ارشد عالم، نیو ایج اسلام
30 ستمبر 2021
ان کا تبلیغی جوش اور
اسلام کی بالادستی کا دعوٰی ہندوستان جیسے کثیر مذہبی معاشرے کے لیے نا مناسب ہے
اہم نکات:
1. ان مشہور عالم دین
کو حال ہی میں اترپردیش اے ٹی ایس نے گرفتار کیا ہے
2. کلیم صدیقی جیسے
مسلمان سمجھتے ہیں کہ دعوت و تبلیغ اسلام پر عمل کرنے کے لیے ضروری ہے
3. ان کا اسلام یہ
قبول نہیں کر سکتا کہ دین معرفت الہی حاصل کرنے کے بہت سے راستوں میں سے ایک راستہ
ہے
4. ان جیسے لوگوں نے
قوم مسلم کو صرف نقصان ہی پہنچایا ہے
------
کلیم صدیقی کا تعلق اتر پردیش
کے مظفر نگر کے گاؤں پھولات سے ہے۔ شاہ ولی اللہ، جو کہ ایک انتہائی مشہور و معروف
عالم دین ہیں اور جو جنوبی ایشیا کے تقریبا تمام بڑے اسلامی فرقوں کے سرچشمہ ہیں،
اسی علاقے سے تعلق رکھتے تھے۔ شاہ اسماعیل اور سید احمد بریلوی جیسے اسلام پسندوں
نے اسی علاقے سے اپنی تحریک کا آغاز کیا تھا۔ لہٰذا، یہ فطری بات ہے کہ جب پھولات
کے کسی عالم دین کو گرفتار کیا جائے گا تو مسلمانوں میں ایک خاص پریشانی پیدا ہوگی
ہی۔
اتر پردیش انسداد دہشت
گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) نے 23 ستمبر کو کلیم صدیقی کو گرفتار کیا اور اس کے تین
دن بعد ان کے ساتھیوں کو بھی گرفتار کر لیا۔ گرفتاریاں بظاہر اس لیے کی گئیں کہ
صدیقی ‘لوگوں کو غیر قانونی طور پر اسلام قبول کروانے میں ملوث تھے۔’ یہ گرفتاری
ایک وسیع تفتیش کا حصہ ہے جسے یوپی انتظامیہ نے غیر قانونی تبدیلی مذہب کے نام سے
شروع کیا ہے۔ اگست میں انہوں نے عمر گوتم نامی ایک اور مولوی کو اس کے ایک ساتھی
سمیت دہلی سے گرفتار کیا تھا۔
ایک قابل احترام اسلامی
اسکالر اور مبلغ مولانا کلیم صدیقی کو منگل 21 ستمبر کو یوپی پولیس نے تبدیلی مذہب
میں غیر ملکی فنڈ استعمال کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ (تصویر بشکریہ:
آسٹریلین مسلم ٹائمز)
-----
یہ یاد رکھنا چاہیے کہ
2020 میں اترپردیش نے ایک متنازعہ فیہ قانون بنایا تھا جس کے
مطابق تبدیلی مذہب کو غیر ضمانتی جرم بنادیا گیا ہے اگر ایسا 'غلط معلومات،
غیر قانونی طریقے، لالچ یا دیگر دھوکہ دہی' کے ذریعے کیا جائے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ قانون کو جان بوجھ کر مبہم رکھا
گیا تاکہ کسی ایسے شخص کو فریم کیا جاسکے جس سے سیاسی طبقہ ناخوش ہو۔ کلیم صدیقی
پر دھوکہ دہی کے ذریعے (جنت اور جہنم کے بارے میں بتاتے ہوئے مذہب تبدیل کرانے) کا
الزام ہے۔ ان کے وکیل کے مطابق، ان پر نئے مذہب قبول کرنے والوں کے لیے کاغذی کام
کا اہتمام کرنے کا بھی الزام ہے۔ مزید برآں، ان پر تبدیلی مذہب کے انتظام کے مقصد
سے بیرون ممالک سے پیسے وصول کرنے کا بھی الزام ہے۔
لوگ ہندوستان میں مختلف
ریاستی حکومتوں کے اختیار کردہ دوہرے معیار سے غافل نہیں ہیں۔ ہمارے سامنے ہندو
لیڈروں کے مسلمانوں کو نشانہ بنائے جانے کے بہت سے واقعات ہیں لیکن ہم نے ان کی
گرفتاری میں اب تک کوئی حرکت نہیں دیکھی ہے۔ یہ بھی سمجھ میں نہیں آتا کہ تبدیلی
مذہب کے معاملے کو دہشت گردی کیوں سمجھا جائے۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ پولیس اور
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ اس معاملے کی جانچ کرتی لیکن کہا کیا جائے ان دنوں کسی بھی
بات کو قومی سلامتی کا معاملہ بنایا جا سکتا ہے۔
ہندوستانی آئین اپنے مذہب
کی تبلیغ کی اجازت دیتا ہے۔ کچھ مسلمان سمجھتے ہیں کہ ان پر لازم ہے کہ وہ ہندوؤں
اور دوسرے لوگوں کو اسلام قبول کروائیں تاکہ وہ جہنم کی آگ سے بچ جائیں۔ کلیم
صدیقی بھی ان سے مختلف نہیں تھے اور نہ ہی وہ اس پر معذرت خواہ تھے۔ ان کی بہت سی
ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر ہندوؤں کے اجتماعات کو اسلام
قبول کرنے کی ضرورت پر تنبیہ کر رہیں ہیں، 'کیونکہ صرف یہی ایک اصل مذہب ہے'۔ کیا
کلیم صدیقی جو کچھ کر رہے تھے وہ درست اور عقلمندی تھی؟ ہمیں خود سے یہ بھی پوچھنے
کی ضرورت ہے کہ دعوت کا یہ عمل ہمیں بطور مذہب٬ اسلام کے بارے میں کیا بتاتا ہے۔
ایسا کیوں ہے کہ کلیم
صدیقی جیسے لوگ اس بات کے قائل ہیں کہ صرف اسلام ہی ایک سچا اور آخری مذہب ہے اور
باقی تمام مذاہب باطل ہیں؟ کیا اس کی وجہ یہ نہیں ہے ہماری مذہبی کتابوں میں یہی
درج ہے؟
یقینا کچھ مسلمان ایسے
بھی ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ تمام مذاہب ایک ہی خدا کی طرف لے جاتے ہیں۔ لیکن کلیم
صدیقی جیسے مسلمان اس بات کو مسترد کرتے ہیں۔ اپنے ایک انٹرویو میں وہ واضح طور پر
کہتے ہیں کہ اس طرح کے تصورات غلط ہیں۔ اور اسلام ہی وہ واحد راستہ ہے جس سے انسان
خدا کے قریب ہو سکتا ہے۔ اور اللہ کے نزدیک کفر سے زیادہ ناپسندیدہ کوئی چیز نہیں۔
اور چونکہ ہندو کفر میں ڈوبے ہوئے ہیں اس لیے مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ انہیں
اسلام کے حقیقی مذہب کے بارے میں بتائیں اور انہیں جہنم کی آگ سے بچائیں۔ ان کا
کہنا ہے کہ دعوت و تبلیغ ایمان کا بنیادی حصہ ہے۔
یہ اسلامی بالادستی کی
زبان ہے۔ اور یہ مسلمانوں کے اس عقیدے کی پیداوار ہے کہ صرف ان کا مذہب اور ان کا
خدا آنے والے ہر زمانے کے لیے سچا ہے۔ اس کا موازنہ ہندو عقیدے سے کریں جس میں ایک
ہی خدا تک پہنچنے کے کثیر راستے ہیں جسے لوگ مختلف ناموں سے پکارتے ہیں۔ اور چونکہ
ایک سے زیادہ راستے ہیں اس لیے تبدیلی مذہب کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ ہر فرد اپنے
طریقے سے خدا تک رسائی حاصل کرنے کے لیے آزاد ہے۔ اسلام (اور عیسائیت) کا یہ ’’پختہ
یقین اللہ تک پہنچنے کا یہی ایک واحد راستہ ہے، اس کثیر جہتی نظریہ میں خلل پیدا
کرتا ہے، اور ہندو مذہب کو مجبور کرتا ہے کہ وہ آریہ سماج کے ذریعے وہ اپنا تبدیلی
مذہب (شدھی) کا آغاز کرے۔
کلیم صدیقی جیسے مسلمان
اس وقت تک چین کی سانس نہیں لیں گے جب تک پوری دنیا اسلام قبول نہ کر لے۔ ان کا
اسلام یہ قبول نہیں کر سکتا کہ ان کا دین خدا تک پہنچنے کے بہت سے راستوں میں سے
ایک راستہ ہے۔ جب لوگوں میں یہ شعور بیدار ہو جائے گا تبھی جان بوجھ کر کسی کا
مذہب تبدیل کروانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ تاہم، اگر کوئی کسی خاص احساس یا تجربے کی
وجہ سے ایسا کرنا چاہتا ہے یہ یکسر مختلف معاملہ ہے۔
ہندوستان میں سب سے بڑا
مذہب تبدیل کروانے والا ذاکر نائک تھا اور یہ مسلمانوں کے لیے اچھا ہے کہ وہ اب
ملک میں نہیں ہے۔ کلیم صدیقی ایک اور ہائی پروفائل کنورٹر (مذہب تبدیل کرانے والے)
تھے۔ ان کے بہت سے مذہب تبدیل کرنے والوں میں بلبیر سنگھ (اب مرحوم) تھے، یہ وہی
شخص ہے جس نے 1992 میں بابری مسجد کو
منہدم کرنے میں حصہ لیا تھا۔ بلبیر سنگھ نے اسلام قبول کرنے کے بعد اپنا نام محمد
عامر رکھ لیا تھا اور مسجدوں کی مرمت کا کام کیا کرتا تھا۔ صدیقی نے ہی بالی ووڈ
میں اپنی پہلے کی 'گناہوں میں ڈوبی ہوئے زندگی کو' عوامی طور پر ترک کرنے والی
ناکام اداکارہ ثنا خان کی شادی کو ترتیب دینے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
آئین یقینی طور پر ہر ایک
کو اپنے مذہب کی تبلیغ کا حق دیتا ہے۔ لیکن مسلمانوں کو خود جائزہ لینے کی ضرورت
ہے کہ کیا یہ ہندوستان جیسے کثیر مذہبی ملک میں کوئی اچھی حکمت عملی ہے۔ ہمیں یہ
نہیں بھولنا چاہیے کہ اگر چہ ہمارا آئین سیکولر ہے لیکن قومی ریاست پر اکثریت
کے اثرات ہر جگہ متاثر ہوتے ہیں۔ کلیم صدیقی جیسے مسلمانوں کو اپنے آپ سے
یہ پوچھنے کی ضرورت ہے کہ کیا وہ اکثریت کے مذہبی احساسات کو متاثر کر سکتے ہیں
اور اس کے نتائج سے بری ہو سکتے ہیں؟ اس رویے نے قوم مسلم کو صرف نقصان پہنچایا
ہے۔
English
Article: Why Kaleem Siddiqi’s Dawah Mission Has Harmed Muslims
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism