New Age Islam
Fri Sep 13 2024, 10:13 AM

Urdu Section ( 22 Nov 2021, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Why Salman Khurshid is Wrong in Equating Hindutva with Islamist Terror سلمان خورشید ہندوتوا کو اسلامی دہشت گردی کے مساوی قرار دینے میں کیوں خطا پر ہیں؟

ارشد عالم، نیو ایج اسلام

20 نومبر 2021

اسلام پسند دہشت گردی اور قدامت پرست ہندو گروپوں کے درمیان بنیادی فرق ہے

اہم نکات:

اسلامی تشدد کا ماخذ بنیادی طور پر مذہبی صحیفے ہیں

ہندوتوا ملکی سرحدوں تک ہی محدود ہے جو کہ اسلام پسند دہشت گرد گروہوں کے لیے ناسور ہے

اسلامی تشدد بنیادی طور پر مسلمانوں پر آزمایا جاتا ہے جبکہ قدامت پسندوں کے تشدد کا شکار مذہبی اقلیتیں ہوتی ہیں

کیا مسلمانوں کو اپنے خلاف 2014 سے پہلے کے تشدد کو بھول جانا چاہیے کیونکہ اس کا ارتکاب کانگریس پارٹی نے کیا تھا؟

---

Salman Khurshid, Congress leader

----

کانگریس لیڈر سلمان خورشید اپنی کتاب ’سن رائز اوور ایودھیا: نیشن ہڈ ان آور ٹائمز‘ کی اشاعت کے بعد تنازعات میں گھر گئے ہیں۔ کتاب کے ایک چھوٹے سے حصے میں انہوں نے ’ہندوتوا کے مضبوط ورژن‘ کا موازنہ داعش اور بوکو حرام جیسے اسلامی دہشت گرد گروپوں سے کیا ہے۔ جہاں ان کی اپنی پارٹی میں سے کچھ لوگوں نے ان کی حمایت کی ہے وہیں داخلی اور خارجی طور پر بہت سے لوگوں نے اس موازنہ پر ان کی مخالفت بھی کی ہے۔ ہندو قدامت پسند گروپوں نے کتاب پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے اور آتش زنی کی کوشش کی اور پہاڑیوں میں ان کے ایک گھر کو نشانہ بنایا۔

اگر کسی اور نے یہ موازنہ کیا ہوتا تو کسی کو اتنی حیرت نہ ہوتی۔ لیکن چونکہ سلمان خورشید ایک مسلمان ہیں لہٰذا اس طرح کے موازنہ سے ایک تنازعہ کھڑا ہونا ہی تھا۔ ہو سکتا ہے کہ انہیں مزید احتیاط سے کام لینا چاہے تھا لیکن اگر وہ خود اس طرح کا تنازعہ کھڑا کرنا چاہتے ہوں تو کیا؟

لیکن اس ہنگامہ آرائی کے باوجود یہ پوچھنا مناسب ہے کہ کیا سلمان خورشید اپنے موازنہ میں درست ہیں۔ یہاں تک کہ اگر انہوں نے آر ایس ایس کا نام نہیں لیا تو اس کا مطلب یقینی طور پر یہ تھا کہ ہندوتوا کے بعض گروہ اپنی پرتشدد کارروائیوں میں کچھ گھناؤنے اسلام پسند دہشت گرد گروہوں کی طرح ہیں۔ یقینی طور پر، ہم نے متعدد فسادات اور ریاست کے زیر اہتمام قتل عام میں دیکھا ہے کہ ہندو قدامت پرستوں نے خاص طور پر مسلم خواتین پر شدید تشدد کیا ہے۔ برہنہ کرنے سے لیکر شکم چاک کئے جانے تک کے مظالم دستاویزی شکل میں موجود ہیں۔ مردوں کو بھی اسی طرح انتہائی وحشیانہ انداز میں قتل کیا گیا۔ دوسری طرف، داعش اور بوکو حرام جیسے اسلامی گروہ اغوا، عصمت دری، تشدد، جنسی غلامی اور بہت سے دوسرے مظالم میں ملوث ہیں، خاص طور پر مذہبی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والی خواتین پر یا ان پر جن کو انہوں نے اسلام سے خارج قرار دیا ہے۔

کوئی یہ دلیل دے سکتا ہے کہ تشدد کی ایک قسم دوسری سے مختلف ہے۔ کہ بوکو حرام کی بربریت ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے کی جانے والی بربریت سے بھی زیادہ مکروہ ہے۔ لیکن یزیدیوں اور مسلمانوں اور خاص طور پر ان کی خواتین کے لیے، جنہوں نے ایسے سفاکوں کے ہاتھوں اذیتیں برداشت کی ہیں، ان اختلافات کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ کوئی بھی تشدد نفسیاتی طور پر ایک مستقل داغ چھوڑتا ہے اور ’تشدد کی تقسیم‘ کی کوئی بھی کوشش نہ صرف بے معنی ہے بلکہ یہ اس طرح کے تشدد شکار ہونے والوں کے لیے ہمدردی سے بھی خالی ہے۔

لیکن تشدد کے اثرات سے پرے یہ کہنے کی ضرورت ہے کہ اسلام پسندی اور ہندوتوا کے درمیان بنیادی فرق ہے خواہ وہ جو بھی ہو۔ اولا، اسلامی تشدد کا ماخذ بنیادی طور پر مذہبی صحیفے ہیں۔ چاہے وہ داعش ہو، بوکو حرام ہو یا طالبان، وہ سب بنیادی طور پر مذہبی تعلیمات پر انحصار کرتے ہوئے، اسلامی روایت سے ہی اپنے مظالم کا جواز پیش کرتے ہیں۔ دوسری طرف، ہندوتوا بنیادی طور پر اپنے رجحان میں سیاسی ہے۔ ہندو انتہا پسند گروہ دوسری کمیونٹیز کو قومی ثقافت میں ناکافی طور پر سماجی سمجھتے ہیں اور اس لیے انہیں ایک خطرہ جانتے ہیں۔ بلاشبہ یہ سمجھنا غلط ہے کیونکہ قومی ثقافت سے تعلق رکھنے کا کوئی واحد طریقہ نہیں ہے لیکن یہ فرق کرنا ضروری ہے کہ اسلام پسند اور ہندو انتہا پسندوں کے تشدد کے محرکات کی بنیادیں کافی مختلف ہیں۔

دوسری بات یہ کہ ہندوتوا قومی سرحدوں تک ہی محدود ہے لیکن اسلامی دہشت گردی ایسی کسی بھی سرحد کو تسلیم نہیں کرتی۔ بلکہ، اسلام پسند دہشت گرد گروہ ان حدود کو قرآن کی تعلیمات کے خلاف سمجھتے ہیں اور انہیں مٹانے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ اسلام پسند بنیادی طور پر ان مسلمانوں پر تشدد کرتے ہیں جو انکے نظریے کو نہیں مانتے۔ اسی لیے پاکستان اور دیگر جگہوں پر سنی عسکریت پسند بنیادی طور پر شیعہ کو نشانہ بناتے ہیں جو ان کی نظر میں ملحد ہیں۔ دہشت گردی کے متعدد واقعات کے باوجود جن میں غیر مسلموں کو نشانہ بنایا گیا اور ان کو ہلاک کیا گیا، اعداد و شمار سے یہ واضح ہے کہ اسلام پسند تشدد کا زیادہ تر شکار خود مسلمان ہی ہوئے ہیں۔ ہندو انتہا پسند گروہوں کے تشدد کے حوالے سے بھی یہی بات نہیں کہی جا سکتی جس کا بنیادی طور پر نشانہ صرف اور صرف مذہبی اقلیتیں ہیں۔

شاید جان بوجھ کر دونوں کو ایک پلے میںرکھ کر، سلمان خورشید نے اپنی کتاب کی زیادہ فروخت کو یقینی بنایا ہو۔ ان کی پارٹی گمنامی کا شکار ہے اور اقتدار میں اس کی واپسی کا کوئی راستہ بھی نظرنہیں آتا، سلمان خورشید نے سوچا ہوگا کہ تھوڑا سا تنازعہ ان کی مدد کر سکتا ہے۔ اور یہ یقینی طور پر کم نہیں ہوا کہ راہل گاندھی ہندو ازم اور ہندوتوا میں فرق کرنے والی ویڈیو کے ساتھ سامنے آئے۔ بنیادی طور پر انہوں نے سلمان خورشید جیسا ہی کام کیا: کہ یہ دلیل دی کہ ہندوازم ایک بلند و بالا مذہبی فلسفہ ہے جبکہ ہندوتوا نفرت، علیحدگی پسندی اور تشدد کا ایک خطرناک سیاسی نظریہ ہے۔

یہاں تک کہ اس دلیل میں بھی کئی مسائل ہیں۔ یہ تسلیم کہ ہندو مذہب انتہائی نفیس مذہبی فلسفوں میں سے ایک ہے لیکن جیسا کہ کچھ دلت دانشوروں نے نشاندہی کی ہے کہ اس مذہب کی پوری عمارت ایک بڑے پیمانے پر نچلی ذات کے لوگوں پر جبر و تشدد پر مبنی ہے۔ کوئی امبیڈکر کو ہندو مذہب کی عظمت کا قائل کیسے کر سکتا ہے کیونکہ وہ یہ کہتے ہیں کہ یہ مذہب نچلی ذاتوں اور عورتوں کی بے عزتی کا ذمہ دار رہا ہے؟

صرف یہی نہیں کہ سلمان خورشید ہندوتوا کو اسلامی دہشت گردی سے تشبیہ دینے میں خطا پر ہیں، بلکہ وہ ہندو مت اور ہندوتوا کے درمیان بنیادی فرق کے بارے میں بھی غلط فہمی کا شکار ہو سکتے ہیں۔

سلمان خورشید سے کچھ مشکل سوالات پوچھنا بھی بہت ضروری ہے۔ تاریخ سے یہ بات واضح ہے کہ اس ملک میں اقلیت مخالف تشدد کا آغاز بی جے پی کے اقتدار میں آنے سے نہیں ہوا ہے۔ خورشید اور ان کے ساتھیوں کی پوری کوشش یہ ہے کہ 2014 سے پہلے کانگریس حکومتوں نے جن جرائم کا ارتکاب کیا تھا جن کی وجہ سے ملک کے کئی حصوں میں مسلمانوں پر ظلم و بربریت کے مظاہرے ہوئے تھے، ان سے کانگریس کا دامن صاف کیا جائے۔ سلمان خورشید کے لئے سب سے اہم سوال یہ ہے کہ کیا 2014 سے پہلے کے بھی ہر قسم کے مظالم کے لیے ہندوتوا طاقتیں ذمہ دار ہیں؟ یا یہ کہ مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو ایسے جرائم بھول جانا چاہئے کیونکہ ان کا ارتکاب ایک نام نہاد سیکولر پارٹی نے کیا تھا؟

English Article: Why Salman Khurshid is Wrong in Equating Hindutva with Islamist Terror

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/salman-khurshid-hindutva-islamist-terror/d/125818

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..