اپنے خوابوں کو پورا کرنے
اور اپنی منزل تک پہنچنے کی ایک داستان
ترجمہ وتلخیص۔ فاروق
بانڈے
(تیسری قسط)
27، مارچ، 2022
(نوٹ :رابن شرما ایک کینیڈین مصنف ہیں جو اپنی کتاب The
Monk Who Sold his Ferrari کے لئے بہت مشہور ہوئے .شرما ہندوستانی نژاد ہیں۔ کتاب گفتگو کی
شکل میں دو کرداروں، جولین مینٹل اور اس کے بہترین دوست جان کے ارد گرد تیار کی
گئی ہے۔ جولین ہمالیہ کے سفر کے دوران اپنے روحانی تجربات بیان کرتا ہے جو اس نے
اپنے چھٹی والے گھر اور سرخ فیراری بیچنے کے بعد کیا تھا۔اس کتاب کی اب تک 40 لاکھ
سے زیاد ہ کاپیاں فروخت ہوچکی ہیں۔)
گزشتہ سے پیوستہ
جولین کے ساتھ جتنا زیادہ
وقت میں گذارتاگیا اتنا ہی مجھے یہ ادراک ہوتا گیا کہ وہ خود کو کھائی میں گھیسٹ
رہا تھا۔ گویا اسے کسی قسم کی موت کی خواہش تھی۔وہ کبھی کسی بھی چیز سے مطمئن نہیں
ہوتا تھا۔ بلآخر اسکی شادی ناکام ہو گئی، اس نے اپنے والد سے بات کرنی چھوڑ
دی،اور اگرچہ کہ اس کے پاس تمام مطلوبہ مادی املاک موجود تھی جس کی کسی کو بھی
خواہش ہو سکتی ہے،مگر ابھی بھی شاید اسے وہ چیز حاصل نہیں ہوئی تھی جس کی اسے تلاش
تھی اور یہ اس کے جذباتی،جسمانی اور روحانی سطح پر صاف دکھ رہا تھا۔
اب آگے
تریپن سال کی عمر میں جولین
ستر سال کی آخری دہائی کا لگ رہاتھا۔ اس کا چہرہ جھریوں کا ایک ڈھیر تھا،جو اس کے
زندگی کے بارے میں یہ تاثر کہ’کسی کو اسیر نہ بناؤ‘ اور خاص طور پر اس کے
غیرمتوازن طرززندگی کے بے حد تناؤ کا نتیجہ تھیں۔مہنگے فرانسسی ریسٹورنٹوں میں
رات گئے کھانا کھانا،کیوبا کے موٹے سگار،برانڈی کے جام پر جام پینے کی وجہ سے اس
کا وزن بہت زیادہ بڑھ گیاتھا۔وہ اب مسلسل شکایت کر رہاتھاکہ وہ بیمار ہے،اور
بیماری وتھکاوٹ سے تنگ آ گیا ہے ۔اس نے اپنا مزاحیہ مزاج کھو دیا تھا اورہسنے کی
عادت ہی جیسے چھوٹ گئی تھی۔ جولین کی ایک زمانے کی پُر جوش طبیعت کی جگہ جان لیوا
اُداسی نے لی تھی۔ذاتی طور پرمجھے لگ رہا تھا کہ اس نے اپنی زندگی کامقصد ہی کھو
دیا تھا۔
شاید سب سے زیادہ دکھ کی
بات یہ تھی کہ عدالت میں بھی وہ اپنی توجہ کھوچکے تھے۔ ۔ جہاںوہ اپنی روانی اورمدل
ااختتامی دلائل سے کمرہ عدالت کے حاضرین کو دنگ کر دیا تھا، وہیں اب وہ گھنٹوں غیر
واضع اور لاتعلق مقدموں کے دلائل پیش کرتا تھا جن کا عدالت میں پیش کیے
گئے مقدمے سے بہت کم یا
کوئی تعلق نہیں تھا۔ جہاں پہلے مخالف وکیل کے اعتراضات پر ان کا جواب شائستہ ہوتا
تھا اب وہ طنزیہ انداز اختیار کرتا تھا جس سے ان ججوں کے لیے بھی صبر کرنا مشکل ہو
گیا جو پہلے جولین کو ایک قانونی ذہینت رکھنے والے کے طور پر دیکھتے تھے۔سادہ
الفاظ میں،جولین کی زندگی کی چنگاری ٹمٹمانے لگی تھی۔
یہ اس کی جنونی رفتار کی
تناؤ کا ہی نتیجہ نہ تھا جو اس کو اپنی قبر کے قریب لے جا رہا تھا،میں نے محسوس
کیا کہ اس سے بھی کوئی گہری چیز تھی۔یہ روحانیت کا معاملہ لگتاتھا۔ تقریباً ہر روز
وہ مجھے بتاتا تھا کہ وہ جو کچھ کر رہا تھا اس میں اسے کوئی دلچسپی نہیں تھی اور
یہ کہ اس کو خالی پن نے گھیر رکھاہے۔ جولین نے بتایا کہ جب وہ ایک نوجوان وکیل تھے
تو انہیں قانون سے بہت محبت تھی، حالانکہ ابتدائی طور پرخاندانی سماجی وقار کی
خاطر انہیں اس پیشے میں دھکیلاگیا تھا۔ قانون کی پیچیدگیوں اور فکری چیلنجوں نے
اسے اپنے سحر میں اور طاقت سے بھرپور طور پرجکڑے رکھا۔ سماجی تبدیلی کو ممکن بنانے
کے لیے قانون کی طاقت نے اسے متحرک بنایا اس کی اور حوصلہ افزائی کی۔ ان دنوں وہ
کنیکٹکٹ میں ایک امیر بچے سے کچھ زیادہ کچھ نہیں تھا۔ درحقیقت اس نے اپنے آپ کو
اچھا کرنے کے ایک محرک قوت کے طور پر دیکھا، سماجی اصلاح کے لئے ایک ذریعہ کے طور
پر، جو عطا کردہ ذہنی تحفے کو دوسروں کی مدد کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔ اس وژن نے
اس کی زندگی کو معنی دئے، اس کی زندگی کو ایک مقصد اور امیدوں کو ہوا دی۔
جولین کی تباہی کے پیچھے
ان زنگ آلودہ وجوہات سے بھی زیادہ کچھ اور تھا جو اس نے اپنی روزی روٹی کمانے کے
لئے کیے ۔ میرے فرم میں شامل ہونے سے پہلے ہی جولین کے ساتھ ایک انتہائی افسوسناک
واقعہ پیش آیاتھا۔ سینئر پارٹنرز میں سے ایک کے مطابق، اس کے ساتھ کچھ ناقابل فہم
واقعہ پیش آیا تھا۔ لیکن کسی نے مجھے اس کے بارے میں نہیں بتایا، یہاں تک کہ
بوڑھے، بدنام زمان کھلے منہ والے منیجنگ پارٹنر، ہارڈنگ ، جس نے اپنے کشادہ دفتر
میں گزارنے سے زیادہ اپنا وقت رٹز۔کارلٹن بار میں گزارا، نے کہا اس نے اس بارے میں
رازداری کی قسم کھائی ہے۔
یہ گہرا تاریک راز جو بھی
تھا، مجھے شبہ تھا کہ اس کا جولین کے زوال سے کوئی نہ کوئی تعلق ضرور تھا۔ میں
یقیناً متجسس تھا، لیکن سب سے اہم بات، میں اس کی مدد کرنا چاہتا تھا۔ وہ نہ صرف
میرے رہنما تھے، بلکہ سب سے زیادہ اچھے دوست بھی تھے۔
اورتب یہ واقعہ پیش آیا
۔ اس بڑے مہلک ہارٹ اٹیک نے شاندار جولین مینٹل کو واپس زمین پر لایا اور اسے اپنی
موت کے ساتھ واپس جوڈدیا۔ یہ واقعہ پیر کی صبح اسی کورٹ روم نمبر 7 میں پیش آیا
جہاں ہم نے’ مدر آف آل مرڈر ٹرائلز ‘ والا مقدمہ جیتا تھا۔
باب 2
پراسرار مہمان
یہ فرم کے تمام ممبران کی
ایک ہنگامی میٹنگ تھی۔ جیسے ہی ہم مرکزی ہال میں جمع ہوئے، میں نے محسوس کیا کہ مسئلہ
سنگین ہے۔ سب سے پہلے بوڑھے ہارڈنگ نے اجتماع سے خطاب کیا۔
’’مجھے افسوس ہے کہ میرے پاس بہت بری خبر ہے۔ جولین مینٹل کو گزشتہ
روز عدالت میں ایئر اٹلانٹک کیس کے بحث کے دوران دل کا دورہ پڑا۔ وہ اس وقت
انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں ہے۔ ان کے ڈاکٹروں نے مجھے بتایا ہے کہ ان کی حالت اب
مستحکم ہے اور وہ ٹھیک ہو جائیں گے۔تاہم جولین نے ایک فیصلہ کیاہے اورمیرے خیال
میں آپ سب کو اس سے آگاہ ہونا چاہیے۔ اس نے ہمارے خاندان کو چھوڑنے اور اپنا
قانونی پیشہ ترک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اب وہ فرم میں واپس نہیں آئیں گے۔‘‘
میں دم بخود رہ گیا۔ میں
جانتا تھا کہ وہ مشکل میں ہے لیکن میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ وہ ایسا کرے گا۔
چونکہ ہم ہمیشہ ساتھ رہتے تھے، اس لیے میں نے محسوس کیا کہ اس کے پاس اتنی شائستگی
ہونی چاہئے تھی کہ وہ ذاتی طور پر مجھے آگاہ کر دیتے۔ وہ مجھ سے ہسپتال میں بھی نہیں
ملا۔ میں جب بھی وہاں جاتا، اس کی ہدایات کے مطابق نرسوں نے کہا کہ وہ سو رہے
ہیں،اس کی نیند میں خلل نہیں ڈالاجاسکتا۔ اس نے مجھ سے ٹیلی فون پر بات کرنے سے
بھی انکار کر دیا۔ شاید میں نے اسے وہی زندگی یاد دلائی جو وہ بھولنا چاہتا تھا۔
کسے پتہ؟ پھر بھی، میں ایک بات کہوں گا، اس سے مجھے تکلیف پہنچی۔
یہ واقعہ صرف تین سال
پہلے کا ہے۔ آخر دفعہ میں نے سنا کہ جولین کسی مہماتی سفر پر ہندوستان روانہ ہوا
تھا۔ اس نے اپنے ایک شراکت دارساتھی سے کہا تھا کہ وہ سادہ زندگی گزارنا چاہتا ہے
اور اپنے کچھ سوالات کے جوابات بھی چاہتا ہے اوراسے امیدہے کہ وہ اسے اس پراسرار
ملک کی سرزمین پر تلاش کر لیں گے۔ اس نے اپنا گھر، اپنا جہاز اور اپنا ذاتی جزیرہ
بھی بیچ دیا۔ اس نے اپنی فراری بھی بیچ دی۔’’جولین مینٹل ایک ہندوستانی یوگی کے
روپ میں تھا‘‘۔ میں نے سوچا، قوانین قدرت بہت پراسرار طریقے سے کام کرتے ہیں۔‘‘جاری
27، مارچ، 2022، بشکریہ: روز نامہ چٹان،سری نگر
--------
Part: 1- The Monk Who Sold His Ferrari: Part 1 بھکشو جس نے اپنی فراری بیچ دی
Part: 2- The Monk Who Sold His Ferrari: Part 2 بھکشو جس نے اپنی فراری بیچ دی
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism