کنیز فاطمہ، نیو ایج اسلام
6 ستمبر 2018
اس سے پہلے ہم نے قرآن کی آیتوں سے یہ جانا کہ قرآن امن کی دعوت دیتا ہے۔ قرآن اصولی طور پر دوسروں پر مذہب کا انتخاب کرنے کے حوالے سے ظلم و ستم کرنے سے بھی لوگوں کو روکتا ہے۔ قرآن کسی بھی ظلم و جبر کا استعمال کئے بغیر مذہب کی ترویج و اشاعت کی بھی اجازت دیتا ہے۔
‘‘تو تم نصیحت سناؤ تم تو یہی نصیحت سنانے والے ہو، تم کچھ ان پر کڑ وڑا (ضامن) نہیں، ہاں جو منہ پھیرے اور کفر کرے۔’’(23-88:21)
قرآن نے درج ذیل پیغام کے ذریعے دنیا کے تمام مذاہب اور تمام معاشروں کو قیام امن کی دعوت دی ہے:
‘‘...... اور کہو کہ میں ایمان لایا اس پر جو کوئی کتاب اللہ نے اتاری اور مجھے حکم ہے کہ میں تم میں انصاف کروں اللہ ہمارا اور تمہارا سب کا رب ہے ہمارے لیے ہمارا عمل اور تمہارے لیے تمہارا کیا کوئی حجت نہیں ہم میں اور تم میں اللہ ہم سب کو جمع کرے گا اور اسی کی طرف پھرنا ہے،’’(42:15)
اسلام نے پرامن بقائے باہمی کے قیام کے لیے جو اصول وضع کیا ہے یقین ان کے ذریعے اس دنیا سے ہر قسم کے ظلم و جبر، تشدد، قتل و غارت گری اور تصادم کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔
اسلام شرک کو پسند نہیں کرتا لیکن ساتھ ہی ساتھ قرآن نے ہمیں یہ بھی سکھایا ہے کہ بت پرستوں اور مشرکوں کے ساتھ ہمارا کردارو اخلاق کیسا ہونا چاہیے۔
قرآن کہتا ہے:
‘‘اور انہیں گالی نہ دو وہ جن کو وہ اللہ کے سوا پوجتے ہیں کہ وہ اللہ کی شان میں بے ادبی کریں گے زیادتی اور جہالت سے یونہی ہم نے ہر اُمت کی نگاہ میں اس کے عمل بھلے کردیے ہیں پھر انہیں اپنے رب کی طرف پھرنا ہے اور وہ انہیں بتادے گا جو کرتے تھے۔’’(6:108)
قرآن کی یہ آیت مسلمانوں کو دوسرے خداؤں کے بارے میں برا بھلا کہنے سے روکتی ہے، کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کے بدلے میں ان کے ماننے والے تمہارے خدا کو گالیاں دیں۔ یہاں رک کر ہمیں اس امر پر غور کرنا چاہیے مختلف مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان جو فسادات اور قتل و غارت گری کے واقعات رونما ہوئے ہیں ان میں سے اکثر کی وجہ یہ رہی ہے کہ انہوں نے ایک دوسرے کے خداؤں کو اور ان کی معزز ہستیوں کو برا بھلا کہا۔ یقیناً بے شمار فسادات اور تصادم کی وجہ یہی رہی ہے۔
قرآن کی آیت 9:5 کے حوالے سے لوگوں کے درمیان ایک نیا رجحان پیدا ہوا ہے جس میں مومنوں کو کافروں کو قتل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس آیت کا استعمال مختلف مذاہب کے سادہ لوح نوجوانوں کی منفی ذہن سازی کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ تاہم، اس آیت کا تعلق صرف ان مشرکوں اور کافروں سے ہے جنہوں نے امن معاہدے کو توڑا اور جو ساتویں صدی میں عرب کے اندر دہشت گردوں کے طور پر ابھر کر سامنے آئے۔ یہ آیتیں حالات جنگ کے ساتھ مخصوص ہیں، امن کی صورتحال میں ان کا کوئی استعمال نہیں۔ ایک دوسرا نکتہ یہ بھی ہے کہ کچھ مسلم اہل علم و دانش بھی یہ مانتے ہیں کہ اس آیت نے امن اور درگزر والی دوسری آیتوں کو منسوخ کر دیا ہے۔ یہ ایک بلکل غلط تصور ہے جسے مسترد کیا جانا چاہیے۔ newageislam.com پر حالیہ میں شائع شدہ ایک مضمون میں اس پر سیر حاصل گفتگو کی گئی ہے جس کا حوالہ ذیل میں پیش کیا جارہا ہے۔
اب ہم مضامین کے اس سلسلے کو ان آیات قرآنیہ کے حوالے کے ساتھ سمیٹنا چاہتے ہیں جن میں مختلف مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان قیام امن، ہم آہنگی، انصاف، درگزر کا نظریہ قائم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
اللہ فرماتا ہے:
‘‘اس سبب سے ہم نے بنی اسرائیل پر لکھ دیا کہ جس نے کوئی جان قتل کی بغیر جان کے بدلے یا زمین میں فساد کیے تو گویا اس نے سب لوگوں کو قتل کیا اور جس نے ایک جان کو جِلا لیا اس نے گویا سب لوگوں کو جلالیا، اور بیشک ان کے پاس ہمارے رسول روشن دلیلوں کے ساتھ آئے پھر بیشک ان میں بہت اس کے بعد زمین میں زیادتی کرنے والے ہیں’’۔(5:32)
‘‘اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پُوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو، اگر تیرے سامنے ان میں ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے ہُوں، نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے تعظیم کی بات کہنا۔’’ (17:23)
‘‘اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے اور اس جان کو جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے وہ سزا پائے گا،’’(25:68)
‘‘اور بعض آدمی وہ ہیں کہ دنیا کی زندگی میں اس کی بات تجھے بھلی لگے اور اپنے دل کی بات پر اللہ کو گواہ لائے اور وہ سب سے بڑا جھگڑالو ہے، اور جب پیٹھ پھیرے تو زمین میں فساد ڈالتا پھرے اور کھیتی اور جانیں تباہ کرے اور اللہ فسادسے راضی نہیں،’’(205-2:204)
‘‘اور جو مال تجھے اللہ نے دیا ہے اس سے آخرت کا گھر طلب کر اور دنیا میں اپنا حصہ نہ بھول اور احسان کر جیسا اللہ نے تجھ پر احسان کیا اور زمیں میں فساد نہ چاه بے شک اللہ فسادیوں کو دوست نہیں رکھتا،’’(28:77)
‘‘اور وہ جو اللہ کا عہد اس کے پکے ہونے کے بعد توڑتے اور جس کے جوڑنے کو اللہ نے فرمایا اسے قطع کرتے اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں ان کا حصہ لعنت ہی ہے اور اُن کا نصیبہ بُرا گھر،’’(13:25)
’’بیشک اللہ حکم فرماتا ہے انصاف اور نیکی اور رشتہ داروں کے دینے کا اور منع فرماتا بے حیائی اور برُی بات اور سرکشی سے تمہیں نصیحت فرماتا ہے کہ تم دھیان کرو۔‘‘(16:90)
‘‘مواخذہ تو انہیں پر ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور زمین میں ناحق سرکشی پھیلاتے ہیں ان کے لیے دردناک عذاب ہے، اور بیشک جس نے صبر کیا اور بخش دیا تو یہ ضرور ہمت کے کام ہیں،’’(43-42:42)
‘‘اور برائی کا بدلہ اسی کی برابر برائی ہے تو جس نے معاف کیا اور کام سنوارا تو اس کا اجر اللہ پر ہے، بیشک وہ دوست نہیں رکھتا ظالموں کو،’’ (42:40)
’’ایمان وا لوں سے فرماؤ درگزریں ان سے جو اللہ کے دنوں کی امید نہیں رکھتے تاکہ اللہ ایک قوم کو اس کی کمائی کا بدلہ دے۔‘‘(45:14)
‘‘اور اگر تم سزا دو تو ایسی ہی سزا دو جیسی تمہیں تکلیف پہونچائی تھی اور اگر تم صبر کرو تو بیشک صبر والوں کو صبر سب سے اچھا، اور اے محبوب! تم صبر کرو اور تمہارا صبر اللہ ہی کی توفیق سے ہے اور ان کا غم نہ کھاؤ اور ان کے فریبوں سے دل تنگ نہ ہو، بیشک اللہ ان کے ساتھ ہے جو ڈرتے ہیں اور جو نیکیاں کرتے ہیں،’’ (128-16:126)
‘‘کچھ زبردستی نہیں دین میں بیشک خوب جدا ہوگئی ہے نیک راہ گمراہی سے تو جو شیطان کو نہ مانے اور اللہ پر ایمان لائے اس نے بڑی محکم گرہ تھامی جسے کبھی کھلنا نہیں، اور اللہ سنتا جانتا ہے،’’ (2:256)
‘‘ہم خوب جان رہے ہیں جو وہ کہہ رہے ہیں اور کچھ تم ان پر جبر کرنے والے نہیں تو قرآن سے نصیحت کرو اسے جو میری دھمکی سے ڈرے،’’ (50:45)
URL for English article: https://newageislam.com/islamic-ideology/islam-religion-peace-violence-evidence-concluding-part/d/116301
URL for English article Part-1: http://www.newageislam.com/islamic-ideology/islam--a-religion-of-peace-or-violence?-the-evidence-in-quran---part-1/d/116051
URL for English article Part-2:
URL for English article Part-3:
URL for Urdu Part-1:
URL for Urdu Part-2:
URL for Urdu Part-3:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism