New Age Islam
Sun Mar 23 2025, 05:05 PM

Urdu Section ( 10 Jan 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

An Epidemic Of Growing Suicide Attacks on Muslims by Muslims: Preventable Or Not? مسلمانوں پر مسلمانوں کے ہی بڑھتے ہوئے خودکش حملوں کی وبا: کیا اس کا سدباب ممکن ہے یا پھر نہیں؟

 غلام غوث صدیقی، نیو ایج اسلام

 7 جنوری 2023

 خودکش حملوں کے سدباب کے لیے بنیادی وجوہات کا معروضی مطالعہ اور حقیقی کوششوں کی ضرورت ہے۔

 اہم نکات

1.      خود کش حملوں نے پوری دنیا میں خوف اور بے چینی کا ماحول پیدا کر دیا ہے۔

2.      انسان ایک دوسرے کو کیوں مار رہے ہیں اس کی وجہ سوال میں ہی پوشیدہ ہے۔

3.      قاتل اور مقتول دونوں مسلمان ہیں۔ وہ جن مسلمانوں پر حملہ کر رہے ہیں وہ سب مسلمان ہیں اور سب اسلام کا کلمہ پڑھتے ہیں۔

4.      انسانی زندگی اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت ہے اور اپنے آپ کو قتل کرنا اس نعمت کی توہین یا ناشکری ہے۔

5.      سوال اب بھی پیدا ہوتا ہے کہ خودکش حملہ آوروں کو بندوقیں، ہتھیار  اور بم بنانے کا طریقہ کون فراہم کرتا ہے۔ ان کی فنڈنگ کہاں سے ہوتی ہے؟

6.      کیا وہی ممالک جو دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کا راگ الاپتے ہیں، دہشت گردوں کو وسائل بھی فراہم کرتے ہیں؟

 -----

 آج خودکش حملوں نے پوری دنیا میں وحشت اور اضطراب کا ماحول بنا رکھا ہے۔ اس کے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ سے روزانہ سینکڑوں جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔ اس طرح کے حادثات میں نہ صرف بے گناہ افراد مارے جاتے ہیں، بلکہ خودکش حملہ آور بھی مارے جاتے ہیں۔ آخر لوگ دوسروں کی جان لینے کے لیے خود کو مارنے کے بارے میں تامل کیوں نہیں کرتے؟ وہ کون ہیں؟ یا کیا وجوہات ہیں کہ نوجوان نسل کا ایک بڑا حصہ خودکش دھماکوں کی تربیت لے رہا ہے؟ فلسطین، عراق، افغانستان، پاکستان اور شام میں خودکش دھماکے ایک عام وبا بن چکے ہیں۔ بین الاقوامی خبروں کے سروے سے پتہ چلتا ہے کہ ایک ملک میں روزانہ ایک خودکش حملہ ہوتا ہے جس میں سینکڑوں جانیں ضائع ہوتی ہیں۔

 کیا وجہ ہے کہ انسان ایک دوسرے کو مار رہے ہیں یہ اب بھی ایک سوال بنا ہوا ہے۔ عراق میں کیا ہو رہا ہے؟ کبھی شیعہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور کبھی نشانے پر سنی مسلمان ہوتے ہیں، اور اس طرح شیعہ اور سنی مسلمان وقتا فوقتاً مارے جاتے رہتے ہیں۔ اسی طرح افغانستان میں خودکش حملوں کی موجودہ لہر میں ہلاک ہونے والوں کی اکثریت غیر مسلح شہریوں کی تھی۔ عراق اور افغانستان دونوں میں، اس وقت آبادی کا ایک بڑا حصہ معذور، بیوہ یا یتیم بن چکا ہے۔

 قاتل اور مقتول دونوں مسلمان ہیں۔ تعجب کا مقام ہے کہ پھر بھی کچھ  لوگ کہتے ہیں کہ مسلمانوں کی وجہ سے غیر مسلموں کو خطرہ ہے یا غیر مسلموں کے مذاہب مسلمانوں کی وجہ سے خطرے میں ہیں! یہ ایک چونکا دینے والا دعویٰ ہے کیونکہ خود کش حملہ آوروں سے زیادہ خطرہ خود مسلمانوں کو پہنچایا جاتا ہے ، جن مسلمانوں پر وہ حملہ کر رہے ہیں وہ سب مسلمان ہیں اور سب اسلام کا کلمہ پڑھتے ہیں۔ اس طرح دونوں اسلام کی رو سے بھائی بھائی ہیں۔ تو سوال یہ ہے کہ کیا اسے بھائی بمقابلہ بھائی کی لڑائی کہا جائے گا؟

 حقیقت یہ ہے کہ انہیں کئی سطحوں پر اکسایا جاتا ہے، میری رائے میں، اس کی ایک بڑی وجہ  سیاسی، سماجی اور قومی مسائل کے ساتھ ساتھ غیر ملکی اثر و رسوخ ہے ، سبھی کسی نہ کسی طرح اس میں  اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ذرا سوچئے کہ زیادہ تر لوگ کہانی کا صرف ایک رخ کیسے دیکھتے ہیں، مثلاً مرنے والوں کو کس طرح محبت کے ساتھ یاد کیا جاتا ہے یا کتنے گھر تباہ ہو چکے ہیں۔  حالانکہ دوسرا رخ یہ بھی  یاد رکھنا ضروری ہے کہ خودکش حملہ آور بھی اس میں مارے جاتے ہیں ، ان کے بھی گھر والے ہوتے ہیں ، فیملی ہوتی ہے ،  اس طرح  ان کا بھی  گھر  اجڑ جاتا ہے ، اور یہ کہ ان کے والدین بھی اپنے بچوں کے کھو جانے پر غمزدہ ہوتے ہیں ۔ لیکن اس کے باوجود آخر یہ کیوں اپنا گھر خود ہی تباہ کرنے کو تیار ہو جاتے ہیں ؟!

 یہ بات تو ثابت ہے کہ  والدین اپنے بچوں کو خودکش حملوں کی تربیت دینے میں مدد نہیں کر سکتے ۔ جہاں تک میں جانتا ہوں، ایسی کوئی مثال نہیں ملتی جس میں والد نے اپنے بچے کو خود کش حملہ کرنے کی تربیت کی ہو ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کچھ گروہ اور تنظیمیں ہیں جو نہ صرف انہیں تربیت دیتی ہیں بلکہ کامیابی سے انہیں کچھ بھی کرنے پر آمادہ کر لیتی ہیں۔ اس صورت میں ایک دوہرا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے کہ آیا ایسے افراد کو کم عمری سے ہی تربیت دی جاتی ہے یا انہیں نوجوانی میں اغوا کرنے کے بعد اس کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔ لیکن یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ انسان کو اس دنیا میں سب سے بڑی نعمت اس کی اپنی زندگی ہے، اس لیے کوئی بھی اس کام کو مجبوری میں نہیں کر سکتا جب تک کہ خلوص دل سے اس کی حوصلہ افزائی نہ کی گئی ہو۔

  اس حقیقت پر بھی غور کرنا ضروری ہے کہ انسانی زندگی اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت ہے اور اپنے آپ کو قتل کرنا  اس نعمت کی توہین اور  ناشکری ہے۔  یہ عمل ایمان کی کمی کا باعث ہوتا ہے ۔کہا جاتا ہے کہ یہ خودکش حملہ آور نوجوان مسلمان ہیں جنہیں یہ سکھایا گیا ہے کہ شہادت حاصل کرنے کا واحد راستہ اللہ کی راہ میں جان قربان کرنا ہے۔ مذہب کے حوالے سے، یہ خاص طور پر پریشان کن ہے کہ کچھ لوگ، کچھ تنظیمیں، یا تحریکیں نوجوانوں کو خودکشی کے لیے آمادہ کرتی ہیں اور اس بات پر زور دیتی ہیں کہ ایسا کرنا ہی جنت میں جانے کا واحد راستہ ہے۔ کیا ان کی سوچ درست ہے؟ کیا وہ واقعی اسلام کے مفاد میں کام کر رہے ہیں؟ ان سوالات کا جواب دینے سے پہلے یہ ذہن نشین کر لیں کہ خودکش حملوں کے حامیوں کے دلائل اس قدر مضبوط ہیں کہ نوجوان اس بات پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ وہ اپنی زندگی کی تمام نعمتوں کو ٹھکرا کر اپنی جان کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔ نظریہ ساز اور ان کے پیروکار دونوں کے اس میں کامیاب ہونے کا قوی امکان ہوتا ہے۔ اگر ان صلاحیتوں کو ملک اور قوم کہ فلاح و بہبود کے لیے استعمال کیا جائے تو اندازہ لگائیے کتنی ترقی ہوگی ؟

 اگر ان نوجوانوں کو جو خودکش حملے کرنے کے شوقین ہیں انہیں کوئی اور سبق سکھایا جاتا جس سے انہیں اپنے اپنے ممالک میں بہتری اور اصلاح کے لیے کام کرنے کی تحریک ملی ہوتی تو شاید وہ باقی سب سے آگے نکل جاتے۔ تاہم اس حوالے سے کچھ نہیں سوچا گیا ہے۔ یہاں تک کہ بین الاقوامی سطح پر جتنے بھی  طاقتور ممالک ہیں ، انہوں نے بھی اس مسئلے پر کما حقہ غور نہیں کیا۔

 خود کش حملوں کا سامنا کرنے والے ممالک کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ وہ اکثر اپنا پیسہ بے مقصد مشاغل میں ضائع کر دیتے ہیں جب کہ وہ ملازمتوں، تعلیم اور تربیت پر خرچ کر کے بہت زیادہ فائدہ مند نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔ چونکہ ان ممالک کی اکثریت آبادی مسلمان ہے، اس لیے خودکشی کرنا اپنے ہی مسلمان بھائیوں کو قتل کرنے کے مترادف ہے۔ اپنے ہی شہریوں اور ہم وطنوں کو مارنے کا اصل مقصد کیا ہے؟ اس کی کوئی نہ کوئی وجہ ضرور ہو گی اور یہ معاملہ اتنا خراب ہے کہ ان ممالک کے لیے اس سے بچنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔

  اس مسئلے کا ایک اور اہم عنصر یہ ہے کہ اگر یہ تسلیم کر لیا جائے کہ نوجوان اس طرز عمل میں ملوث ہیں۔ پھر بھی یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ انہیں بندوقیں، سازوسامان اور بم بنانے کی تربیت کون فراہم کرتا ہے؟ ان کی فنڈنگ کہاں سے ہوتی ہے؟ یہ وسائل ان لوگوں کے پاس نہیں تو کہاں سے آتے ہیں جو عوام کی نظروں سے پوشیدہ رہتے ہوئے سارے کام کر رہے ہیں؟ کیا وہی ممالک جو دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کا راگ الاپتے ہیں، دہشت گردوں کو وسائل بھی فراہم کرتے ہیں؟

 اگر وہ تمام ممالک بشمول پاکستان کے، ان مسائل کی بنیادی وجوہات اور اس میں شدت پیدا کرنے والے عوامل کی تہ بہ تہ تحقیقات یا معروضی مطالعہ کریں اور ان کا تدارک کرنے کی حقیقی کوشش کریں تو اس تیزی سے پھیلتے خودکش حملے کو روکا جا سکتا ہے۔

 آخر میں، میں آپ کی توجہ اس حقیقت کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں کہ خودکش حملہ آوروں  کے نزدیک خودکشی  سب سے مہلک ہتھیار رہا ہے۔ اس ہتھیار کی بنا غلط تعلیمات پر ہے۔ وہ قرآن کی آیات اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کو نظر انداز کرتے ہیں جن سے واضح  طور پر ثابت ہے کہ  ہر حال میں خودکشی کرنا ممنوع ہے ، جیسا کہ راقم الحروف نے  درج ذیل مضامین میں خصوصی طور پر اس موضوع پر کلام کیا ہے :

Urdu Article: The Jihadists' Suicide Attacks or Martyrdom Operations Strictly Forbidden in Islam جہادیوں کا خود کش حملہ ہو یا مارٹیڈم آپریشن اسلام میں بہر حال ناجائز ہے

Urdu Article: Suicide Attacks By ISIS or Any Other Muslim Militants Are Brazenly Un-Islamic کیا اسلام میں خودکش حملہ ہر حال میں حرام ہے ؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں

English Article: Suicide Attacks By ISIS or Any Other Muslim Militants Are Brazenly Un-Islamic and Categorically Forbidden [Haram] Under All Circumstances: Evidence from the Quran and Hadith

English Article: The Jihadists' Suicide Attacks or Martyrdom Operations Strictly Forbidden in Islam

English Article: An Epidemic Of Growing Suicide Attacks on Muslims by Muslims: Preventable Or Not?

URL: https://newageislam.com/urdu-section/epidemic-suicide-attacks-muslims/d/128843

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..