مصباح الہدیٰ قادری ، نیو ایج اسلام
3 اگست 2019
جہاد کے نام پر دہشت گردی کا یہ رجحان جو دنیا کے مختلف خطوں میں رائج ہے اس کے اسباب و علل کا تجزیہ کرنے سے یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہاس نام نہاد جہاد کا شکار ہونے والے نوجوان اکثر ایک خاص قسم کی ذہنیت کا شکار ہوتے ہیں اور وہ ذہنیتیہ ہے کہہمارے گناہوں کا کفارہ جہاد سے ہی ادا ہو سکتا ہے اس لئے کہ جہاد ہی اللہ کی نظر میں ایک انتہائی پسندیدہ اور مقدس ترین عمل ہے۔اور ان کی اس فکری آوارگی میں معاون ثابت ہوتی ہیں جہاد فی سبیل اللہ کے حوالے سے ایک مخصوص سیاق و سباق والی قرآن کی وہ آیتیں جنہیں یہ دہشت گرد نظریہ ساز توڑ مروڑ کر ان کے سامنے پیش کرتے ہیں۔ ایسا کرنے والے یاد رکھیں کہ وہ قرآن کریم کی تحریف معنوی کے مرتکب ہو رہے ہیںجس کے لئے وہ اللہ کی بارگاہ میں ذمہ دار ٹھہرائے جائیں گے۔ اگر وہ قوم مسلم کے سچے بہی خواہ ہیں تو انہیں ایسے کاموں سے باز آ جانا چاہئے جو عالمی سطح پر اسلام اور مسلمانوں کے لئے ذلت و رسوائی کا سبب بن رہے ہیں اور مسلم نوجوانوں کو یہ بتانا چاہئےکہ گناہوں سے نجات حاصل کرنے کا سیدھا راستہسچے دل سے اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرنا اور رجوع لانا ہے۔
لیکن وہ ایسا ہرگز نہیں کر سکتے کہ لوگوں کے سامنے دین کی سہی تصویر پیش کر دیں کیوں کہ اس سے ان کے مفادات پر زد لگے گی اور جنگ و جدال اور قتل و قتال پر مشتمل ان کا پورا کارو بار ختم ہو جائے گا۔ بلکہ وہ مسجدوں کو اپنیشرنگیزیوں کا نشانہ بنائیں گے اور کہیں گے کہ یہ جہاد ہے، وہ حالت نماز میں مسلمانوں کا خون بہائیں گے اور کہیں گے کہ ہم دین کا پرچم بلند کر رہے ہیں ۔ وہ بے گناہوں کا خون ناحق بہائیں گے اور کہیں گے کہ ہم دین کا ایک اہم فریضہ ادا کر رہے ہیں۔
وہ یہ کبھی نہیں بتائیں گے کہ عبادت گاہوں کو اس قدر شر انگیزیوں کا نشانہ بنانا کہ لوگوہاں جانے سے خوفزدہ ہو جائیں سخت ترین ظلم ہے اور اس کا ارتکاب کرنے والوں کے لئے دنیا کی ذلت و رسوائی اورآخرت کا درد ناک عذاب ہے۔
ارشاد ربانی ہے؛
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن مَّنَعَ مَسَاجِدَ اللَّهِ أَن يُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ وَسَعَىٰ فِي خَرَابِهَا ۚ أُولَٰئِكَ مَا كَانَ لَهُمْ أَن يَدْخُلُوهَا إِلَّا خَائِفِينَ ۚ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ (2:114)
ترجمہ: اور اس شخص سے بڑھ کر کون ظالم ہوگا جو اللہ کی مسجدوں میں اس کے نام کا ذکر کیے جانے سے روک دے اور انہیں ویران کرنے کی کوشش کرے! انہیں ایسا کرنا مناسب نہ تھا کہ مسجدوں میں داخل ہوتے مگر ڈرتے ہوئے، ان کے لئے دنیا میں (بھی) ذلّت ہے اور ان کے لئے آخرت میں (بھی) بڑا عذاب ہے۔
اپنی دہشت گردانہ کاروائیوں سے مسجدوں کو ویران کرنے والوں سن لو! تمہارا نہ تو اللہ پر ایمان ہے اور نہ ہی یوم آخرت پر یقین ، تمہیں اللہ کے عذاب سے پناہ طلب کرنا چاہئے اور اللہ سے ہدایت کی دعا کرنی چاہئے۔
ارشاد ربانی ہے ؛
إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَلَمْ يَخْشَ إِلَّا اللَّهَ ۖ فَعَسَىٰ أُولَٰئِكَ أَن يَكُونُوا مِنَ الْمُهْتَدِينَ (9:18)
ترجمہ : اللہ کی مسجدیں صرف وہی آباد کر سکتا ہے جو اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان لایا اور اس نے نماز قائم کی اور زکوٰۃ ادا کی اور اللہ کے سوا (کسی سے) نہ ڈرا۔ سو امید ہے کہ یہی لوگ ہدایت پانے والوں میں ہو جائیں گے ۔عرفان القرآن
اپنی دہشت گردانہ کاروائیوں سے مسلمانوں کو فتنہ و فساد میں مبتلاء کرنے والوں اور انہیں دردناک اذیتوں سے دوچار کرنے والوں سن لو!تمہیں بلا تاخیر اپنے اعمال سے تائب ہو کر نادم و شرمندہ ہونا چاہئے ، ورنہ بہت جلد جہنم کا ایندھن بنا دئے جاؤ گے۔
ارشاد ربانی ہے؛
إِنَّ الَّذِينَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَتُوبُوا فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَلَهُمْ عَذَابُ الْحَرِيقِ (85:10)
ترجمہ: بیشک جن لوگوں نے مومن مردوں اور مومن عورتوں کو اذیت دی پھر توبہ (بھی) نہ کی تو ان کے لئے عذابِ جہنم ہے اور ان کے لئے (بالخصوص) آگ میں جلنے کا عذاب ہے۔
اپنی دہشت گردانہ کاروائیوں سے مؤمنین کی جانوں کو تلف کرنے والوں سن لو ! تمہارا ٹھکانہ جہنم ہے، تمہارا سامنااللہ کے غیض و غضب سے ہونے والا ہےاور قیامت تک تمہارے اوپر اللہ کی لعنت ہے۔
ارشاد ربانی ہے؛
وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا (4:93)
ترجمہ : اور جو شخص کسی مسلمان کو قصداً قتل کرے تو اس کی سزا دوزخ ہے کہ مدتوں اس میں رہے گا اور اس پر اللہ غضبناک ہوگا اور اس پر لعنت کرے گا اور اس نے اس کے لئے زبردست عذاب تیار کر رکھا ہے۔
دہشت گردانہ کاروائیوں میں ملوث ہونے والوں سن لو! تم اپنی ان غیر انسانی کاروائیوں اور بے گناہ انسانوں کے قتل کو جو چاہوں نام دو لیکن یہ طے ہے کہ تم اللہ کے عذاب سے نجات نہیں پا سکتے۔
ارشاد ربانی ہے؛
وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَٰهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ يَلْقَ أَثَامًا (25:68)
ترجمہ: اور (یہ) وہ لوگ ہیں جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کی پوجا نہیں کرتے اور نہ (ہی) کسی ایسی جان کو قتل کرتے ہیں جسے بغیرِ حق مارنا اللہ نے حرام فرمایا ہے اور نہ (ہی) بدکاری کرتے ہیں، اور جو شخص یہ کام کرے گا وہ سزائے گناہ پائے گا۔
نیز
قُلْ تَعَالَوْا أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ ۖ أَلَّا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ۖ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا ۖ وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُم مِّنْ إِمْلَاقٍ ۖ نَّحْنُ نَرْزُقُكُمْ وَإِيَّاهُمْ ۖ وَلَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ ۖ وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ (6:151)
ترجمہ: فرما دیجئے: آؤ میں وہ چیزیں پڑھ کر سنا دوں جو تمہارے رب نے تم پر حرام کی ہیں (وہ) یہ کہ تم اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو، اور مفلسی کے باعث اپنی اولاد کو قتل مت کرو۔ ہم ہی تمہیں رزق دیتے ہیں اور انہیں بھی (دیں گے)، اور بے حیائی کے کاموں کے قریب نہ جاؤ (خواہ) وہ ظاہر ہوں اور (خواہ) وہ پوشیدہ ہوں، اور اس جان کو قتل نہ کرو جسے (قتل کرنا) اﷲ نے حرام کیا ہے بجز حقِ (شرعی) کے، یہی وہ (امور) ہیں جن کا اس نے تمہیں تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم عقل سے کام لو۔
روایتوں سے یہ ثابت ہے کہ حقیقی جہاد فی سبیل اللہ جو اللہ کے حکم سے اللہ کے رسول ﷺ کی معیت میں ہوتا تھا اس میں بھی شامل ہونے والے مجاہدین اسلام کو زخم کی سختیوں سے نجات حاصل کرنے کے لئے خود کشی کیکوئیاجازت نہیں تھی بلکہ ایک موقع پر اللہ کے رسول ﷺ نے ایسا کرنے والے کو جہنمی بھی کہا۔اس سے اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اسلام میں خود کشی کس قدر ایک مذموم عمل ہے اور کسی بھی حیلے اور بہانے کے تحت اسلام قطعی اس کی اجازت نہیں دیتا ہے۔
ارشاد ربانی ہے:
وَأَنفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ ۛ وَأَحْسِنُوا ۛ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ (2:195)
ترجمہ: اور اﷲ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہی ہاتھوں خود کو ہلاکت میں نہ ڈالو، اور نیکی اختیار کرو، بیشک اﷲ نیکوکاروں سے محبت فرماتا ہے۔
نیز
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُم بَيْنَكُم بِالْبَاطِلِ إِلَّا أَن تَكُونَ تِجَارَةً عَن تَرَاضٍ مِّنكُمْ ۚ وَلَا تَقْتُلُوا أَنفُسَكُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا (29) وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ عُدْوَانًا وَظُلْمًا فَسَوْفَ نُصْلِيهِ نَارًا ۚ وَكَانَ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرًا (4:30)
ترجمہ: اے ایمان والو! تم ایک دوسرے کا مال آپس میں ناحق طریقے سے نہ کھاؤ سوائے اس کے کہ تمہاری باہمی رضا مندی سے کوئی تجارت ہو، اور اپنی جانوں کو مت ہلاک کرو، بیشک اللہ تم پر مہربان ہے - اور جو کوئی تعدی اور ظلم سے ایسا کرے گا تو ہم عنقریب اسے (دوزخ کی) آگ میں ڈال دیں گے، اور یہ اللہ پر بالکل آسان ہے۔
لہٰذا ، جو بے گناہ انسانوں کا خون ناحق بہانے کے لئے طرح کے طریقے بیان کرتے ہیں اور خود کش حملوں کی وکالت کرتے ہیں انہیں ہوش کے ناخون لینا چاہئے اور یہ یاد رکھنا چاہئے کہ اس طرح کی سرگرمیاں اللہ کے متعین کردہ حدود کے خلاف ہیں اور جو اللہ کے حدود کی خلاف ورزی کرتا ہے اسے سزا دینا اللہ کے لئے کوئی مشکل امر نہیں ہے۔
(و اللہ اعلم بالصواب—وما توفیقی الا باللہ)
URL for Part-1: https://www.newageislam.com/urdu-section/war-mongering-jihad-part-1/d/119593
URL for Part-2: https://www.newageislam.com/urdu-section/war-mongering-jihad-part-2/d/119615
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/war-mongering-jihad—concluding-part-sacredness/d/119667
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism