New Age Islam
Sat Dec 14 2024, 10:30 PM

Urdu Section ( 27 Oct 2021, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

O People of Makkah! The Messenger of God Gave us the glad tidings of the Roman Domination Part-55 اے اہل مکہ! اللہ کے رسولؐ نے ہمیں رومیوں کے غلبے کی خوشخبری دی ہے

مولانا ندیم الواجدی

22 اکتوبر،2021

بدر کی فتح اور رومیوں کا غلبہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے مجاہد رفقاء واصحابؓ کے ساتھ مدینے تشریف لائے تو ایک بڑی خوش خبری آپ کی منتظر تھی اور وہ ایرانیوں پر رومیوں کے غلبے کی خبر تھی۔ اس خبر سے فتح بدر کی خوشی دو چند ہوگئی۔ اس خبر کے پس منظر کو سمجھنے کے لئے ہمیں چھ سال قبل از ہجرت کی طرف جانا ہوگا۔  ان دنوں دنیا کی دو بڑی طاقتوں کے درمیان جنگ جاری تھی، یہ ۶۱۵ء کا زمانہ ہے اور شام کا علاقہ میدان جنگ بنا ہوا ہے۔ ایک طرف ایرانی سلطنت تھی، دوسری طرف رومن امپائر تھا، اس کا دارالحکومت موجودہ استنبول یا قدیم قسطنطنیہ تھا۔ شام، فلسطین اور ایشیائے کوچک کے علاقے سب اسی میں شامل تھے، یہ دونوں ہی کفار تھے اور بظاہر ان میں سے کسی کی فتح وشکست سے مسلمانوں کو کوئی دلچسپی نہیں ہونی چاہئے تھی، مگر ان میں اہلِ فارس یعنی ایرانی آتش پرست مشرکین تھے۔ اس بنا پر مشرکین مکہ کا جھکاؤ ایرانیوں کی طرف تھا اور وہ یہ چاہتے تھے کہ اس جنگ میں ایران کو فتح حاصل ہو۔ دوسری طرف رومی تھے جو عیسائی مذہب کے پیروکار ہونے کی حیثیت سے اہل کتاب تھے، یہ لوگ نسبتاً مسلمانوں سے قریب تھے، کیوں کہ بہت سے اصول دین جیسے رسالت، وحی، آخرت وغیرہ پریہ لوگ بھی مسلمانوں کی طرح ایمان رکھتے تھے اس لئے مسلمان چاہتے تھے کہ اس جنگ میں رومی ایرانیوں پر غالب آئیں۔ مگر ہوا یہ کہ رومی شکست کھاگئے، قیصر روم قسطنطنیہ میں محصور ہوکر رہ گیا، باقی تمام علاقے ایرانیوں کے قبضے میں چلے گئے۔

اہل فارس کے غلبے کی خبر سن کر مشرکین مکہ خوشی سے جھوم اٹھے۔ اس واقعے سے انھوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا یا یہ نیک فال لی کہ ایک دن ہم بھی محمدؐ اور ان کے ساتھیوں پر غالب آئیں گے۔ دوسری طرف مسلمانوں میں مایوسی پھیل گئی۔ اس وقت سورۂ روم کی ابتدائی آیات نازل ہوئیں جن میں یہ پیشین گوئی کی گئی تھی کہ چند سال بعد پھر رومی غالب آجائیں گے۔

اس میں شک نہیں کہ قرآن ایک زندہ معجزہ ہے، حالانکہ اہل فارس رومی سلطنت پر غالب آچکے  تھے، مگر ان حالات میں بھی وہ یہ پیش گوئی کررہا ہے کہ ایرانیوں کی یہ فتح عارضی ہے بہت جلد اُن کی یہ فتح شکست میں تبدیل ہوگی اور رومی ایرانیوں پر غلبہ حاصل کرلیں گے۔ قرآن کریم نے لفظ بِضْعَ سے اس کی مدت بھی بیان فرمادی، اس کا اطلاق تین سے دس تک کی تعداد پر ہوتا ہے۔ گویا رومی اگلے چند سالوں میں ایران کو شکست دے کر پھر غالب آجائیں گے۔ ایسا ہی ہوا۔ ۹؍ سال بعد یہ پیش گوئی ۶۲۴ء میں پوری ہوگئی اور رومیوں کو ایرانیوں پر فتح حاصل ہوگئی۔

حضرت ابوبکر صدیقؓ کے یقین کا یہ حال تھا کہ جیسے ہی انھوں نے رومی غلبے کی پیش گوئی کرنے والی آیات سنیں وہ کفار کے مجمع میں پہنچے اور وہاں جاکر  یہ اعلان کیا کہ اے اہل مکہ! تم اس عارضی فتح سے خوش مت ہونا! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ خبر دی ہے کہ بہت جلد پانسہ پلٹے گا اور رومی ایرانیوں پر غلبہ حاصل کرلیں گے۔ أبی ابن خلف بھی وہاں موجود تھا، اس نے حضرت ابوبکرؓ سے سو سو اونٹ کی شرط لگائی کہ اگر نو سال کے اندر رومی غالب نہ آئے تو تم سو اونٹ مجھے دینا، اور غالب آگئے تو سو اونٹ میں تمہیں دوں گا، اس دوران ہجرت ہوگئی، جنگ بدر بھی واقع ہوگئی، أبی ابن خلف مارا گیا، نو سال سے پہلے ہی روم وفارس میں پھر جنگ چھڑی اور رومی غالب آگئے۔ حضرت ابوبکرؓ نے شرط کے سو اونٹ أبی ابن خلف کے بیٹو ں سے وصول کرلیے، اس وقت تک قمار کی حرمت نازل نہیں ہوئی تھی، اس کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکرؓ سے ارشاد فرمایا کہ ان اونٹوں کو صدقہ کردو۔ (تفسیر خازن: ۳/۳۸۶، تفسیر قرطبی:۱۴/۳)

حضرت رقیہؓ کی وفات کا واقعہ

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحب زادی حضرت رقیہؓ ، حضرت عثمان غنیؓ کی زوجیت میں تھیں۔ غزوۂ بدر سے کچھ پہلے آپ اچانک بیمار پڑ گئیں۔ حضرت عثمانؓ بھی غزوۂ بدر کے سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جانا چاہتے تھے، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس کی اجازت نہیں دی بلکہ ان سے فرمایا کہ وہ رقیہؓ کی تیمار داری کے لئے مدینے میں رہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت اسامہ بن زیدؓ کو بھی مدینے میں رکنے کے لئے فرمایا، تاکہ وہ حضرت رقیہؓ کی تیمار داری میں حضرت عثمانؓ کی مدد کریں، حضرت عثمانؓ کی تسلّی اور دل جوئی کے لئے آپؐ نے ان سے فرمایا: ’’تمہارے لئے بدر میں شرکت کرنے والوں کے برابر اجر ہے اور وہاں کے غنائم میں بھی تمہارا حصہ ہوگا۔‘‘(صحیح البخاری:۴/۸۸، رقم الحدیث:۳۱۳۰) جس وقت حضرت زید بن حارثہؓ اور حضرت عبد اللہ بن رواحہؓ جنگ بدر میں مسلمانوں کی فتح اور کفار کی شکست کی خوش خبری لے کر مدینے پہنچے لوگ حضرت رقیہؓ کو جنت البقیع میں دفن کرکے اپنے ہاتھوں سے مٹی جھاڑرہے تھے۔ (أسد الغابہ ذکر رقیہ بنت رسولؐ اللہ : ۶/۱۱۴، البدایہ والنہایہ: ۵/۱۸۲، ۱۸۳)

حضرت رقیہؓ کی وفات کے چند روز بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ طیبہ تشریف لائے، آپ کو حضرت رقیہؓ کی وفات کی اطلاع دی گئی، ہم اندازہ کر سکتے ہیں کہ آپؐ  کو اس وقت کتنا دکھ ہوا ہوگا، جواں سال بیٹی کا انتقال اور و ہ بھی باپ کی عدم موجودگی میں۔ مدینہ طیبہ واپسی کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہایت مغموم نظر آئے، آپؐ  اس لئے بھی زیادہ غمزدہ تھے کہ اپنی بیٹی کے آخری لمحات میں آپؐ اُن کے پاس نہیں تھے، ان کی نماز جنازہ اور تدفین میں بھی شرکت نہیں فرما سکے تھے۔ آپؐ حضرت رقیہؓ کی قبر پر تشریف لے گئے، چھوٹی بیٹی حضرت فاطمہؓ بھی آپ کے ساتھ تھیں۔ اس وقت تک عورتوں کو قبرستان جانے سے منع نہیں کیا گیا تھا، حضرت فاطمہؓ اپنی بڑی بہن کی قبر کے پاس بیٹھ گئیں، فرط غم سے ان کی آنکھیں اشک بار تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس کھڑے تھے اور اپنے رومال مبارک سے ان کے آنسو پونچھ رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت رقیہؓ کے لئے دُعا کی اور فرمایا: اے رقیہ تم ہم سے آگے جانے والے عثمان بن مظعونؓ کے ساتھ جاکر مل گئی ہو۔ (الاصابہ فی تمییز الصحابہ: ۴/۲۹۷) حضرت عثمان بن مظعونؓ پہلے صحابی ہیں جو جنت البقیع میں مدفون ہوئے ان کے بعد حضرت رقیہؓ کی تدفین عمل میں آئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد اسی کی طرف اشارہ ہے۔

حضرت ام کلثومؓ کا نکاح حضرت عثمانؓ سے

یہ نکاح اگرچہ  ۳ ھ میں ہوا، مگر موقع ومحل کی مناسبت سے اس واقعۂ نکاح کا ذکر یہاں کیا جاتا ہے، روایات میں ہے کہ حضرت رقیہؓ کی وفات کے بعد حضرت عثمانؓ مغموم اور افسردہ رہنے لگے، شریک حیات کی جدائی کا غم تو تھا ہی اس کا بھی غم تھا کہ اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دامادی کا رشتہ باقی نہیں رہا، وہ چاہتے تھے کہ یہ رشتہ پھر قائم ہوجائے۔

 ادھر حضرت عمر بن الخطابؓ کے دل میں یہ خیال پیدا ہوا کہ اپنی بیوہ بیٹی حضرت حفصہؓ کا نکاح حضرت عثمانؓ سے کردیا جائے، انھوں نے اپنی اس خواہش کا اظہار حضرت عثمانؓ سے کیا مگر انھوں نے معذرت کردی، حضرت عمرؓ کو اس انکار کا بڑا افسوس ہوا، اپنے اس افسوس کا اظہار انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر کیا۔ آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کیا میں تمہیں حفصہؓ کے لئے عثمانؓ سے بہتر شوہر نہ بتلادوں، اور کیا عثمان کے لیے حفصہؓ سے بہتر بیوی نہ بتلادوں، حضرت عمرؓ نے عرض کیا: یارسولؐ اللہ! ضرور بتلائیں، آپ نے فرمایا تم حفصہؓ کا نکاح مجھ سے کردو، میں عثمان کا نکاح اپنی بیٹی ام کلثومؓ سے کردیتا ہوں، اس طرح حضرت حفصہؓ ام المؤمنین بن کر کاشانۂ نبوت میں پہنچ گئیں، اور حضرت عثمانؓ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دو صاحبزادیوں کا شوہر بننے کا شرف حاصل ہوگیا۔ (الاصابہ: ۴/۲۶۴)

یاد رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چاروں صاحب زادیوں کے نکاح کا فیصلہ آسمانوں پر ہوا، جیسا کہ حدیث شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں اپنی بیٹیوں کا نکاح کسی کے ساتھ اپنی مرضی سے نہیں کرتا بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کے نکاحوں کے فیصلے ہوتے ہیں۔ (المستدرک للحاکم: ۴/۴۹) حضرت ام کلثومؓ کا نکاح ربیع الاول  ۳  ھ میں ہوا، اور جمادی الاولیٰ  ۳ھ میں رخصتی عمل میں آئی، ان کا انتقال بھی حضرت عثمانؓ کی زندگی میں ہوگیا تھا، حضرت عثمانؓ کو اس کا بے حد ملال تھا کہ اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دامادی کا رشتہ قائم رکھنے کی بہ ظاہر کوئی صورت باقی نہیں بچی ہے، ان کو دل گرفتہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اگر میری دس بیٹیاں ہوتیں تو میں ان سب کو یکے بعد دیگرے عثمانؓ کے نکاح میں دے دیتا۔ (طبقات بن سعد: ۸/۲۵)

صدقۂ فطر ادا کرنے کا حکم

جنگ بدر رمضان کے مہینے میں ہوئی، اسی مہینے میں روزے رکھے گئے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ طیبہ واپس تشریف لے آئے تو ۲۷/ رمضان المبارک کو صحابۂ کرامؓ سے خطاب فرمایا اور انہیں حکم دیا کہ وہ نماز عید سے پہلے کھجور، کشمش، یا جو میں سے ایک صاع یا گیہوں میں سے دو مُد تقریباً پونے دو کلو کی مقدار صدقۂ فطر کے طور پر ادا کریں تاکہ فقراء مستغنی ہوجائیں۔ (البدایہ والنہایہ: ۵/۳۱۲)

پہلی نماز عید الفطر اور عیدالاضحی

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب ہجرت کرکے مدینے تشریف لائے تو آپ نے دیکھا کہ اہل مدینہ دو تہوار مناتے ہیں، اور ان تہواروں میں کھیل تماشے کرتے ہیں، آپؐ  نے ان سے پوچھا کہ یہ کیسے تہوار ہیں اور ان دو دنوں کی کیا حقیقت ہے، انھوں نے عرض کیا کہ عہد جاہلیت سے یہ تہوار ہم اسی طرح مناتے چلے آئے ہیں، آپؐ  نے فرمایا: ’’اللہ نے تمہارے ان دوتہواروں کے بدلے میں ان سے بہتر دو دن تمہارے لئے مقرر کردیئے ہیں، عید الفطر کا دن اور عید الاضحی کا دن۔‘‘ (سنن ابی داؤد: ۱/۲۹۵، رقم الحدیث: ۱۱۳۴)

تمام مؤرخین اور سیرت نگاروں کا اس پر اتفاق ہے کہ اسلام میں پہلی عید الفطر  ۲ھ میں بدر کی جنگ کے بعد منائی گئی، اور پہلی نماز عید اسی دن پڑھی گئی، عید کے دن علی الصباح آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابۂ کرام کے ساتھ عیدگاہ تشریف لے گئے، آپؐ نے عید کی نماز پڑھائی اور نماز کے بعد دو خطبے ارشاد فرمائے، دونوں خطبوں کے درمیان آپؐ کچھ دیر بیٹھے۔ بعد کے برسوں میں بھی عید کی نماز کے لئے آپؐ عیدگاہ تشریف لے جایا کرتے تھے، حضرت بلالؓ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے آگے ہوتے، ان کے ہاتھ میں ایک نوک دار عصا ہوتا، جس کا نام عَنْزَہ تھا، یہ عصا اصحمہ نجاشی نے حضرت زبیرؓ کو ہدیہ کیا تھا، حضرت زبیرؓ نے اسے آپ کی نذر کر کردیا تھا، عید گاہ کے میدان میں عنزہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بہ طور سترہ گاڑ دیا جاتا تھا۔ (تاریخ الطبری: ۲/۴۱۸)

عید الاضحی کی نماز بھی اسی سال واجب ہوئی، اور اسی سال پہلی مرتبہ ذی الحجہ کی دسویں تاریخ کو پڑھی گئی، نماز کے بعد جانوروں کی قربانی کی گئی، آپ ؐغزوۃ السویق سے نو ذی الحجہ کو واپس تشریف لائے، آپؐ نے اگلے دن دو رکعت نماز عید الاضحی پڑھائی اور اپنی طرف سے دو مینڈھے قربان کئے، مسلمانوں کو بھی قربانی کرنے کا حکم فرمایا۔ اسلام میں یہ پہلی عید الاضحی تھی اور اوّلین قربانی تھی۔ (شرح المواہب اللدنیہ: ۱/۴۵۸) (جاری)

22 اکتوبر،2021، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی

Related Article

Part: 1- I Was Taken to the Skies Where the Sound Of Writing with a Pen Was Coming (Part-1) مجھے اوپر لے جایا گیا یہاں تک کہ میں ایسی جگہ پہنچا جہاں قلم سے لکھنے کی آوازیں آرہی تھیں

Part: 2- Umm Hani! ام ہانی! میں نے تم لوگوں کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی جیسا کہ تم نے دیکھا، پھرمیں بیت المقدس پہنچا اور اس میں نماز پڑھی، پھر اب صبح میں تم لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی جیسا کہ تم دیکھ رہی ہو

Part: 3 - Allah Brought Bait ul Muqaddas before Me and I Explained its Signs اللہ نے بیت المقدس کو میرے روبرو کردیااور میں نے اس کی نشانیاں بیان کیں

Part: 4- That Was A Journey Of Total Awakening وہ سراسر بیداری کا سفر تھا، جس میں آپؐ کو جسم اور روح کے ساتھ لے جایا گیا تھا

Part: 5- The infinite power of Allah Almighty and the rational proof of Mi'raj رب العالمین کی لامتناہی قدرت اور سفر معراج کی عقلی دلیل

Part: 6- The Reward of 'Meraj' Was Given by Allah Only to the Prophet معراج کا انعام رب العالمین کی طرف سے عطیۂ خاص تھا جو صرف آپؐ کو عطا کیا گیا

Part: 7- Adjective of Worship مجھے صفت ِ عبدیت زیادہ پسند اور عبد کا لقب زیادہ محبوب ہے

Part:-8- Prophet Used To Be More Active Than Ever In Preaching Islam During Hajj رسولؐ اللہ ہر موسمِ حج میں اسلام کی اشاعت اور تبلیغ کیلئے پہلے سے زیادہ متحرک ہوجاتے

Part: 9- You Will Soon See That Allah Will Make You Inheritors Of The Land And Property Of Arabia تم بہت جلد دیکھو گے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کسریٰ اور عرب کی زمین اور اموال کا وارث بنا دیگا

Part: 10- The Prophet That the Jews Used To Frighten Us With یہ وہی نبی ہیں جن کا ذکر کرکے یہودی ہمیں ڈراتے رہتے ہیں

Part: 11- Pledge of Allegiance بیعت ثانیہ کا ذکر جب آپؐ سے بنی عبدالاشہل کے لوگوں نے بیعت کی،ایمان لائے اور آپ ؐسے رفاقت و دفاع کا بھرپور وعدہ کیا

Part: 12 - Your Blood Is My Blood, Your Honour Is My Honour, and Your Soul Is My Soul تمہارا خون میرا خون ہے، تمہاری عزت میری عزت ہے، تمہاری جان میری جان ہے

Part: 13- The event of migration is the boundary between the two stages of Dawah ہجرت کا واقعہ اسلامی دعوت کے دو مرحلوں کے درمیان حدّ فاصل کی حیثیت رکھتا ہے

Part: 14- I Was Shown Your Hometown - The Noisy Land Of Palm Groves, In My Dream مجھے خواب میں تمہارا دارالہجرۃ دکھلایا گیا ہے، وہ کھجوروں کے باغات والی شوریدہ زمین ہے

Part: 15- Hazrat Umar's Hijrat and the Story of Abbas bin Abi Rabia تو ایک انگلی ہی تو ہے جو ذرا سی خون آلود ہوگئی ہے،یہ جو تکلیف پہنچی ہے اللہ کی راہ میں پہنچی ہے

Part: 16- When Allah Informed The Prophet Of The Conspiracy Of The Quraysh جب اللہ نے آپؐ کو قریش کی سازش سے باخبرکیا اور حکم دیا کہ آج رات اپنے بستر پر نہ سوئیں

Part: 17- Prophet Muhammad (SAW) Has Not Only Gone But Has Also Put Dust On Your Heads محمدؐنہ صرف چلے گئے ہیں بلکہ تمہارے سروں پر خاک بھی ڈال گئے ہیں

Part: 18- O Abu Bakr: What Do You Think Of Those Two Who Have Allah As a Company اے ابوبکرؓ: ان دو کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ ہو

Part: 19- The Journey of Hijrat Started From the House of Hazrat Khadija and Ended At the House of Hazrat Abu Ayub Ansari سفر ِ ہجرت حضرت خدیجہ ؓکے مکان سے شروع ہوا اور حضرت ابوایوب انصاریؓ کے مکان پر ختم ہوا

Part: 20- O Suraqa: What about a day when you will be wearing the Bracelets of Kisra اے سراقہ: اس وقت کیسا لگے گا جب تم کسریٰ کے دونوں کنگن اپنے ہاتھ میں پہنو گے

Part:21- The Holy Prophet's Migration And Its Significance نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کا واقعہ اور اس کی اہمیت

Part: 22- Bani Awf, the Prophet Has Come اے بنی عوف وہ نبیؐ جن کا تمہیں انتظار تھا، تشریف لے آئے

Part: 23- Moon of the Fourteenth Night ہمارے اوپر ثنیات الوداع کی اوٹ سے چودہویں رات کا چاند طلوع ہوا ہے

Part: 24- Madina: Last Prophet's Abode یثرب آخری نبیؐ کا مسکن ہوگا، اس کو تباہ کرنے کا خیال دل سے نکال دیں

Part: 25- Bless Madinah Twice As Much As You Have To Makkah یا اللہ: جتنی برکتیں آپ نے مکہ میں رکھی ہیں اس سے دوگنی برکتیں مدینہ میں فرما

Part: 26- Construction of the Masjid-e-Nabwi مسجد نبویؐ کی تعمیر کیلئے جب آپؐ کو پتھر اُٹھا اُٹھا کر لاتا دیکھا تو صحابہؓ کا جوش دوچند ہو گیا

Part: 27- The First Sermon of the Holy Prophet after the Migration and the Beginning of Azaan in Madina ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں حضورﷺ کا پہلا خطبہ اور اذان کی ابتداء

Part: 28- The Lord of the Ka'bah رب کعبہ نے فرمایا، ہم آپ ؐکے چہرے کا بار بار آسمان کی طرف اُٹھنا دیکھ رہے تھے

Part: 29- Holy Prophet’s Concern for the Companions of Safa نبی کریمؐ کو اصحابِ صفہ کی اتنی فکر تھی کہ دوسری ضرورتیں نظر انداز فرمادیتے تھے

Part: 30- Exemplary Relationship of Brotherhood مثالی رشتہ ٔ اخوت: جب سرکار ؐدو عالم نے مہاجرین اور انصار کو بھائی بھائی بنا دیا

Part: 31- Prophet (SAW) Could Have Settled in Mecca after Its Conquest فتح مکہ کے بعد مکہ ہی مستقر بن سکتا تھا، مگر آپؐ نے ایسا نہیں کیا، پاسِ عہد مانع تھا

Part: 32 - From Time To Time The Jews Would Come To Prophet’s Service And Ask Questions In The Light Of The Torah یہودی وقتاً فوقتاً آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور تورات کی روشنی میں سوال کرتے

Part: 33- Majority Of Jewish Scholars And People Did Not Acknowledge Prophet Muhammad’s Prophethood Out Of Jealousy And Resentment یہودی علماء اور عوام کی اکثریت نے بربنائے حسد اور کینہ آپ ؐکی نبوت کا اعتراف نہیں کیا

Part: 34- When The Jew Said To Hazrat Salman Farsi: Son! Now There Is No One Who Adheres To The True Religion جب یہودی نے حضرت سلمان فارسیؓ سے کہا: بیٹے!اب کوئی نہیں جوصحیح دین پرقائم ہو

Part: 35- When the Holy Prophet said to the delegation of Banu Najjar, 'Don't worry, I am the Chief of your tribe' جب حضورؐ نے بنونجار کے وفد سے کہا تم فکر مت کرو، میں تمہارے قبیلے کا نقیب ہوں

Part: 36- When Hazrat Usman Ghani (RA) Bought a Well (Beer Roma) and Dedicated It to Muslims جب حضرت عثمان غنیؓ نے کنواں (بئر رومہ) خرید کر مسلمانوں کیلئے وقف کردیا

Part: 37- The Charter of Medina Is the First Written Treaty of the World That Is Free From Additions and Deletions میثاقِ مدینہ عالم ِ انسانیت کا پہلا تحریری معاہدہ ہے جو حشو و زوائد سے پاک ہے

Part: 38- Only Namaz Were Obligatory In The Meccan Life Of The Holy Prophet, Rest Of The Rules Were Prescribed In Madinah حضورؐ کی مکی زندگی میں صرف نماز فرض کی گئی تھی ، باقی احکام مدینہ میں مشروع ہوئے

Part: 39- Prophet Muhammad (SAW) Ensured That Companions Benefited From The Teachings Of The Qur'an And Sunnah آپ ؐ ہمیشہ یہ کوشش فرماتے کہ جماعت ِ صحابہؓ کا ہرفرد کتاب و سنت کی تعلیم سے بہرہ ور ہو

Part: 40- Hypocrisy of the Jews and Their Hostility with the Holy Prophet نفاق یہود کی سرشت میں تھا اور حضورؐ کی مکہ میں بعثت سے وہ دشمنی پر کمربستہ ہوگئے

Part: 41- Greatest Threat to the Muslims Was From the Hypocrites مسلمانوں کو بڑا خطرہ منافقین سے تھا جن کا قائد رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی تھا

Part: 42 - When Oppressed Muslims Complain, Holy Prophet Pbuh Used To Say, Be Patient, I Have Not Been Ordered To Kill مظلوم مسلمان ظلم کی شکایت کرتے توآپ ؐ فرماتے صبرکرو،مجھے قتال کا حکم نہیں دیا گیا

Part: 43- First Regular Battle Between Kufr And Islam Was Fought At Badr کفر و اسلام کے درمیان پہلی باقاعدہ جنگ میدان ِ بدر میں لڑی گئی تھی

Part: 44- When The Prophet Took Fidya Payment and Released Two Prisoners جب سرکارؐ دوعالم نے فدیہ لے کر قافلہ ٔ قریش کے دو قیدیوں کو رہا فرما دیا

Part: 45- Three Hundred And Thirteen Companions Had Only Three Horses And Seventy Camels تین سو تیرہ صحابہ ؓکے پاس صرف تین گھوڑے اور صرف ستر اونٹ تھے

Part: 46- O Messenger of Allah! Even If You Take Us to Barak Al-Emad, We Will Go With You یارسولؐ اللہ ! اگر آپؐ برک العماد لے جانا چاہیں تو بھی ہم آپؐ کے ساتھ چلیں گے

Part: 47- Before The Battle of Badr, Many People Had Advised the Quraysh to Return But They Refused غزوۂ بدر سے پہلے کئی لوگوں نے قریش کو مشورہ دیا تھا کہ واپس ہوجائیں مگر وہ نہیں مانے

Part: 48- Prophet (Pbuh) Remained Engaged in Worship for the Whole Night and by the Command of Allah, Drowsiness Fell on the Muslims آپؐ تمام رات عبادت میں مشغول رہے اور بحکم الٰہی مسلمانوں پر غنودگی طاری رہی

Part: 49- Allah, Fulfill Your Promise of Victory To Me اے اللہ تُونے مجھ سے فتح و نصرت کا جو وعدہ کیا ہے اسے پورا فرما

Part: 50- Prophet Muhammad Pbuh Threw a Handful of Dust and Pebbles at the Enemy and There Was a Panic Part-50 آپ نے مٹھی بھر خاک اور سنگریزے دشمن کی طرف پھینکے اور ان میں افراتفری مچ گئی

Part: 51- Every Incident Of The Battle Of Badr Is A Clear Proof Of The Truthfulness Of The Holy Prophet And A Masterpiece Of Prophetic Insight And Determination Part-51 جنگ بدر کا ہر واقعہ حضورؐ کی حقانیت کی روشن دلیل اور پیغمبرانہ بصیرت و عزیمت کا شاہکار ہے

Part: 52- After Badr, There Was Mourning In Every House In Makkah, While There Was Celebration In Madinah Part-52 بدر کے بعد مکہ کے ہر گھرمیں صف ِ ماتم بچھی تھی جبکہ مدینہ منورہ میں جشن کا سماں تھا

Part: 53 - History Can Never Forget the Humane Behaviour of Prophet Muhammad Pbuh with the Prisoners of War Part 53 اسیرانِ جنگ کے ساتھ آپ ﷺ کا حسن سلوک تاریخ کبھی فراموش نہیں کرسکتی

Part: 54- Respect For The Martyrs Part-54 شہداء کی تکریم اور ان کے اہل و عیال کی دلجوئی کا پہلا نمونہ نبی کریمؐ نے پیش فرمایا

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/makkah-messenger-god-roman-domination-part-55/d/125652

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..