New Age Islam
Sun Mar 26 2023, 02:41 AM

Urdu Section ( 5 Nov 2018, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Is It Possible To See Allah Almighty Through The Corporeal Eyes? What Does Quran Says? Part-8 کیاان مادی نگاہوں سے ذات باری تعالیٰ کا دیدار ممکن ہے؟

مصباح الہدیٰ قادری ، نیو ایج اسلام

3 نومبر 2018

آیت إِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ مَا يَغْشَىٰ (النجم :۱۶) کی تفسیر

سدرہ کو ڈھانپنے والی چیزوں میں متعدد اقوال :

النجم :۱۶ میں فرمایا: جب سدرہ کو ڈھانپ لیا اس چیز نے جس نے ڈھانپ لیا۔

سدرہ کو کس چیز نے ڈھانپا ؟ اس میں بھی حسب ذیل اقوال ہیں :

(1)حضرت ابن عباس ‘ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہم’ ان کے اصحاب اور ضحاک نے کہا: وہ سونے سے بنے ہوئے پروانے ہیں‘ جیسا کہ ’’ صحیح مسلم‘‘ میں حضرت ابن مسعود سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سدرہ پر پہنچے تو اس کو سونے کے بنے ہوئے پروانوں نے ڈھانپ رکھا تھا‘ وہاں آپ کو تین چیزیں دی گئیں: آپ کو پانچ نمازیں دی گئیں‘ سورہ بقرہ کی آخری آیات دی گئیں اور آپ کی امت میں سے ہر اس شخص کوبخش دیا گیا جس نے شرک نہیں کیا۔ ( صحیح مسلم رقم الحدیث :۱۷۳)

(2)حسن بصری نے کہا: سدرہ کو رب العٰلمین کے نور نے ڈھانپا پس وہ روشن ہوگئی ۔( تفسیر ابن کثیر ج ۴ ص ۲۷۷)

(3) القشیری نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوال کیا گیا کہ کس چیز نے سدرہ کو ڈھانپ لیا؟ آپ نے فرمایا : سونے کے پروانوں نے ‘ یعنی سونے کے دھات سے بنے ہوئے پروانوں نے ۔بیہقی کی ایک روایت میں ہے کہ سدرہ کو اللہ کے نور سے ڈھانپ لیا حتیٰ کہ اب کوئی اس کی طرف دیکھنے کی طاقت نہیں رکھتا ۔ ( الجامع لاحکام القرآن جز ۱۷ ص۹۰)

(4) ربیع بن انس نے کہا: سدرہ کو رب العٰلمین کے نور نے ڈھانپ لیا اور اس پر فرشتے ہیں جیسے پرندے درخت پر ہوتے ہیں اور ابن زید نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں نے دیکھا کہ سدرہ کو سونے سے بنے ہوئے پروانوں نے ڈھانپ رکھا ہے او رمیں نے دیکھا کہ ہر پتے پر ایک فرشتہ کھڑا ہوا اللہ تعالیٰ کی تسبیح کررہا ہے او راللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : إِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ مَا يَغْشَىٰ (تفسیر ابن کثیر ج ۴ص۲۷۸)

(5) مجاہد نے کہا کہ اس سے مراد سبز رنگ کا تخت ہے‘ ان سے دوسری روایت ہے کہ رفرف کو سبز پرندوں نے ڈھانپ رکھا ہے ۔

(6) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ سدرہ کواللہ تعالیٰ کے امر نے ڈھانپ رکھا ہے۔ (صحیح مسلم رقم الحدیث :۱۹۲)

اس سے مراد اللہ تعالیٰ کے امر کی تعظیم ہے گویا اللہ تعالیٰ کے ملکوت کے دلائل نے سدرہ کو ڈھانپ رکھا ہے‘ اگر یہ سوال کیا جائے کہ اللہ تعالیٰ کے امر کے لیے سدرہ کو کیوں خاص کیا گیا ‘کسی اور درخت کو کیوں نہیں اختیار کیا گیا؟ اس کا جواب یہ ہے کہ سدرہ میں تین اوصاف ہیں : (۱) اس کا سایہ بہت لمبا ہے (۲) اس کا ذائقہ بہت لذیذ ہے (۳) اس کی خوشبو بہت نفیس ہے پس یہ ایمان کے مشابہ ہے جو قول عمل اور نیت کا جامع ہے‘ اس کا سایہ منزلہ ایمان لانے کے بعد اعمال صالحہ ہیں‘ اس کا سایہ ایمان لانے کے بعد اعمال صالحہ کی نیت ہے اور اس کی خوشبو ایمان لانے کے بعد اس کا قول او راظہار ہے۔ (لنکت والعیون ج ۵ص۳۹۶)

امام ابوداؤد نے حضرت عبداللہ بن حبشی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ جس شخص نے بیری کے درخت کو کاٹ ڈالا‘ اللہ تعالیٰ اس کے سر کو جہنم میں نیچے کردے گا ۔ ( سنن ابوداؤد رقم الحدیث :۵۴۳۹)

امام ابوداؤد نے اس کا معنیٰ بیان کرتے ہوئے فرمایا: جو شخص بیری کے اس درخت کو جنگل میں بے فائدہ اور ظلماً کاٹ دے گا جس کے سائے میں مسافر اور جانور بیٹھتے ہیں‘ اللہ تعالیٰ دوزخ میں اس کے سر کو نیچے کردے گا ( سوچئے ! جب عام بیری کے درخت کی یہ عظمت ہے تو سدرۃ المنتہیٰ کی عظمت کا کیا عالم ہوگا ۔سعیدی غفرلہ)

مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَمَا طَغَىٰ (النجم :۱۷) کی تفسیر

شب معراج نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اللہ تعالیٰ کو دیکھنے پر ایک دلیل

النجم:۱۷ میں فرمایا: آپ کی نظرنہ کج ہوئی نہ بہکی۔

’’ مازاغ البصر‘‘ کا معنی ہے: آپ کی نظر منحرف نہیں ہوئی ‘ ابن بحرنے کہا : آپ کی نظر کم نہیں ہوئی ’’ وماطفیٰ‘‘ کا معنی ہے: آپ کی نظر حق سے متجاوز نہیں ہوئی آپ کی نظر حد سے بڑھی نہیں یعنی آپ کی نظر ادراک کرنے سے عاجز نہیں ہوئی اورنہ اس نے تخّیل سے واقع کے خلاف زیادہ وہم کیا ۔ (النکت والعیون ج ۵ص ۳۹۷)

یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظردائیں بائیں نہیں ہوئی او رنہ زیادہ ہوئی اور نہ متجاوز ہوئی۔ (زادالمسیر ج ۸ص ۷۱۔۷۰)

امام فخرالدین محمد بن عمر رازی متوفی ۶۰۶ھ نے فرمایا:

ظہور نور کے وقت سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نظر اِدھر اُدھر ہٹی‘ نہ نور سے متجاوز ہوئی اس کے بر خلاف جب کوئی شخص سورج کو دیکھتا ہے تو اس کی نظر بے اختیار اِدھر اُدھر ہوجاتی ہے اور آپ نے اتنے عظیم نور کو دیکھا اور آپ کی نظر اِدھر اُدھر نہیں ہوئی ۔ ( تفسیر کبیرج ۱۰ص۲۴۶داراحیا ء التراث العربی’ بیروت ۱۴۱۵ھ )

علامہ قونوی حنفی متوفی ۱۱۹۵ھ نے لکھا ہے کہ ظاہر یہ ہے کہ آپ نے سر کی آنکھ سے اور دل کی آنکھ سے اللہ تعالیٰ کو دیکھا ۔( حاشیۃ القونوی علی البیضادی ج ۱۸ص ۲۸۱‘ دارالکتب العلمیہ بیروت ‘۱۴۲۲ھ)

علامہ سید محمود آلوسی متوفی ۱۲۷۰ھ لکھتے ہیں:

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر جنت اوراس کی زیب و زینت کی طرف مڑی اورنہ دوزخ اور اس کے ہولناک عذاب کی طرف گئی‘ بلکہ آپ صرف اللہ عزو جل کی ذات کو دیکھنے میں محو اور مستغرق رہے۔

سہل بن عبداللہ تستری نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر شب معراج اپنی ذات میں الوہیت کے دلائل کی طرف متوجہ ہوئی نہ اس رات کی عظیم نشانیوں کی طرف ملتفت ہوئی، بلکہ آپ صرف اپنے رب کی ذات کامشاہدہ کرتے رہے اوراپنے رب کی صفات کا مطالعہ کرتے رہے۔ ( روح المعانی جز ۲۷ ص۸۳ دارالفکر ‘ بیروت‘ ۱۴۱۷ھ)

علامہ اسماعیل حقی متوفی ۱۲۷۰ھ لکھتے ہیں:

اس آیت سے اس بات پراستدلال کیا گیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو بیداری میں سر کی آنکھوں سے دیکھا تھا کیونکہ اگر آپ نے اپنے رب کو اپنے قلب سے دیکھا ہوتا تو اللہ تعالیٰ یوں فرماتا:

ما زاغ قلب محمد و ما ظغی           محمد کا قلب نہ بہکا نہ کج ہوا۔

اس کے برخلاف اللہ تعالیٰ نے فرمایا: آپ کی بصر نہ بہکی او رنہ کج ہوئی اور بصر سر کی آنکھ کو کہتے ہیں’اس سے واضح ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیداری میں اپنے سر کی آنکھ سے اپنے رب کو دیکھا ۔

البقلی رحمہ اللہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شب معراج اپنے رب کو دوبار دیکھا ہے اور یہ دوسری بار دیکھنے کا ماجرا ہے کیونکہ جب آپ نے پہلی بار اپنے رب کو دیکھا تووہاں اللہ تعالیٰ کی ذات کے سوا اور کچھ نہ تھا اس لیے وہاں یہ نہیں فرمایا کہ مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَمَا طَغَى ( النجم :۱۷) آپ کی بصر اِدھر اُدھر متوجہ ہوئی اور نہ اللہ تعالیٰ کی ذات کو دیکھنے سے متجاوز ہوئی بلکہ اسی کی ذات کو دیکھنے میں محو اور مستغرق رہی اور جب آپ نے دوسری بار واپسی کے بعد اللہ تعالیٰ کود یکھا تو آپ کے سامنے جنت دوزخ اور دیگر عجیب و غریب نشانیاں بھی تھیں لیکن آپ اور کسی طرف متوجہ نہیں ہوئے بلکہ صرف اسی کی ذات کو ٹکٹکی باندھ کر لگاتار دیکھتے رہے ۔ (روح البیان ج ۹ص ۲۶۹‘ داراحیاء التراث العربی بیروت ۱۴۲۰ھ)

لَقَدْ رَأَىٰ مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْكُبْرَىٰ (النجم :۱۸) کی تفسیر

جن نشانیوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شب معراج دیکھا

النجم :۱۸ میں فرمایا: بے شک ( اس نبی نے) اپنے رب کی نشانیوں میں سے سب سے بڑی نشانی کو ضرور دیکھا۔

اپنے رب کی نشانیوں کے متعلق حسب ذیل اقوال ہیں:

(1) حضرت ابن مسعود نے کہا : آپ نے دیکھا کہ سونے سے بنے ہوئے پروانوں نے سدرہ کو ڈھانپ لیا تھا۔

(2) حضرت ابن مسعود کا دوسرا قول ہے کہ آپ نے حضرت جبریل کو ان کی اصل صورت میں دیکھا کہ انہوں نے اپنے پروں سے افق کو گھیر لیا تھا ۔ (النکت والعیون ج ۵ص۳۹۷)

(3) حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا تیسرا قول ہے کہ آپ نے جنت کے رفرف (سبز رنگ کے تخت) کو دیکھا ۔( زاد المسیر ج ۸ص ۷۱)

علامہ اسماعیل بن محمد حنفی قونوی متوفی ۱۱۹۵ھ لکھتے ہیں:

آپ نے شب معراج ان علامات اور دلائل کو دیکھا جو اللہ تعالیٰ کی کمال قدرت اور اس کی دوسری بلند صفات پر دلالت کرتی ہیں اور جن کو دیکھ کر دیکھنے والا متعجب ہوتا ہے یعنی عالم ملک اور شہادت او رعالم الغیب اور جبروت ( حاشیۃ القونوی علی البیضاوی ج ۱۸ص ۲۸۱دارالکتب العلمیہ بیروت ۱۴۲۲ھ)

(بحوالہ تبیان القرآن مصنفہ علامہ غلام رسول سعیدی رحمہ اللہ ج۱۱ ص ۵۰۲-۵۰۱)

URL for Part-1: https://www.newageislam.com/urdu-section/is-possible-see-allah-almighty-part-1/d/116668

URL for Part-2: https://www.newageislam.com/urdu-section/is-possible-see-allah-almighty-part-2/d/116688

URL for Part-3: https://www.newageislam.com/urdu-section/is-possible-see-allah-almighty-part-3/d/116705

URL for Part-4: https://www.newageislam.com/urdu-section/is-possible-see-allah-almighty-part-4/d/116722

URL for Part-5: https://www.newageislam.com/urdu-section/is-possible-see-allah-almighty-part-5/d/116743

URL for Part-6: https://www.newageislam.com/urdu-section/is-possible-see-allah-almighty-part-6/d/116760

URL for Part-7: https://www.newageislam.com/urdu-section/is-possible-see-allah-almighty-part-7/d/116769

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/is-possible-see-allah-almighty-part-8/d/116803

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


 

Loading..

Loading..