New Age Islam
Fri Apr 18 2025, 03:22 AM

Books and Documents ( 7 May 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Akbar's Deen-e-Ilahi and Its Background: Part 13-Was Akbar A New Appearance? دین الہی اور اس کا پس منظر : کیا اکبر ایک نیا ظہور تھا؟

محمداسلم

قسط ۱۳

کیا اکبر ایک نیا ظہور تھا؟

یہ مسئلہ آج تک تاریخ دانوں میں متنازعہ فیہ چلا آرہاہے کہ آیا اکبر نے ایک نئے دین کی بنیاد رکھی تھی یا اس کا ایجاد کردہ دین الہٰی ایک روشCult تھا ۔ہندومؤرخین او رمستشرقین یورپ کی دیکھا دیکھی ہمارے آزاد خیال مؤرخین بھی یہ سمجھنے لگے ہیں کہ اکبر نے کسی نئے دین کی بنیاد نہیں ڈالی بلکہ بدایونی جیسے تنگ نظر ملاّ نے اکبر کو ہدف ملامت بنانے کی نیت سے یہ شوشہ چھوڑ دیا ہے او ریارلوگ اسے لے اُڑے ہیں۔اگر ہمارے مؤرخ اکبر کی بدعات کا عمیق مطالعہ کرتے تو ان کی رائے بالکل مختلف ہوتی ۔ہم نے اپنی بساط کے مطابق اس عقدہ کو حل کرنے کی حقیر سی کوشش کی ہے اور ہم اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ اکبر ایک نیا ظہور تھا اور اس کا ایجادکردہ دین الہٰی محض ایک CULT نہیں بلکہ باقاعدہ ایک مذہب تھا۔ اس دعویٰ کے ثبوت میں ہمارے پاس مندرجہ ذیل دلائل ہیں۔

اکبر کے عہد میں اس بات کا پروپیگنڈا بڑے زور وشور سے کیا گیا کہ دین اسلام کی میعاد صرف ہزار سال تک ہے او را س کے بعد نئے دین کی ضرورت ہوگی۱؂۔ محقیقین نے اسے ‘‘عقیدہ الفی’’ کا نام بھی دیا ہے ۔ اس عقیدہ کی نشر واشاعت کی غرض سے ہزار سالہ جشن پرنئے سکے ڈھالے گئے جن پر سن الف مضروب تھا۔ اس موقع پر اکبر کے حکم سے تاریخ الفی بھی لکھی گئی جس سے یہ ثابت کرنا مقصود تھا کہ اسلام کی تاریخ اب مکمل ہوچکی ہے اور اب نئے ظہور کے ساتھ نیا دور شروع ہونے والا ہے ۔فیضی کے اس قصیدہ سے بھی‘‘ نئے دور’’ کی خبر ملتی ہے جس میں اکبر کو مخاطب کرکے کہتا ہے :۔

فرخندہ باد یارب برمملکت ستانی

ازمیڈخلافت آغاز قرن ثانی۲؂۔

اسی زمانے میں ملّا شیرازی جفردان مکہ مکرمہ سے ایک رسالہ لیکر اکبر کی خدمت میں حاضر ہوا او را س نے بادشاہ کو یقین دلایا کہ ایک حدیث کے مطابق دنیا کی میعاد صرف سات ہزار سال ہے۳؂۔اور یہ مدّت عنقریب ختم ہونے والی ہے اس لئے یہ مہدی کے ظہور کا وقت ہے۴؂۔ ملائے مذکور نے خو د بھی ایک رسالہ قلمبند کیا جس میں ظہور مہدی کے متعلق روایات درج تھیں۔

جن دنوں ملّا شیرازی کی تحریریں موضو ع بحث بنی ہوئی تھیں انہی ایّام میں بعض ۔۔مخذدلان بی عفت دبی عاقبت۔۔ نے ناصر خسرو کی اس رباعی کی نشر واشاعت پر کمر باندھی ۵؂۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۱؂۔ منتخب التواریخ ،جلد۲،ص ۳۰۱

۲؂۔ کلیات فیضی ،ص ۱۰۶

۳؂۔ یہ حدیث موضوع ہے۔ملاحظہ ہو فہم قرآن ، ص ۱۷۹

۴؂۔ منتخب التواریخ جلد ۲ ص ۳۰۱

۵؂۔ ایضاً ،ص ۳۱۳

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

درنہصددنسعین دوقرآن می بینم

وزمہدی دوجال نشان می بینم

یاملک بدل گرددیا گردد دین

سریّ کہ نہان است عیان می بینم

ان ‘‘ مخذدلان بی عفت وبی عاقبت’’نے اکبر کو اس بات کا یقین دلادیا تھا کہ 990 ہجری میں مہدی کا ظہور ہوگا۔

دوسروں کی دیکھا دیکھی شریف آملی بھی محمود پسیخوانی کے کسی رسالہ سے یہ روایت نکال لایا کہ 990ہجری میں ایک مرد حق پیدا ہوگا جو باطل کا قلع قمع کرے گا۶؂۔بدایونی لکھتا ہے کہ اس موقع پر شیعی علماء بھی حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام کے حوالہ سے ایسی روایت بیان کرتے تھے جن سے یہ ثابت ہوتا تھا کہ مہدی کے ظہور کا وقت ہے۷؂۔

ان کی دیکھا دیکھی برہمن بھی پرانی کرم خوردہ پوتھیاں نکال نکال کر لانے لگے جن میں درج تھا۔

پادشاہے عالمگیرے درہند پیداشود کہ برہمنان رااحترام کند ومحافظت گاؤ نماید وگیتی رابعدل نگاہبانی کند۸؂۔

ہندوستان میں ایک عظیم بادشاہ پیدا ہوگا جو برہمنوں کا احترام اور گائے کی حفاظت کرے گااور دنیا میں عدل کے ساتھ حکومت کرے گا۔

اس کے علاوہ ہند و اسے یہ بھی باور کراتے تھے کہ وہ رام اور کرشن کا اوتار ہے اور اسے اس بات کا یقین دلانے کے لیے۔کاغذہائی کہنہ ۔سے اشعار نکال نکال کر دکھا تے تھے۹؂۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۶؂۔ ایضاً ،ص ۲۸۷ ۷؂۔ ایضاً۔ ۸؂۔ ایضاً،ص ۳۶۲ ۹؂۔ ایضاً۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جن دنوں اکبر ظہور مہدی کا منتظر تھا انہی ایام میں حاجی ابراہیم سرہندی ایک پُرانا کرم خوردہ مخطوطہ اٹھا لایا جس میں کسی من چلے نے ابن عربی کی طرف منسوب کرکے یہ لکھا تھاکہ۔صاحب زمان زنان بسیار خواہد داشت دریش تراش خواہد بود۱۰؂۔’’ ‘‘ابن عربی ’’ کی اس تحریر نے اکبر کو یہ سوچنے پر مجبور کردیا کہ کہیں وہ خود ہی تو مہدی نہیں ہے؟۔

ابھی اکبر ‘‘ابن عربی’’ کے ان الفاظ پر غور ہی کررہا تھاکہ ایک۔عالم نما جاہل ۔۔نے یہ اعلان کیاکہ۔۔حالا صاحب نے زمانے کہ رافع خلاف واختلاف ہفتادودوملّت از مسلم وہندو باشد ،حضرت امذ۱۱؂۔

انہی ایام میں بعض شوریدہ سروں نے ناصر خسرو کی طرف منسوب کرکے اس رباعی کی تشہیر شروع کردی۱۲؂۔

درنہصد دہشتادونہ از حکم قضا

آیند کو اکب از جوانب یکجا

درسال اسدراہ اسد روز اسد

ازپردہ بردن خرامد آن شیر خدا

ان باتوں نے اکبر کو یقین دلادیا کہ ہو نہ ہو وہ خود ہی مہدی ہے۔ چونکہ 989 ہجری میں کسی ‘‘شیر خدا’’ نے اپنی آمد کا اعلان نہیں کیا تھا اس لیے اکبر نے اپنی ‘‘آمد’’ کا اعلان کردیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۱۰؂۔ ایضاً ۔ص ۲۷۸

۱۱؂۔ ایضاً۔ص ۲۸۷

۱۲؂۔ ایضاً۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شیعہ اہل قلم کی تحریروں سے یہ واضح ہوتاہے کہ ‘‘صاحب زمان’’ کے لقب کا اطلاق صرف مہدی پر ہوتا ہے ۱۳؂۔ بدایونی لکھتاہے کہ اکبر کے مصاحب اسے صاحب زمان کہہ کر ہی مخاطب کیا کرتے تھے۱۴؂۔ شیعہ سُنّی دونوں کے نزدیک امام مہدی دنیا میں خلاف الہٰیہ قائم کریں گے ۔ اس لیے وہ خلیفۃ اللہ کہلائیں گے۔بدایونی لکھتاہے کہ اکبر نے جو کلمہ رائج کیا تھا وہ یوں تھا۱۵؂۔

لاالہ اللہ اکبر خلیفۃ اللہ

یہ چونکہ بیچارے ‘‘ملّا بدایونی’’ کی تحریر ہے اس لئے ہمارے‘‘ آزاد خیال مورخ’’ اسے قابل قبول نہیں سمجھتے ۔لیکن ابوالفضل کی اس تحریر کی تردید دہ کیونکر کریں گے جس میں وہ اکبر کو خلیفۃ اللہ اور ہادی عالی الاطلاق ومہدی باستحقاق لکھتا ہے۱۶؂۔ ان کی تحریروں سے یہ ثابت ہوتاہے کہ‘‘اپنے اور پرائے ’’اس بات پرمتفق ہیں کہ اکبر کواس کے مصاحبوں نے یہ باور کرادیا تھاکہ وہ مہدی ہے۔

مہدی چونکہ ‘‘امام’’ ہے اس لئے بحیثیت امام اس کے لئے افضل زمان خود ۔۔ہونا لازمی ہے۔ اس شرط کوپورا کرنے کے لیے شیخ مبارک نے محضر نامہ کی رو سے اکبر کو اعدل، عقل و اعلم۔تسلیم کروالیا تھا۱۷؂۔ ہمارے خیال میں اکبر کے مہدی کہلانے کی راہ میں جو رکاوٹیں حائل ہوسکتی تھیں وہ شیخ مبارک نے سوچے سمجھے ہوئے منصو بوں کے تحت پہلے ہی دور کردی تھیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۱۳؂۔ i۔ مجالس المومنین ،ص ۱۰۔ ii۔ کتاب النافع ،للفاضل المقدار ،ص ۵۹

۱۴؂۔ منتخب التواریخ ،جلد ۲،ص ۲۸۷ ۱۵؂۔ ایضاً ،ص ۲۷۳

۱۶؂۔ مہا بھارت ،ص ۵۔ ۱۷؂۔ منتخب التواریخ ،جلد ۲،ص،۲۷۱

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اگر یہ معاملہ اکبر کے مہدی موعود ہونے تک ہی محدود رہتا تو بھی اتنی سنگین صورت اختیار نہ کرتا۔ اکبر سے پہلے بھی کئی سرپھرے ایسے دعوے کرچکے تھے او رلوگوں نے ان کے دعوں کو چنداں وقعت نہیں دی تھی۔ اکبر کو چونکہ شیخ مبارک‘‘امام عادل’’ کی حیثیت سے لامحدود اختیارات کا مالک بنا چکا تھا او ریہ انسان کی فطرت ہے کہ وہ ہمیشہ زیادہ سے زیادہ اختیارات اور اقتدار کا بھوکا رہتاہے۔ قرآن میں ایسی مثالیں موجود ہیں جہاں بادشاہوں نے اپنی حدود پھلانگ کر ‘‘انا اُحی وامیت’’ اور‘‘انا ربکم الاعلیٰ’’ کے دعوے کئے ہیں ۔اکبر مہدی بن کر بھی مطمئن نہ ہوا اور نبوت کے متعلق سوچنے لگا۔

بدایونی کی بعض تحریروں سے یہ بات مترشح ہوتی ہے کہ اکبر کے بعض ہم عصر یہ سمجھنے لگے تھے کہ بادشاہ نبی بن گیا ہے۔مُلاّ شیری نے اپنے ایک شعر میں اس کی طرف اشارہ کرکے کہا تھا۔

بادشاہ امسال دعویٰ نبوت کردہ است

گرخدا خواہدپس ازسال خداخواہد شدن۱۸

بدایونی کا اپنا بھی یہی خیال ہے کہ بادشاہ کی بدعات واختر اعات باعث دعویٰ نبوت شدامانہ بلفظ نبوت بلکہ بعبارت آخر ۹۱؂۔ اکبر کے ایک ہمعصر مؤرخ عباس خان سروانی نے اکبر کو ۔ الہم الہام الہ ۲۰؂۔ لکھ کر یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے کہ اس پروحی نازل ہوا کرتی تھی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۱۸؂۔ ایضاًص ۳۰۹ ۱۹؂۔ ایضاً ،ص ۲۸۷

۲۰؂۔ تاریخ شیر شاہی ،ورق۲ الف

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہمارے خیال میں اکبر نے ایک پیغمبر کی تمام تر ذمہ داریاں سنبھال لی تھیں لیکن احتیاط کے طور پر وہ خود کو نبی نہیں کہلاتا تھا۔ اکبر کو تاریخ سے ایک گونا شغف تھا اور رات کو سونے سے پہلے وہ مولانا عبدالطیف قزوینی کے صاحبزادے سے نقیب خان سے تاریخ کی کتابیں پڑھوا کر سنتا تھا۲۱؂۔اسے یہ معلوم تھا کہ جب علاء الدین خلجی نے علاء الملک کے سامنے اس بات کا اظہار کیا کہ وہ دعویٰ نبوت کے متعلق سوچ رہا ہے تو علاء الملک نے اسے سمجھایاتھا کہ آئندہ کسی کے سامنے اس بات کااظہار نہ کرنا ورنہ ملک میں بغاوت ہوجائے گی۲۲؂۔ بادشاہ او رسلاطین چونکہ بغاوت کے تصور سے بہت گھبراتے ہیں اس لیے علاء الدین چپکا ہورہا ۔اکبر جانتا تھا کہ نبوت کا دعویٰ ملک میں اس کے خلاف ایک شورش بپا کردے گااور غیر ممالک میں بھی اس کی رسوائی ہوگی اس لئے اس نے باقاعدہ دعویٰ تو نہیں کیا لیکن وہ نبیوں اور اوتاروں جیسے ہی کرتا رہا ۔ اسی چیز کو ملّاشیری نے ‘‘شورش مغز’’ کا نام دیا تھا۔

(ایک بار جب اکبر پنجاب میں نندہ کے نواح میں شکار میں مصروف تھا تو ایک درخت کے نیچے اس پر ایک عجیب سی کیفیت طاری ہوگئی ۔ اس نے فوراً شکار سے ہاتھ کھینچ لیا ، اپنا سرمنڈوایا، غربا ومساکین میں نقدو جنس تقسیم کئے اور اس مقام پر عمارت بنانے او راس کے گرد ایک باغ لگانے کا حکم دیا۲۴؂۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۲۱؂۔ منتخب التواریخ ،جلد۲،ص ۳۱

۲۲؂۔ تاریخ فیروز شاہی ،ص ۲۶۵۔۲۶۷۔

۲۳؂۔ منتخب التواریخ ، جلد۲

۲۴؂۔ ایضاً ،ص ۲۵۳۔۲۵۴۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بدایونی لکھتا ہے کہ اس واقعہ کی خبر آناً فاناً ملک کے طول وعرض میں پھیل گئی خاص کر اضلاع پورب میں اس واقعہ کو بڑی اہمیت دی گئی او رلوگ اس کے متعلق چہ میگوئیاں کرنے لگے ۲۵؂۔ مولانا مناظر احسن مرحوم کا یہ خیال ہے کہ اکبر نے یہ قصہ سناہوا تھا کہ مہاتما بدھ کو ایک درخت کے نیچے گیان حاصل ہوا تھا اس لئے اس نے بدھ کی نقالی کی تھی۲۶؂۔ ہمارا بھی یہی خیال ہے کہ اکبر نے ہندوؤں کو یہ باور کرانے کے لیے کہ وہ خدا کا اوتار ہے ،یہ سوانگ بھرا تھا ۔بدایونی نے جو لکھا ہے کہ اضلاع پورب میں اس واقعہ کو بڑی اہمیت دی گئی اور سارا جیف عجیب وا کاذیب غریب درافواہ عوام افتاد۔۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اضلاع یورپ میں بدھوں کا کافی اثر ورسوخ تھا اور آج بھی گیا اور سارناتھ کا شمار بدھوں کے بڑے بڑے مراکز میں ہوتا ہے۔ بدھوں نے یہی سمجھا ہوگا کہ اکبر کو بھی مہاتما بدھ کی طرح برگد کے درخت کے نیچے گیان حاصل ہوا ہے چونکہ ان دونوں کے واقعات میں مماثلت تھی اس لیے ۔ اراجیف عجیب واکاذیب غریب ۔۔عوام میں مشہور ہوگئیں۔)

جس طرح یہودی قیامت سے پہلے مسیحا کی آمد کے منتظر ہیں،اسی طرح عیسائیوں کا یہ عقیدہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام قیامت سے قبل دوبارہ ظاہر ہوں گے مسلمانوں میں بھی یہ عقیدہ عام پایا جاتاہے کہ قیامت کے قریب مہدی کا ظہور ہوگا۔ ہندوؤں میں بھی ایسا ہی عقیدہ پایا جاتاہے کہ قیامت سے پہلے کنہیا جی کا کلکی اوتار کی صورت اختیار کریں گے۔ جب اکبر نے یہ دیکھا کہ مسلمانوں کی طرح ہندو بھی کسی ظہور کے منتظر ہیں تو اس نے نند نہ میں اپنی ‘‘آمد’’ کا اعلان کردیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۲۵؂۔ ایضاً ،ص ۲۵۴ ۲۶؂۔ تذکرہ مجدّدالف ثانیؒ ،ص ۵۳۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اکبر کے متعلق بدایونی کا یہ کہنا کہ ۔۔این ہمہ باعث دعویٰ نبوت شدامانہ بلقط نبوت بلکہ عبارت آخر۔۔ غور طلب ہے ۔یہ عبارت بدایونی نے یونہی تحریر نہیں کردی۔ہمارے خیال میں اس کے ذہن میں چند ایک باتیں ضرور آئی ہوں گی ورنہ وہ اکبر کو اتنا بڑا الزام نہ دیتا ۔ ہم قارئین کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ مندرجہ ذیل باتوں کو ذہن میں رکھ کر بدایونی کے بیان پر غور فرمائیں۔

1۔اکبر کا خلیفہ اوّل ابوالفضل اپنی تحریروں میں مسلمانوں کو۔ منتسبان کیش احمدی۲۷؂۔ پیروان کیش احمدی۲۸؂۔ گرفتار زندان تقلید۲۹؂۔ گم گشتگان بیانان ضلالت۳۰؂اور سادہ لوحان تقلید پرست۳۱؂۔ کے القابات سے یاد کرتا ہے۔ جن سے مسلمانوں کے خلاف بعض وعدادت کی بو آتی ہے۔

2۔ابوالفضل جب اسلام کو ۔۔کیش احمدی۔۔ لکھتاہے تو اس سے یہ مترشح ہوتاہے کہ وہ اپنے دین کو۔۔ کیش احمدی۔۔ سے اعلیٰ وارفع سمجھتا ہے۔

3۔اکبر نے ۔کیش احمد ی سے الگ ایک نیا کیش ۔۔ توحید الہٰی ۔۔ کے نام سے جاری کیا تھا ۳۲؂۔ چونکہ یہ ایک نیا دین تھا اس لئے اکبر نیا ظہور تھا۔

4۔ابوالفضل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام نامی سے بیزار ہونے کے علاوہ اسلام کے ہر شعار سے متنفر نظر آتاہے ۔ وہ اسلام سے بغض وعناد کی بنا پر اپنی تحریروں میں سن ہجری کو سن ہلالی لکھتا ہے ۳۳؂۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۲۷؂۔ مہابھارت ،ص ۱۶ ۲۸؂۔ آئین اکبری ،جلد ۲،ص ۱۴۵

۲۹؂۔ مہابھارت ،ص ۳۵ ۳۰؂۔ ایضاً ،ص ۱۰

۳۱؂۔ آئین اکبری ،جلد ۳،ص ۲۹۳ ۳۲؂۔ منتخب التواریخ ،جلد۲ ، ص ۳۲۵

۳۳؂۔ آئین اکبری ،جلد۳،ص ۳۳۶، ۳۵۱،۳۵۲

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس عناد سے بھی یہ ثابت ہوتاہے کہ اکبر او را سکے پیرو اسلام کو خیر باد کہہ کر ایک نئے دین میں داخل ہوچکے تھے۔

5۔اکبر نے نئے نئے قوانین بنائے جو شریعت سے ٹکراتے تھے ۔ اس نے یہ اعلان کیا کہ شراب اگر طبی نقطہ نظر سے پی جائے تو اس کا استعمال جائز ہے۔ اسی طرح اپنی سرپرستی میں ایک قمار خانہ کھلوا کر جواریوں کی حوصلہ افزائی کی اور سود کے کاروبار کو مباح قرار دیا ۔ بعینہ اس نے شیطان پورہ کے نام سے طوائفوں کی ایک بستی بسا کر زنا کی حلّت کا فتویٰ دے دیا۔ اکبر نے بچوں کے ختنہ پر پابندی لگائی اور دوسری شادی بھی قانوناً منع کردی۔ اس طرح اکبر نے حلال کو حرام اور حرام کو حلال کردیا۔ ہمارے خیال میں ایسا کام فقہیہ مجتہد ، مجددّ یا مہدی کی بجائے صرف ایک نبی ہی کرسکتاہے ۔ اس لیے بھی اکبر ایک نیا ظہور تھا۔

6۔جس طرح ہر نئے ظہور نے نیاسن رائج کیا ، اس طرح اکبر نے بھی سن الہٰی رائج کیا۔ اس کے عہد میں یہ بات کوتوال کے فرائض میں شامل تھی کہ اس بات کا خیال رکھے کہ عوام سن ہجری کی جگہ سن الہٰی استعمال کریں۳۴؂۔

7۔اکبر نے اپنے سکون پر برام چندر کی تصویر مضروب کروائی تھی ۔ جب وہ خود کو رام کا اوتار سمجھتا تھا تو کیا یہ اس کی اپنی تصویر نہ تھی؟ اگر ہمارا خیال صحیح ہے تو پھر وہ یقینا ایک نیا ظہور تھا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۳۴؂۔ ایضاً ،جلد اول ،ص ۳۵۰

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

8۔ جس طرح تمام مذاہب میں تجہیز وتکفین کا الگ الگ طریقہ ہے، اسی طرح دین الہٰی کا بھی اپنا طریقہ تھا۔ ابوالفضل اکبر کے متعلق لکھتا ہے کہ میفرمودندتکفین رسمے است باستانی ورنہ رہگرائے نیستی چگونہ بارکشد،ہمان طور کہ آمدہ بود بازگرود۳۵؂۔

9۔ابوالفضل شعائر اسلام کا مذاق اُڑایا کرتاتھا او راس نے مسلمانوں کی عبادات کے خلاف رسائل بھی لکھتے تھے۳۶؂۔ اکبر نے جو شریعت جدید نکالی تھی اس میں گائے کے درشن، سورج، آگ اور چراغ کی تعظیم ،قشقہ لگانے اور زنا ر پہننے کو ۔۔الہٰی پرستش ۔۔کہتے تھے ۳۷؂۔ جب اس کی عبادت اسلامی عبادات سے مختلف تھیں تو ظاہر ہے کہ اس کا دین بھی اسلام سے الگ دین تھا۔

10۔ جس طرح ہر مذہب وملّت میں شادی بیاہ کا اپنا اپنا طریقہ ہوتاہے اسی طرح دین الہٰی کا بھی اپنا طریقہ تھا جس میں دولہا او ردولہن کو آگ کے گرد پھیرے دیئے جاتے تھے ۔چنانچہ یہ طریقہ اسلامی طریقہ سے مختلف تھا اس لئے دین الہٰی اسلام سے الگ دین تھا۔

11۔تاریخ شاہد ہے کہ ہر نئے ظہور نے قتل مرتار اور تقلید آئمہ کی مخالفت کی ہے۔ اکبر نے بھی ایک نئے ظہور کی حیثیت سے مشنیّیوں کی اس سنت کی پیروی کی تھی۔

12۔جب ‘‘فتنہ اکبری’’ کو پروان چڑھانے والا شیخ مبارک دنیا سے رخصت ہوا تو اس کے مرنے کی تاریخ کس منچلے نے۔۔شریعت جدید ۳۸؂۔سے نکالی تھی۔ اس سے یہ اندازہ لگانا چنداں مشکل نہیں کہ اکبر کے ہمعصر دین الہٰی کے متعلق کیارائے رکھتے تھے۔ اگر دین الہٰی ایک نیا دین تھا تو اس کو لانے والا بھی ایک ظہور تھا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۳۵؂۔ ایضاً، جلد۳، ص ۳۰۲ ۳۶؂۔ منتخب التواریخ ،جلد ۲،ص ۳۰۶

۳۷؂۔ آئین اکبری ۔جلد۳، ص ۲۹۲ ۳۸؂۔ منتخب التواریخ جلد۲، ص ۳۸۸

شریعت جدید تاریخ چار ضرب شدن این جماعہ شد۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

13۔ اکبر کے عہد میں لوگ ابوالفضل کو ۔۔ مجتہد دین و مذہب نو۳۹؂۔ کہتے تھے ۔ اس سے بھی یہ مترشح ہوتاہے کہ اکبر کے ہمعصر دین الہٰی کو مذہب نو سمجھتے تھے۔ جب اکبر کو دین الہٰی نیا مذہب تھا تو پھر اس دین کا بانی بھی ایک نیا پیغمبر تھا۔

14۔ اکبر خود کو ۔۔روحانی پـژشک۴۰؂۔ کہلاتاتھا او راس نے ایک ‘‘آئین رہنمونی’’ بھی بنا یا ہوا تھا۴۱؂۔ اسی آئین کے تحت وہ لوگوں کو مرید کیا کرتا تھا ۔ اس لئے اس کے مرید۔ الہٰیان ۔۔کہلاتے تھے۴۲؂۔ اگر اکبر کا دین الہٰی ایک Cult ہوتا تو راجہ مان سنگھ ہندودھرم ترک کئے بغیر اس کا مرید بن سکتا تھا ، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ راجہ نے چونکہ ہندودھرم چھوڑنا پسند نہیں کیا اس لئے وہ دین الہٰی میں داخل نہیں ہوسکا۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ دین الہٰی اسلام اور ہندو دھرم سے الگ کوئی دین تھا۔

15۔جس طرح ہر دین کا اپنا اپنا سلام ہے اسی طرح دین الہٰی کا بھی مخصوص سلام ہے۔ اکبر کے مرید جب آپس میں ملتے تھے تو ان میں سے ایک اللہ اکبر کہتا تو دوسرا جواب میں جلا لالہ کی صدا لگاتا۔ اس سے بھی یہ ثابت ہوتاہے کہ دین الہٰی دوسرے مذاہب سے الگ کوئی دین تھا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۳۹؂۔ ایضاً ،ص ۲۰۳ ۴۰؂۔ آئین اکبری ،جلد اوّل ،ص ۱۹۰

۴۱؂۔ ایضاً، ص ۱۸۹ ۴۲؂۔ منتحب التواریخ ،جلد ۲،ص ۲۹۹

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

16۔ اکبر نے علوم اسلامیہ کی تدریس پر پابندی لگا دی تھی۔ اس سے اکبر کے دین اسلام کے ساتھ بغض اور عداوت کا اظہار ہوتاہے۔

17۔ ہمارے خیال میں اکبر ایسا ان پڑھ نہ تھا جیسا اسے ظاہر کیا گیا ہے ۔اکثر ادیان کے بانی چونکہ ‘‘اُمّی ’’ ہولے ہیں اس لیے اکبر کو بھی‘‘ اُمّی’’ ظاہر کرکے اس سے ایک نئے دین کی بنیاد رکھوائی گئی ہے۔

18۔دین الہٰی میں داخل ہونے سے پہلے اُمیدوار کو اس مضمون کی ایک تحریر بھی بادشاہ کی خدمت میں پیش کرناہوتی تھی۔

‘‘منکہ فلان بن فلان باشم بطوع ورغبت وشوق قلبی ازدین مجازی و تقلیدی کہ از پدران دیدہ وشنیدہ بودم ابرا وتبرانمودم ودردین الہٰی اکبر شاہی درآمدم ومراتب شہار گانہ اخلاص کہ ترک مال وجان وناموس ودین باشد، قبول کردم’’۴۳؂۔

اس تحریر سے بھی یہ ثابت ہوتاہے کہ دین الہٰی قبول کرنے سے پہلے دین اسلام ترک کرنا ضروری تھا۔

19۔شیخ عبدالحق محدّث دہلویؒ نے اکبر کے عہد میں مدارج النبوۃ کے نام سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک ضخیم سوانحعمری تحریر فرماتی تھی اس کتاب کے متعلق پروفیسر خلیق احمد نظامی لکھتے ہیں کہ ‘‘ مدارج النبوۃ کا محرک زمانہ کے حالات تھے ۔اکبر ی عہد میں شریعت وسنت سے بے اعتنائی انتہا درجہ کو پہنچ گئی تھی۔ حضور سرورکائنات صلی اللہ علیہ وسلم سے تعلق ٹوٹ رہا تھا ان حالات میں ضروری تھا کہ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ کومکمل طور پر پیش کردیا جائے’’۴۴؂۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۴۳؂۔ ایضاً ،ص ۲۰۴

۴۴؂۔حیات شیخ عبدالحق محدّث دہلوی ،ص۱۹۹

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہمارے خیال میں اکبر کے دعادی اور اس کی بدعات سے ختم نبوت کے عقیدہ پر چوٹ پڑتی تھی ۔ اس لئے شیخ نے اس کی حفاظت کے لئے بروقت قدم اٹھایا اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت لکھ کر عوام الناس کوحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام سے روشناس کرایا۔ جو جذبہ اس کتاب کی تصنیف کا محرک بنا تھا اسے ذہن میں رکھ کر اس نتیجہ پر پہنچا چنداں مشکل نہیں کہ شیخ محدّث کے خیال میں اکبر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے منصب نبوت کو زک پہنچا رہا تھا۔اگر اکبر کا دین الہٰی محض آزاد خیال لوگوں کی ایک سوسائٹی ہوتی تو شیخ محدّث اسے اتنی اہمیت نہ دیتے۔

20۔محسن فانی اپنی کتاب دبستان مذاہب میں دین الہٰی کا ذکر ایک الگ دین کی حیثیت سے کرتاہے۔

21۔جب ابوالفضل خود دین الہٰی کو۔۔نوآئین الہٰی ۴۵؂۔ کہتا ہے تو پھر کسی غیر کو کیا حق پہنچتا ہے کہ وہ اسے ایک نیا دین نہ سمجھے۔

ہمارا خیال ہے کہ اکبر کو متنبی لکھتے وقت بدایونی نے دین الہٰی کا بڑا گہرا مطالعہ کیا تھا اور جن باتوں کی ہم نے سطور بالا میں نشاندہی کی ہے ان میں سے اکثر وبیشتر اس کے ذہن میں تھیں ۔ ہم نے دین الہٰی کے نئے دین اور اکبر کے ایک نئے ظہور کے بارے میں جودلائل دیئے ہیں، ہوسکتا ہے کہ ان میں سے چند ایک کے ساتھ اہل علم کو اختلاف ہولیکن ان سب کی تردید ممکن نہیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۴۵؂۔آئین اکبری ،جلد ۳، ص ۲۹۲

۔۔۔۔۔۔۔۔

Part: 1 – Muhammad Aslam's book on Akbar’s Deen-e-Ilahi and Its Background in Urdu: Part 1 on Appreciation and Foreword دین الہٰی اور اس کا پس منظر

Part: 2 – Akbar's Deen-e-Ilahi and Its Background in Urdu by Muhammad Aslam: Part 2 on Opening Remarks آغاز سُخن

Part: 3 – Akbar's Deen-e-Ilahi and Its Background in Urdu by Muhammad Aslam: Part 3 on The Early Religious Life of Akbar اکبر کی ابتدائی مذہبی زندگی

Part: 4 – Akbar's Deen-e-Ilahi and Its Background in Urdu by Muhammad Aslam: Part 4 on Impact of False Scholars (Ulama-e-Suu) on Deviation of Akbar علمائے سو

Part: 5 – Akbar's Deen-e-Ilahi and Its Background in Urdu by Muhammad Aslam: Part 5 صُوفیائے خام

Part: 6 – Akbar's Deen-e-Ilahi and Its Background in Urdu by Muhammad Aslam: Part 6 on the Objective of Shaikh Mubarak Nagori شیخ مبارک کا منصوبہ

Part: 7 – Akbar's Deen-e-Ilahi and Its Background in Urdu by Muhammad Aslam: Part 7 on Akbar and Hindus اکبر اور ہندو

Part: 8 – Akbar's Deen-e-Ilahi and Its Background in Urdu by Muhammad Aslam: Part 8 on Bhakti Movement and Akbar بھکتی تحریک اوراکبر

Part: 9 – Akbar's Deen-e-Ilahi and Its Background in Urdu by Muhammad Aslam: Part 9 on Jainism and Akbar جینی اوراکبر

Part: 10 – Akbar's Deen-e-Ilahi and Its Background in Urdu by Muhammad Aslam: Part 10 on the Parsis and Akbar دین الہی اور اس کا پس منظر : پارسی اور اکبر

Part: 11 – Akbar's Deen-e-Ilahi and Its Background in Urdu by Muhammad Aslam: Part 11 on Akbar and Christians دین الہی اور اس کا پس منظر : اکبر اور عیسائی

Part: 12- Akbar's Deen-e-Ilahi and Its Background: Part 12 on Nuqtavi Movement and Akbar دین الہی اور اس کا پس منظر : نقطوی تحریک اوراکبر

URL: https://newageislam.com/books-documents/akbar-deen-e-ilahi-appearance-part-13/d/132275

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..