محمداسلم
جینی اوراکبر
سولہویں صدی میں آگرہ
جینیوں کا ایک اہم مرکز تھا او ریہیں پہلے پہل اکبر کا تعارف جینیوں کے ساتھ
ہوا۔اس کے بعد سفر اجمیر کے دوران او رامبر کے شاہی خاندان سے ازدواجی تعلقات کی
بنا پر اکبر کو آئے دن جینیوں سے ملنے کا اتفاق ہوتاتھا۔۱۔عبادت خانہ کی تعمیر سے
پہلے بھی اکثر جینی ودیادان اکبر کے دربار میں باریاب ہوتے رہتے تھے، اس دور کی
تاریخوں میں بدھی ساگر، سادھو کیرتی او رپدما سندرنام کے جینی پنڈتوں کا ذکر ملتاہے
جن کی شاہی دربار میں باقاعدہ آمد ورفت رہتی تھی۔ جب عبادت خانہ کے دروازے
مسلمانوں کے علاوہ دوسرے مذاہب کے پیروؤں کے لئے کھلے تو اکبر نے جینی پنڈتوں کو
بھی وہاں آنے کا باقاعدہ دعوت دی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔
اکبر دی گریٹ ، جلداوّل ،ص ۲۶۲
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عبادت خانہ کے ابتدائی
مباحثوں میں جینی پنڈتوں نے اکبر کو اس قدر متاثر کیا کہ اس نے 1582ء میں ہندوستان
میں جینیوں کے سب سے بڑے مذہبی رہنما ہیرا وجیاسوری سے ملاقات کا اشتیاق ظاہرکیا۔
اکبر نے آگرہ کے جینیوں کی وساطت سے اسے دارالحکومت آنے کی دعوت دی۲۔ اوراس کے ساتھ ہی گجرات
کے گورنر شہا ب الدین احمد خان کو ایک خط بھیجا جس میں مرقوم تھاکہ وہ ہیرا
وجیاسوری کو اکبر کا دعوت نامہ قبول کرنے پر آمادہ کرے اور اس کے سفر کا انتظام
کرے۔ شہاب الدین احمد خان نے ہیرا وجیاسوری کو اکبر کا دعوت نامہ قبول کرنے پر
آمادہ کرلیا۔ہیرا وجیاسوری نے اپنے ایک خاص چیلے ویمل ہرش کو اپنی آمد کی اطلاع
دینے کی غرض سے برق رفتاری سے دارالحکومت کی طرف روانہ کیا اور خود جینیوں کے
دستور کے مطابق 67 سادھوں کے ایک قافلہ کے ساتھ پاپیادہ فتح پورسیکری کی طرف چل
پڑا۳۔
ہیرا وجیا سوری 7 جون
1583ء کو فتح پور سیکری پہنچا تو آگرہ سے اس کے استقبال کو آئے ہوئے جینیوں نے اس
کا بڑا شاندار جلوس نکالا اور ایک آشرم میں اس کے قیام کا انتظام کیا۔ چند روز بعد
ابوالفضل کی وساطت سے ہیراوجیاسوری اکبر کے دربار میں پیش ہوا۔ پہلی ہی ملاقات میں
اکبر اس کی علمیّت ،نیک نفسی اور تقویٰ سے بے حد متاثر ہوا اور اس کی خوشنوی کی
خاطر قیدیوں کو رہا کرنے او رپرندوں کو پنجروں سے آزاد کرنے کا حکم صادر کیا۴۔ ہیرا وجیاسوری کا قیام
دارالحکومت میں دوسال تک رہا او راس دوران میں وہ گاہے بہ گاہےاکبر سے ملتا رہا۔
اکبر نے جین مت کے متعلق اس سے بہت کچھ سیکھا او راس کی علمیّت کا اعتراف کرتے
ہوئے اسے ‘‘جگت گورو’’ کا خطاب دیا۔اکبر کی یہ بڑی خواہش تھی کہ ہیرا وجیا سوری
اپنے گزارہ کے لئے مدومعاش قبول کرلے لیکن وہ اس پر رضا مند نہ ہوا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۲۔
ایضاً ،ص ۲۶۳ ۳۔
ایضاً ،ص ۳۶۴
۴۔اے
شارٹ ہسٹری آف مسلم رول ان انڈیا،ص ۳۷۲
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہیراوجیاسوری نے اکبر کو
اس بات پر آمادہ کرلیا کہ وہ اہنسا نےنظر یہ کو فروغ دے گا۔ اس کے بعد ہم دیکھتے
ہیں کہ اکبر نے یکے بعددیگر ے کئی فرامین جاری کئے جن کی رو سے اکبر نے سال کے کئی
مہینوں او ر ہفتے کے مختلف دنوں میں ہر قسم کے ذبیحہ پر پابندی لگادی۵۔ صیاد، ماہی گیر، جلّاد
اور قصاب مقہور ومعتوب قرار پائے اور عوام کو ان کے ساتھ نشست وبرخاست اور
خوردونوش کی ممانعت کردی۶۔اکبر
نے خود بھی شکار کھیلنا موقوف کردیا اورعوام کوبھی شکاری کتوں کے ساتھ کھیلنے سے
روک دیا۔ اسی طرح ایک فرمان کی رو سے اکبر نے بیلوں سے ان کی ہمت سے زیادہ کام
لینے پر بھی پابندی عائد کردی۔ اکبر نے یہ بھی حکم دیا کہ لوگوں نے اپنے گھروں میں
جو پرندے پنجروں میں قید کرچھوڑے ہیں انہیں فی الفور رہا کیا جائے۷۔ ایک اور فرمان کی رو
سے اکبر نے بندر پکڑکر سدھانے او رانہیں گھروں میں باندھ کررکھنے پر بھی پابندی
لگادی۔ اکبر ہیرا وجیاسوری کی صحبت میں رہتے ہوئے اہنسا کے اصول پریہاں تک کار بند
ہوگیا تھاکہ اس نے عوام کو چوہے مارنے سے بھی منع کردیا۸۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۵۔آئین
اکبری ،جلداوّل ،ص ۳۵۰
۶۔
ایضاً ،ص ۳۴۹
۷۔اکبردی
گریٹ ،جلداول ۲۶۷
۸۔
ایضاً
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اتفاق سے کرم چندنامی ایک
جینی ودیادان نے ،جو ریاست بیکانیر میں منصب وزرارت پرفائز تھا، مہاراجہ کی ملازمت
سے استعفیٰ دے کر اکبر کی ملازمت اختیار کرلی۔ اس نے اکبر کا تعارف جے چندسوری نام
کے ایک جینی پنڈت سے کرایا جے چند سوری کی صحبت میں رہتے ہوئے اکبر نے گوشت خوری
کے علاوہ لہسن اور پیاز کا استعمال بھی ترک کردیا۹۔ اکبر کے بتیسویں سال
جلوس میں جب ابو الفضل علامّی مہا بھارت کا دیباچہ لکھنے بیٹھا تو اس وقت اکبر کو
گوشت خوری سے اجتناب کئے ہوئے سات ماہ گذر چکے تھے۱۰۔ ابوالفضل آئین اکبری
میں لکھتاہے کہ بادشاہ اکثر کہا کرتا تھا ۔معدہ خودراوخرگاہ جانور ان ساختن سزا
دارنبود۱۱۔
ہیرا وجیاسوری کی واپسی
کے بعد ہمیں اکبر کے مصاحبوں میں شانتی چندر او ربھانوچندرنام کے دوجینی پنڈت نظر
آتے ہیں جو سفر وحضر میں بادشاہ کے ہمراہ رہتے تھے۱۲۔ ہندو مؤرخوں کا کہنا
ہے کہ 1578ء کے بعد کوئی دور ایسا نہیں گذرا جب اکبر کے دربار میں ایک دو جینی
پنڈت نہ ہوتے ہوں۱۳۔
انہی پنڈتوں کے توسط سے جینیوں کے مذہبی رہنما اکبر کی خدمت میں باریاب ہوتے رہتے
تھے۔ ایشوری پرشاد نے 1593 ء کے واقعات کے ضمن میں لاہور میں اکبر اور سدھ چندرنام
کے ایک جینی مذہبی رہنما کی ملاقات کا ذکر کیا ہے۔ سدھ چندر نے اکبر کو اپنی گفتگو
سے کچھ اس طرح سے متاثر کیا کہ اکبر نے اس کے ایماء پر جینیوں کیلئے بہت سی مراعات
کا اعلان کیا۱۴۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۹۔
ریلجیس پالیسی آف دی مغل ایمپررز،ص ۲۲۔
۱۰۔ مہابھارت ،ص ۱۳
۱۱۔
آئین اکبری ،جلد۳،ص
۳۰۳ ۱۲۔ اکبردی گریٹ ،جلداوّل
،ص ۲۶۵
۱۳۔
شارٹ ہسٹری آف مسلم رول ان انڈیا ص۳۷۲
۱۴۔ ایضاً ،ص ۳۷۳
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شانتی چندر اور بھانوچندر
کے ساتھ صحبت دوام نے ا کبر پر ایسا اثر ڈالا کہ وہ جین مت کی حقانیت کا قائل
ہوگیا تھا جینیوں کی خوشنودی کی خاطر اکبر نے 16فروری 1590ء کو گجرات کے گورنر خان
اعظم کے نام ایک فرمان جاری کیاجس میں اسے یہ ہدایت کی گئی تھی کہ گجرات میں
جینیوں کے مندروں سے کسی قسم کا تعرض نہ کرے۱۵۔ اس واقعہ کے دوسال بعد
اکبر نے ہیراوجیاسوری کو ایک خط کے ذریعے اطلاع دی کہ اس نے مالوہ،آگرہ، لاہور،
ملتان اور گجرات کے صوبہ داروں کویہ حکم دیا ہے کہ وہ اپنے اپنے دائرہ اختیار میں
واقع جینیوں کے مندر قبضہ اغیار سے نکال کر جینیوں کے حوالے کردیں۱۶۔ اکبر کی اس جین نوازی
سے بعض جینی پنڈتوں کو اس بات کا یقین ہوگیاتھا کہ بادشاہ نے جین مت اختیار کرلیا
ہے۱۷۔
مندرجہ بالا شواہد کی
روشنی میں یہ بات بالکل واضح ہوجاتی ہے کہ اکبر نے جینیوں کے بہت سے طور طریقے
اپناکر اکثر لوگوں کو اس شبہ میں ڈال دیا تھا کہ اس نے جین مت اختیار کرلیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۵۔
اکبر دی گریٹ ،جلداوّل ،ص ۲۶۶
۱۶۔ ایضاً۔
۱۷۔
اے شارٹ ہسٹری آف مسلم رول ان انڈیا،ص ۳۷۲
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Part: 5 – Akbar's Deen-e-Ilahi and Its Background in Urdu by Muhammad Aslam: Part
5 صُوفیائے خام
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism