemy
Part-64 دشمن کے مقابلے میں وہی
لوگ ڈٹے رہتے ہیں جنہیں اللہ نے رُشد و ہدایت سے نوازاہے
Part:
65- The Martyrdom Of Hazrat Hamza, The Holy Prophet's Uncle, Is The Most
Terrible Episode Of The Battle Of Uhud Part-65 جنگ اُحد کا سب سے المناک واقعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے
چچا حضرت حمزہؓ کی شہادت ہے
Part:
66- At The Funeral of Hazrat Hamza, the Prophet's (PBUH) Eyes Were Filled
With Grief Part-66 حضرت
حمزہؓ کی تجہیز تکفین کے وقت شدت غم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چشم مبارک چھلک
اٹھی تھی
Part: 67- Rumours of the Prophet's Martyrdom Struck the Muslims Like A Bolt of
Lightning, and They Lost the War They Had Won Part-67 آپؐ کی شہادت کی افواہ مسلمانوں پر بجلی بن کر گری اور
وہ جیتی ہوئی جنگ ہار گئے
Part: 68- Muslims Were Told A Year Ago That Seventy of Their Men Would Be Martyred
Part-68 مسلمانوں کو ایک سال
پہلے ہی بتلا دیا گیا تھا کہ تمہارے ستّر آدمی شہید ہوں گے
Part: 69- No Excuse Would Be Acceptable To Allah If the Holy Prophet (PBUH) Was
Harmed Part - 69 اگر نبیؐ کی ذاتِ اقدس
کو کوئی گزند پہنچی تو اللہ کے نزدیک تمہارا کوئی عذر قابل قبول نہیں ہوگا
Part: 70- One Jew Who Fought On Behalf Of the Muslims Became Entitled To Heaven,
And The Other To Hell Part-70 مسلمانوں کی طرف سےلڑنے والا ایک یہودی جنت کا حقدار بنا تو
دوسرا دوزخ کا
Part: 71- The Prophet Decreed That the Individual Who Memorised the Qur'an Be
Buried First, Above All Other Martyrs Part-71 شہداء کی تدفین کیلئے آپؐ نے فرمایا: اس شخص کو پہلے قبر
میں لٹاؤ جو حافظ قرآن تھا
Part: 72
- In The Words of Hadith, the Prophet's Companions Who Were Martyred In the
Battle of Uhud Part 72 جب بھی
آپ ﷺ شہدائے احد کا ذکر کرتے تو یہ فرماتے: میں نے چاہا تھا کہ اللہ مجھے بھی
میرے ان صحابہؓ کے ساتھ شہید کردیتا جو پہاڑ کے دامن میں قتل کردیئے گئے
Part: 73
- The Muslims Were Defeated In Uhud Due to Disobedience to the Prophet's
Instructions and Rumours of His Martyrdom Part 73 آپ ؐ کی حکم عدولی اور آپؐ کی شہادت کی افواہ اُحد میں
مسلمانوں کی شکست کا سبب بنی
Part: 74
- The Attitude in Madinah Had Shifted, As the Holy Prophet (Pbuh) Had Noted
With His Far-Sighted Eyes Part-74 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دوربیں نگاہوں نے محسوس کرلیا
تھا کہ مدینہ کی فضا بدل گئی ہے
Part: 75
- The Prophet (Peace Be Upon Him) Said, 'A Believer Is Not Bitten From the
Same Hole Twice' Part-75 آپﷺ نے
فرمایا: مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا
Part: 76
- Wine Flowed Like Water in the Streets of Madinah, Soon After its Prohibition
Was Revealed Part-76 شراب کی
حرمت کا حکم نازل ہوتے ہی مدینہ کی گلیوں میں شراب پانی کی طرح بہنے لگی
Part: 77 - The Holy Prophet Kept an Eye on the Movements of All the Tribes from
Madinah to Makkah Part-77 مدینہ سے مکہ تک تمام قبائل کی نقل وحرکت پرآپ ﷺ نظر رکھے
ہوئے تھے
Part: 78 - The Companions and Their Unparalleled Love for the Prophet Part-78 آپؐ سے صحابہؓ کی محبت یہ تھی کہ تختۂ دار پر بھی فکر
ہوتی کہ آپؐ کو کانٹا بھی نہ چبھے
Part: 79
- The Shocking Incident of Bir Mauna but the Holy Prophet Continued To
Recite the Qunoot-E-Naazla for a Month Part-79 بئر معونہ کے واقعے سے آپ ؐ کو شدید صدمہ پہنچا اور آپؐ
ایک ماہ تک قنوت نازلہ پڑھتے رہے
Part: 80
- Through Revelation, the Holy Prophet Learnt Of the Conspiracy of Banu
Nadir and Returned To Madinah Part-80 نبی کریم ؐکو بذریعہ وحی بنونضیر کی سازش سے مطلع فرما دیا
گیا اور آپؐ مدینہ واپس آگئے
Part: 81 - Sacrifice of the Ansaar (Supporters) and The Prophet’s Prayer for them
and Their descendants Part-81 ‘انصار کے ایثار پر آپؐ نے دُعا دی:’ یا اللہ! انصار اور ان
کی اولاد پر اپنی خاص مہربانی فرما
Part: 82
- The First Salat Al-Khawf Was Offered In the Ghazwa of Dhat Al-Riqa Which
Took Place after the Battle of Banū Naḍīr Par-82 پہلی’ صلوٰۃِ خوف ‘ غزوۂ ذات ِ الرقاع میں پڑھی گئی
تھی جو غزوۂ بنی نضیر کے بعد پیش آیا تھا
Part:
83- The Narrative of Hazrat Jabir Bin Abdullah's Camel: After the Prophet
Pbuh Poked the Camel with His Stick, It Became Extremely Fast Part-83 نبی کریم ﷺنے لکڑی کو ہلکا سا اونٹ پر چبھویا اور اس کی
رفتار بڑھ گئی
Part: 84 - The Muslims' Fear Dissipated Once the Prophet (Peace Be Upon Him)
Exhorted Them to Go To Badr at Any Costs Part- 84 آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ اعلان سنتے ہی کہ ہمیں ہر حال
میں بدر کے لئے نکلنا ہے،مسلمانوں کا خوف ختم ہوگیا
Part: 85- The Prophet (PBUH) Received the Veil Verse on the Day of the Marriage
Banquet Part-85 آپ صلی اللہ علیہ وسلم
پر آیت پردہ حضرت زینبؓ سے نکاح کے بعد عین ولیمہ والے دن نازل ہوئی
Part:
86- The Message That Muslims Are Not Inattentive Even For
a Moment Spread around the World Thanks To Daumat-Ul-Jandal Part-86 دومۃ الجندل سے ہر طرف پیغام
پہنچ گیا کہ مسلمان ایک لمحے کے لئے بھی غافل نہیں ہیں
URL: https://newageislam.com/urdu-section/muslim-community-juwayriya-prophet-part-87/d/127256
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism