مفتی عبد المالک مصباحی
آٹھواں قسط
30 مارچ 2023
آٹھواں سبق: افطار کا
بیان
بلاشبہ یہ رمضان المبارک
کا خاص فیضان ہے کہ اس میں ہر نیک کا م بے شمار برکتوں اور فضیلتوں کا حامل بن
جاتاہے۔ مثلا ًسحری ایک کھانا ہے۔ مگر روزہ رکھنے کی نیت سے کھائی جاتی ہے تو اس
پر جو ثواب دیاجاتاہے اسے گزشتہ صفحات میں آپ نے ملاحظہ فرمایا۔ اسی طرح سے”افطار“
کرنا بظاہر روزہ کی مشقت سے آرام پانا ہے مگر یہ عمل بھی رحمت و برکت سے خالی
نہیں۔ جیسا کہ حدیث پاک میں آیا۔ مدنی آقا ﷺارشاد فرماتے ہیں:
ہمیشہ لوگ خیر کے ساتھ
رہیں گے جب تک افطار میں جلدی کریں گے۔ (صحیح بخاری ج ۱: ص ۶۴۵)
ایک دوسری حدیث پاک میں
آقا ﷺارشاد فرماتے ہیں: میری امت میری سنت پر رہے گی جب تک افطار میں ستاروں کا
انتظار نہ کرے۔ (صحیح ابن خزیمہ،ص:۲۰۹)
آقا ﷺ فرماتے ہیں،اللہ عز
وجل فرماتاہے: میرے بندوں میں مجھے زیادہ پیارا وہ ہے جو افطار میں جلدی
کرتاہے۔(تر مذی ج ۲
ص ۱۶۴)
آقا ﷺ کا فرمان عالی شان
یہ بھی ہے: یہ دین ہمیشہ غالب رہے گا جب تک لوگ افطار میں جلدی کرتے رہیں گے کہ
یہودو نصاریٰ تاخیر کرتے ہیں۔ (سنن ابو داؤ د،ج:۲۔ ص:۴۴۶)
مدنی آقا ءﷺ کا یہ بھی
ارشادگرامی ہے: مَنْ جَھَّزَ غَازِیَاً اَوْ حَاجَّاً اَوْ خَلَفَہٗ فِیْ اَھْلِہٖ
اَوْ فَطَّرَ صَاءِمَاکَانَ لَہٗ مِثْلَ اَجْرِہٖ مِنْ غَیْرِ اَنْ یَنْقُصَ مِنْ
اُجُوْرِھِمْ شَیُٗ۔ (السنن الکبری ٰ،ج:۲۔ ص:۲۰۶)
ترجمہ: جس نے کسی غازی یا
حاجی کا سامان سفر تیار کیا یا اس کے پیچھے اس کے گھر والوں کی دیکھ ریکھ کی یا
کسی روزہ دارکوروزہ افطار کر و ایا تو اسے بھی انہیں کے مثل اجر ملے گا اس کے اجر
میں بغیرکسی کمی کے۔
افطار کرانے کی فضیلت:کسی
دوسرے کو افطار کرانے کے تعلق سے یہ حدیث پاک بھی ملاحظہ کیجیے:
جس نے حلال کھانا یا پانی
سے (کسی مسلمان کو) روزہ افطار کرایا فرشتے ماہ رمضان کے اوقات میں اس کے لیے
استغفار کرتے ہیں اور جبرئیل علیہ السلام شب قدر میں اس کے لیے استغفار کرتے ہیں۔
(طبرانی، معجم الکبیر، ج:۲۔ص:۲۶۲)
روزہ دار کو پانی پلانے
کی فضیلت بیان کرتے ہوئے مدنی آقا ﷺ فرماتے ہیں: جو روزہ دار کو پانی پلائے گا
اللہ تعالیٰ اسے میرے حوض سے پلائے گا کہ جنت میں داخل ہونے تک پیاسانہ ہوگا۔ (صحیح
ابن خزیمہ، ج:۳۔
ص: ۱۹۲)
کس چیز سے روزہ افطار کیا
جائے؟
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جب
تم میں کوئی افطار کرے تو کھجور یا چھوہارے سے افطار کرے وہ برکت ہے اور اگر نہ
ملے تو پانی سے کہ وہ پاک کر نے والا ہے۔ (ترمذی،ج:۲۔ص۱۶۲)
افطار کے وقت دعا قبول
ہوتی ہے: نبی پاک ﷺ ارشاد فرماتے ہیں:اِنَّ لِلصَّاءِم عِنْدَ فَطْرِہٖ
لَدَعْوَۃُٗ مَاْ تُرَدُّ۔
بے شک روزہ دار کی دعا
افطار کے وقت رد نہیں کی جاتی۔ (ترغیب،ج:۲۔ص:۳۵)
تین شخصوں کی دعا رد نہیں
کی جاتی: (۱) روز
ہ دار کی بوقت افطار (۲) بادشاہ
عادل کی۔(۳) مظلوم
کی۔ ان تینوں کی دعا اللہ عز وجل بادلوں سے بھی اوپر اٹھا لیتا ہے اور آسمان کے
دروازے اس کے لیے کھل جاتے ہیں۔ اور اللہ عز وجل فرماتاہے۔ مجھے میری عزت کی قسم!
میں تیری ضرور مدد کروں گا اگر چہ کچھ دیر بعد۔ (سنن ابن ماجہ، ج:۲۔ص:۳۴۹)
افطار کی دعا:
احادیث میں افطار کے حوالے
سے دو دعائیں زیادہ مشہور منقول ہیں۔پہلی دعاہے:
1۔اللَّھُمَّ لَکَ
صُمْتُ،وَبِکَ اَمَنْتُ وَعَلٰی رِزْقِکَ أَفْطَرْت۔ (ابوداود)
اور دوسری دعاہے:
۲۔
ذَھَبَ الظَّمَأُ، وَابْتَلَّتِ الْعُرُوقُ، وَثَبَتَ الْأَجْرُ إِنْ شَاءَ
اللَّہ۔ (ابوداود)
دعا ے افطار کب پڑھی
جائے؟
ان میں سے دوسری دعا تو
بالاتفاق افطار کے بعد پڑھنے کی ہے، اور پہلی دعا کے بارے میں احادیث میں کسی قسم
کی صراحت نہیں ہے کہ یہ دعا افطاری سے پہلے پڑھنی ہے یابعد میں، مختلف احادیث میں
مختلف الفاظ وارد ہوئے ہیں، جس سے تینوں باتوں کے اشارے ملتے ہیں، بعض سے معلوم
ہوتا ہے کہ یہ دعا پہلے پڑھی جاتی ہے اور بعض سے درمیان اور بعض سے آخر میں پڑھنے
کا اشارہ ملتا ہے، لہذا کسی ایک قول پر اصر ار کرنا اور اس دعا کے افطار کے بعد
پڑھنے کو ہی سنت کہنا درست نہیں ہے، جو بعد میں پڑھے اس پر بھی نکیر نہیں کرنی
چاہیے اور جو پہلے پڑھے اسے بھی منع نہیں کرنا چاہیے۔
درحقیقت اس دعا کے الفاظ
سے بعض لوگوں کو یہ اشتباہ ہواہے کہ اس میں ماضی کے صیغے استعمال ہوئے ہیں:۔۔۔ '
میں نے تیرے رزق سے روزہ افطارکیا، اس سے یہ سمجھا گیا کہ یہ الفاظ افطار کے بعد
ہی پڑھے جاسکتے ہیں، جب کہ عربی زبان کے قواعد کے اعتبار سے یہ ضروری نہیں ہے،
بلکہ عربی زبان کا اسلوب ہے کہ جو کام قریب الوقوع یا یقینی ہو اُسے ماضی کے صیغے
سے تعبیر کردیا جاتاہے، چناں چہ اقامت کے کلمات میں '”قَدْقَامَتِ
الصَّلَاۃُ“کہاجاتاہے، جس کا مطلب ہے:تحقیق نماز قائم ہوگئی، حالاں کہ ابھی تو
نماز شروع بھی نہیں ہوئی ہوتی ہے، بلکہ چند لمحات کے بعد تکبیر تحریمہ کہہ کر نماز
شروع کی جاتی ہے، لیکن صفوں کی درستی اور نماز کی مکمل تیاری کے بعد نماز کا قائم
ہونا قریب الوقوع ہوجاتاہے اس لیے کہاجاتاہے کہ تحقیق کہ نماز قائم ہوگئی، اسی طرح
جب روزہ افطار کرنا یقینی ہوجاتاہے اور افطار کا وقت مکمل ہونے پر روزہ دار افطار
شروع کرنے لگتاہے تو عین اس وقت اس دعا کو پڑھنا عربی زبان کے قواعد وضوابط کے
لحاظ سے درست ہے۔
ان احادیث سے پتہ چلاکہ
رمضان المبارک کا مہینہ نیکیوں کا انبار لگانے کا مہینہ ہے لہٰذا اس میں خوب
دلچسپی اور توجہ سے نیکیوں کا ذخیرہ جمع کرلیاجائے تاکہ بروز حشر حسرت و ندامت کا
سامنا نہ کرنا پڑے۔اللہ رب العزت اس ماہ مقدس کے ایک ایک لمحہ کی حفاظت کی توفیق
عطا فرمائے۔آمین بجاہ سید المرسلین -- ( جاری)
-------------------
مفتی عبد المالک مصباحی متعدد
کتابوں کے مصنف اور مختلف مقامات پر تدریس و خدمات انجام دے چکے ہیں جن میں سے چند
یہ ہیں: بحیثیت مفتی و شیخ الحدیث، دار العلوم غوثیہ ہبلی، کرناٹک، بانی رکن مفتی و
صدر مدرس دار العلوم سلیمانیہ رحمانیہ، بیکانیر، بانی و مہتمم، مفتی و صدر مدرس دار
العلوم غریب نواز بیکانیر، راجستھان، مفتی و صدر مدرس، مدرسہ ونوا لیبومسلم لیگ، فیجی(نزدآسٹریلیا)،
بانی و جنرل سکریٹری مدینہ ایجوکیشنل سوسائٹی، سیتا مڑھی، بہار، ناظم اعلیٰ دارالعلوم
رضاے مصطفی،بکھری،باجپٹی،سیتامڑھی،بہار، مفتی و صدر مدرس مدرسہ شاہ خالد،گیبرون،بٹسوانہ(افریقہ)،
مفتی سنی دارالافتا،مدینہ مسجد،آزادنگر،جمشیدپور،جھارکھنڈ، جنرل سکریٹری رضا فاؤنڈیشن،آزادنگر،جمشیدپور،جھارکھنڈ،
ڈائریکٹر دارین اکیڈمی (جہاں فی الحال دینی و عصری تعلیم دی جاتی ہے) آزادنگر،جمشیدپور،جھارکھنڈ،
بانی ادارہ افکار رضا،جمشیدپور،جھارکھنڈ، چیف ایڈیٹر دوماہی رضاے مدینہ(اردو،ہندی)،آزادنگر،جمشیدپور،جھارکھنڈ
۔
--------------------
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism