مصباح الہدیٰ قادری ، نیو ایج اسلام
24 اکتوبر 2018
رؤیت باری تعالیٰ کے حوالے سے یہی سوال مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی رحمہ اللہ سے کیا گیا تو آپ نے اس کے جواب میں ایک مکمل رسالہ لکھا جس کا نام ‘‘منبہ المنیۃ بوصول الحبیب الی العرش و الرؤیۃ’’ (محبوب خدا ﷺ کی عرش تک رسائی اور دیدار الٰہی کے بارے میں مطلوب سے خبردار کرنے والا) رکھا جس میں آپ نے رؤیت باری تعالی کے حوالے سے احادیث رسول ﷺ ، آثار صحابہ ، اقوال تابعین و ائمہ متقدمین کو یکجا کیا ہے اور سب سے اخیر میں آپ لکھتے ہیں : ‘‘ائمہ متاخرین کے جدا جدا اقوال کی حاجت نہیں کہ وہ حد شمار سے خارج ہیں ’’۔ تفصیل حسب ذیل ہے ؛
مرفوع حدیثیں
امام احمد اپنی مسند میں حضرت عبدا لله بن عباس رضی ا لله تعالٰی عنہما سےراوی :
قال قال رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم یرأیت ربی عزوجل۔
ترجمہ: رسول اللہ صلی ا لله تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں میں نے ا پنے رب عز و جل کو د یکھا۔
ا مام جلال ا لدین سیوطی خصا ئص کبرٰی اور علامہ عبد الروماوی تیسیر شرح جامع صغیر میں فرماتے ہیں کہ یہ حدیث بسند صحیح ہے۔
ا بن عساکر حضرت جابر بن عبدا للہ رضی ا لله تعالٰی عنہماسے راوی ، حضو سیدا لمرسلین صلی ا لله تعالٰی علیہ و سلم فرماتے ہیں ۔
لان اللہ اعطی موسی الکلام واعطانی الرؤیۃ لوجہہ فضلنی بالمقام المحمود والحوض المورود
ترجمہ: بیشک اللہ تعالی نے موسی کو دولت کلام بخشی اور مجھے اپنا دیدار عطا فرمایا مجھ کو شفاعت کبریٰ و حوض کوثر سے فضیلت بخشی
وہی محدث حضرت عبدا لله بن مسعود رضی ا لله تعالٰی عنہ سے راوی:
قال قال رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم قال لی ربی نخلت ابرٰھیم خلتی وکلمت موسٰی تکلیما واعطیتك یا محمد کفاحا۔ فی مجمع البحار کفاحا ای مواجھۃ لیس بینھما حجاب ولارسول۔
ترجمہ: رسو ل اللہ ﷺ فرماتے ہیں مجھے میرے رب عز وجل نے فرمایا میں نے ابراہیم کو اپنی دوستی دی اور موسیٰ سے کلام فرمایا اور تمہیں اے محمد! مواجہ بخشا کہ بے پردہ و حجاب تم نے میرا جمال پاک دیکھا ۔ مجمع البحار میں ہے کہ کفاح کا معنیٰ بالمشافہ دیدار ہے جبکہ درمیان میں کوئی پردہ اور قاصد نہ ہو۔
ابن مردویہ حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے راوی :
سمعت رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم وھو یصف سدرة المنتہٰی (وذکر الحدیث الی ان قالت) قلت یا رسول اللہ مارأیت عندھا؟قال رأیتہ عندھا یعنی ربہ۔
ترجمہ: میں نے سنا رسول اللہ ﷺ سدرۃ المنتہیٰ کا وصف بیان فرماتے تھے میں نے عرض کی یا رسول اللہ ! حضور نے اس کے پاس کیا دیکھا ؟ فرمایا : مجھے اس کے پاس دیدار ہوا یعنی رب کا ۔
آثار الصحابہ
ترمذی شریف میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی :
اما نحن بنو ھاشام فنقول ان محمدا رای ربہ مرتین ۔
ترجمہ : ہم بنو ہاشم اہلبیت رسول اللہ ﷺ تو فرماتے ہیں کہ بیشک محمد ﷺ نے اپنے رب کو دو بار دیکھا ۔
ابن اسحٰق عبد اللہ بن ابی سلمہ سے راوی :
ان ابن عمر ارسل الٰی ابن عباس یسالہ ھل راٰی محمد صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ربہ فقال نعم ۔
ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے دریافت کر بھیجا : کیا محمد ﷺ نے اپنے رب کو دیکھا ؟ انہوں نے جواب دیا : ہاں ۔
جامع ترمذی و معجم طبرانی میں عکرمہ سے مروی:
واللفظ للطبرانی عن ابن عباسی قال نظر محمد الی ربہ قال عکرمۃ فقلت لابن عباس نظر محمد الی ربہ قال نعم جعل الکلام لموسٰی والخلۃ لابرٰھیم والنظر محمد صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم (زاد الترمذی) فقد رای ربہ مرتین ۔
یعنی طبرانی کے الفاظ ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا : محمد ﷺ نے اپنے رب کو دیکھا ۔ عکرمہ ان کے شاگرد کہتے ہیں: میں نے عرض کی : کیا محمد ﷺ نے اپنے رب کو دیکھا ؟ فرمایا : ہاں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کے لئے کلام رکھا اور ابراہیم کے لئے دوستی اور محمد ﷺ کے لئے دیدار ۔ (اور امام ترمذی نے یہ زیادہ کیا کہ ) بیشک محمد ﷺ نے اللہ تعالیٰ کو دو بار دیکھا۔
امام ترمذی فرماتے ہیں : یہ حدیث حسن ہے ۔ امام نسائی اور امام خزینہ و حاکم و بیہقی کی روایت میں ہے :
واللفظ للبیہقی أتعجبون ان تکون الخلۃ لابراھیم و الکلام لموسٰی والرؤیۃ لمحمد صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم۔
ترجمہ : کیا ابراہیم کے لئے دوستی اور موسیٰ کے لئے کلام اور محمد ﷺ کے لئے دیدار ہونے میں تمہیں کچھ اچنبا ہے ، یہ الفاظ بیہقی کے ہیں ۔
حاکم نے کہا : یہ حدیث صحیح ہے ۔ امام قسطلانی نے فرمایا : اس کی سند جید ہے ۔ طبرانی معجم اوسط میں راوی:
عن عبداللہ بن عباس انہ کان یقول ان محمدا صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم یراٰی ربہ مرتین مرة ببصرہ ومرة بفوادہ ۔
ترجمہ: یعنی حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرمایا کرتے تھے بیشک محمد ﷺ نے دوبار اپنے رب کو دیکھا ایک بار اس آنکھ سے اور ایک بار دل کی آنکھ سے ۔
امام سیوطی و امام قسطلانی و علامہ شامی علامہ زرقانی فرماتے ہیں : اس حدیث کی سند صحیح ہے ۔
امام الائمہ ابن خزیمہ و امام بزار حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے راوی :
ان محمدا صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم راٰی ربہ عزوجل ۔
بیشك محمد صلی ا لله تعالٰی علیہ و سلم نے ا پنے رب عز و جل کو د یکھا۔
امام احمد قسطلانی و عبد الباقی زرقانی فرماتے ہیں : اس کی سند قوی ہے ۔
محمد بن اسحٰق کی حدیث میں ہے :
ان مروان سأل ابا ھریرة رضی اللہ تعالٰی عنہ ھل راٰی محمد صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ربہ فقال نعم ۔
ترجمہ: مروان نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا : کیا محمد ﷺ نے اپنے رب کو دیکھا ہے ؟ فرمایا : ہاں ۔
اخبار التابعین
مصنف عبد الرزاق میں ہے :
عن معمر عن الحسن البصری انہ کان یحلف باللہ لقد راٰی محمد صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ۔
ترجمہ : یعنی امام حسن بصری رحمہ اللہ قسم کھا کر فرمایا کرتے تھے بیشک محمد ﷺ نے اپنے رب کو دیکھا ۔
اسی طرح امام ابن خزیمہ حضرت عروہ بن زبیر سے کہ حضور اقدس ﷺ کے پھوپھی زاد بھائی کے بیٹے اور صدیق ا کبر رضی ا لله تعالٰی عنہ کے نواسے ہیں راوی کہ وہ نبی ﷺ کو شب معراج دیدار الٰہی ہونا مانتے : وانہ یشتد علیہ انکارھا اھ ملتقطا ۔ اور ان پر اس کا انکار سخت گراں کزرتا ۔
یوں ہی کعب احبار عالم کتب سابقہ اور امام ابن شہاب زہری قرشی و امام مجاہد مخزومی مکی و امام عکرمہ بن عبد اللہ مدنہ ہاشمی و امام عطا بن رباح قرشی مکی ۔ استاد امام ابو حنیفہ و امام مسلم بن صبیح ابو الضحیٰ کوفی وغیرہم جمیع تلامذہ عالم قرآن حبر الامہ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہم کا بھی یہی مذہب ہے ۔
امام قسطلانی مواہب لدنیہ میں فرماتے ہیں :
اخرج ابن خزیمۃ عن عروہ بن الزبیر اثباتھا قال سائر اصحاب ابن عباس وجزم بہ کعب الاحبار والزھری الخ۔
ترجمہ: ابن خزیمہ نے عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس کا اثبات روایت کیا ہے ۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے تمام شاگردوں کا یہی قول ہے ۔ کعب احبار اور زہری نے اس پر جزم فرمایا ہے ۔ الخ۔
اقوال من بعدھم من ائمۃ الدین
امام خلال کتاب السن میں اسحٰق بن مروزی سے راوی ، حضرت امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ تعالیٰ رؤیت کو ثابت مانتے ہیں اور اس کی دلیل فرماتے ہیں :
قول النبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم رأیت ربی ۔ اھ مختصراً۔
ترجمہ : نبی صلی ا لله تعالٰی علیہ و سلم کا ارشاد ہے میں نے ا پنے رب کو دیکھا ۔
نقاش اپنی تفسیر میں اس امام سند الانام رحمہ اللہ تعالیٰ سے راوی :
انہ قال اقول بحدیث ابن عباس بعینہ یراٰی ربہ راٰہ راٰہ راٰہ حتی انقطع نفسہ۔
ترجمہ : انہوں نے فرمایا میں حدیث ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا معتقد ہوں نبی ﷺ نے اپنے رب کو اسی آنکھ سے دیکھا دیکھا دیکھا ، یہاں تک فرماتے رہے کہ ان کی سانس ٹوٹ گئی ۔
امام ابن الخطیب مصری مواہب شریف میں فرماتے ہیں :
جزم بہ معمر و اٰخرون و ھو قول الاشعری وغالب اتباعہ ۔
ترجمہ : امام معمر بن راشد مصری اوران کے سوا اور علماء نے اس پر جزم کیا ، اور یہی مذہب ہے امام اہلسنت امام ابوالحسن اشعری اور ان کے غالب پیروؤں کا۔
علامہ شہاب خفاجی نسیم الریاض شرح شفائے امام قاضی عیاض میں فرماتے ہیں :
الاصح الراجح انہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم رای ربہ بعین راسہ حین اسری بہ کما ذھب الیہ اکثر الصحابۃ ۔
ترجمہ: مذہب اصح و راجح یہی ہے کہ نبی ﷺ نے شب اسرا اپنے رب کو بچشم سر دیکھا جیسا کہ جمہور صحابہ کرام کا یہی مذہب ہے ۔
امام نووی شرح صحیح مسلم میں پھر علامہ محمد بن عبد الباقی شرح مواہب میں فرماتے ہیں :
الراجح عند اکثر العلماء انہ رای ربہ بعین راسہ لیلۃ المعراج ۔
ترجمہ: جمہور علماء کے نزدیک راجح یہی ہے کہ نبی ﷺ نے شب معراج اپنے رب کو اپنے سر کی آنکھوں سے دیکھا ۔
اخیر میں امام اہلسنت امام احمد رضا فاضل بریلوی فرماتے ہیں :
ائمہ ماتاخرین کے جدا جدا اقوال کی حاجت نہیں کہ وہ حد شمار سے خارج ہیں اور لفظ اکثر علماء کہ منہاج میں فرمایا کافی و معنی ۔ اللہ تعالیٰ اعلم
(بحوالہ : العطایا النبویہ فی الفتاویٰ الرضویہ ۔ جلد 30۔ رسالہ ‘‘منبہ المنیۃ بوصول الحبیب الی العرش و الرؤیۃ’’)
URL for Part-1:
URL for Part-2:
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism