افغانستان میں طالبان کے لئے
پاکستان کی حمایت جود اس کے لیے بہتر نہیں ہوگی
اہم نکات:
1. ٹی ٹی پی نے پاکستان
میں دہشت گردانہ حملوں کو تیز کر دیا ہے
2. طالبان نے ٹی ٹی پی
کو پاکستان میں حملوں سے نہیں روکا
3. طالبان نے ٹی ٹی پی
کے جنگجوؤں اور رہنماؤں کو اپنی تحویل سے رہا کر دیا ہے
4. ٹی ٹی پی نے پاکستان
کی معافی کی پیشکش کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ انہیں اپنی جدوجہد پر فخر ہے
5. افغانستان میں طالبان
کے قبضے سے پیدا ہونے والا عمران خان کا جوش و خروش جلد ختم ہو سکتا ہے
----
نیو ایج اسلام خصوصی نامہ
نگار
30 ستمبر 2021
پاکستان، امریکہ طالبان مذاکرات
کے آغاز سے ہی طالبان کی حمایت کرتا رہا ہے۔ اس نے دوحہ مذاکرات میں شرکت کے لیے امریکہ
کے کہنے پر پاکستان میں قید ملا برادر کو رہا کر دیا تھا۔ افغانستان میں طالبان کے
اقتدار میں آنے کے بعد بھارت کے خلاف اسٹریٹجک چیلنجز پیدا ہو گئے ہیں کیونکہ وہ ہمیشہ
بھارت کو افغانستان سے باہر کرنا چاہتا تھا۔ بھارت نے افغانستان میں اربوں ڈالر کی
سرمایہ کاری کی ہے جسے اب دشمن طالبان کی وجہ سے ایک غیر یقینی مستقبل کا سامنا ہے۔
چنانچہ پاکستان کے وزیر اعظم
طالبان کے عروج پر افغان سیاست میں پاکستان کی شمولیت کے بڑھتے ہوئے امکانات سے بہت
خوش ہیں۔
تاہم، داخلی محاذ پر سب کچھ
ٹھیک نہیں ہے کیونکہ افغانستان میں طالبان کے عروج نے تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ
ساتھ پاکستان میں سرگرم عمل دیگر دہشت گرد گروہوں کو بھی تقویت بخشی ہے۔ طالبان کی
نظریاتی شاخ ٹی ٹی پی کو پاکستان میں 2007 میں اس کے قیام کے بعد سے ہی ایک خوفناک
قوت کے طور پر دیکھا جاتا ہے، انہوں نے ماضی میں شہریوں، عوامی مقامات اور فوجی تنصیبات
اور اہلکاروں پر ہزاروں حملے کیے ہیں۔ وہ پاکستان کی جمہوری حکومت کو کافروں اور ملحدوں
کی حکومت قرار دیتے ہیں اور اس بات کا عزم کرتے ہیں کہ ان کو طاقت کے ذریعے اکھاڑ پھینک
کر ایک ایسی حکومت قائم کی جائے گی جس میں شریعت کی بالادستی ہو۔
المیہ یہ ہے کہ ٹی ٹی پی نے
پاک فوج میں جگہ بنا لی ہے اور خفیہ ایجنسیوں اور سرکاری محکموں میں اس کے ہمدرد موجود
ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب افغانستان میں طالبان برسر اقتدار آئے تو پاکستان میں بڑی تقریبات
ہوئیں۔ ٹی ٹی پی پاکستان میں اس قدر طاقتور ہے کہ سیاسی جماعتوں کو انتخابات کے دوران
ان کی حمایت درکار ہوتی ہے۔ پاکستان میں بہت سے مولوی پاکستان کے متشدد نظریہ کی حمایت
کرتے ہیں اور اس طرح پاکستان میں شیعوں اور دیگر اقلیتوں پر ان کے حملوں کی کھل کر
اور چھپ کر حمایت کرتے ہیں۔
اس تناظر میں، افغانستان میں
طالبان کا عروج عمران خان کی حکومت کے لیے تشویش کا باعث بن گیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ
افغانستان میں طالبان کا عروج ان کے لئے خوشی کا بھی باعث ہے۔ ٹی ٹی پی نے حالیہ مہینوں
میں پاکستان میں اپنی دہشت گردانہ کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ پاکستان میں ٹی ٹی پی
کے عروج کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ صرف اگست میں اس نے 50 سے زائد دہشت
گردانہ حملے کیے تھے، جن میں پاکستان میں خودکش بم دھماکے بھی شامل تھے جن میں سیکڑوں
افراد اور دفاعی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔
پاکستان کی پریشانیوں میں
اضافہ کرنے کے لیے، افغانستان کے طالبان نے ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر ہزاروں
ٹی ٹی پی جنگجوؤں کو اپنی تحویل سے رہا کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی رپورٹ
کے مطابق تقریبا 6000 ٹی ٹی پی جنگجو افغانستان میں مقیم ہیں۔ عمران خان نے خود اعتراف
کیا ہے کہ افغان طالبان ٹی ٹی پی کی حمایت کرتے ہیں اور پاکستان میں ٹی ٹی پی کے حملوں
میں سہولت فراہم کرتے ہیں۔ افغان طالبان ٹی ٹی پی کو چین کے خلاف اپنی حکمت عملی کے
ایک حصے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ کمیونسٹ ملک کے پاکستان اور افغانستان میں اربوں
کی مالیت کے منصوبے ہیں اور طالبان ٹی ٹی پی کی حمایت کرتے ہیں جنہوں نے حال ہی میں
پاکستان کے اندر چینی انجینئرز پر حملے کیے تھے۔
اور یہ کہ ٹی ٹی پی شریعت
پر مبنی اسلامی حکومت سے کم کسی چیز کو قبول نہیں کرے گی، اس حقیقت سے واضح ہو گیا
کہ جب گزشتہ ہفتے پاکستان حکومت نے اپنے خاندان کے ساتھ کنار اور ننگربار بھاگ جانے
والے ٹی ٹی پی کے جنگجوؤں کو اس شرط پر معافی کی پیشکش کی تھی کہ انہیں ہتھیار ڈال
دینا ہوگا اور اپنی جدوجہد کو ترک کرناہوگا، تو انہوں نے اس پیشکش کو یہ کہتے ہوئے
مسترد کر دیا کہ انہیں اسلام کے لیے اپنی جدوجہد پر فخر ہے۔ اس کے بجائے انہوں نے یہ
شرط رکھی کہ حکومت پاکستان ملک بھر میں شرعی قوانین نافذ کرے۔
ٹی ٹی پی کی یہ جارحانہ پوزیشن
صرف یہی ظاہر کرتی ہے کہ ٹی ٹی پی حکومتی اور شہری اہداف پر اپنے حملوں کو بڑھا دے
گی۔ طالبان کے حامی پاکستان کے مذہبی رہنما بھی ان کی نظریاتی بنیاد کو مضبوط کرنے
میں ان کی مدد کریں گے۔ پاکستان کے سیاسی رہنماؤں کی بدعنوانی کو وہ ملک کے عوام کو
یہ باور کرانے کے لیے استعمال کریں گے کہ پاکستان میں صرف طالبان ہی کرپشن سے پاک اور
عادلانہ حکومت فراہم کر سکتے ہیں۔
مختصر یہ کہ افغانستان میں
طالبان کے عروج سے پاکستان میں ٹی ٹی پی کو فروغ ملے گا جو کہ طالبان کے ہی نظریے پر
کاربند ہے اور جسے طالبان کی حمایت سے بھی حاصل ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کو لگتا ہے
کہ ٹی ٹی پی پاکستان میں اپنی گرفت مضبوط بنانے اور ملک میں اپنے حملوں کو بڑھانے کے
لیے داعش کے ساتھ اتحاد کر سکتی ہے۔ لہٰذا، افغانستان میں طالبان کے عروج پر عمران
خان کے جوش و خروش کے باوجود، ٹی ٹی پی نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کی سلامتی کے
لیے بھی خطرہ بن سکتا ہے۔
English
Article: As Tehreek-e-Taliban Pakistan Heightens Attacks In
Pakistan, Threat to the Region’s Security Rises
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism