New Age Islam
Thu Jun 19 2025, 06:45 PM

Urdu Section ( 23 Jan 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

What Does Islam Think Of The Expanding Trend Of Khula by Muslim Women? Part -3 خلع کا بڑھتا چلن مگر دین اسلام کیا کہتا ہے ؟

غلام غوث صدیقی ، نیو ایج اسلام

قسط سوم

21 جنوری 2023

خلع سے فسخ نکاح ہوگا یا طلاق شمار ہوگا ؟

ماہیت خلع  یعنی خلع فسخ ہے یا طلاق شمار ہوگا اس سلسلے میں فقہا کا اختلاف ہے ۔اس سلسلے میں دو مذہب ہیں:

۱۔ امام احمد بن حنبل سے دو روایتیں منقول ہیں جن میں ایک قول مشہور یہ ہے کہ  خلع سے نکاح فسخ ہوگا طلاق شمار نہیں ہوگا، امام شافعی سے بھی دو روایتیں منقول ہیں ، ایک روایت کے مطابق خلع سے فسخ نکاح ہوگا ۔

۲۔ احناف کے نزدیک خلع طلاق ہے ۔اوجز المسالک میں ہے کہ خلع حنفیہ اور مالکیہ کے نزدیک طلاق بائن ہے ۔امام شافعی سے دو روایتیں منقول ہیں لیکن ان کے نزدیک اصح یہی ہے کہ خلع سے طلاق واقع ہوگی۔

خلع کے فسخ ہونے یا طلاق ہونے پر اختلاف کا ثمرہ یہ ہے کہ اگر کسی شخص نے اپنی بیوی سے خلع کیا تو اب یہ شخص امام احمد اور امام شافعی کے ایک قول کے مطابق اس عورت کے ساتھ تجدید نکاح کرنے کے بعد تین طلاق کا مالک ہوگا  اور احناف کے نزدیک صرف دو طلاق کا مالک ہوگا ۔

خلع سے طلاق رجعی ہوگی یا طلاق بائن ؟

خلع کے واسطے سے پڑنے والی طلاق رجعی نہیں ہوتی ہے بلکہ خلع سے طلاق بائن واقع ہوتی ہے  جس کی دلیل یہ حدیث ہے : عن ابن عباس ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم جعل الخلع تطليقة بائنة یعنی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خلع کو طلاق بائن قرار دیا۔ (سنن للبيهقي، باب الخلث هل هو فسخ أو طلاق، ج 7 ص 316/ مصنف ابن ابي شيبة ج 4 ص 85)۔ جب شوہر نے بیوی سے مال لے لیا تو اس کے بدلے بیوی کی جان چھوٹنی چاہیے اور یہ اسی شکل میں ہو سکتا ہے جب خلع طلاق بائن کے درجے میں ہو  اور طلاق بائن کی صورت ہی میں عورت کی جان فورا چھوٹ پائے گی  ورنہ عورت کے شوہر کو مال دینے کا کیا فائدہ ہوا؟  لہذا معلوم ہوا کہ خلع  سے  طلاق بائن واقع ہوتی  ہے ۔

بدل خلع کے طور پر عورت سے  عوض بالمال  لینے کی جائز ، مکروہ اور مباح صورتیں

بدل خلع کے طور پر عورت سے کچھ مال لینے کی دو صورتیں ہیں : ایک صورت میں عورت سے مال لینا  مکروہ  ہے اور دوسری صورت میں بیوی سے مال لینا جائز تو ہے مگرمقدار مہر سے زیادہ لینا جائز نہیں ۔اگر شوہر کی جانب سے نشوز ، شرارت  یا  ناگواری کا اظہار ہو تو شوہر کے لیے بدل خلع کے طور پر عورت سے کچھ  مال لینا مکروہ ہے ۔ اگر نشوز یا شرارت عورت کی جانب سے تو مقدار مہر تک لینا شوہر کے لیے بلا کراہت جائز ہے مگر مقدار مہر سے زائد لینا فقہ حنفی میں مبسوط کی روایت کے مطابق مکروہ ہے ۔  مقدار مہر پر زیادتی کے مکروہ ہونے کی دلیل ثابت بن قیس کی بیوی سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد  ‘‘واما الزیاد فلا ’’’ یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زیادتی کی نفی فرما دی ہے اور جب اباحت منتفی ہو گئی تو کراہت ثابت ہو جائے گی ۔

اس سلسلے میں فقہا نے یہ بھی فرمایا ہے کہ عورت کے ناشزہ ہونے کی صورت میں اگر شوہر نے عورت سے مقدار مہر سے زیادہ لے لیا تو قضاء جائز ہے  اور ایسے ہی اگر سرکشی شوہر کی طرف سے ہے اس کے باجود شوہر نے خلع میں مقدار مہر سے زیادہ لے لیا تو بھی قضاء جائز ہے ۔وہ اس کی دلیل میں یہ آیت پیش کرتے ہیں: ( فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْهِمَا فِیْمَا افْتَدَتْ بِهٖ) ترجمہ ‘‘۔۔۔ سو (اس صورت میں) ان پر کوئی گناہ نہیں کہ بیوی (خود) کچھ بدلہ دے کر (اس رشتہ زوجیت سے) آزادی لے لے’’۔۔۔وہ کہتے ہیں کہ آیت کا مقتضی دو چیزیں ہیں (۱) شرعا جواز (۲) اباحت۔

اس بات کو سمجھنے کے لیے یہ حلت، اباحت اور جواز کے درمیان فرق کو جاننا ضروری ہے ۔

اباحت کی ضد کراہت ہے۔

جواز کی ضد حرمت ہے ۔

اصول فقہ کے مطالعے سے سمجھ میں آتا ہے کہ جو چیز مباح ہوتی ہے وہ جائز ضرور ہوتی ہے مگر جو چیز جائز ہو اس کے لیے یہ ضروری نہیں کہ وہ مباح بھی ہو ۔ اس کی مثال یہ ہے کہ جمعہ کے دن اذان کے وقت تجارت کرنا ، خرید و فروخت کرنا جائز ہے مگر مباح نہیں بلکہ مکروہ ہے ۔ اس سے معلوم ہوا کہ ایک چیز جائز ہونے کی صورت میں مکروہ بھی ہو یعنی جواز اور کراہت ایک شیی میں جمع ہو سکتے ہیں ۔

اب طریق استدلال اس طرح ہے کہ بدل خلع کے طور پر عورت سے فدیہ لینا مباح ہے جس کا ثبوت مذکورہ آیت میں ملاحظہ ہوا۔

اس آیت کا مدلول مطلق فدیہ کی اباحت ہےاس آیت میں مطلق فدیہ کو مباح قرار دیا گیا ہے چاہے مہر کی مقدار سے کم ہو یا زیادہ ۔ اس لیے مہر کی مقدار سے زیادہ لینا شوہر کے لیے جائز ہے ۔ مگر چونکہ یہ جائز تو ہے مگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد گرامی ‘‘اما الزیادۃ فلا’’ یعنی مہر مسمی (متعین) کی مقدار سے زیادہ مال لینا خلع میں مکروہ ہے ۔ ہم نے اوپر یہ قاعدہ پڑھ لیا ہے کہ جواز اور کراہت ایک شیی میں جمع ہو سکتے ہیں ۔ جب بات ایسی ہے تو بدل خلع کے طور پر بیوی سے مہر مسمی کی مقدار سے زیادہ لینا جائز تو ہے مگر یہ عمل مکروہ ہے ۔

۔۔۔۔

(جاری)

……………

غلام غوث صدیقی نیو ایج اسلام کے مستقل کالم نگار ،  علوم دینیہ کے طالب   اور ہندی ، انگریزی ، اردو کے مترجم ہیں ۔

--------------

Urdu Article: What Does Islam Think Of The Expanding Trend Of Khula by Muslim Women? Part -1 خلع کا بڑھتا چلن مگر دین اسلام کیا کہتا ہے ؟

Urdu Article: What Does Islam Think Of The Expanding Trend Of Khula by Muslim Women? Part -2 خلع کا بڑھتا چلن مگر دین اسلام کیا کہتا ہے ؟

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/islam-expanding-khula-muslim-women-part-3/d/128946

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..