مفتی
عبد المالک مصباحی
12 اپریل 2023
جسم
انسانی ایک حیاتیاتی مشین(Biological Machine)جسم در حقیقت ایک
مشین کی طرح ہے اسے ہم حیاتیاتی مشین کہ سکتے ہیں۔کہ یہ حیاتیاتی مشین بھی اسی طرح
کام کرتی ہے جس طرح دوسری مشینیں کام کرتی ہیں۔
انسانی
مشین جسم کے تمام حصوں کو صحیح حالت میں رکھنے اورایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے
رہنے کے لئے توانائی استعمال کرتی ہے۔تاکہ اس کی کارکردگی میں کوئی فرق نہ آئے۔اس
مشین کوبھی سروسنگ اوراُوَرْ ہالنگ کی ضرورت پڑتی ہے۔تاکہ اس سے صحیح اعمال صادر
ہوں اور ان اعمال کے ا چھے اثرات جسم،اخلاق اور روح پر مرتب ہوں۔اسی لیے اس مشین
کے خالق نے روزہ فرض کیا تاکہ اس کاجسم پاک و صاف رہے اور اس کے اعمال پاک و صاف
ہوں جس سے وہ اخلاقی اور نفسیاتی اور روحانی لحاظ سے اعلٰی مقام پر پہنچ سکے
گا۔اور جس طرح موٹر کی روح رواں پٹرول ہے اسی طرح انسانی جسم کی روح رواں اس کی
غذا ہے جو پٹرول کی طرح جل کر جسم کو توانائی دیتی ہے۔جس سے انسانی جسم نہ صرف کام
کاج کرتاہے بلکہ اس کے سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت بھی اجاگر ہوتی ہے۔روزہ ہمارے
جسم میں موجود مختلف اعضاء اور نظام ہائے جسم پرکیااثرات مرتب کرتاہے آئیے ان
کاجائزہ لیتے ہیں۔
مجموعی
غذائیت میں اضافہ:
ڈاکٹر
کہتے ہیں کہ روزے سے جسم میں کوئی نقص یاکمزور ی پید انہیں ہوتی کیونکہ روزہ رکھنے
سے دوکھانوں کا درمیانی وقفہ ہی معمول سے کچھ زیادہ ہوتاہے اور درحقیقت 24 گھنٹوں
میں مجموعی طور پر اتنے حرارے (Calories)اور جسم کو مائع (پانی)کی
اتنی مقدار مل جاتی ہے جتنی روزہ کے علاوہ دنوں میں ملتی ہے۔مزید برآں یہ بھی ایک
حقیقت اور مشاہدہ ہے کہ لوگ رمضان میں پروٹین اور کاربوہائیڈریٹ عام دنوں کے
مقابلے میں زیادہ استعمال کرتے ہیں۔اس حقیقت کے پیش نظریہ بھی کہاجاسکتاہے کہ
مجموعی غذائیت (حرارے)عام دنوں کے مقابلے میں جسم کو اکثر زیادہ تعداد میں ملتے
ہیں اس کے علاوہ جسم فاضل مادوں کو بھی استعمال کرکے توانائی کی ضرورت پوری
کرتاہے۔
جسم
کی قوت مدبرہ:
حقیقت
یہ ہے کہ قدرتی علاج کی ہر صورت اس حقیقت پرمبنی ہے کہ قدرت کاملہ نے جسم کے اندر
قوت مدبرہ پید ا کی ہے جسے آپ جسم کادفاعی نظام بھی کہ سکتے ہیں۔یہ قوت مدبرہ کسی
خاص تدبیر کے بغیر ہر وقت قوتوں کی حفاظت پر مامور رہتی ہے۔قدرتی علاج کی صورت میں
وہ تدابیراختیار کرنی چاہیے جو قوت مدبرہ کو مدد دینے والی ہوں اور ان باتوں سے
بچناچاہیے جواسے کمزور کردیں۔قوت مدبرہ کو مدد دینے والی تدبیروں میں سے ایک تدبیر
کھانے پینے کا ترک کرناہے۔ترک غذا سے بدن کی وہ قوت جو غذا ہضم کرنے میں ہر وقت
استعمال ہوتی رہتی تھی اب جمع ہونے لگتی ہے۔اور قوت مدبرہ کے ساتھ مل کر امراض کو
بدن سے نکالنے میں مصروف ہوجاتی ہے۔اسی وجہ سے یہ بات کہی جاتی ہے کہ روزہ میں
شفابخشی کی زبردست صلاحیت ہے۔
دل
پر مثبت اثرات:
دن
میں روزہ کے دوران خون کی مقدار میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔یہ اثر دل کو نہایت فائدہ
مند آرام مہیاکرتاہے۔زیادہ اہم بات یہ ہے کہ خلیوں کے درمیان (Inter
Cellular)مائع
کی مقدار میں کمی کی وجہ سے خلیوں کے عمل میں بڑی حد تک سکون پیدا ہوتاہے۔لعاب دار
جھلی کی بالائی سطح سے متعلق خلیے جنہیں (Epithelia)”ایپی تھیلیل
سیل“کہتے ہیں۔اور جو جسم کی رطوبت کے متواتر اخراج کے ذمہ دار ہوتے ہیں ان کوبھی
صرف روزے کے ذریعے آرام اور سکون ملتاہے۔جس سے انکی صحتمندی میں اضافہ ہوتاہے اسی
طرح نسوں یعنی پٹھوں پر دباؤ کم ہوجاتاہے۔پٹھوں پر یہ ڈائسٹالک دباؤ(Diastolic)دل کے لئے انتہائی
اہمیت کا حامل ہوتاہے۔روزے کے دوران ڈائسٹالک پریشر ہمیشہ کم سطح پر ہوتاہے یعنی
اس وقت دل آرام(Rest)کی صورت میں ہوتاہے۔مزید برآں آج کا انسان ماڈرن زندگی کے مخصوص
حالات کی بدولت شدید تناؤ یاہائپر ٹینشن کاشکار رہتاہے۔رمضان کے ایک ماہ کے روزے
بطور خاص ڈائسٹالک پریشرکو کم کرکے انسان کو بے پناہ فائدہ پہنچاتے ہیں۔روزے کاسب
سے اہم اثر دوران خون،خون کی شریانوں پر مرتب ہوتاہے۔خون کی شریانوں کی کمزوری اور
فرسودگی کی اہم ترین وجوہات میں سے ایک اہم وجہ خون میں باقی ماندہ مادے (Ramnants)کا پوری طرح تحلیل
نہ ہوسکناہے۔جبکہ روزے میں بطور خاص افطارکے وقت کے نزدیک خون میں موجود غذائیت کے
تمام ذرے تحلیل ہوچکے ہوتے ہیں۔ان میں سے کچھ بھی باقی نہیں بچتااس طرح خون کی
شریانوں کی دیواروں پر چربی یادیگر اجزاجم نہیں پاتے۔یوں شریانیں سکڑنے سے محفوظ
رہتی ہیں۔چناں چہ موجودہ دور کی نہایت خطرناک بیماریوں میں سے ایک بیماری شریانوں
کے دیواروں کی سختی (Arteriosis)ہے۔جس سے بچنے کی بہترین تدبیر روزہ ہی ہے۔چوں کہ روزے کے دوران
گردے جو نظام دوران خون ہی کا ایک حصہ سمجھے جاسکتے ہیں آرام کی حالت میں ہوتے ہیں
اس لیے جسم کے ان اعضا کی قوت بھی روزے کی برکت سے بحال ہوجاتی ہے۔
دل
کے دورے سے بچاؤ
دل
کے دورے کے اسباب میں موٹاپا،مسلسل پریشانی،چربی کی زیادتی،ذیابیطس،بلڈپریشر اور
سگریٹ نوشی شامل ہیں۔ان تمام وجوہات کا خاتمہ کرکے انسان کو دل کے دورے سے محفوظ
رکھتاہے۔اسی طرح دل کے اکثر مریضوں کے لیے روزہ بہت فائدہ بخش ہے کہ عام دنوں دل
کی طرف سے جسم کو مہیاکیے جانے والے خون کادس فیصد غذاکو ہضم کرنے کے لیے اعضا جسم
میں چلاجاتاہے جب کہ روزہ کے دوران ترک غذااورنظام انہضام کے عمل کی وجہ سے خون کی
یہ مقدار جو غذاکو ہضم کرنے کے لیے استعمال ہوتی تھی اس کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔اسی طرح دل کوتو بہت کم کام
کرناپڑتاہے اور آرام بہت زیادہ۔
جسم
اور دماغ میں ہم آہنگی:
اردن
کے یونیورسیٹی ہاسپٹل کے ڈاکٹر سلیمان نے دوران رمضان 42مرد اور 26 خواتین
کامشاہدہ کیاان کاوزن اوسطاًدوکلو گرام کم ہوگیا۔تہران یونیورسیٹی کے ڈاکٹر عزیز
کی ریسرچ کے مطابق رمضان کے دوران عام افراد میں 4 کلوگرام تک وزن میں کمی نوٹ کی
گئی ہے۔
Slimming
Centersمیں جانے والوں میں عام مشاہدہ کیاگیاہے کہ
فاقوں (Dieting)کے بعد ان کاوزن دوبارہ بڑھ جاتاہے۔بلکہ بعض لوگوں کا پہلے سے بھی
زیادہ بڑھ جاتاہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ دماغ کاحصہ جسے (Hypothalamus)کہتے ہیں۔انسان کے
وزن کو کنٹرول کرتاہے۔اگر کوئی فاقے کرتاہے توفاقوں کے بعد یہ حصہ تیزی سے عمل
کرتاہے۔اور وزن دوبارہ بڑھ جاتاہے۔روزے کے دوران حیرت انگیز طور پر یہ حصہ تیزی سے
کام نہیں کرتاکیوں کہ روزہ ایک روحانی عمل ہے۔جس میں جسم اور دماغ دونوں کی ہم
آہنگی پائی جاتی ہے۔نتیجہ یہ ہے کہ وزن دوبارہ نہیں بڑھتاجب کہ غیر معمولی دبلے
پتلے انسان بھی روزہ سے مدد لے سکتے ہیں۔شروع میں تو ان کاوزن کچھ اور کم ہوجائے
گالیکن جب وہ 30دن کادورانیہ ختم کرنے کے بعد معمول کے مطابق کھاناپیناشروع کردیں
گے تو ان کا وزن پہلے سے بھی زیادہ برھ جائے گا۔
تازہ
خون بننا:
روزہ
کے دوران جب خون میں غذائی مادے کم ترین سطح پر ہوتے ہیں تو ہڈیوں کا گودہ حرکت
پذیر ہوجاتاہے۔اس کے نتیجے میں لاغر لوگ روزہ رکھ کر آسانی سے اپنے اند ر زیادہ
خون پید اکرسکتے ہیں۔روزے کے دوران جگر کو ضروری آرام مل جاتاہے۔یہ ہڈی کے گودے کے
لیے ضرورت کے مطابق اتنامواد مہیا کر دیتاہے جس سے بآسانی اورزیادہ مقدارمیں خون
پید ا ہوسکے۔
خون
کے خلیات:
خون
میں سرخ ذرات کی تعداد زیادہ اور سفید ذرات کی تعداد کم پائی جاتی ہے۔ماہرین کے
مطابق روزہ میں حرارت جسمانی گر جاتی ہے لیکن جب اصلی بھو ک عود کر آتی ہے تو حرارت جسمانی اصلی حالت
کی طرف مائل پائی جاتی ہے۔ اسی طرح جب روزہ کھولاجاتاہے اور غذا استعمال ہوتی ہے
تو حرارت جسمانی کسی قدر بڑھ جاتی ہے۔روزہ رکھنے کے بعد خون کاتصفیہ جاری ہوجاتاہے
قلت الدم (یمنیا)کی حالت میں اکثر دیکھاگیاہے کہ خون کے سرخ خلیات کی تعداد میں
ترقی ہوجاتی ہے۔ایک مشاہدہ کے مطابق صرف ۲۱ دن کے روزوں کے تسلسل کی وجہ سے خون کے
خلیات کی تعداد ۵/لاکھ
سے بڑھ کر ۲۳لاکھ
تک پہنچ جاتی ہے۔
پھیپھڑوں
کی صفائی:
پھیپھڑے
براہ راست خون کو صاف کرتے ہیں اور اس لیے ان پر براہ راست روزے کااثر ہوتاہے۔اگر
پھیھپڑوں میں خون منجمدہو تو روزے کی وجہ سے بہت جلد یہ شکایت دور ہوجاتی ہے۔اس کا
سبب یہ ہے کہ ہوا کی نالیاں صاف ہوجاتی ہیں۔یادد رکھناچاہیے کہ روزہ کی حالت میں
پھیھپڑے فضلات کو بڑی تیزی کے ساتھ نکالتے ہیں۔اس سے خون اچھی طرح صاف ہونے
لگتاہے۔اور خون کی صفائی سے تمام نظام جسمانی میں صحت کی لہر دوڑ جاتی ہے۔
روزہ
اور شوگر کا مرض:
شوگر
کے حوالے سے ڈاکٹراقبال میڈیکل کالج کے پرنسپل پروفیسر محمود علی ملک کا کہناہے کہ
جو مریض خوراک یاگولیوں سے علاج کررہے ہیں ان کے لیے اس مرض کا بہترین علاج خوراک
کم لیناہے۔روزہ اس کابہترین موقع فراہم کرتا ہے۔اب مغربی ممالک میں ڈاکٹر علاج کے
لیے فاقہ کامشورہ دیتے ہیں۔اگر سحر و افطار کے وقت بے تحاشہ خورا ک نہ کھائی جائے
توروزہ شوگر کے کنٹرول میں بے حد مؤثر ہے۔اب دن میں ایک مرتبہ کھانے والی ادویات
موجود ہیں۔لھٰذا شوگر کے مریض بآسانی روزہ رکھ سکتے ہیں۔
روزہ
اور کینسر کی روک تھام:
حال
ہی میں کی گئی تحقیق کے نتیجے میں یہ حیرت انگیز انکشاف ہواہے کہ روزہ کینسر کی
روک تھام کرتاہے۔یہ جسم میں کینسر کے خلیوں افزائش کو روکتا ہے۔ روزے کی حالت میں گلوکوز کم ہوتاہے اور جسم توانائی
حاصل کرنے کے لئے چربی کااستعمال کرتاہے۔اس عمل میں Ketone
Bodies
بھی پید ا ہوتی ہے۔جو پروٹین کو چھوٹے ذرات میں تقسیم ہونے کے عمل کوروکتی ہے
کینسر کے خلیوں کو اپنی نشو ونماکے لئے پروٹین کے چھوٹے ذرات کی ضرورت ہوتی
ہے۔روزے کی حالت میں یہ ذرات کم پید ا ہوتے ہیں جس سے کینسر کی روک تھام ہوتی ہے۔
نفسیاتی
امراض:
روزے
کے فوائد خالص نفیاتی نوعیت کے عارضوں میں بھی حاصل ہوتے ہیں۔ اگرآپ نے کسی دن کھانے
میں بد احتیاطی کی ہوتو آپ کو اس بات کا ضرور تجربہ ہوگاکہ خواب میں آپ کوپریشان
کن چیزیں اور خوفناک مناظر نظر آتے ہیں۔کا م کی طرف سے طبیعت اچاٹ ہونے لگتی
ہے۔چنانچہ یہ اندازہ لگانامشکل نہیں کہ روزہ نفسیاتی عوارض کو بھی دور
کرتاہے۔اوہام و افکار،ہسٹریا،مالیخولیا،اور مراق جو بدن کے سمی مادوں کی وجہ سے
پیداہوں ان میں روزہ نہایت مفید ہیں۔ان امراض میں سے امراض غدود کوبھی روزہ دور
کرتاہے۔او رصحت بحال ہوتی ہے۔اسی طرح قولون کے مریضو ں کو روزہ سے بہت فائدہ
ہوتاہے۔اور الرجک کے بعض امراض میں بھی روزہ مفید ہے۔وہ دیوانگی جو خون میں زہریلے
مواد مل جانے سے پید اہوروزہ سے دور ہوجاتی ہے۔کیونکہ روزہ خون کو صاف
کردیتاہے۔اور جسم سے زہریلے مادے کو خارج کرتاہے۔اگر دماغ کوکوئی صدمہ پہنچے جس سے
اس کے اعمال میں خلل واقع ہوتو روزہ نہایت ضروری ہے۔ایسی حالت میں اس وقت روزے
رکھے جائیں جب تک دماغی حالت درست نہ ہوجائے۔اور حواس خمسہ صحیح طور سے کام نہ
کرنے لگیں۔
روح
کی غذا:
یہ
ایک دلچسپ صورتحال ہے جسے مادہ پرست ذہن نہیں سمجھ سکتا۔جسم کی غذا
لحمیات،روغنیات،حیاتین،نشاستہ،شکر وغیرہ پر مشتمل
گوشت،مچھلی،انڈا،روٹی،چاول،دودھ،اور سبزی پھل وغیرہ کی شکل میں ہوتی ہے۔جس سے وہ
اپنی ضرورت کے مطابق اور بعض اوقات زیادہ کھاکر زائد از ضرورت توانائی حاصل
کرتاہے۔او رپرورش پاتاہے۔گویاجسم کی خوراک یہ سب کچھ کھاناہے۔لیکن اس کے برعکس روح
کی خوراک روزہ رکھنایا بھوکارہناہے۔گویا بھوکا رہناروح کی غذا ہے۔بھوک کی مدت جتنی
لمبی ہوتی ہے رو ح کے لیے اتنی ہی طاقت کا باعث بنتی ہے۔بظاہر یہ بڑ ی عجیب سی بات
لگتی ہے لیکن حقیقت یہی ہے کہ بھوک روحانی اور نورانی خوراک ہے۔کیونکہ مادی خوراک
سے مادی قوت پیدا ہوتی ہے جو شہوانی نشہ اور خمار کی شکل میں رگ رگ میں دوڑ جاتی
ہے اور انسان کو بندۂ ہوس بنادیتی ہے۔وہ تسکین ہوس کے لیے ایسی بیہودہ تدبیریں
سوچنے اور وحشیانہ حرکتیں کرنے لگتاہے جوواہیات،مکروہ او راخلاق سوز ہی نہیں بلکہ
خلاف انسانیت بھی ہوتی ہیں۔اس کے برعکس بھوک سے جسم نڈھال ہوجاتاہے۔کوئی شہوت
انگیز قوت جنم نہیں لیتی اور نہیں طیعت پر کوئی خمار طاری ہوتاہے۔جسم ٹوٹ پھوٹ
جاتاہے۔او راس پر کسل مندی اور تھکاوٹ طاری ہوجاتی ہے اس کے بعد گناہ کے لیے دل
میں کوئی جذبہ اور امنگ نہیں رہتایہی چیز روح کو تازگی اور توانائی بخشتی ہے۔ا
راسے قوت کا پہاڑ اور عظمت کاآسمان بنادیتی ہے۔ (تحریر:ایس،ایم نور،ماخوذ فیضان
مخدوم اشرف
(جاری )
--------------------
مفتی
عبد المالک مصباحی متعدد کتابوں کے مصنف اور مختلف مقامات پر تدریس و خدمات انجام دے
چکے ہیں جن میں سے چند یہ ہیں: بحیثیت مفتی و شیخ الحدیث، دار العلوم غوثیہ ہبلی، کرناٹک،
بانی رکن مفتی و صدر مدرس دار العلوم سلیمانیہ رحمانیہ، بیکانیر، بانی و مہتمم، مفتی
و صدر مدرس دار العلوم غریب نواز بیکانیر، راجستھان، مفتی و صدر مدرس، مدرسہ ونوا لیبومسلم
لیگ، فیجی(نزدآسٹریلیا)، بانی و جنرل سکریٹری مدینہ ایجوکیشنل سوسائٹی، سیتا مڑھی،
بہار، ناظم اعلیٰ دارالعلوم رضاے مصطفی،بکھری،باجپٹی،سیتامڑھی،بہار، مفتی و صدر مدرس
مدرسہ شاہ خالد،گیبرون،بٹسوانہ(افریقہ)، مفتی سنی دارالافتا،مدینہ مسجد،آزادنگر،جمشیدپور،جھارکھنڈ،
جنرل سکریٹری رضا فاؤنڈیشن،آزادنگر،جمشیدپور،جھارکھنڈ، ڈائریکٹر دارین اکیڈمی (جہاں
فی الحال دینی و عصری تعلیم دی جاتی ہے) آزادنگر،جمشیدپور،جھارکھنڈ، بانی ادارہ افکار
رضا،جمشیدپور،جھارکھنڈ، چیف ایڈیٹر دوماہی رضاے مدینہ(اردو،ہندی)،آزادنگر،جمشیدپور،جھارکھنڈ
۔
---------------
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism