ارشد عالم، نیو ایج اسلام
9 اکتوبر 2021
مذہبی منافرت کے اس دور
میں ان کی اس نظم کو بڑے پیمانے پر پڑھنے کی ضرورت ہے۔
اہم نکات:
1. سید سلطان نے اپنی نظم نبی وامشا کے ذریعے بڑے پیمانے پر غیر
مسلموں کے درمیان اسلام کو متعارف کرایا۔
2. یہ بنگال کی پہلی تحریروں میں سے تھی جس نے مقامی بنگالیوں میں
اسلامی نظریہ کو متعارف کرایا۔
3. سید سلطان کی دلیل ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم خود خدا کا
ایک جز ہیں، اور اس طرح وہ خالق اور مخلوق کے درمیان ایک اتحاد ثابت کرتے ہیں۔
------
14 ویں صدی میں افغانستان حکومت کی توسیع کے ساتھ بنگال میں اسلامی
حکمرانی آئی حالانکہ وہاں تجارت اور کاروبار کی وجہ سے کافی پہلے سے مسلمان موجود
تھے۔ اگرچہ دہلی سلطنت کے جغرافیے میں وقت کے ساتھ اتار چڑھاؤ آتے رہے لیکن بنگال
کی مسلم سلطنتیں کم و بیش بہت زیادہ نشیب و فراز کے بغیر جاری رہیں۔ ہندو سلطنتوں
اور بدھ اراکان ریاست سے متاثر ہو کر بنگال کے مسلمانوں نے متعدد مذہبی فلسفوں کو
سمجھنے کی کوشش کی جس میں وہ آباد تھے۔ اس عمل میں انہوں نے بہت بڑے پیمانے پر غیر
مسلموں کے درمیان کافی تخلیقی اور تخیلاتی طریقوں سے اسلام کو متعارف کرایا۔ ایسی
ہی ایک کوشش سید سلطان کی تھی جو شاید چٹاگانگ کے رہنے والے ہیں، جن کا زمانہ 16
ویں صدی کے آواخر 17 ویں صدی کے اوائل کا ہے۔ یہ بھی نوٹ کیا جانا چاہیے کہ ان کے
زمانے میں یہ علاقہ اراکان کے تھیرواڈا بدھ بادشاہوں کے زیر انتظام تھا جو موجودہ
میانمار میں ہے۔
17 ویں صدی کے اوائل میں سید سلطان نے 17،396 اشعار پر مشتمل نبی
محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت نبی وامشا (نسب رسول) تشکیل دی۔ اس وقت تک اس خطے
میں اسلام کی موجودگی پہلے ہی چار صدیوں پرانی ہو چکی تھی۔ یہ نظم خطے کی پہلی
تحریروں میں سے ایک ہے جس نے مقامی بنگالیوں میں اسلامی نظریہ کو متعارف کرایا۔
سید سلطان کے سامنے سب سے اہم سوال یہ تھا کہ کس طرح پیغمبر اسلام کو مختلف مذاہب
کے پیروکاروں سمیت ان مسلمانوں کے لیے بھی ایک معقول انداز میں پیش کیا جائے جنہوں
نے نیا نیا اسلام قبول کیا تھا۔ لہذا بنی وامشا میں ہندو نقطہ نظر سے اسلام اور
محمد کو ان لوگوں کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ بنگال میں اسلام کی ورود
اور تبلیغ و اشاعت پر لکھنے والے عاصم رائے جیسے اسکالرز نے اس عمل کو 'ہم آہنگی'
کی مثال کے طور پر بیان کیا ہے لیکن جیسا کہ ہم بعد میں دیکھیں گے، یہ زیادہ
پیچیدہ تھا۔
محمد کی شکل اختیار کرنے
کے بعد --- اس کا اپنا اوتارا ---
نرنجنا اپنا پرچار کرنے
کے لیے اپنا حصہ (امسا) ظاہر کرتا ہے۔
وقت کے آغاز سے اپنے
اختتام تک، خالق۔
تمام لوگوں کی صحیح
رہنمائی کے لیے میسینجر (پیغمبر) بنائے گا۔
مذکورہ بالا مصرعے میں
سید سلطان نے خدا کو نرنجنا کہا ہے، اور یہ وہی لفظ ہے جس سے کئی ہندو کتابوں میں
اور خاص طور پر وشنویتوں کی کتابوں میں جدا کو مخاطب کیا گیا ہے۔ سلطان کے مطابق
اس خدا کی پہلی تخلیق محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہے اور اس طرح ان سے قبل بھیجے گئے
دیگر تمام انبیاء کرام۔ لیکن بات یہیں ختم نہیں ہوتی۔ سلطان یہ کہتے ہوئے نظر آتے
ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم صرف ایک نبی ہی نہیں بلکہ خود خدا کا ظہور ہیں جو
کہ دوبارہ اوتار کے ہندو تصور سے ملتا جلتا ہے۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ایسی
شخصیت سازی سے دو نظریات نکلتے ہیں۔ سب سے پہلا، انہیں اس معنی میں 'پہلا سبب' کہا
جاتا ہے کہ خدا نے سب سے پہلے یہ نور خود اپنے نور (امسا) سے پیدا کیا ہے۔ اور
کائنات کی ہر چیز نور محمدی کے بعد پیدا ہوئی۔ اس لحاظ سے سید سلطان کامیابی کے
ساتھ یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پہلے اور آخری نبی ہیں
کیونکہ انہیں پیغام کو مکمل کرنے کے لیے خدا نے بعد میں دوبارہ بھیجا تھا۔ دوسرے تمام
پیغمبر ان کے بعد آئے، اور ان سب نے بنیادی طور پر ایک ہی پیغام پہنچایا۔ سلطان کی
دلیل ہے کہ کرشن، رام وغیرہ سب ایک ہی نرنجنا کے بھیجے ہوئے پیغمبر تھے لیکن وہ سب
محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آئے جو تخلیق میں سب سے اول تھے۔ اس سے یقینی طور
پر یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ سید سلطان اس بات کو واضح کرتے ہوئے کہ ہندو مت
اور اسلام ایک ہی الٰہی مصدر و سرچشمہ سے نکلے ہیں، ایک قسم کا مذہبی اتحاد پیدا
کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ لیکن اس کا ایک اور مطلب بھی ہو سکتا ہے: چونکہ محمد ﷺ
نبیوں میں سے پہلے اور آخری ہیں، لہٰذا بعد کے دوسرے تمام مذاہب اور ان کے
پیروکاروں کو اب اس اصل مذہب کی طرف لوٹ جانا چاہیے۔
بہت سے مسلمانوں کو یقینا
نبی ﷺ کی ایسی شخصیت سازی پر گہری تشویش ہے۔ بہر حال، دوبارہ اوتار ایک خالصتا
ہندو تصور ہے۔ مزید یہ کہ سلطان کا کہنا ہے کہ محمد ﷺ خود خدا کے ایک جز ہیں اور
اس طرح وہ خالق اور مخلوق کے درمیان ایک اتحاد ثابت کرتے ہیں۔ کچھ مسلمان یہ دلیل
دے سکتے ہیں کہ محمد ﷺ کی ایسی شخصیت سازی اسلام میں توحید کے بنیادی اصول سے
سمجھوتہ ہے۔ لیکن پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں اس تصور پر پریشانی
کہ وہ خود خالق سے جدا نہیں ہیں، اسلامی افکار کی بہت سی شکلوں میں سے ایک ہے۔
قرون وسطی کے مسلم علماء نے ایک طویل عرصے تک اس طرح کے افکار کا استعمال کیا ہے
اور انہیں غیر اسلامی بھی نہیں کہا گیا۔ سید سلطان کی علمی گہرائی کو بہتر طور پر
سمجھنے کے لیے ہمیں نور محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کے تصور کو سمجھنا ضروری ہے جو
کہ ان کی فکر کا مرکزی محور ہے۔
نور محمدی صلی اللہ علیہ
وسلم کو بہت سے ابتدائی مسلمانوں نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے ماقبل
تخلیق موجود جوہر کی طرف اشارہ کرنے کے لیے، بطور وصف استعمال کیا ہے۔ محمد صلی اللہ
علیہ وسلم کا پہلے سے موجود یہ نور آدم سے لیکر تمام انبیاء سے ہوتے ہوئے محمد صلی
اللہ علیہ وسلم کی ظاہری ولادت تک سفر کرتا رہا۔ اس طرح ابتدائی علماء اسلام نے
نور کے اس تصور کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کے ساتھ وسیع پیمانے پر جوڑ
کر پیش کیا ہے۔ آٹھویں صدی کے عالم دین مقاتل نے قرآن کی ایک سورت النور کی تشریح
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کی ہے۔ ماقبل وجود نور محمدی صلی اللہ علیہ
وسلم کا یہ عقیدہ التستری، حلاج اور بعد میں ابن عربی کی تحریروں میں بھی دیکھا جا
سکتا ہے۔ ابن عربی کے نزدیک نور محمدی روشنی اور محبت کا ایک درمیانی اصول تھا جو
کہ بے مادہ (نیرنکارا) اور مادی دنیا، مخلوق اور خالق کے درمیان ثالثی کردار ادا
کرتا ہے۔ ابن عربی کے مطابق محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی حیثیت برزخ کی ہے۔
عصر حاضر کے ہندوستان میں
سید سلطان کی نبی وامشا کی اہمیت و افادیت کو کم نہیں کیا جا سکتا۔ آج ہم ایک ایسی
صورتحال میں گھر چکے ہیں کہ مسلمان ہونے کے لئے ہمیں خود کو دیگر تمام مذاہب سے
ممتاز کرنا ضروری ہے۔ اس سے ایک نسل پرست نظریہ پیدا ہوتا ہے جس میں اسلام مذہبی
علیحدگی اور بالادستی کا داعی بن جاتا ہے۔ مزید یہ کہ مروجہ اسلامی نقطہ نظر خالق
اور مخلوق کے درمیان یکسر علیحدگی کا قائل ہے۔ تاہم، وحدت الوجود کی ابتدائی
اسلامی تحریروں کا استعمال کرتے ہوئے سید سلطان جیسے مسلمان یہ ثابت کرتے ہیں کہ
اسلام کے اندر متعدد تشریحی روایات موجود ہیں جن کے مطابق یہ دنیا اور اس کے
باشندے ایک جوہر کا عکس ہیں، جو کہ سب سے بڑا خالق ہے۔ اب وقت آ چکا ہے کہ اس طرح
کی تحریروں کی بازیابی کی جائے اور انہیں وسیع پیمانے پر مسلمانوں کے سامنے پیش
کیا جائے تاکہ تکثیریت اسلام کے پسندیدہ اصولوں میں سے ایک بن جائے۔
English Article: Translating Muhammad: The Nabivamsha of Syed Sultan
Malayalam
Article: Translating Muhammad: The Nabivamsha of Syed Sultan മുഹമ്മദിന്റെ
വിവർത്തനം: സയ്യിദ് സുൽത്താന്റെ നബിവംശ
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism