مفتی عبد المالک مصباحی
10 اپریل 2023
رمضان المبارک کی ایک خاص
عبادت اعتکاف بھی ہے یو ں توپورے سال آدمی جب بھی مسجد میں داخل ہو تو اعتکاف کی
نیت کر لے مگر رمضان المبارک میں خاص اہتمام کے ساتھ مسجدمیں اعتکاف کی لذت اور اس
کا ثواب ہی کچھ اور ہے۔
ا عتکاف قرآن کی روشنی
میں:
اللہ رب العزت کا
ارشاد ہے:
وَعَھِدْنَاالیٰ
اِبْرَاھِیْمَ وَاِسْمٰعِیْلَ اَنْ طَھِّرَابَیْتِیَ لِلطَّاءِفِیْنَ وَالْعَا
کِفِیْنَ وَالرُّکَّعِ ا لسُّجُوْدِ۔
(
پارہ۱،سورہ
۲:آیت۱۲۵ )
اور ہم نے تاکید کی
ابراہیم واسماعیل علیہما السلام کو کہ میرا گھر ستھراکرو طواف کرنے والوں اور
اعتکاف والوں اور رکوع وسجود والوں کے لیے۔ (کنزالایمان)
نیز اللہ عزوجل کا ارشاد
ہے:
وَلَاتُبَاشِرُوْھُنَّ
وَاَنْتُمْ عٰکِفُوْنَ فِی الْمَسٰجِد۔
(پارہ ۲،سورہئ
بقرہ،آیت:۱۸۷)
عورتوں سے مباشرت نہ کرو
جب کہ تم مسجدوں میں اعتکاف کیے ہوئے ہو۔
پہلی آیت کریمہ سے یہ بات
واضح ہوتی ہے کہ اعتکاف صرف امت محمدیہ
ﷺہی کے لیے عبادت نہیں بلکہ اس سے پہلی امتوں میں بھی یہ طریقہئ عبادت رائج
تھا۔
اعتکاف احادیث کی روشنی
میں۔ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺرمضان
کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرتے تھے۔
(بخاری ومسلم)
انھیں سے مروی ہے: معتکف
پر سنت یہ ہے کہ وہ مریض کی عیادت کونہ جائے نہ جنازہ میں حاضر ہو نہ عورت کو ہاتھ
لگائے نہ اس سے مباشرت کرے اور نہ کسی حاجت کے لیے جائے مگراس حاجت کے لیے جا سکتا
ہے جو ضروری ہے اور اعتکاف بغیر روزہ کے نہیں اور اعتکاف جماعت والی مسجد میں
کرے۔ (ابوداؤدد)
رسول اللہ ﷺنے معتکف کے
بارے میں فرمایاوہ گناہوں سے باز رہتاہے اورنیکیوں سے اسے اس قدر ثواب ملتاہے جیسے
اس نے نیکیاں ہی نیکیاں کی۔ (ابن ماجہ)
حضورﷺنے فرمایاجس نے
رمضان میں دس دنوں کا اعتکاف کر لیاتو ایساہے جیسے دو حج اور دو عمرے کیے۔
(بیہقی)
ام المومنین حضرت عائشہ
رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سرکار ابدقرار
ﷺنے فرمایا:
مَنْ اِعْتَکَفَ
اِیْمَانًاوَّاِحْتَسَابًاغُفِرَلَہٗ مَا تَقَّدَمَ مِنْ ذَنْبِِِہٖ۔ (جامع صغیر)
جس شخص نے ایمان کے سا تھ
ثواب حاصل کرنے کی نیت سے اعتکاف کیا اس کے تمام اگلے گناہ بخش دیے جائیں گے۔
ایک مرتبہ نبی کریم ﷺنے یکم رمضان سے تیس رمضان تک اعتکاف کرنے کے
بعد فرمایا میں نے شب قدر کی تلاش کے لیے رمضان کے پہلے عشرہ کااعتکاف کیاپھر
درمیانی عشرہ کااعتکاف کیا پھرمجھے بتایاگیا کہ شب قدرآخری عشر ہ میں ہے لہذاتم
میں سے جوشخص میرے ساتھ اعتکاف کرنا چاہے کرے۔
(صحیح مسلم)
اعتکاف کے مسائل
مسئلہ۔مسجد میں اللہ کے
لیے نیت کے ساتھ ٹھہرنا اعتکاف ہے اور اس کے لیے مسلمان،عاقل،اور جنابت و حیض
ونفاس سے پاک ہو نا شرط ہے۔ بلوغ شرط نہیں بلکہ نا بالغ جو تمیز رکھتاہو اگربہ نیت
اعتکاف مسجد میں ٹھہرے تو یہ اعتکاف صحیح ہے آزاد ہونا شرط نہیں۔ (عالمگیری،در المختار)
مسئلہ۔مسجد جامع ہونا
اعتکاف کے لیے شرط نہیں،بلکہ مسجد جماعت میں بھی ہو سکتاہے،مسجد جماعت وہ ہے جس
میں امام ومؤذن مقررہوں۔(درالمختار)
مسئلہ۔عورت کومسجد میں
اعتکاف کی اجازت نہیں بلکہ وہ گھر میں ہی اعتکاف کرے مگر اس جگہ کرے جو اس نے
نمازپڑھنے کے لیے مقررکر رکھی ہے جسے ”مسجد بیت“کہتے ہیں۔عورت کے لیے یہ بھی مستحب
ہے کہ گھر میں نمازپڑھنے کے لیے کو ئی جگہ مقرر کرلے اور چاہیے کہ اس کو پاک صاف
رکھے اور بہتریہ ہے کہ اس جگہ کو چبوترہ کی طرح بلند کرلے مرد کو بھی چاہیے کہ وہ
نوافل کے لیے گھرمیں کوئی جگہ مقرر کر لے کہ نفل نمازگھر میں پڑھنا افضل ہے۔ (ایضاً)
مسئلہ۔اگر عورت نے گھرمیں
نما زکے لیے کوئی جگہ مقرر نہیں کر رکھی ہے تو گھر میں اعتکاف نہیں کر سکتی البتہ
اس وقت جب کہ اعتکاف کی نیت کیا کسی جگہ کو نماز کے لیے خاص کرلے تواس کا اعتکاف
ہو جائے گا ۔ (درالمختار)
مسئلہ۔اعتکاف واجب میں
معتکف کو مسجد سے بغیر عذر نکلنا حرام ہے اگر نکلا تو اعتکا ف جاتارہا اگر چہ بھول
کر نکلا ہو۔اسی طرح اعتکا ف سنت بھی بغیر عذرنکلنے سے جاتا رہتاہے۔ اسی طرح عورت
نے”مسجد بیت“میں اعتکا ف واجب یا مسنون کیاتو بغیر عذر وہاں سے نہیں نکل سکتی اگر
وہاں سے نکلی اگر چہ گھر ہی میں رہی اعتکاف جاتارہا۔ (عالمگیری۔درالمختار)
معتکف کو مسجد سے نکلنے
کے عذر یہ ہیں۔ایک حاجت طبعی کہ مسجد میں پوری نہ ہو سکے۔جیسے
پیشاب،پاخانہ،استنجا،وضو،اور غسل کی ضرورت ہو تو غسل،مگر غسل و وضو میں یہ شرط ہے
کہ مسجد میں نہ ہو سکیں یعنی کوئی ایسی چیز نہ ہو جس میں وضو یا غسل کا پانی لے
سکے اس طرح کہ مسجد میں پانی کی کوئی بوند نہ گرے کہ وضووغسل کا پانی مسجدمیں
گرانا نا جائز ہے اور اگر مگ وغیرہ موجو د ہو کہ ا س میں وضووغیرہ کر سکتاہے کہ
کوئی چھینٹ مسجد میں نہ گرے تو وضو کے لیے مسجد سے نکلنا جائز نہیں نکلے گا تو
اعتکا ف جاتارہے گااسی طرح اگر مسجد میں وضو وغسل کے لیے جگہ بنی ہو یا حوض ہو
توباہر جانے کی اجازت نہیں۔
(درالمختار)
دوم حاجت شرعی مثلا عید یا جمعہ کے لیے جانا۔
مسئلہ:قضاے حاجت کو گیا
تو طہارت کر کے فو را چلا آئے ٹھہرنے کی اجازت نہیں اور اگر معتکف کے دومکا ن ہیں
ایک مسجد سے دور ہے اور دوسراقریب تو قریب والے میں قضائے حاجت کوجائے
مسئلہ : اگرمر یض کی
عیادت یا نمازجنازہ کے لیے نکلا تو اعتکا ف فاسد ہو۔ (عالمگیری)
مسئلہ:معتکف مسجد ہی میں
کھائے،پئے اورسوئے ان کاموں کے لیے مسجد سے باہر ہوگا تو اعتکا ف جاتارہے گا۔
(درمختار)
صحن کا حصہ ہے لہذا معتکف
کو صحن مسجد میں آنا جانا بیٹھے رہنامطلقًاجائز ہے۔مسجد کی چھت پر بھی آجا سکتاہے
لیکن یہ اس وقت ہے کہ چھت پرجانے کا راستہ مسجد کے اندر سے ہو۔اگر اوپر جانے کے
لیے سیڑھیاں احاطہئ مسجد سے باہر ہوں تو معتکف نہیں جاسکتاہے۔اگر جائے تو اعتکاف
فاسد ہوجائے گا۔یہ بھی یادرہے کہ معتکف غیر معتکف دونوں کو مسجد کی چھت پربلا
ضرورت چڑھنا مکروہ ہے یہ بے ادبی ہے
(فیضان سنت ۳۹۶)
-----------------
مفتی عبد المالک مصباحی متعدد
کتابوں کے مصنف اور مختلف مقامات پر تدریس و خدمات انجام دے چکے ہیں جن میں سے چند
یہ ہیں: بحیثیت مفتی و شیخ الحدیث، دار العلوم غوثیہ ہبلی، کرناٹک، بانی رکن مفتی و
صدر مدرس دار العلوم سلیمانیہ رحمانیہ، بیکانیر، بانی و مہتمم، مفتی و صدر مدرس دار
العلوم غریب نواز بیکانیر، راجستھان، مفتی و صدر مدرس، مدرسہ ونوا لیبومسلم لیگ، فیجی(نزدآسٹریلیا)،
بانی و جنرل سکریٹری مدینہ ایجوکیشنل سوسائٹی، سیتا مڑھی، بہار، ناظم اعلیٰ دارالعلوم
رضاے مصطفی،بکھری،باجپٹی،سیتامڑھی،بہار، مفتی و صدر مدرس مدرسہ شاہ خالد،گیبرون،بٹسوانہ(افریقہ)،
مفتی سنی دارالافتا،مدینہ مسجد،آزادنگر،جمشیدپور،جھارکھنڈ، جنرل سکریٹری رضا فاؤنڈیشن،آزادنگر،جمشیدپور،جھارکھنڈ،
ڈائریکٹر دارین اکیڈمی (جہاں فی الحال دینی و عصری تعلیم دی جاتی ہے) آزادنگر،جمشیدپور،جھارکھنڈ،
بانی ادارہ افکار رضا،جمشیدپور،جھارکھنڈ، چیف ایڈیٹر دوماہی رضاے مدینہ(اردو،ہندی)،آزادنگر،جمشیدپور،جھارکھنڈ
۔
-----------------
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism