New Age Islam
Tue Mar 25 2025, 11:26 PM

Urdu Section ( 17 Apr 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

The Rights of Neighbours in Islam: Thirty Lessons of Ramadan – Part 26 رمضان کے تیس اسباق : چھبیسواں سبق، اسلام میں پڑوسیوں کے حقوق

مفتی عبد المالک مصباحی

17 اپریل 2023

 رمضان المبارک کی رخصتی کے دن قریب سے قریب تر ہوتے جارہے ہیں۔اللہ رب العزت کا لاکھ لاکھ شکر و احسان ہے کہ اس نے ہمیں صحت وسلامتی کے ساتھ مکمل روزے رکھنے توفیق مرحمت فرمائی۔

حضرات گرامی!اسلام صرف روزہ نماز کی ادائیگی اور حج و زکاۃ کی ذمہ داری سے فارغ ہونے کا نام نہیں بلکہ ان فرائض کے ساتھ کچھ دوسرے اہم امور کی بجا آوری بھی ضروری ہے تاکہ انسان اسلام کی صحیح چاشنی اور مٹھاس سے لطف اندوز ہوسکے اور اپنے فرائض سے کماحقہٗ دست بردار ہوسکے۔اس لیے آج کی محفل میں رمضان کے توسط سے معاشرتی زندگی کے ایک اہم گوشے کی طرف آپ کی توجہ لے جاناچاہتاہوں۔امید ہے کہ آپ غور سے پڑھیں گے اور دل سے عمل کا پختہ ارادہ کریں گے۔

اسلامی نقطۂ نظر سے معاشرتی زندگی میں ایک دوسرے کے حقوق کی رعایت از حد ضروری ہے ورنہ انسان حقوق العباد کی پامالی میں گرفتار ہو کر عذاب الٰہی کا مستحق قرار پائے گا۔ معاشرتی زندگی میں ایک دوسرے کے پاس سکونت اختیار کرنے والے کو ہمسایہ یا پڑوسی کہا جاتاہے۔

اسلام چوں کہ انسانوں کو پر امن،خوش گوار اور زندہ دل دیکھنا چاہتا ہے اس لیے اس نے پڑوسیوں کے حقوق کو بڑے واضح اور صاف ستھر ے انداز میں بیان فرمایاہے، تاکہ لوگ ایک دوسرے کا خیال رکھیں،ایک دوسرے کی خوشی و مسرت میں شریک ہوں، ایک دوسرے کے دکھ تکلیف کو بانٹیں اور ایک دوسرے کے آرام و آسائش کا خیال رکھیں۔ انھیں حقوق و فرائض کو بیان کرتے ہوئے اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورۂ نساء کی آیت ۳۶میں ارشاد فرمایا:

اور اللہ کی بندگی کرواور اس کا شریک کسی کو نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ سے بھلائی کرو اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور پاس کے ہمسایہ اور دور کے ہمسایہ اور کروٹ کے ساتھی اور راہ گیر اور اپنی باندی اور غلام سے۔بے شک اللہ کو خوش نہیں آتا کوئی اترانے والا بڑائی مارنے والا۔ (کنزالایمان)

 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جبرئیل علیہ السلام مجھے پڑوسی کے بارے میں تاکید کرتے رہے یہاں تک کہ میں نے گمان کیاکہ وہ اسے وراثت میں شریک کردیں گے۔

پڑوسیوں کے ساتھ اچھا برتاؤ اور حسن سلوک کے تعلق سے نبی کریم ﷺ کا یہ ارشاد ملاحظہ کیجئے:

 عَنْ اَبِیْ شُرَیْحِ الْخِزَاعِیْ اَنَّ النَّبِیَّ ﷺ قَالَ مَنْ کَانَ یُوْمِنُ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الآخِرِ فَلْیَحْسِنْ اِلیٰ جَارِہٖ۔(بخاری)

حضرت ابو شریح خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا۔ جو شخص اللہ اور قیامت پر یقین رکھتا ہے اسے چاہیے کہ اپنے پڑوسی کے ساتھ اچھا سلوک کر ے۔

ایک ایمان افروزقاعدہ:

عَنْ اَنَس قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ وَ الَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ لَایُوْمِنُ عَبْدُٗ حَتّٰی یُحِبُّ لِاَخِیْہٖ مَایُحِبُّ لِنَفْسِہٖ۔ (بخاری و مسلم)

حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے بندہ اس وقت تک پورامومن نہیں ہوسکتا جب تک اپنے بھائی کے لیے بھی اس چیزکو پسند نہ کرے جو وہ اپنے لیے پسندکرتاہے۔

اسلام کا یہ وہ روح پرور فرمان ہے جس نے نہ جانے کتنوں کی کایا پلٹ دی۔ نہ جانے کتنے دلوں میں اسلام کے پاکیزہ اصول کو جاں گزیں کردیا۔ نہ جانے کتنے افکارمیں انقلاب پیداکردیا۔ نہ جانے کتنی زندگیوں کو سعادت ابدی سے سرفراز کردیا۔ اسلام کے انقلاب آفریں دعوت میں جہاں دوسرے اسلامی بھائی شامل ہیں و ہیں ا س کے پڑوسی بھی شامل ہیں اگر پڑوسیوں کے ساتھ پسند و ناپسند کے یہ جذبات معاشرتی زندگی میں رائج ہوجائیں تو بہت سارے جھگڑے اور فساد سے نجات مل جائے۔

معاشرہ کو پرسکون اور شاہراہ ترقی پرگامزن رکھنے کے لیے پڑوسیوں کے حقوق کی رعایت کا درس دیتے ہوئے مدنی تاجدار ﷺ ارشاد فرماتے ہیں۔

عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ﷺ لَا یُوْمِنُ وَ اللّٰہِ لَایُوْمِنُ وَ َاللّٰہِ لَایُوْمِنُ قِیْلَ مَنْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ قَالَ اَلَّذِیْ لَایَامَنُ جَارَۃ بَوَاءِقِہٗ۔ (بخاری شریف)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا خدا کی قسم وہ مومن نہیں خداکی قسم وہ مومن نہیں خدا کی قسم وہ مومن نہیں صحابہ نے عرض کیا کون یا رسول اللہ! آپ نے فرمایا جس کی ایذارسانی سے اس کا پڑوسی مامون نہ رہے۔

اس حدیث پاک میں نبی پاک ﷺ نے نہایت پر جلال انداز میں پڑوسیوں کو تکلیف پہنچانے سے منع فرمایا ہے۔ اس حدیث پاک کو اپنی نگاہ کے سامنے رکھیں اور اپنے معاشرہ کا جائزہ لیں تو پتہ چلے گا کہ آج عموما ًایک پڑوسی دوسرے پڑوسی سے نالاں ہے۔ کبھی نالی کو لیکر اور کبھی پانی کولے کر۔ کبھی بالکونی کولے کر اور کبھی دروازہ کو لیکر اور کچھ لوگ تو اپنے پڑوسیوں پر رعب و داب ڈالنے کے چکر میں اس حد تک گزر جاتے ہیں کہ قتل و خوں ریزی اور کورٹ کچہری سے بھی باز نہیں آتے۔ حالاں کہ اس کا انجام سوائے ندامت و افسو س اور دنیا و آخرت کی بربادی کے اور کچھ نہیں۔

ایک پڑوسی دوسرے کے لیے آئینہ ہے:اسلام میں انسان کی اچھائی اور برائی کو جانچنے کے لیے پڑوسی کو مثل آئینہ بتایا گیا ہے۔ اور بھلاکیوں نہ ہوکہ ایک پڑوسی کا دوسرے پڑوسی سے جتنا سابقہ پڑتاہے دوسرے لوگوں کا اتنا نہیں پڑتا۔ اس لیے کسی آدمی کی اچھائی یا برائی کو جاننے اور اس کی شخصیت کو پر کھنے کے لئے اس کے پڑوسی کی گواہی بہت اہمیت رکھتی ہے۔ بنی کریم ﷺ نے اس تعلق سے ارشاد فرمایا۔

عَنْ اِبْنِ مَسْعُوْد قَالَ قَالَ رَجُلُٗ لِلنَّبِیِّ ﷺ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ کَیْفَ لِیْ اَنْ اَعْلَمُ اِذَااَحْسَنْتُ اَوْ اِذَا اَسَئاتُ فَقَالَ النَّبُّی ﷺ اِذَا سَمِعْتَ جِیْرَانَکَ یَقُوْلُوْنَ قَدْ اَحْسَنْتَ فَقَدْ اَحْسَنْتَ وَ اِذَا سَمِعْتَھُمْ یَقُوْلُوْنَ قَدْ اَسَاتَ فَقَدْ اَسَاتَ۔

حضرت عبد اللہ ابن مسعود فرماتے ہیں کہ ایک شخص بارگاہ رسالت پناہ ﷺ میں حاضرہوئے اور انہوں نے دریافت کیا، حبیبی یارسول اللہ! مجھے اپنی اچھائی یا برائی کا علم کیسے حاصل ہوگا؟ نبی کریم ﷺ نے ان کے جواب میں ارشاد فرمایا:

جب تم اپنے پڑوسی سے اچھا سنو تو سمجھ لو کہ تم نے اچھاکیا۔اور جب تم برا سنو تو سمجھ لو کہ تم نے برا کیا۔

گویا کہ آدمی کے اخلاق و کردار کی گواہی آدمی کی اپنی زبانی نہیں بلکہ اس کے پڑوسیوں سے لی جائے۔ اس حدیث پاک سے جہاں پڑوسی کی عظمت کا اندازہ ہوتا ہے وہیں اس کی ذمہ داری کا بھی اندازہ ہورہا ہے کہ اگر کوئی کسی پڑوسی کے بارے میں دریافت کرے تو اس کے خلاف ہر گز ہرگز غلط بیانی سے کام نہ لے۔

پڑوسیوں کاخیال کرنا ہمارے اسلاف کا محبوب طریقہ رہاہے۔اس سلسلے میں حضرت امام اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ واقعہ بہت مشہورہے۔

ہمسایہ موچی

حضرت امام اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے محلہ میں ایک موچی رہتا تھا جو نہایت رنگین طبع اور خوش مزاج تھا۔ اس کا معمول تھا کہ دن بھر محنت مزدوری کرتا۔ شام کو بازار جا کر گوشت اور شراب مول لاتا، کچھ رات گئے دوست و احباب جمع ہوتے۔ خود سیخ پر کباب لگاتا۔خود کھاتا۔ یاروں کو کھلاتا۔ خوب شراب کا دور چلتا اور مزے میں آکر شعر گاتا۔

اَضَاْعُوْنِیْ وَ اَیُّ فَتًی اَضَاْعُوْا لِیَوْم کَرِیْھِۃٍ وَ سِدَادِ ثَغَرٍ

لوگو ں نے مجھے ہاتھ سے کھو دیا۔ اور کیسے بڑے شخص کو کھویا۔ جو لڑائی اور رخنہ بندی کے دن کام آتا۔

 حضرت امام اعظم ذکر و شغل کی وجہ سے رات کو بہت کم سوتے تھے۔ رات کو اس کی نغمہ سنجیاں سنتے اور کچھ تعرض نہ کرتے حالاں کہااس سے آپ کو تکلیف ہوئی تھی ۔ایک رات ایسا ہوا کہ شہر کا کوتوال ادھر آنکلا اور اس کو گرفتار کر کے لے گیا اور قید خانے میں بھیج دیا۔ صبح کو امام صاحب نے دوستوں سے تذکرہ کیا کہ گذشتہ رات ہمارے ہمسایہ کی آواز نہیں آئی۔ نہ معلوم کیا وجہ ہے! لوگوں نے رات کا تمام ماجرا بیان کر دیا کہ وہ غریب تو قید خانہ میں ہے۔ آپ نے اسی وقت سواری طلب کی اور دربار کے کپڑے پہن کر دار الامارۃ کی طرف روانہ ہو گئے۔ کوفہ کے گورنر کو لوگوں نے اطلاع دی کہ امام اعظم ابو حنیفہ آپ سے ملنے آئے ہیں۔ اس نے یہ سنتے ہی آپ کے استقبال کے لیے اپنے درباریوں کو بھیجا۔جب آپ کی سواری نزدیک آئی تو گورنر خود بھی تعظیم کے لیے اٹھا اور نہایت ادب و احترام سے لا کر بٹھایا اور عرض کیا:

 آپ نے کیوں تکلیف فرمائی،مجھ کو بلا بھیجتے، میں خود حاضر ہو جاتا۔ آپ نے فرمایا۔ ہمارے محلہ میں ایک موچی رہتا تھا۔ کوتوال نے اسے گرفتار کر لیا ہے میں چاہتا ہو ں کہ وہ رہا کر دیا جائے۔ گورنر نے اسی وقت حکم بھیجا اور وہ رہا کر دیا گیا۔ امام صاحب جیسے گورنر سے رخصت ہو کر چلے تو وہ موچی بھی ہم رکاب ہو گیا۔ امام صاحب نے اسے مخاطب ہوکر فرمایا۔ کیوں ہم نے تم کو ضائع تو نہیں کیا؟ اس نے عرض کیا۔ نہیں آپ نے حق ہمسائیگی خوب ادا کیا۔امام صاحب کے اس خلق ومروت کا اس کے دل پہ یہ اثر ہواکہ اس نے عیش پرستی سے توبہ کی اور امام صاحب کے حلقہ درس میں بیٹھنے لگا۔ رفتہ رفتہ علم فقہ میں مہارت حاصل کی۔ اور فقیہ کے لقب سے ممتاز ہوا۔ (سچی حکایات، حصہ دوم،ص۳۴۵)

امام اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اس واقعہ میں ہم غلاموں کے لیے ایک عظیم درس اور سبق ہے کہ زمانہ کے اتنے بڑے امام اپنے ایک تکلیف پہچانے والے معمولی درجے کے پڑوسی کا اتنا خیال رکھ رہے ہیں اورادھر ہماراحال یہ ہے کہ ہم معمولی معمولی باتوں پراپنے پڑوسیوں سے مرنے مارنے پر اتاروہوجاتے ہیں۔اسلام کی پاکیزہ تعلیمات سے ہمیں سبق سیکھتے ہوئے اپنے اخلاق وکردار کو اسلامی قانون کا ترجمان بناناچاہیے۔

( جاری)

----------------

مفتی عبد المالک مصباحی متعدد کتابوں کے مصنف اور مختلف مقامات پر تدریس و خدمات انجام دے چکے ہیں جن میں سے چند یہ ہیں: بحیثیت مفتی و شیخ الحدیث، دار العلوم غوثیہ ہبلی، کرناٹک، بانی رکن مفتی و صدر مدرس دار العلوم سلیمانیہ رحمانیہ، بیکانیر، بانی و مہتمم، مفتی و صدر مدرس دار العلوم غریب نواز بیکانیر، راجستھان، مفتی و صدر مدرس، مدرسہ ونوا لیبومسلم لیگ، فیجی(نزدآسٹریلیا)، بانی و جنرل سکریٹری مدینہ ایجوکیشنل سوسائٹی، سیتا مڑھی، بہار، ناظم اعلیٰ دارالعلوم رضاے مصطفی،بکھری،باجپٹی،سیتامڑھی،بہار، مفتی و صدر مدرس مدرسہ شاہ خالد،گیبرون،بٹسوانہ(افریقہ)، مفتی سنی دارالافتا،مدینہ مسجد،آزادنگر،جمشیدپور،جھارکھنڈ، جنرل سکریٹری رضا فاؤنڈیشن،آزادنگر،جمشیدپور،جھارکھنڈ، ڈائریکٹر دارین اکیڈمی (جہاں فی الحال دینی و عصری تعلیم دی جاتی ہے) آزادنگر،جمشیدپور،جھارکھنڈ، بانی ادارہ افکار رضا،جمشیدپور،جھارکھنڈ، چیف ایڈیٹر دوماہی رضاے مدینہ(اردو،ہندی)،آزادنگر،جمشیدپور،جھارکھنڈ ۔

-------------------------

Part: 1 – Thirty Lessons of Ramadan: Welcome to Ramadan and First Lesson on the Virtues of Ramadan – Part-1 رمضان کے تیس اسباق: استقبال رمضان اور فضائل رمضان

Part: 2 – Thirty Lessons of Ramadan: Second Lesson on the Respect of Ramadan – Part 2 رمضان کے تیس اسباق: دوسرا سبق، رمضان المبارک کا احترام

Part: 3 – Thirty Lessons of Ramadan: Third Lesson on the horrific consequences of desecrating Ramadan – Part 3 رمضان کے تیس اسباق: تیسرا سبق، رمضان المبارک کی بے حرمتی کاانجام

Part: 4 - Thirty Lessons Of Ramadan: Fourth Lesson On The Fasting Of Ramadan And its Intention – Part 4 رمضان کے تیس اسباق: چوتھا سبق، روزہ اور نیت

Part: 5-6 - Thirty Lessons Of Ramadan: Lessons Five and Six On The Rulings (Ahkaam) And Laws (Masaail) Of Taraaweeh پانچواں اور چھٹا سبق: تراویح کے احکام اور مسائل

Part: 7- Thirty Lessons of Ramadan: Seventh Lesson on Sehri [pre-dawn meal] Part-7 رمضان کے تیس اسباق: ساتواں سبق، سحری کا بیان

Part: 8 – Thirty Lessons of Ramadan: Eighth Lesson on Iftar – Part 8 رمضان کے تیس اسباق: آٹھواں سبق: افطار کا بیان

Part: 9 – Thirty Lessons of Ramadan: Ninth Lesson on Rulings and Laws Related to Fasting – Part 9 رمضان کے تیس اسباق: نواں سبق: روزہ کے مسائل

Part: 10 - Thirty Lessons of Ramadan: Tenth Lesson on Rulings and Laws Related to Fasting – Part 10 رمضان کے تیس اسباق ، دسواں سبق :روزہ کے مسائل

Part: 11- Thirty Lessons of Ramadan: Eleventh Lesson on Rulings and Laws Related to Fasting – Part 11 رمضان کے تیس اسباق : گیارہواں سبق ، روزہ کے مسائل

Part: 12 - Thirty Lessons of Ramadan: Twelfth Lesson on Rulings Related to Qazaa, Kaffarah and Fidyah – Part 12 رمضان کے تیس اسباق : بارہواں سبق، قضا، کفارہ اور فدیہ کا بیان

Part: 13 – Thirty Lessons of Ramadan: 13th Lesson on Rulings of Kaffarah and Fidyah – Part 13 رمضان کے تیس اسباق: تیرہواں سبق ، کفارہ کابیان

Part: 14 – Thirty Lessons of Ramadan: The Fourteenth Lesson on the Updated Guidelines for the Treatment in the State of Fasting – Part 14 رمضان کے تیس اسباق: چودہواں سبق، روزہ کی حالت میں علاج کے کچھ نئے مسائل

Part: 15 – Thirty Lessons of Ramadan: The Fifteenth Lesson on the Updated Guidelines for the Treatment in the State of Fasting – Part 15 رمضان کے تیس اسباق: پندرہواں سبق، روزے کی حالت میں علا ج کے کچھ نئے مسائل

Part: 16 – Thirty Lessons of Ramadan: The Sixteenth Lesson on the Updated Guidelines for the Treatment in the State of Fasting – Part 16 رمضان کے تیس اسباق: سولہواں سبق، روزے کی حالت میں علا ج کے کچھ نئے مسائل

Part: 17 – 18 – The Rulings and Laws of Zakaat in the Light of the Quran and Hadith: Thirty Lessons of Ramadan, Parts 17 and 18 رمضان کے تیس اسباق: قرآن و حدیث کی روشنی میں زکاۃ کے احکام و مسائل

Part: 19 – Thirty Lessons of Ramadan: The Virtues and Rulings of I’tekaaf- Part 19 رمضان کے تیس اسباق: انیسواں سبق، اعتکاف کا بیان

Part: 20 – The Virtues of the Qadr Night or Lailatul Qadr: Thirty Lessons of Ramadan, Part 20 رمضان کے تیس اسباق: بیسواں سبق، شب قدر کی فضیلت

Part: 21 – Fasting and Modern Science: Thirty Lessons of Ramadan, Part 21 رمضان کے تیس اسباق : اکیسواں سبق، روزہ اور جدید سائنس

Part: 22 – Some Facts about The Holy Quran: Thirty Lessons of Ramadan, Part 22 رمضان کے تیس اسباق : بائیسواں سبق، قرآن شریف کے متعلق چند باتیں

Part: 23 – Thirty Lessons of Ramadan: 23rd Lesson, Virtues and Rulings about the Recitation of the Holy Quran-Part-23 رمضان کے تیس اسباق: قرآن پاک کی تلاوت کے فضائل اور مسائل

Part: 24 – Ramadan—the Month of Generosity and Charity: Thirty Lessons of Ramadan – Part 24 رمضان کے تیس اسباق: رمضان،جودوسخا کا مہینہ

Part: 25- The Importance of Halaal Sustenance: Thirty Lessons of Ramadan – Part 25 رمضان کے تیس اسباق : پچیسواں سبق، حلال روزی کی اہمیت

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/thirty-lessons-ramadan-rights-neighbours-islam%E2%80%93part-26/d/129582

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..