New Age Islam
Sun Oct 06 2024, 07:33 AM

Urdu Section ( 9 May 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

The Monk Who Sold His Ferrari: Part 8 بھکشو جس نے اپنی فراری بیچ دی

اپنے خوابوں کو پورا کرنے اور اپنی منزل تک پہنچنے کی ایک داستان

ترجمہ تلخیص۔ فاروق بانڈے

(قسط۔8)

25، اپریل،2022

(نوٹ : رابن شرما ایک کینیڈین مصنف ہیں جو اپنی کتاب The Monk Who Sold his Ferari کے لئے بہت مشہور ہوئے شرما ہند وستانی نژاد ہیں ۔ کتاب گفتگو کی شکل میں دو کرداروں ، جولین مینٹل اور اس کے بہترین دوست جان کے ارد گرد تیار کی گئی ہے۔ جولین ہمالیہ کے سفر کے دوران اپنے روحانی تجربات بیان کرتا ہے جو اس نے اپنے چھٹی والے گھر اور سرخ فیراری بیچنے کے بعد کیا تھا۔ اس کتاب کی اب تک 40 لاکھ سے زیادہ کتابیں فروخت ہوچکی ہیں۔)

 گزشتہ سے پیوستہ

اس نے جتنا زیادہ سفر کیا، اتنا ہی اس نے ہندوستانی سنیاسیوں کے بارے میں سنا جن کی عمر سو سال سے زیادہ تھی او رجنہوں نے اپنی عمر کے باوجودخود کو جو ان توانا اور طاقتور رکھا تھا۔ مزید سفر کرتے ہوئے ، اس نے مزید عمر رسید ہ یوگیوں کے بارے میں جانا (جن کی عمر معلوم نہیں تھی) جنہیں دماغ پر قابو پانے اور روحانی بیداری کے فن میں مہارت حاصل کی تھی۔ جتنا اس نے یہ سب دیکھا، انسانی فطرت کے ان عجائبات میں موجود حرکیات کو سمجھنے کی خواہش رکھتا تھا اس امید کے ساتھ کہ وہ ان فلسفوں کو اپنی زندگی میں لاگو کرسکے۔

اب آگے

اپنے سفر کے ابتدائی مراحل کے دوران ، جولین کو بہت سے مشہور اور اتنہائی قابل احترام اساتذہ ملے۔ اس نے مجھے بتایا کہ ’’ ان میں سے ہر ایک نے کھلے دل سے میرا استقبال کیا، اور اپنے وجود سے متعلق باطنی مضامین پر زندگی بھر تپسیا کر کے علم کے جتنے قیمتی جواہر حاصل کیے ہیں ، ان میں میں بھی شریک بنا۔‘‘جولین نے ہندوستان کے پر اسرار مناظر میں بکھرے قدیم مندر وں کی خوبصورتی بھی بیان کی۔یہ عظیم الشان عمارتیں صدیوں پرانی حکمت کے وفادارنگہبانوں کے طور پر کھڑی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے ارد گرد کے ماحول کی پاکیزگی سے بہت متاثر ہوئے ہیں۔

’’جان، یہ میری زندگی کا ایک شاندار وقت تھا۔ یہاں میں ، ایک تھکا ہوا بوڑھا وکیل تھا جس نے اپنے ریس کے گھوڑے سے لے کر رولیکس گھڑی تک سب کچھ بیچ دیا تھا اور جو بچا تھا اسے کپڑے کے تھیلے میں ڈال دیا تھا جو سیاحوں اور کوہ پیماؤں نے اپنی پیٹھ پر اٹھا کر رکھا ہوا ہوتا تھا۔ یہ بیگ میرا مستقل ساتھی رہا ہے ، جب میں نے مشرق کی لازوال روایات کی سرزمین کا دلیرانہ سفر کیا۔‘‘

اپنے تجسس کو دبانے سے قاصر، میں نے حیرت سے کہا،’’ کیا یہ سب چھوڑنا اتنا مشکل تھا؟‘‘

’’حقیقت میں یہ ان  سب سے آسان کام تھا جو میں نیاس سے پہلے کئے تھے ۔وکالت کا پیشہ او رمادی چیزوں کو ترک کرنا فطری محسوس ہوا۔ البرٹ کا موس نے ایک بار کہا تھا ، ’’مستقبل کے لیے حقیقی سخاوت اس چیز کو دینے میں مضمر ہے جو حال میں ہے‘‘۔

تو میں نے بالکل ایسا ہی کیا ۔ میں جانتا تھا کہ مجھے بدلنا ہے اس لیے میں نے اپنے دل کی بات سننے اور اسے ڈرامائی انداز میں کرنے کا فیصلہ کیا۔ میری زندگی سادہ اور بامعنی ہوگئی جب میں نے ماضی کا سارا بوجھ پیچھے چھوڑ دیا ۔ جس لمحے میں نے زندگی کی عظیم لذتوں کا پیچھا کرنا چھوڑ دیا، اسی لمحے سے میں چھوٹی چھوٹی چیزوں سے لطف اندوز ہونے لگا ، جیسے چاندنی رات میں ستاروں کو ناچتے دیکھنا یا گرمی کی کسی شاندار صبح میں سورج کی کرنوں میں بھیگ جانا۔ او رہندوستان دانائی کی ایک ایسی جگہ ہے کہ میں نے شاید ہی کبھی اس بارے میں سوچا ہوکہ میں نے کیا چھوڑا ہے۔‘‘

اگرچہ اس غیر ملکی ثقافت کے ماہر او ردانا لوگوں کے ساتھ اس کی ابتدائی ملاقاتیں دلچسپ تھیں، پھر بھی وہ علم حاصل نہیں ہوسکا۔ جس کی جولین کو طلب تھی۔ اپنے سفر کے ابتدائی دنوں میں وہ دانائی اور عملی تکنیک جس کی اس کو امید تھی کہ ان سے زندگی بدل جائے گی، اسے نہیں ملی۔ ہندوستان میں قدم رکھے ہوئے ساتھ ماہ گزرنے کے بعد جو لین کو یہ سب حاصل کرنے کا پہلا حقیقی موقعہ ملا۔

یہ اس وقت ہوا جب وہ کشمیر میں تھا۔ یہ قدیم اور صوفیانہ مملکت ہے جو ہمالیہ کے دامن میں واقع ہے، جولین کو ایک شریف آدمی جس کا نام یوگی کرشنن تھا،سے ملاقات کی سعادت نصیب ہوئی، ۔ صاف سنڈوا سرکایہ پتلا آدمی بھی پہلے وکیل تھا کیونکہ وہ اکثر دانت باہر نکال کر ہنستا تھا ۔ اس تیز رفتاری سے تنگ آکر جو نئی دلی کی خصوصیت بن چکی ہے ، وہ بھی اپنے مادی املاک کو ترک کر کے ایک سادہ دنیا کی طرف لوٹ گئے۔ گاؤں کے مندر کے رکھوالے ، کرشنن نے کہا کہ اس نے اپنے آپ کو پہچانا او راپنی زندگی کے اصلی مقصد سے واقف ہوگیا۔

’’ میں ایک طویل عرصے سے اپنی زندگی کو ہوائی حملے کی مشق کی طرح گزار کر تھک چکا تھا۔ میں نے محسوس کیا کہ میری زندگی کا مقصد دوسروں کی خدمت کرنا اور اس دنیا کو کسی نہ کسی طرح ایک بہتر جگہ بنانے میں اپنا حصہ ڈالنا ہے۔ اب میں دینے کے لئے جی رہا ہوں ’’اس نے جولین سے کہا ۔ ’’ میں اس مندر میں دن رات ایک سخت لیکن کامل زندگی گزارتا ہوں۔ میں ان لوگوں کے ساتھ جو یہاں دعا کرنے کے لیے آتے ہیں ان کے ساتھ اپنے انتشار کے تجربات کا اشتراک کرتا ہوں۔ میں ضرورت مندوں کی خدمت کرتا ہوں ۔ میں پادری نہیں ہوں۔ میں واحد شخص ہو جس نے اس کی روح کے بارے میں جان لیا ہے۔ جولین اپنی کہانی کرشنن کو سنائی ، جو ایک وکیل سے یوگی بنے ہیں ۔ اس نے اپنی پچھلی زندگی کی شہرت اور استحقاق کے بارے میں بات کی۔ اس نے یوگی کرشنن کو پیسے کی اپنی شدید خواہش اور ضرورت سے زیادہ کام کرنے کے رجحان کے بارے میں بتایا۔ وہ بہت جذباتی ہوگئے اور اپنے اندرونی انتشار اورروحانی بحران کے بارے میں بتایا جس کا تجربہ انہیں اس وقت ہوا جب غیر متوازن طرز زندگی کی وجہ سے ان کی زندگی کی امید ختم ہونے لگی۔

میں بھی اسی راستے پر چل پڑا ہوں دوست۔ میں نے بھی آپ کی طرح درد کا تجربہ کیاہے، پھربھی مجھے معلوم ہوا ہے کہ ہر واقعہ کے پیچھے کوئی نہ کوئی وجہ ہوتی ہے ،‘‘ یوگی کرشنن نے ہمدردی سے کہا۔ ’’ ہر واقعہ ایک معنی رکھتا ہے او رہرناکامی سبق آموز ہے۔ میں نے تجربہ کیا ہے کہ ہر ناکامی چاہے وہ ذاتی ہو یا پیشہ ورانہ یا روحانی سطح کی شخصیت کی نشوونما کے لیے ضروری ہے۔ یہ اندرونی بہتری کی طرف جاتا ہے او ربہت نفسیاتی فوائد دیتا ہے ، اپنے ماضی پر کبھی افسوس نہ کریں۔ بلکہ اسے گلے لگائیں کیونکہ یہ آپ کا استاد ہے۔‘‘

جولین نے مجھے بتایا کہ وہ یہ الفاظ سن کر بہت خوش ہوا۔ شاید اسے وہ گرومل گیا تھا جس کی وہ یوگی کرشنن کی شکل میں تلاش کررہا تھا ۔ ایک شخص جو پہلے ایک مشہور تیز وکیل رہ چکا تھا اور جس نے اپنے روحانی سفر کے دوران ایک بہتر زندگی گزارنے کا طریقہ دریافت کیا تھا۔ اس سے بہتر کون ہوسکتا ہے کہ وہ اسے زیداہ متوازن ، پرکشش او رپر مسرت زندگی گزارنے کے راز سکھائے۔

کرشنن مجھے آپ کی مدد کی ضرورت ہے ۔ میں جاننا چاہتاہوں کہ کس طرح زیادہ خوشحال او ربھر پور زندگی گزاری جائے ۔‘‘

یوگی نے کہا، ’’ یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہوگی کہ میں کسی طرح سے آپ کی مدد کرسکوں، لیکن کیا میں آ پ کو ایک مشورہ دے سکتا ہوں۔‘‘

’’ضرور‘‘

’’جب سے میں اس چھوٹے سے گاؤں میں اس مندر کی دیکھ بھال کررہا ہوں ، میں نے سنیاسیوں کی ایک پراسرار برادری کے بارے میں سنا ہے جو ہمالیہ کی اونچی پہاڑیوں پر اڑ رہی ہے۔

لیجنڈ یہ ہے کہ ان لوگوں نے ایک ایسا طریقہ ایجاد کیا ہے جو کسی کے معیار زندگی میں بے مثال بہتری کا باعث بنے گا ۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ طریقہ دماغ،جسم اور روح کی پوشیدہ طاقتوں کو آزاد کرنے کے لافانی اصولوں او رتکنیکوں کا مکمل مجموعہ ہے۔

یہ سن کر جولین حیران رہ گیا ۔ اسے پسند آیا۔ اس نے پوچھا کہ ان سنیاسیوں کا ٹھکانہ کہا ںہے؟

’’کوئی نہیں جانتا او رمجھے افسوس ہے کہ میں اتنا بوڑھا ہوں کہ میں انہیں تلاش نہیں کرسکتا ۔لیکن میں آپ کو ایک بات بتاتا ہوں، میرے بہت سے دوستوں نے انہیں ڈھونڈنے کی کوشش کی ہے اور بہت سے مایوس کن نتائج کے ساتھ ناکام رہے ہیں ۔ ہمالیہ کی اونچی رسائی بہت خطرناک ہے۔ پہاڑوں پر چڑھنے کا ماہر بھی اس سے واقف ہے۔

قدرتی آفات کے سامنے وہ بے بس ہوجاتے ہیں ۔ لیکن اچھی صحت ، ابدی خوشی او رباطنی تکمیل کے حصول کے علم کی سنہری کنجی جس کی آپ تلاش کررہے ہیں ، میرے پا س نہیں ہے، ان کے پاس ہے۔

جولین آسانی سے ہار ماننے والا نہیں تھا۔ اس نے کرشنن سے دوبارہ پوچھا، ’’ کیا آپ واقعی میں نہیں جانتے کہ وہ کہاں رہتے ہیں؟‘‘

میں آپ کو صرف اتنا بتا سکتا ہوں کہ اس گاؤں کے لوگ انہیں سیوانہ کے عظیم سنت ، کے نام سے جانتے ہیں ۔ ان کے پرانک ادب میں ’ شیوانہ‘ کے معنی ’’اعلیٰ ترین علم حاصل کرنے کی جگہ ‘‘ ہے۔ ان سنتوں کا احترام دیوتا ؤں کی طرح کیاجاتا ہے۔ اگر میں یہ جانتے ہوئے کہ وہ کہاں ملیں گے ، میرا فرض تھا کہ آپ کو وہ جگہ بتاتا ۔

لیکن سچ پوچھیں تو میں اس کے بارے میں نہیں جانتا او رنہ ہی کوئی جانتا ہے ۔‘‘

25 اپریل،2022 ، بشکریہ: روز نامہ چٹان ، سری نگر

Part: 1- The Monk Who Sold His Ferrari: Part 1 بھکشو جس نے اپنی فراری بیچ دی

Part: 2- The Monk Who Sold His Ferrari: Part 2 بھکشو جس نے اپنی فراری بیچ دی

Part: 3 –The Monk Who Sold His Ferrari: Part 3 بھکشو جس نے اپنی فراری بیچ دی

Part: 4 - The Monk Who Sold His Ferrari: Part 4 بھکشو جس نے اپنی فراری بیچ دی

Part: 5- The Monk Who Sold His Ferrari: Part 5 بھکشو جس نے اپنی فراری بیچ دی

Part: 6 - The Monk Who Sold His Ferrari: Part 6 بھکشو جس نے اپنی فراری بیچ دی

Part: 7 - The Monk Who Sold His Ferrari: Part 7 بھکشو جس نے اپنی فراری بیچ دی

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/monk-sold-ferrari-story-dreams-part-8/d/126956

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..