New Age Islam
Sun Jan 19 2025, 03:18 PM

Urdu Section ( 6 Dec 2021, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Quran’s Stand On Islamic Sufism And Christian Monasticism اسلامی تصوف اور عیسائی رہبانیت پر قرآن کا موقف

سچے صوفیوں اور عیسائی راہبوں کو ان کی نیک نیتی کا انعام خدا کی بارگاہ سے عطاء کیا جاتا ہے۔

اہم نکات:

1. قرآن مسلمانوں کو صوفیائے کرام کی تنقید کرنے سے روکنا ہے۔

2. قرآن کا فرمان ہے کہ عیسائی راہبوں کا بھی ایک طبقہ راہ راست پر تھا۔

3. خدا اپنے بندوں کا فیصلہ صرف ان کے اعمال کی بنیاد پر کرتا ہے۔

 -----

نیو ایج اسلام اسٹاف رائٹر

4 دسمبر 2021

Christian monasticism

----

علمائے اسلام کے ایک بڑے طبقے کا خیال ہے کہ تصوف اسلام میں کوئی چیز نہیں ہے کیونکہ یہ معاشرے سے علیحدگی اور خلوت نشینی کو رواج دیتا ہے اور معاشرے کی فلاح و بہبود اور پسماندہ لوگوں کی مدد کیے بغیر گوشہ تنہائی میں عبادت کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ ان کا کہنا بجا ہے کہ قرآن ایک ایسے اچھے معاشرے کا تصور پیش کرتا ہے جہاں ہر فرد اخلاقی اور قانونی طور پر دوسرے افراد کی بھلائی سے وابستہ ہو۔ ہر فرد کے اوپر دوسرے افراد کے تئیں اخلاقی اور اجتماعی ذمہ داریاں ہیں اور ہمیں ضرورت مندوں اور غریبوں کی خدمت کرنی چاہئے۔ جو لوگ صرف خدا کی عبادت اور اس کی قربت اور خوشنودی حاصل کرنے کے لیے معاشرے سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہیں وہ قرآن کی نظر میں اچھے مسلمان نہیں ہیں۔

تاہم، بعض دوسری آیات میں قرآن پاک کے اندر ان مسلمانوں کا بھی تذکرہ ہے جو صبح و شام اللہ کا نام لیتے ہیں اور شب و روز کا کا بیشتر حصہ اللہ کے ذکر اور دعاؤں میں بسر کرتے ہیں۔ ان کا مقصد روحانیت اور خدا کی خوشنودی حاصل کرنا ہے۔ وہ مادی دولت اور زندگی کی آسائشوں کے پیچھے نہیں لگتے اور جو کچھ خدا نے انہیں دیا ہے اس پر مطمئن رہتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں اگر کہا جائے تو وہ ان آیات کی بھی پیروی کرتے ہیں جو مسلمانوں کو حکم دیتی ہیں کہ جو کچھ ان کے پاس ہے اس پر قناعت کریں اور ان میں شہوت، ہوس، حسد نہ ہو جنہیں قرآن مجید میں دل کی بیماری قرار دیا ہے۔

اس لیے قرآن مسلمانوں سے کہتا ہے کہ ان لوگوں کو برا بھلا نہ کہو اور پریشان نہ کرو کیونکہ یہ مسلمانوں سے کچھ نہیں مانگتے اور خدا کی یاد میں خوش ہوتے ہیں:

 ’’اور دور نہ کرو انہیں جو اپنے رب کو پکارتے ہیں صبح اور شام اس کی رضا چاہتے تم پر ان کے حساب سے کچھ نہیں اور ان پر تمہارے حساب سے کچھ نہیں پھر انہیں تم دور کرو تو یہ کام انصاف سے بعید ہے۔ (الانعام:52)

Islamic Sufism

-----

علمائے اسلام کا ایک طبقہ صوفیائے کرام کو عیسائی راہبوں سے تشبیہ دیتا ہے اور تصوف کی مذمت کرتا ہے کہ وہ تنہائی اور بیگانگی کی زندگی گزارتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تصوف بھی ایک قسم کی رہبانیت ہے جسے عیسائی راہبوں نے ایجاد کیا ہے۔ لیکن جب ہم قرآن کا مطالعہ کرتے ہیں اور یہ دیکھتے ہیں کہ قرآن نے رہبانیت (عیسائی رہبانیت) کے بارے میں کیا کہا ہے تو ہمیں ایک آیت نظر آتی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صرف انہیں راہبوں کی اللہ مذمت کرتا ہے جنہوں نے دنیاوی فوائد اور سیاسی طاقت حاصل کرنے کے لیے رہبانیت اختیار کی اور حرص و ہوس کے غلام گئے۔ جو لوگ صرف خدا کی خوشنودی حاصل کرنے اور روحانی تزکیہ حاصل کرنے کے لئے راہب بنے انہیں خدا نے انعام سے نوازا تھا۔ آیت حسب ذیل ہے:

پھر ہم نے ان کے پیچھے اسی راہ پر اپنے اور رسول بھیجے اور ان کے پیچھے عیسیٰ بن مریم کو بھیجا اور اسے انجیل عطا فرمائی اور اس کے پیروں کے دل میں نرمی اور رحمت رکھی اور راہب بننا تو یہ بات انہوں نے دین میں اپنی طرف سے نکالی ہم نے ان پر مقرر نہ کی تھی ہاں یہ بدعت انہوں نے ا لله کی رضا چاہنے کو پیدا کی پھر اسے نہ نباہا جیسا اس کے نباہنے کا حق تھا تو ان کے ایمان والوں کو ہم نے ان کا ثواب عطا کیا، اور ان میں سے بہتیرے فاسق ہیں۔(الحدید:27)

آیات کا خلاصہ ہے کہ اگرچہ خدا نے عیسائیوں کے لیے مکمل خلوت نشینی سے بھری ہوئی رہبانیت والی زندگی مقرر نہیں کیا، لیکن ان میں سے بعض نے ایسی زندگی کو صرف خدا کا قرب حاصل کرنے اور خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے اختیار کیا اور دنیاوی اور مادی فوائد کے پیچھے نہیں لگے لہٰذا انہیں انعام سے نوازا گیا کیونکہ وہ دل ستھرے تھے اور ان کی رہبانیت صرف روحانیت کے حصول کے لیے تھی۔ ہاں ان کی مذمت کی گئی ہے جنہوں نے رہبانیت کو مادی فوائد اور سیاسی طاقت کے حصول کے لیے استعمال کیا اور روحانیت کی آڑ میں جنسی تسکین کا سامان پیدا کیا۔

یہ دونوں آیتیں تصوف اور رہبانیت پر قرآن کا موقف واضح کرتی ہیں۔ خدا اپنے بندوں کا فیصلہ اس بنیاد پر نہیں کرتا کہ بندوں کا کام کس نام سے جانا جاتا ہے اس بنیاد پر کیا جاتا ہے کہ کسی مذہبی عمل کو بجا لاتے وقت بندے کی نیت کیا ہوتی ہے۔ تصوف اور رہبانیت وہ اصطلاحات ہیں جن کا اطلاق مسلمانوں اور عیسائیوں کے متقی لوگوں کے ایک ایسے گروہ پر کیا جاتا ہےجو اپنی زندگی عبادتوں اور خدا کی یاد میں گزارتے ہیں۔ خدا صوفیوں اور راہبوں کے اعمال کا فیصلہ اس گروہ یا نظریے کی بنیاد پر نہیں کرے گا جس سے وہ تعلق رکھتے ہیں، بلکہ ان کا فیصلہ ان کے اعمال اور ان کی نیت کی بنیاد پر کیا جائے گا۔

English Article: Quran’s Stand On Islamic Sufism And Christian Monasticism

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/islamic-sufism-christian-monasticism/d/125908

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..