New Age Islam
Tue Feb 11 2025, 01:06 AM

Urdu Section ( 4 Jul 2018, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Sufi Discourse: Renunciation Is the key to Spiritual Elevation -- part 5 ( بزبانِ تصوف: توبہ ہر روحانی مقام کی کنجی ہے ( حصہ 5

مصباح الہدیٰ قادری ، نیو ایج اسلام

02 جولائی 2018

‘‘حسنات الابرار سیٔات المقربین، ترجمہ: جو نیکوکاروں کے لئے نیکی ہے وہ مقربین بارگاہ کے لئے گناہ ہے’’۔ ہم جیسے (بزعم خویش) نیک لوگ جب کوئی نیکی کرتے ہیں تو دل میں یہ گمان پیدا ہوتا ہے کہ ہمارا دامن نیکیوں کے نور سے معمور ہے، اور ہم اسی خیال میں مگن رہتے ہیں۔ ہم جب فرائض و واجبات کی پابندی کرنے لگتے ہیں تو ہمارے نفس میں ایک عُجب پیدا ہو جاتا ہے کہ ہم تو تقویٰ و طہارت والے ہیں ، ہم جیسا کون ہے! اور جب اولیاء ، صلحاء اور مقربانِ بارگاہ نیکیاں کرتے ہیں تو ان کا دل ہمیشہ اس اندیشہ سے بوجھل رہتا ہے کہ نفس کی کوتاہیوں نے ہمارے اعمال کو اللہ کی بارگاہ میں پیش کئے جانے کے قابل بننے دیا ، یا نہیں۔ وہ جب کوئی عبادت ادا کرتے ہیں تو ان کا وجود سراپا اس فکر میں غرق ہوتا ہے کہ حق بندگی ادا ہوئی ، یا نہیں۔ اسی طرح ان کی عبادتیں اور نیکیاں جتنی زیادہ بڑھتی جاتی ہیں اسی قدر نفس کی کوتاہیوں کا ادراک گہرا ہوتا چلا جاتا ہے اور وہ اپنی ہر نیکی کو بایں معنیٰ گناہ تصور کرنے لگتے ہیں کہ ہم ان نیکیوں اور عبادتوں کے ذریعہ میں حق عبودیت ادا کرنے سے قاصر رہے۔

حضرت علی بن عثمان الجلابی معروف بہ داتا گنج بخش علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ اپنی معرکۃ الآرا تصنیف کشف المحجوب میں ارشاد فرماتے ہیں:

‘‘پس توبہ بر سہ گونہ باشد: یکی از خطا بصواب و دیگر از صواب باصوب و سیوم از صواب خودیٔ خود بحق تعالیٰ۔ انکہ از خطا بصواب بود آنست کہ خدا گفت عز و جل: « وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللَّهَ فَاسْتَغْفَرُوا لِذُنُوبِهِمْ وَمَن يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا اللَّهُ وَلَمْ يُصِرُّوا عَلَىٰ مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ۔ (۱۳۵/آل عمران).» و از صواب باصوب تر آن کہ موسی گفت: «تُبْتُ الیک (۱۴۳/الأعراف).» و از خود بحق آنکہ پیغمبر گفت ﷺ : «و إنّہ لَیَغانُ عَلی قَلْبی و انّی لأسْتَغْفِرُ اللّہ کُلِّ یَوْمٍ سَبْعینَ مَرَّةً.» ارتکاب خطا زشت است و مذموم و رجوع از خطا بصواب خوب و محمود ، این توبۂ عام ست و حکمِ این ظاہر ست، و تا اصوَب باشد با صواب قرار گرفتن وَقْفَت است و حجاب؛ و رجوع از صواب باصوب اندر درجۂ اہل ہمت ستودہ باشد و این توبۂ خاص باشد و محال باشد کہ خواص از معصیت توبہ کنند’’ (بحوالہ: کشف المحجوب فارسی۔ باب فی التوبہ و ما یتعلق بھا-صفحہ 325-324۔مطبع النوریہ الرضویہ پبلشنگ کمپنی، لاہور، پاکستان۔ سن طباعت - 18 صفر المظفر 1435 ہجری بمطابق 22 دسمبر 2013)۔۔

ترجمہ: توبہ تین طرح کی ہوتی ہے: ایک راہِ خطا سے راہِ صواب کی جانب ؛ دوسری راہِ صوب سے اصوب (زیادہ بہتر) کی جانب ؛ اور تیسری اپنی خودی (اپنی ذات) سے حق تعالیٰ کی جانب۔ راہِ خطاء سے راہِ صواب کی طرف توبہ اللہ کے اس فرمان سے ثابت ہے:« وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللَّهَ فَاسْتَغْفَرُوا لِذُنُوبِهِمْ وَمَن يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا اللَّهُ وَلَمْ يُصِرُّوا عَلَىٰ مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ۔ ترجمہ: ‘‘اور وہ کہ جب کوئی بے حیائی یا اپنی جانوں پر ظلم کریں اللہ کو یاد کرکے اپنے گناہوں کی معافی چاہیں اور گناہ کون بخشے سوا اللہ کے’’، ترجمہ ؛ کنز الایمان، (۱۳۵/آل عمران)۔» راہِ صواب سے اصوب کی جانب توبہ قرآن میں موسیٰ علیہ اسلام کے اس بیان سے ثابت ہے: «تُبْتُ الیک ترجمہ: ‘‘میں تیری طرف رجوع لایا’’، کنز الایمان (۱۴۳/الأعراف)۔» اور اپنی خودی (اپنی ذات) سے حق تعالیٰ کی جانب توبہ کی مثال پیغمبر اسلام ﷺ کا یہ قول ہے کہ: ‘‘إنه ليغان على قلبي، وإني لأستغفر الله في اليوم مائة مرة [مسلم: 7033]۔ ترجمہ: میرے قلب پر ابر چھاتا ہے تو میں دن بھر میں سو مرتبہ استغفار کرتا ہوں’’۔ معصیت کا ارتکاب ایک مذموم عمل ہے اور معصیت سے صواب کی طرف رجوع لانا پسندیدہ عمل ہے ، یہ عام لوگوں کی توبہ ہے اور اس کا حکم واضح ہے۔ اور راہ صواب سے (توبہ کر کے) راہِ اصوب پر توقف حجاب ہے۔ اور راہِ صواب سے اصوب کی طرف رجوع لانا مردان حق کا کام ہے اور یہ خاص بندگانِ خدا کی توبہ ہے ۔ اور یہ (تصور) محال ہے کہ خاص بندگانِ خدا گناہوں سے توبہ نہ کریں۔

 توبہ کے ایک انتہائی اہم پہلو پر روشنی ڈالتے ہوئے مخدوم جہاں شیخ شرف الدین احمد یحیٰ منیری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

‘‘چون این معاملہ معلوم شد باید دانست کہ تابید در توبہ شرط نیست بعد آنکہ عزیمت کرد کہ بدان گناہ باز نگردد و اگر تائب را فتورے پیش آید کہ باز بمعصیت افتد اندران ایام گذشتہ حکمِ ثوابِ توبہ یافتہ باشد۔ و از تائبانِ این طائفہ بودہ اند کہ توبہ کردہ اند و باز بمعصیت افتادہ انگاہ باز بدرگاہ آمدہ اند، تا یکی از مشائخ گفتہ است رحمۃ اللہ علیہ کہ من ہفتادہ بار توبہ کردم باز بمعصیت افتادم تا ہفتادیکم باز استقامت یافتم کہ پیش نیفتادم۔ و نیز گفتہ اند یکی از معصیت توبہ کردہ بود و باز در معصیت افتادہ انگاہ پشیمان شد روزی باخود گفت اگر بدرگاہ باز آیم ندانم حالم چگونہ بود ، ہاتفے آواز داد اطعتنا فشکرناک ثم ترکتنا فامھلناک فان عدت الینا قبلناک مارا اطاعت داشتی ترا شکر دادیم ، باز بیوفائی کردی و مارا بگذاشتی ما ترا مہلت اکنون اگر باز آئی بآشتی قبول کنم’’۔

ترجمہ: جب (توبہ کے بارے میں) یہ جان چکے تو تمہیں یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ توبہ میں دوام شرط نہیں ہےکہ جس گناہ سے توبہ کی جائے اس کا ارتکاب زندگی بھر نہ ہو، (بلکہ بعد میں) اگر تائب بہک جائے اور وہ دوبارہ اس گناہ کا ارتکاب کر بیٹھے تو (دوبارہ گناہ کے ارتکاب سے قبل تک وہ تائب تھا اور اس مدت میں) اسے توبہ کا اجر ملے گا۔ اس جماعت (صوفیاء) میں بھی ایسے تائب ہو گزرے ہیں جو اپنے گناہوں سے توبہ کرنے کے بعد پھر گناہوں میں مبتلاء ہوئے اور پھر توبہ بجا لائے۔ ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ میں نے (اپنے گناہوں سے) ستر مرتبہ توبہ کی اور ہر بار (توبہ کے بعد) گناہوں میں مبتلا ہوتا رہا، یہاں تک کہ جب میں نے اکھترویں مرتبہ توبہ کی تو مجھے (اپنی توبہ پر) استقامت نصیب ہوئی اور اس کے بعد پھر گناہوں کی طرف میرے قدم نہیں اٹھے۔ ایک بزرگ کا واقعہ ہے کہ انہوں نے توبہ کی لیکن دوبارہ معصیت میں مبتلا ہو گئے، (جب) انہیں اس پر سخت ندامت و پشیمانی ہوئی تو ایک دن انہوں نے دل ہی دل میں کہا کہ اگر اب بھی اللہ کی بارگاہ میں رجوع لاؤں تو (خدا جانے) میرا کیا حال ہو! (دل میں یہ خیال پیدا ہونا تھا کہ) غیب سے ندا آئی ‘‘اطعتَنَا فَشَکرنَاکَ ثُم تَرَکتَنا فَاَمْھلناَکَ فان عدت اِلینا قبلناک’’، ترجمہ: تو نے میری اطاعت کی میں نے تجھ پر اپنا فضل کیاپھر تونے میری اطاعت و فرمانبرداری سے رو گردانی کی میں نے تجھے مہلت عطاء کی ، اب اگر تو پھر (اطاعت و فرمانبرداری کے ساتھ) میری طرف رجوع کرنا چاہتا ہے تو (جان لے کہ میرا در اب بھی کھلا ہے) میں صلح کے ساتھ تیری اطاعت قبول کر لوں گا۔

مذکورہ بالا اقتباس میں مخدوم جہاں شیخ شرف الدین احمد یحیٰ منیری رحمۃ اللہ علیہ نے بنیادی طور پر ایک انتہائی اہم سوال کا جواب پیش کیا ہے، اور وہ یہ ہے کہ ‘‘کیا توبہ کی قبولیت اور اس کی درستگی کے لئے اس پر دوام شرط ہے، اگر توبہ کرنے کے بعد بھی کسی شخص سے دوبارہ اسی گناہ کا ارتکاب ہو جائے جس سے اس نے توبہ کی تھی تو کیا اسے تائبین کے گروہ میں شمار کیا جائے گا ؟ کیا اس صورت میں اسے توبہ کا ثواب ملے گا؟’’ مخدوم جہاں شیخ شرف الدین احمد یحیٰ منیری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ہاں! اس صورت میں بھی اسے توبہ کا ثواب ملے گا اور اسے تائبین کے گروہ میں شمار کیا جائے گا۔ اس لئے کہ توبہ کی قبولیت اور اس کی درستگی کے لئے اس پر دوام کوئی شرط نہیں ہے ۔

توبہ کی قبولیت اور اس کی درستگی کے لئے صرف ایک ہی شرط ہے کہ توبہ کرتے وقت تائب کے دل میں آئندہ گناہوں سے بچنے کا عزم مصمم ہو اور اس کی نیت خالص ہو ، اور اللہ بندوں کی نیتوں سے خوب آگاہ ہے۔

جاری..................

URL for Part-1: https://www.newageislam.com/urdu-section/sufi-discourse-renunciation-key-spiritual-part-1/d/115632

URL for Part- 2: https://www.newageislam.com/urdu-section/sufi-discourse-renunciation-key-spiritual-part-2/d/115645

URL for Part-3: https://www.newageislam.com/urdu-section/sufi-discourse-renunciation-key-spiritual-part-3/d/115678

URL for Part-4: https://www.newageislam.com/urdu-section/sufi-discourse-renunciation-key-spiritual-part-4/d/115703

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/sufi-discourse-renunciation-key-spiritual-part-5/d/115726

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


 

Loading..

Loading..