مولانا ندیم الواجدی
29 اپریل، 2022
بنی نضیر کا محاصرہ:
یہود قلعہ بند ہوکر بیٹھ
گئے اور عبد اللہ بن أبی کی مدد کا انتظار کرنے لگے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم نے محمد بن مسلّمہؓ کو ان کے پاس یہ پیغام لے کر روانہ فرمایا کہ تم سب لوگ
میرے شہر سے نکل جاؤ، تم نے عہد شکنی کی ہے، میں تمہیں دس دن کی مہلت دیتا ہوں۔
یہود نے کوئی جواب نہیں دیا۔ ان کو بھروسہ تھا کہ قبیلۂ اوس کے لوگ ان کی مدد کو آئیں
گے۔ ان کو یہ بھی یقین تھا کہ عبد اللہ بن أبی کا لشکر بھی امروز فردا میں یہاں
آنے والا ہے۔ محمد بن مسلمہؓ کو دیکھ کر وہ یہ سمجھے تھے کہ وہ قبیلۂ اوس کا
کوئی پیغام لے کر آئے ہیں، اس کا اظہار انہوں نے محمد بن مسلمہؓ سے کیابھی۔ محمد
بن مسلمہؓ نے کہا :کہاں کا اوس اور کیسا خزرج، اب سب ایک ہیں، دِل بدل گئے ہیں،
اسلام نے وہ تمام معاہدے اور میثاق مٹا ڈالے ہیں جو ایک قبیلے کے دوسرے قبیلے کے
ساتھ تھے۔ یہود نے جلا وطن ہونے سے صاف انکار کردیا، ان کے ایک سردار حی بن اخطب
نے قاصد کو بھیج کر یہ کہلو ا دیا کہ ہم یہاں سے ہلنے والے نہیں ہیں، آپ کا جو دل
چاہے وہ کریں، یہ بات سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نعرۂ تکبیر بلند
کیا، تمام مسلمانوں نے بھی نعرۂ تکبیر کہا، آپ نے فرمایا: یہود جنگ چاہتے ہیں۔
(تاریخ الطبری: ۲/۵۵۳،
السیرۃ النبویہ: ۳/۱۴۶)
مسلمانوں کا محاصرہ چار
دن تک جاری رہا، اس دوران مسلمانوں نے بنی نضیر کے کھیت کاٹ لئے اور باغات جلا
ڈالے، یہ منظر دیکھ کر یہود بلبلا اٹھے اور چیخ چیخ کر کہنے لگے، اے محمد! آپ تو
زمین میں فساد پھیلانے سے روکتے تھے، اور جو یہ کام کرتا تھا اس کی مذمت کرتے تھے،
اب آپ خود ہی آگ لگوا رہے ہیں، اور درختوں کو کٹوا رہے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا، اس وقت آپؐ نے جو کیا سب اللہ کے حکم سے
تھا، حضرت عمرؓ فرماتے ہیں کہ قرآن کریم کی یہ آیت اسی سلسلے میں نازل ہوئی:
’’(اے مومنو! یہود بنو نَضیر کے محاصرہ کے دوران) جو کھجور کے درخت
تم نے کاٹ ڈالے یا تم نے انہیں اُن کی جڑوں پر کھڑا چھوڑ دیا تو (یہ سب) اللہ ہی
کے حکم سے تھا اور اس لئے کہ وہ نافرمانوں کو ذلیل و رسوا کرے۔‘‘ (حشر:۵)
بنی نضیر ڈر گئے:
یہ صورت حال دیکھ کر
یہودی خوف زدہ ہوگئے۔ کہاں تو وہ اس قدر شیر ہورہے تھے کہ اپنی جگہ سے ایک انچ بھی
ہٹنے کے لئے تیار نہیں تھے اور کہاں معافی اور جاں بخشی کی درخواست پر اتر آئے۔
انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ پیغام بھیجا کہ آپؐ ہمیں
امان عطا کریں اور یہاں سے نکلنے دیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی جان
بخش دی، حالاں کہ وہ اس قابل نہیں تھے کہ ان کی جان بخشی جاتی، بلکہ ایک نبی کو
قتل کرنے کی سازش کرنا ان کا اتنا بڑا جرم تھا کہ اس کی پاداش میں ان کو قتل کا
حکم صادر کیا جاتا۔ مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سراپا رحمت تھے اور آپؐ کے
دل میں انسانیت کے لئے بے پناہ شفقت تھی۔ آپؐ نے ان کی اس درخواست پر فراخ دلی سے
فرمایا: جاؤ، چلے جاؤ۔آپؐ نے ان کو جانے کی اجازت ہی نہیں دی بلکہ یہ بھی
فرمایا کہ تم اپنے اونٹوں پر جس قدر سازو سامان لاد کر لے جاسکتے ہو، وہ بھی لے
جاؤ، ہاں اسلحہ لے جانے کی اجازت نہیں ہے۔ (سیرت ابن ہشام: ۳/۱۳۲)
بنی نضیر جلا وطن کئے
گئے:
اس اجازت اور رخصت کے بعد
بنی نضیر نے اپنے اونٹوں پر سامان لادنا شروع کیا، جو کچھ وہ لے جاسکتے تھے، انھوں
نے اونٹوں پر رکھا، یہاں تک کہ اپنے گھروں میں لگے ہوئے لکڑی کے در، دروازے اور
کڑیاں تک اتار کر رکھ لیں، قافلے میں چھ سو اونٹ تھے جو سب کے سب سامان سے لدے
ہوئے تھے، عورتیں اور بچے بھی ان پر سوار تھے، مرد پیادہ پا تھے، ان کے پیچھے غلام
اور باندیاں گاتے بجاتے چل رہے تھے، موسیقی کے آلات بھی ساتھ تھے، ایسا لگ رہا
تھا جیسے یہ لوگ نکالے نہ جارہے ہوں بلکہ کسی تفریحی سفر پر روانہ ہورہے ہوں۔ یہ
در اصل اپنی کھسیاہٹ، جھلاہٹ اور مایوسی کو چھپانے کی ایک تدبیر تھی۔ بعض لوگوں نے
سونا چاندی بھی اونٹوں پر لادا۔ تنہا سلام بن أبی حقیق نے بیل کی کھال سے بنے
ہوئے تھیلے میں سونا چاندی بھر رکھا تھا۔ وہ کہہ رہا تھا کہ یہ ہے اصل سرمایہ جو
ہمارے کام آئے گا، یہاں ہمارے باغات چھین لئے گئے، لیکن خیبر میں ہم نئے باغ خرید
لیں گے۔یہود کے انخلاء کے اس عمل کی نگرانی محمد بن مسلّمہ ؓنے کی، بنی نضیر کی
بڑی تعداد شام کی طرف روانہ ہوگئی، کچھ لوگ خیبر میں ٹھہر گئے، ان میں سلام بن
أبی حقیق، حي بن اخطب، کنانہ بن الربیع بن أبی حقیق وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ خیبر
میں ان کو ہاتھوں ہاتھ لیا گیا، اور ان کی سیادت کو تسلیم کیا گیا، قبیلۂ بنی
نضیر کے صرف دو شخص یہاں رہ گئے، ایک یامین بن عمیر، اور دوسرے ابوسعد بن وہب،
یامین اور ابو سعد نے اس شرط پر اسلام قبول کرلیا کہ ان کے اموال انہی کے پاس رہیں
گے۔ چناں چہ جو کچھ ان کا تھا وہ ان کو دے دیا گیا، باقی کھیت، باغات وغیرہ سب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دستِ تصرف میں آگئے۔ یہ بھی روایت ہے کہ رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یامین سے فرمایا کہ کیا تم نہیں جانتے کہ عمرو بن حجاش
میرے ساتھ کیا کرنا چاہتا تھا، اس پر وہ خاموش رہے، لیکن انھوں نے کرائے پر ایک
آدمی کو تیار کیا، اس نے عمرو بن حجاش کو قتل کر ڈالا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
یامین سے یہ شکوہ اس لیے کیا کہ عمرو بن حجاش ان کا چچا زاد بھائی تھا۔ (البدایہ
والنہایہ: ۴/۸۶،
السیرۃ الحلبیہ: ۲/۵۶۵)
بنی نضیر کے انخلاء کے
بعد ان کے بچے کچھے مکانوں سے پچاس زرہیں، پچاس خود اور تین سو چالیس تلواریں
نکلیں، کھیتی کی زمینیں اور کھجوروں کے باغات بھی ہاتھ آئے، اور بھی کچھ
سازوسامان رہا ہوگا، یہ مال فئ تھا، شریعت کی اصطلاح میں فئ اس مال کو کہتے ہیں جو
مسلمانوں کو بغیر لڑے ہاتھ آجائے۔ اس مال پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا
پورا حق تھا کہ آپ جس طرح چاہتے استعمال کرتے لیکن آپﷺ نے یہ تمام مال واسباب
مہاجرین پر تقسیم فرمادیا۔ اب تک مہاجرین کی بڑی تعداد انصار کے گھروں میں مقیم
تھی۔ ایک دن آپؐ نے ثابت بن قیس کو طلب فرمایا اور انہیں حکم دیا کہ تم اپنی قوم
کو یہاں بلاکر لاؤ۔ انہوں نے عرض کیا: خزرج کو؟ آپؐ نے فرمایا: نہیں! اوس وخزرج
سب کو، حسب الحکم سب لوگ حاضر خدمت ہوگئے۔ اس کے بعد آپؐ نے خدا کی حمد وثنا بیان
کی، مہاجرین کے ساتھ انصار کی مہربانیوں کا ذکر فرمایا، اس کے بعد فرمایا: اے گروہ
انصار، اگر تم چاہو تو میں بنی نضیر کا تمام مال تم میں اور مہاجرین میں برابر
برابر تقسیم کردوں اور مہاجرین حسب سابق تمہارے ساتھ رہیں، اور اگر تم چاہو تو میں
یہ مال مہاجرین کو دے دوں، اور وہ تمہارے گھر خالی کردیں، انصار نے عرض کیا: یا
رسولؐ اللہ! ہم دل سے اس بات پر راضی ہیں کہ آپ یہ تمام مال مہاجرین کو عطا
فرمادیں۔ اس کے بعد بھی مہاجر بھائی ہمارے ساتھ ہی ہمارے گھروں میں قیام کریں،
انھوں نے یہاں تک کہا کہ آپ یہ مال بھی مہاجر بھائیوں کو دے دیں اور ہمارے مال
میں سے بھی جتنا چاہیں ان کو دے دیں۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بے حد خوش
ہوئے، اور یہ دُعا دی: اے اللہ! انصار اور ان کی اولاد پر اپنی خاص مہربانی فرما۔
اس کے بعد انصار سے فرمایا: اے گروہ انصار اللہ تمہیں اس ایثار کا بہترین صلہ دے، ہمارے
اور تمہارے تعلق پر غنوی شاعر کا یہ شعر صادق آتا ہے:
جزی اللّٰہ عنا جعفرا حین
ازلقت
بنا نعلنا فی الواطئین
فزلّت
أبو أن یملّون ولو أن
أمّنا
تلاقی الذی یلقون منا
لملّت
(ترجمہ) اللہ جعفر کو جزائے خیر دے کہ جب ہم نے پہلا قدم رکھا اور
ٹھوکر کھائی تو انہوں نے ہمیں سنبھال لیا، اور وہ ہم سے اکتائے نہیں، حالاں کہ جو
کچھ ہماری طرف سے پیش آرہا تھا اسے دیکھ کر تو ہماری ماں بھی اکتا جاتی۔
بہر حال آپؐ نے تمام مال
مہاجرین کو دے دیا۔ انصار میں سے صرف أبودجانہؓ اور سہل بن حنیفؓ کو بھی کچھ دیا
گیا، کیوں کہ یہ دونوں حضرات غربت کی وجہ سے اس کے مستحق تھے۔
اس تقسیم سے ایک فائدہ یہ
ہوا کہ انصار کا بوجھ ہلکا ہوگیا، مہاجرین انصار کے گھروں سے نکل کر بنی نضیر کے
مکانوں میں چلے گئے، بہت سے مہاجر صحابہؓ کو خوش حالی میسر آگئی۔
(صحیح مسلم: ۳/۱۳۷۶،
رقم الحدیث: ۱۷۵۷،
المواہب اللدنیہ للزرقانی: ۲/۸۶،
سیرت ابن ہشام: ۳/۱۳۳)
قرآن کریم کی سورۂ حشر:
اس سورہ کا نزول بنی نضیر
کے ان واقعات کے پس منظر میں ہوا، اس میں فرمایا گیا کہ بنی نضیر کو یہ گمان تھا
کہ ان کے قلعے انہیں بچالیں گے، پھر اللہ نے ان کے دلوں میں ایسا رعب ڈالا کہ وہ
خود ہی اپنے گھروں کو اپنے ہاتھوں سے اجاڑنے لگے، اگر اللہ نے ان کی قسمت میں جلا
وطنی نہ لکھی ہوتی وہ دنیا ہی میں ان کو عذاب دیتا، آخرت میں تو ان کے لئے دوزخ
کا عذاب ہے ہی، اس کے بعد مال فئ کے متعلق ہدایت ہے کہ یہ مال ان حاجت مند مہاجرین
کا حق ہے جنہیں اپنے گھروں اور اپنے مالوں سے بے دخل کیا گیا ہے، اور یہ مال ان
لوگوں کا حق بھی ہے، جو پہلے ہی سے مدینے میں ایمان کے ساتھ مقیم ہیں، جو کوئی ان
کے پاس ہجرت کرکے آتا ہے یہ اس سے محبت کرتے ہیں اور جو کچھ ان مہاجرین کو دیا
جاتا ہے یہ اپنے سینوں میں اس کی کوئی خواہش بھی محسوس نہیں کرتے، اور ان کو اپنے
اوپر ترجیح دیتے ہیں، چاہے ان پر تنگ دستی کی حالت گزر رہی ہو۔ غرضیکہ اس سورہ میں
بنی نضیر کے متعلق واقعات کا تذکیری اسلوب میں ذکر ہے، اسی لئے حضرت عبد اللہ بن
عباسؓ اس سورت کو سورۂ بنی نضیر کہا کرتے تھے۔
(تفسیر ابن عباس:۱/۴۶۳)
جیسا کہ پہلے عرض کیا گیا
کہ یہ واقعہ غزوۂ اُحد کے بعد ۴
ھربیع الاول کے مہینے میں پیش آیا، محمد بن شہاب
زہریؒ کا خیال ہے کہ غزوۂ بنی نضیر جنگ بدر کے چھ ماہ بعد پیش آیا، حافظ ابن
قیمؒ لکھتے ہیں کہ ابن شہاب کو اس سلسلے میں مغالطہ ہوا ہے، بدر کے چھ ماہ بعد
غزوۂ بنی قینقاع پیش آیا تھا، غزوۂ اُحد کے بعد غزوۂ بنی نضیر ہے، غزوۂ خندق
کے بعد قریظہ ہے اور حدیبیہ کے بعد خیبر ہے۔ (زاد المعاد: ۳/۲۴۹)(جاری)
29 اپریل، 2022 ، بشکریہ
: انقلاب ، نئی دہلی
Related Article
Part: 1- I Was Taken to the Skies Where the Sound Of Writing with a Pen Was Coming
(Part-1) مجھے اوپر لے جایا
گیا یہاں تک کہ میں ایسی جگہ پہنچا جہاں قلم سے لکھنے کی آوازیں آرہی تھیں
Part: 2- Umm Hani! ام ہانی! میں نے تم
لوگوں کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی جیسا کہ تم نے دیکھا، پھرمیں بیت المقدس پہنچا
اور اس میں نماز پڑھی، پھر اب صبح میں تم لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی جیسا کہ تم دیکھ
رہی ہو
Part: 3
- Allah Brought Bait ul Muqaddas before Me and I Explained its Signs اللہ نے بیت المقدس کو میرے روبرو کردیااور
میں نے اس کی نشانیاں بیان کیں
Part:
4- That Was A Journey Of Total Awakening وہ سراسر بیداری کا سفر تھا، جس میں آپؐ کو جسم اور
روح کے ساتھ لے جایا گیا تھا
Part:
5- The infinite power of Allah Almighty and the rational proof of
Mi'raj رب العالمین کی لامتناہی
قدرت اور سفر معراج کی عقلی دلیل
Part:
6- The Reward of 'Meraj' Was Given by Allah Only to the Prophet معراج کا انعام رب العالمین کی طرف سے عطیۂ خاص تھا جو
صرف آپؐ کو عطا کیا گیا
Part:
7- Adjective of Worship مجھے صفت ِ عبدیت زیادہ پسند اور عبد کا لقب زیادہ محبوب ہے
Part:-8- Prophet Used To Be More Active Than Ever In Preaching Islam During
Hajj رسولؐ اللہ ہر موسمِ حج
میں اسلام کی اشاعت اور تبلیغ کیلئے پہلے سے زیادہ متحرک ہوجاتے
Part: 9- You Will Soon See That Allah Will Make You Inheritors Of The Land And
Property Of Arabia تم بہت
جلد دیکھو گے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کسریٰ اور عرب کی زمین اور اموال کا وارث بنا
دیگا
Part: 10- The Prophet That the Jews Used To Frighten Us With یہ وہی نبی ہیں جن کا ذکر کرکے یہودی ہمیں ڈراتے رہتے
ہیں
Part: 11- Pledge of Allegiance بیعت ثانیہ کا ذکر جب آپؐ سے بنی عبدالاشہل کے لوگوں نے
بیعت کی،ایمان لائے اور آپ ؐسے رفاقت و دفاع کا بھرپور وعدہ کیا
Part: 12 - Your Blood Is My Blood, Your Honour Is My Honour, and Your Soul Is My
Soul تمہارا خون میرا خون ہے،
تمہاری عزت میری عزت ہے، تمہاری جان میری جان ہے
Part: 13- The event of migration is the boundary between the two stages of
Dawah ہجرت کا واقعہ اسلامی
دعوت کے دو مرحلوں کے درمیان حدّ فاصل کی حیثیت رکھتا ہے
Part:
14- I Was Shown Your Hometown - The Noisy Land Of Palm Groves, In My Dream مجھے خواب میں تمہارا دارالہجرۃ دکھلایا گیا ہے، وہ
کھجوروں کے باغات والی شوریدہ زمین ہے
Part: 15- Hazrat Umar's Hijrat and the Story of Abbas bin Abi Rabia تو ایک انگلی ہی تو ہے جو ذرا سی خون آلود ہوگئی ہے،یہ
جو تکلیف پہنچی ہے اللہ کی راہ میں پہنچی ہے
Part:
16- When Allah Informed The Prophet Of The Conspiracy Of The Quraysh جب اللہ نے آپؐ کو قریش کی سازش سے باخبرکیا اور حکم
دیا کہ آج رات اپنے بستر پر نہ سوئیں
Part:
17- Prophet Muhammad (SAW) Has Not Only Gone But Has Also Put Dust On Your
Heads محمدؐنہ صرف چلے گئے ہیں
بلکہ تمہارے سروں پر خاک بھی ڈال گئے ہیں
Part: 18- O Abu Bakr: What Do You Think Of Those Two Who Have Allah As a
Company اے ابوبکرؓ: ان دو کے
بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ ہو
Part: 19- The Journey of Hijrat Started From the House of Hazrat Khadija and Ended
At the House of Hazrat Abu Ayub Ansari سفر ِ ہجرت حضرت خدیجہ ؓکے مکان سے شروع ہوا اور حضرت
ابوایوب انصاریؓ کے مکان پر ختم ہوا
Part:
20- O Suraqa: What about a day when you will be wearing the Bracelets of
Kisra اے سراقہ: اس وقت کیسا
لگے گا جب تم کسریٰ کے دونوں کنگن اپنے ہاتھ میں پہنو گے
Part:21- The Holy Prophet's Migration And Its Significance نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کا واقعہ اور اس
کی اہمیت
Part: 22- Bani Awf, the Prophet Has Come اے بنی عوف وہ نبیؐ جن کا تمہیں انتظار تھا، تشریف لے آئے
Part:
23- Moon of the Fourteenth Night ہمارے اوپر ثنیات الوداع کی اوٹ سے چودہویں رات کا چاند طلوع
ہوا ہے
Part: 24- Madina: Last Prophet's Abode یثرب آخری نبیؐ کا مسکن ہوگا، اس کو تباہ کرنے کا خیال دل
سے نکال دیں
Part: 25- Bless Madinah Twice As Much As You Have To Makkah یا اللہ: جتنی برکتیں آپ نے مکہ میں رکھی ہیں اس سے
دوگنی برکتیں مدینہ میں فرما
Part: 26- Construction of the Masjid-e-Nabwi مسجد نبویؐ کی تعمیر کیلئے جب آپؐ کو پتھر اُٹھا اُٹھا کر
لاتا دیکھا تو صحابہؓ کا جوش دوچند ہو گیا
Part:
27- The First Sermon of the Holy Prophet after the Migration and the
Beginning of Azaan in Madina ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں حضورﷺ کا پہلا خطبہ اور
اذان کی ابتداء
Part: 28- The Lord of the Ka'bah رب کعبہ نے فرمایا، ہم آپ ؐکے چہرے کا بار بار آسمان کی
طرف اُٹھنا دیکھ رہے تھے
Part:
29- Holy Prophet’s Concern for the Companions of Safa نبی کریمؐ کو اصحابِ صفہ کی اتنی فکر تھی کہ دوسری
ضرورتیں نظر انداز فرمادیتے تھے
Part: 30- Exemplary Relationship of Brotherhood مثالی رشتہ ٔ اخوت: جب سرکار ؐدو عالم نے مہاجرین اور انصار
کو بھائی بھائی بنا دیا
Part: 31- Prophet (SAW) Could Have Settled in Mecca after Its Conquest فتح مکہ کے بعد مکہ ہی مستقر بن سکتا تھا، مگر آپؐ نے
ایسا نہیں کیا، پاسِ عہد مانع تھا
Part: 32 - From Time To Time The Jews Would Come To Prophet’s Service And Ask
Questions In The Light Of The Torah یہودی وقتاً فوقتاً آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور تورات کی
روشنی میں سوال کرتے
Part:
33- Majority Of Jewish Scholars And People Did Not Acknowledge Prophet
Muhammad’s Prophethood Out Of Jealousy And Resentment یہودی علماء اور عوام کی اکثریت نے بربنائے حسد اور
کینہ آپ ؐکی نبوت کا اعتراف نہیں کیا
Part:
34- When The Jew Said To Hazrat Salman Farsi: Son! Now There Is No One Who
Adheres To The True Religion جب یہودی نے حضرت سلمان فارسیؓ سے کہا: بیٹے!اب کوئی نہیں
جوصحیح دین پرقائم ہو
Part: 35- When the Holy
Prophet said to the delegation of Banu Najjar, 'Don't worry, I am the Chief of
your tribe' جب حضورؐ نے بنونجار کے
وفد سے کہا تم فکر مت کرو، میں تمہارے قبیلے کا نقیب ہوں
Part: 36- When Hazrat Usman Ghani (RA) Bought a Well (Beer Roma) and Dedicated It
to Muslims جب حضرت عثمان غنیؓ نے
کنواں (بئر رومہ) خرید کر مسلمانوں کیلئے وقف کردیا
Part:
37- The Charter of Medina Is the First Written Treaty of the World That Is
Free From Additions and Deletions میثاقِ مدینہ عالم ِ انسانیت کا پہلا تحریری معاہدہ ہے جو
حشو و زوائد سے پاک ہے
Part:
38- Only Namaz Were Obligatory In The Meccan Life Of The Holy Prophet, Rest
Of The Rules Were Prescribed In Madinah حضورؐ کی مکی زندگی میں صرف نماز فرض کی گئی تھی ، باقی
احکام مدینہ میں مشروع ہوئے
Part:
39- Prophet Muhammad (SAW) Ensured That Companions Benefited From The
Teachings Of The Qur'an And Sunnah آپ ؐ ہمیشہ یہ کوشش فرماتے کہ جماعت ِ صحابہؓ کا ہرفرد کتاب
و سنت کی تعلیم سے بہرہ ور ہو
Part: 40- Hypocrisy of the Jews and Their Hostility with the Holy Prophet نفاق یہود کی سرشت میں تھا اور حضورؐ کی مکہ میں بعثت
سے وہ دشمنی پر کمربستہ ہوگئے
Part:
41- Greatest Threat to the Muslims Was From the Hypocrites مسلمانوں کو بڑا خطرہ منافقین سے تھا جن کا قائد رئیس
المنافقین عبداللہ بن ابی تھا
Part: 42 - When Oppressed Muslims Complain, Holy Prophet Pbuh Used To Say, Be
Patient, I Have Not Been Ordered To Kill مظلوم مسلمان ظلم کی شکایت کرتے توآپ ؐ فرماتے صبرکرو،مجھے
قتال کا حکم نہیں دیا گیا
Part:
43- First Regular Battle Between Kufr And Islam Was Fought At Badr کفر و اسلام کے درمیان پہلی باقاعدہ جنگ میدان ِ بدر
میں لڑی گئی تھی
Part: 44- When The Prophet Took Fidya Payment and Released Two Prisoners جب سرکارؐ دوعالم نے فدیہ لے کر قافلہ ٔ قریش کے دو
قیدیوں کو رہا فرما دیا
Part:
45- Three Hundred And Thirteen Companions Had Only Three Horses And Seventy
Camels تین سو تیرہ صحابہ ؓکے
پاس صرف تین گھوڑے اور صرف ستر اونٹ تھے
Part:
46- O Messenger of Allah! Even If You Take Us to Barak Al-Emad, We Will Go
With You یارسولؐ اللہ ! اگر آپؐ
برک العماد لے جانا چاہیں تو بھی ہم آپؐ کے ساتھ چلیں گے
Part: 47- Before The Battle of Badr, Many People Had Advised the Quraysh to Return
But They Refused غزوۂ بدر سے پہلے کئی
لوگوں نے قریش کو مشورہ دیا تھا کہ واپس ہوجائیں مگر وہ نہیں مانے
Part: 48- Prophet (Pbuh) Remained Engaged in Worship for the Whole Night and by the
Command of Allah, Drowsiness Fell on the Muslims آپؐ تمام رات عبادت میں مشغول رہے اور بحکم الٰہی مسلمانوں
پر غنودگی طاری رہی
Part:
49- Allah, Fulfill Your Promise of Victory To Me اے اللہ تُونے مجھ سے فتح و نصرت کا جو وعدہ کیا ہے اسے
پورا فرما
Part: 50- Prophet Muhammad Pbuh Threw a Handful of Dust and Pebbles at the Enemy
and There Was a Panic Part-50 آپ نے مٹھی بھر خاک اور سنگریزے دشمن کی طرف پھینکے اور ان
میں افراتفری مچ گئی
Part: 51- Every Incident Of The Battle Of Badr Is A Clear Proof Of The Truthfulness
Of The Holy Prophet And A Masterpiece Of Prophetic Insight And Determination
Part-51 جنگ بدر کا ہر واقعہ
حضورؐ کی حقانیت کی روشن دلیل اور پیغمبرانہ بصیرت و عزیمت کا شاہکار ہے
Part: 52- After Badr, There Was Mourning In Every House In Makkah, While There Was
Celebration In Madinah Part-52 بدر کے بعد مکہ کے ہر گھرمیں صف ِ ماتم بچھی تھی جبکہ مدینہ
منورہ میں جشن کا سماں تھا
Part: 53
- History Can Never Forget the Humane Behaviour of Prophet Muhammad Pbuh
with the Prisoners of War Part 53 اسیرانِ جنگ کے ساتھ آپ ﷺ کا حسن سلوک تاریخ کبھی فراموش
نہیں کرسکتی
Part: 54- Respect For The Martyrs Part-54 شہداء کی تکریم اور ان کے اہل و عیال کی دلجوئی کا پہلا
نمونہ نبی کریمؐ نے پیش فرمایا
Part:
55- O People of Makkah! The Messenger of God Gave us the glad tidings of the
Roman Domination Part-55 اے اہل
مکہ! اللہ کے رسولؐ نے ہمیں رومیوں کے غلبے کی خوشخبری دی ہے
Part:
56- O Nation of Jews! Fear Allah, Lest the Chastisement Overtake You
Part-56 اے قوم یہود! اللہ سے
ڈرو، ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی عذاب نازل ہوجائے
Part:
57- Abdullah Ibn Ubay: His Sympathy With the Jews Until the Last Moment of
Their Expulsion From Madina Part-57 عبد اللہ بن أبی، یہود کے مدینہ سے اخراج کے آخری لمحے تک
ان کا ہمدرد بنا رہا
Part: 58- When The Prjophet Said, 'Who can teach Ka'b bin Ashraf a lesson'?
Part-58 جب آپؐ نے فرمایا: کون
ہے جو کعب بن اشرف کو اس کی اوقات یاد دِلائے
Part: 59- When the Plan to Avenge the Defeat of the Battle of Badr Failed Part-
59 جب جنگ بدر کی شکست کا
انتقام لینے کی منصوبہ بندی کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا
Part: 60- The Polytheists Were No Longer Peaceful and Quiet After the Defeat of
Badr Part-60 بدر کی شکست نے مشرکین
کے دن کا سکون اور رات کاچین چھین لیا تھا
Part: 61- Then He Said, ‘It Was Not For a Prophet to Take Up Arms and Put Them
Down’ Part-61 تب آپ نے ارشاد فرمایا:
کسی نبی کے لئے یہ مناسب نہیں کہ ہتھیار لگا کر اُتاردے
Part-
62: Mount Uhud loves us, and we Love it, says the Holy Prophet PBUH
Part-62 آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا: جبل اُحد ہم سے محبت کرتاہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں
Part: 63- The Archers Were Instructed Their Sole Mission Was To Protect by
Remaining Behind the Mountain of Uhud Part-63 تیر اندازوں کو تاکید کی گئی کہ ان کا کام صرف جبلِ اُحد کے
پیچھے ٹھہر کر حفاظت کرنا ہے
Part: 64- Only Those Who Have Been Guided By Allah Can Stand Firm against the Enemy
Part-64 دشمن کے مقابلے میں وہی
لوگ ڈٹے رہتے ہیں جنہیں اللہ نے رُشد و ہدایت سے نوازاہے
Part:
65- The Martyrdom Of Hazrat Hamza, The Holy Prophet's Uncle, Is The Most
Terrible Episode Of The Battle Of Uhud Part-65 جنگ اُحد کا سب سے المناک واقعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے
چچا حضرت حمزہؓ کی شہادت ہے
Part: 66- At The Funeral of Hazrat Hamza, the Prophet's (PBUH) Eyes Were Filled
With Grief Part-66 حضرت
حمزہؓ کی تجہیز تکفین کے وقت شدت غم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چشم مبارک چھلک
اٹھی تھی
Part: 67- Rumours of the Prophet's Martyrdom Struck the Muslims Like A Bolt of
Lightning, and They Lost the War They Had Won Part-67 آپؐ کی شہادت کی افواہ مسلمانوں پر بجلی بن کر گری اور
وہ جیتی ہوئی جنگ ہار گئے
Part: 68- Muslims Were Told A Year Ago That Seventy of Their Men Would Be Martyred
Part-68 مسلمانوں کو ایک سال
پہلے ہی بتلا دیا گیا تھا کہ تمہارے ستّر آدمی شہید ہوں گے
Part: 69- No Excuse Would Be Acceptable To Allah If the Holy Prophet (PBUH) Was
Harmed Part - 69 اگر نبیؐ کی ذاتِ اقدس
کو کوئی گزند پہنچی تو اللہ کے نزدیک تمہارا کوئی عذر قابل قبول نہیں ہوگا
Part: 70- One Jew Who Fought On Behalf Of the Muslims Became Entitled To Heaven,
And The Other To Hell Part-70 مسلمانوں کی طرف سےلڑنے والا ایک یہودی جنت کا حقدار بنا تو
دوسرا دوزخ کا
Part: 71- The Prophet Decreed That the Individual Who Memorised the Qur'an Be
Buried First, Above All Other Martyrs Part-71 شہداء کی تدفین کیلئے آپؐ نے فرمایا: اس شخص کو پہلے قبر
میں لٹاؤ جو حافظ قرآن تھا
Part: 72
- In The Words of Hadith, the Prophet's Companions Who Were Martyred In the
Battle of Uhud Part 72 جب بھی
آپ ﷺ شہدائے احد کا ذکر کرتے تو یہ فرماتے: میں نے چاہا تھا کہ اللہ مجھے بھی
میرے ان صحابہؓ کے ساتھ شہید کردیتا جو پہاڑ کے دامن میں قتل کردیئے گئے
Part: 73
- The Muslims Were Defeated In Uhud Due to Disobedience to the Prophet's
Instructions and Rumours of His Martyrdom Part 73 آپ ؐ کی حکم عدولی اور آپؐ کی شہادت کی افواہ اُحد میں
مسلمانوں کی شکست کا سبب بنی
Part: 74
- The Attitude in Madinah Had Shifted, As the Holy Prophet (Pbuh) Had Noted
With His Far-Sighted Eyes Part-74 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دوربیں نگاہوں نے محسوس کرلیا
تھا کہ مدینہ کی فضا بدل گئی ہے
Part: 75
- The Prophet (Peace Be Upon Him) Said, 'A Believer Is Not Bitten From the
Same Hole Twice' Part-75 آپﷺ نے
فرمایا: مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا
Part: 76
- Wine Flowed Like Water in the Streets of Madinah, Soon After its
Prohibition Was Revealed Part-76 شراب کی حرمت کا حکم نازل ہوتے ہی مدینہ کی گلیوں میں شراب
پانی کی طرح بہنے لگی
Part: 77 - The Holy Prophet Kept an Eye on the Movements of All the Tribes from
Madinah to Makkah Part-77 مدینہ سے مکہ تک تمام قبائل کی نقل وحرکت پرآپ ﷺ نظر رکھے
ہوئے تھے
Part: 78 - The Companions and Their Unparalleled Love for the Prophet Part-78 آپؐ سے صحابہؓ کی محبت یہ تھی کہ تختۂ دار پر بھی فکر
ہوتی کہ آپؐ کو کانٹا بھی نہ چبھے
Part: 79
- The Shocking Incident of Bir Mauna but the Holy Prophet Continued To
Recite the Qunoot-E-Naazla for a Month Part-79 بئر معونہ کے واقعے سے آپ ؐ کو شدید صدمہ پہنچا اور آپؐ
ایک ماہ تک قنوت نازلہ پڑھتے رہے
Part: 80
- Through Revelation, the Holy Prophet Learnt Of the
Conspiracy of Banu Nadir and Returned To Madinah Part-80 نبی کریم ؐکو بذریعہ وحی
بنونضیر کی سازش سے مطلع فرما دیا گیا اور آپؐ مدینہ واپس آگئے
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/sacrifice-ansaar-prophet-prayer-part-81/d/126902
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism