کنیز فاطمہ ، نیو ایج اسلام
قسط دوم
19 ستمبر 2022
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
پر تشدد اور انتہاپسندی کا جھوٹا الزام محض عناد و تعصب کا اظہار ہے
· بعض لوگوں کا مقصد اولین اسلام کے خلاف لوگوں کو مشتعل کرنا اور عام
مسلمانوں کے دلوں میں اسلام کے متعلق شکوک و شبہات پیدا کرنا ہے
· اسلام مخالف قوتوں کو اچھی طرح سے معلوم ہے کہ اسلام کی ترقی کا راز
اس کی رحیمانہ تعلیمات اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے مشفقانہ کردار میں مضمر
ہے ۔
· نبی کریم پر تشدد پسندی کا الزام لگاتے وقت اسلام مخالفین قوتیں ان
کی حیات مبارکہ کے ان تیرہ سالوں کو کلی طور پر نظر انداز کر دیتے ہیں جو نبی مکرم
اور آپ کے کے صحابہ نے دشمنان اسلام کی طرف سے ظلم سہتے ہوئے اور ان پر صبر کرتے ہوئے
گزارے تھے
· الزام لگانے والے لوگ اگر حقیقت پسند ہوتے تو نبی کریم کی مشفقانہ
اور رحیمانہ تعلیمات کو نظر انداز نہیں کرتے
............
بعض لوگوں کا مقصد اولین اسلام
کے خلاف لوگوں کو مشتعل کرنا اور عام مسلمانوں کے دلوں میں اسلام کے متعلق شکوک و شبہات
پیدا کرنا ہے ۔ اپنے اس مقصد کے حصول کی خاطر وہ اسلام کو ہر قسم کی خوبیوں سے عاری
ثابت کرنے انتھک کوششیں کرتے رہتے ہیں۔اگر انہیں اپنے مقصد کی خاطر تاریخ کے مسلمہ
حقائق کا انکار کرنے کی ضرورت پیش آجائے تو وہ ایسا کرنے میں بھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں
کرتے ۔ عقل حیران ہو جاتی ہے کہ کوئی انسان علم کے نام پر تاریخ کے حقائق کو جھٹلانے
کی جسارت کیسے کر سکتا ہے ! لیکن ہم نے مشاہدہ کیا ہے کہ اس دھرتی پر ایسے انسان بھی
رہے ہیں جنہوں نے دنیاوی جاہ و منصب کی خاطر اپنی مقدس دینی کتابوں کے واضح احکام اور
روشن تعلیمات میں تحریفیں کیں ۔ تو ایسی عادت رکھنے والوں سے یہ بات بعید نہیں کہ اپنے
مقاصد میں کامیابی پانے کی تگ و دو میں تاریخ کے مسلمہ احکامات کو جھٹلا دیں ۔
اسلام مخالف قوتوں کو اچھی
طرح سے معلوم ہے کہ اسلام کی ترقی کا راز اس کی رحیمانہ تعلیمات اور پیغمبر اسلام صلی
اللہ علیہ وسلم کے مشفقانہ کردار میں مضمر ہے ۔ لیکن وہ اس حقیقت کا انکار کرنے پر
مجبور ہیں کیونکہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس حقیقت کا انکار کیے بغیر وہ اپنے مطلوبہ
مقاصد میں کامیابی حاصل نہیں کر سکتے ۔اگر لوگوں پر یہ حقیقت واضح ہو جائے کہ جو لوگ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حامی بنے تھے ، انہیں در اصل نبی کریم کی رحیمانہ
و مشفقانہ اداوں نے متاثر کیا تھا ، تو لوگ اسلام سے محبت کرنا شروع کر دیں گے ۔ اگر
دنیا بھر میں یہ حقیقت آشکار ہو جائے کہ اسلام دین رحمت ہے ، اس کا رسول رحمۃ للعالمین
ہے ، اور اسلام جس خدائے وحدہ لاشریک کی عبادت کرنے کا حکم دیتا ہے وہ الرحمن اور الرحیم
ہے ، تو پھر ظلم و ستم کی چکی میں پستی ہوئی نسل انسانی کو، کوئی بھی طاقت اسلام کے
دامن میں پناہ لینے سے نہیں روک سکتی۔
ابلیس نے اللہ تعالی کی نافرمانی
کرنے کے بعد علی الاعلان یہ وعدہ کیا تھا وہ آدم علیہ السلام کی نسل کو صراط مستقیم
سے روکے گا ۔ جس طرح حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد دنیا بھر میں پھیلی ، ابلیس کی
بھی نسل بڑھتی رہی اور لیکن ابلیس کی اتباع کرنے والوں میں بعض انسان بھی پیش پیش رہے
۔ ان متبعین میں اسلام مخالفین کا نام بھی سامنے آتا ہے جنہوں نے اسلام اور پیغمبر
اسلام کو بدنام کرنے کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر تشدد پسندی اور انتہاپسندی
کا الزام لگایا ہے ۔
نبی کریم پر تشدد پسندی کا
الزام لگاتے وقت اسلام مخالفین قوتیں ان کی حیات مبارکہ کے ان تیرہ سالوں کو کلی طور
پر نظر انداز کر دیتے ہیں جو نبی مکرم اور آپ کے کے صحابہ نے دشمنان اسلام کی طرف
سے ظلم سہتے ہوئے اور ان پر صبر کرتے ہوئے گزارے تھے ۔ وہ یہ فراموش کر دیتے ہیں کہ
کس طرح مکہ کے مشرکوں نے اسلام کو نیست و نابود کرنے اور مسلمانوں پر اذیت و بربریت
کے مسلسل کئی سال صرف کیے ۔ یہ الزام لگاتے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عفو
و در گزر کے ان واقعات کو بھی فراموش کر دیتے ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی
رحمۃ للعالمینی صفت کے واسطے سے رونما ہوئے ۔ وہ صرف مسلمانوں کی ان جنگی کارروائیوں
پر نظر رکھتے ہیں جو در حقیقت دفاعی تھیں اور جنہیں انہوں نے اپنے محبوب دین و جان
کے لیے کی تھیں۔
ہم ان شاء اللہ ان دفاعی جنگی
کارروائیوں کا تذکرہ آنے والی قسطوں میں کریں گے ۔ ابھی اتنی بات پر توجہ مبذول کرانا
چاہوں گی کہ نبی مکرم پر تشدد پسندی کا الزام محض من گھڑت ہے ۔ الزام لگانے والے لوگ
اگر حقیقت پسند ہوتے تو نبی کریم کی مشفقانہ اور رحیمانہ تعلیمات کو نظر انداز نہیں
کرتے ۔ لیکن جیساکہ میں پہلے عرض کر چکی ہوں کہ جن کے مقاصد برے ہوں تو ان کے لیے حقیقت
سے بے وفائی کرنا کوئی بری بات نہیں ۔ تاہم ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم ان مخالفین اسلام
خواہ وہ دہشت گرد ہوں یا اسلاموفوبز ان کے جھوٹے الزامات اور فاسد نظریات سے متاثر
ہوئے بغیر اپنے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت جمیلہ سے ماخوذ رحیمانہ اور
مشفقانہ تعلیمات پر نظر کریں ، اور اپنے گھروں ، محلوں اور چھوٹے بڑوں سبھی کو ان تعلیمات
سے روسناش کرائیں تاکہ ہمارے معاشرے میں محبت رسول کے ساتھ ساتھ عمدہ اخلاق، حسن سیرت
، ہمدردی ، امن و سلامتی ، عفو و در گزر اور اخوت و نصرت کی فضا قائم ہو جائے ۔ اور
پھر اس طرح ظلم و ستم سے محفوظ ایک پر امن معاشرہ تشکیل پا سکے ۔(جاری )
-------------
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism