New Age Islam
Thu Apr 24 2025, 03:13 AM

Urdu Section ( 7 Apr 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Thirty Lessons of Ramadan: The Sixteenth Lesson on the Updated Guidelines for the Treatment in the State of Fasting – Part 16 رمضان کے تیس اسباق: سولہواں سبق، روزے کی حالت میں علا ج کے کچھ نئے مسائل

مفتی عبد المالک مصباحی

7 اپریل 2023

سوال: بحالت روزہ معدہ، جگر یا آنت میں منظار وغیرہ داخل کرکے چیک کرنے سے روزہ ٹوٹے گا یا نہیں؟

جواب: اس طریقہ کار کو ڈاکٹروں کی اصطلاح میں ”انڈو اسکوپی“ کہا جاتا ہے۔ اس کے لیے جو پائپ سنگل یوز (ایک بار استعمال) کے لیے ہوتا ہے اس میں پہلے سے چپچپاہٹ لانے کے لیے رطوبت یا جیلی لگی ہوتی ہے اور جو ملٹی یوز (متعدد بار استعمال) کے لیے ہوتا ہے اسے بھی لیس دار بنا نے کے لیے ڈاکٹر عام طور سے کوئی نہ کوئی جیلی اس پر لگادیتے ہیں۔

اندرونی معائنہ کےلیے پائپ ڈالنے سے پہلے اس کی گزرگاہ (مدخل) کو بے حس کردیا جاتا ہے، پھر منہ کے راستے معدے میں پائپ داخل کیا جاتا ہے، اس پائپ کے اوپر اعضا میں بے حسی پیدا کرنے کے لیے زایلوکن (xylocein) وغیرہ لکوڈ لگادی جاتی ہے جو پائپ کے ساتھ حلق سے نیچے اتر جاتی ہے۔ اس پائپ کو ایک ٹی وی نما مشین سے جوڑ دیا جاتا ہے، پائپ میں ایک لائٹ بھی لگی ہوتی ہے؛ معدے کے اندر لائٹ روشن ہوجاتی ہے اور اندرکی پوری تصویر مشین کے اسکرین پر نظر آتی ہے،اگر کہیں کوئی دھندلاپن ہوتا ہے تو اسی پائپ کے ذریعہ لکوڈ بھی ڈالی جاتی ہے جس سے معدے کا دھندلاپن دور ہوجاتاہے اور اندر کی تصویر صاف صاف اسکرین پر نظر آنے لگتی ہے اس تفصیل کی روشنی میں انڈواسکوپی کا یہ حکم ہے کہ اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا۔

بہارشریعت میں ہے:

کوئی چیز پاخانہ کے مقام میں رکھی، اس کا دوسرا سرا باہر رہا تونہیں ٹوٹا ورنہ جاتا رہا لیکن اگر وہ تر ہے اس کی رطوبت اندر پہنچی تو مطلقًا جاتا رہا،یوں ہی اگر ڈورے میں بوٹی باندھ کر نگل لی، اگرڈورے کا دوسرا کنارہ باہر رہا اورجلد نکال لی کہ نگلنے نہ پائی تو نہیں گیا اور اگر ڈورے کا دوسرا کنارہ بھی اندر چلا گیا، یابو ٹی کا حصہ اندر رہ گیا تو روزہ جاتا رہا۔ (عالمگیری حصہ پنجم،ص:۶۸۹،مکتبۃ المدینہ)

سوال: روزے کی حالت میں آرسی ٹی کرانا، دانت اکھڑوانا، یادانتوں کی اصلاح کرانا بلا کراہت صحیح ہے یا نہیں، یامکروہ ہے یا مفسد صوم؟

جواب:دانت کا مریض اگر ممکن ہوتو رات کو آرسی کرائے، اکھڑوائے یا کسی اور طرح کی اصلاح کرائے، رمضان کے دنوں میں اس طرح کے علاج سے بچے، اس لیے کہ اگر خون یا دوا کاکچھ حصہ بھی حلق میں اتر گیا تو بلا شبہ اس کا روزہ فاسد ہوجائے گا اگر احتیاط کرے کہ کوئی چیز حلق کے نیچے نہ جانے پائے تو روزہ فاسد نہیں ہوگا،لیکن پھر بھی ایسا کرنا مکروہ ہوگا کہ جانے کا اندیشہ ضرور ہے نیز دوا کا مزہ محسوس ہوتا ہے۔ (فتاویٰ رضویہ)

سوال:روزے کی حالت میں آکسیجن ماسک لگانا مفسدصوم ہے یا نہیں؟

جواب: روزے کی حالت میں آکسیجن ماسک لگانا مفسد صوم ہے اس لیے کہ اس میں خارج سے جوف صائم میں ایسی مصنوعی آکسیجن کا بالقصد ادخال ہوتاہے جس سے انسان کا بچنا نا ممکن ہے۔

فتاوی رضویہ میں ہے:

‘‘(۱ ) اس میں بعض وہ ہیں جن سے کسی وقت صائم کا احتراز ممکن نہیں،جیسے ہوا۔

‘‘( ۲ ) بعض وہ ہیں جن سے احیانا (کبھی کھبار) تلبس (ملنا) ہر شخص کو ضرور، اور ان سے تحرز (بچنا) کلی نامقدور، (مشکل) جیسے دخول غبار و دخان (دھواں) کہ کسی نہ کسی طرح انسان کو ان سے قر ب کی حاجت ضروری ہے اور وہ اپنی حد ذات میں ممکن الاحتراز نہیں، آدمی کو کلام سے چارہ نہیں، اور کلام نہ بھی کرے تو بے تنفس کیوں کر گزرے، اور ہوا کہ ان کی حامل ہوتی ہے تمام فضا میں بھری اور متحرک رہتی، جابجا لیے پھرتی ہے، آدمی منہ بند بھی رکھے تو یہ ناک کی راہ سے داخل ہو سکتے ہیں۔

‘‘( ۳ ) اور بعض وہ ہیں جن سے ہمیشہ تحرز کرسکتا ہے اگر چہ نادراً، بعض اشخاص کو بعض حالات ایسے پیش آئیں کہ تلبس پر مجبور کریں، جیسے طعام و شراب، اور ان ہی میں دخان و غبار کا بالقصد ادخال کہ یہ تو اپنا فعل ہے انسان اس میں مجبور محض نہیں۔

‘‘شرع مطہر نے کہ حکیم ورحیم ہے جس طرح قسم اول کو مفطرات سے خارج فرمایا کہ اگر اسے ملحوظ رکھیں تو صوم ممتنع اور تکلیف روزہ تکلیف بالمحال ٹھہرے، اسی طرح قسم ثانی کو مطلقًا شمار مفطرات میں نہ رکھا، کہ اگر مفطر مانیں تو دوحال سے خالی نہیں، یا تو حکم فطر ہمیشہ ثابت رکھیں تو وہی تکلیف مالایطاق ہوتی ہے یا وقت ضرورت باوصف حصول مفطر روزہ باقی جانیں تو بقاے شے مع انتفائے حقیقت یا اجتماع ذات و منافی ذات لازم آئے اور یہ باطل ہے، ہم ابھی کہہ آئے ہیں کہ دربارہ حقا ئق ضرورت کارگر نہیں ہوتی و لہٰذا شرع مطہر سے ہر گز معہودنہیں کہ کسی شے کو بخصوصہ مفطر قراردے کر بعض جگہ بنظر ضرورت حکم افطار ساقط فرمایا ہو، مثلا کتب فقہیہ پر نظر ڈالے:

‘‘اولا: بیمار قریب مرگ ہوگیا مجبورًا دوا پی، ضرورت کیسی شدید تھی جس نے روزہ توڑنا جائز کردیا، مگر روزہ ٹوٹنے کا حکم مرتفع نہ ہوا۔

‘‘ثانیا: ظالم تلوار سرپر لیے کھڑاہے کہ نہیں کھاتا تو قتل کردے گا، کیسی سخت ضرورت ہے، حکم ہوگا کھالے، مگر یہ نہ ہوگا کہ روزہ نہ جائے۔

‘‘ثالثا: مخمصہ والے مضطر کی ضرورت سے زیادہ کس کی ضرورت ہے، جس کے لیے مردار سے مردار، حرام سے حرام میں اثم زائل اور بقدر حفظ رمق (جان بچانے کے لیے) تناول فرض ہوا، مگریہ نہیں کہ یہ حالت بصورت صوم واقع ہو تو ضرورت کے لحاظ سے روزہ نہ ٹوٹے۔

‘‘رابعا: سوتا،مرا برابر ہوتا ہے النوم اخوالموت، سوتے کے پاس بچنے کا کیا حیلہ، احتراز کا کیا چارہ، مگر یہ ناممکن الاحترازی، بقاء صوم کا حکم نہ لائی، سوتے میں حلق میں کچھ چلاجائے گا تو روزے پر وہی فساد کا حکم آئے گا۔

‘‘غرض خادم فقہ کے نزدیک بدیہیات سے ہے کہ شرع مطہر کبھی کسی چیز کو مفطر مان کر ضرورت و عدم ضرورت کا فرق نہیں فرماتی، لحاظ ضرورت صرف اس قدر ہوتا ہے کہ افطار جائز بلکہ کبھی فرض ہوجائے، مگر مفطر مفطر نہ رہے یہ ناممکن۔ تو ثابت ہوا کہ اس اصل اجماعی عقل و نقل و قاعدہ شرعیہ آیہ” لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسَا ِالَّا وُسْعَہَا“نے واجب کیا کہ قسم ثانی بھی راسا عداد مفطرات سے مہجور، اور مفطر شرعی صرف قسم ثالث میں محصور ہو۔

‘‘بحمدہ تعالیٰ اس تقریر منیر سے روشن ہواکہ مفطر نہ ہونے کے لیے جس طرح قسم سوم کی ضرورت نادرہ کہ اتفاقا بعض صا ئمین کو بعض احوال میں لاحق ہو جیسے مضطرو مکرہ ونائم و مریض کی مجبوری کافی نہیں ہوسکتی، یونہی قسم اول کی ضرورت دائمہ لازمہ غیر منفکہ بھی درکار نہیں، بلکہ صرف قسم دوم کی ضرورت عامہ فعلیہ بس ہے اور جب اس کی بنا پر وہ شے شمار مفطر سے خارج رہی تو اب تفصیل و تفریق اوقات و حالات ضرورت، نہیں کرسکتے و رنہ وہی استحالہ لازم آئے گا جسے ہم ابھی عقلا و نقلا باطل کرچکے’’ (فتاوی رضویہ ، جلد چہارم، ص: ۵۹۰، رضا اکیڈ می، ممبئی)

(یہ پوری بحث جا معہ اشرفیہ مبارک پور،اعظم گڈھ کے فقہی سیمینار کی ردوارسے ماخوذ ہیں۔) جو ماہنامہ اشرفیہ مبارک پور جنوری ۲۰۱۶ ء؁میں شائع ہوئی ہے۔) (جاری)

-----------------------

مفتی عبد المالک مصباحی متعدد کتابوں کے مصنف اور مختلف مقامات پر تدریس و خدمات انجام دے چکے ہیں جن میں سے چند یہ ہیں: بحیثیت مفتی و شیخ الحدیث، دار العلوم غوثیہ ہبلی، کرناٹک، بانی رکن مفتی و صدر مدرس دار العلوم سلیمانیہ رحمانیہ، بیکانیر، بانی و مہتمم، مفتی و صدر مدرس دار العلوم غریب نواز بیکانیر، راجستھان، مفتی و صدر مدرس، مدرسہ ونوا لیبومسلم لیگ، فیجی(نزدآسٹریلیا)، بانی و جنرل سکریٹری مدینہ ایجوکیشنل سوسائٹی، سیتا مڑھی، بہار، ناظم اعلیٰ دارالعلوم رضاے مصطفی،بکھری،باجپٹی،سیتامڑھی،بہار، مفتی و صدر مدرس مدرسہ شاہ خالد،گیبرون،بٹسوانہ(افریقہ)، مفتی سنی دارالافتا،مدینہ مسجد،آزادنگر،جمشیدپور،جھارکھنڈ، جنرل سکریٹری رضا فاؤنڈیشن،آزادنگر،جمشیدپور،جھارکھنڈ، ڈائریکٹر دارین اکیڈمی (جہاں فی الحال دینی و عصری تعلیم دی جاتی ہے) آزادنگر،جمشیدپور،جھارکھنڈ، بانی ادارہ افکار رضا،جمشیدپور،جھارکھنڈ، چیف ایڈیٹر دوماہی رضاے مدینہ(اردو،ہندی)،آزادنگر،جمشیدپور،جھارکھنڈ ۔

---------------------

Part: 1 – Thirty Lessons of Ramadan: Welcome to Ramadan and First Lesson on the Virtues of Ramadan – Part-1 رمضان کے تیس اسباق: استقبال رمضان اور فضائل رمضان

Part: 2 – Thirty Lessons of Ramadan: Second Lesson on the Respect of Ramadan – Part 2 رمضان کے تیس اسباق: دوسرا سبق، رمضان المبارک کا احترام

Part: 3 – Thirty Lessons of Ramadan: Third Lesson on the horrific consequences of desecrating Ramadan – Part 3 رمضان کے تیس اسباق: تیسرا سبق، رمضان المبارک کی بے حرمتی کاانجام

Part: 4 - Thirty Lessons Of Ramadan: Fourth Lesson On The Fasting Of Ramadan And its Intention – Part 4 رمضان کے تیس اسباق: چوتھا سبق، روزہ اور نیت

Part: 5-6 - Thirty Lessons Of Ramadan: Lessons Five and Six On The Rulings (Ahkaam) And Laws (Masaail) Of Taraaweeh پانچواں اور چھٹا سبق: تراویح کے احکام اور مسائل

Part: 7-  Thirty Lessons of Ramadan: Seventh Lesson on Sehri [pre-dawn meal] Part-7 رمضان کے تیس اسباق: ساتواں سبق، سحری کا بیان

Part: 8 – Thirty Lessons of Ramadan: Eighth Lesson on Iftar – Part 8 رمضان کے تیس اسباق: آٹھواں سبق: افطار کا بیان

Part: 9 – Thirty Lessons of Ramadan: Ninth Lesson on Rulings and Laws Related to Fasting – Part 9 رمضان کے تیس اسباق: نواں سبق: روزہ کے مسائل

Part: 10 - Thirty Lessons of Ramadan: Tenth Lesson on Rulings and Laws Related to Fasting – Part 10 رمضان کے تیس اسباق ، دسواں سبق :روزہ کے مسائل

Part: 11- Thirty Lessons of Ramadan: Eleventh Lesson on Rulings and Laws Related to Fasting – Part 11 رمضان کے تیس اسباق : گیارہواں سبق ، روزہ کے مسائل

Part: 12 - Thirty Lessons of Ramadan: Twelfth Lesson on Rulings Related to Qazaa, Kaffarah and Fidyah – Part 12 رمضان کے تیس اسباق : بارہواں سبق، قضا، کفارہ اور فدیہ کا بیان

Part: 13 – Thirty Lessons of Ramadan: 13th Lesson on Rulings of Kaffarah and Fidyah – Part 13 رمضان کے تیس اسباق: تیرہواں سبق ، کفارہ کابیان

Part: 14 – Thirty Lessons of Ramadan: The Fourteenth Lesson on the Updated Guidelines for the Treatment in the State of Fasting – Part 14 رمضان کے تیس اسباق: چودہواں سبق، روزہ کی حالت میں علاج کے کچھ نئے مسائل

Part: 15 – Thirty Lessons of Ramadan: The Fifteenth Lesson on the Updated Guidelines for the Treatment in the State of Fasting – Part 15 رمضان کے تیس اسباق: پندرہواں سبق، روزے کی حالت میں علا ج کے کچھ نئے مسائل

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/thirty-lessons-ramadan-treatment-fasting-part-16/d/129507

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..