سمت پال،
نیو ایج اسلام
12 دسمبر 2022
مجھے یہ دیکھ کر بے انتہاء دکھ
ہوتا ہے کہ اسلام اور قرآن کے ناتجربہ کار مفسرین اور معذرت پسند جیو سینٹرک اور ہیلیو
سینٹرک ماڈلزوں جیسے بے معنی مسائل پر اپنا وقت ضائع کرتے ہیں۔ یہ فضول بحث کسی بھی
عقلمند انسان یا مسلمان کے لیے کس طرح مفید ہو سکتی ہے؟
ایک 'جینیئس' قرآنی آیات کے کمال
کو ثابت کرنے کی جی توڑ کوشش کر رہا ہے جب کہ خودکش بمبار پوری دنیا میں بے گناہوں
کا خون بہا رہے ہیں۔ ربندر ناتھ ٹیگور نے اپنے آئرلینڈ کے ایک دوست اور نوبل انعام
یافتہ ولیم بٹلر یٹس کو لکھا کہ ’’اگر ایک شخص بھی کسی صحیفے کی تعلیمات کو سمجھنے
میں غلطی کرتا ہے اور اس کا غلط استعمال کرتا ہے تو اخلاقی ذمہ داری پوری بنی نوع انسان
پر عائد ہوتی ہے، نہ کہ صرف اس شخص یا اس کی برادری پر۔ جب حالات ایسے ہو جائیں تو
اس صحیفے کا دوبارہ مطالعہ کیا جانا چاہیے، عصری سیاق و سباق کے مطابق دوبارہ اس کی
تعبیر و تشریح کی جانی چاہیے اور اسے لوگوں کے درمیان اس انداز میں پیش کیا جانا چاہیے
کہ بچہ بھی اسے اچھی طرح سمجھے بغیر نہ رہ سکے"۔
ٹیگور اور یٹس دونوں نے کبھی بھی
اپنے اپنے مذاہب کے صحیفوں کی صداقت پر یقین نہیں کیا اور وہ برائے نام ہی مؤمن رہ
گئے تھے جو شاذ و نادر ہی کبھی کسی مندر یا گرجا گھر گئے ہوں۔ لیکن وہ انسان دوست ضرور
تھے۔
ان نادان اور حقائق سے دور مسلم
'علماء' کو ان عظیم لوگوں کی تقلید کرنی چاہیے جنہوں نے انسانوں کو مذاہب، کتابوں اور
یہاں تک کہ خداؤں سے بھی بالاتر رکھا۔ جب ایسی کتاب پوری امت کے لیے ہدایت کا ذریعہ
بن جائے جوناقص عربی میں تضادات سے بھری ہو اور اس قدر نفرت اور بدگمانی پیدا کر دے
تو کیا یہ مناسب نہیں کہ اس کتاب کو ہمیشہ کے لیے ترک کر دیا جائے تاکہ ہم لوگوں کے
مذاہب اور فرقے سے قطع نظر تمام انسانوں کے ساتھ امن و امان کی زندگی گزار سکیں؟ کب
تک مسلمان اسلام کے نام پر انسانوں کو قتل کرتے رہیں گے؟
زیادہ تر مسلمان ایک بہت بڑی غلط
فہمی میں مبتلا نظر آتے ہیں۔ اور وہ ان کی قرآن، حدیث اور سنت سے غیر متزلزل وابستگی
ہے۔ وہ اب تک اس حقیقت کو قبول نہیں کر سکے کہ ان کے صحرائی مذہب کو جدیدیت کے ساتھ
ہم آہنگ ہونے کے لیے زمانہ قدیم کی قدروں کو ترک کرنا ہوگا۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ وہ
جس بات کو قرآن کا کمال سمجھتے ہیں وہ اس کی غلطی ہے! دوسرے لفظوں میں اسلام اور قرآن
اپنے اپنے انجام کے ذمہ دار خود ہی ہیں۔
اسی لیے 'لبرل مسلم' کی اصطلاح
'ایک ایماندار سیاست دان' یا 'خوشی باش شادی شدہ' کی طرح آج ایک صنعت تضاد بن کر رہ
گئی ہے۔ آپ یا تو ایماندار ہیں یا سیاست دان یا یا تو خوش ہیں یا شادی شدہ، بالکل اسی
طرح یا تو آپ لبرل ہوں گے یا مسلمان۔
اب ہم بالکل بے معنی مذہبی
مظاہر اور اسلامی اصولوں کے موضوع پر واپس آتے ہیں، یہ بہتر ہو گا کہ کچھ دیر کے لیے
قرآن اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی من گھڑت تعلیمات کا جائزہ لیا جائے اور انہیں
بالائے طاق رکھ دیا جائے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم خود سے یہ سوال کریں کہ پوری دنیا
مسلمانوں سے نفرت نہیں تو کم از کم انہیں نظر انداز کیوں کرتی ہے؟ براہ کرم مجھے مت
بتائیں، بہت سے مغربی لوگ مجھے غلط ثابت کرنے کے لیے اسلام قبول کر رہے ہیں۔ یاد رکھیں
کہ جتنے لوگ اسلام کے دائرے سے نکل رہے ہیں، ان کی تعداد ان لوگوں سے زیادہ ہے جو اسلام
کو قبول کر رہے ہیں۔ سابق مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر بھی ذرا نظر ڈال لیں۔
English
Article: Don't Waste Your Time and Energy on Geocentric and
Heliocentric Models: See the Ever-Swelling Number of Ex-Muslims
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism