مولانا ندیم الواجدی
21 جنوری 2022
رسول اللہ ﷺکی شہادت کی
افواہ:
اسی دوران ابن قَمِئۃ
اللیثی کافر کے ہاتھوں حضرت مُصْعَبْ بن عُمیرؓ شہید ہوگئے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم سے بے حد مشابہت رکھتے تھے، اس کافر بدبخت نے یہ گمان کیا کہ اس نے محمد
صلی اللہ علیہ وسلم کو شہید کردیا ہے، وہ خوشی سے چلا اٹھا کہ اس نے (نعوذ باللہ)
محمد کو قتل کردیا ہے۔ اس کی یہ آواز کافروں نے بھی سنی اور مسلمانوں تک بھی
پہنچی، کافر خوشی سے جھوم اٹھے اور مزید پرجوش ہوگئے، دوسری طرف مسلمانوں میں
مایوسی پھیل گئی، بعض کو یہ خیال ہوا کہ اب جنگ جاری رکھنے سے کیا فائدہ، رسولؐ
اللہ تو اب ہم میں ہے نہیں۔ حضرت عثمانؓ کا یہی حال تھا، بہت سے مسلمان تو میدان
چھوڑ کر چلے گئے، کچھ لوگ ہتھیار رکھ کر بیٹھ گئے، ان میں بعض ایسے بھی تھے جو ایک
دوسرے سے یہ کہہ رہے تھے کہ اب زندہ رہنے سے کیا فائدہ، کیوں نہ رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم کے دشمنوں سے لڑکر جام شہادت نوش کیا جائے۔ انس بن النّضرْؓ یہی
سوچ رہے تھے، اور جو لوگ میدان چھوڑ کر جارہے تھے ان سے بھی یہی کہہ رہے تھے کہ
رسولؐ اللہ کے بعد زندہ رہ کر کیا کروگے، آؤ، لڑؤ، اور لڑکر جان دے دو۔ انھوں
نے یہ بھی کہا: دوستو، محمدؐ ہی تو شہید ہوئے ہیں، محمدؐ کا رب تو زندہ ہے، ہم رب
کی خوشنودی ہی کے لئے تو لڑ رہے ہیں۔ سعد بن معاذ ؓملے تو ان سے کہنے لگے :اے
سعدؓ! مجھے اُحد کے اس پار سے جنت کی خوشبو آرہی ہے۔ بہر حال وہ میدان میں کود
پڑے، اور لڑتے لڑتے شہید ہوگئے، ان کے جسم پر تلواروں اور تیروں کے اسّی سے زیادہ
زخم تھے، گویا پورا جسم چھلنی تھا۔ (الکامل فی التاریخ: ۲/۴۵، صحیح البخاری: ۵/۹۵، رقم الحدیث: ۴۰۴۸، سنن الترمذی: ۵/۳۴۸، رقم الحدیث: ۳۲۰۰) ۔
مگر یہ افواہ غلط تھی،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زندہ تھے اور میدان میں موجود تھے، اگرچہ کفار آپؐ
کی تلاش میں تھے، اور آپؐ کو نشانہ بنانا چاہتے تھے، مگر صحابۂ کرامؓ نے آپؐ کو
اپنے حصار میں لے رکھا تھا۔ جس وقت میدان میں افرا تفری مچی ہوئی تھی اس وقت بھی
متعدد صحابۂ کرامؓ آپؐ کے چاروں طرف موجود تھے اور آپؐ کی حفاظت کررہے تھے،
چنانچہ مہاجرین میں سے حضرت ابوبکر صدیقؓ، حضرت عمر فاروقؓ، حضرت عبد الرحمٰن بن
عوفؓ، حضرت ابو عبیدہ بن الجراحؓ، حضرت سعد بن أبی وقاصؓ، حضرت طلحہ بن عبید
اللہؓ اور حضرت زبیر بن العوامؓ اور انصار میں سے حضرت سعد بن معاذؓ، حضرت سہیل بن
حنیفؓ، حضرت ابو دجانہؓ، حضرت اُسید بن حضیرؓ، حضرت عاصم بن ثابتؓ، حضرت حُباب بن
المُنذرؓ اور حضرت حارث بن صمّہؓ وہ حضرات ہیں جو پوری مستعدی کے ساتھ آپؐ کے
قریب رہے، اور حملہ آوروںکو آگے بڑھنے سے روکتے رہے۔ (فتح الباری: ۷/۳۶۰)
حفاظتی نقطۂ نظر سے رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت کعب بن مالکؓ کو اپنی زرہ دے دی تھی اور ان کی
زرہ لے کر خود پہن لی تھی، اس صورت میں بہ ظاہر آپؐ کی پہچان مشکل تھی، مگر عتبہ
بن أبی وقاص کو کسی طرح شناخت ہوگئی، وہ قریب تو نہ آسکا، مگر اس نے دور سے کچھ
پتھر آپؐ کی طرف پھینکے، ایک پتھر آپؐ کے چہرۂ مبارک پر لگا، جس کی ضرب سے نیچے
کا ایک دانت شہید ہوگیا، اور نیچے ہی کا لب بھی زخمی ہوگیا، یہ بدبخت مشہور صحابی
حضرت سعد بن أبی وقاصؓ کا حقیقی بھائی تھاؤ وہ کہا کرتے تھے کہ مجھے جس قدر
خواہش اور تمنا عتبہ کو قتل کرنے کی ہے کسی کی نہیں ہے۔ اسی دوران ابن شہاب، اور
ابن قمیّہ نامی دو مشرک کچھ لوگوں کے ساتھ تلواریں لہراتے ہوئے آپؐ کی طرف بڑھے،
جو صحابہؓ آپؐ کی حفاظت کررہے تھے انھوں نے سینہ سپر ہوکر ان کا مقابلہ کیا، اس
کے باوجود ابن شہاب کی تلوار سے آپؐ کی مبارک پیشانی زخمی ہوگئی، ابن قمیّہ کی
تلوار آپؐ کے خَود پر پڑی، سر مبارک محفوظ رہا، مگر خود کی آہنی کڑیاں آپؐ کے
رخسار مبارک میں گھس گئیں، پیشانی کا خون حضرت ابو سعید الخدریؓ کے والد گرامی
حضرت مالک بن سنانؓ نے چوس کر صاف کیا، آپؐ نے انہیں بشارت سنائی کہ تمہیں دوزخ
کی آگ نہ چھو سکے گی، خود کی آہنی کڑیاں رخسار مبارک سے حضرت ابو عبیدہ بن
الجراحؓ نے اپنے دانتوں سے پکڑ کر نکالیں، اس کی وجہ سے ان کے دو دانت ٹوٹ گئے ۔ (البدایہ
والنہایہ: ۴/۲۳،
۲۴، سیرت ابن ہشام: ۳/۳۵)
ابو عامر فاسق نے ایک
گڑھا مسلمانوں کے لئے کھودا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دور چلے تو
کمزوری اور نقاہت کی وجہ سے اور زرہ کے بوجھ کے باعث سنبھل نہیں پائے اور اس گڑھے
میں جاگرے، حضرت علیؓ نے آپؐ کا دست مبارک تھاما اور حضرت طلحہ بن عبید اللہؓ نے
سہارا دے کر اٹھایا، یہاں تک کہ آپؐ سیدھے کھڑے ہوگئے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو
شخص روئے زمین پر چلتا پھرتا شہید دیکھنا چاہتا ہے وہ طلحہ بن عبیداللہؓ کو دیکھ
لے۔ (سیرۃ ابن ہشام: ۳/۳۵)
صحابہ کرامؓ کی جاں
نثاری:
اس موقع پر متعدد صحابۂ
کرامؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کے لئے قربانی اور جاں نثاری کے
قابل رشک مظاہرے کئے، ایک خاتون ام عمّارہؓ (نُسَیْبہ بنت کعب) بھی آپؐ کے دفاع
میں پیش پیش رہیں، وہ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں طرف آجاتیں اور کبھی
بائیں طرف، کبھی ان کے ہاتھ میں تلوار ہوتی اور کبھی تیر وکمان، ایک موقع پر وہ
ابن قمیہ سے الجھ گئیں، یہ وہ بدبخت ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر
تلوار سے حملہ کیا تھا، اس نے حضرت ام عمارہؓ پر بھی تلوار چلائی، تلوار ان کے
کاندھے پر لگی، مگر وہ زخم کی پروا کئے بغیر لڑتی رہیں، جواب میں انھوں نے بھی ابن
قمیہ پر وار کیا، اس کے جسم پر دو دو زرہیں تھیں اس لئے وہ بچ گیا، مگر ام عمارہؓ
کو بھی راستے سے نہ ہٹا سکا، ایک موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا
کہ ام عمارہ کے پاس ڈھال نہیں ہے، آپ نے ایک صحابیؓ سے فرمایا کہ وہ اپنی ڈھال ام
عمارہؓ کو دے دیں، ان کے ساتھ ان کے شوہر زید بن عاصمؓ، اور دو بیٹے حبیبؓ اور عبد
اللہؓ بھی مشرکین سے شیروں کی طرف لڑ رہے تھے۔ (سیرت ابن ہشام: ۳/۳۷)
ایک موقع ایسا بھی آیا
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دشمنوں نے گھیر لیا، آپؐ نے آواز لگائی کون
ہے جو ہمارے لئے اپنے آپ کو بیچے گا، یہ سن کر زیاد بن مسکنؓ کھڑے ہوئے، بعض
روایات میں ہے کہ عمارہ بن یزید بن مسکنؓ کھڑے ہوئے، ان کے ساتھ چار پانچ انصاری
صحابہؓ بھی تھے، یہ سب حملہ آوروں سے لڑنے لگے، یہ کم تھے، حملہ آوروں کی تعداد
زیاہ تھی، تمام صحابہ لڑتے لڑتے شہید ہوگئے، آخر میں زیاد یا عمارہ رہ گئے جو
زخموں سے چور تھے، آپؐ نے صحابہ سے فرمایا کہ ان کو میرے قریب لاؤ، لوگوں نے
اٹھا کر آپؐ کے قدموں میں ڈال دیا، زیادؓ یا عمارہؓ نے اپنے رخسار آپؐ کے قدموں
پر رکھ دئے اور اپنی جان جاں آفریں کے سپرد کردی۔ (تاریخ الطبری: ۲/۶۵، ۶۶، الاصابہ: ۳/۱۹، الدلائل للبیہقی: ۳/۲۳۴)۔
حضرت ابودجانہؓ کفار کی
طرف پشت کرکے کھڑے ہوگئے، اور دشمن جو تیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف پھینک
رہے تھے انہیں اپنی پیٹھ پر روکتے رہے، ان کی پیٹھ پر ستر کے قریب زخم آئے، لیکن
انھوں نے صبر واستقامت کا مظاہرہ کیا اور اس وقت تک اپنی جگہ سے نہیں ہلے جب تک
مشرکین کے تیروں کا رخ دوسری طرف نہیں ہوگیا، حضرت کعب بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ میں
نے زرہ میں ملبوس ایک لمبے تڑنگے شخص کو دیکھا کہ وہ مسلمانوں پر بھاری پڑ رہا ہے،
اور ان پر مسلسل حملے کررہا ہے، اتنے میں ایک نقاب پوش شخص سامنے آیا، اور اس نے
لحیم شحیم شخص پر تلوار سے اتنا زبردست حملہ کیا کہ تلوار اس کے کاندھے سے لے کر
ران تک چیرتی ہوئی چلی گئی وہ کافر زرہ سمیت دو ٹکڑوں میں بٹ گیا، نقاب پوش نے
اپنا چہرہ کھولا تو وہ ابو دجانہؓ تھے۔ (البدایہ والنہایہ: ۵/۳۵۹)
حضرت سعد بن أبی وقاصؓ
بھی بے جگری سے لڑ رہے تھے، یہ بھی آپؐ کے قریب ہی تھے، ان کو تیر چلاتے ہوئے
دیکھ کر آپ خوش بھی ہورہے تھے اور ان کا حوصلہ بھی بڑھا رہے تھے، آپؐ اپنے ترکش
سے تیر نکال کر ان کو دیتے اور فرماتے اے سعد تم پر میرے ماں باپ قربان ہوں اور
تیر چلاؤ۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ میں نے کبھی نہیں سنا کہ رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی کے لیے فداک أبی وأمی کہا ہو۔ (صحیح
البخاری: ۵/۹۷،
رقم الحدیث: ۴۰۵۹،
صحیح مسلم: ۴/۱۸۷۶،
رقم الحدیث: ۲۴۱۱،
تاریخ الطبری: ۲/۶۶،
سیرت ابن ہشام: ۳/۳۷،
کتاب الأغانی: ۱۴/۱۸،۱۹)
یہ دن حضرت طلحہؓ کے نام
تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں جب بھی غزوۂ اُحد کا ذکر ہوتا آپ
ارشاد فرماتے وہ دن تو تمام کا تمام طلحہؓ کا تھا، ان الفاظ مبارکہ کے ذریعے آپ
طلحہؓ کی کارکردگی کو سراہتے اور ان کی شجاعت کو داد دیتے، جب تک جنگ جاری رہی
حضرت طلحہؓ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کے لئے آپ کے قریب ہی موجود رہے اور
دشمنوں کی طرف سے آنے والے تیروں کو اپنے ہاتھوں پر روکتے رہے یہاں تک کہ ان کا
ہاتھ شل ہوگیا، ان کے بدن پر چالیس کے قریب زخم شمار کئے گئے۔ (صحیح البخاری:۵/۲۲، رقم الحدیث: ۳۷۲۴، فتح الباری: ۷/۳۶۱) حضرت انسؓکے سوتیلے والد
حضرت ابو طلحہ الانصاریؓ نے بھی تیر اندازی میں بے مثال بہادری کا مظاہرہ کیا جب
بھی کوئی صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرتے آپ ان سے فرماتے
اپنے ترکش سے تیر نکال کر ابو طلحہؓ کو دو، حضرت ابو طلحہؓ نے اس غزوے میں کئی
کمانیں توڑیں۔ (صحیح البخاری: ۵/۹۷،
رقم الحدیث: ۴۰۶۴)
اس جنگ میں حضرت قتادہؓ
کی آنکھ پھوٹ گئی تھی، اس کا قصہ کچھ یوں ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
تیر چلا رہے تھے کہ کمان کا ایک حصہ ٹوٹ گیا، انھوں نے وہ ٹوٹی ہوئی کمان رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے ہاتھوں میں لے لی، کسی طرح اس کا ٹوٹا ہوا حصہ ان
کی آنکھ میں لگ گیا، آنکھ پھوٹ گئی، اور قتادہؓ منہ کے بل نیچے گر پڑے، رسول
اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آنکھ پر دست مبارک پھیرا، وہ آنکھ دوبارہ روشن
ہوگئی، بلکہ پہلے کی بہ نسبت اس آنکھ سے اور بہتر نظر آنے لگا۔ (دلائل النبوۃ
للبیہقی: ۳/۲۵۲)
عبد الرحمن بن عوفؓ بھی
جی جان سے لڑ رہے تھے، کسی کافر نے پتھر پھینک کر مارا، وہ ان کے چہرے پر لگا، جس
سے ان کا ایک دانت ٹوٹ گیا، اور بدن پر بیس سے بھی زیادہ زخم آئے، ایک پاؤں بھی
زخمی ہوگیا، جس سے وہ لنگڑے ہوگئے۔ (المستدرک للحاکم: ۳/۳۰۸)
خلاصہ یہ کہ تمام صحابہ
نے میدان جنگ میں اپنی بہادری اور دلیری سے دشمنوں کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیا،
ان کو راہ فرار اختیار کرتے ہوئے دیکھ کر تیر انداز صحابہ پہاڑی سے ہٹ گئے، خالد
بن ولید نے میدان خالی دیکھ کر دوبارہ حملہ کردیا، اِدھر یہ افواہ پھیل گئی کہ
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شہید ہوچکے ہیں، مسلمانوں پر یہ خبر بجلی بن کر گر
پڑی، ان میں مایوسی پھیل گئی، بہت سے لوگ واپس جانے لگے، کچھ لوگ میدان سے ہٹ کر
ایک طرف بیٹھ گئے، اس طرح جیتی ہوئی جنگ شکست میں بدل گئی۔(جاری)
21 جنوری 2022، بشکریہ: انقلاب،
نئی دہلی
Related Article
Part: 1- I Was Taken to the Skies Where the Sound Of Writing with a Pen Was Coming
(Part-1) مجھے اوپر لے جایا
گیا یہاں تک کہ میں ایسی جگہ پہنچا جہاں قلم سے لکھنے کی آوازیں آرہی تھیں
Part: 2- Umm Hani! ام ہانی! میں نے تم
لوگوں کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی جیسا کہ تم نے دیکھا، پھرمیں بیت المقدس پہنچا
اور اس میں نماز پڑھی، پھر اب صبح میں تم لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی جیسا کہ تم دیکھ
رہی ہو
Part: 3
- Allah Brought Bait ul Muqaddas before Me and I Explained its Signs اللہ نے بیت المقدس کو میرے روبرو کردیااور
میں نے اس کی نشانیاں بیان کیں
Part:
4- That Was A Journey Of Total Awakening وہ سراسر بیداری کا سفر تھا، جس میں آپؐ کو جسم اور
روح کے ساتھ لے جایا گیا تھا
Part:
5- The infinite power of Allah Almighty and the rational proof of
Mi'raj رب العالمین کی لامتناہی
قدرت اور سفر معراج کی عقلی دلیل
Part:
6- The Reward of 'Meraj' Was Given by Allah Only to the Prophet معراج کا انعام رب العالمین کی طرف سے عطیۂ خاص تھا جو
صرف آپؐ کو عطا کیا گیا
Part:
7- Adjective of Worship مجھے صفت ِ عبدیت زیادہ پسند اور عبد کا لقب زیادہ محبوب ہے
Part:-8- Prophet Used To Be More Active Than Ever In Preaching Islam During
Hajj رسولؐ اللہ ہر موسمِ حج
میں اسلام کی اشاعت اور تبلیغ کیلئے پہلے سے زیادہ متحرک ہوجاتے
Part: 9- You Will Soon See That Allah Will Make You Inheritors Of The Land And
Property Of Arabia تم بہت
جلد دیکھو گے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کسریٰ اور عرب کی زمین اور اموال کا وارث بنا
دیگا
Part: 10- The Prophet That the Jews Used To Frighten Us With یہ وہی نبی ہیں جن کا ذکر کرکے یہودی ہمیں ڈراتے رہتے
ہیں
Part: 11- Pledge of Allegiance بیعت ثانیہ کا ذکر جب آپؐ سے بنی عبدالاشہل کے لوگوں نے
بیعت کی،ایمان لائے اور آپ ؐسے رفاقت و دفاع کا بھرپور وعدہ کیا
Part: 12 - Your Blood Is My Blood, Your Honour Is My Honour, and Your Soul Is My
Soul تمہارا خون میرا خون ہے،
تمہاری عزت میری عزت ہے، تمہاری جان میری جان ہے
Part: 13- The event of migration is the boundary between the two stages of
Dawah ہجرت کا واقعہ اسلامی
دعوت کے دو مرحلوں کے درمیان حدّ فاصل کی حیثیت رکھتا ہے
Part:
14- I Was Shown Your Hometown - The Noisy Land Of Palm Groves, In My Dream مجھے خواب میں تمہارا دارالہجرۃ دکھلایا گیا ہے، وہ
کھجوروں کے باغات والی شوریدہ زمین ہے
Part: 15- Hazrat Umar's Hijrat and the Story of Abbas bin Abi Rabia تو ایک انگلی ہی تو ہے جو ذرا سی خون آلود ہوگئی ہے،یہ
جو تکلیف پہنچی ہے اللہ کی راہ میں پہنچی ہے
Part:
16- When Allah Informed The Prophet Of The Conspiracy Of The Quraysh جب اللہ نے آپؐ کو قریش کی سازش سے باخبرکیا اور حکم
دیا کہ آج رات اپنے بستر پر نہ سوئیں
Part:
17- Prophet Muhammad (SAW) Has Not Only Gone But Has Also Put Dust On Your
Heads محمدؐنہ صرف چلے گئے ہیں
بلکہ تمہارے سروں پر خاک بھی ڈال گئے ہیں
Part: 18- O Abu Bakr: What Do You Think Of Those Two Who Have Allah As a
Company اے ابوبکرؓ: ان دو کے
بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ ہو
Part: 19- The Journey of Hijrat Started From the House of Hazrat Khadija and Ended
At the House of Hazrat Abu Ayub Ansari سفر ِ ہجرت حضرت خدیجہ ؓکے مکان سے شروع ہوا اور حضرت
ابوایوب انصاریؓ کے مکان پر ختم ہوا
Part:
20- O Suraqa: What about a day when you will be wearing the Bracelets of
Kisra اے سراقہ: اس وقت کیسا
لگے گا جب تم کسریٰ کے دونوں کنگن اپنے ہاتھ میں پہنو گے
Part:21- The Holy Prophet's Migration And Its Significance نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کا واقعہ اور اس
کی اہمیت
Part: 22- Bani Awf, the Prophet Has Come اے بنی عوف وہ نبیؐ جن کا تمہیں انتظار تھا، تشریف لے آئے
Part:
23- Moon of the Fourteenth Night ہمارے اوپر ثنیات الوداع کی اوٹ سے چودہویں رات کا چاند طلوع
ہوا ہے
Part: 24- Madina: Last Prophet's Abode یثرب آخری نبیؐ کا مسکن ہوگا، اس کو تباہ کرنے کا خیال دل
سے نکال دیں
Part: 25- Bless Madinah Twice As Much As You Have To Makkah یا اللہ: جتنی برکتیں آپ نے مکہ میں رکھی ہیں اس سے
دوگنی برکتیں مدینہ میں فرما
Part: 26- Construction of the Masjid-e-Nabwi مسجد نبویؐ کی تعمیر کیلئے جب آپؐ کو پتھر اُٹھا اُٹھا کر
لاتا دیکھا تو صحابہؓ کا جوش دوچند ہو گیا
Part:
27- The First Sermon of the Holy Prophet after the Migration and the
Beginning of Azaan in Madina ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں حضورﷺ کا پہلا خطبہ اور
اذان کی ابتداء
Part: 28- The Lord of the Ka'bah رب کعبہ نے فرمایا، ہم آپ ؐکے چہرے کا بار بار آسمان کی
طرف اُٹھنا دیکھ رہے تھے
Part:
29- Holy Prophet’s Concern for the Companions of Safa نبی کریمؐ کو اصحابِ صفہ کی اتنی فکر تھی کہ دوسری
ضرورتیں نظر انداز فرمادیتے تھے
Part: 30- Exemplary Relationship of Brotherhood مثالی رشتہ ٔ اخوت: جب سرکار ؐدو عالم نے مہاجرین اور انصار
کو بھائی بھائی بنا دیا
Part: 31- Prophet (SAW) Could Have Settled in Mecca after Its Conquest فتح مکہ کے بعد مکہ ہی مستقر بن سکتا تھا، مگر آپؐ نے
ایسا نہیں کیا، پاسِ عہد مانع تھا
Part: 32 - From Time To Time The Jews Would Come To Prophet’s Service And Ask
Questions In The Light Of The Torah یہودی وقتاً فوقتاً آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور تورات کی
روشنی میں سوال کرتے
Part:
33- Majority Of Jewish Scholars And People Did Not Acknowledge Prophet
Muhammad’s Prophethood Out Of Jealousy And Resentment یہودی علماء اور عوام کی اکثریت نے بربنائے حسد اور
کینہ آپ ؐکی نبوت کا اعتراف نہیں کیا
Part:
34- When The Jew Said To Hazrat Salman Farsi: Son! Now There Is No One Who
Adheres To The True Religion جب یہودی نے حضرت سلمان فارسیؓ سے کہا: بیٹے!اب کوئی نہیں
جوصحیح دین پرقائم ہو
Part: 35- When the Holy
Prophet said to the delegation of Banu Najjar, 'Don't worry, I am the Chief of
your tribe' جب حضورؐ نے بنونجار کے
وفد سے کہا تم فکر مت کرو، میں تمہارے قبیلے کا نقیب ہوں
Part: 36- When Hazrat Usman Ghani (RA) Bought a Well (Beer Roma) and Dedicated It
to Muslims جب حضرت عثمان غنیؓ نے
کنواں (بئر رومہ) خرید کر مسلمانوں کیلئے وقف کردیا
Part:
37- The Charter of Medina Is the First Written Treaty of the World That Is
Free From Additions and Deletions میثاقِ مدینہ عالم ِ انسانیت کا پہلا تحریری معاہدہ ہے جو
حشو و زوائد سے پاک ہے
Part:
38- Only Namaz Were Obligatory In The Meccan Life Of The Holy Prophet, Rest
Of The Rules Were Prescribed In Madinah حضورؐ کی مکی زندگی میں صرف نماز فرض کی گئی تھی ، باقی
احکام مدینہ میں مشروع ہوئے
Part:
39- Prophet Muhammad (SAW) Ensured That Companions Benefited From The
Teachings Of The Qur'an And Sunnah آپ ؐ ہمیشہ یہ کوشش فرماتے کہ جماعت ِ صحابہؓ کا ہرفرد کتاب
و سنت کی تعلیم سے بہرہ ور ہو
Part: 40- Hypocrisy of the Jews and Their Hostility with the Holy Prophet نفاق یہود کی سرشت میں تھا اور حضورؐ کی مکہ میں بعثت
سے وہ دشمنی پر کمربستہ ہوگئے
Part:
41- Greatest Threat to the Muslims Was From the Hypocrites مسلمانوں کو بڑا خطرہ منافقین سے تھا جن کا قائد رئیس
المنافقین عبداللہ بن ابی تھا
Part: 42 - When Oppressed Muslims Complain, Holy Prophet Pbuh Used To Say, Be
Patient, I Have Not Been Ordered To Kill مظلوم مسلمان ظلم کی شکایت کرتے توآپ ؐ فرماتے صبرکرو،مجھے
قتال کا حکم نہیں دیا گیا
Part:
43- First Regular Battle Between Kufr And Islam Was Fought At Badr کفر و اسلام کے درمیان پہلی باقاعدہ جنگ میدان ِ بدر
میں لڑی گئی تھی
Part: 44- When The Prophet Took Fidya Payment and Released Two Prisoners جب سرکارؐ دوعالم نے فدیہ لے کر قافلہ ٔ قریش کے دو
قیدیوں کو رہا فرما دیا
Part:
45- Three Hundred And Thirteen Companions Had Only Three Horses And Seventy
Camels تین سو تیرہ صحابہ ؓکے
پاس صرف تین گھوڑے اور صرف ستر اونٹ تھے
Part:
46- O Messenger of Allah! Even If You Take Us to Barak Al-Emad, We Will Go With
You یارسولؐ اللہ ! اگر آپؐ
برک العماد لے جانا چاہیں تو بھی ہم آپؐ کے ساتھ چلیں گے
Part: 47- Before The Battle of Badr, Many People Had Advised the Quraysh to Return
But They Refused غزوۂ بدر سے پہلے کئی
لوگوں نے قریش کو مشورہ دیا تھا کہ واپس ہوجائیں مگر وہ نہیں مانے
Part: 48- Prophet (Pbuh) Remained Engaged in Worship for the Whole Night and by the
Command of Allah, Drowsiness Fell on the Muslims آپؐ تمام رات عبادت میں مشغول رہے اور بحکم الٰہی مسلمانوں
پر غنودگی طاری رہی
Part:
49- Allah, Fulfill Your Promise of Victory To Me اے اللہ تُونے مجھ سے فتح و نصرت کا جو وعدہ کیا ہے اسے
پورا فرما
Part: 50- Prophet Muhammad Pbuh Threw a Handful of Dust and Pebbles at the Enemy
and There Was a Panic Part-50 آپ نے مٹھی بھر خاک اور سنگریزے دشمن کی طرف پھینکے اور ان
میں افراتفری مچ گئی
Part: 51- Every Incident Of The Battle Of Badr Is A Clear Proof Of The Truthfulness
Of The Holy Prophet And A Masterpiece Of Prophetic Insight And Determination
Part-51 جنگ بدر کا ہر واقعہ
حضورؐ کی حقانیت کی روشن دلیل اور پیغمبرانہ بصیرت و عزیمت کا شاہکار ہے
Part: 52- After Badr, There Was Mourning In Every House In Makkah, While There Was
Celebration In Madinah Part-52 بدر کے بعد مکہ کے ہر گھرمیں صف ِ ماتم بچھی تھی جبکہ مدینہ
منورہ میں جشن کا سماں تھا
Part: 53
- History Can Never Forget the Humane Behaviour of Prophet Muhammad Pbuh
with the Prisoners of War Part 53 اسیرانِ جنگ کے ساتھ آپ ﷺ کا حسن سلوک تاریخ کبھی فراموش
نہیں کرسکتی
Part: 54- Respect For The Martyrs Part-54 شہداء کی تکریم اور ان کے اہل و عیال کی دلجوئی کا پہلا
نمونہ نبی کریمؐ نے پیش فرمایا
Part:
55- O People of Makkah! The Messenger of God Gave us the glad tidings of the
Roman Domination Part-55 اے اہل
مکہ! اللہ کے رسولؐ نے ہمیں رومیوں کے غلبے کی خوشخبری دی ہے
Part:
56- O Nation of Jews! Fear Allah, Lest the Chastisement Overtake You
Part-56 اے قوم یہود! اللہ سے
ڈرو، ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی عذاب نازل ہوجائے
Part:
57- Abdullah Ibn Ubay: His Sympathy With the Jews Until the Last Moment of
Their Expulsion From Madina Part-57 عبد اللہ بن أبی، یہود کے مدینہ سے اخراج کے آخری لمحے تک
ان کا ہمدرد بنا رہا
Part: 58- When The Prjophet Said, 'Who can teach Ka'b bin Ashraf a lesson'?
Part-58 جب آپؐ نے فرمایا: کون
ہے جو کعب بن اشرف کو اس کی اوقات یاد دِلائے
Part: 59- When the Plan to Avenge the Defeat of the Battle of Badr Failed Part-
59 جب جنگ بدر کی شکست کا
انتقام لینے کی منصوبہ بندی کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا
Part: 60- The Polytheists Were No Longer Peaceful and Quiet After the Defeat of
Badr Part-60 بدر کی شکست نے مشرکین
کے دن کا سکون اور رات کاچین چھین لیا تھا
Part: 61- Then He Said, ‘It Was Not For a Prophet to Take Up Arms and Put Them
Down’ Part-61 تب آپ نے ارشاد فرمایا:
کسی نبی کے لئے یہ مناسب نہیں کہ ہتھیار لگا کر اُتاردے
Part-
62: Mount Uhud loves us, and we Love it, says the Holy Prophet PBUH
Part-62 آپ صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا: جبل اُحد ہم سے محبت کرتاہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں
Part: 63- The Archers Were Instructed Their Sole Mission Was To Protect by
Remaining Behind the Mountain of Uhud Part-63 تیر اندازوں کو تاکید کی گئی کہ ان کا کام صرف جبلِ اُحد کے
پیچھے ٹھہر کر حفاظت کرنا ہے
Part: 64- Only Those Who Have Been Guided By Allah Can Stand Firm against the Enemy
Part-64 دشمن کے مقابلے میں وہی
لوگ ڈٹے رہتے ہیں جنہیں اللہ نے رُشد و ہدایت سے نوازاہے
Part:
65- The Martyrdom Of Hazrat Hamza, The Holy Prophet's Uncle, Is The Most
Terrible Episode Of The Battle Of Uhud Part-65 جنگ اُحد کا سب سے المناک واقعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے
چچا حضرت حمزہؓ کی شہادت ہے
Part:
66- At The Funeral of Hazrat Hamza, the Prophet's (PBUH)
Eyes Were Filled With Grief Part-66 حضرت حمزہؓ کی تجہیز تکفین کے وقت شدت
غم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چشم مبارک چھلک اٹھی تھی
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/rumours-prophet-martyrdom-muslims-war-part-67/d/126223
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism