New Age Islam
Tue Nov 18 2025, 09:58 PM

Urdu Section ( 9 Sept 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

False Allegation of Extremism and Violence on the Prophet Muhammad (Peace Be Upon Him) – Part 1 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر تشدد اور انتہاپسندی کا جھوٹا الزام

کنیز فاطمہ ، نیو ایج اسلام

9 ستمبر 2022

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر تشدد اور انتہاپسندی کا جھوٹا الزام محض عناد و تعصب کا اظہار ہے

· کچھ شر پسند عناصر عموما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر تشدد اور انتہاپسندی کا جھوٹا الزام لگاتے ہیں ۔ یہ الزام محض عناد و تعصب کا اظہار ہے۔

· فتح مکہ کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عفو و در گزر کی جو تاریخی مثال قائم کی تھی ، اس کے ہوتے ہوئے ان پر تشدد پسندی اور سنگدلی کا الزام لگانا انتہا درجہ کی سنگدلی اور نا انصافی کی عظیم عکاسی ہے ۔

· نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا لایا ہوا دین اسلام آخر اتنی تیزی سے کیوں پھیلا ؟ یہ راز بھی نبی اکرم کے رحمۃ للعالمین ہونے میں چھپا ہے ۔

· کیونکہ جس نبی کو اللہ تعالی نے سارے جہان والوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے اس نبی اکرم کو بے رحمت ثابت کرنے میں کوئی کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا ، کیونکہ جیت ہمیشہ صداقت اور حق ہی ہوتی ہے ۔

۔۔۔

کچھ شر پسند عناصر عموما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر تشدد اور انتہاپسندی کا جھوٹا الزام لگاتے ہیں ۔ یہ الزام محض عناد و تعصب کا اظہار ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالی نے سارے جہان کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے ۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری زندگی کلام الہی کی صداقت کا ثبوت ہے ۔ پیارے نبی نے دشمنوں کی طرف سے طعن و تشنیع کے تیر سہے اور گالیاں دینے والوں کو دعاوں سے نوازا۔ لیکن اسی نبی رحمت پر تشدد کا الزام نہایت ہی احسان فراموشی کی دلیل ہے ۔ سیرت رسول کے مطالعہ سے یہ بات اظہر من الشمس ہوتی ہے کہ جن لوگوں نے پوری زندگی نبی کریم کی زندگی کا چراغ بجھانے اور ان کے لائے ہوئے دین کے نور کو مٹانے کی کوششیں کیں، انہیں لوگوں کو دوزخ کے دردناک عذاب سے بچانے کی تمانیں پیارے نبی رحمت کے سینے میں ہمیشہ انگڑائیاں لیتی رہیں۔

آپ تلاش کرتے تھک جائیں گے مگر تاریخ انسانی میں ایسی مثالیں ملنا مشکل ہوں گی کہ جن لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ پر مظالم کی انتہا کر دی تھی ، ان لوگوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاف کردیا ۔ فتح مکہ کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عفو و در گزر کی جو تاریخی مثال قائم کی تھی ، اس کے ہوتے ہوئے ان پر تشدد پسندی اور سنگدلی کا الزام لگانا انتہا درجہ کی سنگدلی اور نا انصافی کی عظیم عکاسی ہے ۔ اس موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو معاف کرنے کا اعلان کیا تھا جنہوں نے گزشتہ اکیس سال کے عرصہ میں نبی اکرم اور ان کے صحابہ کرام پر مظالم کی انتہا کر دی تھی ۔ عفو و در گزر کے یہ حیران کن مظاہرے صرف وہی ہستی کر سکتی ہے جس کو اللہ رب العزت کی بارگاہ سے رحمت عالم ہونے کا اعزاز ملا ہو ۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا لایا ہوا دین اسلام آخر اتنی تیزی سے کیوں پھیلا ؟ یہ راز بھی نبی اکرم کے رحمۃ للعالمین ہونے میں چھپا ہے ۔ جو لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنا مال ، اپنی جان و دولت اور سب کچھ قربان کرنے کے لیے بے تاب تھے تو اس کی وجہ بھی یہی تھی کہ وہ لوگ نبی اکرم کے رحمۃ للعالمین ہونے اور اخلاق حمیدہ اور عدل و انصاف کی اداوں کے شکار ہو چکے تھے ۔

قرآن کریم نے اس حقیقت کو بہت ہی خوبصورت انداز میں بیان کیا ہے:

فَبِمَا رَحْمَةٍۢ مِّنَ ٱللَّهِ لِنتَ لَهُمْ ۖ وَلَوْ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ ٱلْقَلْبِ لَٱنفَضُّواْ مِنْ حَوْلِكَ ۖ فَٱعْفُ عَنْهُمْ وَٱسْتَغْفِرْ لَهُمْ وَشَاوِرْهُمْ فِى ٱلْأَمْرِ ۖ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى ٱللَّهِ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلْمُتَوَكِّلِينَ

ترجمہ : پس (صرف) اللہ کی رحمت سے ان کے لیے آپ نرم ہو گئے ہیں اور اگر آپ تند مزاج اور سخت دل ہوتے تو یہ لوگ آپ کے آس پاس سے منتشر ہو جاتے۔ تو آپ ان سے در گزر فرمائیے اور ان کے لیے بخشش طلب کیجیے اور ان سے اس کام میں صلاح مشورہ کیجیے۔ اور جب آپ ارادہ کر لیں (کسی بات کا) تو پھر اللہ پر توکل کیجیے ، بے شک اللہ توکل کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ (سورہ آل عمران ۱۵۹)

مذکورہ بالا آیت کریمہ اس بات کی طرف اشارہ کر رہی ہے کہ اللہ رب العزت نے اپنی خصوصی رحمت سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نرم دل عطا فرمایا ہے ۔ اس آیت سے یہ بھی علم ہوتا ہے کہ اگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سخت دل اور سخت مزاج ہوتے تو لوگ ان کے پاس جمع نہ ہوتے ۔ اس کے ساتھ ہی یہ آیت کریمہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی شان رحمۃ للعالمینی کے اظہار کرنے کا بھی حکم دے رہی ہے ۔

حق بات یہ ہے کہ انسانوں کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹھیک اسی طرح سلوک کیا جس طرح کا سلوک کرنے کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس آیت کریمہ میں تاکید کے ساتھ دی گئی ہے ۔ نبی اکرم کی رحمت و شفقت اور عفو و در گزر پر مشتمل خوبیوں کے واضح ثبوت کے باوجود کچھ شر پسند عناصر ان کی مبارک ذات میں کسی بھی طرح کی خوبی دیکھنا پسند نہیں کرتے ۔ ان خوبیوں کو جان بوجھ کر نظر انداز کرکے در اصل یہ لوگ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم پر تشدد ، سنگدلی اور سخت مزاجی کا داغ دیکھنا چاہتے ہیں۔لیکن ان کا یہ خواب کبھی پورا نہیں ہو سکتا کیونکہ جس نبی کو اللہ تعالی نے سارے جہان والوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے اس نبی اکرم کو بے رحمت ثابت کرنے میں کوئی کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا ، کیونکہ جیت ہمیشہ صداقت اور حق ہی ہوتی ہے ۔

اللہم صل وسلم وبارک علیہ وآلہ وصحبہ اجمعین۔

۔۔(جاری)

۔۔۔

کنیز فاطمہ سلطانی عالمہ و فاضلہ ہیں اور وہ نیو ایج اسلام ویب سائٹ کی مستقل کالم نگار ہیں ۔

-----------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/violence-prophet-muhammad-peace-part-1/d/127909

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..