New Age Islam
Mon Jan 20 2025, 08:57 AM

Urdu Section ( 14 Dec 2021, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Then He Said, ‘It Was Not For a Prophet to Take Up Arms and Put Them Down’ Part-61 تب آپ نے ارشاد فرمایا: کسی نبی کے لئے یہ مناسب نہیں کہ ہتھیار لگا کر اُتاردے

مولانا ندیم الواجدی

10 دسمبر،2021

جنگ کی تیاری

اس فیصلے کے بعد تمام ہزیمت خوردہ مشرکین ایک نئے جذبے کے ساتھ جنگ کی تیاری میں مصروف ہوگئے۔ پہلے مرحلے میں انہوں نے مکہ مکرمہ کے ارد گرد رہنے والے قبائل کے ساتھ رابطہ کیا اور انہیں اپنے عزم سے آگاہ کیا۔ کنانہ اورتہامہ کے قبائل قدم بہ قدمن مشرکین کے ساتھ تھے،بہت سے لوگ جن میں سرفہرست عمر و بن العاص، طلحہ بن ابی طلحہ ، ہبیرہ بن ابی وہب وغیرہ تھے ، وفود کی شکل میں اور انفرادی طور پر مختلف قبیلوں میں پہنچے اور ان کے جاں بازوں کو اس فیصلہ کن جنگ میں شرکت کی دعوت دی۔ اس جنگ کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں شرکت کیلئے عورتوں کوبھی ساتھ لیا گیا، ان میں کئی خواتین وہ تھیں جن کے باپ، بھائی یا بیٹے بدر میں مارے گئے تھے اور وہ انتقام کی آگ میں جل رہی تھیں ، چنانچہ ابوسفیان اورجو لشکرکفار کا قائد تھا اور اپنی بیوی ہند بنت ابی عتیہ کو لے کر گیا،عکرمہ بن ابی جہل کے ساتھ ام حکیم، حارث بن ہشام کے ساتھ فاطمہ ، بنت ولید ، صفوان ابن ابی امیہ کے ساتھ برزہ بنت مسعود تھیں، او ربھی کچھ خواتین تھیں جن کاذکر تاریخ کی کتابوں میں تفصیل کے ساتھ موجود ہے۔ عورتوں کو ساتھ لے جانے کامقصد اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ وہ رجزیہ اشعار پڑھیں گی، لڑنے والوں کی ہمت بڑھائیں گی اور بھاگنے والوں کو غیرت دلائیں گی۔ ویسے بھی عربوں کو اپنی بہو بیٹوں ،ماؤں بہنوں اور بیویوں کی حرمت کے سلسلے میں کچھ زیادہ ہی غیرت تھی، عورتوں کو فوج کا حصہ اس لئے بھی بنایا گیا تاکہ ان کے بے حرمتی کے خیال سے لڑنے والے خم ٹھونک کر میدان میں اتریں ،سینہ ٹھونک کر لڑیں اور میدان جنگ سے فرار ہونے کی کوشش نہ کریں۔(سیرت بن ہشام ،3؍7)

ابوعزہ بن عبداللہ بھی مشرکین کے ساتھ روانہ ہوا،حالانکہ یہ وہ شخص ہے جس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبردست احسان فرمایا تھا ، یہ شخص بدر کی جنگ میں قید ہوا او راسے دوسرے قیدیوں کے ساتھ مدینے لایا گیا، جب یہ تمام قیدی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش ہوئے او رانہیں بتلایا گیا کہ اب تمہاری رہائی زر فدیہ دے کر ہی ہوسکتی ہے تو اس نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں ایک غریب آدمی ہوں ، اس پر کثیرالعیال بھی ہوں، میری غربت اور محتاجگی کا حال آپ پر مخفی نہیں ہے، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ پر احسان فرمائیں او رمجھے زر فدیہ لئے بغیر ہی آزاد کردیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس وعدے پر رہا فرما دیا کہ وہ آئندہ کبھی بھی کفار کے ساتھ مسلمانوں کے مقابلے میں نہیں آئے گا۔غزوہ احد کیلئے جب لوگوں کی بھیڑ اکٹھی ہونے لگی توصفوان بن امیہ نے اس سے کہا کہ اے ابوعزہ تم ایک بہترین شاعر ہو، اس موقع پر تمہیں بھی ہمارے ساتھ ہونا چاہئے، کچھ نہیں تو تم اپنی شاعری ہی کے ذریعے ہماری مدد کردینا، اس نے جواب دیا کہ مجھ پر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے احسان کررکھا ہے،میں ان کے سامنے خو د کو ظاہر نہیں کرناچاہتا ۔ انہوں نے مجھے اس شرط پر چھوڑ دیا تھاکہ آج کے بعد میں ان کے خلاف کسی کو نہ ورغلاؤں گا اور نہ بھڑکاؤں گا ۔مگر صفوان کے دیئے ہوئے لالچ کے سامنے اس کے قدم لڑکھڑا گئے ، وہ اپنے وعدے پر قائم نہ رہ سکا ۔ صفوان نے اس کو یہ لالچ دیا کہ تم ہمارے ساتھ چلو اور اپنی ذات سے اس جنگ میں حصہ لو، اگر خیریت کے ساتھ واپس آگئے تو میں تمہیں مالامال کردوں گا اور اگر مارے گئے تو تمہاری بیٹیاں میری بیٹیوں کے ساتھ رہیں گی، تنگی اور خوش حالی میں جو میری بیٹیوں کا حال ہوگا وہی حال تمہاری بیٹیوں کاہوگا، اس لالچ کے آگے وہ ڈھیر ہوگیا اور جنگ میں حصہ لینے کیلئے آمادہ ہوگیا۔( سیرت ابن ہشام ، 3؍20)

قریش نے اس جنگ میں حصہ لینے کے لئے لوگوں کو کس کس طرح آمادہ کیا اور انہیں کیسے کیسے لالچ دیئے ، اس کااندازہ وحشی کے واقعہ سے لگایا جاسکتا ہے۔ یہ جبیربن مطعم کا غلام تھا، جب فوج میں بھرتی کرنے کے لئے وفود نے قبائل کا دورہ شروع کیا تو نافع بن عبدمناف نے جبیر سے رابطہ کیا، جبیر نے اپنے غلام وحشی کو سامنے کردیا، یہ بہترین تیر انداز تھا، اس کانشانہ کم ہی خطا ہوتاتھا، جبیر نے اس سے کہا کہ تم بھی ہمارے ساتھ چلو،اگر تم نے میرے چچا طعیمہ بن عدی کے بدلے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حمزہ رضی اللہ عنہ بن عبدالمطلب کو قتل کردیا تو میں تمہیں آزاد کردو ں گا۔ جبیربن مطعم کی زبان سے آزادی کا نام سن کر  وحشی فوراً تیار ہوگیا۔ (سیرت ابن ہشام ،3؍18)

دوسری طرف ہند بنت عتیہ ابن ربیعہ بھی اپنے دو بھائیوں ابو حذیفہ بن عتیہ اور ولید بن عتیہ او راپنے باپ عتیہ ابن ربیعہ کے قتل کاانتقام لینے کے لئے بے چین تھی، اسے جب یہ معلوم ہوا کہ وحشی حمزہ کے قتل کے لئے خصوصی ہدایت ملی ہے تو اس نے بھی وحشی کو لالچ دیا او رکہا کہ اگر تونے حمزہ کو قتل کرکے میرا کلیجہ ٹھنڈا کردیا تو میں تجھے خوش کردو ں گی۔ (کتاب المغازی ، واقدی ، 1؍285)

قریش کی روانگی

قریش کا یہ فوجی قافلہ پورے جاہ و حشم او رمکمل ساز وسامان کے ساتھ 5 ؍شوال المکرم سن 3ھ کو مکہ مکرمہ سے روانہ ہوا، اس قافلے میں شامل لوگوں کی تعداد تین ہزار تھی، سات سو لوگ زرہ پوش تھے ، دو سو گھوڑے اور تین ہزار اونٹ بھی ساتھ تھے، لمبا سفر طے کر کے یہ قافلہ مدینے کے باہر جبل احد کے قریب مقام عینین میں خیمہ زن ہوا، فوج کی قیادت ابوسفیان کررہاتھا، گھوڑ سواروں کا دستہ خالد بن ولید کی سرکردگی میں تھا، پندرہ عورتیں بھی ان کے ساتھ تھیں جو تمام راستے رجزیہ اشعار پڑھ کر مشرکین کالہو گرما تی رہیں۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو قریش کی تیاری اور روانگی کی خبر مل چکی تھی، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ بن عبدالمطلب اگرچہ جنگ بدر اسیروں میں شامل تھے، مگر وہ دوبارہ مشرکین کے ساتھ لڑنے کیلئے نہیں آئے، بلکہ انہیں جیسے ہی یہ اطلاع ملی کہ قریش ایک فیصلہ کن جنگ کرنے کے ارادے سے نکلنے کاعزم رکھتے ہیں، انہوں نے قبیلہ غفار کے ایک ہوشیار آدمی کو اس شرط کے ساتھ مدینے بھیج دیا کہ وہ تیز رفتار سواری کے ذریعے جلد از جلد مدینے پہنچے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر مشرکین کے عزائم کی اطلاح دے۔ (سیرت ابن کثیر،3؍20 ، زادالمعاد،3؍150)

صحابہ سے مشورہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جیسے ہی یہ اطلاع ملی کہ قریش جنگ کے ارادے سے ایک بڑی تعداد کے ساتھ مدینے آرہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت انس رضی اللہ عنہ اور حضرت مونس رضی اللہ عنہ کو مکہ کی طرف دوڑایا تاکہ وہ دونوں یہ دیکھ کر آئیں کہ قریش کا قافلہ کہاں تک پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے آکر خبردی کہ قریش مدینے کے قریب آکر فرد کش ہوچکے ہیں ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حباب بن منذر رضی اللہ عنہ کو یہ دیکھنے کے لئے بھیجا کہ فوج میں کتنے لوگ شامل ہیں۔ انہوں نے واپس آکر قریش کی تعداد سے آگاہ کیا۔ اس رات مدینے میں سب لوگ جاگتے رہے ، بہت سے صحابہ رضی اللہ عنہ کو مدینے کے اطراف میں مناسب جگہوں پر بٹھا یا گیا تاکہ وہ دشمنوں کی نقل و حرکت پرنظررکھیں او رکوئی غیر معمولی بات نظر آئے تو فوراً حاضر خدمت ہوکر اس کی اطلاع دیں۔ حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ ، اسید بن حضیررضی اللہ عنہ اور سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ مسجد نبوی کی نگرانی پر مامور کئے گئے، یہ جمعہ کی شب تھی، جمعہ کی صبح کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام صحابہ رضی اللہ عنہ کو مشورے کے لئے جمع فرمایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا کہ اس صورت حال میں ہمیں کیا کرناچاہئے ، کیاہم لوگ وہاں پہنچ کر ان کامقابلہ کریں جہاں وہ اس وقت پڑاؤ ڈالے ہوئے ہیں یا مدینے میں ٹھہر کر ان کاانتظار کریں۔ خود آپ کی رائے یہ تھی کہ مدینے سے باہر نہ نکلا جائے ،بلکہ یہیں رہ کر ان کا مقابلہ کیا جائے، جب وہ مدینے پر حملہ آور ہوں گے تو ان کو یہیں گلی کوچوں میں گھیر گھیر کر ماراجائے گا، عبداللہ بن ابی منافق کی بھی رائے یہی تھی۔ اس نے تو یہاں تک کہا کہ جو جنگیں ہم نے مدینے میں رہ کر لڑی ہیں ان میں ہم نے کامیابی حاصل کی ہے اور جن جنگوں میں ہم دشمنوں سے مقابلے کے لئے باہر نکلے ہیں ان میں ہمیں شکست کامنہ دیکھنا پڑا ہے۔

بعض پر جوش صحابہ رضی اللہ عنہ کی رائے اس کے برعکس تھی، ان میں کچھ صحابہ رضی اللہ عنہ وہ بھی تھے جو جنگ بدر میں شریک نہ ہوسکے تھے، ان کی دلی تمنا یہ تھی کہ باہر نکل کر دشمنوں سے لڑا جائے۔ دراصل یہ شوق شہادت تھا جو انہیں کوئی لمحہ گنوائے بغیر دشمنوں سے دو بدو ہونے پر اکسارہاتھا، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رائے اس کے برعکس تھی۔ جہاں دیدہ اورتجربہ کار عبداللہ بن اُبی بھی باہر نکلنے کے مخالف تھا، بہت سے اکابر صحابہ رضی اللہ عنہ بھی یہی چاہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رائے گرامی پر عمل کرنا ہی بہتر ہے، مگر پرُ جوش اورجوان العمر صحابہ کااصرار جاری رہا۔

حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ ، حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ اور حضرت نعمان بن مالک رضی اللہ عنہ اس سلسلے میں پیش پیش تھے۔ حضرت نعمان رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہمیں جنت سے محروم نہ فرمائیں، حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل کیا ہے میں اس وقت تک کھانانہیں کھاؤں گا جب تک مدینے سے باہر نکل کر تلوار سے دشمن کا مقابلہ نہ کرلوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی رائے واپس لے لی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر کے اندر تشریف لے گئے او رہتھیار لگا کر باہر تشریف لائے۔

بعض صحابہ نے اصرار کیا اوربہت زیادہ اصرار کیا، مگر جلد ہی انہیں اپنی غلطی کااحساس بھی ہوگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہتھیار لگاکر باہر تشریف لائے تو اصرار کرنے والے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر آپ مدینے میں ہی رہنا پسند فرماتے ہیں تو ہمیں اپنی رائے پر اصرار نہیں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی رائے عالی پر عمل فرمائیں ، اب تک ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جو معروضات پیش کیں وہ بربنائے شوقِ شہادت تھیں، اب ہمیں اپنی غلطی کا احساس ہوگیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رائے کے سامنے ہماری رائے کی نہ کوئی اہمیت ہے نہ قیمت ، ہماری التجا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی رائے کے مطابق ہی فیصلہ فرمائیں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کسی بنی کے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ ہتھیار لگا کر اتار دے، یہاں تک کہ اللہ اس کے اور دشمن کے درمیان کوئی فیصلہ نہ کردے۔ گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اعلان فرما دیا کہ اب جنگ باہر نکل کر ہی ہوگی، یہ ہتھیار اب جنگ کے بعد ہی اتارے جائیں گے۔ (زاد المعار، 3؍148، مسند احمد، 3؍351 ، سنن دارمی،2؍129) (جاری)

10 دسمبر،2021 ، بشکریہ : انقلاب، نئی دہلی

Related Article

Part: 1- I Was Taken to the Skies Where the Sound Of Writing with a Pen Was Coming (Part-1) مجھے اوپر لے جایا گیا یہاں تک کہ میں ایسی جگہ پہنچا جہاں قلم سے لکھنے کی آوازیں آرہی تھیں

Part: 2- Umm Hani! ام ہانی! میں نے تم لوگوں کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی جیسا کہ تم نے دیکھا، پھرمیں بیت المقدس پہنچا اور اس میں نماز پڑھی، پھر اب صبح میں تم لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی جیسا کہ تم دیکھ رہی ہو

Part: 3 - Allah Brought Bait ul Muqaddas before Me and I Explained its Signs اللہ نے بیت المقدس کو میرے روبرو کردیااور میں نے اس کی نشانیاں بیان کیں

Part: 4- That Was A Journey Of Total Awakening وہ سراسر بیداری کا سفر تھا، جس میں آپؐ کو جسم اور روح کے ساتھ لے جایا گیا تھا

Part: 5- The infinite power of Allah Almighty and the rational proof of Mi'raj رب العالمین کی لامتناہی قدرت اور سفر معراج کی عقلی دلیل

Part: 6- The Reward of 'Meraj' Was Given by Allah Only to the Prophet معراج کا انعام رب العالمین کی طرف سے عطیۂ خاص تھا جو صرف آپؐ کو عطا کیا گیا

Part: 7- Adjective of Worship مجھے صفت ِ عبدیت زیادہ پسند اور عبد کا لقب زیادہ محبوب ہے

Part:-8- Prophet Used To Be More Active Than Ever In Preaching Islam During Hajj رسولؐ اللہ ہر موسمِ حج میں اسلام کی اشاعت اور تبلیغ کیلئے پہلے سے زیادہ متحرک ہوجاتے

Part: 9- You Will Soon See That Allah Will Make You Inheritors Of The Land And Property Of Arabia تم بہت جلد دیکھو گے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کسریٰ اور عرب کی زمین اور اموال کا وارث بنا دیگا

Part: 10- The Prophet That the Jews Used To Frighten Us With یہ وہی نبی ہیں جن کا ذکر کرکے یہودی ہمیں ڈراتے رہتے ہیں

Part: 11- Pledge of Allegiance بیعت ثانیہ کا ذکر جب آپؐ سے بنی عبدالاشہل کے لوگوں نے بیعت کی،ایمان لائے اور آپ ؐسے رفاقت و دفاع کا بھرپور وعدہ کیا

Part: 12 - Your Blood Is My Blood, Your Honour Is My Honour, and Your Soul Is My Soul تمہارا خون میرا خون ہے، تمہاری عزت میری عزت ہے، تمہاری جان میری جان ہے

Part: 13- The event of migration is the boundary between the two stages of Dawah ہجرت کا واقعہ اسلامی دعوت کے دو مرحلوں کے درمیان حدّ فاصل کی حیثیت رکھتا ہے

Part: 14- I Was Shown Your Hometown - The Noisy Land Of Palm Groves, In My Dream مجھے خواب میں تمہارا دارالہجرۃ دکھلایا گیا ہے، وہ کھجوروں کے باغات والی شوریدہ زمین ہے

Part: 15- Hazrat Umar's Hijrat and the Story of Abbas bin Abi Rabia تو ایک انگلی ہی تو ہے جو ذرا سی خون آلود ہوگئی ہے،یہ جو تکلیف پہنچی ہے اللہ کی راہ میں پہنچی ہے

Part: 16- When Allah Informed The Prophet Of The Conspiracy Of The Quraysh جب اللہ نے آپؐ کو قریش کی سازش سے باخبرکیا اور حکم دیا کہ آج رات اپنے بستر پر نہ سوئیں

Part: 17- Prophet Muhammad (SAW) Has Not Only Gone But Has Also Put Dust On Your Heads محمدؐنہ صرف چلے گئے ہیں بلکہ تمہارے سروں پر خاک بھی ڈال گئے ہیں

Part: 18- O Abu Bakr: What Do You Think Of Those Two Who Have Allah As a Company اے ابوبکرؓ: ان دو کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ ہو

Part: 19- The Journey of Hijrat Started From the House of Hazrat Khadija and Ended At the House of Hazrat Abu Ayub Ansari سفر ِ ہجرت حضرت خدیجہ ؓکے مکان سے شروع ہوا اور حضرت ابوایوب انصاریؓ کے مکان پر ختم ہوا

Part: 20- O Suraqa: What about a day when you will be wearing the Bracelets of Kisra اے سراقہ: اس وقت کیسا لگے گا جب تم کسریٰ کے دونوں کنگن اپنے ہاتھ میں پہنو گے

Part:21- The Holy Prophet's Migration And Its Significance نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کا واقعہ اور اس کی اہمیت

Part: 22- Bani Awf, the Prophet Has Come اے بنی عوف وہ نبیؐ جن کا تمہیں انتظار تھا، تشریف لے آئے

Part: 23- Moon of the Fourteenth Night ہمارے اوپر ثنیات الوداع کی اوٹ سے چودہویں رات کا چاند طلوع ہوا ہے

Part: 24- Madina: Last Prophet's Abode یثرب آخری نبیؐ کا مسکن ہوگا، اس کو تباہ کرنے کا خیال دل سے نکال دیں

Part: 25- Bless Madinah Twice As Much As You Have To Makkah یا اللہ: جتنی برکتیں آپ نے مکہ میں رکھی ہیں اس سے دوگنی برکتیں مدینہ میں فرما

Part: 26- Construction of the Masjid-e-Nabwi مسجد نبویؐ کی تعمیر کیلئے جب آپؐ کو پتھر اُٹھا اُٹھا کر لاتا دیکھا تو صحابہؓ کا جوش دوچند ہو گیا

Part: 27- The First Sermon of the Holy Prophet after the Migration and the Beginning of Azaan in Madina ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں حضورﷺ کا پہلا خطبہ اور اذان کی ابتداء

Part: 28- The Lord of the Ka'bah رب کعبہ نے فرمایا، ہم آپ ؐکے چہرے کا بار بار آسمان کی طرف اُٹھنا دیکھ رہے تھے

Part: 29- Holy Prophet’s Concern for the Companions of Safa نبی کریمؐ کو اصحابِ صفہ کی اتنی فکر تھی کہ دوسری ضرورتیں نظر انداز فرمادیتے تھے

Part: 30- Exemplary Relationship of Brotherhood مثالی رشتہ ٔ اخوت: جب سرکار ؐدو عالم نے مہاجرین اور انصار کو بھائی بھائی بنا دیا

Part: 31- Prophet (SAW) Could Have Settled in Mecca after Its Conquest فتح مکہ کے بعد مکہ ہی مستقر بن سکتا تھا، مگر آپؐ نے ایسا نہیں کیا، پاسِ عہد مانع تھا

Part: 32 - From Time To Time The Jews Would Come To Prophet’s Service And Ask Questions In The Light Of The Torah یہودی وقتاً فوقتاً آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور تورات کی روشنی میں سوال کرتے

Part: 33- Majority Of Jewish Scholars And People Did Not Acknowledge Prophet Muhammad’s Prophethood Out Of Jealousy And Resentment یہودی علماء اور عوام کی اکثریت نے بربنائے حسد اور کینہ آپ ؐکی نبوت کا اعتراف نہیں کیا

Part: 34- When The Jew Said To Hazrat Salman Farsi: Son! Now There Is No One Who Adheres To The True Religion جب یہودی نے حضرت سلمان فارسیؓ سے کہا: بیٹے!اب کوئی نہیں جوصحیح دین پرقائم ہو

Part: 35- When the Holy Prophet said to the delegation of Banu Najjar, 'Don't worry, I am the Chief of your tribe' جب حضورؐ نے بنونجار کے وفد سے کہا تم فکر مت کرو، میں تمہارے قبیلے کا نقیب ہوں

Part: 36- When Hazrat Usman Ghani (RA) Bought a Well (Beer Roma) and Dedicated It to Muslims جب حضرت عثمان غنیؓ نے کنواں (بئر رومہ) خرید کر مسلمانوں کیلئے وقف کردیا

Part: 37- The Charter of Medina Is the First Written Treaty of the World That Is Free From Additions and Deletions میثاقِ مدینہ عالم ِ انسانیت کا پہلا تحریری معاہدہ ہے جو حشو و زوائد سے پاک ہے

Part: 38- Only Namaz Were Obligatory In The Meccan Life Of The Holy Prophet, Rest Of The Rules Were Prescribed In Madinah حضورؐ کی مکی زندگی میں صرف نماز فرض کی گئی تھی ، باقی احکام مدینہ میں مشروع ہوئے

Part: 39- Prophet Muhammad (SAW) Ensured That Companions Benefited From The Teachings Of The Qur'an And Sunnah آپ ؐ ہمیشہ یہ کوشش فرماتے کہ جماعت ِ صحابہؓ کا ہرفرد کتاب و سنت کی تعلیم سے بہرہ ور ہو

Part: 40- Hypocrisy of the Jews and Their Hostility with the Holy Prophet نفاق یہود کی سرشت میں تھا اور حضورؐ کی مکہ میں بعثت سے وہ دشمنی پر کمربستہ ہوگئے

Part: 41- Greatest Threat to the Muslims Was From the Hypocrites مسلمانوں کو بڑا خطرہ منافقین سے تھا جن کا قائد رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی تھا

Part: 42 - When Oppressed Muslims Complain, Holy Prophet Pbuh Used To Say, Be Patient, I Have Not Been Ordered To Kill مظلوم مسلمان ظلم کی شکایت کرتے توآپ ؐ فرماتے صبرکرو،مجھے قتال کا حکم نہیں دیا گیا

Part: 43- First Regular Battle Between Kufr And Islam Was Fought At Badr کفر و اسلام کے درمیان پہلی باقاعدہ جنگ میدان ِ بدر میں لڑی گئی تھی

Part: 44- When The Prophet Took Fidya Payment and Released Two Prisoners جب سرکارؐ دوعالم نے فدیہ لے کر قافلہ ٔ قریش کے دو قیدیوں کو رہا فرما دیا

Part: 45- Three Hundred And Thirteen Companions Had Only Three Horses And Seventy Camels تین سو تیرہ صحابہ ؓکے پاس صرف تین گھوڑے اور صرف ستر اونٹ تھے

Part: 46- O Messenger of Allah! Even If You Take Us to Barak Al-Emad, We Will Go With You یارسولؐ اللہ ! اگر آپؐ برک العماد لے جانا چاہیں تو بھی ہم آپؐ کے ساتھ چلیں گے

Part: 47- Before The Battle of Badr, Many People Had Advised the Quraysh to Return But They Refused غزوۂ بدر سے پہلے کئی لوگوں نے قریش کو مشورہ دیا تھا کہ واپس ہوجائیں مگر وہ نہیں مانے

Part: 48- Prophet (Pbuh) Remained Engaged in Worship for the Whole Night and by the Command of Allah, Drowsiness Fell on the Muslims آپؐ تمام رات عبادت میں مشغول رہے اور بحکم الٰہی مسلمانوں پر غنودگی طاری رہی

Part: 49- Allah, Fulfill Your Promise of Victory To Me اے اللہ تُونے مجھ سے فتح و نصرت کا جو وعدہ کیا ہے اسے پورا فرما

Part: 50- Prophet Muhammad Pbuh Threw a Handful of Dust and Pebbles at the Enemy and There Was a Panic Part-50 آپ نے مٹھی بھر خاک اور سنگریزے دشمن کی طرف پھینکے اور ان میں افراتفری مچ گئی

Part: 51- Every Incident Of The Battle Of Badr Is A Clear Proof Of The Truthfulness Of The Holy Prophet And A Masterpiece Of Prophetic Insight And Determination Part-51 جنگ بدر کا ہر واقعہ حضورؐ کی حقانیت کی روشن دلیل اور پیغمبرانہ بصیرت و عزیمت کا شاہکار ہے

Part: 52- After Badr, There Was Mourning In Every House In Makkah, While There Was Celebration In Madinah Part-52 بدر کے بعد مکہ کے ہر گھرمیں صف ِ ماتم بچھی تھی جبکہ مدینہ منورہ میں جشن کا سماں تھا

Part: 53 - History Can Never Forget the Humane Behaviour of Prophet Muhammad Pbuh with the Prisoners of War Part 53 اسیرانِ جنگ کے ساتھ آپ ﷺ کا حسن سلوک تاریخ کبھی فراموش نہیں کرسکتی

Part: 54- Respect For The Martyrs Part-54 شہداء کی تکریم اور ان کے اہل و عیال کی دلجوئی کا پہلا نمونہ نبی کریمؐ نے پیش فرمایا

Part: 55- O People of Makkah! The Messenger of God Gave us the glad tidings of the Roman Domination Part-55 اے اہل مکہ! اللہ کے رسولؐ نے ہمیں رومیوں کے غلبے کی خوشخبری دی ہے

Part: 56- O Nation of Jews! Fear Allah, Lest the Chastisement Overtake You Part-56 اے قوم یہود! اللہ سے ڈرو، ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی عذاب نازل ہوجائے

Part: 57- Abdullah Ibn Ubay: His Sympathy With the Jews Until the Last Moment of Their Expulsion From Madina Part-57 عبد اللہ بن أبی، یہود کے مدینہ سے اخراج کے آخری لمحے تک ان کا ہمدرد بنا رہا

Part: 58- When The Prjophet Said, 'Who can teach Ka'b bin Ashraf a lesson'? Part-58 جب آپؐ نے فرمایا: کون ہے جو کعب بن اشرف کو اس کی اوقات یاد دِلائے

Part: 59- When the Plan to Avenge the Defeat of the Battle of Badr Failed Part- 59 جب جنگ بدر کی شکست کا انتقام لینے کی منصوبہ بندی کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا

Part: 60- The Polytheists Were No Longer Peaceful and Quiet After the Defeat of Badr Part-60 بدر کی شکست نے مشرکین کے دن کا سکون اور رات کاچین چھین لیا تھا

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/prophe-said-arms-down-part-61/d/125956

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..