مفتی عبد المالک مصباحی
7 اپریل 2023
سوال: بحالت روزہ معدہ،
جگر یا آنت میں منظار وغیرہ داخل کرکے چیک کرنے سے روزہ ٹوٹے گا یا نہیں؟
جواب: اس طریقہ کار کو
ڈاکٹروں کی اصطلاح میں ”انڈو اسکوپی“ کہا جاتا ہے۔ اس کے لیے جو پائپ سنگل یوز
(ایک بار استعمال) کے لیے ہوتا ہے اس میں پہلے سے چپچپاہٹ لانے کے لیے رطوبت یا
جیلی لگی ہوتی ہے اور جو ملٹی یوز (متعدد بار استعمال) کے لیے ہوتا ہے اسے بھی لیس
دار بنا نے کے لیے ڈاکٹر عام طور سے کوئی نہ کوئی جیلی اس پر لگادیتے ہیں۔
اندرونی معائنہ کےلیے
پائپ ڈالنے سے پہلے اس کی گزرگاہ (مدخل) کو بے حس کردیا جاتا ہے، پھر منہ کے راستے
معدے میں پائپ داخل کیا جاتا ہے، اس پائپ کے اوپر اعضا میں بے حسی پیدا کرنے کے
لیے زایلوکن (xylocein) وغیرہ لکوڈ لگادی جاتی ہے جو پائپ کے ساتھ حلق سے نیچے اتر جاتی
ہے۔ اس پائپ کو ایک ٹی وی نما مشین سے جوڑ دیا جاتا ہے، پائپ میں ایک لائٹ بھی لگی
ہوتی ہے؛ معدے کے اندر لائٹ روشن ہوجاتی ہے اور اندرکی پوری تصویر مشین کے اسکرین
پر نظر آتی ہے،اگر کہیں کوئی دھندلاپن ہوتا ہے تو اسی پائپ کے ذریعہ لکوڈ بھی ڈالی
جاتی ہے جس سے معدے کا دھندلاپن دور ہوجاتاہے اور اندر کی تصویر صاف صاف اسکرین پر
نظر آنے لگتی ہے اس تفصیل کی روشنی میں انڈواسکوپی کا یہ حکم ہے کہ اس سے روزہ ٹوٹ
جائے گا۔
بہارشریعت میں ہے:
کوئی چیز پاخانہ کے مقام
میں رکھی، اس کا دوسرا سرا باہر رہا تونہیں ٹوٹا ورنہ جاتا رہا لیکن اگر وہ تر ہے
اس کی رطوبت اندر پہنچی تو مطلقًا جاتا رہا،یوں ہی اگر ڈورے میں بوٹی باندھ کر نگل
لی، اگرڈورے کا دوسرا کنارہ باہر رہا اورجلد نکال لی کہ نگلنے نہ پائی تو نہیں گیا
اور اگر ڈورے کا دوسرا کنارہ بھی اندر چلا گیا، یابو ٹی کا حصہ اندر رہ گیا تو
روزہ جاتا رہا۔ (عالمگیری حصہ پنجم،ص:۶۸۹،مکتبۃ
المدینہ)
سوال: روزے کی حالت میں
آرسی ٹی کرانا، دانت اکھڑوانا، یادانتوں کی اصلاح کرانا بلا کراہت صحیح ہے یا
نہیں، یامکروہ ہے یا مفسد صوم؟
جواب:دانت کا مریض اگر
ممکن ہوتو رات کو آرسی کرائے، اکھڑوائے یا کسی اور طرح کی اصلاح کرائے، رمضان کے
دنوں میں اس طرح کے علاج سے بچے، اس لیے کہ اگر خون یا دوا کاکچھ حصہ بھی حلق میں
اتر گیا تو بلا شبہ اس کا روزہ فاسد ہوجائے گا اگر احتیاط کرے کہ کوئی چیز حلق کے
نیچے نہ جانے پائے تو روزہ فاسد نہیں ہوگا،لیکن پھر بھی ایسا کرنا مکروہ ہوگا کہ
جانے کا اندیشہ ضرور ہے نیز دوا کا مزہ محسوس ہوتا ہے۔ (فتاویٰ رضویہ)
سوال:روزے کی حالت میں
آکسیجن ماسک لگانا مفسدصوم ہے یا نہیں؟
جواب: روزے کی حالت میں
آکسیجن ماسک لگانا مفسد صوم ہے اس لیے کہ اس میں خارج سے جوف صائم میں ایسی مصنوعی
آکسیجن کا بالقصد ادخال ہوتاہے جس سے انسان کا بچنا نا ممکن ہے۔
فتاوی رضویہ میں ہے:
‘‘(۱ ) اس
میں بعض وہ ہیں جن سے کسی وقت صائم کا احتراز ممکن نہیں،جیسے ہوا۔
‘‘( ۲ ) بعض
وہ ہیں جن سے احیانا (کبھی کھبار) تلبس (ملنا) ہر شخص کو ضرور، اور ان سے تحرز
(بچنا) کلی نامقدور، (مشکل) جیسے دخول غبار و دخان (دھواں) کہ کسی نہ کسی طرح
انسان کو ان سے قر ب کی حاجت ضروری ہے اور وہ اپنی حد ذات میں ممکن الاحتراز نہیں،
آدمی کو کلام سے چارہ نہیں، اور کلام نہ بھی کرے تو بے تنفس کیوں کر گزرے، اور ہوا
کہ ان کی حامل ہوتی ہے تمام فضا میں بھری اور متحرک رہتی، جابجا لیے پھرتی ہے،
آدمی منہ بند بھی رکھے تو یہ ناک کی راہ سے داخل ہو سکتے ہیں۔
‘‘( ۳ ) اور
بعض وہ ہیں جن سے ہمیشہ تحرز کرسکتا ہے اگر چہ نادراً، بعض اشخاص کو بعض حالات
ایسے پیش آئیں کہ تلبس پر مجبور کریں، جیسے طعام و شراب، اور ان ہی میں دخان و
غبار کا بالقصد ادخال کہ یہ تو اپنا فعل ہے انسان اس میں مجبور محض نہیں۔
‘‘شرع مطہر نے کہ حکیم ورحیم ہے جس طرح قسم اول کو مفطرات سے خارج
فرمایا کہ اگر اسے ملحوظ رکھیں تو صوم ممتنع اور تکلیف روزہ تکلیف بالمحال ٹھہرے،
اسی طرح قسم ثانی کو مطلقًا شمار مفطرات میں نہ رکھا، کہ اگر مفطر مانیں تو دوحال
سے خالی نہیں، یا تو حکم فطر ہمیشہ ثابت رکھیں تو وہی تکلیف مالایطاق ہوتی ہے یا
وقت ضرورت باوصف حصول مفطر روزہ باقی جانیں تو بقاے شے مع انتفائے حقیقت یا اجتماع
ذات و منافی ذات لازم آئے اور یہ باطل ہے، ہم ابھی کہہ آئے ہیں کہ دربارہ حقا ئق
ضرورت کارگر نہیں ہوتی و لہٰذا شرع مطہر سے ہر گز معہودنہیں کہ کسی شے کو بخصوصہ
مفطر قراردے کر بعض جگہ بنظر ضرورت حکم افطار ساقط فرمایا ہو، مثلا کتب فقہیہ پر
نظر ڈالے:
‘‘اولا: بیمار قریب مرگ ہوگیا مجبورًا دوا پی، ضرورت کیسی شدید تھی
جس نے روزہ توڑنا جائز کردیا، مگر روزہ ٹوٹنے کا حکم مرتفع نہ ہوا۔
‘‘ثانیا: ظالم تلوار سرپر لیے کھڑاہے کہ نہیں کھاتا تو قتل کردے
گا، کیسی سخت ضرورت ہے، حکم ہوگا کھالے، مگر یہ نہ ہوگا کہ روزہ نہ جائے۔
‘‘ثالثا: مخمصہ والے مضطر کی ضرورت سے زیادہ کس کی ضرورت ہے، جس کے
لیے مردار سے مردار، حرام سے حرام میں اثم زائل اور بقدر حفظ رمق (جان بچانے کے
لیے) تناول فرض ہوا، مگریہ نہیں کہ یہ حالت بصورت صوم واقع ہو تو ضرورت کے لحاظ سے
روزہ نہ ٹوٹے۔
‘‘رابعا: سوتا،مرا برابر ہوتا ہے النوم اخوالموت، سوتے کے پاس بچنے
کا کیا حیلہ، احتراز کا کیا چارہ، مگر یہ ناممکن الاحترازی، بقاء صوم کا حکم نہ
لائی، سوتے میں حلق میں کچھ چلاجائے گا تو روزے پر وہی فساد کا حکم آئے گا۔
‘‘غرض خادم فقہ کے نزدیک بدیہیات سے ہے کہ شرع مطہر کبھی کسی چیز
کو مفطر مان کر ضرورت و عدم ضرورت کا فرق نہیں فرماتی، لحاظ ضرورت صرف اس قدر ہوتا
ہے کہ افطار جائز بلکہ کبھی فرض ہوجائے، مگر مفطر مفطر نہ رہے یہ ناممکن۔ تو ثابت
ہوا کہ اس اصل اجماعی عقل و نقل و قاعدہ شرعیہ آیہ” لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسَا
ِالَّا وُسْعَہَا“نے واجب کیا کہ قسم ثانی بھی راسا عداد مفطرات سے مہجور، اور
مفطر شرعی صرف قسم ثالث میں محصور ہو۔
‘‘بحمدہ تعالیٰ اس تقریر منیر سے روشن ہواکہ مفطر نہ ہونے کے لیے
جس طرح قسم سوم کی ضرورت نادرہ کہ اتفاقا بعض صا ئمین کو بعض احوال میں لاحق ہو
جیسے مضطرو مکرہ ونائم و مریض کی مجبوری کافی نہیں ہوسکتی، یونہی قسم اول کی ضرورت
دائمہ لازمہ غیر منفکہ بھی درکار نہیں، بلکہ صرف قسم دوم کی ضرورت عامہ فعلیہ بس
ہے اور جب اس کی بنا پر وہ شے شمار مفطر سے خارج رہی تو اب تفصیل و تفریق اوقات و
حالات ضرورت، نہیں کرسکتے و رنہ وہی استحالہ لازم آئے گا جسے ہم ابھی عقلا و نقلا
باطل کرچکے’’ (فتاوی رضویہ ، جلد چہارم، ص: ۵۹۰، رضا اکیڈ می، ممبئی)
(یہ پوری بحث جا معہ اشرفیہ مبارک پور،اعظم گڈھ کے فقہی سیمینار کی
ردوارسے ماخوذ ہیں۔) جو ماہنامہ اشرفیہ مبارک پور جنوری ۲۰۱۶ ءمیں شائع ہوئی ہے۔)
(جاری)
-----------------------
مفتی عبد المالک مصباحی متعدد
کتابوں کے مصنف اور مختلف مقامات پر تدریس و خدمات انجام دے چکے ہیں جن میں سے چند
یہ ہیں: بحیثیت مفتی و شیخ الحدیث، دار العلوم غوثیہ ہبلی، کرناٹک، بانی رکن مفتی و
صدر مدرس دار العلوم سلیمانیہ رحمانیہ، بیکانیر، بانی و مہتمم، مفتی و صدر مدرس دار
العلوم غریب نواز بیکانیر، راجستھان، مفتی و صدر مدرس، مدرسہ ونوا لیبومسلم لیگ، فیجی(نزدآسٹریلیا)،
بانی و جنرل سکریٹری مدینہ ایجوکیشنل سوسائٹی، سیتا مڑھی، بہار، ناظم اعلیٰ دارالعلوم
رضاے مصطفی،بکھری،باجپٹی،سیتامڑھی،بہار، مفتی و صدر مدرس مدرسہ شاہ خالد،گیبرون،بٹسوانہ(افریقہ)،
مفتی سنی دارالافتا،مدینہ مسجد،آزادنگر،جمشیدپور،جھارکھنڈ، جنرل سکریٹری رضا فاؤنڈیشن،آزادنگر،جمشیدپور،جھارکھنڈ،
ڈائریکٹر دارین اکیڈمی (جہاں فی الحال دینی و عصری تعلیم دی جاتی ہے) آزادنگر،جمشیدپور،جھارکھنڈ،
بانی ادارہ افکار رضا،جمشیدپور،جھارکھنڈ، چیف ایڈیٹر دوماہی رضاے مدینہ(اردو،ہندی)،آزادنگر،جمشیدپور،جھارکھنڈ
۔
---------------------
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism