مفتی عبد المالک مصباحی
6 اپریل 2023
سوال: روزے کی حالت میں
دمہ کے مریض کاا ن ہیلر استعمال کرنا روزہ کوتوڑے گا یا نہیں؟ بصورت فساد صوم قضا
لازم ہوگی یا فدیہ دینا کافی ہوگا؟
جواب:
دمہ کے مریض کئی قسم کے ہوتے ہیں:
ایک وہ جو رات کے وقت میں
ان ہیلر استعمال کرلیں تو دن روزے کے ساتھ بخوبی گزار سکتے ہیں، ایسے لوگوں کے لیے
روزے کے دن میں ان ہیلر کا استعمال جائز نہیں، بلا اضطرارو پریشانی دن میں استعمال
کی صورت میں روزے کی قضا و کفارہ دونوں لازم ہوگا۔ ایسا مریض اگر کسی وجہ سے سخت
اضطراب کا شکار ہو جس کی وجہ سے ان ہیلر کا استعمال ضروری ہو تو اس کے لیے اجازت
ہے، مگر روزے کی قضا کرنی ہوگی۔
وہ مریض جن کا مرض شدید
ہے اور دن کو بھی ان ہیلر استعمال کرنے سے ان کے لیے چارۂ کا رنہیں تو وہ روزے نہ
رکھیں اور جب انہیں سہولت کے ایام میسر ہوں تو روزے کی قضا کریں۔ بالفرض ایسے ایام
میسرنہ ہوں اور عمر کے لحاظ سے انہیں آئندہ ایسے دن ملنے کی امید نہ ہو تو وہ روزے
کا فدیہ دیں۔(جس کی تفصیل گزشتہ صفحات میں گزرگئی)
سوال: روزے کی حالت میں
مریض کے پیشاب کی نالی میں کیتھیڑداخل کرنے سے روزہ ٹوٹ جائے گا یا باقی رہے گا؟
جواب:
روزے کی حالت میں مرد کے پیشاب کی نالی میں کیتھیڑداخل کرنے سے روزہ فاسد نہ ہوگا،
کیوں کہ پیشاب کی نالی سے دوازیادہ سے زیادہ مثانہ تک پہنچے گی اور مثانہ وجوف
معدہ کے درمیان کوئی منفذنہیں ہے۔ اس کی ترجمانی بہار شریعت میں ان الفاظ میں ہے:
”مردنے پیشاب کے سوراخ میں پانی یا تیل ڈالا تو روزہ نہ گیا اگر چہ
مثانہ تک پہنچ گیا ہو، اور عورت نے شرم گاہ میں ٹپکا یا تو جاتارہا۔“ (عالمگیری۔حصہ پنجم، ص: ۹۸، روزہ توڑنے والی چیزوں
کا بیان، مکتبۃالمدینہ)
اسی میں ہے۔
عورت نے پیشاب کے مقام
میں روئی کا کپڑا رکھا، اور بالکل باہر نہ رہا، روزہ جاتارہا اور خشک انگلی پاخانے
کے مقام میں رکھی، یا عورت نے شرم گاہ میں تو روزہ نہ گیا، اور بھیگی رکھی یا اس
پر کچھ لگاتھا تو جاتارہا۔ بشرطے کہ پاخانے کے مقام میں اس جگہ رکھی ہوجہاں عمل
دیتے وقت حقنہ کا سرارکھتے ہیں۔ (بہار شریعت ج۱، حصہ ۵، ص: ۹۸۶، روزہ توڑنے والی چیزوں
کا بیان، مکتبۃ المدینہ)
سوال: روزہ دار بواسیر کے
علاج یا قبض توڑنے کے لیے انیما کرائے تو روزہ فاسد ہوگا یا نہیں ِ؟
جواب:
انیما کی صور ت میں مقعد میں دوا ڈالی جاتی ہے، یہ حقنہ کی ایک ترقی یافتہ شکل ہے،
لہٰذا روزے کی حالت میں انیما کرانے سے روزہ فاسد ہوجائے گا، اور قضا لاز م ہوگی۔
سوال: بحالت روزہ دل کے
مریضوں کا زبان کے نیچے ٹکیا رکھنا مفسد صوم ہے یا نہیں؟
جواب:
تحقیق کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ وہ ٹکیامنہ میں گھلتے ہیں لعاب سے مل جاتی ہے
اور لعاب حلق سے نیچے اترنے پر دوا کا مزہ بھی حلق میں بخوبی محسوس ہوتاہے، اس لیے
باتفاق راے یہ فیصلہ ہوا کہ بحالت روزہ اس طرح کی ٹکیا زبان کے نیچے رکھی اور کچھ
دوا گھلنے کے بعد تھوک نکل گیا تو روزہ فاسد ہوگیا۔
اس کی ترجمانی بہار شریعت
میں ان الفاظ میں ہے:
شکر و غیرہ ایسی چیزیں جو
منہ میں رکھنے سے گھل جاتی ہیں، منہ میں رکھی اور تھوک نگل گیا روزہ جاتارہا۔ یا
دانتوں سے خون نکل کر حلق سے نیچے اترا اور خون تھوک سے زیادہ یا برابر تھایا کم
تھا، مگر اس کا مزہ حلق میں محسوس ہوا تو ان سب صورتوں میں روزہ جاتا رہا اور اگر
کم تھا اور مزہ بھی محسوس نہ ہوا، تو نہیں۔
(حصہ پنجم، ص: ۹۸۶،
روزہ توڑنے والی چیزوں کا بیان، مکتبۃ المدینہ)
سوال: مصنوعی بے ہوشی یا
بے حسی مفسد روزہ ہے یا نہیں؟ اور اگر بے ہوشی دوتین دنوں تک رہ جائے تو اس صورت
میں اس کے لیے کیا حکم ہے؟
جواب:
اس امر پر تمام علماے کرام کا اتفاق ہے کہ بے ہوشی بذات خود مفسد صوم نہیں خواہ وہ
بے ہوشی مصنوعی ہویا غیر مصنوعی، ہاں! مصنوعی بے ہوشی کے اسباب و ذرائع کے لحاظ سے
اس کے احکام مختلف ہوسکتے ہیں۔ مثلا ًانجکشن لگانے سے مصنوعی بے ہوشی طاری ہوئی تو
اس سے روزہ فاسد نہیں ہوگا، اس لیے کہ اس صورت میں کوئی شے منفذ اصلی سے جوف معدہ
میں نہیں جاتی ہے جیسا کہ سوال نمبر دو کے جواب میں اس کی وضاحت ہے۔
اور اگر سلینڈر کے ذریعہ
ناک میں گیس سونگھا نے یامنہ کے راستے گیس پہنچانے سے مصنوعی بے ہوشی طاری ہوئی تو
اس سے روزہ فاسد ہوجائے گا کیوں کہ اس صورت میں بے ہوش کرنے والی دواناک یا منہ کے
راستے حلق یا دماغ تک ضرور پہنچتی ہے۔
اب اگر یہ بے ہوشی دراز
ہو تو انجکشن کے ذریعہ بے ہوش کرنے کی صورت میں پہلا روزہ صحیح ہوگا اور باقی کی
قضا لازم ہوگی اور سلینڈر کے ذریعہ حلق یا دماغ تک گیس پہنچانے کی صورت میں بے
ہوشی کے تمام ایام کی قضا لازم ہوگی۔
سوال: کیا روزے کی حالت
میں خون ٹیسٹ کرانا، یا بلڈ بینک میں عطیہ دینا، یا ایمر جنسی کی صورت میں کسی کی
جان بچانے کے لیے خون دینا جائز ہے یا نہیں؟
جواب: اس سوال کے تین
اجزاہیں:
(۱) روزے کی حالت میں خون
ٹیسٹ کرانا۔ (۲) بلڈ
بینک میں خون کا عطیہ دینا۔ (۳) ایمریجنسی
کی صورت میں کسی کی جان بچانے کے لیے خون دینا۔
ان کے جوابات ترتیب وار
مندرجہ ذیل ہیں:
(۱) روزہ
کی حالت میں خون ٹیسٹ کرانا جائز ہے اور اس میں کوئی کراہت بھی نہیں ہے، کیوں کہ
ٹیسٹ کے لیے معمولی خون لیا جاتا ہے جس سے ضعف کا کوئی اندیشہ نہیں ہوتا۔
(۲) روزہ
کی حالت میں بلڈ بینک میں خون کا عطیہ دینا مکروہ و ممنوع ہے، اس لیے کہ عطیہ دینے
کی صورت میں ۰۵۲ء
سے ۰۰۳
ء ملی لیٹر تک خون نکال لیا جاتا ہے جس سے روزہ دار کو کمزوری لاحق ہونے کا قوی
اندیشہ ہوتا ہے۔
(۳) کسی
کی جان بچانے کے لیے بحالت روزہ خون دینا جائز ہے، اس لیے کہ شریعت میں جس طر ح سے
اپنی ضرورت کالحاظ رکھا گیا ہے اسی طرح دوسرے مسلمان کی ضرورت کا بھی لحاظ ہے۔
ہاں! اگر اس کے علاوہ کوئی غیر روزہ دار خون دینے کے لیے مل جائے اور اس کا خون
مریض کے لیے کافی ہو، یارات میں بھی خون دینے کی گنجائش ہو تو اس صورت میں بحالت
روزہ خون دینا مکروہ ہوگا۔
بہار شریعت میں ہے ”رمضان
کے دنوں میں ایسا کام کرنا جائز نہیں جس سے ایسا ضعف آجائے کہ روزہ توڑنے کا ظن
غالب ہو۔ لہٰذا نانبائی کو چاہیے کہ دوپہر تک روٹی پکائے پھر باقی دن میں آرام
کرے۔ (درمختار) یہی حکم معمار و مزدور اور
مشقت کے کام کرنے والوں کا ہے کہ زیادہ ضعف کا اندیشہ ہو تو کام میں کمی کردیں کہ
روزے ادا کرسکیں۔“ (حصہ پنجم، ص: ۹۹۸،
مکتبۃ الدینہ)
فتاویٰ رضویہ میں ہے ”پھر
اپنی ضرورت تو ضرورت ہے ہی، دوسرے مسلم کی ضرورت کا بھی لحاظ فرمایا گیا ہے۔
مثلاً:
(ا) دریا کے کنارے نماز
پڑھتا ہے اور کوئی شخص ڈوبنے لگا اور یہ بچا سکتا ہے لازم ہے کہ نیت توڑے اور اسے
بچا ئے، حالاں کہ ابطال عمل حرام تھا۔ قال تعالیٰ: لاتبطلوا اعمالکم۔
(۲) نماز
کا وقت تنگ ہے ڈوبتے کو بچانے میں نکل جائے گا، بچائے، اور نماز قضا پڑھے اگر چہ
قصد اً قضاکرنا حرام تھا۔
(۳) نماز
پڑھتا ہے اور اندھا کنویں کے قریب پہنچا، اگر یہ نہ بتائے وہ کنویں میں گرجائے،
نیت توڑ کر بتانا واجب ہے۔
( جاری)
-------------
مفتی عبد المالک مصباحی متعدد
کتابوں کے مصنف اور مختلف مقامات پر تدریس و خدمات انجام دے چکے ہیں جن میں سے چند
یہ ہیں: بحیثیت مفتی و شیخ الحدیث، دار العلوم غوثیہ ہبلی، کرناٹک، بانی رکن مفتی و
صدر مدرس دار العلوم سلیمانیہ رحمانیہ، بیکانیر، بانی و مہتمم، مفتی و صدر مدرس دار
العلوم غریب نواز بیکانیر، راجستھان، مفتی و صدر مدرس، مدرسہ ونوا لیبومسلم لیگ، فیجی(نزدآسٹریلیا)،
بانی و جنرل سکریٹری مدینہ ایجوکیشنل سوسائٹی، سیتا مڑھی، بہار، ناظم اعلیٰ دارالعلوم
رضاے مصطفی،بکھری،باجپٹی،سیتامڑھی،بہار، مفتی و صدر مدرس مدرسہ شاہ خالد،گیبرون،بٹسوانہ(افریقہ)،
مفتی سنی دارالافتا،مدینہ مسجد،آزادنگر،جمشیدپور،جھارکھنڈ، جنرل سکریٹری رضا فاؤنڈیشن،آزادنگر،جمشیدپور،جھارکھنڈ،
ڈائریکٹر دارین اکیڈمی (جہاں فی الحال دینی و عصری تعلیم دی جاتی ہے) آزادنگر،جمشیدپور،جھارکھنڈ،
بانی ادارہ افکار رضا،جمشیدپور،جھارکھنڈ، چیف ایڈیٹر دوماہی رضاے مدینہ(اردو،ہندی)،آزادنگر،جمشیدپور،جھارکھنڈ
۔
------------------
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism