مفتی عبد المالک مصباحی
بارہواں قسط
3 اپریل 2023
بعض سورتیں ایسی ہیں جن
میں روزہ توڑا جائے تو اس کے بدلے میں رمضان المبارک کے بعد روزہ رکھنا ضروری ہے۔اور
کفارہ بھی دینا واجب ہے۔
مسلمان عاقل،بالغ،مقیم نے
رمضان المبارک میں اگر بہ نیت عبادت روزہ رکھ کر بلا عذر شرعی قصدا ًتوڑ دیا تو اس
پر اس روزے کی قضا اور کفارہ دونوں فرض ہے۔
روزہ کی حالت میں جان
بوجھ کر کھانے پینے،جماع کرنے، حقہ،سگریٹ،وغیرہ پینے سے روزہ کی قضا اور کفارہ فرض
ہے۔
کسی نے روزہ میں جذبات سے
مغلوب ہو کر جنسی فعل کا ارتکاب کیا چاہے وہ مرد ہو یا عورت یا مرد نے لواطت کی تو
قضا اور کفارہ دونوں واجب ہے۔
کسی نے کوئی ایسی چیز کھا
پی لی جو کھانے پینے کے استعمال میں آتی ہے یا ایسی چیز کھا ئی جو کھانے پینے کے
استعمال میں نہیں آتی لیکن دوا کے طور پر کھا پی لی کہ اس سے فائدہ ہو گا۔تو روزہ
جاتا رہا اور اس پر قضا اور کفارہ دونوں واجب ہے۔
کوئی ایسا فعل کیا جس سے
روزہ کے افطار کا گمان نہ ہوتا ہو یعنی روزہ فاسد نہ ہو تا ہو، لیکن روزہ دار نے
یہ گمان کر لیا کہ روزہ ٹوٹ گیا اس کے بعد اس نے قصدا ًکھا پی لیا تو ایسی صورت
میں بھی روزہ کی قضا اور کفارہ لازم ہے۔مثلاًآنکھ میں سرمہ لگا یا عورت سے بوس و
کنار کیا بشر طے یہ کہ انزال نہ ہو ا تو روزہ دار نے یہ گمان کر لیا کہ روزہ نہیں
رہا حالاں کہ ایسی صورت میں روزہ نہیں ٹوٹتا پھر اس نے قصدا ًکھا پی لیا تو اب اس
پر قضا اور کفارہ دونوں فرض ہیں۔
کفارہ اسی روزہ کا لازم
ہے جس کی نیت صبح صادق سے پہلے یعنی رات میں کی ہو اگر اس روزہ کی نیت دن میں کی
ہو تو اس کی صرف قضا فرض ہے۔اسی طرح کفارہ لازم ہونے کے لیے یہ بھی شرط ہے کہ روزہ
توڑنے کے بعد کو ئی ایسا غیر اختیاری شرعی عذر پیدا نہ ہو جس سے روزہ نہ رکھنے کی
رخصت و اجازت ہے مثلاً عورت کو اسی دن حیض یا نفاس آگیا یا روزہ توڑنے کے بعد اسی
دن شدید بیمار ہوگیا کہ جس میں روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے تو ایسی حالت میں کفارہ
لازم نہیں بلکہ صرف قضا فرض ہے۔سفر سے کفارہ ساقط نہیں ہوگا کیوں کہ یہ اختیاری
عذر ہے۔
روزہ رکھ کر پھر بلا عذر
شرعی توڑ دینا سخت گناہ ہے۔ہاں اگر روزہ دار ایسا شدید بیمار ہوجائے کہ روزہ نہ
توڑنے کی صورت میں موت واقع ہو جانے یا بیماری کے زیادہ ہو جانے کا قوی احتمال
ہو،یا اتنی شدید بھوک یا پیاس لگی ہو کہ جان جانے کا خطرہ پیدا ہو جائے تو ایسی
صورت میں روزہ توڑ دینا بالکل جائز بلکہ واجب ہے۔ اور پھر تندرست ہو جانے پراس
روزہ کی صرف قضا لازم ہے۔
قصداً روزہ توڑنے کا
کفارہ تین طرح سے ادا ہو تا ہے۔
پے درپے ساٹھ روزے
رکھنایاایک غلام یا باندی آزاد کرنا یاساٹھ مسکینوں کوصبح و شام پیٹ بھر کر کھانا
کھلانا۔ اگر کفارہ روزوں کی صورت میں ادا کرنا ہو تو یہ ضروری ہے کہ پے در پے ساٹھ
روزے بلا ناغہ رکھے جائیں اگر درمیا ن میں ایک روزہ بھی چھوٹ گیا تو پھر نئے سرے
سے ساٹھ روزے رکھنے ہوں گے،ہاں عو رت کے حیض کے دنوں میں جتنے روزے چھوٹ جائیں وہ
شمار نہیں ہوں گے بلکہ وہ حیض کے پہلے اور بعد والے روزے سے ملا کر ساٹھ روزے پورے
کرے،کفارہ ادا ہو جائے گا۔
کفارے کے روزے رکھنے کے
دوران اگر نفاس کا زمانہ آجائے تو اس سے بھی کفارے کاتسلسل ختم ہو جائے گا اور نئے
سرے سے پھر دو مہینے کے پورے روزے رکھنا واجب ہوں گے۔
کفارے کے روزوں کے دوران
اگر ماہ رمضان آجائے تو اس سے بھی کفارے کا تسلسل ختم ہو جائے گا اور نئے سرے سے
رکھے اگر ایک ہی رمضان کے دوران ایک سے زائد روزے فاسد ہو گئے ہوں اور پہلے کا
کفارہ ادا نہ کیاہو تو سب کے لیے ایک ہی کفارہ کافی ہو گا۔
۔۔۔(جاری) ۔۔۔
------------------
مفتی عبد المالک مصباحی متعدد
کتابوں کے مصنف اور مختلف مقامات پر تدریس و خدمات انجام دے چکے ہیں جن میں سے چند
یہ ہیں: بحیثیت مفتی و شیخ الحدیث، دار العلوم غوثیہ ہبلی، کرناٹک، بانی رکن مفتی و
صدر مدرس دار العلوم سلیمانیہ رحمانیہ، بیکانیر، بانی و مہتمم، مفتی و صدر مدرس دار
العلوم غریب نواز بیکانیر، راجستھان، مفتی و صدر مدرس، مدرسہ ونوا لیبومسلم لیگ، فیجی(نزدآسٹریلیا)،
بانی و جنرل سکریٹری مدینہ ایجوکیشنل سوسائٹی، سیتا مڑھی، بہار، ناظم اعلیٰ دارالعلوم
رضاے مصطفی،بکھری،باجپٹی،سیتامڑھی،بہار، مفتی و صدر مدرس مدرسہ شاہ خالد،گیبرون،بٹسوانہ(افریقہ)،
مفتی سنی دارالافتا،مدینہ مسجد،آزادنگر،جمشیدپور،جھارکھنڈ، جنرل سکریٹری رضا فاؤنڈیشن،آزادنگر،جمشیدپور،جھارکھنڈ،
ڈائریکٹر دارین اکیڈمی (جہاں فی الحال دینی و عصری تعلیم دی جاتی ہے) آزادنگر،جمشیدپور،جھارکھنڈ،
بانی ادارہ افکار رضا،جمشیدپور،جھارکھنڈ، چیف ایڈیٹر دوماہی رضاے مدینہ(اردو،ہندی)،آزادنگر،جمشیدپور،جھارکھنڈ
۔
-------------------
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism