پاکستان کے پراکسی
وارفیئر میں بچوں اور نوجوانوں کے استعمال سے کشمیر میں نئی نسل میں بڑھتی بنیاد
پرستی کی روک تھام کی از حد ضرورت کا پتہ چلتا ہے
:اہم نکات
جموں کے ایئر فورس اسٹیشن
پر ہونے والے حالیہ دو دہشت گرد دھماکوں نے ہمیں جموں و کشمیر میں دہشت گردی کے نئے
پروں کی واضح انتباہ دی ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ ڈرون طیارے کشمیر کے لئے ایک نیا
تکنیکی خطرہ ہیں
بھارتی سرزمین پر لشکر طیبہ
(یا حزب اللہ مجاہدین) جیسی کٹھ پتلیوں کی بزدلانہ دہشت گردی اور ڈرون حملوں سے پاکستان
کو بہم فائدہ پہنچ رہا
ہے اور اس سے نا قابل تردید
حد تک، سرحد پار سے انتقامی کارروائی کا امکان بھی کم ہوجاتا ہے۔
دولت اسلامیہ جموں وکشمیر
(آئی ایس جے کے) وائس آف ہند کے "لاک ڈاؤن ایشو" کا باقاعدہ پروپیگنڈا کرتا
رہا ہے
----
نیو ایج اسلام خصوصی نمائندہ
29 جون 2021
------
Special security force personnel
arrive at the Jammu Air Force Station after two low-intensity explosions were
reported in the early hours of 27 June. Photo: PTI
------
گزشتہ اتوار کے روز جموں میں
ایئر فورس اسٹیشن پر ڈرون حملے کے پیچھے پاکستان میں مقیم اور اقوام متحدہ میں نامزد
دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ اصل ملزم ہے۔ جموں و کشمیر کے پولیس چیف دلباغ سنگھ نے میڈیا
کو بریفنگ دی ہے کہ پیر کو ایک فوجی مرکز کے قریب ڈرون حملے کے پیچھے بھی یہی دہشت
گرد گروہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کالوچک فوجی اسٹیشن کے قریب لگائے گئے دو ڈرون کا حوالہ
دیتے ہوئے کہا، "کالوچک میں بھی اسی گروہ کی ہی شمولیت رہی ہے"- انہوں نے
مزید کہا، جب فوجیوں نے ان پر فائر کیا تو وہ "اڑ گئے"۔
جموں کے ایئر فورس اسٹیشن
پر ہونے والے حالیہ دونوں دہشت گرد دھماکوں نے ہمیں جموں و کشمیر میں دہشت گردی کے
نئے پروں کی واضح انتباہ دی ہے اور یہ ثابت کر دیا ہے کہ ڈرون طیارے کشمیر کے لئے ایک
نیا تکنیکی خطرہ ہیں ۔
پہلی بار ڈرون ایک ہندوستانی فوجی
سائٹ پر غیر معمولی دہشت گردی کے حملے میں استعمال ہوئے ہیں - یہ اس بات کا عندیہ ہے
کہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی کے نئے پر نکل آئے ہیں۔ اگرچہ جموں کے ہوائی اڈے پر
آئی اے ایف کے اڈے پر دہشت گردی کی کوشش ناکام ہوچکی ہے ، کیوں کہ اس میں کسی جان یا
جسمانی نقصان کی کوئی خبر نہیں ہے ، تاہم اس نے واضح طور پر یہ ظاہر کیا ہے کہ جموں
و کشمیر میں ڈرون حملے ایک بہت ہی شدید خطرہ بن سکتے ہیں ۔ یہ کم اہم ہے کہ دو کم شدت
والے بم زیادہ نقصان نہیں پہنچا سکے۔ سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ دہشت گردی
کی اس جدت طرازی کا کوئی فوری حل معلوم نہیں ہوتا ہے۔
اس سے زیادہ اہم بات یہ ہے
کہ وہ نوجوان جسے لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) کے فراہم کردہ 4 کلوگرام بم کے آلے کے ساتھ
گرفتار کیا گیا وہ انتہا پسندانہ نظریات سے متاثر ایک ایسا فرد ہے جو ہمارے لئے زیادہ
تشویش اور غور و خوض کا موقع فراہم کرتا ہے ۔ بنیہال سے تعلق رکھنے والا 22 سالہ ندیم
الحق اتوار کی صبح جموں ایر فورس اسٹیشن پر ہونے والے دو بم دھماکوں کے فورا بعد پکڑا
گیا تھا۔ اس واقعہ سے ایک بار پھر یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی دہشت گرد تنظیموں نے
کس طرح ہمارے ہی بچوں کو ہم سے چھین لیا ہے اورانھیں مذہبی انتہا پسندی کی راہ پر لگا
دیا ہے- کشمیر میں ان بچوں اورنوجوانوں کو پاکستان حکمت عملی کے ساتھ اپنی در پردہ
جنگ میں بھرتی کرتا رہا ہے۔ ہندوستان کی سرزمین پر لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) یا حزب اللہ
مجاہدین جیسی کٹھ پتلیوں کی بزدلانہ دہشت گردی اور ڈرون حملوں سے پاکستان کو بہم فائدہ
پہنچ رہا ہے اور اس سے نا قابل تردید حد تک، سرحد پار سے انتقامی کارروائی کا امکان
بھی کم ہوجاتا ہے۔
سی کرسٹین فیئر (2018) ، عامر
علی (2006) اور انٹونیو جیوستوزئی (2018) جیسےمعروف عالمی محققین اور ممتاز مصنفین
نے پاکستان کے طرف کشمیر میں سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی پر ایک غیر جانبدارانہ
جائزہ پیش کیا ہے اور پاکستانی اسٹیٹ کے مذموم کردار کو اجاگر کیا ہے
اور بتایا ہے کہ کس طرح پاکستانی
ریاست جوہری ہتھیاروں اور اب ڈرون حملوں کے ذریعے پراکسی جنگ لڑنے کی کوشش کرتی ہے۔
ممتاز اسکالر اور صحافی ،
سی کرسٹین فیئر نے ایک کتاب "لشکر طیبہ: ان کے اپنے الفاظ میں" لکھی ہے جس
میں اس بات کی وضاحت کی ہے کہ پاکستان غیر ریاستی جنگجو تنظیموں کو جوہری ہتھیاروں
کے ذریعے اپنے ریاستی اہداف کے حصول کے لئے کس طرح اور کیوں استعمال کرتا ہے:
"اسلام آباد (یا زیادہ درست طور پر راولپنڈی) کا خیال ہے کہ وہ فوجی یا غیر فوجی
پاکستانی دستے کے ذریعہ علاقائی دراندازیوں کے مقابلے میں کسی بھی ہندوستانی فوجی کارروائی
کو روک سکتا ہے۔ پاکستان کی مدد یافتہ یا پاکستانی میں مقیم عسکری تنظیمیں ایٹمی ہتھیاروں
کے ذریعہ ہندوستانی مفادات فوجی دستے کے خلاف نمایاں حملوں اور بڑھتے ہوئے تزویراتی
جوہری ہتھیاروں کے سبب ، ممکن ہے کہ ہندوستان کو ایک وسیع پیمانے پر جنگ کا خطرہ مول
لینے کے بجائے ان حملوں کو "برداشت" کرنا پڑے۔" اب اپنے دفاع کے حق
کو استعمال کرتے ہوئے ، ہندوستان کا فوری مقصد اپنے فوجی رڈار سسٹم کو جدید بنانا ہونا
چاہیے تاکہ چھوٹے ڈرون کا پتہ لگائیں، اور ساتھ ہی ساتھ تکنیکی طور پر جدید اور مہنگے
اپ گریڈ کو بھی تلاش کیا جائے جو ڈرون مواصلات میں خلل ڈال سکے۔ ایسے وقت میں جب عالمی
سطح پر ہائی ٹیک سسٹم تیار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو آسمانوں سے لاحق خطرات کا اندازہ
لگاسکتا ہے ، ہندوستان کی دفاعی تحقیق کو تیز رفتار اور اسی سمت میں آگے بڑھنا ہوگا
۔
اس صورتحال کا ایک اور پہلو
بھی ہے جو درحقیقت زیادہ گھمبیر ہے۔ اب جب کہ ڈرون کے خطرے کو تسلیم کر
لیا گیا ہے، پراکسی جنگ میں
جموں و کشمیر کے بچوں اور نوجوانوں کے در پردہ استعمال کی ہولناکیاں واضح کرنے کی ضرورت
ہے۔ اب اس سے مقابلہ کرنے کی زیادہ ضرورت ظاہر ہوتی ہے۔
عراق اور شام میں اپنی نام
نہاد خلافت کھونے کے بعد سے ہی داعش (آئی ایس آئی ایس) نے اپنی نظریں ہندوستان پر
ڈال رکھی ہیں، ایک ایسا ملک جہاں مسلمانوں کی ایک بڑی آبادی زندگی گزر بسر کرتی ہے
۔ اس دہشت گرد تنظیم نے ہندوستان کے مسلمانوں کو اپنے وطن کے خلاف بھڑکانے اور خانہ
جنگی کا سبب بنانے کی خاطر ایک آن لائن انگریزی میگزین "وائس آف ہند" جاری
کیا ہے ۔ اپنے پہلے شمارے میں ہی اس میگزین نے ہندوستانی مسلمانوں کو ہندوستان کے خلاف
'جہاد' کرنے پر اکسانے کی کوشش کی ۔
رپورٹس بتاتی ہیں کہ لشکر
طیبہ اور جیش محمد نے کوویڈ 19 لاک ڈاؤن کے دوران کشمیری بچوں اور نوجوانوں میں اپنی
کتابوں اور آن لائن اشاعتوں کو فروغ دینے کی کوشش کی۔ دولت اسلامیہ جموں وکشمیر (آئی
ایس جے کے) وائس آف ہند کے "لاک ڈاؤن ایشو" کا باقاعدہ پروپیگنڈا کرتا رہا
ہے۔
برصغیر پاک و ہند میں داعش کے قلمی
و فکری ترجمان وائس آف ہند کے "لاک ڈاؤن ایشو" کو منظم طریقے سے ترسیل کرنا
نہایت ہی اندوہناک سانحہ تھا جس کے ذریعے ہندوستان میں فرقہ وارانہ تشدد کی حوصلہ افزائی
کی گئی۔ "وائس آف ہند" کا ایک حالیہ ایڈیشن میں دہلی کے ہنگاموں کا حوالہ
دیا گیا ہے اور ہندوستان میں مسلمانوں کو پرتشدد بنانے کی ترغیب دی گئی ہے۔ میگزین
میں مسلمانوں کو کہا گیا ہے کہ وہ ہمیشہ "رسی، تار، شیشہ اور ہتھوڑے جیسی اشیاء
اپنے پاس رکھیں تاکہ ان کا استعمال کافروں کو قتل کرنے میں کیا جا سکے"۔
اس طرح کے دہشت گردی کے حملوں
کے پیچھے اس نظریاتی محرک کا پایا جانا کوئی بعید امر نہیں ہے، جموں کا ڈرون حملہ واضح
طور پر وادی کشمیر میں دہشت گردی کے ایک پورے نئے مرحلے کے آغاز کی نشاندہی کرتا ہے۔
اس نازک موڑ پر، متشدد جہادیت کے خاتمے اور دہشت گردی کے منصوبہ سازوں کا شکار بننے
والے نوجوانوں میں بنیاد پرستی کا خاتمہ کرنا از حد ضروری ہوگا۔ اس سلسلے میں کچھ عملی
نکات مندرجہ ذیل ہیں:
· کشمیری اسکولوں اور یونیورسٹیوں کے طلباء کو امن اور تکثیریت کے مکمل
نصاب سے آشنا کریں!
· انھیں جدید دور کے خارجیوں (خوارج) کے ریڈیکل افکار اور نظریات کے
خلاف متنبہ کریں اور قدامت پرستی کے بتدریج عمل سے آگاہ کریں جو انتہا پسندی کی طرف
جاتا ہے اور بالآخر دہشت گردی کی طرف جاتا ہے۔
· نوجوانوں کے دل و دماغ میں اسلامی رافت ورحمت کے تصور کو فروغ دیں
اور نظریاتی انتہا پسندی سے نمٹنے کے لئے صحیح ذہن کا فریم ورک تشکیل کریں۔
·انھیں جدید عالمگیریت سے ماخوذ مثالی اخلاقیات اور اقدار سے آراستہ
کریں اور ایک حقیقی انٹرفیتھ ڈائلاگ، بین المسالک آپسی فہم، بقاۓ
باہم اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دیں۔
· نوجوانوں کے مابین وادی کشمیر کے سنتوں ، رشیوں ، صوفیوں اور دیگر
قابل ذکر شخصیات کی زندگی اور ان کی تعلیمات کے بارے میں مطالعہ کرنے کی دلچسپی پیدا
کریں تاکہ ان کا مثالی تصور واضح کیا جاسکے۔
· ناامیدی کا خاتمہ کیا جائے جو کشمیری نوجوانوں اور یہاں تک کہ خواتین
میں خودکشی کے افکار اور منشیات کی لت کا باعث ہے۔ ان میں انسانیت کی خدمت اور کشمیری
معاشرے کی اصلاح کی خواہش پیدا کریں۔
--------------
English Article: The Jammu Drone Attacks Orchestrated By Lashkar-e-Taiba Call For An Immediate And Long-Term Systemic Response: Countering and Preventing Radicalisation
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism