مصباح الہدیٰ قادری ، نیو ایج اسلام
30 اگست 2019
ارشاد ربانی ہے؛
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَى اللَّهِ تَوْبَةً نَّصُوحًا عَسَىٰ رَبُّكُمْ أَن يُكَفِّرَ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيُدْخِلَكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ يَوْمَ لَا يُخْزِي اللَّهُ النَّبِيَّ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ ۖ نُورُهُمْ يَسْعَىٰ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَبِأَيْمَانِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا وَاغْفِرْ لَنَا ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ۔ (التحریم: 8)
ترجمہ: ‘‘اے ایمان والو! تم اللہ کے حضور رجوعِ کامل سے خالص توبہ کر لو، یقین ہے کہ تمہارا رب تم سے تمہاری خطائیں دفع فرما دے گا اور تمہیں بہشتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے سے نہریں رواں ہیں جس دن اللہ (اپنے) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اور اُن اہلِ ایمان کو جو اُن کی (ظاہرییا باطنی) معیّت میں ہیں رسوا نہیں کرے گا، اُن کا نور اُن کے آگے اور اُن کے دائیں طرف (روشنی دیتا ہوا) تیزی سے چل رہا ہوگا، وہ عرض کرتے ہوں گے: اے ہمارے رب! ہمارا نور ہمارے لئے مکمل فرما دے اور ہماری مغفرت فرما دے، بیشک تو ہر چیز پر بڑا قادر ہے۔ (عرفان القرآن)
آج دہشت گردوں کے نشانے پر اس قوم کا مسلم نوجوان ہے۔ انہوں نے دین کی تعلیمات سے ناآشنا نوجوانوں کو اپنے دام فریب میں گرفتار کرنے کے ایسے ایسے گر (Tactics) ایجاد کر رکھے ہیں کہ اچھے اچھے لوگ آسانی سے ان کا شکار بن جائیں۔ ان کے لٹریچر پڑھنے اور ان کے بیانات سننے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ وہ جہاد کو جنت کا ایک واحد سیدھا راستہ بیان کرتے ہیں ، اور دینی تعلیمات سے دور ایسے نوجوانوں کو جن کے شب و روز گناہوں اور اللہ کی نافرمانیوں میں بسر ہوتے ہیں ان کی یہ مسحور کن باتیں اس قدر دلکش معلوم ہوتی ہیں کہ وہ ایک لمحے کے لئے بھی بغیر کچھ غور و فکر کئے دہشت گردوں کا لقمہ تر بن جاتے ہیں ۔ انہیں یہ لگتا ہے کہ اپنے گناہوں سے خلاصی پانے ، اللہ کی رضا حاصل کرنے اور جنت کا مستحق بننے کا ایک واحد سنہرا موقع یہ ہے کہ جہاد کیا جائے ۔
’’اگر بچ گئے تو غازی ورنہ شہید‘‘ یہی وہ فتنہ انگیز نعرہ ہے جو دہشت گردی کے نظریہ سازوں کو نادان مسلم نوجوانوں کی نظر میں مسیحا بنا دیتا ہے اور ایک مسیحا کے بھیس میں یہ بھیڑئے مسلم نوجوانوں سے تمام تر انسانی اقدار ، اخوات ، مروت ، محبت، بھائی چارگی کے جذبات چھین لیتے ہیں اور انہیں ذہنی طور پر اتنا بیمار کر دیتے ہیں کہ جن کے خلاف ان کے دل و دماغ میں دشمنی اور نفرت کا زہر بھرا جاتا ہے‘ چلتے پھرتے بم دھماکوں اور خود کش حملوں کے ذریعہ ان کی زندگیاں تباہ و برباد کر ڈالتے ہیں۔
ایسی صورت میں ہمیں ایسے نادان نوجوانوں کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ ہم سب انسان ہیں اور انسانوں سے غلطیاں ہوتی رہتی ہیں ۔ گناہ انسانوں سے ہی سرزد ہوتے ہیں اسی لئے اللہ عز و جل نے اِن گناہوں سے خود کو پاک کرنے کے لئے قیامت تک ہمارے لئے توبہ کا دروازہ کھول رکھا ہے۔ اور ہمارے پیارے نبی ﷺ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ ’’سچی توبہ کرنے والا گناہوں سے ایسے پاک ہو جاتا ہے جیسے وہ ابھی ابھی صاف و شفاف ماں کے بطن سے پیدا ہوا ہو‘‘۔ لہٰذا ، اب جسے اپنے گناہوں سے نجات ، اللہ کی رضا اور جنت چاہئے اسے جہاد کے نام پر دہشت گردی کا راستہ اختیار کر کے بے گناہ انسانوں کا خون ناحق بہانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ وہ صدق دل سے سیدھا توبہ کے دروازے پر آ جائے اور اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی چاہے اگر اس کے گناہ سمندروں کے جھاگ کے برابر بھی ہوں گے پھر بھی اللہ انہیں معاف کر دیگا اور انہیں اپنی رضا اور جنت سے نواز دیگا ۔
ارشاد ربانی ہے؛
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَى اللَّهِ تَوْبَةً نَّصُوحًا عَسَىٰ رَبُّكُمْ أَن يُكَفِّرَ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيُدْخِلَكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ يَوْمَ لَا يُخْزِي اللَّهُ النَّبِيَّ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ ۖ نُورُهُمْ يَسْعَىٰ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَبِأَيْمَانِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا وَاغْفِرْ لَنَا ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ۔ (التحریم: 8)
ترجمہ: ‘‘اے ایمان والو! تم اللہ کے حضور رجوعِ کامل سے خالص توبہ کر لو، یقین ہے کہ تمہارا رب تم سے تمہاری خطائیں دفع فرما دے گا اور تمہیں بہشتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے سے نہریں رواں ہیں جس دن اللہ (اپنے) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اور اُن اہلِ ایمان کو جو اُن کی (ظاہرییا باطنی) معیّت میں ہیں رسوا نہیں کرے گا، اُن کا نور اُن کے آگے اور اُن کے دائیں طرف (روشنی دیتا ہوا) تیزی سے چل رہا ہوگا، وہ عرض کرتے ہوں گے: اے ہمارے رب! ہمارا نور ہمارے لئے مکمل فرما دے اور ہماری مغفرت فرما دے، بیشک تو ہر چیز پر بڑا قادر ہے۔ (عرفان القرآن)
اَفَلَا یَتُوْبُوْنَ اِلَى اللہِ وَیَسْتَغْفِرُوْنَہٗ وَاللہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۔(المائدۃ:74)
ترجمہ: کیایہ لوگ اللہ کی بارگاہ میں رجوع نہیں کرتے اور اس سے مغفرت طلب (نہیں) کرتے، حالانکہ اﷲ بڑا بخشنے والا بہت رحم فرمانے والا ہے۔ (عرفان القرآن)
وَإِذَا جَاءَكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِنَا فَقُلْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ ۖ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلَىٰ نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ ۖ أَنَّهُ مَنْ عَمِلَ مِنكُمْ سُوءًا بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابَ مِن بَعْدِهِ وَأَصْلَحَ فَأَنَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ- وَكَذَٰلِكَ نُفَصِّلُ الْآيَاتِ وَلِتَسْتَبِينَ سَبِيلُ الْمُجْرِمِينَ (سورۃ الانعام:55)
ترجمہ : ‘‘اور جب آپ کے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیتوں پرایمان رکھتے ہیں تو آپ (ان سے شفقتًا) فرمائیں کہ تم پر سلام ہو تمہارے رب نے اپنی ذات (کے ذمّہ کرم) پر رحمت لازم کرلی ہے، سو تم میں سے جو شخص نادانی سے کوئی برائی کر بیٹھے پھر اس کے بعد توبہ کرلے اور (اپنی) اصلاح کر لے تو بیشک وہ بڑا بخشنے والا بہت رحم فرمانے والا ہے - اور اسی طرح ہم آیتوں کو تفصیلاً بیان کرتے ہیں اور (یہ) اس لئے کہ مجرموں کا راستہ (سب پر) ظاہر ہوجائے،۔’’ (عرفان القرآن)
· إِنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَى اللَّهِ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السُّوءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ يَتُوبُونَ مِن قَرِيبٍ فَأُولَٰئِكَ يَتُوبُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا(سورۃ النساء:17)
ترجمہ: اللہ نے صرف انہی لوگوں کی توبہ قبول کرنے کا وعدہ فرمایا ہے جو نادانی کے باعث برائی کر بیٹھیں پھر جلد ہی توبہ کر لیں پس اللہ ایسے لوگوں پر اپنی رحمت کے ساتھ رجوع فرمائے گا، اور اللہ بڑے علم بڑی حکمت والا ہے۔ (عرفان القرآن)
حدیث قدسی
رسولُ اللهِ صَلّىَ اللهُ عَلَیہ وَسلم يَقُول: " قَال اللهُ تبارك وتعالى: يا اِبن آدم اِنَّك مَا دَعَوتَنی وَ رَجوتَنی غَفَرتُ لك عَلى ما كَان فَيك ولا ابالی يا اِبن آدم لَو بَلَغَت ذُنُوبك عنانَ السماءِ ثُم استغفرتَنی غَفَرتُ لَك و لا ابالی يا اِبن آدم اِنك لو اَتَيتنی بقراب الارض خطايا ثم لَقيتنی لاَ تُشرِك بی شَيئا لَاتيتك بقرابها مغفرة۔" (ترمذی: رقم الحدیث - 3540)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ‘‘اللہ نے فرمایا: ائے ابن آدم! بے شک جب تک تو میرے حضور التجائیں کرتا رہے گا اور میری ذات سے اپنی امیدیں وابستہ رکھے گا میں تجھے بخشتا رہوں گا ، اگر چہ تیرے گناہ کثیر ہوں ، اور میں سب سے بے نیاز ہوں۔ ائے ابن آدم! اگر تیرے گناہ آسمان کو پہنچ جائیں اور پھر تو مجھ سے مغفرت طلب کرے تو میں تجھے بخش دوں گا اور میں سب سے بے نیاز ہوں۔ ائے ابن آدم! اگر تیرے گناہوں سے زمین بھر جائے اور پھر تو میری طرف طلبِ مغفرت کے لئے ہاتھ پھیلائے درآں حالیکہ تو نے میرے ساتھ شرک نہ کیا ہو تو میں تیری طرف عطائے مغفرت کے ساتھ متوجہ ہوں گا’’۔
حدیث نبوی
فإن تاب واستغفر صقل قلبه (ترمذی)
ترجمہ: اگر انسان گناہوں سے توبہ کر لے تو اس کا دل چمک اُٹھتا ہے۔
زین الاسلام حضرت عبد الكريم بن هوازن بن عبد الملك القشيری (متوفى 465 ہجری) رسالہ قشیریہ میںرقمطراز ہیں:
أخبرنا أبو بكر محمد بن الحسين بن فورك، رحمه الله، قال: أخبرنا أحمد بن محمود بن خراّز قال: حدثنا محمد بن فضل بن جابر، قال حدثنا سعيد بن عبد الله قال: حدثنا أحمد بن زكريا، قال: سمعت أنس بن مالك يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وعلى آله وسلم، يقول: "التائب من الذنب كمن لا ذنب له، وإذا أحبَّ الله عبداًلم يضره ذنب"، ثم تلا: "إن الله يحب التوّابين ويحب المتطهرين"، قيل: يا رسول الله، وما علامة التوبة؟ قال "الندامة"(بحوالہ رسالہ قشیری۔ مصنفہ عبد الكريم بن هوازن بن عبد الملك القشيري (المتوفى: 465هـ صفحہ 95)۔
ترجمہ: حضرت انس بن مالک (رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ‘‘معصیت سے تائب ہونے والے کی مثال اس شخص جیسی ہے جس کے ذمے کوئی گناہ نہیں۔ اور جب اللہ کسی (خاص) بندے سے محبت کرتا ہے تو اسے کوئی گناہ ضرر نہیں پہنچاتا’’، پھر آپ ﷺ نے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی ‘‘(إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِين 2:222) ترجمہ: بیشک اﷲ بہت توبہ کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے اور خوب پاکیزگی اختیار کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔ عرفان القرآن’’۔ صحابہ کرام نے عرض کیایا رسو ل اللہ ﷺ توبہ کی علامت کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا ‘‘توبہ کی علامت ندامت ہے (یعنی بندے کے اندر ماسبق گناہوں پر احساسِ ندامت و شرمندگی پیدا ہو جائے)’’۔
نیز
أخبرنا عليُّ بن أحمد بن عبدان الأهوازي، قال: أخبرنا أبو الحسين أحمد بن عبيد الصفار، قال: أخبرنا محمد بن الفضل بن جابر قال: أخبرنا الحكم بن موسى، قال: حدّثنا غسّان بن عبيد عن أبي عاتكة طريف بن سليمان، عن أنس بن مالك۔ أن النبي صلى الله عليه وعلى آله وسلم، قال: "ما من شيء أحب إلى الله من شاب تائب"(بحوالہ رسالہ قشیری۔ مصنفہ عبد الكريم بن هوازن بن عبد الملك القشيري (المتوفى: 465هـ۔صفحہ 95)۔
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا ‘‘اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرنے والے نوجوان سے زیادہ محبوب کوئی شخص نہیں’’۔
قرآن مقدس کی مذکورہ آیات کریمہ اور احادیث نبویہ کے اس قدر ذکر سے اب اس بات میں کوئی شبہ باقی نہیں رہتا کہ گناہوں سے نجات حاصل کرنے کے لئے اب ہمارے پا س سچے دل سے اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے۔ اگر ان نام نہاد جہادیوں کے پاس ایسی کوئی آیت یا کوئی حدیث ہو کہ جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ بے گناہ انسانوں کا خون بہانے سے اللہ کی رضا حاصل ہوتی ہے تو انہیں پیش کرنا چاہئے، اس کے بر عکس قرآن مقدس اور احادیث نبویہ میں ایسی بے شمار حدیثیں وارد ہوئی ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بے گناہ انسانوں کا خون بہانے والے یہ دہشت گرد جہنم کا ایندھن بننے والے ہیں ۔
جاری…..
URL for Part-1: https://www.newageislam.com/urdu-section/war-mongering-jihad-part-1/d/119593
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism