مولانا ندیم الواجدی
9 اپریل 2021
مدینے میں پہلا خطبہ:
حضرت ابو ایوب انصاریؓ کے
مکان سے آپ ﷺاپنے حجروں میں منتقل ہوگئے، مسجد بھی تیار ہوگئی اور اس میں پنج
وقتہ نمازوں کا آغاز ہوگیا۔ ایک دن آپؐ نے لوگوں کو جمع کیا اور ایک مختصر خطبہ
ارشاد فرمایا جو مضامین کی وسعت، الفاظ کے اختصار اور فصاحت وبلاغت میں اپنی مثال
آپ ہے۔حافظ ابن اسحاقؒ حضرت ابو سلمہ بن عبدالرحمنؓ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک دن
رسول اللہ ﷺ لوگوں کے درمیان کھڑے ہوئے اور انہیں خطاب کرتے ہوئے فرمایا:
’’اما بعد! اے لوگو! تم اپنے لئے کچھ آگے بھیج دو، تم کو یہ جان
لینا چاہئے کہ خدا کی قسم! تم میں سے ہر شخص موت کا نشانہ بنے گا، پھر وہ اپنی
بکریاں اس حال میں چھوڑ جائے گا کہ ان کو کوئی چرانے والا نہ ہوگا، پھر اس کا رب
کسی ترجمان کے بغیر اور کسی آڑ اور پردے کے بغیر (یعنی براہ راست) اس سے کہے گا
کیا تیرے پاس میرا پیغمبر نہیں آیا تھا اور اس نے تجھے تبلیغ نہیں کی تھی، میں نے
تجھے مال دیا اور تجھ پر اپنا فضل کیا، تو نے (اس میں سے) اپنی ذات کے لئے کیا
آگے بھیجا ہے۔ یہ سن کر وہ شخص دائیں بائیں دیکھے گا مگر اسے کچھ نظر نہ آئے گا،
پھر وہ سامنے دیکھے گا، وہاں بھی جہنم کے سوا کوئی چیز نظر نہیں آئے گی۔ اگر کوئی
شخص خود کو جہنم کی آگ سے بچا سکتا ہو تو بچالے، خواہ کھجور کی ایک گٹھلی ہی صدقہ
کرسکتا ہو تو کرلے، اور اگر یہ بھی نہ ہو تو کوئی اچھی بات ہی کرلیا کرے، اسے اس
کا اجر بھی ملے گا، اور (اللہ کے یہاں) ایک نیکی کا ثواب دس گنا سے لے کر سات سو
گنا تک ہے، تم پر اور اللہ کے رسول پر سلامتی، رحمت اور برکتیں نازل ہوں۔‘‘
ایک اور موقع پر آپ صلی
اللہ علیہ وسلم نے یہ خطبہ ارشاد فرمایا:
’’بلاشبہ تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں، میں اس کی تعریف کرتا ہوں
اور اس سے مدد چاہتا ہوں، ہم اپنے نفس کی شرارتوں سے اور اپنے اعمال کی برائیوں سے
اللہ کی پناہ مانگتے ہیں، جسے اللہ ہدایت دیتا ہے اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں،
اور جسے اللہ گمراہ کردے اس کو کوئی ہدایت دینے والا نہیں ہے، میں گواہی دیتا ہوں
کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے، یہ حقیقت ہے
کہ بہترین کلام اللہ تبارک وتعالیٰ کی کتاب ہے، وہ شخص کامیاب وکامراں ہے جس کے دل
کو اللہ نے اس کتاب سے مزین کردیا ہو، اور جسے کفر کے بعد اسلام میں داخل کردیا
ہو، اور اس شخص نے دوسری تمام باتوں پر اس کتاب کو ترجیح دی ہو، بلاشبہ وہ بہترین،
اور نہایت بلیغ کلام ہے، جس چیز سے اللہ محبت کرتا ہے تم بھی اس سے محبت کرو، دل
کی گہرائی سے اللہ کو چاہو، اس کے کلام سے اور اس کے ذکر سے اکتاہٹ کا شکار نہ ہو،
اور نہ تمہارے دل کلام الٰہی سے سخت ہوں، اللہ اپنی تمام مخلوقات میں سے کچھ کو
منتخب کرلیتا ہے اور انہیں بزرگی عطا کردیتا ہے، اگر وہ عمل ہو تو اس کا نام
بہترین عمل ہے، انسان ہو تو وہ منتخب اور برگزیدہ بندہ ہے، کلام ہو تو وہ اچھا
کلام ہے، اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو جو چیزیں عطا کی ہیں ان میں حلال بھی ہیں
اور حرام بھی، تمہیں چاہئے کہ اللہ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ
ٹھہراؤ، اس سے اتنا ڈرو جتنا ڈرنا چاہئے، اللہ کے بارے میں سچ بات کہو، یہ سچ بات
ہی تمہارے منہ سے نکلنے والے کلام میں سب سے اچھا کلام ہے، اللہ کی رحمت کے حوالے
سے تم سب ایک دوسرے کے ساتھ محبت رکھو، اللہ تعالیٰ اس بات سے سخت ناراض ہوتا ہے
کہ اس کے ساتھ کیا ہوا عہد اور وعدہ توڑ دو، تم پر اللہ کی سلامتی ہو۔ ‘‘
(سیرۃ ابن ہشام: ۱/۳۶۷،
۳۶۸، البدایہ والنہایہ: ۳/۲۱۴)
اذان کی ابتداء
مدینہ منورہ میں مہاجرین
برابر آرہے تھے، یہاں تک کہ ان کی ایک بڑی تعداد جمع ہوگئی، دوسری طرف مدینے کے
لوگ بھی مشرف بہ اسلام ہورہے تھے، بہت سے لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف
آوری سے پہلے مسلمان ہوگئے تھے، اور بہت سے لوگ آپؐ کی تشریف آوری کے بعد ہوئے،
اس طرح مسلمانوں کی تعداد بڑھ گئی۔ جہاں تک نماز کی فرضیت کا تعلق ہے وہ
ابتدائے بعثت سے ہی فرض تھی، مگر اس وقت
صرف دو نمازیں تھیں، صبح کی اور عصر کی، دونوں نمازوں میں دو دو رکعت ہوا کرتی
تھیں، معراج کی شب میں پانچ نمازیں فرض ہوئیں، ہجرت تک مغرب کے علاوہ تمام نمازوں
میں دو ہی رکعت پڑھی جاتی رہیں۔ ہجرت کے بعد ظہر، عشاء اور عصر میں چار چار رکعتیں
کردی گئیں، فجر اور مغرب کی نمازیں جوں کی توں رہیں، البتہ سفر کی حالت میں دو ہی
رکعتیں رکھی گئیں۔ مکہ مکرمہ میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے
ساتھ باجماعت نماز پڑھا کرتے تھے، مدینہ منورہ میں بھی باجماعت نماز کا اہتمام ہوا، سب سے پہلے مسجد
تعمیر کی گئی، تاکہ سب لوگ ایک ساتھ نماز ادا کرسکیں، مسلمان نماز کے وقت خود بہ
خود مسجد میں آکر نماز میں شریک ہوجاتے تھے، نہ ان کو کوئی بلانے جاتا تھا اور نہ
کوئی اعلان کیا جاتا تھا، لوگ خود ہی اہتمام کے ساتھ نماز کا وقت آنے پر مسجد میں
جمع ہوجایا کرتے تھے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خیال ہوا کہ لوگوں کو اس
میں بڑی دقت ہوتی ہے، اس زمانے میں گھڑیاں تو تھیں نہیں، محض اندازہ سے نماز کے اوقات معلوم کئے جاتے تھے، اس لئے
ضروری تھا کہ کوئی ایسا طریقہ اختیار کیا جائے جس سے لوگوں کو نماز کے وقت کی
اطلاع ہوجائے۔
حضرت نافعؓ حضرت عبد اللہ
ابن عمرؓ سے روایت کرتے ہیں کہ جب مسلمان مدینے آگئے تو وہ نماز کے لئے جمع ہونے
لگے، اس وقت اذان نہیں دی جاتی تھی، ایک روز سب حضرات جمع تھے، اس سلسلے میں مشورہ
ہوا کہ لوگوں کو جمع کرنے کے لئے کیا طریقہ اختیار کیا جائے، کسی نے کہا کہ
عیسائیوں کی طرح ناقوس بنالیا جائے، بعض لوگوں نے کہا کہ یہودیوں کی طرح سینگ کا
بگل بنا لیا جائے، حضرت عمرؓ کہنے لگے کہ آپ لوگ کسی شخص کو مقرر کیوں نہیں
کردیتے وہ نماز کے وقت منادی کردیا کرے، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا اے بلال اٹھو اور مسجد میں نماز کے لئے منادی کرو۔
(صحیح البخاری:۲/۲۶۴،
رقم الحدیث: ۵۶۹،
صحیح مسلم: ۲/۳۱۲،
رقم الحدیث: ۵۶۸)
حضرت ابن عمیر بن انسؓ
اپنے ایک انصاری چچا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے
یہ معاملہ آیا کہ لوگوں کو نماز کے لئے کس طرح جمع کیا جائے۔ کسی نے کہا کہ نماز
کا وقت ہونے پر ایک جھنڈا لگا دیا جائے، لوگ اسے دیکھیں گے اور ایک دوسرے کو
بتلادیں گے، مگر آپ کو یہ مشورہ پسند نہ آیا، کسی نے بگل بجانے کا مشورہ دیا،
آپ نے فرمایا یہ تو یہودیوں کا طریقہ ہے، پھر ناقوس کا ذکر آیا، آپ صلی اللہ
علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا یہ تو عیسائی بجاتے ہیں، حضرت عبد اللہ بن زید بن عبد
ربہؓ جو اس مجلس میں موجود تھے وہاں سے نکلے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ
پریشانی کہ لوگوں کو نماز کے لئے کس طرح جمع کیا جائے ان کے دل ودماغ پر سوار تھی،
اسی حالت میں ان کو نیند آگئی، انہوں نے خواب میں دیکھا کہ سبز لباس پہنے ہوئے
ایک شخص ناقوس لئے گھوم رہا ہے، عبد اللہ کہتے ہیں کہ میں نے اس سے کہا اے بندۂ
خدا! کیا تم یہ ناقوس بیچنا چاہتے ہو، اس نے کہا: تم یہ ناقوس لے کر کیا کروگے،
میں نے کہا ہم اسے بجا کر لوگوں کو نماز کے لئے بلائیں گے، کہنے لگا کہ کیا میں
تمہیں اس سے اچھا طریقہ نہ بتلادوں؟ میں نے کہا: بتلاؤ؛ وہ کون سا طریقہ ہے، اس
نے کہا تم نماز کے وقت یہ کہا کرو: اللہ اکبر
اللہ اکبر … الخ۔ (مکمل اذان کے کلمات کہے)
نیند سے بیدار ہوکر حضرت
عبد اللہ بن زیدؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض
کیا: یارسولؐ اللہ! میں نے یہ خواب دیکھا ہے، آپؐ نے فرمایا: إن شاء اللہ تعالیٰ یہ
سچا خواب ہے، تم یہ کلمات بلال کو سکھلا دو، وہ اذان دیا کریں گے، کیوں کہ ان کی
آواز تمہاری آواز کے مقابلے میں زیادہ اونچی ہے۔ حکم کے مطابق حضرت بلالؓ نے
اذان دی اور یہ کلمات کہے، حضرت عمر بن الخطابؓ اس وقت اپنے گھر میں تھے، حضرت
بلالؓ کی آواز سن کر گھر سے نکلے اور تقریباً دوڑتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے یا رسول ؐ اللہ! اس ذات کی قسم جس نے آپ
کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے میں نے بھی اسی طرح کا خواب دیکھا ہے۔ آپؐ نے فرمایا:
الحمد للہ! (سنن أبی داؤد:۲/
۹۳،رقم الحدیث:۴۲۱، مسند احمد بن حنبل: ۳۳/۲۳۸، رقم الحدیث: ۱۵۸۸)
مدینہ منورہ کی ایک خاتون
کہتی ہیں کہ مسجد نبویؐ سے جو گھر قریب تھے ان میں میرا گھر سب سے بڑا اور اونچا
تھا، حضرت بلالؓ میرے گھر پر کھڑے ہوکر ہر صبح فجر کی اذان دیا کرتے تھے، وہ سحر
کے وقت آتے، اور فجر کا انتظار کرنے کے لئے ہمارے گھر میں بیٹھ جاتے، جب فجر کا
وقت ہوتا سیدھے کھڑے ہوتے اور یہ کہتے اے اللہ! میں تیری تعریف کرتا ہوں اور قریش
کے مقابلے میں تیری مدد کا طلب گار ہوں کہ وہ تیرے دین پر سیدھے قائم ہوجائیں، وہ
خاتون کہتی ہیں کہ میں نے نہیں دیکھا کہ ایک دن بھی بلالؓ نے یہ عمل چھوڑا ہو۔ اس
کے بعد ایک مینارہ تعمیر کردیا گیا، حضرت بلالؓ وہاں کھڑے ہوکر اذان دینے لگے،
حضرت بلالؓ کی طرح حضرت عبد اللہ بن ام مکتومؓ کی آواز بھی نہایت بلند تھی وہ بھی
کبھی کبھی اذان دیا کرتے تھے۔ حضرت بلالؓ نے صبح کی اذان میں اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ
مِّنَ النَّوْمِ ، اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ کہنا شروع کیا، آپ صلی
اللہ علیہ وسلم نے اس اضافے کی توثیق فرمائی۔ (سنن أبی داؤد: ۲/۹۱، رقم الحدیث: ۵۲۰، سیرۃ ابن ہشام: ۱/۳۷۵، السیرۃ النبویہ عرض
وقائع وتحلیل احداث ص: ۳۰۱) (جاری)
nadimulwajidi@gmail.com
9 اپریل 2021،بشکریہ:انقلاب، نئی دہلی
Related Article
Part:
7- Adjective of Worship مجھے صفت ِ عبدیت زیادہ پسند اور عبد کا لقب زیادہ محبوب ہے
Part: 22- Bani Awf, the Prophet Has Come اے بنی عوف وہ نبیؐ جن کا تمہیں انتظار تھا، تشریف لے آئے
Part:
23- Moon of the Fourteenth Night ہمارے اوپر ثنیات الوداع کی اوٹ سے چودہویں رات کا چاند طلوع
ہوا ہے
Part: 24- Madina: Last Prophet's Abode یثرب آخری نبیؐ کا مسکن ہوگا، اس کو تباہ کرنے کا خیال دل
سے نکال دیں
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/the-first-sermon-holy-prophet-part-27/d/124674
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism